• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ترجمہ قرآنِ کریم - مترجم: احمد علی لاہوری

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ توبہ
۱. اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں سے بیزاری ہے جن سے تم نے عہد کیا تھا
۲. سو اس ملک میں چار مہینے پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکو گے اور بے شک اللہ کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے
۳. اور اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑے حج کے دن لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں پس اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر نہ مانو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرگز عاجز کرنے والے نہیں اور کافروں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دو
۴. مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو بے شک اللہ پرہیز گاروں کو پسند کرتا ہے
۵. پھر جب عزت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑو اور انہیں گھیر لو اور ان کی تاک میں ہر جگہ بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۶. اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگ بے سمجھ ہیں
۷. بھلا مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے ہاں عہد کیوں کر ہو سکتا ہے ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد حرام کے نزدیک عہد کیا ہے اگر وہ قائم رہیں تو تم بھی قائم رہو بے شک اللہ پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے
۸. کیوں کر صلح ہو اور اگر وہ تم پر غلبہ پائیں تو نہ تمہاری قرابت کا لحاظ کریں اور نہ عہد کا تمہیں اپنی منہ کی باتوں سے راضی کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان میں سے اکثر بد عہد ہیں
۹. انہوں نے اللہ کی آیتوں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالا پھر اللہ کے راستے سے روکتے ہیں بے شک وہ برا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں
۱۰. یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ رشتہ داری کا خیال کرتے ہیں اور نہ عہد اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں
۱۱. اگر یہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم سمجھ داروں کے لیے کھول کھول کر احکام بیان کرتے ہیں
۱۲. اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں تو ڑ دیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو کفر کے سرداروں سے لڑو ان کی قسموں کوئی اعتبار نہیں تاکہ وہ باز آ آئیں
۱۳. خبردار! تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر کو جلا وطن کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے پہلے تم سے عہد شکنی کی کیا تم ان سے ڈرتے ہو اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو
۱۴. ان سے لڑو تاکہ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے اور انہیں ذلیل کرے اور تمہیں ان پر غلبہ دے اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے
۱۵. اور ان کے دلوں سے غصہ دور کر ے اور اللہ جسے چاہے توبہ نصیب کرے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے
۱۶. کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے ایسے لوگوں کو جدا ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا اور اللہ تمہارے سب کاموں سے با خبر ہے
۱۷. مشرکوں کا کام نہیں کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں جب کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی گواہی دے رہے ہوں ان لوگوں کے سب اعمال بے کار ہیں اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے
۱۸. اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتا ہے جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان لایا اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا سو وہ لوگ امیدوار ہیں کہ ہدایت والوں میں سے ہوں
۱۹. کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد کرنا اس کے برابر کر دیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں لڑا اللہ کہ ہاں یہ برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھاتا
۲۰. جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے اللہ کے ہاں ان کے لیے بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں
۲۱. انہیں ان کا رب اپنی طرف سے مہربانی اور رضا مندی اور باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں انہیں ہمیشہ آرام ہو گا
۲۲. ان میں ہمیشہ رہیں گے بے شک اللہ کے ہاں بڑا ثواب ہے
۲۳. اے ایمان والو! اپنے باپوں اور بھائیوں سے دوستی نہ رکھو اگر وہ ایمان پر کفر کو پسند کریں اور تم میں سے جو ان سے دوستی رکھے گا سو وہی لوگ ظالم ہیں
۲۴. کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور مکانات جنہیں تم پسند کر تے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیارے ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیجے اور اللہ نا فرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا
۲۵. اللہ بہت سے میدانوں میں تمہاری مدد کر چکا ہے اور حنین کے دن جب تم اپنی کثرت پر خوش ہوئے پھر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ پھیر کر ہٹ گئے
۲۶. پھر اللہ نے اپنی طرف سے اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر تسکین نازل فرمائی اور وہ فوجیں اتاریں کہ جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کو عذاب دیا اور کافروں کو یہی سزا ہے
۲۷. پھر اس کے بعد جسے اللہ چاہے تو بہ نصیب کرے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۲۸. اے ایمان والو! مشرک تو پلید ہیں سو اس برس کے بعد مسجد حرام کے نزدیک نہ آنے پائیں اور اگر تم تنگدستی سے ڈرتے ہو تو آئندہ اگر اللہ چاہے تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا بے شک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے
۲۹. ان لوگوں سے لڑو جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ اسے حرام جانتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اور سچا دین قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو اہلِ کتاب ہیں یہاں تک کہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں
۳۰. اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ ان کی منہ کی باتیں ہیں وہ کافروں کی سی باتیں بنانے لگے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہیں اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں
۳۱. انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹے کو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے
۳۲. چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اللہ اپنی روشنی کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اور اگر چہ کافر ناپسند ہی کریں
۳۳. اس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگر چہ مشرک نا پسند کریں
۳۴. اے ایمان والو! بہت سے عالم اور فقیر لوگوں کا مال ناحق کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیئے
۳۵. جس دن وہ دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو اس کا مزہ چکھو جو تم جمع کرتے تھے
۳۶. بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جس دن سے اللہ نے زمین اور آسمان پیدا کیے ان میں سے چار عزت والے ہیں یہی سیدھا دین ہے سو ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور تم سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
۳۷. یہ مہینوں کا ہٹا دینا کفر میں اور ترقی ہے اس سے کا فر گمراہی میں پڑتے ہیں اس مہینے کو ایک برس تو حلال کر لیتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام رکھتے ہیں تاکہ ان بارہ مہینوں کی گنتی پوری کر لیں جنہیں اللہ نے عزت دی ہے پھر حلال کر لیتے ہیں جو اللہ نے حرام کیا ہے ان کے برے اعمال انھیں بھلے دکھائی دیتے ہیں اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں کرتا
۳۸. اے ایمان والو تمہیں کیا ہوا جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں کوچ کرو تو زمین پر گرے جاتے ہو کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے ہو دنیا کی زندگی کا فائدہ تو آخرت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے
۳۹. اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کر ے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر ے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۴۰. اگر تم رسول کی مدد نہ کرو گے تو اس کی اللہ نے مدد کی ہے جس وقت اسے کافروں نے نکالا تھا کہ وہ دو میں سے دوسرا تھا جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا تو غم نہ کھا بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے پھر اللہ نے اپنی طرف سے اس پر تسکین اتاری اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کی بات کو پست کر دیا اور بات تو اللہ ہی کی بلند ہے اور اللہ زبردست (اور ) حکمت والا ہے
۴۱. تم ہلکے ہو یا بوجھل نکلو اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھتے ہو
۴۲. اگر مال نزدیک ہوتا اور سفر ہلکا ہوتا تو وہ ضرور تیرے ساتھ ہوتے لیکن انہیں مسافت لمبی نظر آئی اور اب اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم سے ہو سکتا تو ہم تمہارے ساتھ ضرور چلتے اپنی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں
۴۳. اللہ نے تمہیں معاف کر دیا تم نے انہیں کیوں رخصت دی یہاں تک کہ تیرے لیے سچے ظاہر ہو جاتے اور تو جھوٹوں کو جان لیتا
۴۴. جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں وہ تم سے رخصت نہیں مانگتے اس سے کہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کریں اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے
۴۵. تم سے رخصت وہی مانگتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں بھٹک رہے ہیں
۴۶. اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لیے کوئی سامان ضرور تیار کرتے لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا پسند نہ کیا سو انہیں روک دیا اور حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
۴۷. اگر وہ تم میں نکلتے تو سوائے فساد کے اور کچھ نہ بڑھاتے اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے اور تم میں ان کے جاسوس بھی ہیں اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے
۴۸. یہ پہلے بھی فساد کے طالب رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آ پہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہوا اور وہ ناخوش ہی رہے
۴۹. اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ مجھے تو اجازت ہی دیجیئے اور فتنہ میں نہ ڈالیے خبردار! وہ فتنہ میں پڑ چکے ہیں اور بے شک دوزخ کافروں پر احاطہ کرنے والی ہے
۵۰. اگر تمہیں آسائش حاصل ہوتی ہے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سنبھال لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں
۵۱. کہہ دو ہمیں ہر گز نہ پہنچے گا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہی ہمارا کارساز ہے اور اللہ ہی پر چاہیئے کہ مومن بھروسہ کریں
۵۲. کہہ دو تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ اللہ اپنے ہاں سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں
۵۳. کہہ دو تم خوشی سے خر چ کرو یا نا خوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا بے شک تم نافرمان لوگ ہو
۵۴. اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں
۵۵. سو تو ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کر اللہ یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کی وجہ سے دنیا کی زندگی میں انہیں عذاب دے اور کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکلیں
۵۶. اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ڈرتے ہیں
۵۷. اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ یا غار یا گھسنے کی جگہ پائیں تو دوڑتے ہوئے ادھر جائیں
۵۸. اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جو خیرات مانگتے ہیں تجھے طعن دیتے ہیں سو اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو راضی ہوتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فوراً ناراض ہو جاتے ہیں
۵۹. اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے جو انہیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا ہے اور کہتے ہیں ہمیں اللہ کافی ہے وہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول ہم اللہ ہی کی طرف رغبت کرنے والے ہیں
۶۰. زکوٰۃ مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اور جن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھوڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے
۶۱. اور بعضے ان میں سے پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نِرا کان ہے کہہ دے وہ کان تمہاری بھلائی کے لیے ہے اللہ پر یقین رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے ایمان والوں کے حق میں رحمت ہے اور جو لوگ رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے
۶۲. تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں اور اللہ اور اس کے رسول کو راضی کرنا بہت ضروری ہے اگر وہ ایمان رکھتے ہیں
۶۳. کیا وہ نہیں جانتے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے تو اس کے واسطے دوزخ کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہے گا یہ بڑی ذلت ہے
۶۴. منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورۃ نازل ہو کہ انہیں بتا دے جو منافقوں کے دل میں ہے کہہ دو ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اسے ضرور ظاہر کر دے گا
۶۵. اور اگر تم ان سے دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم یونہی بات چیت اور دل لگی کر رہے تھے کہہ دو کیا اللہ سے اور اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے تم ہنسی کرتے تھے
۶۶. بہانے مت بناؤ ایمان لانے کے بعد تم کافر ہو گئے اگر ہم تم میں سے بعض کو معاف کر دیں گے تو بعض کو عذاب بھی دیں گے کیوں کہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں
۶۷. منافق مر د اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں برے کاموں کا حکم کرتے ہیں اور نیک کاموں سے منع کرتے ہیں اور ہاتھ بند کیے رہتے ہیں وہ اللہ کو بھول گئے سو اللہ نے انہیں بھلا دیا بے شک منافق وہی نافرمان ہیں
۶۸. اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو دوزخ کی آگ کا وعدہ دیا ہے پڑے رہیں گے اس میں وہی انہیں کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے
۶۹. جس طرح تم سے پہلے لوگ تم سے طاقت میں زیادہ تھے اور مال اور اولاد میں بھی زیادہ تھے پھر وہ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم نے اپنے حصہ سے فائدہ اٹھایا جیسے تم سے پہلے لوگ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم بھی انہیں کی سی چال چلتے ہو یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی نقصان اٹھانے والے ہیں
۷۰. کیا انہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والوں کی اور ان بستیوں کی خبر جو الٹ دی گئی تھیں ان کے پاس ان کے رسول صاف احکام لے کر پہنچے سو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے
۷۱. اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے
۷۲. اللہ نے ایمان دار مردوں اور ایمان والی عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گیان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور عمدہ مکانوں اور ہمیشگی کے باغوں میں اور اللہ کی رضا ان سب سے بڑی ہے یہی وہ بڑی کامیابی ہے
۷۳. اے نبی!کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر اور ان پر سختی کر اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے
۷۴. اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا اور بے شک انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور مسلمان ہونے کے بعد کافر ہو گئے اور انہوں نے قصد کیا تھا ایسی چیز کا جو نہیں پا سکے اور یہ سب کچھ اسی کا بدلہ تھا کہ انہیں اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے دولتمند کر دیا ہے سو اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لیے بہتر ہے اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور انہیں روئے زمین پر کوئی دوست اور کوئی مددگار نہیں ملے گا
۷۵. اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکوں میں سے ہو جائیں
۷۶. پھر جب اللہ نے اپنے فضل سے دیا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ موڑ کر پھر بیٹھے
۷۷. تو نتیجہ یہ ہوا کہ اس دن تک اللہ سے ملیں گے اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق پیدا کر دیا اس لیے کہ انہوں نے جو اللہ سے وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا اور وہ اس لیے جھوٹ بولا کرتے تھے
۷۸. کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ ان کا بھید اور ان کا مشورہ جانتا ہے اور یہ کہ اللہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے
۷۹. وہ لوگ جو ان مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور جو لوگ اپنی محنت کے سوا طاقت نہیں رکھتے پھر ان پر ٹھٹھا کرتے ہیں اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
۸۰. تو ان کے لیے بخشش مانگ یا نہ مانگ اگر تو ان کے لیے ستر دفعہ بھی بخشش مانگے گا تو بھی اللہ انہیں ہر گز نہیں بخشے گا یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور اللہ نا فرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا
۸۱. جو لوگ پیچھے رہ گئے وہ رسول اللہ کی مرضی کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات کو ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کہا گرمی میں مت نکلو کہہ دو کہ دوزخ کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے کاش یہ سمجھ سکتے
۸۲. سو وہ تھوڑا سا ہنسیں اور زیادہ روئیں ان کے اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں
