• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے نمازی کی تکفیر؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم محدث فورم کے اراکین!
میں نے شیخ ابن عثیمین یا ابن باز کا ایک فتوی پڑھا ہے، پڑھ کر بہت بے چینی ہوئی ہے، میں نے یہ سوال محدث فتویٰ سائٹ پر بھی پوسٹ کیا ہے، سوال یہ ہے:
السلام علیکم!
عرب علماء جیسے شیخ ابن عثیمین اور شیخ ابن باز نے اپنے کئی سوالوں کے جواب میں بے نمازی کو حقیقی کافر قرار دیتے ہوئے انہیں ملت اسلامیہ سے خارج قرار دیا ہے، نماز کا انکار کرنا تو انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کو کافر قرار دینے کی بات سمجھ نہیں آتی؟
اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر نمازیں چھوڑنے والا اور کچھ نمازیں ادا کرنے والا بھی حقیقی کافر ہے تو:
(١) قرآن میں ہے کہ اللہ شرک کے علاوہ دیگر گناہوں کو جس کو چاہے گا بخش دے گا۔
(٢) اللہ نے یہ بھی فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ میری رحمت سے نا امید نہ ہو میں سارے گناہ معاف کر دوں گا۔
(٣) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو کیا اس کا ذبیحہ بھی حرام ہے؟
(٤) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو کیا ان کے ساتھ رشتہ داری کرنا بھی حرام ہے؟
(٥) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو کیا اسلامی حکومت ان کو مرتدین سمجھ کر قتل کرے گی یا نہیں؟
(٦) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو اس طرح پوری دنیا میں مسلمانوں کی کثیر تعداد میں سے اکثر بے نمازی ہیں تو ان سے کیا رویہ اختیار کیا جائے؟
ان سوالات کے جوابات بہت اہم ہیں، بتائیے کیا اہل سنت والجماعت کے نزدیک واقعی سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے؟
لیکن میں آپ لوگوں کی رائے بھی جاننا ضروری سمجھتا ہوں، اس موضوع پر آپ تمام یہاں اپنی رائے دیں، اور جو جو آپ کو علم ہو وہ یہاں شئیر کریں۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
«اَلْعَهْدُ الَّذِیْ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلٰوةُ فَمَنْ تَرَکَهَا فَقَدْ کَفَرَ»
"بے شک ہمارے درمیان اور ان (کافروں) کے درمیان فرق نماز کا ہے پس جس نے اس کو ترک کیا پس تحقیق اس نے کفر کیا''
ترمذى -الايمان-باب ماجاء فى ترك الصلوة '

إِنَّ الْعَهْدَ الَّذِی بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَکَهَا فَقَدْ کَفَرَ.
''یقینا ہمارے اور ان (کفار) کے درمیان جو عہد ہے وہ نماز ہے پس جس نے نماز کو ترک کیا (گویا) اس نے کفر کیا (عہد سے منہ موڑ لیا)۔''
ابن حبان ،الصحیح 4 305 رقم 1454 ۔

''ہمارے اور کافروں کے درمیان حد ِفاصل نماز ہے جو نماز کو چھوڑتا ہے وہ کافر ہے''۔ (ابوداؤد، ترمذی)۔

جہاں تک سستی اور کاہلی کا تعلق ہے ،میری رائے میں یہ انسان کے اختیار میں ہوتا ہے اور ایسا جان بوجھ کر کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
اس لیے خود ساختہ نماز چھورنا کفر ہی ہوا۔واللہ اعلم بالصواب

یوں بھی سستی اور کاہلی ہمیشہ نہیں ہو سکتی ، بلکہ یہ دھوکہ دینے والی بات ہے۔

اگر ہم روز قرآن مجید کی تلاوت نہ کریں اور کہیں کہ "سستی ہو جاتی ہے"،اور ایک دن ہمیں موت آ جائے تو کیا یہ دلیل اللہ کے حضور پیش کر سکیں گے؟
ہم ناشتے میں سستی نہیں کرتے ، کھانے میں سستی نہیں،ٹی وی چینل کے پروگرامز مقررہ وقت پر دیکھتے ہیں، اور جب بات آتی ہے نماز کی تو سستی کیوں؟؟؟
اللہ ہدایت دے ۔آمین
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
«اَلْعَهْدُ الَّذِیْ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلٰوةُ فَمَنْ تَرَکَهَا فَقَدْ کَفَرَ»
"بے شک ہمارے درمیان اور ان (کافروں) کے درمیان فرق نماز کا ہے پس جس نے اس کو ترک کیا پس تحقیق اس نے کفر کیا''
ترمذى -الايمان-باب ماجاء فى ترك الصلوة '

