السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبراکۃ
مجھے سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی تفسیر اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ صحیح سند کے ساتھ چاہئے۔ کیا یہ تفسیر ثابت ہے۔ سنن ترمذی کی جو سند ہے وہ ضعیف ہے۔
کوئی بھائی اس بارے میں بتا دیں؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سنن الترمذی میں مکمل حدیث یوں ہے :
امام ترمذی فرماتے ہیں :
حدثنا الحسين بن يزيد الكوفي، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن غطيف بن اعين، عن مصعب بن سعد، عن عدي بن حاتم، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وفي عنقي صليب من ذهب، فقال: " يا عدي، اطرح عنك هذا الوثن، وسمعته يقرا في سورة براءة اتخذوا احبارهم ورهبانهم اربابا من دون الله سورة التوبة آية 31، قال: " اما إنهم لم يكونوا يعبدونهم، ولكنهم كانوا إذا احلوا لهم شيئا استحلوه وإذا حرموا عليهم شيئا حرموه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد السلام بن حرب، وغطيف بن اعين ليس بمعروف في الحديث.
سیدنا عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میری گردن میں سونے کی صلیب لٹک رہی تھی، آپ نے فرمایا: ”عدی! اس بت کو نکال کر پھینک دو، میں نے آپ کو سورۃ برأۃ کی آیت: «اتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله» ”انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور راہبوں کو معبود بنا لیا ہے“ (التوبہ: ۲۵)،
پڑھتے ہوئے سنا۔ آپ نے فرمایا: ”وہ لوگ ان کی عبادت نہ کرتے تھے، لیکن جب وہ لوگ کسی چیز کو حلال کہہ دیتے تھے تو وہ لوگ اسے حلال جان لیتے تھے، اور جب وہ لوگ ان کے لیے کسی چیز کو حرام ٹھہرا دیتے تو وہ لوگ اسے حرام جان لیتے تھے“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف عبدالسلام بن حرب کی روایت ہی سے جانتے ہیں، ۳- غطیف بن اعین حدیث میں معروف نہیں ہیں۔
سنن الترمذی 3095 (سند میں غطیف ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
اسی لیئے علامہ ناصر الدین الالبانیؒ نے اسے "حسن " کے درجہ میں مانا ہے؛
قال الشيخ الألباني: حسن
نیز دیکھئے (صحیح الفقیہ و المتفقہ ص304)
https://archive.org/stream/waq35819/35819#page/n
303
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنن الترمذی کے علاوہ یہ حدیث درج ذیل کتب میں بھی موجود ہے :
والطبري (التوبة:31) والطبراني في الكبير (17/92/218-219) والبيهقي في الكبرى (20137) والخطيب في الفقيه والمتفقه (2/66-67) والسهمي في تاريخ جرجان (1162) الطبقات الکبریٰ لابن سعد 1/651 ) وعبد بن حميد وابن المنذر وابن أبي حاتم وأبي الشيخ وابن مردويه.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