۸۳. سو اگر تجھے اللہ ان میں سے کسی فرقہ کی طرف پھر لے جائے پھر تجھ سے نکلنے کی اجازت چاہیں تو کہہ دو کہ تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلو گے اور میرے ساتھ ہو کر کسی دشمن سے نہ لڑو گے تمہیں پہلی مرتبہ بیٹھنا پسند آیا سو پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
۸۴. اور ان میں سے جو مر جائے کسی پر کبھی نماز نہ پڑھ اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہو بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مر گئے
۸۵. اور ان کے مالوں اور اولاد سے تعجب نہ کر اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان چیزوں کے باعث دنیا میں عذاب دے اور ان کی جانیں نکلیں ایسے حال میں کہ وہ کافر ہی ہوں
۸۶. اور جب کوئی سورۃ نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مند بھی تجھ سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دے کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ ہو جائیں
۸۷. وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے سو وہ نہیں سمجھتے
۸۸. لیکن رسول اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان والے ہیں وہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں اور انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں
۸۹. اللہ نے ان کے لیے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے
۹۰. اور بہانے کرنے والے گنوار آئے تاکہ انہیں رخصت مل جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا جو ان میں سے کافر ہیں عنقریب انہیں دردناک عذاب پہنچے گا
۹۱. ضعیفوں اور مریضوں پر اور ان لوگوں پر جو نہیں پاتے جو خر چ کریں کوئی گناہ نہیں ہے جب اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی کریں نیکو کاروں پر کوئی الزام نہیں ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۹۲. اور ان لوگوں پر بھی کوئی گناہ نہیں کہ جب وہ تیرے پاس آئیں کہ انہیں سواری دے تو نے کہا میرے پاس کوئی چیز نہیں کہ تمہیں اس پر سوار کر دوں تو وہ لوٹ گئے اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہیں تھا ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
۹۳. الزام ان لوگوں پر ہے جو دولتمند ہیں اور تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اس بات سے وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہنے والیوں کے ساتھ رہ جائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی ہے پس وہ نہیں سمجھتے
۹۴. جب تم ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے کہہ دو عذر مت کرو ہم تمہاری بات ہرگز نہیں مانیں گے تمہارے سب حالات اللہ ہمیں بتا چکا ہے اور ابھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام کو دیکھے گا پھر تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کر رہے تھے
۹۵. جب تم ان کی طرف پھر جاؤ گے تو تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے در گزر کرو بے شک وہ پلید ہیں اور جو کام کرتے رہے ہیں ان کے بدلے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے
۹۶. وہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ اگر تم ان سے خوش بھی ہو جاؤ تو بھی اللہ ناف رمانوں سے خوش نہیں ہوتا
۹۷. گنوار کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اس قابل ہیں کہ جو احکام اللہ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں ان سے واقف نہ ہوں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے
۹۸. اور بعض گنوار ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تم پر زمانہ کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں انہیں پر بری گردش آئے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے
۹۹. اور بعضے گنوار ایسے ہیں کہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے نزدیک ہونے اور پیغمبر کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں خبردار بے شک وہ ان کے لیے نزدیکی کا سبب ہے عنقریب انہیں اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے گا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۱۰۰. اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والوں میں سے اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں اللہ ان سے راضی ہوئے اور وہ اس سے راضی ہوئے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے
۱۰۱. اور تمہارے گرد و نواح کے بعضے گنوار منافق ہیں اور بعض مدینہ والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
۱۰۲. اور کچھ اور بھی ہیں کہ انھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہے انہوں نے اپنے نیک اور بد کاموں کو ملا دیا ہے قریب ہے کہ اللہ انہیں معاف کر دے بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۱۰۳. ان کے مالوں میں سے زکوٰۃ لے کہ اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کر دے اور انہیں دعا دے بے شک تیری دعا ان کے لیے تسکین ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے
۱۰۴. کیا یہ لوگ نہیں جانتے اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات لیتا ہے اور بے شک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
۱۰۵. اور کہہ دے کہ کام کیے جاؤ پھر عنقریب اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے
۱۰۶. اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام اللہ کے حکم پر موقوف ہے خواہ انہیں عذاب دے یا انہیں معاف کر دے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے
۱۰۷. اور جنہوں نے نقصان پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں تفریق ڈالنے کے لیے مسجد بنائی ہے اور واسطے گھات لگانے ان لوگوں کے جو اللہ اور اس کے رسول سے پہلے لڑ چکے ہیں اور البتہ قسمیں کھائیں گہ ہمارا مقصد تو صرف بھلائی تھی اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں
۱۰۸. تو اس میں کبھی کھڑا نہ ہو البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس کے قابل ہے تو اس میں کھڑا ہو اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے
۱۰۹. بھلا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ سے ڈرنے اور اس کی رضا مندی پر رکھی ہو وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھائی کے کنارے پر رکھی جو گرنے والی ہے پھر وہ اسے دوزخ کی آگ میں لے گری اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا
۱۱۰. جو عمارت انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی مگر جب ان کے دل ٹکڑے ہو جائیں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے
۱۱۱. بے شک اللہ مسلمانوں سے ان کی جان اور ان کا مال اس قیمت پر خرید لیے ہیں کہ ان کی جنت ہے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں پھر قتل کرتے ہیں اور قتل بھی کیے جاتے ہیں یہ توریت اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنا اسے ضروری ہے اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو اور یہ بڑی کامیابی ہے
۱۱۲. توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے شکر کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے اچھے کاموں کا حکم کرنے والے بری باتوں سے روکنے والے اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے اور ایسے مومنوں کو خوشخبری سنا دے
۱۱۳. پیغمبر اور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگر چہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں
۱۱۴. اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کرنا اور ایک وعدہ کے سبب سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے بے شک ابراہیم بڑے نرم دل تحمل والے تھے
۱۱۵. اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو صحیح راستہ بتلانے کے بعد گمراہ کر دے جب تک ان پر واضح نہ کر دے وہ چیز جس سے انہیں بچنا چاہیے بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے
۱۱۶. آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی سلطنت ہے وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں
۱۱۷. اللہ نے نبی کے حال پر رحمت سے توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت میں نبی کا ساتھ دیا بعد اس کے کہ ان میں سے بعض کے دل پھر جانے کے قریب تھے اپنی رحمت سے ان پر توجہ فرمائی بے شک وہ ان پر شفقت کرنے والا مہربان ہے
۱۱۸. اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا یہاں تک کہ جب ان پر زمین باوجود کشادہ ہونے کے تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں بھی ان پر تنگ ہو گئیں اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ سے کوئی پناہ نہیں سو اسی کی طرف آنے کے پھر بھی اپنی رحمت سے ان پر متوجہ ہوا تاکہ وہ توبہ کریں بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
۱۱۹. اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو
۱۲۰. مدینہ والوں اور ان کے آس پاس دیہات کے رہنے والوں کو یہ مناسب نہیں تھا کہ اللہ کے رسول سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز سمجھیں یہ اس لیے ہے کہ انہیں اللہ کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا ماندگی کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں جو کافروں کے غصہ کو بھڑکائے اور یا کافروں سے کوئی چیز چھین لیتے ہیں ہر بات پر ان کے لیے عمل صالح لکھا جاتا ہے بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا
۱۲۱. اور جو وہ تھوڑا یا بہت خرچ کرتے ہیں یا کوئی میدان طے کرتے ہیں تو یہ سب کچھ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے
۱۲۲. اور ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ مسلمان سب کے سب کوچ کریں سو کیوں نہ نکلا ہر فرقے میں سے ایک حصہ تاکہ دین میں سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو ان کو ڈرائیں تاکہ وہ بچتے رہیں
۱۲۳. اے ایمان والو اپنے نزدیک کے کافروں سے لڑو اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی پائیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے
۱۲۴. اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا ہے سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو بڑھایا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں
۱۲۵. اور جن کے دلوں میں مرض ہے سو ان کے حق میں نجاست پر نجاست بڑھا دی اور وہ مرتے دم تک کافر ہی رہے
۱۲۶. کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں
۱۲۷. اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کیا تمہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے پھر چل نکلتے ہیں اللہ نے ان کے دل پھیر دئے ہیں اور لیے کہ وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے
۱۲۸. البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر وہ حریص ہے مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے
۱۲۹. پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں تو کہہ دو مجھے اللہ ہی کافی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اسی پر میں بھروسہ کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ يونس
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں
۲. کیا اس بات سے لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک شخص کے پاس وحی بھیج دی کہ سب آدمیوں کو ڈرائے اور جو ایمان لائیں انہیں یہ خوشخبری سنائے کہ انہیں اپنے رب کے ہاں پہنچ کر پورا مرتبہ ملے گا کافر کہتے ہیں کہ یہ شخص صریح جادوگر ہے
۳. بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر قائم ہوا وہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے اس کی اجازت کے سوا کوئی سفارش کرنے والا نہیں ہے یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے سو اسی کی عبادت کرو کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے
۴. تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے وہی پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے انہیں انصاف کے ساتھ بدلہ دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ہو گا اور ان کے کفر کے سبب سے دردناک عذاب ہو گا
۵. وہی ہے جس نے سورج کو روشن بنایا اور چاند کو منور فرمایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو یہ سب کچھ اللہ نے تدبیر سے پیدا کیا ہے وہ اپنی آیتیں سمجھداروں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے
۶. رات اور دن کے آنے جانے میں اور جو چیزیں اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں ان میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ڈرتے ہیں
۷. البتہ جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پر خوش ہوئے اور اسی پر مطمئن ہو گئے اور جو لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہیں
۸. ان کا ٹھکانا آگ ہے بسبب اس کے جو کرتے تھے
۹. بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے انہیں ان کا رب ان کے ایمان کے سبب ہدایت کرے گا ان کے نیچے نعمت کے باغوں میں نہریں بہتی ہوں گی
۱۰. اس جگہ ان کی دعا یہ ہو گی کہ اے اللہ تیری ذات پاک ہے اور وہاں ان کا باہمی تحفہ سلام ہو گا اور ان کی دعا کا خاتمہ اس پر ہو گا سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا پالنے والا ہے
۱۱. اور اگر اللہ لوگوں کو برائی جلد پہنچا دے جس طرح وہ بھلائی جلدی مانگتے ہیں تو ان کی عمر ختم کر دی جائے سو ہم چھوڑے رکھتے ہیں ان لوگوں کو جنہیں ہماری ملاقات کی امید نہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں
۱۲. اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹے اور بیٹھے اور کھڑے ہونے کی حالت میں ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اس سے اس تکلیف کو دور کر دیتے ہیں تو اس طرح گزر جاتا ہے گویا کہ ہمیں کسی تکلیف پہنچنے پر پکارا ہی نہ تھا اس طرح بیباکوں کو پسند آیا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں
۱۳. اور البتہ ہم تم سے پہلے کئی امتوں کو ہلاک کر چکے ہیں جب انہوں نے ظلم اختیار کیا حالانکہ پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لائے تھے اور وہ ہر گز ایمان لانے والے نہ تھے ہم گناہگاروں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں
۱۴. پھر ہم نے تمہیں ان کے بعد زمین میں نائب بنایا تاکہ دیکھیں تم کیا کرتے ہو
۱۵. اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھی جاتی ہیں وہ لوگ کہتے ہیں جنہیں ہم سے ملاقات کی امید نہیں کہ اس کے سوا کوئی قرآن لے آ یا اسے بدل دے تو کہہ دے میرا کام نہیں کہ اپنی طرف سے اسے بدل دوں میں اس کی تابعداری کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جائے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
۱۶. کہہ دو اگر اللہ چاہتا تو میں اسے تمہارے سامنے نہ پڑھتا اور نہ وہی تمہیں اس سے خبردار کرتا کیوں کہ اس سے پہلے تم میں ایک عمر گذار چکا ہوں کیا پھر تم نہیں سمجھتے
۱۷. پھر اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ پر بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے بے شک گناہگاروں کا بھلا نہیں ہوتا
۱۸. اور اللہ کے سوا اس چیز کی پرستش کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکے اور نہ انہیں نفع دے سکے اور کہتے ہیں اللہ کے ہاں یہ ہمارے سفارشی ہیں کہہ دو کیا تم اللہ کو بتلاتے ہو جو اسے آسمانوں اور زمین میں معلوم نہیں وہ پاک ہے اور ان لوگوں کے شرک سے بلند ہے
۱۹. اور وہ لوگ ایک ہی امت تھے پھر جدا جدا ہو گئے اور اگر ایک بات تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے نہ ہو چکی ہو تی تو جن باتوں میں وہ اختلاف کر تے ہیں ان میں فیصلہ کر دیا جاتا ہے
۲۰. اور کہتے ہیں اس پر اس کے رب سے کوئی نشانی کیوں نہ اتری سو تو کہہ دے کہ غیب کی بات اللہ ہی جانتا ہے سو تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
۲۱. اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں اس تکلیف کے بعد جو انہیں پہنچی تھی تو وہ ہماری آیتوں کے متعلق حیلے کرنے لگتے ہیں کہہ دو کہ اللہ بہت جلد حیلہ کرنے والا ہے بے شک ہمارے فرشتے تمہارے سب حیلوں کو لکھ رہے ہیں
۲۲. وہ وہی ہے جو تمہیں جنگل اور دریا میں سیر کرنے کی توفیق دیتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں بیٹھتے ہو اور وہ کشتیاں لوگوں کو موافق ہوا کے ذریعہ سے لے کر چلتی ہیں اور وہ لوگ ان سے خوش ہوتے ہیں تو ناگہاں تیز ہوا چلتی ہے اور ہر طرف سے ان پر لہریں چھانے لگتی ہیں اور و ہ خیال کرتے ہیں کہ بے شک وہ لہروں میں گھر گئے ہیں تو سب خالص اعتقاد سے اللہ ہی کو پکارنے لگتے ہیں کہ اگر تو ہمیں اس مصیبت سے بچا دے تو ہم ضرور شکر گزار رہیں گے
۲۳. پھر جب اللہ انہیں نجات دے دیتا ہے تو ملک میں ناحق شرارت کرنے لگتے ہیں اے لوگو تمہاری شرارت کا وبال تمہاری جانوں پر ہی پڑے گا دنیا کی زندگی کا نفع اٹھا لو پھر ہمارے ہاں ہی تمہیں لوٹ کر آنا ہے پھر ہم تمہیں بتلا دیں گے جو کچھ تم کیا کرتے تھے
۲۴. دنیا کی زندگی کی مثال مینہ کی سی ہے کہ اسے ہم نے آسمان سے اتارا پھر اس کے ساتھ سبزہ مل کر نکلا جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین سبزے سے خوبصورت اور آراستہ ہو گئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر بالکل قابض ہو چکے ہیں تو اس پر ہماری طرف سے دن یا رات میں کوئی حادثہ آ پڑا سو ہم نے اسے ایسا صاف کر دیا کہ گویا کل وہاں کچھ بھی نہ تھا اس طرح ہم نشانیوں کو کھول کر بیان کرتے ہیں اور لوگوں کے سامنے جو غور کرتے ہیں
۲۵. اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جسے چاہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے
۲۶. جنہوں نے بھلائی کی ان کے لئے بھلائی ہے اور زیادتی بھی اور ان کے منہ پر سیاہی اور رسوائی نہیں چڑھے گی وہ بہشتی ہیں وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے
۲۷. اور جنہوں نے برے کام کئے تو برائی کا بدلہ ویسا ہی ہو گا کہ ان پر ذلت چھائے گی اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا گویا کہ ان کے مونہوں پر اندھیری رات کے ٹکڑے اوڑھ دئے گئے ہیں یہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
۲۸. اور جس دن ہم ان سب کو جمع کرینگے پھر مشرکوں سے کہیں گے تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ کھڑے رہو تو ہم ان میں پھوٹ ڈال دیں گے اور ان کے شریک کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے
