• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچوں کی بیماریوں پر پرہیز اور علاج پر معلومات عامہ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم

@محمد فیض الابرار

میرے بیٹے شاہ حمدان فیض کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیں

بچوں پر کچھ معلومات آپ سے شیئر کرتا ہوں جنہیں معلوم ہو ان کا شکریہ اور جنہیں نہیں معلوم اور اس پر اگر سمجھ آئے تو آپ ایسا کر سکتے ہیں۔

سب سے پہلی بات کہ بچوں کی طبعیت ناساز ہونے پر طبعی امداد کے لئے کبھی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، اول ترجیع ڈاکٹرز۔

بچوں کو بیماریوں پر شفاء کے لئے 3 دن سے زیادہ لگتے ہیں اس لئے ان کے علاج پر ڈاکٹر ایک ہی رکھیں اور اسی سے علاج کروائیں۔ قابل ڈاکٹر علاج پر کم سے کم 5mg سے علاج شروع کرتے ہیں اور اسی سے علاج جاری رکھتے ہیں جیسے 5mg اور وہ اس کے مطابق عمر کے ساتھ ساتھ اسے بڑھاتے ہیں۔

ڈسپنسر ڈاکٹر یا فارمیسسٹ سے آپ جب بھی دوائی لیں گے وہ بچوں پر
100mg سے 200mg سے ابتداء کرتے ہیں اور بچہ اسی دن ایک ہی خوراک سے صحیح ہو جاتا ھے مگر یہ کسی بھی طرح درست نہیں جب ایک مرتبہ بڑی پاور والی میڈیسن استعمال کر لی تو دوبارہ ڈاکٹر کی دوائی اس پر اثر نہیں کرے گی کیونکہ اس نے بچہ کی عمر کے مطابق کم پاور ہی استعمال میں لانی ھے، اور بچہ کو جب بھی شفاء ملے گی 200mg سے اوپر ہی ملے گی، جو کہ خطرناک ھے۔

بچوں کی بیماری پر انگلینڈ میں ڈاکٹرز 3 دن تک بچہ کو چیک نہیں کرتے، کہتے ہیں کہ پیٹنٹ دوائی جیسے بخار کے لئے کال پول سیرپ، پیراسیٹامول سیرپ، دردوں کے لئے بروفن سیرپ، اور کھانسی کے لئے کف سیرپ، ان کو استعمال میں لانے کا کہتے ہیں اگر 3 دن تک اس سے آرام نہ آئے تو پھر وہ اپنی دوائی دیتے ہیں، کیونکہ بچہ پر جو بیماری آئی ھے اس پر جسم سے اس کا خارج ہونا ضروری ھے اور اگر ڈاکٹر کی دوائی استعمال کر لی تو پھر ان فاسد مادوں کا اخراج نہیں ہو گا اور ان کا جسم میں رہنے سے اور بیماریاں جنم لیں گی۔

پاکستان میں ڈاکٹرز اگر کہتے ہیں کہ 100 ٹمپریچر پر بچہ کو ٹھنڈے پانی سے نہلائیں تو اسی پر عمل کریں اس وقت گرمیاں چل رہی ہیں اور ڈاکٹر کا کہنا بھی درست ھے۔ سردیوں میں وہ یہ نہیں کہیں گے۔ ٹھنڈا پانی سے نہانا کا مطلب یہ نہیں کہ برف والا ٹھنڈا بلکہ نلکا سے جو سادہ پانی آتا ھے وہ ٹھنڈا۔

بچہ کا ٹمپریچر 100 تک ھے تو کوشش کریں کہ اوپر دئے گئے سیرپ میں سے کوئی بھی ایک استعمال میں لائیں۔

