• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تخریج

شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
309
پوائنٹ
79
السلام علیکم،
کچھ احادیث کی تخریج درکار ہے۔ برائے کرم علماء کرام رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا

١۔ براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں تھے۔آپ ﷺقبر کے کنارے بیٹھ کر رونے لگے، حتی کہ مٹی آپ ﷺ کے آنسوؤں سے تر ہوگئی۔پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے میرے بھائیوں اس دن کے لیے تیاری کر لو۔ (ابن ماجہ)

٢۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے غلام ہانی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو روتے یہاں تک کہ اپنی داڑھی تر کر لیتے ان سے پوچھا گیا کہ جب جنت جھنم کے ذکر پر آپ اتنا نہیں روتے البتہ قبر کو یاد کر کے کیوں رونے لگتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول ﷺ کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے اگر یہاں آدمی نجات پا گیا تو بعد کا مسئلہ آسان ہے اور اگر یہاں چھٹکارا نہیں ملا تو بعد کے مراحل سخت تر آئیں گے۔ نیز میں نے رسول ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: قبر سے زیادہ ہولناک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔

٣۔رسول ﷺ نے فرمایا: جس نے میت کے لیے قبر کھودی اور اسے اس میں اتارا، اللہ نے اس کے لیے ایک گھر کا اجر لکھ دیا جس میں وہ قیامت تک قیام کرے گا۔ (حاکم)

٤۔ نبی ﷺ نے فرمایا: لحد ہمارے لیہے اور شق ہمارے غیروں کے لیے ہے۔ (احمد، ابو داؤد، ترمذی)

٥۔ قبر گہری اور صاف ستھری ہونی چاہیئے۔ کم از کم گہرائی عام قد کے آدمی کے سینے تک ہوگی۔ اس سے زیادہ یعنی پورے قد کی جتنی گہری ہو تو افضل ہے۔(احمد، نسائی)

٦۔ مٹی ڈالنے کے بعد تھوڑا پانی بھی چھڑک دینا چاہیئے۔(بہقی)

والسلام
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
۱۔ ہمارے ہاں یہ گوشہ فقہی سوالات کے لیے مخصوص ہے اگرچہ ہم احادیث کی تخریج وتحقیق سے متعلقہ سوالات کے بھی جوابات ممکن حد تک دے دیتے ہیں۔ احادیث کی تخریج وتحقیق کافی وقت طلب کام ہے لہذا اس کے لیے سوال کرنے والوں سے گزارش ہے کہ سوال پوچھتے وقت حدیث کا عربی متن دیا کریں۔ اردو متن سے حدیث کی تلاش بہت وقت مانگتی ہے جس کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں۔
۲۔ امید ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے اردو متن میں پوچھی جانے والی روایات کے بارے مستقبل میں الگ ایک گوشہ بنا دیا جائے جس میں ادارہ کی طرف سے ایک باحث یا محقق کو صرف اسی کام کے لیے خاص کر دیا جائے کہ احادیث کی تخریج وتحقیق سے متعلقہ سوالات کے جوابات دیں۔
۳۔ آپ علامہ البانی رحمہ اللہ کی کتاب احکام الجنائز کا ترجمہ دیکھ لیں اس میں ان میں سے بعض روایات کی تخریج وتحقیق مل جائے گی۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم،
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
١۔ براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں تھے۔آپ ﷺقبر کے کنارے بیٹھ کر رونے لگے، حتی کہ مٹی آپ ﷺ کے آنسوؤں سے تر ہوگئی۔پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے میرے بھائیوں اس دن کے لیے تیاری کر لو۔ (ابن ماجہ)
یہ حدیث ابن ماجہ،کتاب الزھد،باب الحزن والبکاء : نمبر 4195 میں موجود ہے اور امام البانی نے اسے حسن کہا ہے۔(الصحيحة (1751)
٢۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے غلام ہانی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو روتے یہاں تک کہ اپنی داڑھی تر کر لیتے ان سے پوچھا گیا کہ جب جنت جھنم کے ذکر پر آپ اتنا نہیں روتے البتہ قبر کو یاد کر کے کیوں رونے لگتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول ﷺ کو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے اگر یہاں آدمی نجات پا گیا تو بعد کا مسئلہ آسان ہے اور اگر یہاں چھٹکارا نہیں ملا تو بعد کے مراحل سخت تر آئیں گے۔ نیز میں نے رسول ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: قبر سے زیادہ ہولناک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
یہ حدیث سنن ترمذی ،ابواب الزھد،باب ما جاء فی ذکر الموت : نمبر 2308 میں موجود ہے اور امام البانی نے اسے حسن کہا ہے۔(الصحيحة (4267)
٣۔رسول ﷺ نے فرمایا: جس نے میت کے لیے قبر کھودی اور اسے اس میں اتارا، اللہ نے اس کے لیے ایک گھر کا اجر لکھ دیا جس میں وہ قیامت تک قیام کرے گا۔ (حاکم)
یہ حدیث مستدرک حاکم ،کتاب الجنائز : نمبر 2308 میں موجود ہے اور بخاری مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔
٤۔ نبی ﷺ نے فرمایا: لحد ہمارے لیہے اور شق ہمارے غیروں کے لیے ہے۔ (احمد، ابو داؤد، ترمذی)
یہ حدیث سنن ترمذی ،ابواب الجنائز،باب ما جاء فی قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّحْدُ لَنَا، وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا : نمبر 1045 اور ابو داؤد ،کتاب الجنائز ،باب فی اللحد نمبر:3208میں موجود ہے اور امام البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
٥۔ قبر گہری اور صاف ستھری ہونی چاہیئے۔ کم از کم گہرائی عام قد کے آدمی کے سینے تک ہوگی۔ اس سے زیادہ یعنی پورے قد کی جتنی گہری ہو تو افضل ہے۔(احمد، نسائی)
یہ حدیث سنن نسائی ،کتاب الجنائز ، بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ إِعْمَاقِ الْقَبْرِ :نمبر 2010 میں موجود ہے ،لیکن اس کے الفاظ ذرا مختلف ہیں۔ اور امام البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
٦۔ مٹی ڈالنے کے بعد تھوڑا پانی بھی چھڑک دینا چاہیئے۔(بہقی)
یہ حدیث السنن الکبری للبیہقی ،کتاب الجنائز، بَابُ رَشِّ الْمَاءِ عَلَى الْقَبْرِ وَوَضْعِ الْحَصْبَاءِ عَلَيْهِ،نمبر:6741میں موجود ہے ۔


نوٹ:
تفصیلی بحث شیخ [MENTION]کفایت اللہ[/MENTION] بھائی پیش کریں گے۔ ان شاءاللہ
 
Top