۲۹. سو اللہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے کہ ہمیں تمہاری عبادت کی خبر ہی نہ تھی
۳۰. اس جگہ ہر شخص اپنے پہلے کئے ہوئے کاموں کو جانچ لے گا اور یہ لوگ اللہ کی طرف لوٹائے جائینگے جو ان کا حقیقی مالک ہے اور جو جھوٹ وہ باندھا کرتے تھے ان سے جاتا رہے گا
۳۱. کہو تمہیں آسمان اور زمین سے کون روزی دیتا ہے یا کانوں اور آنکھوں کا کون مالک ہے اور زندہ کو مردہ سے کون نکلتا ہے اور مردہ کو زندہ سے کون نکلتا ہے اور سب کاموں کا کون انتظام کرتا ہے سو کہیں گے کہ اللہ تو کہہ دو کہ پھر (اللہ)سے کیوں نہیں ڈرتے
۳۲. یہی اللہ تمہارا سچا رب ہے حق کے بعد گمراہی کے سوا اور ہے کیا سو تم کدھر پھرے جاتے ہو
۳۳. اسی طرح ان نا فرمانوں کے حق میں تیرے رب کا فیصلہ ثابت ہو کر رہا کہ یہ ایمان نہیں لائیں گے
۳۴. کہہ دو آیا تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا ہے جو مخلوقات کو پیدا کرے پھر اسے دوبارہ زندہ کرے کہہ دو اللہ پہلے پیدا کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا سو تم کہاں پھیرے جاتے ہو
۳۵. کہہ دو آیا تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو صحیح راہ بتلائے کہہ دو اللہ ہی صحیح راہ بتلاتا ہے تو جو اب صحیح راستہ بتلائے اس کی بات ماننی چاہیئے یا اس کی جو خود راہ نہ پائے مگر جب کوئی اور اسے راہ بتلائے سو تمہیں کیا ہو گیا کیا انصاف کرتے ہو
۳۶. اور وہ اکثر اٹکل پر چلتے ہیں بے شک حق بات کے سمجھنے میں اٹکل ذرا بھی کام نہیں دیتی بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں
۳۷. اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ اللہ کے سوا اسے کوئی اپنی طرف سے بنا لائے اور لیکن اپنے سے پہلے کلام کی تصدیق کرتا ہے اور ان چیزوں کو بیان کرتا ہے جو تم پر لکھی گئی اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے
۳۸. کیا یہ لوگ کہتے ہیں اس نے اسے خود بنایا ہے کہہ دو تم ایک ہی ایسی سورت لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے بلا سکو بلا لو اگر تم سچے ہو
۳۹. بلکہ انہوں نے اس چیز کو جھٹلایا جسے وہ سمجھ نہ سکے اور بھی اس کی حقیقت ان پر کھلی نہیں اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی جھٹلایا تھا سو دیکھ لو کہ ظالموں کا انجام کیسا ہوا
۴۰. اور ان میں سے بعض ایسے ہیں کہ اس پر ایمان لے آتے ہیں اور بعض ایسے ہیں کہ ایمان نہیں لاتے اور تمہارا رب شریروں سے خوب واقف ہے
۴۱. اور اگر تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے میرے لیے میرا کام اور تمہارے لیے تمہارا کام تم میرے کام کے جو اب دہ نہیں اور میں تمہارے کام کا جو اب دہ نہیں ہوں
۴۲. اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں کیا تم بہروں کو سنا سکتے ہو اگر چہ وہ نہ سمجھیں
۴۳. اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف دیکھتے ہیں کیا تم اندھوں کو راہ دکھا دو گے اگر کچھ بھی نہ دیکھتے ہوں
۴۴. بے شک اللہ لوگوں پر ذرہ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں
۴۵. اور جس دن انہیں جمع کرے گا گویا وہ نہیں رہے تھے مگر ایک گھڑی دن کی ایک دوسرے کو پہچانیں گے بے شک خسارے میں رہے جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور راہ پانے والے نہ ہوئے
۴۶. اور اگر ہم تمہیں ان وعدوں میں سے کوئی چیز دکھا دیں جو ہم نے ان سے کیے ہیں یا تمہیں وفات دیں پھر انہیں ہماری طرف لوٹنا ہے پھر اللہ شاہد ہے ان کاموں پر جو کرتے ہیں
۴۷. اور ہر امت کا یک رسول ہے پھر جب ان کے پاس ان کا رسول آیا تو ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کیا گیا اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا
۴۸. اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہے اگر تم سچے ہو
۴۹. کہہ دو میں اپنی ذات کے برے اور بھلے کا بھی مالک نہیں مگر جو اللہ چاہے ہر امت کا ایک وقت مقرر ہے جب وہ وقت آتا ہے تو ایک گھڑی بھی دیر نہیں کر سکتے ہیں اور نہ جلدی کر سکتے ہیں
۵۰. کہہ دو بھلا دیکھو تو اگر تم پر اس کا عذاب رات یا دن کو آ جائے تو عذاب میں سے کون سی ایسی چیز ہے کہ مجرم اس کو جلدی مانگتے ہیں
۵۱. کیا پھر جب وہ آ چکے گا تب اس پر ایمان لاؤ گے اب مانتے ہو اور تم اس کی جلدی کرتے تھے
۵۲. پھر ظالموں سے کہا جائے گا ہمیشگی کا عذاب چکھتے رہو تمہیں نہیں بدلا دیا جاتا مگر اس چیز کا جو تم کرتے تھے
۵۳. اور تم سے پوچھتے ہیں کیا یہ بات سچ ہے کہہ دو ہاں میرے رب کی قسم بے شک یہ سچ ہے اور تم عاجز کرنے والے نہیں ہو
۵۴. اور اگر ہر ایک نافرمان کے پاس روئے زمین کی تمام چیزیں ہوں البتہ اپنے بدلے میں دے ڈالے اور جب وہ عذاب دیکھیں گے تو دل میں نادم ہوں گے اور ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ ہو گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
۵۵. خبردار بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خبردار بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
۵۶. وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور اسی کی طرف پھر کر جاؤ گے
۵۷. اے لوگو تمہارے رب سے نصیحت اور دلوں کے روگ کی شفا تمہارے پاس آئی ہے اور ایمان داروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے
۵۸. کہہ دو (قرآن) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہے سو اسی پر انہیں خوش ہونا چاہیئے یہ ان چیزوں سے بہتر ہے جو جمع کرتے ہیں
۵۹. کہہ دو بھلا دیکھو تو اللہ نے تمہارے لیے جو رزق نازل فرمایا ہے تم نے اس میں سے بعض کو حرام اور بعض کو حلال کر دیا کہہ دو اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے یا اللہ پر افترا کرتے ہو
۶۰. اور جو لوگ اللہ پر افترا کرتے ہیں قیامت کے دن کی نسبت ان کا کیا خیال ہے بے شک اللہ لوگوں پر مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
۶۱. اور تم جس حال میں ہوتے ہو یا قرآن میں سے کچھ پڑھتے ہو یا تم لوگ کوئی کام کرتے ہو تو ہم وہاں موجود ہوتے ہیں جب تم اس میں مصروف ہوتے ہو اور تمہارے رب سے ذرہ بھر بھی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے نہ زمین میں اور نہ آسمان میں اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ بڑی مگر کتاب روشن میں ہے
۶۲. خبردار بے شک جو اللہ کے دوست ہیں نہ ان پر ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۶۳. جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہے
۶۴. ان کے لیے دنیا کی زندگی اور آخرت میں خوشخبری ہے اللہ کی باتوں میں تبدیلی نہیں ہوتی یہی بڑی کامیابی ہے
۶۵. اور ان کی بات سے غم نہ کر بے شک عزت سب اللہ ہی کے لیے ہے وہی سننے والا جاننے والا ہے
۶۶. خبردار جو کوئی آسمانوں میں ہے اور جو کوئی زمین میں ہے سب اللہ کا ہے اور یہ جو اللہ کے سوا شریکوں کو پکارتے ہیں وہ نہیں پیروی کرتے مگر گمان کی اور نہیں ہیں وہ مگر اٹکل کرتے ہیں
۶۷. وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ اس میں آرام کرو اور دن دکھلانے والا بنایا بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو سنتے ہیں
۶۸. کہتے ہیں اللہ نے بیٹا بنا لیا وہ پاک ہے وہ بے نیاز ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے تمہارے پاس اس کی کوئی سند نہیں ہے تم اللہ پر ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جو جانتے نہیں
۶۹. کہہ دو جو لوگ اللہ پر افترا کرتے ہیں نجات نہیں پائیں گے
۷۰. دنیا میں تھوڑا سا نفع اٹھا لینا ہے پھر ہماری طرف انہیں لوٹنا ہے پھر ہم انہیں سخت عذاب چکھائیں گے بسبب اس کے کہ کفر کرتے تھے
۷۱. اور انہیں نوح کا حال سنا جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے قوم اگر تمہیں میرا تم میں رہنا اور اللہ کی آیتوں سے نصیحت کرنا ناگوار ہو تو میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں اب تم سب مل کر اپنا کام مقرر کرو اور اپنے شریکوں کو جمع کرو پھر تمہیں اپنے کام میں شبہ نہ رہے پھر وہ کام میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو
۷۲. پھر اگر منہ پھیرو تو میں نے تم سے کچھ معاوضہ نہیں مانگا میرا معاوضہ اللہ پر ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ فرمانبرداروں میں سے رہوں
۷۳. پھر انہوں نے اسے جھٹلایا پھر ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا اور انہیں خلیفہ بنا دیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں غرق کر دیا سو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا انجام کیسا ہوا
۷۴. پھر ہم نے نوح کے بعد اور پیغمبر اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لائے پھر بھی ان سے یہ نہ ہوا کہ اس بات پر ایمان لے آئیں جسے پہلے وہ جھٹلا چکے تھے اسی طرح ہم حد سے نکل جانے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں
۷۵. پھر ہم نے ان کے بعد موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس اپنی نشانیاں دے کر بھیجا پھر انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ گنہگار تھے
۷۶. پھر جب انہیں ہمارے ہاں سے سچی بات پہنچی کہنے لگے یہ تو کھلا جادو ہے
۷۷. موسیٰ نے کہا کیا تم حق بات کو یہ کہتے ہو جب وہ تمہارے پاس آئی کیا یہ جادو ہے اور جادو کرنے والے نجات نہیں پاتے
۷۸. انہوں نے کہا کیا تو ہمارے ہاں آیا ہے کہ ہمیں اس راستہ سے پھیر دے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے تم دونوں کو اس ملک میں سرداری مل جائے اور ہم تو تمہیں ماننے والے نہیں ہیں
۷۹. اور فرعون نے کہا میرے پاس ہر دانا جادوگر کو لے آؤ
۸۰. پھر جب جادوگر آئے انہیں موسیٰ نے کہا ڈالو جو تم ڈالتے ہو
۸۱. پھر جب انہوں نے ڈالا موسیٰ نے کہا جو تم لائے ہو وہ جادو ہے اللہ اسے ابھی درہم برہم کر دے گا بے شک اللہ شریروں کے کام نہیں سنوارتا
۸۲. اور اللہ اپنے حکم سے حق بات کو سچا کرتا ہے اگر چہ گنہگار برا ہی مانیں
۸۳. پھر کوئی بھی موسیٰ پر ایمان نہ لایا مگر اس کی قوم کے چند لڑکے اور وہ بھی فرعون اور ان کے سرداروں سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں وہ انہیں مصیبت میں نہ ڈال دے اور بے شک فرعون زمین میں سرکشی کرنے والا تھا اور بے شک وہ حد سے گزرنے والوں میں سے تھا
۸۴. اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو اگر تم فرمانبردار ہو
۸۵. تب وہ بولے ہم اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں اے رب ہمارے ہم پر اس ظالم قوم کا زور نہ آزما
۸۶. اور ہمیں مہربانی فرما کر ان کافروں سے چھڑا دے
۸۷. اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو حکم بھیجا کہ اپنی قوم کے واسطے مصر میں گھر بناؤ اور اپنے گھروں کو مسجدیں سمجھو اور نماز قائم کرو اور ایمان والوں کو خوشخبری دو
۸۸. اور موسیٰ نے کہا اے رب ہمارے تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں آرائش اور ہر طرح کا مال دیا ہے اے رب ہمارے یہاں تک کہ انہوں نے تیرے راستہ سے گمراہ کر دیا اے رب ہمارے ان کے مالوں کو برباد کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کر دے پس یہ ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ دردناک عذاب دیکھیں
۸۹. فرمایا تمہاری دعا قبول ہو چکی سو تم دونوں ثابت قدم رہو اور بے عقلوں کی راہ پر مت چلو
۹۰. اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کر دیا پھر فرعون اور اس کے لشکر نے ظلم اور زیادتی سے ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا کہا میں ایمان لایا کہ کوئی معبود نہیں مگر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرمانبردار میں سے ہوں
۹۱. اب یہ کہتا ہے اور تو اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا
۹۲. سو آج ہم تیرے بدن کو نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کے لیے عبرت ہو اور بے شک بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے بے خبر ہیں
۹۳. اور البتہ تحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کی عمدہ جگہ دی اور کھانے کو ستھری چیزیں دیں وہ باوجود علم ہونے کے خلاف کرتے رہے بے شک تیرا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا جس بات میں کہ وہ اختلاف کرتے تھے
۹۴. سو اگر تمہیں اس چیز میں شک ہے جو ہم نے تیری طرف اتاری تو ان سے پوچھ لے جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھتے ہیں بے شک تیرے پاس تیرے رب سے حق بات آئی ہے سو شک کرنے والوں میں ہرگز نہ ہو
۹۵. اور ان میں سے بھی نہ ہو جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا پھر تو بھی نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا
۹۶. جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے
۹۷. اگرچہ انہیں ساری نشانیاں پہنچ جائیں جب تک کہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں
۹۸. سو کوئی بستی ایسی کیوں نہ ہوئی جو ایمان لاتی تو اس کا ایمان اسے نفع دیتا سوائے یونس کی قوم کے کہ جب وہ ایمان لائے تو ہم نے دنیا کی زندگی میں ان سے ذلت کا عذاب دور کر دیا اور ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ پہنچایا
۹۹. اور اگر تیرا رب چاہتا تو جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ایمان لے آتے پھر کیا تو لوگوں پر زبردستی کرے گا کہ وہ ایمان لے آئیں
۱۰۰. اور کسی کے بھی بس میں نہیں کہ اللہ کے حکم کے سوا ایمان لے آئے اور اللہ انکے لیے کفر کا فیصلہ کرتا ہے جو نہیں سوچتے
۱۰۱. کہہ دو دیکھو کہ آسمانوں اور زمین میں کیا کچھ ہے اور بے ایمان قوم کو معجزے اور ڈرانے والے کچھ فائدہ نہیں دیتے
۱۰۲. پھر کیا وہ انہیں لوگوں کے دنوں کا سا انتظار کرتے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہیں کہہ دو اچھا انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
۱۰۳. پھر ہم اپنے رسولوں اور ان لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں بچا لیتے ہیں اسی طرح ہمارا ذمہ ہے کہ ایمان والوں کو بچا لیں
۱۰۴. کہہ دو اے لوگو اگر تمہیں میرے دین میں شک ہے تو اللہ کے سوا جن کی تم عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا بلکہ میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں وفات دیتا ہے اور مجھے حکم ہوا ہے کہ ایمانداروں میں رہوں
۱۰۵. اور یہ بھی کہ یک سو ہو کر دین کی طرف رخ کیے رہو اور مشرکوں میں نہ ہو
۱۰۶. اور اللہ کے سوا ایسی چیز کونہ پکار جو نہ تیرا بھلا کرے اور نہ برا پھر اگر تو نے ایسا کیا تو بے شک ظالموں میں سے ہو جائے گا
۱۰۷. اور اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اسے ہٹانے والا کوئی نہیں اور اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو کوئی اس کے فضل کو پھیرنے والا نہیں اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل پہنچاتا ہے اور وہی بخشنے والا مہربان ہے
۱۰۸. کہہ دو اے لوگو تمہیں تمہارے رب سے حق پہنچ چکا ہے پس جو کوئی راہ پر آئے سو وہ اپنے بھلے کے لیے راہ پاتا ہے اور جو گمراہ رہے گا اس کا وبال اسی پر پڑے گا اور میں تمہارا ذمہ دار نہیں ہوں
۱۰۹. اور جو کچھ تیری طرف وحی کیا گیا ہے اس پر چل اور صبر کر یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ ہُود
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. یہ ایسی کتاب ہے کہ جس کی آیتیں حکیم خبردار کی طرف سے مستحکم کر دی گئی ہیں پھر مفصل بیان کی گئی ہیں
۲. یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو میں تمہارے لیے اس کی طرف سے ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں
۳. اور یہ کہ تم اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو تاکہ تمہیں ایک وقت مقرر تک اچھا فائدہ پہنچائے اور جس نے بڑھ کر نیکی کی ہو اس کو بڑھ کر بدلہ دے اور اگر تم پھر جاؤ گے تو میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
۴. تمہیں اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
۵. خبردار جس وقت وہ کپڑے ڈھانکتے ہیں وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپا کر اور ظاہر کر کے کرتے ہیں بے شک وہ دلوں کی باتوں کو جاننے والا ہے
۶. اور زمین پر کوئی چلنے والا نہیں مگر اس کی روزی اللہ پر ہے اور جانتا ہے جہاں وہ ٹھیرتا ہے اور جہاں وہ سونپا جاتا ہے سب کچھ واضح کتاب میں ہے
۷. اور وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے اور اس کا تخت پانی پر تھا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھا کام کرتا ہے اور اگر تو کہے کہ مرنے کے بعد اٹھو گے تو منکرین یہ کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے
۸. اور اگر ہم ایک مدت معلوم تک ان سے عذاب کو روک رکھیں تو ضرور کہیں گے کس چیر نے عذاب کو روک دیا خبردار جس دن ان پر عذاب آئے گا ان سے نہ پھیرا جائے گا اور انہیں وہ چیز گھیرے گی جس پر ٹھٹایا کیا کرتے تھے
۹. اور اگر ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزہ چکھا کر پھر اس سے چھین لیتے ہیں تو وہ نا امید ناشکرا ہو جاتا ہے
۱۰. اور اگر مصیبت پہنچنے کے بعد نعمتوں کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے کہ میری سختیاں جاتی رہیں کیوں کہ وہ اترانے والا شیخی خورا ہے
۱۱. مگر جو لوگ صابر ہیں اور نیکیاں کرتے ہیں ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے
۱۲. پھر شاید آپ اس میں سے کچھ چھوڑ بیٹھیں گے جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے اور ان کے اس کہنے سے آپ کا دل تنگ ہو گا کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتر آیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا آپ تو محض ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر چیز کا ذمہ دار ہے
۱۳. کیا کہتے ہیں کہ تو نے قرآن خود بنا لیا ہے کہہ دو تم بھی ایسی دس سورتیں بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جس کو بلا سکو بلا لو اگر تم سچے ہو
۱۴. پھر اگر تمہارا کہنا پورا نہ کریں تو جان لو کہ قرآن اللہ کے علم سے نازل کیا گیا ہے اور یہ بھی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس کیا تم فرمانبرداری کرنے والے ہو
۱۵. جو کوئی دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتا ہے تو انکے اعمال ہم یہیں پورے کر دیتے ہیں اور انہیں کچھ نقصان نہیں دیا جاتا
۱۶. یہ وہی ہیں جن کیلئے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور برباد ہو گیا جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا تھا اور خراب ہو گیا جو کچھ کمایا تھا