جسمانی خون کو صاف کرنے والا اہم عضو پھیپڑے ہیں یہاں خون ہوا سے مل کر اپنے اندر کاربن ڈائی اکسائیڈ نکالتا ھے اور آکسیجن جذب کرتا ھے۔ 104 یا اس سے زیادہ ٹمپریچر پر بچہ تو کیا بڑوں کے منہ سے بھی جھاگ نکل سکتی ھے کیونکہ اس ٹیمپریچر پر آکسیجن صاف نہیں ہو پاتی یعنی ڈیڈ ہو جاتی ھے جس پر سانس لینے میں بہت دشواری ہوتی ھے اور تاخیر کی صورت میں منہ سے جھاگ وغیرہ نکلنی شروع ہو جاتی ھے۔

بچہ کو جب بھی تیز بخار چڑھتا ھے تو یہ اچانک یکدم ہوتا ھے۔

چلنے پھرنے والے بچوں کو زیادہ تر بخار تھکاوٹ سے ہی چڑھتا ھے جس پر گلا بھی ضرور متاثر ہوتا ھے مگر بچہ بتا نہیں پاتا اور روتا رہتا ھے، اس کی وجہ یہ ھے کہ بچے زیادہ تر کھڑے رہتے ہیں یا کھیلتے ہیں اس لئے بچوں کو جب بھی بخار آئے چاہے درجہ حرارت 100 ہو یا اس سے زیادہ آپ فوراً بچے کی پنیاں چیک کریں، طریقہ یہ کہ پنیوں پر پورا ہاتھ اوپر سے نیچے کو آہستہ آہستہ دبا دبا کر چیک کریں تو آپ کو پنیوں پر گلٹس پڑے ہوئے محسوس ہونگے۔ ان گلٹس کو توڑنے کا ایک ہی طریقہ ھے وہ ھے مساج یعنی مالش۔

مساج پر مالش کے لئے گرمیوں میں سرسوں کا تیل اور سردیوں میں زیتون کا تیل، مساج کا طریقہ اکثر لوگ نہیں جانتے وہ اوپر نیچے یا دائیں بائیں ہاتھ چلاتے ہیں جو درست نہیں۔ بچہ کو لٹا دیں اور اس کی ٹانگیں اسطرح رکھیں کہ پیچھے سے پنیوں پر ہاتھ آسانی سے جا سکے، دونوں ہاتھوں پر تیل ملیں اور پھر آہستہ آہستہ ایک ہاتھ اوپر سے نیچے کو مساج کے لئے لائیں پھر دوسرا اسی طرح اوپر سے نیچے کو اس طرح آہستہ آہستہ مساج کریں، خیال رہے کہ ہاتھ بہت ہلکا رکھنا ھے کیونکہ جب گلٹس پر ہاتھ آئے گا تو سخت ہاتھ ہونے سے بچہ کو تکلیف ہو گی اور وہ روئے گا۔
اسی طرح پھر گردن پر بھی مساج کریں اور ہاتھ پر انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان والا حصہ میں بھی مساج کریں۔ اس کے ساتھ بروفن کا شربت اور کالپول بھی پلائیں یا جو بھی پیٹنٹ سیرپ دستیاب ہوں انہیں استعمال میں لائیں۔ کھانسی پر کف سیرپ پر آپکو معلوم ہونا چاہئے کہ اس میں غنودگی ہوتی ھے تاکہ بچہ اسے پی پر سو جائے کیونکہ اس میں آرام کی ضرورت زیادہ ھے۔

گرمیوں میں زیادہ ٹمپریچر پر اسے نیچے لانے کے لئے کسی برتن میں پانی کے ساتھ برف ملا کر اسے ٹھنڈا کر لیں اور کسی کپڑا کی پٹی بنا کر اسے اس برف ملا پانی میں ڈبو کر اسے نچوڑ لیں اور اس پٹی کو بچہ کے ماتھے پر رکھیں، جب کپڑا گرم ہو جائے تو پھر اسے پانی میں ڈبوئیں اور پھر ایسا کریں، ایسا عمل تھوڑی دیر تک جاری رکھیں ٹمپریچر کم ہو جائے گا۔

سردیوں میں ٹمپریچر زیادہ ہونے پر پانی کا استعمال نہیں بلکہ بچہ کے کپڑے اتار کر اسے تازہ ہوا لگنے دیں نہ کہ اسے رضائی کا کمبل میں لپیٹیں۔