إِنَّ الْعَهْدَ الَّذِی بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَکَهَا فَقَدْ کَفَرَ.
''یقینا ہمارے اور ان (کفار) کے درمیان جو عہد ہے وہ نماز ہے پس جس نے نماز کو ترک کیا (گویا) اس نے کفر کیا (عہد سے منہ موڑ لیا)۔''
ابن حبان ،الصحیح 4 305 رقم 1454 ۔

''ہمارے اور کافروں کے درمیان حد ِفاصل نماز ہے جو نماز کو چھوڑتا ہے وہ کافر ہے''۔ (ابوداؤد، ترمذی)۔

جہاں تک سستی اور کاہلی کا تعلق ہے ،میری رائے میں یہ انسان کے اختیار میں ہوتا ہے اور ایسا جان بوجھ کر کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
اس لیے خود ساختہ نماز چھورنا کفر ہی ہوا۔واللہ اعلم بالصواب

یوں بھی سستی اور کاہلی ہمیشہ نہیں ہو سکتی ، بلکہ یہ دھوکہ دینے والی بات ہے۔

اگر ہم روز قرآن مجید کی تلاوت نہ کریں اور کہیں کہ "سستی ہو جاتی ہے"،اور ایک دن ہمیں موت آ جائے تو کیا یہ دلیل اللہ کے حضور پیش کر سکیں گے؟
ہم ناشتے میں سستی نہیں کرتے ، کھانے میں سستی نہیں،ٹی وی چینل کے پروگرامز مقررہ وقت پر دیکھتے ہیں، اور جب بات آتی ہے نماز کی تو سستی کیوں؟؟؟
اللہ ہدایت دے ۔آمین
جناب عالی کفر کی اصطلاحی تعریف تو کر دیںاور پھر دیکھیں کہ وہ ایک فرض کے ترک پر صادق آتی ہے جبکہ اس میں تکاسل بھی پایا جاتا ہو
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جناب عالی کفر کی اصطلاحی تعریف تو کر دیںاور پھر دیکھیں کہ وہ ایک فرض کے ترک پر صادق آتی ہے جبکہ اس میں تکاسل بھی پایا جاتا ہو

وقال صلى الله عليه وسلم:
خمس صلوات كتبهن الله على العباد فمن جاء بهن ولم يضيع منهم شيئا استخفافا بحقهن كان له عند الله عهد أن يدخله الجنة ومن لم يأت بهن فليس له عند الله عهد إن شاء عذبه وإن شاء أدخله الجنة
رواه أبو داود (425) والنسائي (1 / 230) وغيرهما
عن حذيفة بن اليمان رضي الله عنهـ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
يدرس الإسلام كما يدرس وشي الثوب حتى لا يدرى ما صيام ولا صلاة ولا نسك ولا صدقة
وليسري على كتاب الله عز وجل في ليلة فلا يبقى في الأرض منه آية وتبقى طوائف من الناس: الشيخ الكبير والعجوز يقولون: أدركنا آباءنا على هذه الكلمة:
لا إله إلا الله " فنحن نقولها "
رواه ابن ماجة (4049) والحاكم (4 / 473)
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463

وقال صلى الله عليه وسلم:
خمس صلوات كتبهن الله على العباد فمن جاء بهن ولم يضيع منهم شيئا استخفافا بحقهن كان له عند الله عهد أن يدخله الجنة ومن لم يأت بهن فليس له عند الله عهد إن شاء عذبه وإن شاء أدخله الجنة
رواه أبو داود (425) والنسائي (1 / 230) وغيرهما
عن حذيفة بن اليمان رضي الله عنهـ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
يدرس الإسلام كما يدرس وشي الثوب حتى لا يدرى ما صيام ولا صلاة ولا نسك ولا صدقة
وليسري على كتاب الله عز وجل في ليلة فلا يبقى في الأرض منه آية وتبقى طوائف من الناس: الشيخ الكبير والعجوز يقولون: أدركنا آباءنا على هذه الكلمة:
لا إله إلا الله " فنحن نقولها "
رواه ابن ماجة (4049) والحاكم (4 / 473)
اردو ترجمہ بھی پیش کر دیں بھائی۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اردو ترجمہ بھی پیش کر دیں بھائی۔
پانچ نمازیں اللہ نے فرض کی ہیں جس نے ان کی پابندی کی اللہ کا یہ وعدہ ہے کہ اس کو جنت میں داخل کرےگا اورجس نے ان کی پابندی نہ کی اللہ کی مرضی ہے چاہے تو اس کو بخش دے اور چاہے تواسے عذاب دے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
پانچ نمازیں اللہ نے فرض کی ہیں جس نے ان کی پابندی کی اللہ کا یہ وعدہ ہے کہ اس کو جنت میں داخل کرےگا اورجس نے ان کی پابندی نہ کی اللہ کی مرضی ہے چاہے تو اس کو بخش دے اور چاہے تواسے عذاب دے
یہ مختصر ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جہاں تک سستی اور کاہلی کا تعلق ہے ،میری رائے میں یہ انسان کے اختیار میں ہوتا ہے اور ایسا جان بوجھ کر کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
اس لیے خود ساختہ نماز چھورنا کفر ہی ہوا۔واللہ اعلم بالصواب