۱۷. بھلا وہ شخص جو اپنے رب کے صاف راستہ پر ہو اور اس کے ساتھ اللہ کی طرف سے ایک گواہ بھی ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب گواہ تھی جو امام اور رحمت تھی یہی لوگ قرآن کو مانتے ہیں اور جو کوئی سب فرقوں میں سے اس کا منکر ہو تو اس کا ٹھکانا دوزخ ہے سو تو قرآن کی طرف سے شبہ میں نہ رہ بے شک یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
۱۸. اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے وہ لوگ اپنے رب کے روبرو پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے کہ یہی ہیں کہ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا خبردار ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے
۱۹. جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں اور وہی آخرت کے منکر ہیں
۲۰. یہ لوگ زمین میں عاجز کرنے والے نہیں تھے اور ان کے لیے سوا اللہ کے کوئی دوست نہ تھا انہیں دگنا عذاب کیا جائے گا یہ لوگ نہ سن سکتے تھے اور نہ دیکھتے تھے
۲۱. انہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال دیا اور ان سے ضائع ہو گیا جو جھوٹ وہ باندھتے تھے
۲۲. بے شک یہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ نقصان میں ہوں گے
۲۳. البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کی وہ جنت میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
۲۴. دونوں فریق کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا ہو اور دوسرا دیکھنے والا اور سننے والا کیا دونوں کا حال برابر ہے پھر تم کیوں نہیں سمجھتے
۲۵. اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا بے شک میں تمہیں صاف ڈرانے والا ہوں
۲۶. کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو بے شک میں تم پر دردناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
۲۷. پھر اس کی قوم کے جو کافر سردار تھے وہ بولے ہمیں تو تم ہم جیسے ہی ایک آدمی نظر آتے ہو اور ہمیں تو تمہارے پیرو وہی نظر آتے ہیں جو ہم میں سے رذیل ہیں وہ بھی سرسری نظر سے اور ہم تم میں اپنے سے کوئی فضیلت بھی نہیں پاتے بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں
۲۸. اس نے کہا اے میری قوم دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے صاف راستہ پر ہوں اور اس نے مجھ پر اپنے ہاں سے رحمت بھیجی ہو پھر وہ تمہیں دکھائی نہ دے تو کیا میں زبردستی تمہارے گلے مڑھ دوں اور تم اس سے نفرت کرتے ہو
۲۹. اور اے میری قوم میں تم سے اس پر کچھ مال نہیں مانگتا میری مزدوری اللہ ہی کے ذمہ ہے اور میں ایمانداروں کو ہٹانے والا نہیں بے شک و ہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں لیکن تمہیں جاہل قوم دیکھتا ہوں
۳۰. اور اے میری قوم اگر میں انہیں ہٹا دوں تو مجھے اللہ سے کون چھڑائے گا کیا پھر تم نہیں سمجھتے
۳۱. اور میں تمہیں نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب دان ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ یہ کہوں گا کہ جو لوگ تمہاری نظر میں حقیر ہیں اللہ ان کو بھلائی نہ دے گا اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے ایسا کہوں تو میں بے انصاف ہوں
۳۲. کہا اے نوح تو نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کر چکا اب لے آ جو تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اگر تو سچا ہے
۳۳. نوح نے کہا اسے تو اگر چاہے گا اللہ ہی لائے گا اور تم اسے روک نہ سکو گے
۳۴. اور میری نصیحت تمہیں فائدہ نہ دے گی خواہ میں کتنی ہی نصیحت کرنا چاہوں اگر اللہ کو تمہیں گمراہ رکھنا ہی منظور ہے وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف تمہیں پھر جانا ہے
۳۵. کیا کہتے ہیں کہ قرآن کو خود بنا لایا ہے کہہ دو اگر میں بنا لایا ہوں تو اس کا گناہ مجھ پر ہے اور میں تمہارے گناہوں سے بری ہوں
۳۶. اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ تیری قوم میں سے اب کوئی ایمان نہیں لائے گا مگر جو لا چکا پھر غم نہ کر اور کاموں پر جو کر رہے ہیں
۳۷. اور ہمارے روبرو اور ہمارے حکم سے کشتی بنا اور ظالموں کے حق میں مجھ سے کوئی بات نہ کر بے شک وہ غرق کیے جائیں گے
۳۸. اور وہ کشتی بناتے تھے اور جب اس کی قوم کے سردار اس پر گزرتے اس سے ہنسی کرتے کہتے اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ہم بھی تم پر ہنسیں گے جیسے تم ہنستے ہو
۳۹. تمہیں جلدی معلوم ہو جائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا اور کسی پر دائمی عذاب اترتا ہے
۴۰. یہاں تک کہ جب ہمارا حکم پہنچا اور تنور نے جو ش مارا ہم نے کہا کشتی میں ہر قسم کے جوڑا نر مادہ چڑھا لے اور اپنے گھر والوں کو مگر وہ جن کے متعلق فیصلہ ہو چکا ہے اور سب ایمان والوں کو اور اس کے ساتھ ایمان تو بہت کم لائے تھے
۴۱. اور کہا اس میں سوار ہو جاؤ اس کا چلنا اور ٹھیرنا اللہ کے نام سے ہے بے شک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے
۴۲. اور وہ انہیں پہاڑ جیسی لہروں میں لیے جا رہی تھی اور نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا جب کہ وہ کنارے پر تھا اے بیٹے ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں کے ساتھ نہ رہ
۴۳. کہا میں ابھی کسی پہاڑ کی پناہ لے لیتا ہوں جو مجھے پانی سے بچا لے گا کہا آج اللہ کے حکم سے کوئی بچانے والا نہیں مگر جس پر وہی رحم کرے اور دونوں کے درمیان موج حائل ہو گئی پھر ڈوبنے والوں میں ہو گیا
۴۴. اور حکم آیا اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم جا اور پانی سکھا دیا گیا اور کام ہو چکا اور کشتی جو دی پہاڑ پر ٹھری اور کہہ دیا گیا کہ ظالموں پر پھٹکار ہے
۴۵. اور نوح نے اپنے رب کو پکارا اے رب میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور بے شک تیار وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حاکم ہے
۴۶. فرمایا اے نوح وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے کیوں کہ اس کے عمل اچھے نہیں ہیں سو مجھ سے مت پوچھ جس کا تجھے علم نہیں میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ کہیں جاہلوں میں نہ ہو جاؤ
۴۷. کہا اے رب میں تیری پناہ لیتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے وہ بات پوچھوں جو مجھے معلوم نہیں اور اگر تو نے مجھے نہ بخشا اور مجھ پر رحم نہ کیا تو میں نقصان والوں میں ہو جاؤں گا
۴۸. کہا گیا اے نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ جو تم پر اور تمہارے ساتھ والوں پر رہیں گی کشتی سے اتر اور دوسرے فرقے ہیں کہ ہم انھیں دنیا میں فائدہ دیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا
۴۹. یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں اس سے پہلے نہ تو آپ ہی جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم جانتی تھی پس صبر کر کیوں کہ بہتر انجام پرہیزگاروں کے لیے ہے
۵۰. اور ہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا اے قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی حاکم نہیں تم سب جھوٹ کہتے ہو
۵۱. اے قوم میں اس پر تم سے مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری اسی پر ہے جس نے مجھے پیدا کیا پھر کیا تم نہیں سمجھتے
۵۲. اور اے قوم اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو وہ تم پر خوب بارشیں برسائے گا اور تمہاری قوت کو اور بڑھائے گا اور تم نافرمان ہو کر نہ پھر جاؤ
۵۳. کہا اے ہود تو ہمارے پاس کوئی معجزہ بھی نہ لایا اور ہم تیرے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں اور نہ ہم تجھے ماننے والے ہیں
۵۴. ہم تو یہی کہتے ہیں کہ تجھے ہمارے کسی معبود نے بری طرح جھپٹ لیا ہے کہا بے شک میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جنہیں تم اللہ کے سوا شریک کرتے ہو
۵۵. سو تم سب مل کر میرے حق میں برائی کرو پھر مجھے مہلت نہ دو
۵۶. میں نے اللہ پر بھروسہ کیا ہے جو میرا اور تمہارا رب ہے کوئی بھی زمین پر ایسا چلنے والا نہیں کہ جس کی چوٹی اس نے نہ پکڑ رکھی ہو بے شک میرا رب سیدھے راستے پر ہے
۵۷. پھر اگر تم منہ پھیرو گے تو جو مجھے دے کر بھیجا گیا تھا وہ تمہیں پہنچا دیا اور میرا رب تمہاری جگہ اور قوم پیدا کر دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکو گے بے شک میرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے
۵۸. اور جب ہمارا حکم پہنچا تو ہم نے ہود کو اور انہیں جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچا لیا اور ہم نے انہیں سخت عذاب سے نجات دی
۵۹. اور یہ عاد تھے کہ اپنے رب کی باتوں سے منکر ہوئے اور اس کے رسولوں کو نہ مانا اور ہر ایک جبار سرکش کا حکم مانتے تھے
۶۰. اور اس دنیا میں بھی اپنے پیچھے لعنت چھوڑ گئے اور قیامت کے دن بھی خبردار بے شک عاد نے اپنے رب کا انکار کیا تھا خبردار عاد جو ہود کی قوم تھی اللہ کی رحمت سے دور کی گئی
۶۱. اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اسی نے تمہیں زمین سے بنایا اور تمہیں اس میں آباد کیا پس اس سے معافی مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو بے شک میرا رب نزدیک ہے قبول کرنے والا
۶۲. انہوں نے کہا اے صالح اس سے پہلے تو ہمیں تجھ سے بڑی امید تھی تم ہمیں ان معبودوں کے پوجنے سے منع کرتے ہو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں اور جس طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس سے تو ہم بڑے شک میں ہیں
۶۳. صالح نے کہا اے میری قوم بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کوئی کھلی دلیل رکھتا ہوں اور اس کی طرف سے میرے پاس رحمت بھی آ چکی ہو پھر اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو مجھے اس سے کون بچا سکتا ہے پھر تم مجھے نقصان کے سوا اور کیا دے سکو گے
۶۴. اور اے میری قوم یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے نشانی ہے سو اسے چھوڑ دو اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسے برائی سے چھونا بھی نہیں (ورنہ) پھر تمہیں عذاب بہت جلد آ پکڑے گا
۶۵. پھر انہوں نے اس کے پاؤں کاٹ ڈالے تب صالح نے کہا تین دن تک اپنے گھروں میں فائدہ اٹھا لو یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہ ہو گا
۶۶. پھر جب ہمارا حکم آ پہنچا تو ہم نے صالح کو اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے نجات دی بے شک تیرا رب وہی زور والا زبردست ہے
۶۷. اور ان ظالموں کو ہولناک آواز نے پکڑ لیا پھر صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے
۶۸. گویا کہ کبھی وہاں رہے ہی نہ تھے خبردار ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا تھا خبردار ثمود پر پھٹکار ہے
۶۹. اور ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے انہوں نے کہا سلام اس نے کہا سلام پس دیر نہ کی کہ ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آیا
۷۰. پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس تک نہیں پہنچتے تو انہیں اجنبی سمجھا اور ان سے ڈرا انہوں نے کہا خوف نہ کرو ہم تو لوط کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
۷۱. اور اس کی عورت کھڑی تھی تب وہ ہنس پڑی پھر ہم نے اسے اسحاق کے پیدا ہونے کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی
۷۲. وہ بولی اے افسوس کیا میں بوڑھی ہو کر جنوں گی میرا خاوند بھی بوڑھا ہے یہ تو ایک عجیب بات ہے
۷۳. انہوں نے کہا کیا تو اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہے تم پر اے گھر والو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں بے شک وہ تعریف کیا ہوا بزرگ ہے
۷۴. جب ابراہیم سے ڈر جاتا رہا اور اسے خوشخبری آئی ہم سے قوم لوط کے حق میں جھگڑنے لگا
۷۵. بے شک ابراہیم بردبار نرم دل اور اللہ کی طرف رجوع کرنے والا تھا
۷۶. اے ابراہیم یہ خیال چھوڑ دے کیوں کہ تیرے رب کا حکم آ چکا ہے اور بے شک ان پر عذاب آ کر ہی رہے گا جو ٹلنے والا نہیں
۷۷. اور جب ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس پہنچے تو ان کے آنے سے غمگین ہوا اور دل میں تنگ ہوا اور کہا آج کا دن بڑا سخت ہے
۷۸. اور اس کے پاس اس کی قوم بے اختیار دوڑتی آئی اور یہ لوگ پہلے ہی سے برے کام کیا کرتے تھے کہا اے میری قوم یہ میری بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لیے پاک ہیں سو تم اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں میں مجھے ذلیل نہ کرو کیا تم میں کوئی بھی بھلا آدمی نہیں
۷۹. انہوں نے کہا البتہ تحقیق تو جانتا ہے کہ ہمیں تیری بیٹیوں سے کوئی غرض نہیں اور تجھے معلوم ہے جو ہم چاہتے ہیں
۸۰. کہا کاش کہ مجھے تمہارے مقابلے کی طاقت ہو تی یا میں کسی زبردست سہارے کی پناہ جا لیتا
۸۱. فرشتوں نے کہا اے لوط بے شک ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں یہ تم تک ہرگز نہ پہنچ سکیں گے سو کچھ حصہ رات رہے اپنے لوگوں کو لے نکل اور تم میں سے کوئی مڑ کر نہ دیکھے مگر تیری عورت کہ اس پر بھی وہی بلا آنے والی ہے جو ان پر آئے گی ان کے وعدہ کا وقت صبح ہے کیا صبح کا وقت نزدیک نہیں ہے
۸۲. پھر جب ہمارا حکم پہنچا تو ہم نے وہ بستیاں الٹ دیں اور اس زمین پر کھنگر کے پتھر برسانا شروع کیے جو لگاتار گر رہے تھے
۸۳. جن پر تیرے رب کے ہاں سے خاص نشان بھی تھا اور یہ بستیاں ان ظالموں سے کچھ دور نہیں ہیں
۸۴. اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا کہ اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول کو نہ گھٹاؤ میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور تم پر ایک گھیر لینے والے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
۸۵. اور اے میری قوم انصاف سے ناپ اور تول کو پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ مچاؤ
۸۶. اللہ کا دیا جو باقی بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایماندار ہو اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں
۸۷. انہوں نے کہا اے شعیب کیا تیری نماز تجھے یہی حکم دیتی ہے کہ ہم ان چیزوں کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ باپ دادا پوجتے تھے یا اپنے مالوں میں اپنی خواہش کے مطابق معاملہ نہ کریں بے شک تو البتہ بردبار نیک چلن ہے
۸۸. کہا اے میری قوم دیکھو تو سہی اگر مجھے اپنے رب کی طرف سے سمجھ آ گئی ہے اور اس نے مجھے عمدہ روزی دی ہے اور میں یہ نہیں چاہتا کہ جس کام سے تجھے منع کروں میں اس کے خلاف کروں میں تو اپنی طاقت کے مطابق اصلاح ہی چاہتا ہوں اور مجھے تو صرف اللہ ہی سے توفیق حاصل ہوتی ہے میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
۸۹. اور اے میری قوم کہیں میری ضد سے ایسا جرم نہ کر بیٹھنا جس سے وہی مصیبت نہ آ پڑے جیسی کہ قوم نوح یا قوم ہود یا قوم صالح پر پڑی تھی اور لوط کی قوم بھی تم سے دور نہیں
۹۰. اور اپنے اللہ سے معافی مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو بے شک میرا رب مہربان محبت والا ہے
۹۱. انہوں نے کہا اے شعیب ہم بہت سی باتیں نہیں سمجھتے جو تم کہتے ہو اور بے شک ہم البتہ تمہیں اپنے میں کمزور پاتے ہیں اور اگر تیری برادری نہ ہوتی تو تجھے ہم سنگسار کر دیتے اور ہماری نظر میں تیری کوئی عزت نہیں ہے
۹۲. کہا اے میری قوم کیا میری برادری کا دباؤ تم پر اللہ سے زیادہ ہے اس کو تم نے پس پشت ڈال دیا ہے بے شک میرا رب تمہارے سب اعمال پر احاطہ کرنے والا ہے
۹۳. اور اے میری قوم اپنی جگہ پر کام کیے جاؤ میں تم بھی کام کرتا ہوں آئندہ معلوم کر لو گے کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور جھوٹا کون ہے اور انتظار کرو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں
۹۴. اور جب ہمارا حکم آ گیا تو ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے بچا لیا اور ان ظالموں کو کڑک نے آ پکڑا پھر صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے
۹۵. گویا کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے خبردار مدین پر پھٹکار ہے جیسے ثمود پر پھٹکار ہوئی تھی
۹۶. اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور واضع سند دے کر بھیجا
۹۷. فرعون اور اس کے سرداروں کے ہاں پھر وہ فرعون کے حکم پر چلے اور فرعون کا حکم ٹھیک بھی نہ تھا
۹۸. قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے ہو گا پھر انہیں آگ میں لا ڈالے گا اور برا گھاٹ ہے جس پر وہ پہنچے
۹۹. اور اپنے پیچھے اس جہان میں بھی لعنت چھوڑ گئے اور قیامت کے دن کے لیے بھی برا ہی انعام ہے جو انہیں دیا جائے گا
۱۰۰. یہ بستیوں کے تھوڑے سے حالات ہیں کہ تجھے سنا رہے ہیں ان میں سے کچھ تو اب تک باقی ہیں اور کچھ اجڑی پڑی ہیں
۱۰۱. اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہی اپنی جانوں پر ظلم کر گئے پھر ان کے وہ معبود کچھ کام نہ آئے جنہیں و ہ اللہ کے سوا پکارتے تھے جس وقت تیرے رب کا حکم آ پہنچا اور ان معبودوں نے سوا ہلاکت کے انہیں کچھ بھی فائدہ نہ دیا
۱۰۲. اور تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے جب وہ ظالم بستیوں کو پکڑتا ہے اور اس کی پکڑ سخت تکلیف دہ ہے
۱۰۳. اس بات میں نشانی ہے اس کے لیے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے یہ ایک ایسا دن ہو گا جس میں سب لوگ جمع ہوں گے اور یہی دن ہے جس میں سب حاضر کیے جائیں گے
۱۰۴. اور ہم اسے تھوڑی مدت کے لیے ملتوی کیے ہوئے ہیں
۱۰۵. جب وہ دن آئے گا تو کوئی شخص اللہ کی اجازت کے سوا بات بھی نہ کر سکے گا سو ان میں سے بعض بدبخت ہیں اور بعض نیک بخت
۱۰۶. پھر جو بد ہوں گے تو وہ آگ میں ہوں گے کہ اس میں ان کی چیخ و پکار پڑی رہے گی
۱۰۷. اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان زمین قائم ہیں ہاں اگر تیرے اللہ ہی کو منظور ہو (تو دوسری بات ہے )بے شک تیار رب جو چاہے اسے پورے طور سے کر سکتا ہے
۱۰۸. اور جو لوگ نیک بخت ہیں سو جنت میں ہوں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان زمین قائم ہیں ہاں اگر تیرے اللہ ہی کو منظور ہو تو( دوسری بات ہے )یہ بے انتہا عطیہ ہو گا
۱۰۹. سو تو ان چیزوں سے شک میں نہ رہ جنہیں یہ پوجتے ہیں یہ لوگ کچھ نہیں پوجتے مگر اسی طرح سے کہ جس طرح ان سے پہلے ان کے باپ دادا پوجتے تھے اور بے شک ہم انہیں عذاب کا پورا حصہ دے کر رہیں گے
۱۱۰. اور البتہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات مقرر نہ ہو چکی ہوتی تو ان میں فیصلہ ہو جاتا اور بے شک اس کی طرف سے ایسے شک میں ہیں کہ مطمئن نہیں ہو نے دیتا
۱۱۱. اور جتنے لوگ ہیں جب وقت آیا تیرا رب انہیں ان کے اعمال پورے دے گا بے شک وہ خبردار ہے اس چیز سے جو کر رہے ہیں