ہر موسم میں ٹمپریچر جب بہت زیادہ ہو تو اسے کم کرنے پر ایک اور عمل بھی بہت ضروری ھے، آپ نے دیکھا ہو گا کہ بڑوں کا اگر ٹمپریچر بہت ہائی ہو تو گھر والے اس کے ہاتھوں اور پاؤں کی تلیوں کو رب کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے فوراً ٹیمپریچر کم ہو جاتا ھے، وجہ یہ کہ بیمار کر ٹمپریچر دوسرں کے جسم میں منتقل ہوتا جاتا ھے مگر گھبرائیں نہیں انہیں کچھ نہیں ہو گا، اس پر بچہ کے ہاتھوں اور پاؤں کی تلیوں کو آپ رب نہیں کر سکتے کیونکہ بچہ کے لئے یہ بہت تکلیف دہ عمل ھے اس پر آپ بچہ کے بازوں ٹانگوں و پورے جسم پر آہستہ آہستہ تیل کی مالش کریں اس سے بچہ کا ٹمپریچر آپ کے جسم میں منتقل ہو گا اور بچہ کی حالت بہتر ہو جائے گی۔

آخر میں پھر ایک مرتبہ بچہ پر کبھی کوتاہی نہ برتیں اور اسے فوراً طبعی امداد فراہم کریں۔

والسلام
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم
چلنے پھرنے والے بچوں کو زیادہ تر بخار تھکاوٹ سے ہی چڑھتا ھے جس پر گلا بھی ضرور متاثر ہوتا ھے مگر بچہ بتا نہیں پاتا اور روتا رہتا ھے، اس کی وجہ یہ ھے کہ بچے زیادہ تر کھڑے رہتے ہیں یا کھیلتے ہیں اس لئے بچوں کو جب بھی بخار آئے چاہے درجہ حرارت 100 ہو یا اس سے زیادہ آپ فوراً بچے کی پنیاں چیک کریں، طریقہ یہ کہ پنیوں پر پورا ہاتھ اوپر سے نیچے کو آہستہ آہستہ دبا دبا کر چیک کریں تو آپ کو پنیوں پر گلٹس پڑے ہوئے محسوس ہونگے۔ ان گلٹس کو توڑنے کا ایک ہی طریقہ ھے وہ ھے مساج یعنی مالش
والسلام
پنیاں سے کیا مراد ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم

@محمد فیض الابرار

میرے بیٹے شاہ حمدان فیض کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیں

بچوں پر کچھ معلومات آپ سے شیئر کرتا ہوں جنہیں معلوم ہو ان کا شکریہ اور جنہیں نہیں معلوم اور اس پر اگر سمجھ آئے تو آپ ایسا کر سکتے ہیں۔

سب سے پہلی بات کہ بچوں کی طبعیت ناساز ہونے پر طبعی امداد کے لئے کبھی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، اول ترجیع ڈاکٹرز۔

بچوں کو بیماریوں پر شفاء کے لئے 3 دن سے زیادہ لگتے ہیں اس لئے ان کے علاج پر ڈاکٹر ایک ہی رکھیں اور اسی سے علاج کروائیں۔ قابل ڈاکٹر علاج پر کم سے کم 5mg سے علاج شروع کرتے ہیں اور اسی سے علاج جاری رکھتے ہیں جیسے 5mg اور وہ اس کے مطابق عمر کے ساتھ ساتھ اسے بڑھاتے ہیں۔

ڈسپنسر ڈاکٹر یا فارمیسسٹ سے آپ جب بھی دوائی لیں گے وہ بچوں پر
100mg سے 200mg سے ابتداء کرتے ہیں اور بچہ اسی دن ایک ہی خوراک سے صحیح ہو جاتا ھے مگر یہ کسی بھی طرح درست نہیں جب ایک مرتبہ بڑی پاور والی میڈیسن استعمال کر لی تو دوبارہ ڈاکٹر کی دوائی اس پر اثر نہیں کرے گی کیونکہ اس نے بچہ کی عمر کے مطابق کم پاور ہی استعمال میں لانی ھے، اور بچہ کو جب بھی شفاء ملے گی 200mg سے اوپر ہی ملے گی، جو کہ خطرناک ھے۔

