• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الرحیق المختوم بدر کے بعد کی جنگی سر گرمیاں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
صفوان کے اس سوال کے بعد اس موضوع پر غور وخوض شروع ہوگیا۔ آخر اسود بن عبد المطلب نے صفوان سے کہا:''تم ساحل کا راستہ چھوڑ کر عراق کے راستے سفر کرو۔'' واضح رہے کہ یہ راستہ بہت لمبا ہے۔ نجد سے ہوکر شام جاتا ہے اور مدینہ کے مشرق میں خاصے فاصلے سے گزرتا ہے۔ قریش اس راستے سے بالکل نا واقف تھے اس لیے اسود بن عبد المطلب نے صفوان کو مشورہ دیا کہ وہ فرات بن حیان کو...جو قبیلہ بکر بن وائل سے تعلق رکھتا تھا ... راستہ بتانے کے لیے راہنما رکھ لے۔ وہ اس سفر میں اس کی رہنمائی کردے گا۔
اس انتظام کے بعد قریش کا کارواں صفوان بن امیہ کی قیادت میں نئے راستے سے روانہ ہوا، مگر اس کارواں اور اس کے سفر کے پورے منصوبے کی خبر مدینہ پہنچ گئی۔ ہوا یہ کہ سلیطؓ بن نعمان جو مسلمان ہوچکے تھے نعیم بن مسعود کے ساتھ جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے ، بادہ نوشی کی ایک مجلس میں جمع ہوئے ...یہ شراب کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے ...جب نعیم پر نشے کا غلبہ ہوا تو انہوں نے قافلے اوراس کے سفر کے پورے منصوبے کی تفصیل بیان کرڈالی۔ سلیطؓ پوری برق رفتاری کے ساتھ خدمتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور ساری تفصیل کہہ سنائی۔
رسول اللہﷺ نے فوراً حملہ کی تیاری کی اور سو سواروں کا ایک رسالہ حضرت زید بن حارثہ کلبیؓ کی کمان میں دے کر روانہ کیا۔ حضرت زیدؓ نے نہایت تیزی سے راستہ طے کیا اور ابھی قریش کا قافلہ بالکل بے خبر ی کے عالم میں قردہ نامی ایک چشمہ پر پڑاؤ ڈالنے کے لیے اُتررہا تھا کہ اسے جالیا اور اچانک یلغار کرکے پورے قافلے پر قبضہ کرلیا۔ صفوان بن امیہ اور دیگر محافظین ِ کا رواں کو بھاگنے کے سوا کوئی چارۂ کار نظر نہ آیا۔
مسلمانوں نے قافلے کے راہنما فرات بن حیان کو اور کہا جاتا ہے کہ مزید دوآدمیوں کو گرفتار کرلیا۔ظروف اور چاندی کی بہت بڑی مقدار ، جو قافلے کے پاس تھی ، اور جس کا اندازہ ایک لاکھ درہم تھا، بطور غنیمت ہاتھ آئی رسول اللہﷺ نے خُمس نکال کر مالِ غنیمت رسالے کے افراد پر تقسیم کردیا اور فرات بن حیان نے نبیﷺ کے دست ِ مبارک پر اسلام قبول کر لیا۔1
بدر کے بعد قریش کے لیے یہ سب سے الم انگیز واقعہ تھا جس سے ان کے قلق واضطراب اور غم والم میں مزید اضافہ ہوگیا۔ اب ان کے سامنے دوہی راستے تھے یاتو اپنا کبر وغرور چھوڑ کر مسلمانوں سے صلح کرلیں یا بھر پور جنگ کر کے اپنی عزت ِ رفتہ اور مجدِ گزشتہ کو واپس لائیں اور مسلمانوں کی قوت کو اس طرح توڑ دیں کہ وہ دوبارہ سر نہ اٹھا سکیں۔ قریش مکہ نے اسی دوسرے راستے کا انتخاب کیا ، چنانچہ اس واقعہ کے بعد قریش کا جو شِ انتقام کچھ اور بڑھ گیا اور اس نے مسلمانوں سے ٹکر لینے اور ان کے دیار میں گھس کر ان پر حملہ کرنے کے لیے بھر پور تیاری شروع کردی۔ اس طرح پچھلے واقعات کے علاوہ یہ واقعہ بھی معرکۂ احد کا خاص عامل ہے۔

****​
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 ابن ہشام ۲/۵۰ ، ۵۱۔ رحمۃ للعالمین ۲/۲۱۹
 
Top