۱۱۲. سو تو پکار جیسا تجھے حکم دیا گیا ہے اور جنہوں نے تیرے ساتھ توبہ کی ہے اور حد سے نہ بڑھو بے شک وہ دیکھتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو
۱۱۳. اور ان کی طرف مت جھکو جو ظالم ہیں پھر تمہیں بھی آگ چھوئے گی اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے پھر کہیں سے مدد نہ پاؤ گے
۱۱۴. اور دن کے دونوں طرف اور کچھ حصہ رات کا نماز قائم کر بے شک نیکیاں برائیوں کو دور کرتی ہیں یہ نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے
۱۱۵. اور صبر کر بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا
۱۱۶. سو ان جماعتوں میں ایسے لوگ کیوں نہ ہوئے جو تم سے پہلے تھیں جو ملک میں فساد پھیلانے سے منع کرتے بجز چند آدمیوں کے جنہیں ہم نے ان میں سے بچا لیا تھا اور جن لوگوں نے نافرمانی کی تھی وہ تو انہیں لذتوں کے پیچھے پڑے رہے جو ان کو دی گئی تھیں اور وہ مجرم تھے
۱۱۷. اور تیرا رب ہرگز ایسا نہیں جو بستیوں کو زبردستی ہلاک کر دے اور وہاں کے لوگ نیک ہوں
۱۱۸. اور اگر تیرا رب چاہتا تو سب لوگوں کو ایک رستہ پر ڈال دیتا اور ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے
۱۱۹. مگر جس پر تیرے رب نے رحم کیا اور اسی لیے انہیں پیدا کیا ہے اور تیرے رب کی یہ بات پوری ہو کر رہے گی کہ البتہ دوزخ کو اکھٹے جنوں اور آدمیوں سے بھر دوں گا
۱۲۰. اور ہم رسولوں کے حالات تیرے پاس اس لیے بیان کرتے ہیں کہ ان سے تیرے دل کو مضبوط کر دیں اور ان واقعات میں تیرے پاس حق بات پہنچ جائے گی اور ایمانداروں کے لیے نصیحت اور یاد دہانی ہے
۱۲۱. اور ان سے کہہ دو جو ایمان نہیں لاتے اپنے جگہ پر کام کیے جاؤ ہم بھی کام کرتے ہیں
۱۲۲. اور انتظار کرو ہم بھی منتظر ہیں
۱۲۳. اور آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ بات اللہ ہی جانتا ہے اور سب کام کا رجوع اسی کی طرف ہے پس اسی کی عبادت کرو اور اسی پر بھروسہ رکھ اور تیرا رب بے خبر نہیں اس سے جو کرتے ہو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ يُوسُفْ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں
۲. ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں تمہارے سمجھنے کے لیے نازل کیا
۳. ہم تیرے پاس بہت اچھا قصہ بیان کرتے ہیں اس واسطے کہ ہم نے تیری طرف یہ قرآن بھیجا ہے اور تو اس سے پہلے البتہ بے خبروں میں سے تھا
۴. جس وقت یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے باپ میں گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو خواب میں دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں
۵. کہا اے بیٹا اپنا خواب بھائیوں کے سامنے بیان مت کرنا وہ تیرے لیے کوئی نہ کوئی فریب بنا دیں گے شیطان انسان کا صریح دشمن ہے
۶. اور اسی طرح تیرا رب تجھے برگزیدہ کرے گا اور تجھے خواب کی تعبیر سکھائے گا اور اپنی نعمتیں تجھ پر اور یعقوب کے گھرانے پر پوری کرے گا جس طرح کہ اس سے پہلے تیرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر پوری کر چکا ہے بے شک تیرا رب جاننے والا حکمت والا ہے
۷. البتہ یوسف اور اس کے بھائیوں کے قصہ میں پوچھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں
۸. جب انہوں نے کہا البتہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارا ہے حالانکہ ہم طاقتور جماعت ہیں بے شک ہمارا باپ صریح غلطی پر ہے
۹. یوسف کو مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک دو تاکہ باپ کی توجہ اکیلے تم پر رہے اور اس کے بعد نیک آدمی ہو جانا
۱۰. ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو قتل نہ کرو اور اسے گمنام کنوئیں میں ڈال دو کہ اسے کوئی مسافر اٹھا لے جائے اگر تم کرنے ہی والے ہو
۱۱. انہوں نے کہا اے باپ کیا بات ہے کہ تو یوسف پر ہمارا اعتبار نہیں کرتا اور ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں
۱۲. کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دے کہ وہ کھائے اور کھیلے اور بے شک ہم ا سکے نگہبان ہیں
۱۳. اس نے کہا مجھے اس سے غم ہوتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور اس سے ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے بے خبر رہو
۱۴. انہوں نے کہا اگر اسے بھیڑیا کھا گیا اور ہم ایک طاقتور جماعت ہیں بے شک ہم اس وقت البتہ نقصان اٹھانے والے ہوں گے
۱۵. جب اسے لے کر چلے اور متفق ہوئے کہ اسے گمنام کنوئیں میں ڈالیں تو ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ تو ضرور انہیں ایک دن آگاہ کرے گا ان کے اس کام سے اور وہ تجھے نہ پہچانیں گے
۱۶. اور کچھ رات گئی اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے
۱۷. کہا اے ہمارے باپ ہم تو آپس میں دوڑنے میں مصروف ہوئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے تب اسے بھیڑیا کھا گیا اور تو ہمارے کہنے پر یقین نہیں کرے گا اگر چہ ہم سچے ہی ہوں
۱۸. اور اسی کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے اس نے کہا نہیں بلکہ تم نے دل سے ایک بات بنائی ہے اب صبر ہی بہتر ہے اور اللہ ہی سے مدد مانگتا ہوں اس بات پر جو تم بیان کر تے ہو
۱۹. اور ایک قافلہ آیا پھر انہوں نے اپنا پانی بھرنے والا بھیجا اس نے اپنا ڈول لٹکایا کہا کیا خوشی کی بات ہے یہ ایک لڑکا ہے اور اسے تجارت کا مال سمجھ کر چھپا لیا اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کر رہے تھے
۲۰. اسے بھائی ناقص قیمت پر بیچ آئے گنتی کی چونیوں پر اور اس سے بیزار ہو رہے تھے
۲۱. اور جس نے اسے مصر میں خرید کیا اس نے اپنی عورت سے کہا اس کی عزت کر شاید ہمارے کام آئے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اس طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں جگہ دی اور تاکہ ہم اسے خواب کی تعبیر سکھائیں اور اللہ اپنا کام جیت کر رہتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
۲۲. اور جب اپنی جو انی کو پہنچا تو ہم نے اسے حکم اور علم دیا اور نیکوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں
۲۳. اور جس عورت کے گھر میں تھا وہ اسے پھسلا نے لگی اور دروازے بند کر لیے اور کہنے لگی لو آؤ اس نے کہا اللہ کی پناہ وہ تو میرا آقا ہے جس نے مجھے عزت سے رکھا ہے بے شک ظالم نجات نہیں پاتے
۲۴. اور البتہ اس عورت نے تو اس پر ارادہ کر لیا تھا اور اگر وہ اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا تو اس کا ارادہ کر لیتا اسی طرح ہوا تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو ٹال دیں بے شک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا
۲۵. اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور عورت نے اس کا کرتہ پیچھے سے پھاڑ ڈالا اور دونوں نے عور ت کے خاوند کو دروازے کے پاس پایا کہنے لگی کہ جو تیرے گھر کے لوگوں سے برا ارادہ کرے اس کی تو یہی سزا ہے کہ قید کیا جائے یا سخت سزا دی جائے
۲۶. کہا یہی مجھ سے اپنا مطلب نکالنے کو پھسلاتی تھی اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی اگر اس کا کرتہ آگے سے پھٹا ہوا ہے تو عورت سچی ہے اور وہ جھوٹا ہے
۲۷. اور اگر اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو یہ جھوٹی ہے اور وہ سچا ہے
۲۸. پھر جب عزیز نے اس کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا کہا بے شک یہ تم عورتوں کا ایک فریب ہے بے شک تمہارا فریب بڑا ہوتا ہے
۲۹. یوسف تو اس سے درگزر کر اور تو اے عورت اپنے گنا ہ کی معافی مانگ کیوں کہ تو ہی خطا کار ہے
۳۰. اور عورتوں نے شہر میں چرچا کیا کہ عزیز کی عورت اپنے غلام کو چاہتی ہے بے شک اس کی محبت میں فریفتہ ہو گئی ہے ہم تو اسے صریح غلطی پر دیکھتے ہیں
۳۱. پھر جب عزیز کی بیوی نے ان کی ملامت سنی تو انہیں بھلا بھیجا اور ان کے واسطے ایک مجلس تیار کی اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چھری دی اور کہا ان کے سامنے نکل آ پھر جب انہوں نے اسے دیکھا تو حیرت میں رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور کہا اللہ پاک ہے یہ انسان تو نہیں ہے یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے
۳۲. کہا یہی وہ ہے کہ جس کے معاملہ میں تم نے مجھے ملامت کی تھی اور البتہ تحقیق میں نے اس سے دلی خواہش ظاہر کی تھی پھر اس نے اپنے آپ کو روک لیا اور اگر وہ میرا کہنا نہ مانے گا تو ضرور قید کر دیا جائے گا اور ذلیل ہو کر رہے گا
۳۳. یوسف نے کہا اے میرے رب میرے لیے قید خانہ بہتر ہے اس کام سے کہ جس کی طرف مجھے بلا رہی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کا فریب دفع نہ کرے گا تو ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا
۳۴. پھر اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی پس ان کا فریب ان سے دور کر دیا گیا کیوں کہ وہی سننے والا جاننے والا ہے
۳۵. ان لوگوں کو نشانیاں دیکھنے کے بعد یوں سمجھ میں آیا کہ اسے ایک مدت تک قید کر دیں
۳۶. اور اس کے ساتھ دو جو ان قید خانہ میں داخل ہوئے ان میں سے ایک نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ شراب نچوڑتا ہوں اور دوسرے نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھا رہا ہوں کہ اس میں سے جانور کھاتے ہیں ہمیں اس کی تعبیر بتلا ہم تجھے نیکو کار سمجھتے ہیں
۳۷. کہا جو کھانا تمہیں دیا جاتا ہے وہ ابھی آنے نہ پائے گا کہ اس سے پہلے میں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا یہ ان چیزوں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھائی ہیں بے شک میں نے اس قوم کا مذہب ترک کر دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتی اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں
۳۸. اور میں اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب کا تابع ہو گیا ہوں ہمیں یہ جائز نہیں کی اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں یہ ہم پر اور سب لوگوں پر اللہ کا فضل ہے لیکن بہت لوگ شکر نہیں کرتے
۳۹. اے قید خانہ کے رفیقو کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا اللہ جو زبردست ہے
۴۰. تم اس کے سوا کچھ نہیں پوجتے مگر چند ناموں کو جو تم نے اور تمہارے باپ داداؤں نے مقرر کر لیے ہیں اللہ نے ان کے متعلق کوئی سند نہیں اتاری حکومت سوا اللہ کے کسی کی نہیں ہے اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو یہی سیدھا راستہ ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے
۴۱. اے قید خانہ کے رفیقو تم دونوں میں سے ایک جو ہے وہ اپنے آقا کو شراب پلائے گا جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا پھر اس کے سر میں سے پرندے کھائیں گے اس کام کا فیصلہ ہو گیا ہے جس کی تم تحقیق چاہتے تھے
۴۲. اور ان دونوں میں سے جسے شیطان نے اسے اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا دیا پھر قید میں کئی برس رہا
۴۳. اور بادشاہ نے کہا میں خواب دیکھتا ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں انہیں سات دبلی گائیں کھاتی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات خشک اے دربار والو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دینے والے ہو
۴۴. انہوں نے کہا یہ خیالی خواب ہیں اور ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے
۴۵. اور وہ بولا جو ان دونوں میں سے بچا تھا اور اسے مدت کے بعد یاد آ گیا میں تمہیں اس کی تعبیر بتلاؤں گا سو تم مجھے بھیج دو
۴۶. اے یوسف اے سچے ہمیں اس کی تعبیر بتلا کہ سات موٹی گایوں کو سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات خشک تاکہ میں لوگوں کے پاس لے جاؤں شاید وہ سمجھ جائیں
۴۷. کہا تم سات برس لگاتار کھیتی کرو گے پھر جو کاٹو تو اسے اس کے خوشوں میں رہن ے دو مگر تھوڑا سا جو تم کھاؤ
۴۸. پھر اس کے بعد سات برس سختی کے آئیں گے جو تم نے ان کے لیے رکھا تھا کھا جائیں گے مگر تھوڑا سا جو تم بیج کے واسطے روک رکھو گے
۴۹. پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا اس میں لوگوں پر مینہ برسے گا اس میں رس نچوڑیں گے
۵۰. اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لے آؤ پھر جب اس کے پاس قاصد پہنچا کہا اپنے آقا کے ہاں واپس جا اور اس سے پوچھ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے بے شک میرا رب ان کے فریب سے خوب واقف ہے
۵۱. کہا تمہارا کیا واقعہ تھا جب تم نے یوسف کو پھسلایا تھا انہوں نے کہا اللہ پاک ہے ہمیں اس میں کوئی برائی معلوم نہیں ہوئی عزیز کی عورت بولی اب سچی بات ظاہر ہو گئی میں نے ہی اسے پھسلانا چاہا تھا اور وہ سچا ہے
۵۲. یہ اس لیے کیا تاکہ عزیز معلوم کر لے کہ میں نے اس کی غائبانہ خیانت نہیں کی تھی اور بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کے فریب کو چلنے نہیں دیتا
۵۳. اور میں اپنے نفس کو پاک نہیں کہتا بے شک نفس تو برائی سکھاتا ہے مگر جس پرمیرا رب مہربانی کرے بے شک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے
۵۴. اور بادشاہ نے کہا کہ اسے میرے پاس لے آؤ تاکہ اسے خاص اپنے پاس رکھوں پھر جب اس سے بات چیت کی کہا بے شک تو آج سے ہمارے ہاں تو بڑا معزز اور معتبر ہے
۵۵. کہا مجھے ملکی خزانوں پر مامور کر دو بے شک میں خوب حفاظت کرنے والا جاننے والا ہوں
۵۶. اور ہم نے اس طور پر یوسف کو اس ملک میں با اختیار بنا دیا کہ اس میں جہاں چاہے رہے ہم جس پر چاہیں اپنی رحمت متوجہ کر دیں اور ہم نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے
۵۷. اور آخرت کا ثواب ان کے لیے بہتر ہے جو ایمان لائے اور پرہیزگاری میں رہے
۵۸. اور یوسف کے بھائی آئے پھر اس کے ہاں داخل ہوئے تو اس نے انہیں پہچان لیا اور وہ پہچان نہیں سکے
۵۹. اور جب انہیں ان کا سامان تیار کر دیا کہا میرے پاس وہ بھائی بھی لے آنا جو تمہارے باپ کی طرف سے ہے تم نہیں دیکھتے میں ناپ پورا دیتا ہوں اور بڑا مہمان نواز ہوں
۶۰. پھر اگر تم اسے میرے پاس نہ لائے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے پیمانہ ملے گا اور نہ تم میرے پاس آنا
۶۱. انہوں نے کہا اس کے باپ سے خواہش کریں گے اور ہم یہ کر کے ہی رہیں گے
۶۲. اور اپنے خدمتگاروں سے کہہ دیا کہ ان کی پونجی ان کے اسباب میں رکھ دو تاکہ وہ اسے پہچانیں جب وہ لوٹ کر اپنے گھر جائیں شاید وہ پھر آ جائیں
۶۳. پھر جب اپنے باپ کے ہاں پہنچے کہا اے باپ! ہمارا پیمانہ روک لیا گیا پس آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیجیئے کہ ہم پیمانہ لائیں اور بے شک ہم اس کا نگہبان ہیں
۶۴. کہا میں تمہارا اس پرکیا اعتبار کروں مگر وہی جیسا اس سے پہلے اس کے بھائی پر اعتبار کیا تھا سو اللہ بہتر نگہبان ہے اور وہ سب مہربانوں سے مہربان ہے
۶۵. اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا انہوں نے اپنی پونجی پائی جو انہیں واپس کر دی گئی تھی کہا اے ہمارے باپ! ہمیں اور کیا چاہیئے یہ ہماری پونجی ہمیں واپس کر دی گئی ہے اور اپنے گھر والوں کے لیے غلہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ لائیں گے اور یہ بوجھ ملنا آسان ہے
۶۶. کہا اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا یہاں تک کہ مجھے اللہ کا عہد دو کہ البتہ اسے میرے ہاں ضرور پہنچا دیویں گے مگر یہ کہ تم سب گھر جاؤ پھر جب سب نے اسے عہد دیا کہا ہماری باتوں کا اللہ شاہد ہے
۶۷. اور کہا اے میرے بیٹو! ایک دروازے سے داخل نہ ہونا اور مختلف دروازوں سے داخل ہونا اور میں تمہیں اللہ کی کیسی بات سے بچا نہیں سکتا اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے
۶۸. اور جب کہ اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے حکم دیا تھا انہیں اللہ کی کسی بات سے کچھ نہ بچا سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جسے اس نے پورا کیا اور وہ تو ہمارے سکھلانے سے علم والا تھا لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے
۶۹. اور جب وہ یوسف کے پاس گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی کہا کہ بے شک میں تیرا بھائی ہوں پس جو کچھ یہ کرتے رہے ہیں اس پر غم نہ کر
۷۰. پھر جب یوسف نے اس کا سامان تیار کر دیا تو اپنے بھائی کے اسباب میں کٹورا رکھ دیا پھر پکارے نے والے نے پکارا اے قافلہ والو! بے شک تم البتہ چور ہو
۷۱. اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے تمہاری کیا چیز گم ہو گئی ہے
۷۲. انہوں نے کہا ہمیں بادشاہ کا کٹورا نہیں ملتا جو اسے لائے گا ایک اونٹ بھر کا غلہ پائے گا اور میں اس کا ضامن ہوں
۷۳. انہوں نے کہا اللہ کی قسم تمہیں معلوم ہے ہم اس ملک میں شرارت کرنے کے لیے نہیں آئے اور نہ ہم کبھی چور تھے
۷۴. انہوں نے کہا پھر اس کی کیا سزا ہے اگر تم جھوٹے نکلو
۷۵. انہوں نے کہا اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے اسباب میں سے پایا جائے پس وہی اس کے بدلہ میں جائے ہم ظالموں کو یہی سزا دیتے ہیں
۷۶. پھر یوسف نے اپنے بھائی کے اسباب سے پہلے ان کے اسباب دیکھنے شروع کیے پھر وہ کٹورا اپنے بھائی کے اسباب سے نکالا ہم نے یوسف کو ایسی تدبیر بتائی تھی بادشاہ کے قانون سے تو وہ اپنے بھائی کو ہرگز نہ لے سکتا تھا مگر یہ کہ اللہ چاہے ہم جس کے چاہیں درجے بلند کرتے ہیں اور ہر ایک دانا سے بڑھ کر دوسرا دانا ہے
۷۷. انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے پہلے اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی تب یوسف نے اپنے دل میں آہستہ سے کہا اور انہیں نہیں جتایا کہا تم درجے میں بدتر ہو اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم بیان کرتے ہو
۷۸. انہوں نے کہا اے عزیز! بے شک اس کا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے سو اس کی جگہ ہم میں سے ایک کو رکھ لے ہم تم کو احسان کرنے والا دیکھتے ہیں
۷۹. کہا اللہ کی پناہ کہ ہم بجز اس کے جس کے پاس اپنا اسباب پایا کسی اور کو پکڑیں تب تو ہم بڑے ظالم ہیں
۸۰. پھر جب اس سے نا امید ہوئے مشورہ کرنے کے لیے اکیلے ہو بیٹھے ان میں سے بڑے نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لیا تھا اور پہلے جو یوسف کے حق میں قصور کر چکے ہو سو میں تو اس ملک سے ہرگز نہیں جاؤں گا یہاں تک کہ میرا با پ مجھے حکم دے یا میرے لیے اللہ کوئی حکم فرمائے اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
۸۱. تم اپنے باپ کے پاس لوٹ جاؤ اور کہو اے ہمارے باپ! تیرے بیٹے نے چوری کی اور ہم نے وہی کہا تھا جس کا ہمیں علم تھا اور ہمیں غیب کی خبر نہ تھی
۸۲. اور اس گاؤں سے پوچھ لیجیئے جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے بھی جس میں ہم آئے ہیں اور بے شک ہم سچے ہیں