یوں بھی سستی اور کاہلی ہمیشہ نہیں ہو سکتی ، بلکہ یہ دھوکہ دینے والی بات ہے۔

اگر ہم روز قرآن مجید کی تلاوت نہ کریں اور کہیں کہ "سستی ہو جاتی ہے"،اور ایک دن ہمیں موت آ جائے تو کیا یہ دلیل اللہ کے حضور پیش کر سکیں گے؟
ہم ناشتے میں سستی نہیں کرتے ، کھانے میں سستی نہیں،ٹی وی چینل کے پروگرامز مقررہ وقت پر دیکھتے ہیں، اور جب بات آتی ہے نماز کی تو سستی کیوں؟؟؟
اللہ ہدایت دے ۔آمین

ان تمام مسائل میں میری تحقیق ہے، لیکن یہاں جس نقطے کی میں بات کر رہا ہوں وہ آپ کو سمجھ ہی نہیں آیا، بے جا سستی اور کاہلی دین کے کاموں میں حقیقتا معیوب ہے۔
میں جس نقطے کو یہاں واضح کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ شیخین ابن باز اور ابن عثیمین رحمہم اللہ کے فتاویٰ جات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک نماز چھوڑ دینے پر بے نمازی کافر کا فتویٰ لگاتے ہیں، مثلا ایک شخص جنبی حالت میں صبح کرتا ہے اور وہ سستی کرتا ہے لیکن ہے مواحد ، ظہر کی نماز کے بعد وہ غسل کر کے بقیہ تمام نمازیں ادا کرتا ہے، اور اس دن کی جو نمازیں چھوڑ دیں تھیں ان کی قضا پڑھتا ہے یا پھر نوافل پڑھتا ہے تاکہ قیامت کے دن فرائض کی نوافل سے کمی پوری کی جا سکے، تو کیا ایسا شخص محض ایک دو نمازیں جب کہ وہ نمازی ہو اور زیادہ تر نمازیں ہی پڑھتا ہو، لیکن اس کی سست طبیعت یا کسی مجبوری کی وجہ سے اگر اس سے نمازیں قضا ہو جاتی ہیں یا چھوٹ جاتی ہیں اور وہ ان کی جگہ نوافل ادا کر لیتا ہے تو کیا تب بھی وہ کافر ہے؟ شیخین ابن باز اور ابن عثیمین رحمہم اللہ کے فتویٰ جات سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔

میری تحقیق کے مطابق وہ بے نمازی جو کلمہ گو تو ہے لیکن نہ تو اپنی زندگی میں نماز جیسے بہترین فریضے کو اہمیت دیتا ہے، نہ ادا کرتا ہے، نہ اذان کی آواز سن کر اس کے کانوں میں جوں تک رینگتی، ایسا شخص میری نظر میں کفر کر رہا ہے، اس کے لیے سچی توبہ ہے اور اپنے نفس کی اصلاح کرنا ہے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کا مفہوم بھی یہی ہے کہ "جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کفر کیا"
نیز آپ نے ان پوائنٹس پر بھی غور نہیں کیا:
اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر نمازیں چھوڑنے والا اور کچھ نمازیں ادا کرنے والا بھی حقیقی کافر ہے تو:
(١) قرآن میں ہے کہ اللہ شرک کے علاوہ دیگر گناہوں کو جس کو چاہے گا بخش دے گا۔
(٢) اللہ نے یہ بھی فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ میری رحمت سے نا امید نہ ہو میں سارے گناہ معاف کر دوں گا۔
(٣) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو کیا اس کا ذبیحہ بھی حرام ہے؟
(٤) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو کیا ان کے ساتھ رشتہ داری کرنا بھی حرام ہے؟
(٥) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو کیا اسلامی حکومت ان کو مرتدین سمجھ کر قتل کرے گی یا نہیں؟
(٦) اگر سستی اور کاہلی کی بنا پر بے نمازی کافر ہے تو اس طرح پوری دنیا میں مسلمانوں کی کثیر تعداد میں سے اکثر بے نمازی ہیں تو ان سے کیا رویہ اختیار کیا جائے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا حافظ عمران صاحب
مزید ان آیات و احادیث کے مفہوم کو پیش نظر رکھ کر تمام احادیث میں تطبیق دیں۔
(1) إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا ﴿٤٨﴾۔۔۔سورۃ النساء