بچوں کی بیماری پر انگلینڈ میں ڈاکٹرز 3 دن تک بچہ کو چیک نہیں کرتے، کہتے ہیں کہ پیٹنٹ دوائی جیسے بخار کے لئے کال پول سیرپ، پیراسیٹامول سیرپ، دردوں کے لئے بروفن سیرپ، اور کھانسی کے لئے کف سیرپ، ان کو استعمال میں لانے کا کہتے ہیں اگر 3 دن تک اس سے آرام نہ آئے تو پھر وہ اپنی دوائی دیتے ہیں، کیونکہ بچہ پر جو بیماری آئی ھے اس پر جسم سے اس کا خارج ہونا ضروری ھے اور اگر ڈاکٹر کی دوائی استعمال کر لی تو پھر ان فاسد مادوں کا اخراج نہیں ہو گا اور ان کا جسم میں رہنے سے اور بیماریاں جنم لیں گی۔

پاکستان میں ڈاکٹرز اگر کہتے ہیں کہ 100 ٹمپریچر پر بچہ کو ٹھنڈے پانی سے نہلائیں تو اسی پر عمل کریں اس وقت گرمیاں چل رہی ہیں اور ڈاکٹر کا کہنا بھی درست ھے۔ سردیوں میں وہ یہ نہیں کہیں گے۔ ٹھنڈا پانی سے نہانا کا مطلب یہ نہیں کہ برف والا ٹھنڈا بلکہ نلکا سے جو سادہ پانی آتا ھے وہ ٹھنڈا۔

بچہ کا ٹمپریچر 100 تک ھے تو کوشش کریں کہ اوپر دئے گئے سیرپ میں سے کوئی بھی ایک استعمال میں لائیں۔

جسمانی خون کو صاف کرنے والا اہم عضو پھیپڑے ہیں یہاں خون ہوا سے مل کر اپنے اندر کاربن ڈائی اکسائیڈ نکالتا ھے اور آکسیجن جذب کرتا ھے۔ 104 یا اس سے زیادہ ٹمپریچر پر بچہ تو کیا بڑوں کے منہ سے بھی جھاگ نکل سکتی ھے کیونکہ اس ٹیمپریچر پر آکسیجن صاف نہیں ہو پاتی یعنی ڈیڈ ہو جاتی ھے جس پر سانس لینے میں بہت دشواری ہوتی ھے اور تاخیر کی صورت میں منہ سے جھاگ وغیرہ نکلنی شروع ہو جاتی ھے۔

بچہ کو جب بھی تیز بخار چڑھتا ھے تو یہ اچانک یکدم ہوتا ھے۔

چلنے پھرنے والے بچوں کو زیادہ تر بخار تھکاوٹ سے ہی چڑھتا ھے جس پر گلا بھی ضرور متاثر ہوتا ھے مگر بچہ بتا نہیں پاتا اور روتا رہتا ھے، اس کی وجہ یہ ھے کہ بچے زیادہ تر کھڑے رہتے ہیں یا کھیلتے ہیں اس لئے بچوں کو جب بھی بخار آئے چاہے درجہ حرارت 100 ہو یا اس سے زیادہ آپ فوراً بچے کی پنیاں چیک کریں، طریقہ یہ کہ پنیوں پر پورا ہاتھ اوپر سے نیچے کو آہستہ آہستہ دبا دبا کر چیک کریں تو آپ کو پنیوں پر گلٹس پڑے ہوئے محسوس ہونگے۔ ان گلٹس کو توڑنے کا ایک ہی طریقہ ھے وہ ھے مساج یعنی مالش۔