۸۳. کہا بلکہ تم نے دل سے ایک بات بنا لی ہے اب صبر ہی بہتر ہے اللہ سے امید ہے کہ شاید اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے وہی جاننے والا حکمت والا ہے
۸۴. اور اس نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف! اور غم سے اس کی آنکھیں سفید ہو گئیں پس وہ سخت غمگین ہوا
۸۵. انہوں نے کہا اللہ کی قسم تو یوسف کی یاد کو نہیں چھوڑے گا یہاں تک کہ نکما ہو جائے یا ہلاک ہو جائے
۸۶. کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کا اظہار اللہ ہی کے سامنے کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
۸۷. اے میرے بیٹو! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کی تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو بے شک اللہ کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں
۸۸. پھر جب وہ ان کے پاس آئے تو کہا اے عزیز! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو قحط کی وجہ سے بڑی تکلیف ہے اور کچھ نکمی چیز لائے ہیں سو آپ پورا غلہ بھر دیجیئے اور خیرات دیجئے بے شک اللہ خیرات دینے والوں کو ثواب دیتا ہے
۸۹. کہا تمہیں یاد ہے جو کچھ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا تھا جب تمہیں سمجھ نہ تھی
۹۰. کہا کیا تو ہی یوسف ہے کہا میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر احسان کیا بے شک جو ڈرتا ہے اور صبر کتا ہے تو اللہ بھی نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا
۹۱. انہوں نے کہا اللہ کی قسم البتہ تحقیق اللہ نے تمہیں ہم پر بزرگی دی اور بے شک ہم غلط کار تھے
۹۲. کہا آج تم پر کوئی الزام نہیں اللہ تمہیں بخشے اور وہ سب سے زیادہ مہربان ہے
۹۳. یہ کرتہ میرا لے جاؤ اور اسے میرے باپ کے منہ پر ڈال دو کہ وہ بینا ہو جائے اور میرے پاس اپنے سب کنبے کو لے آؤ
۹۴. اور جب قافلہ روانہ ہوا تو ان کے باپ نے کہا بے شک میں یوسف کی بو پاتا ہوں اگر مجھے دیوانہ نہ بناؤ
۹۵. لوگوں نے کہا اللہ کی قسم بے شک تو البتہ اپنی گمراہی میں مبتلا ہے
۹۶. پھر جب خوشخبری دینے والا آیا اس نے وہ کرتہ اس کے منہ پر ڈال دیا تو بینا ہو گیا کہا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
۹۷. انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! ہمارے گناہ بخشوا دیجیئے بے شک ہم ہی غلط کار تھے
۹۸. کہا عنقریب اپنے رب سے تمہارے لی معافی مانگوں گا بے شک وہ غفور رحیم ہے
۹۹. پھر جب یوسف کے پاس آئے تو اس نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں داخل ہو جاؤ اگر اللہ نے چاہا تو امن سے رہو گے
۱۰۰. اور اپنے ماں باپ کو تخت پر اونچا بٹھایا اور اس کے آگے سب سجدہ میں گر پڑے اور کہا اے باپ میرے اس پہلے خواب کی یہ تعبیر ہے اسے میرے رب نے سچ کر دکھایا اور اس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمہیں گاؤں سے لے آیا اس کے بعد کہ شیطان مجھ میں اور میرے بھائیوں میں جھگڑا ڈال چکا بے شک میرا رب جس کے لیے چاہتا ہے مہربانی فرماتا ہے بے شک وہی جاننے والا حکمت والا ہے
۱۰۱. اے میرے رب تو نے مجھے کچھ حکومت دی ہے اور مجھے خوابوں کی تعبیر کا علم بھی سکھلایا ہے اے آسمانوں اور زمین کے بنانے والے ! دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا کارساز ہے تو مجھے اسلام پر موت دے اور مجھے نیک بختوں میں شامل کر دے
۱۰۲. یہ غیب کی خبریں کہیں جو ہم تیرے ہاں بھیجتے ہیں اور تو ان کے پاس نہیں تھا جب کہ انہوں نے اپنا ارادہ پکا کر لیا اور وہ تدبیریں کر رہے تھے
۱۰۳. اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں خواہ تو کتنا ہی چاہے
۱۰۴. اور آپ اس پر ان سے کوئی مزدوری بھی تو نہیں مانگتے یہ تو صرف تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے
۱۰۵. اور آسمانوں اور زمین میں بہتی سی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ گزرتے ہیں اور ان سے منہ پھیر لیتے ہیں
۱۰۶. اور ان میں سے اکثر ایسے بھی ہیں جو اللہ کو مانتے بھی ہیں اور شرک بھی کرتے ہیں
۱۰۷. کیا اس سے بے خوف ہو چکے ہیں کہ انہیں اللہ کے عذاب کی ایک آفت آ پہنچے یا اچانک قیامت ان پر آ جائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو
۱۰۸. کہہ دو میرا اور میرے تابعداروں کا بصیرت کے ساتھ یہ راستہ ہے کہ میں لوگوں کو اللہ کی طرف بلا رہا ہوں اور اللہ پا ک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
۱۰۹. ا اور تجھ سے پہلے ہم نے جتنے پیغمبر بھیجے وہ سب بستیوں کے رہنے والے مرد ہی تھے ہم ان کی طرف وحی بھیجتے تھے پھر وہ زمین میں سیر کر کے کیوں نہیں دیکھتے کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے تھے اور البتہ آخرت کا گھر پرہیز کرنے والوں کے لیے بہتر ہے پھر تم کیوں نہیں سمجھتے
۱۱۰. یہاں تک کہ جب رسول نا امید ہونے لگے اور خیال کیا کہ ان سے جھوٹ کہا گیا تھا تب انہیں ہماری مدد پہنچی پھر جنہیں ہم نے چاہا بچا لیا اور ہمارے عذاب کو نا فرمانوں سے کوئی بھی روک نہیں سکتا
۱۱۱. البتہ ان لوگوں کے حالات میں عقلمندوں کے لیے عبرت ہے کوئی بنائی ہوئی بات نہیں ہے بلکہ اس کلام کے موافق ہے جو اس سے پہلے ہے اور ہر چیز کا بیان اور ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لاتے ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الّرَعدْ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. یہ کتاب کی آیتیں ہیں اور جو کچھ تجھ پر تیرے رب سے اترا سو حق ہے اور لیکن اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے
۲. اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو پھر عرش پر قائم ہوا اور سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہر ایک اپنے وقت معین پر چل رہا ہے وہ ہر ایک کام کا انتظام کرتا ہے نشانیاں کھول کر بتاتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کر لو
۳. اور اسی نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا بنائے اور زمین میں ہر ایک پھل دو قسم کا بنایا دن کو رات سے چھپا دیتا ہے بے شک اس میں سوچنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں
۴. اور زمین میں ٹکڑے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اور انگور کے باغ ہیں اور کھیتیاں اور کھجوریں ہیں ایک کی جڑ ملی ہوئی بعض بن ملی انہیں پانی بھی ایک ہی دیا جاتا ہے اور ہم ایک کو دوسرے پر پھلوں میں فضیلت دیتے ہیں بے شک اس میں عقل مندوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں
۵. اگر تو عجیب بات چاہے تو ان کا یہ کہنا عجب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہو گئے کیا نئے سرے سے بنائیں جائیں گے یہی وہ ہیں جو اپنے رب سے منکر ہو گئے اور انہیں کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی دوزخی ہیں و ہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
۶. اور تجھ سے بھلائی سے پہلے برائی کو جلد مانگتے ہیں اور ان سے پہلے بہت سے عذاب سے گزر چکے ہیں اور بے شک تیرا رب لوگوں کو باوجود ان کے ظلم کے معاف بھی کرتا ہے اور تیرے رب کا عذاب بھی سخت ہے
۷. اور کافر کہتے ہیں اس کے رب سے اس پر کوئی نشانی کیوں نہیں اتری تم تو محض ڈرانے والے ہوں اور ہر قوم کے لیے ایک رہبر ہوتا آیا ہے
۸. اللہ کو معلوم ہے کہ جو کچھ ہر مادہ اپنے پیٹ میں لیے ہوئے ہے اور جو کچھ پیٹ میں سکڑتا اور بڑھتا ہے اور اس کے ہاں ہر چیز کا اندازہ ہے
۹. پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے سب سے بڑا بلند مرتبہ ہے
۱۰. تم میں سے جو شخص کوئی بات چپکے سے کہے یا پکار کر کہے اور جو شخص رات میں کہیں چھپ جائے یا دن میں چلے پھرے یہ سب برابر ہیں
۱۱. ہر شخص حفاظت کے لیے کچھ فرشتے ہیں اس کے آگے اور پیچھے اللہ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے اور جب اللہ کو کسی قوم کی برائی چاہتا ہے پھر اسے کوئی نہیں روک سکتا اور اس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہو سکتا
۱۲. وہی ہے جو تمہیں خوف یا امید دلانے کے لیے بجلی دکھاتا اور بھاری بادلوں کو اٹھاتا ہے
۱۳. اور رعد ا سکی پاکی کے ساتھ ا سکی تعریف کرتا ہے اور سب فرشتے اس کے ڈر سے اور بجلیاں بھیجتا ہے پھر انہیں جس پر چاہتا ہے گرا دیتا ہے اور یہ تو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں حالانکہ وہ بڑی قوت والا ہے
۱۴. اسی کو پکارنا بجا ہے اور اس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس کے منہ میں آ جائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے
۱۵. اور چارو ناچار اللہ ہی کو آسمان والے اور زمین والے سجدہ کرتے ہیں اور ان کے سائے بھی صبح اور شام
۱۶. کہو آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے کہہ دو اللہ کہو پھر کیا تم نے اللہ کے سوا ان چیزوں کو معبود نہیں بنا رکھا جو اپنے نفسوں کے نفع اور نقصان کے بھی مالک نہیں کہو کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہو سکتا ہے یا کہیں اندھیرا اور روشنی برابر ہو سکتے ہیں کیا جنہیں انہوں نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے انہوں نے بھی اللہ کی مخلوق جیسی کوئی مخلوق بنائی ہے پھر مخلوق ان کی نظر میں مشتبہ ہو گئی ہے پیدا کرنے والا اللہ ہے اور وہ اکیلا زبردست ہے
۱۷. اس نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے اپنی مقدار میں نالے بہنے لگے پھر وہ سیلاب پھولا ہوا جھاگ اوپر لایا اور جس چیز کو آگ میں زیور یا کسی اور اسباب بنانے کے لیے پگھلاتے ہیں اس پر بھی ویسا ہی جھاگ ہوتا ہے اللہ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے پھر جو جھاگ ہے وہ یونہی جاتا رہتا ہے اور جو لوگوں کو فائدہ دے وہ زمین میں ٹھیر جاتا ہے اسی طرح اللہ مثالیں بیان فرماتا ہے
۱۸. جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا ان کے واسطے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا اگر ان کے پاس سارا ہو جو کچھ زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو تو سب جرمانہ میں دینا قبول کریں گے ان لوگوں کے لیے برا حساب ہے اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے
۱۹. بھلا جو شخص جانتا ہے کہ تیرے رب سے تجھ پر جو کچھ اترا ہے حق ہے اس کے برابر ہو سکتا ہے جو اندھا ہے سمجھتے تو عقل والے ہی ہیں
۲۰. وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور اس عہد کو نہیں توڑتے
۲۱. اور وہ لوگ جو ملاتے ہیں جس کے ملانے کو اللہ نے فرمایا ہے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب کا خوف رکھتے ہیں
۲۲. وہ جنہوں نے اپنے رب کی رضا مندی کے لیے صبر کیا اور نماز قائم کی اور ہمارے دیئے ہوئے میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا اور برائی کے مقابلے میں بھلائی کرتے ہیں انہیں کے لیے آخرت کا گھر ہے
۲۳. ہمیشہ رہنے کے باغ جن میں وہ خود بھی رہیں گے اور ان کے باپ دادا اور بیویوں اور اولاد میں سے بھی جو نیکو کار ہیں اور ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے
۲۴. کہیں گے تم پر سلامتی ہو تمہارے صبر کرنے کی وجہ سے پھر آخرت کا گھر کیا ہی اچھا ہے
۲۵. اور جو لو گ اللہ کا عہد مضبوط کرنے کے بعد توڑ تے ہیں اور اس چیز کو توڑتے ہیں جسے اللہ نے جوڑنے کا حکم فرمایا اور ملک میں فساد کرتے ہیں ان کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر ہے
۲۶. اللہ ہی جس کے لیے چاہتا ہے روزی فراخ اور تنگ کرتا ہے اور دنیا کی زندگی پر خوش ہیں اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں کچھ نہیں مگر تھوڑا سا اسباب
۲۷. اور کافر کہتے ہیں اس پراس کے رب سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری کہہ دو اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے اپنے تک پہنچنے کا راستہ دکھاتا ہے
۲۸. وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے تسکین ہوتی ہے خبردار! اللہ کی یاد ہی سے دل تسکین پاتے ہیں
۲۹. جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے خوشخبری اور اچھا ٹھکانا ہے
۳۰. اسی طرح ہم نے تجھے ایک امت میں بھیجا ہے کہ اس سے پہلے کئی امتیں گزر چکی ہیں تاکہ تو انہیں سنا دے جو ہم نے تیری طرف حکم بھیجا ہے اور وہ تو رحمٰن کے منکر ہیں کہہ دو وہی میرا رب ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے
۳۱. اور اگر تحقیق کوئی ایسا قرآن نازل ہوتا جس سے پہاڑ چلتے یا اس سے زمین کے ٹکڑے ہو جاتے یا اس سے مردے بول اٹھتے (تب بھی نہ مانتے ) بلکہ سب کام اللہ کے ہاتھ میں ہیں پھر کیا ایمان والے اس بات سے نا امید ہو گئے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو سب آدمیوں کو ہدایت کر دیتا اور کافروں پر تو ہمیشہ ان کی بد اعمالی سے کوئی نہ کوئی مصیبت آتی رہے گی یا وہ بلا ان کے گھر کے قریب نازل ہو گی یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ پورا ہو بے شک اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا
۳۲. اور تجھ سے پہلے کئی رسولوں سے ہنسی کی گئی ہے پھر میں نے کافروں کو مہلت دی پھر انہیں پکڑ لیا پھر ہمارا عذاب کیسا تھا
۳۳. بھلا جو ہر کسی کے سر پر لیے کھڑا ہے جو اس نے کیا ہے اور انہوں نے اللہ کے لیے شریک بنا رکھے ہیں کہہ دو ان کے نام بتلاؤ کیا اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جسے وہ زمین میں نہیں جانتا یا اوپر ہی کی باتیں کرتے ہو بلکہ کافروں کے فریب انہیں بھلے معلوم کرائے گئے ہیں اور وہ راستہ سے روکے گئے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے پھر اسے کوئی بھی ہدایت دینے والا نہیں ہے
۳۴. ان کے لیے دنیا کی زندگی میں عذاب ہے اور البتہ آخرت کا عذاب تو بہت ہی سخت ہے اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا
۳۵. اس جنت کا حال جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں جس کے میوے اور سائے ہمیشہ رہیں گے یہ پرہیزگاروں کا انجام ہے اور کافروں کا انجام آگ ہے
۳۶. اور وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اس سے خوش ہوتے ہیں جو تجھ پر نازل ہوا اور جماعتوں میں سے بعض لوگ اس کی بعضی بات نہیں مانتے کہہ دو مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ اللہ کی بندگی کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروں اس کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف میرا ٹھکانا ہے
۳۷. اور اسی طرح ہم نے یہ کلام اتارا کتاب عربی زبان میں اور اگر تو ان کی خواہش کے مطابق چلے بعد اس علم کے جو تجھے پہنچ چکا ہے تیرا اللہ سے کوئی حمایتی اور بچانے والا نہ ہو گا
۳۸. اور البتہ تحقیق ہم نے تجھ سے پہلے کئی رسول بھیجے اور ہم نے انہیں بیویاں اور اولاد بھی دی تھی اور کسی رسول کے اختیار میں نہ تھا کہ وہ اللہ کے حکم کے سوا کوئی معجزہ لاتا ہر زمانے کے مناسب احکام ہوتے ہیں
۳۹. اللہ جو چاہے موقوف کر دیتا ہے اور باقی رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے
۴۰. اور اگر ہم تجھے کوئی وعدہ دکھا دیں جو ہم نے ان سے کیا ہے یا تجھے اٹھا لیں سو تیرے ذمہ تو پہنچا دینا ہے اور ہمارے ذمہ حساب لینا ہے
۴۱. کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں اور اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کو ہٹا نہیں سکتا اور وہ جلد حساب لینے والا ہے
۴۲. اور ان سے پہلے لوگ بھی تدبیریں کر چکے ہیں سو اصل تدبیر تو اللہ ہی کی ہے جو کچھ کوئی کرتا ہے اسے سب خبر رہتی ہے اور ابھی کافروں کو معلوم ہو جائے گا کہ نیک انجام کس کا ہے
۴۳. اور کہتے ہیں کہ تو رسول نہیں ہے کہہ دو میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ کافی ہے اور وہ شخص جس کے پاس کتاب کا علم ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ اِبْراٰہِيْم
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. یہ ایک کتاب ہے ہم نے اسے تیری طرف نازل کیا ہے تاکہ تو لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف غالب تصرف کیے ہوئے راستہ کی طرف نکالے
۲. یعنی اللہ جس کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور کافروں پر افسوس کہ انہیں سخت عذاب ہونا ہے
۳. جو دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں پسند کرتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کرتے ہیں وہ دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں
۴. اور ہم نے ہر پیغمبر کو اس کی قوم کی زبان میں پیغمبر بنا کر بھیجا ہے تاکہ انہیں سمجھا سکے پھر اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے
۵. اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال اور انہیں اللہ کے دن یاد دلا بے شک اس میں ہر ایک صبر شکر کرنے والے کے لیے بڑی نشانیاں ہیں
۶. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تمہیں فرعون کی قوم سے چھڑا یا وہ تمہیں برا عذاب چکھاتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی
۷. اور جب تمہارے رب نے سنا دیا تھا کہ البتہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو اور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بھی سخت ہے
۸. اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور جو لوگ زمین میں ہیں سارے کفر کرو گے تو اللہ بے پروا تعریف کیا ہوا ہے
۹. کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو ان کے بعد ہوئے اللہ کے سوا جنہیں کوئی نہیں جانتا ان کے پاس ان کے رسول نشانیاں لے کر آئے پھر انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں لوٹائے اور کہا ہم نہیں مانتے جو تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے اور جس دین کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہمیں تو اس میں بڑا شک ہے
۱۰. ان کے رسولوں نے کہا کیا تمہیں اللہ میں شک ہے جس نے آسمان او زمین بنائے وہ تمہیں بلاتا ہے تاکہ تمہارے کچھ گناہ بخشے اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے انہوں نے کہا تم بھی تو ہمارے جیسے انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے رہے سو کوئی کھلا ہوا معجزہ لاؤ
۱۱. ان سے ان کے رسولوں نے کہا ضرور ہم بھی تمہارے جیسے ہی آدمی ہیں لیکن اللہ اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے اور ہمارا کام نہیں کہ ہم اللہ کی اجازت کے سوا تمہیں کوئی معجزہ لا کر دکھائیں اور ایمان والوں کا بھروسہ اللہ ہی پر ہونا چاہیئے
۱۲. اور ہم کیوں اللہ پر بھروسہ نہ کریں حالانکہ اسی نے ہمیں (سیدھے ) راستوں کی راہ نمائی کی ہے اور ہم ضرور صبر کریں گے اس ایذا پر جو تم ہمیں دیتے ہو اور توکل کرنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے
