شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 1,969
- ری ایکشن اسکور
- 6,263
- پوائنٹ
- 412
آپ کے ذریعہ صحیح قراردی گئی ایک سند سے متعلق فارق صاحب نے اپنی معلومات کے لئے ایک سوال پوچھا ہے ، اس کاجواب دے دیں۔
سوال یہ ہے:
سوال یہ ہے:
سوال کا ربط پوسٹ نمبر 42اگر میری دخل در معقولات کو محسوس نہ کیا جائے تو میں اپنی معلومات کے لیے ایک سوال پوچھ رہا ہوں کہ اوپر ایک روایت نقل کی گئی ہے
خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
مزید یہ کہ اس روایت کو أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، بیان کرتے ہیں أحمد بن علي الأبار سے، اب احمد بن جعفر کی وفات ہے ۳۶۵ ھ کی اور احمد بن علی کی وفات بیان کی جاتی ہے ۲۸۱ تا ۲۹۰ ھ کی(یہ سنہ ان دونوں کے نام پر کلک کرنے پر سامنے آئے ہیں۔) اب مسئلہ یہ ہے کہ خطیب بغدادی ہی احمد بن جعفر کی پیدائش ۲۷۸ ھ بیان کرتے ہیں(۵۔۱۱۴) گویا جس وقت احمد بن علی کی وفات ہوئی اس وقت احمد بن جعفر کی عمر یا تین سال تھی (اگر ۲۸۱ ھ سنہ ماننا جائے) یا زیادہ سے زیادہ بارہ سال تھی۔
اب کیا تین سالہ بچے کی روایت پر امام ابوحنفیہ سے یہ شیطانی کلمات نقل کرنا جائز ہے؟ اور اگر احمد بن جعفر کی عمر بارہ سال مان لی جائے تو اولا تو یہ معاملہ ہی مشکوک ہے کہ ان کی وفات بارہ سال کی عمر میں ہوئی یا تین سال کی یا اس سے کچھ زیادہ مثلا چار ، پانچ چھ سال یا سات آٹھ نو سال یا دس گیارہ یا بارہ سال، و ثانی کیا ایک بارہ سالہ بچے کی سماعت احمد بن علی سے ثابت ہے اور یہ عمر شرعا اتنی ہوتی ہے کہ اس کی بنا پر ایسے شیطانی کلمات اپنے وقت کے ایک امام سے یوں منسوب کر دیئے جائیں؟؟؟؟