مساج پر مالش کے لئے گرمیوں میں سرسوں کا تیل اور سردیوں میں زیتون کا تیل، مساج کا طریقہ اکثر لوگ نہیں جانتے وہ اوپر نیچے یا دائیں بائیں ہاتھ چلاتے ہیں جو درست نہیں۔ بچہ کو لٹا دیں اور اس کی ٹانگیں اسطرح رکھیں کہ پیچھے سے پنیوں پر ہاتھ آسانی سے جا سکے، دونوں ہاتھوں پر تیل ملیں اور پھر آہستہ آہستہ ایک ہاتھ اوپر سے نیچے کو مساج کے لئے لائیں پھر دوسرا اسی طرح اوپر سے نیچے کو اس طرح آہستہ آہستہ مساج کریں، خیال رہے کہ ہاتھ بہت ہلکا رکھنا ھے کیونکہ جب گلٹس پر ہاتھ آئے گا تو سخت ہاتھ ہونے سے بچہ کو تکلیف ہو گی اور وہ روئے گا۔
اسی طرح پھر گردن پر بھی مساج کریں اور ہاتھ پر انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان والا حصہ میں بھی مساج کریں۔ اس کے ساتھ بروفن کا شربت اور کالپول بھی پلائیں یا جو بھی پیٹنٹ سیرپ دستیاب ہوں انہیں استعمال میں لائیں۔ کھانسی پر کف سیرپ پر آپکو معلوم ہونا چاہئے کہ اس میں غنودگی ہوتی ھے تاکہ بچہ اسے پی پر سو جائے کیونکہ اس میں آرام کی ضرورت زیادہ ھے۔

گرمیوں میں زیادہ ٹمپریچر پر اسے نیچے لانے کے لئے کسی برتن میں پانی کے ساتھ برف ملا کر اسے ٹھنڈا کر لیں اور کسی کپڑا کی پٹی بنا کر اسے اس برف ملا پانی میں ڈبو کر اسے نچوڑ لیں اور اس پٹی کو بچہ کے ماتھے پر رکھیں، جب کپڑا گرم ہو جائے تو پھر اسے پانی میں ڈبوئیں اور پھر ایسا کریں، ایسا عمل تھوڑی دیر تک جاری رکھیں ٹمپریچر کم ہو جائے گا۔

سردیوں میں ٹمپریچر زیادہ ہونے پر پانی کا استعمال نہیں بلکہ بچہ کے کپڑے اتار کر اسے تازہ ہوا لگنے دیں نہ کہ اسے رضائی کا کمبل میں لپیٹیں۔

ہر موسم میں ٹمپریچر جب بہت زیادہ ہو تو اسے کم کرنے پر ایک اور عمل بھی بہت ضروری ھے، آپ نے دیکھا ہو گا کہ بڑوں کا اگر ٹمپریچر بہت ہائی ہو تو گھر والے اس کے ہاتھوں اور پاؤں کی تلیوں کو رب کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے فوراً ٹیمپریچر کم ہو جاتا ھے، وجہ یہ کہ بیمار کر ٹمپریچر دوسرں کے جسم میں منتقل ہوتا جاتا ھے مگر گھبرائیں نہیں انہیں کچھ نہیں ہو گا، اس پر بچہ کے ہاتھوں اور پاؤں کی تلیوں کو آپ رب نہیں کر سکتے کیونکہ بچہ کے لئے یہ بہت تکلیف دہ عمل ھے اس پر آپ بچہ کے بازوں ٹانگوں و پورے جسم پر آہستہ آہستہ تیل کی مالش کریں اس سے بچہ کا ٹمپریچر آپ کے جسم میں منتقل ہو گا اور بچہ کی حالت بہتر ہو جائے گی۔

آخر میں پھر ایک مرتبہ بچہ پر کبھی کوتاہی نہ برتیں اور اسے فوراً طبعی امداد فراہم کریں۔

والسلام
جزاکم اللہ خیرا علی ھذہ المعلومات الطبیۃ القیمۃ
 
Top