۱۳. اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم تمہیں اپنے ملک سے نکال دیں گے یا ہمارے دین میں لوٹ آؤ تب انہیں ان کے رب نے حکم بھیجا کہ ہم ان ظالموں کو ضرور ہلاک کر دیں گے
۱۴. اور ان کے بعد اس زمین میں تمہیں آباد کر دیں گے یہ اس کے لیے ہے جو میرے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اور جس نے میرے عذاب سے خوف کھایا
۱۵. اور پیغمبروں نے فیصلہ چاہا اور ہر ایک سرکش ضدی نامراد ہوا
۱۶. اور اس کے پیچھے دوزخ ہے اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا
۱۷. جسے گھونٹ گھونٹ پیے گا اور اسے گلے سے نہ اتار سکے گا اور اس پر ہر طرف سے موت آئے گی اور وہ نہیں مرے گا اور اس کے پیچھے سخت عذاب ہو گا
۱۸. ان کی مثال جنہوں نے اپنے رب سے انکار کیا ایسی ہے کہ ان کے اعمال گویا راکھ ہیں کہ جیسی آندھی کے دن ہوا اڑا کر لے گئی ہو جو کچھ انہوں نے کمایا تھا اس میں کچھ بھی ان کے ہاتھ میں نہ رہا ہو یہ بھی بڑی دو رکی گمراہی ہے
۱۹. کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک طور پر بنایا اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور نئی مخلوق لے آئے
۲۰. اور یہ اللہ پر کچھ مشکل نہیں ہے
۲۱. اور یہ سب اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے تب کمزور متکبروں سے کہیں گے ہم تو تمہارے تابع تھے سو ہمیں اللہ کے عذاب سے کچھ بچاؤ گے وہ کہیں گے اگر ہمیں اللہ ہدایت کرتا تو ہم تمہیں ہدایت کرتے اب ہمارے لیے برابر ہے کہ ہم چیخیں چلائیں یا صبر کریں ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں
۲۲. اور جب فیصلہ ہو چکے گا تو شیطان کہے گا بے شک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا پھر میں نے وعدہ خلافی کی اور میرا تم پر اس کے سوا کوئی زور نہ تھا کہ میں نے تمہیں بلایا پھر تم نے میری بات کو مان لیا پھر مجھے الزام نہ دو اور اپنے آپ کو الزام دونہ میں تمہارا فریاد رس ہوں اور نہ تم میرے فریاد رس ہو میں خود تمہارے اس فعل سے بیزار ہوں کہ تم اس سے پہلے مجھے شریک بناتے تھے بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے
۲۳. اور جو لوگ ایمان لائے تھے اور نیک کام کیے تھے وہ باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے آپس میں دعائے خیر ان کی سلام ہو گی
۲۴. کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کلمہ پاک کی ایک مثال بیان کی ہے گویا وہ ایک پاک درخت ہے کہ جس کی جڑ مضبوط اور اس کی شاخ آسمان ہے
۲۵. وہ اپنے رب کے حکم سے ہر وقت اپنا پھل لاتا ہے اور اللہ لوگوں کے واسطے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ سمجھیں
۲۶. اور ناپاک کلمہ کی مثال ایک ناپاک درخت کی سی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے اسے کچھ ٹھیراؤ نہیں ہے
۲۷. اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت کی زندگی میں سچی بات پر ثابت قدم رکھتا ہے اور ظالموں کو گمراہ کر تا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
۲۸. کیا تو نے انہیں نہیں دیکھا کہ جنہوں نے اللہ کی نعمت کے بدلے میں ناشکری کی اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتارا
۲۹. جو دوزخ ہے اس میں داخل ہوں گے اور وہ برا ٹھکانا ہے
۳۰. اور لوگوں نے اللہ کی راہ سے بہکانے کے لیے شریک بنا رکھے ہیں کہہ دو نفع اٹھا لو پھر تمہیں آگ کی طرف لوٹنا ہے
۳۱. میرے بندوں کو کہہ دو جو ایمان لائے ہیں نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کریں اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ خرید و فروخت ہے نہ دوستی
۳۲. اللہ وہ ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور آسمان سے پانی نازل کیا پھر اس سے تمہارے کھانے کو پھل نکالے اور کشتیاں تمہارے تابع کر دیں تاکہ دریا میں اس کے حکم سے چلتی رہیں اور نہریں تمہارے تابع کر دیں
۳۳. اور سورج اور چاند کو تمہارے تابع کر دیا جو ہمیشہ چلنے والے ہیں اور تمہارے لیے رات اور دن کو تابع کیا
۳۴. اور جو چیز تم نے ان سے مانگی اس نے تمہیں دی اور اگر اللہ کی نعمتیں شمار کرنے لگو تو انہیں شمار نہ کر سکو بے شک انسان بڑا بے انصاف اور ناشکرا ہے
۳۵. اور جس وقت ابراہیم نے کہا اے میرے رب ! اس شہر کو امن والا کر دے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچا
۳۶. اے میرے رب! انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے پس جس نے میری پیروی کی وہ تو میرا ہے اور جس نے نافرمانی کی پس تحقیق تو بخشنے والا مہربان ہے
۳۷. اے رب میرے ! میں نے اپنی کچھ اولاد ایسے میدان میں بسائی ہے جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت والے گھر کے پاس اے رب ہمارے ! تاکہ نماز کو قائم رکھیں پھر کچھ لوگوں کے دل ان کی طرف مائل کر دے اور انہیں میووں کی روزی دے تاکہ وہ شکر کریں
۳۸. اے رب ہمارے ! بے شک تو جانتا ہے جو کچھ ہم چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں اور اللہ پر کوئی چیز زمین اور آسمان میں پوشیدہ نہیں
۳۹. اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اتنی بڑی عمر میں اسماعیل اور اسحاق بخشے بے شک میرا رب دعاؤں کا سننے والا ہے
۴۰. اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم کرنے والا بنا دے اے ہمارے رب! اور میری دعا قبول فرما
۴۱. اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور ایمانداروں کو حساب قائم ہونے کے دن بخش دے
۴۲. تو ہر گز خیال نہ کر کہ اللہ ان کاموں سے بے خبر ہے جو ظالم کرتے ہیں انہیں صرف اس دن تک مہلت دے رکھی ہے جس میں نگاہیں پھٹی رہ جائیں گی
۴۳. وہ سرا اٹھائے ہوئے دوڑتے چلے جا رہے ہوں گے کہ ان کی نظر ان کی طرف ہٹ کر نہیں آوے گی اور ان کے دل اڑ گئے ہوں گے
۴۴. اور لوگوں کو اس دن سے ڈراوے کہ ان پر عذاب آئے گا تب ظالم کہیں گے اے رب ہمارے ! ہمیں تھوڑی مدت تک مہلت دے کہ ہم تیرا بلانا قبول کر لیں اور رسولوں کی پیروی کر لیں کیا تم نے پہلے قسم نہیں کھائی تھی کہ تمہیں کہیں جانا ہی نہیں ہے
۴۵. اور تم انہیں لوگوں کی بستیوں میں آباد تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اور تمہیں معلوم ہو چکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا کیا تھا اور ہم نے تمہیں سب قصے بتلائے تھے
۴۶. اور ان لوگوں نے اپنی تدبیریں کی تھیں اور ان کی تدبیریں اللہ کے سامنے تھیں اگر چہ ان کی تدبیریں ایسی تھی کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں
۴۷. پس اللہ کو اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا خیال نہ کریں بے شک اللہ زبردست بدلہ لینے والا ہے
۴۸. جس دن اس زمین میں سے اور زمین بدلی جائے گی اور آسمان بدلے جاویں گے اور سب کے سب ایک زبردست اللہ کے روبرو پیش ہوں گے
۴۹. اور تو اس دن گناہگاروں کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھے گا
۵۰. کرتے ان کے گندھک کے ہوں گے اور ان کے چہروں پر آگ لپٹی ہو گی
۵۱. تاکہ اللہ ہر شخص کو اس کے کیے کی سزا دے بے شک اللہ بڑی جلدی حساب لینے والا ہے
۵۲. یہ قرآن لوگوں کے لیے اعلان ہے اور تاکہ اس کے ذریعے سے لوگوں کو ڈرایا جائے اور تاکہ وہ معلوم کر لیں کہ وہی ایک معبود ہے اور تاکہ عقلمند نصیحت حاصل کریں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الحجر
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. یہ آیتیں کتاب کی ہیں اور قرآن واضح کی
۲. کافر بڑی حسرت کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہو جاتے
۳. انہیں چھوڑ دو کھا لیں اور فائدہ اٹھا لیں اور انہیں آرزو بھلائے رکھے سو آئندہ معلوم کر لیں گے
۴. اور ہم نے جتنی بستیاں ہلاک کی ہیں ان سب کے لیے ایک مقرر وقت لکھا ہوا تھا
۵. کوئی قوم اپنے وقت مقرر سے نہ پہلے ہلاک ہوئی ہے نہ پیچھے رہی ہے
۶. اور انہوں نے کہا اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے بے شک تو مجنون ہے
۷. اگر تم سچے ہو تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لاتے
۸. ہم فرشتہ تو فیصلہ ہی کے لیے بھیجا کرتے ہیں اور اس وقت انہیں مہلت نہیں ملے گی
۹. ہم نے یہ نصیحت اتار دی ہے اور بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں
۱۰. اور تجھ سے پہلے ہم پہلی قوموں میں بھی رسول بھیج چکے ہیں
۱۱. اور وہ بھی جب کوئی رسول ان کے پاس آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے
۱۲. اسی طرح ہم یہ ٹھٹھا ان مجرموں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں
۱۳. یہ لوگ قرآن پر ایمان نہیں لاتے اور یہ پہلوں کا دستور چلا آیا ہے
۱۴. اور اگر ہم ان پر آسمان سے دروازہ کھول دیں پھر اس میں سے چڑھ جائیں
۱۵. البتہ کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی تھی بلکہ ہم پر جادو کیا گیا ہے
۱۶. اور البتہ تحقیق ہم نے آسمان پر برج بنائے ہیں اور دیکھنے والوں کی نظر میں اسے رونق دی ہے
۱۷. اور ہم نے اسے ہر شیطان مردود سے محفوظ رکھا
۱۸. مگر جس نے چوری سے سن لیا تو اس کے پیچھے چمکتا ہوا انگارہ پڑا
۱۹. اور ہم نے زمین کو پھیلایا اور اس پر پہاڑ رکھ دیے اور اس میں ہر چیز اندازے سے اگائی
۲۰. اور اس میں تمہارے لیے روزی کے اسباب بنا دیئے اور ان کے لیے بھی جنہیں تم روزی دینے والے نہیں ہو
۲۱. اور ہر چیز کے ہمارے پاس خزانے ہیں اور ہم صرف اسے اندازہ معین پر نازل کرتے ہیں
۲۲. اور ہم نے بادل اٹھانے والی ہوائیں بھیجیں پھر ہم نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر وہ تمہیں پلایا اور تمہارے پاس اس کا خزانہ نہیں ہے
۲۳. اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ا خیر مالک بھی ہم ہی ہیں
۲۴. اور ہمیں تم میں سے اگلے اور پچھلے سب معلوم کر لیں
۲۵. اور بے شک تیرا رب ہی انہیں جمع کرے گا بے شک وہ حکمت والا خبردار ہے
۲۶. اور البتہ تحقیق ہم نے انسان کو بجتی ہوئی مٹی سے جو سڑے ہوئے گارے سے تھی پیدا کیا
۲۷. اور ہم نے اس سے پہلے جنوں کو آگ کے شعلے سے بنایا تھا
۲۸. اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں ایک بشر کو بجتی ہوئی مٹی سے جو کے سڑے ہوئے گارے کی ہو گی پیدا کرنے والا ہوں
۲۹. پھر جب میں اسے ٹھیک بنا لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدہ میں گر پڑنا
۳۰. پھر سب کے سب فرشتوں نے سجدہ کیا
۳۱. مگر ابلیس نے انکار کیا کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہو
۳۲. فرمایا اے ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہ ہوا
۳۳. کہا میں ایسا نہ تھا کہ ایک ایسے بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے بجتی ہوئی مٹی سے جو سڑے ہوئے گارے کی تھی پیدا کیا ہے
۳۴. کہا تو آسمان سے نکل جا بے شک تو مردود ہو گیا
۳۵. اور بے شک تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت رہے گی
۳۶. کہا اے میرے رب! تو پھر مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے
۳۷. فرمایا بے شک تجھے مہلت ہے
۳۸. وقت معلوم کے دن تک
۳۹. کہا اے میرے رب! جیسا تو نے مجھے گمراہ لیا ہے البتہ ضرور ضرور میں زمین میں انہیں ان کے گناہوں کو مرغوب کر کے دکھاؤں گا اور ان سب کو گمراہ کروں گا
۴۰. سوائے تیرے ان بندوں کے جو ان میں مخلص ہوں گے
۴۱. فرمایا یہ راستہ مجھ پر سیدھا ہے
۴۲. بے شک میرے بندوں پر تیرا کچھ بھی بس نہیں چلے گا مگر جو گمراہوں میں سے تیرا تابعدار ہوا
۴۳. اور بے شک ان سب کا وعدہ دوزخ پر ہے
۴۴. اس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لیے ان کے الگ الگ حصے ہیں
۴۵. بے شک پرہیزگار باغوں اور چشموں میں رہیں گے
۴۶. ان باغوں میں سلامتی اور امن سے جا کر رہو
۴۷. اور ان کے دلوں میں جو کینہ تھا ہم وہ سب دور کر دیں گے سب بھائی بھائی ہوں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھنے والے ہوں گے
۴۸. انہیں وہاں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے
۴۹. میرے بندوں کو اطلاع دے کہ بے شک میں بخشنے والا مہربان ہوں
۵۰. اور بے شک میرا عذاب وہی دردناک عذاب ہے
۵۱. اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا حال سنا دو
۵۲. جب اس کے گھر میں داخل ہوئے اور کہا سلام اس نے کہا بے شک ہمیں تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے
۵۳. کہا ڈرو مت بے شک ہم تمہیں ایک دن لڑکے کی خوشخبری سناتے ہیں
۵۴. کہا مجھے اب بڑھاپے میں خوشخبری سناتے ہو سو کس چیز کی خوشخبری سناتے ہو
۵۵. انہوں نے کہا ہم نے تمہیں بھی سچی خوشخبری سنائی ہے سو تو نا امید نہ ہو
۵۶. کہا اپنے رب کی رحمت سے نا امید تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں
۵۷. کہا اے فرشتو! پھر تمہارا کیا مقصد ہے
۵۸. انہوں نے کہا ہم ایک نافرمان قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
۵۹. مگر لوط کے گھر والے کہ ہم ان سب کو بچا لیں گے
۶۰. مگر اس کی بیوی ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں سے ہے
۶۱. پھر جب لوط کے گھر فرشتے پہنچے
۶۲. کہا بے شک تم اجنبی لوگ ہو
۶۳. انہوں نے کہا بلکہ ہم تیرے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں جس میں وہ جھگڑتے تھے
۶۴. اور ہم تیرے پاس پکی بات لائے ہیں اور بے شک ہم سچ کہتے ہیں
۶۵. پس تم اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے نکلو اور تو ان کے پیچھے چل اور تم میں سے کوئی مڑ کر نہ دیکھے اور چلے جاؤ جہاں تمہیں حکم ہے
۶۶. اور ہم نے لوط کو قطعی طور پر یہ بات واضح کر دی تھی کہ صبح ہوتے ہی ان کی جڑ کاٹ دی جائے گی
۶۷. اور شہر والے خوشیاں کرتے ہوئے آئے
۶۸. لوط نے کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں سو مجھے ذلیل نہ کرو
۶۹. اور اللہ سے ڈرو اور مجھے بے آبرو نہ کرو
۷۰. انہوں نے کہا کیا ہم نے تمہیں دنیا بھر کی حمایت سے منع نہیں کیا ہے
۷۱. کہا یہ میری بیٹیاں حاضر ہیں اگر تم کرنے والے ہو
۷۲. تیری جان کی قسم ہے وہ اپنی مستی میں اندھے ہو رہے تھے
۷۳. پھر دن نکلتے ہی انہیں ہولناک آواز نے آ لیا
۷۴. پھر ہم نے ان بستیوں کو زیرو زبر کر دیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے
۷۵. بے شک اس واقعہ میں اہلِ بصیرت کے لیے نشانیاں ہیں
۷۶. اور بے شک یہ بستیاں سیدھے راستے پر واقع ہیں
۷۷. بے شک اس میں ایمانداروں کے لیے نشانیاں ہیں
۷۸. اور بن کے لوگ بھی بدکار تھے
۷۹. پھر ہم نے ان سے بھی بدلہ لیا اور یہ دونوں بستیاں کھلے راستہ پر واقع ہیں
۸۰. اور بے شک حجر والوں نے رسولوں کو جھٹلایا تھا
۸۱. اور ہم نے انہیں اپنی نشانیاں بھی دی تھیں پر وہ ان سے روگردانی کرتے تھے
۸۲. او وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے کہ امن میں رہیں
۸۳. پھر انہیں صبح کے وقت سخت آواز نے آ پکڑا
۸۴. پھر ان کے دنیاوی ہنر ان کے کچھ بھی کام نہ آئے
۸۵. اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان کی درمیانی چیزوں کو بغیر حکمت کے پیدا نہیں کیا اور قیامت ضرور آنے والی ہے پر تو ان سے خوش خلقی کے ساتھ کنارہ کر
۸۶. بے شک تیار رب وہی پیدا کرنے والا جاننے والا ہے
۸۷. اور ہم نے تمہیں سات آیتیں دیں جو (نماز میں) دہرائی جاتی ہیں اور قرآن عظمت والا دیا
۸۸. اور تو اپنی آنکھ اٹھا کر بھی ان چیزوں کو نہ دیکھ جو ہم نے مختلف قسم کے کافروں کو استعمال کے لیے دے رکھی ہیں اور ان پر غم نہ کر اور اپنے بازو ایمان والوں کے لیے جھکا دے
۸۹. اور کہہ دو بے شک میں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں
۹۰. جیسا ہم نے (عذاب) ان بانٹنے والوں پر بھیجا ہے
۹۱. جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کیا ہے
۹۲. پھر تیرے رب کی قسم ہے البتہ ہم ان سب سے سوال کریں گے
۹۳. اس چیز سے کہ وہ کرتے تھے
۹۴. سو تو کھول کر سنا دے جو تجھے حکم دیا گیا ہے اور مشرکوں کی پروا نہ کر
۹۵. بے شک ہم تیری طرف سے ٹھٹھا کرنے والوں کے لیے کافی ہیں
۹۶. اور جو اللہ کے ساتھ دوسرا خدا مقرر کرتے ہیں سو عنقریب معلوم کر لیں گے
۹۷. اور ہم جانتے ہیں کہ تیرا دل ان باتوں سے تنگ ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں
۹۸. سو تو اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ کیے جا اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو
۹۹. اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہیں موت آ جائے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ النحل
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. اللہ کا حکم آ پہنچا تم اس میں جلدی مت کرو وہ لوگوں کے شرک سے پاک اور برتر ہے
۲. وہ اپنے بندوں سے جس کے پاس چاہتا ہے فرشتوں کو وحی دے کر بھیج دیتا ہے یہ کہ خبردار کر دو کہ میرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں پس مجھ سے ڈرتے رہو
۳. اسی نے آسمان اور زمین کو ٹھیک طور پر بنایا ہے وہ ان کے شرک سے پاک ہے
۴. اسی نے آدمی کو ایک بوند سے پیدا کیا پھر وہ یکایک کھلم کھلا جھگڑنے لگا
۵. اور تمہارے واسطے چار پایوں کو بھی اسی نے بنایا ان میں تمہارے لیے جاڑے کا بھی سامان ہے اور بھی بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے کھاتے بھی ہو
۶. اور تمہارے لیے ان میں زینت بھی ہے جب شام کو چرا کر لاتے ہو اور جب چرانے لے جاتے ہو
۷. اور وہ تمہارے بوجھ اٹھا کر ان شہروں تک لے جاتے ہیں کہ جہاں تک تم جان کو تکلیف میں ڈالنے کے سوا نہیں پہنچ سکتے تھے بے شک تمہارا رب شفقت کرنے والا مہربان ہے
۸. اور گھوڑے خچر اور گدھے پیدا کیے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لیے اور وہ چیزیں پیدا کرتا ہے جو تم نہیں جانتے
۹. اور اللہ تک سیدھی راہ پہنچتی ہے اور بعض ان میں ٹیڑھی بھی ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو سیدھی راہ بھی دکھا دیتا
۱۰. وہی ہے جس نے آسمان سے تمہارے لیے پانی نازل کیا اسی میں سے پیتے ہو اور اسی سے درخت ہوتے ہیں جن میں چراتے ہو
۱۱. تمہارے واسطے اسی سے کھیتی اور زیتون اور کھجوریں اور انگور اور ہر قسم کے میوے اگاتا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو غور کرتے ہیں
۱۲. اور رات اور دن اور سورج اور چاند کو تمہارے کام میں لگا دیا ہے اور اسی کے حکم سے ستارے بھی کام میں لگے ہوئے ہیں بے شک اس میں لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو سمجھ رکھتے ہیں
۱۳. اور تمہارے واسطے جو چیزیں زمین میں رنگ برنگ کی پھیلائی ہیں ان میں لوگوں کے لیے نشانی ہے ہے جو سوچتے ہیں
۱۴. اور وہ وہی ہے جس نے دریا کو کام میں لگا دیا کہ اس میں تازہ گوشت کھاؤ اور اسی سے زیور نکالو جسے تم پہنتے ہو اور تو اس میں جہازوں کو دیکھتا ہے کہ پانی کو چیرتے ہوئے چلے جاتے ہیں اور تاکہ تم اس کے فضل کو تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو
