مطلبی بھائی، اصحاب ثلاثہ کی اولاد کے نام تو حسن، حسین و فاطمہ ملتے نہیں، لیکن ان سے حضرت علی رض کے خاندان سے محبت ہونا بالکل واضح ہے۔ ثبوت کے طور پر سیدنا ابوبکر صدیق رض کا سیدنا علی المرتضی رض کا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے شادی کے لئے آمادہ کرنا، یہ لیں جی شیعہ کتب سے اسکا حوالہ
پھر حضرت عمر فاروق رض کا خاندان علی رض سے محبت کا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے حضرت علی کی صاحبزادی ام کلثوم بنت علی رض سے نکاح فرمایا تھا، اور یہ ام کلثوم حضرت فاطمہ رض کی سگی بیٹی اور حسن و حسین رضی اللہ عنھم اجمعین کی سگی بہن تھیں۔
پھر سیدنا عثمان رض سے سیدنا علی رض کی محبت کا ثبوت کچھ اسطرح ہے کہ خلیفہ سوم حضرت عثمانؓ کی حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور خاندانِ نبوتؐ سے عقیدت و محبت کے بہت زیادہ واقعات تاریخ کے روشن صفحات پر محفوظ ہیں۔ جب بلوائیوں نے حضرت عثمانؓ کے گھر کا محاصرہ کیا تو جنتی نوجوانوں کے سردار حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نے اپنے والد ماجد سیدنا حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے حکم سے حضرت عثمانؓ کے گھر کا پہرہ دیا۔ - حضرت علی نے اپنے بیٹوں حسن اور حسین، حضرت طلحہ نے اپنے بیٹوں محمد اور موسی اور حضرت زبیر نے اپنے بیٹے عبداللہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کی حفاظت کے لیے بھیجا۔ یہ وہ وقت تھا جب باغی مدینہ کا محاصرہ کیے ہوئے تھے اور کسی بھی وقت خلیفہ وقت کو شہید کر سکتے تھے۔ اس طرح ان جلیل القدر صحابہ نے اپنے جوان بیٹوں کو ایک نہایت ہی پرخطر کام پر لگا دیا۔ ان تمام نوجوان صحابہ کی عمر اس وقت تیس سال کے قریب ہو گی۔ جب حضرت علی کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کی شہادت کی اطلاع ملی تو وہ دوڑے آئے اور اپنے بیٹوں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو مارا اور عبداللہ بن زبیر اور محمد بن طلحہ کو برا بھلا کہا اور فرمایا کہ تمہارے ہوتے ہوئے یہ سانحہ کیسے پیش آ گیا۔( بلاذری۔ 6/186)