• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بندے کا قبر والے کو سلام کہنا اور اس کی روح کا لوٹایا جانا

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّكَّرِيُّ , بِبَغْدَادَ ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ, ثنا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التَّرْقُفِيُّ , ثنا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ , ثنا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ , عَنْ أَبِي صَخْرٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ , عَنْ [COLOR=000080]أبِي هُرَيْرَةَ , رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلا رَدَّ اللَّهُ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ "[/COLOR]
(

(حياة الأنبياء في قبورهم للبيهقي)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ،سدا سلامت رہیں ؛
یہ حدیث مبارکہ امام بیہقی ؒ سے دو صدیاں پہلے امام اسحاق بن راھویہ ؒ نے بھی اپنی مسند میں نقل فرمائی تھی

رد الله روحي.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اور مسند امام اہل السنہ احمد بن حنبل میں بھی موجود
۔

قال الامام أحمد رحمه الله تعالى :حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، حدثني أبو صخر، أن يزيد بن عبد الله بن قسيط أخبره، عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من أحد يسلم علي، إلا رد الله عز وجل إلي روحي حتى أرد عليه السلام " (1)
و في هامشه:
إسناده حسن، أبو صخر- وهو حميد بن زياد الخراط- حسن الحديث، روى له مسلم، وباقى رجاله ثقات رجال الشيخين. حيوة: هو ابن شريح.
وأخرجه أبو داود (2041) ، والبيهقى 5/245 من طريق عبد الله بن يزيد المقرىء، بهذا الإسناد.​
وأخرجه الطبراني في "الأوسط" (3116) عن بكر بن سهل الدمياطي، عن مهدي بن جعفر الرملي، عن عبد الله بن يزيد الِإسكندراني، عن حيوة بن شريح، به.
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
برادرم اسحاق سلفی بے حد شکریہ؛ جزاکم اللہ خیراً
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
بھائیو جس چیز کا علم نہیں اس کو سیکھا جاتا ہے ضد نہیں کی جاتی پہلی بات تو یہ رہی اور کوشش کیا کریں کہ اگر بحث کرنی ہے تو حتی الوسع اسے پہلے خود پڑھ لیجئے طرفین کے دلائل سمجھنے اور سمجھانے میں آسانی ہوتی ہے
دوسری بات یہ کہ پہلے یہ طے کر لیں قبر کسے کہیں گے اگر ایک آدمی قبر میں دفن نہین ہوا کیا اسے بھی عذاب ہوتا ہے جسے عذاب قبر کہتے ہیں؟؟؟
تیسری بات یہ کہ کیا روح لوٹانے کا مطلب یہ ہے کہ انسان جیسے مرنے سے پہلے زندگی گزارتا تھا ویسی زندگی مل جاتی ہے اسے؟؟؟
اللہ ھم سب کو احادیث صحیحہ آ جانے کے بعد عقل کو پس پشت ڈال کے ابو بکر رضی اللہ عنہ و ارضاہ کی مانند ایمان لانے کی توفیق دے دے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
@اسحاق سلفی اس حدیث پر کفایت اللہ صاحب کی جرح کے متعلق کیا کہیں گے آپ؟
یہ حدیث بلا شبہ حسن سے کم درجہ نہیں ’‘
قال الامام المحدث محمد ناصر الدين الألباني - رحمه الله ورضي عنه -في ’‘صحيح أبي داود - الأم :
(قلت: إسناده حسن، وقال العراقي: " جيد "، وقال الحافظ: " رجاله ثقات ") .
إسناده: حدثنا محمد بن عوف: ثنا المقرئ: ثنا حَيْوَة عن أبي صخر حُمَيْدِابن زياد عن يزيد بن عبد الله بن قُسَيْطٍ عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات؛ غير أن حميد بن زياد قد تكلم فيه بعضهم من قبل حفظه، ولا ينزل ذلك حديثه عن مرتبة الحسن.
وإلى ذلك أشار الحافظ بقوله " صدوق يهم ". ولذلك قال في "الفتح " (6/379) :
" ورجاله ثقات ". وقال شيخه الحافظ العراقي في "تخريج الإحياء" (1/279) : "سنده جيد "." ] أه
اور ریاض الصالحین میں علامہ نووی ؒ نے اس ’‘باسناد صحیح ’‘ کہا ہے ’‘ جبکہ علامہ زبیر علی زئی ؒ نے ریاض الصالحین کی تخریج میں اسے ’‘ حسن’‘
کہا ہے ’‘اور شیخ الحدیث جناب عبد المنان نور پوری ؒ نے بھی اسے ’‘ حسن ’‘ اور ’‘ثابت ’‘ کہا ہے ۔
اور ’’أبو صخر حميد بن زياد‘‘ منفرد بھی ہو تو وہ۔۔ صحیح مسلم ۔۔کا راوی ہے ،اور مذکورہ بالا ۔۔ماہر علما کرام ۔جو علم الحدیث کے مشہور ومعروف اساتذہ مانے جاتے ہیں،اگر انہوں نے ’‘ ابوصخر ’‘ کے باوجود اسے ’‘صحیح ’‘ اور حسن ’‘ کہا ہے تو یقیناً اس کایہاں منفرد ہونا مضر نہیں ۔
رد الله منان.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّكَّرِيُّ , بِبَغْدَادَ ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ, ثنا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التَّرْقُفِيُّ , ثنا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ , ثنا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ , عَنْ أَبِي صَخْرٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ , عَنْ [COLOR=000080]أَبِي هُرَيْرَةَ , رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلا رَدَّ اللَّهُ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ "[/COLOR]
(