(2) إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا ﴿١١٦﴾۔۔۔سورۃ النساء

(3) حدیث کا مفہوم ہے کہ "جس شخص کو اس حال میں موت آئی کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو نہیں پکارتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گا"

(4) حدیث کا مفہوم ہے کہ "جس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرما دے گا چاہے اس کے گناہوں سے زمین و آسمان کے درمیان کا خلا بھر جائے"(حدیث کی سند کے لیے "کفایت اللہ" صاحب سے رابطہ کریں)

(5) حدیث کا مفہوم ہے کہ "اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنے والا جنت میں جائے گا خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو"(حدیث کی سند کے لیے "کفایت اللہ" صاحب سے رابطہ کریں)

(6) حدیث کا مفہوم ہے کہ "جس نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، (عیسی علیہ السلام کے بارے میں یہ عقیدہ ہو کہ) عیسی اللہ کے بندے اور رسول تھے وہ کلمہ تھے جو اللہ نے مریم علیہ السلام کی طرف القاء کیا تھا اور اللہ کی طرف سے روح تھے، تو ایسا کہنے والا جنت میں جائے گا چاہے اس کے جیسے اعمال ہوں" (حدیث کی سند کے لیے "کفایت اللہ" صاحب سے رابطہ کریں)

ان تمام قرآن مجید کی آیات و احادیث مبارکہ کو بھی مد نظر رکھیں اور پھر تطبیق دیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ان تمام مسائل میں میری تحقیق ہے، لیکن یہاں جس نقطے کی میں بات کر رہا ہوں وہ آپ کو سمجھ ہی نہیں آیا، بے جا سستی اور کاہلی دین کے کاموں میں حقیقتا معیوب ہے۔
میں جس نقطے کو یہاں واضح کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ شیخین ابن باز اور ابن عثیمین رحمہم اللہ نے کے فتاویٰ جات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک نماز چھوڑ دینے پر بے نمازی کافر کا فتویٰ لگاتے ہیں، مثلا ایک شخص جنبی حالت میں صبح کرتا ہے اور وہ سستی کرتا ہے لیکن ہے مواحد ، ظہر کی نماز کے بعد وہ غسل کر کے بقیہ تمام نمازیں ادا کرتا ہے، اور اس دن کی جو نمازیں چھوڑ دیں تھیں ان کی قضا پڑھتا ہے یا پھر نوافل پڑھتا ہے تاکہ قیامت کے دن فرض کی نوافل سے کمی پوری کی جا سکے، تو کیا ایسا شخص محض ایک دو نمازیں جب کہ وہ نمازی ہو اور زیادہ تر نمازیں ہی پڑھتا ہو، لیکن اس کی سست طبیعت یا کسی مجبوری کی وجہ سے اگر اس سے نمازیں قضا ہو جاتی ہیں یا چھوٹ جاتی ہیں اور وہ ان کی جگہ نوافل ادا کر لیتا ہے تو کیا تب بھی وہ کافر ہے؟ شیخین ابن باز اور ابن عثیمین رحمہم اللہ کے فتویٰ جات سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔

میری تحقیق کے مطابق وہ بے نمازی جو کلمہ گو تو ہے لیکن نہ تو اپنی زندگی میں نماز جیسے بہترین فریضے کو اہمیت دیتا ہے، نہ ادا کرتا ہے، نہ اذان کی آواز سن کر اس کے کانوں میں جوں تک رینگتی، ایسا شخص میری نظر میں کفر کر رہا ہے، اس کے لیے سچی توبہ ہے اور اپنے نفس کی اصلاح کرنا ہے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کا مفہوم بھی یہی ہے کہ "جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کفر کیا"
نیز آپ نے ان پوائنٹس پر بھی غور نہیں کیا:
ٹھیک ہے ہم اس کو کفر اصغر کہہ سکتے ہیں اور بے نمازی مسلمان گناہ گار ہے فاسق و فاجر ہے جہنم میں جا سکتا ہے اور اپنے گناہوں کی سزا پاکر جنت مین جا سکتا ہے یہی علامہ البانی رحمہ اللہ کی رائے ہے اور اس موضوع پر انھوں نے کتاب بھی لکھی ہے جس کا نام ہے حکم تارک الصلاۃ۔ اس کتاب میں انھوں نے ثابت کیا ہے کہ بے نماز کافر نہیں ہے بلکہ فاسق و فاجر ہے اپنے کرموںکی سزا پاکر جنت میں جائے گا ۔ واللہ اولم بالصواب
 
Top