(حياة الأنبياء في قبورهم للبيهقي)
کیا اس حدیث کی ساری اسناد صحیح ہیں -
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہ حدیث بلا شبہ حسن سے کم درجہ نہیں ’‘
قال الامام المحدث محمد ناصر الدين الألباني - رحمه الله ورضي عنه -في ’‘صحيح أبي داود - الأم :
(قلت: إسناده حسن، وقال العراقي: " جيد "، وقال الحافظ: " رجاله ثقات ") .
إسناده: حدثنا محمد بن عوف: ثنا المقرئ: ثنا حَيْوَة عن أبي صخر حُمَيْدِابن زياد عن يزيد بن عبد الله بن قُسَيْطٍ عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات؛ غير أن حميد بن زياد قد تكلم فيه بعضهم من قبل حفظه، ولا ينزل ذلك حديثه عن مرتبة الحسن.
وإلى ذلك أشار الحافظ بقوله " صدوق يهم ". ولذلك قال في "الفتح " (6/379) :
" ورجاله ثقات ". وقال شيخه الحافظ العراقي في "تخريج الإحياء" (1/279) : "سنده جيد "." ] أه
اور ریاض الصالحین میں علامہ نووی ؒ نے اس ’‘باسناد صحیح ’‘ کہا ہے ’‘ جبکہ علامہ زبیر علی زئی ؒ نے ریاض الصالحین کی تخریج میں اسے ’‘ حسن’‘
کہا ہے ’‘اور شیخ الحدیث جناب عبد المنان نور پوری ؒ نے بھی اسے ’‘ حسن ’‘ اور ’‘ثابت ’‘ کہا ہے ۔
اور ’’أبو صخر حميد بن زياد‘‘ منفرد بھی ہو تو وہ۔۔ صحیح مسلم ۔۔کا راوی ہے ،اور مذکورہ بالا ۔۔ماہر علما کرام ۔جو علم الحدیث کے مشہور ومعروف اساتذہ مانے جاتے ہیں،اگر انہوں نے ’‘ ابوصخر ’‘ کے باوجود اسے ’‘صحیح ’‘ اور حسن ’‘ کہا ہے تو یقیناً اس کایہاں منفرد ہونا مضر نہیں ۔
9501 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
کیا اس کا علم @کفایت اللہ بھائی کو نہیں - یا جو علم آپ کو ہے ان کو نہیں -
 
Top