۱۵. اور زمین پر پہاڑوں کے بوجھ ڈال دیے تاکہ تمہیں لے کر نہ ڈگمگائے اور تمہارے لیے نہریں اور راستے بنا دیے تاکہ تم راہ پاؤ
۱۶. اور نشانیاں بنائیں اور ستاروں سے لوگ راہ پاتے ہیں
۱۷. پھر کیا جو شخص پیدا کرے اس کے برابر ہے جو کچھ بھی پیدا نہ کرے کیا تم سوچتے نہیں
۱۸. اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو تو ان کا شمار نہیں کر سکو گے بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۱۹. اور اللہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو
۲۰. اور جنہیں اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں
۲۱. وہ تو مردے ہیں جن میں جان نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ لوگ کب اٹھائے جائیں گے
۲۲. تمہارا معبود اکیلا معبود ہے پھر جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل نہیں مانتے اور وہ تکبر کرنے والے ہیں
۲۳. ضرور اللہ جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں بے شک وہ غرور کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
۲۴. اور جب ان سے کہا جائے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے کہتے ہیں پہلے لوگوں کے قصے ہیں تاکہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ ان کے بوجھ جنہیں بے علمی سے گمراہ کرتے ہیں خبردار برا بوجھ ہے جو اٹھاتے ہیں
۲۵. ان سے پہلے لوگوں نے بھی مکر کیا تھا پھر اللہ نے ان کی عمارت کو جڑوں سے ڈھا دیا پھر ان پر اوپر سے چھت گر پڑی اور ان پر عذاب آیا جہاں سے انہیں خبر بھی نہ تھی
۲۶. پھر قیامت کے دن انہیں رسوا کرے گا اور کہے گا میرے شریک کہاں ہیں جن پر تمہیں بڑی ضد تھی جنہیں علم دیا گیا تھا وہ کہیں گے کہ بے شک آج کافروں کے لیے رسوائی اور برائی ہے
۲۷. یہ وہ لوگ ہیں کہ فرشتوں نے ان کی ایسی حالت میں روح نکالی تھی کہ وہ اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے
۲۸. پھر وہ صلح کا پیغام بھیجیں گے کہ ہم تو کوئی برا کام نہ کرتے تھے کیوں نہیں بے شک اللہ کو تمہارے اعمال کی پوری خبر ہے
۲۹. سو دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ اس میں ہمیشہ رہو پس متکبرین کا کیا ہی برا ٹھکانہ ہے
۳۰. اور پرہیزگاروں سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے تو کہتے ہیں اچھی چیز جنہوں نے نیکی کی ہے (ان کے لیے ) اس دنیا میں بھی بہتری ہے اور البتہ آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے اور پرہیزگاروں کا کیا ہی اچھا گھر ہے
۳۱. ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جو چاہیں گے انہیں وہاں ملے گا اللہ پرہیزگاروں کو ایسا ہی بدلہ دے گا
۳۲. جن کی جان فرشتے قبض کرتے ہیں ایسے حال میں کہ وہ پاک ہیں فرشتے کہیں گے تم پر سلامتی ہو بہشت میں داخل ہو جاؤ بسبب ان کاموں کے جو تم کرتے تھے
۳۳. کیا اب اس کے منتظر ہیں کہ ان پر فرشتے آویں یا تیرے رب کا حکم آئے اسی طرح ان سے پہلوں نے بھی کیا تھا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنے نفسوں پر ظلم کرتے تھے
۳۴. پھر انہیں ان کے بد اعمال کے نتیجے مل کر رہے اور جس کی وہ ہنسی اڑایا کرتے تھے وہی ان پر نازل ہوا
۳۵. اور مشرک کہتے ہیں اگر اللہ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی چیز کی عبادت نہ کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور اس کے حکم کے سوا ہم کسی چیز کو حرام نہ ٹھیراتے اسی طرح کیا ان لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے پھر رسولوں کے ذمہ تو صرف صاف پہنچا دینا ہے
۳۶. اور البتہ تحقیق ہم نے ہر امت میں یہ پیغام دے کر رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور شیطان سے بچو پھر ان میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہوئی پھر ملک میں پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا
۳۷. اگر تو انہیں ہدایت پر لانے کی طمع کرے تو اللہ ہدایت نہیں دیتا اس شخص کو جسے گمراہ کر دے اور نہ ان کے لیے کوئی مددگار ہو گا
۳۸. اور اللہ کی سخت قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اللہ انہیں اٹھائے گا اس شخص کو جو مر جائے گا ہاں اس نے اپنے ذمہ پکا وعدہ کر لیا ہے لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے
۳۹. تاکہ ان پر ظاہر کر دے وہ بات جس میں یہ جھگڑتے ہیں اور تاکہ کافر معلوم کر لیں کہ وہ جھوٹے تھے
۴۰. ہم جس کام کے کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے لیے ہمارا اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ ہم اسے کہہ دیں کہ ہو جا پھر ہو جاتا ہے
۴۱. اور جنہوں نے اللہ کے واسطے گھر چھوڑا اس کے بعد ان پر ظلم کیا گیا تھا تو البتہ ہم نے انہیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا ثواب تو بہت ہی بڑا ہے کاش یہ لوگ سمجھ جاتے
۴۲. جو لوگ ثابت قدم رہے اور اپنے رب پر بھروسہ کیا
۴۳. اور ہم نے تجھ سے پہلے بھی تو انسان ہی بھیجے تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجا کرتے تھے سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو
۴۴. ہم نے انہیں معجزات اور کتابیں دے کر بھیجا تھا اور ہم نے تیری طرف قرآن نازل کیا تاکہ لوگوں کے لیے واضح کر دے جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے اور تاکہ وہ سوچ لیں
۴۵. پس کیا وہ لوگ نڈر ہو گئے ہیں جو برے فریب کرتے ہیں اس سے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر بھی نہ ہو
۴۶. یا انہیں چلتے پھرتے پکڑے پس وہ عاجز کرنے والے نہیں ہیں
۴۷. یا انہیں ڈرانے کے بعد پکڑے پس تحقیق تمہارا رب نہایت ہی شفیق رحم کرنے والا ہے
۴۸. کیا وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزوں کو نہیں دیکھتے کہ کے سائے دائیں اور بائیں طرف جھکے جا رہے ہیں اور نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ کو سجدہ کر رہے ہیں
۴۹. اور جو آسمان میں ہے اور جو زمین میں ہے جانداروں سے اور فرشتے سب اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے
۵۰. وہ اپنے بالا دست رب سے ڈرتے ہیں اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے وہ بجا لاتے ہیں
۵۱. اللہ نے کہا ہے دو معبود نہ بناؤ وہ ایک ہی معبود ہے پھر مجھ ہی سے ڈرو
۵۲. اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور عبادت اسی کی لازم ہے پھر کیا اللہ کے سوا اوروں سے ڈرتے ہو
۵۳. اور تمہارے پاس جو نعمت بھی ہے سو اللہ کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تواسی سے فریاد کرتے ہو
۵۴. پھر جب تم سے تکلیف دور کر دیتا ہے تو فوراً تم میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شریک بنانے لگتی ہے
۵۵. تاکہ جو نعمتیں ہم نے انہیں دی تھیں ان کی ناشکری کریں خیر نفع اٹھا لو آ گے چل کر معلوم کر لو گے
۵۶. اور جنہیں وہ جانتے بھی نہیں ان کے لیے ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اللہ کی قسم البتہ تم سے ان بہتانوں کی ضرور باز پرس ہو گی
۵۷. اور اللہ کے لیے بیٹیاں ٹھیراتے ہیں وہ اس سے پاک ہے اور اپنے لیے جو دل چاہتا ہے
۵۸. اور جب ان میں سے کسی کی بیٹی کی خوشخبری دی جائے اس کا منہ سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ غمگین ہوتا ہے
۵۹. اس خوشخبری کی برائی باعث لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے آیا اسے ذلت قبول کر کے رہنے دے یا اس کو مٹی میں دفن کر دے دیکھو کیا ہی برا فیصلہ کرتے ہیں
۶۰. جو آخرت کو نہیں مانتے ان کی بری مثال ہے اور اللہ کی شان سب سے بلند ہے اور وہی زبردست حکمت والا ہے
۶۱. اور اگر اللہ لوگوں کو ان کی بے انصافی پر پکڑے تو زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑے لیکن ایک مدت مقرر تک انہیں مہلت دیتا ہے پھر جب ان کا وقت آتا ہے تو نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں
۶۲. اور اللہ کے لیے وہ چیزیں تجویز کرتے ہیں جنہیں آپ بھی پسند نہیں کرتے اور زبان سے جھوٹے دعوے کرتے ہیں کہ آخرت کی بھلائی انہیں کے لیے ہے اس میں شک نہیں کہ ان کے لیے آگ ہے اور بے شک وہ سب سے پہلے دوزخ میں بھیجے جائیں گے
۶۳. اللہ کی قسم ہے ! ہم نے تجھ سے پہلے بھی قوموں میں رسول بھیجے تھے پھر شیطان نے لوگوں کو ان کی بد اعمالیاں اچھی کر دکھائیں سو آج بھی ان کا وہی دوست ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
۶۴. اور ہم نے اسی لیے تجھ پر کتاب اتاری ہے کہ تو انہیں وہ چیز کھول کر سنا دے جس میں وہ جھگڑ رہے ہیں اور ایمانداروں کے لیے ہدایت اور رحمت بھی ہے
۶۵. اور اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیا اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو سنتے ہیں
۶۶. اور بے شک تمہارے لیے چار پایوں میں سوچنے کی جگہ ہے ہم نے ان کے جسم سے خون اور گوبر کے درمیان خالص دودھ پیدا کر دیتے ہیں جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے
۶۷. اور کھجور اور انگور کے پھلوں سے نشہ اور اچھی غذا بھی بناتے ہو اس میں لوگوں کے لیے نشانی ہے جو سمجھتے ہیں
۶۸. اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو حکم دیا کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور ان چھتوں میں گھر بنائے جو اس کے لیے بناتے ہیں
۶۹. پھر ہر قسم کے میووں سے کھا پھر اپنے رب کی تجویز کردہ آسان راہوں پر چل ان کے پیٹ سے پینے کی چیز نکلتی ہے جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو سوچتے ہیں
۷۰. اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا پھر وہی تمہیں مارتا ہے اور کوئی تم میں سے نکمی عمر تک پہنچایا جاتا ہے جو سمجھ دار ہونے کے بعد نادان ہو جاتا ہے بے شک اللہ جاننے والا قدرت والا ہے
۷۱. اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر روزی میں فضیلت دی پھر جنہیں فضیلت دی گئی وہ اپنے حصہ کا مال اپنے غلاموں کو دینے والے نہیں کہ وہ اس میں برابر ہو جائیں پھر کیا اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں
۷۲. اور اللہ نے تمہارے واسطے تمہاری ہی قسم سے عورتیں پیدا کیں اور تمہیں تمہاری عورتوں سے بیٹے اور پوتے دیئے اور تمہیں کھانے کے لیے اچھی چیزیں دیں پھر کیا جھوٹی باتیں تو مان لیتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں
۷۳. اور اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین سے انہیں رزق پہنچانے میں کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ رکھ سکتے ہیں
۷۴. پس اللہ کے لئے مثالیں نہ گھڑو بے شک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
۷۵. اللہ ایک مثال بیان فرماتا ہے ایک غلام ہے کسی دوسرے کی ملک میں جو کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا اور ایک دوسرا آدمی ہے جسے ہم نے اچھی روزی دے رکھی ہے اور وہ ظاہر اور پوشیدہ اسے خرچ کرتا ہے کیا دونوں برابر ہیں سب تعریف اللہ کے لیے ہے مگر اکثر ان میں سے نہیں جانتے
۷۶. اور اللہ ایک اور مثال دو آدمیوں کی بیان فرماتا ہے ایک ان میں سے گونگا ہے کچھ بھی نہیں کر سکتا اور اپنے آقا پر ایک بوجھ ہے جہاں کہیں اسے بھیجے اس سے کوئی خوبی کی بات بن نہ آئے کیا یہ اور وہ برابر ہے جو لوگوں کو انصاف کا حکم دیتا ہے اور وہ خود بھی سیدھے راستے پر قائم ہے
۷۷. اور آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں تو اللہ ہی کو معلوم ہیں اور قیامت کا معاملہ تو ایسا ہے جیسا آنکھ کا جھپکنا یا اس سے بھی قریب تر بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۷۸. اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے نکالا تم کسی چیز کو نہ جانتے تھے اور تمہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تاکہ تم شکر کرو
۷۹. کیا پرندوں کو نہیں دیکھتے کہ آسمان کی فضا میں تھمے ہوئے ہیں انہیں اللہ کے سوا کون تھامے ہوئے ہے بے شک اس میں بھی ایمانداروں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں
۸۰. اور اللہ نے تمہارے گھروں کو تمہارے لیے آرام کی جگہ بنایا ہے اور تمہارے لیے چار پایوں کی کھالوں سے خیمے بنائے جنہیں تم اپنے سفر اور قیام کے دن ہلکے پاتے ہو اور بھیڑوں کی اون سے اور اونٹوں کی روؤں سے اور بکریوں کے بالوں سے کتنے ہی سامان اور مفید چیزیں وقت مقرر تک کے لیے بنا دیں
۸۱. اور اللہ نے تمہارے لیے اپنی بنائی ہوئی چیزوں کے سائے بنا دیئے اور تمہارے لیے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہیں بنا دیں اور تمہارے لیے کرتے بنا دیئے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں اور زرہیں جو تمہیں لڑائیں میں بچاتی ہیں اسی طرح اللہ اپنا احسان تم پر پورا کرتا ہے تاکہ تم فرمانبردار ہو جاؤ
۸۲. پھر بھی اگر نہ مانیں تو تم پر صاف صاف پیغام پہنچا دینا ہی ہے
۸۳. وہ اللہ کی نعمتیں پہچانتے ہیں پھر منکر ہو جاتے ہیں اور اکثر ان میں سے ناشکر گزار ہیں
۸۴. اور جس دن ہم ہر قوم میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے پھر نہ کافروں کو اجازت دی جائے گی اور نہ ان کا کوئی عذر قبول کیا جائے گا
۸۵. اور جب ظالم عذاب دیکھیں گے پھر نہ ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی
۸۶. اور جب مشرک اپنے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب! یہی ہمارے شریک ہیں جنہیں ہم تیرے سوا پکارتے تھے پھر وہ انہیں جو اب دیں گے کہ تم سراسر جھوٹے ہو
۸۷. اور وہ اس دن اللہ کے سامنے سر جھکا دیں گے اور بھول جائیں گے وہ جو جھوٹ بناتے تھے
۸۸. جو لوگ منکر ہوئے اور اللہ کی راہ سے روکتے رہے ہم ان پر عذاب پر عذاب بڑھاتے جائیں گے بسبب اس کے کہ وہ فساد کرتے تھے
۸۹. اور جس دن ہر ایک گروہ میں سے ان پر انہیں میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور تجھے ان پر گواہ بنائیں گے اور ہم نے تجھ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں ہر چیز کا کافی بیان ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے
۹۰. بے شک اللہ انصاف کرنے کا اور بھلائی کرنے کا اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم کرتا ہے اور بے حیائی اور بری بات اور ظلم سے منع کرتا ہے تمہیں سمجھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
۹۱. اور اللہ کا عہد پورا کرو جب آپس میں عہد کرو اور قسموں کو پکا کرنے کے بعد نہ توڑو حالانکہ تم نے اللہ کو اپنے اوپر گواہ بنا یا ہے بے شک اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو
۹۲. اور اس عورت جیسے نہ بنو جو اپنا سوت محنت کے بعد کاٹ کر توڑ ڈالے کہ تم اپنی قسموں کو آپس میں فساد کا ذریعہ بنانے لگو محض اس لیے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھ جائے اللہ اس میں تمہاری آزمائش کرتا ہے اور جس چیز میں تم اختلاف کرتے ہو اللہ اسے ضرور قیامت کے دن ظاہر کر دے گا
۹۳. اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی جماعت بنا دیتا اور لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں پڑا رہنے دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور البتہ تم سے پوچھا جائے گا کہ کیا کرتے تھے
۹۴. اور تم اپنی قسموں کو آپس میں فساد کا ذریعہ نہ بناؤ کبھی قدم جمنے کے بعد پھسل نہ جائے پھر تمہیں اس سبب سے کہ تم نے راہِ خدا سے روکا تکلیف اٹھانی پڑے اور تمہیں بڑا عذاب ہو
۹۵. اور اللہ سے عہد کو تھوڑے سے داموں پر نہ بیچو جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو
۹۶. جو تمہارے پاس ہے ختم ہو جائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے کبھی ختم نہ ہو گا اور ہم صبر کرنے والوں کو ان کے اچھے کاموں کا جو کرتے تھے ضرور بدلہ دیں گے
۹۷. جس نے نیک کام کیا مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان بھی رکھتا ہے تو ہم اسے ضرور اچھی زندگی بسر کرائیں گے اور ان کا حق انہیں بدلے میں دیں گے انکے اچھے کاموں کے عوض میں جو کرتے تھے
۹۸. سو جب تو قرآن پڑھنے لگے تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ لے
۹۹. اس کا زور ان پر نہیں چلتا جو ایمان رکھتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں
۱۰۰. اس کا زور تو انہیں پر ہے جو اسے دوست بناتے ہیں اور جو اللہ کے ساتھ شریک مانتے ہیں
۱۰۱. اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری بدلتے ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے جو اتارتا ہے تو کہتے ہیں کہ تو بنا لاتا ہے یہ بات نہیں لیکن اکثر ان میں سے نہیں سمجھتے
۱۰۲. تو کہہ دے اسے تیرے رب کی طرف سے پاک فرشتے نے سچائی کے ساتھ اتارا ہے تاکہ ایمان والوں کے دل جما دے اور فرمانبرداروں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے
۱۰۳. اور ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کہتے ہیں اسے تو ایک آدمی سکھاتا ہے حالانکہ جس کی طرف نسبت کرتے ہیں اس کی زبان عجمی ہے اور یہ صاف عربی زبان ہے
۱۰۴. وہ لوگ جنہیں اللہ کی باتوں پر یقین نہیں اللہ بھی انہیں ہدایت نہیں دیتا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
۱۰۵. جھوٹ تو وہ لوگ بناتے ہیں جنہیں اللہ کی باتوں پر یقین نہیں اور وہی لوگ جھوٹے ہیں
۱۰۶. جو کوئی ایمان لانے کے بعد اللہ سے منکر ہوا مگر وہ جو مجبور کیا گیا ہو اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو اور لیکن وہ جو دل کھول کر منکر ہوا تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے
۱۰۷. یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت پر محبوب بنایا اور نیز اس لیے کہ اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا
۱۰۸. یہ وہی ہیں کہ اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر اور آنکھوں پر مہر کر دی اور وہی غافل بھی ہیں
۱۰۹. ضرور وہی لوگ آخرت میں نقصان اٹھانے والے ہیں
۱۱۰. پھر بے شک تیرا رب ان کے لئے جنہوں نے مصیبت میں پڑنے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر کیا بے شک تیرا رب ان باتوں کے بعد بخشنے والا مہربان ہے
۱۱۱. جس دن ہر شخص اپنے ہی لیے جھگڑتا ہو آئے گا اور ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کچھ بھی ظلم نہ ہو گا
۱۱۲. اور اللہ ایک ایسی بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جہاں ہر طرح کا امن چین تھا اس کی روزی با فراغت ہر جگہ سے چلی آتی تھی پھر اللہ کے احسانوں کی ناشکری کی پھر اللہ نے ان کے برے کاموں کے سبب سے جو وہ کیا کرتے تھے یہ مزہ چکھایا کہ ان پر فاقہ اور خوف چھا گیا
۱۱۳. اور البتہ ان کے پاس انہیں میں سے رسول بھی آیا مگر انہوں نے اسے جھٹلایا پھر انہیں عذاب نے آ پکڑا ایسے حال میں کہ وہ ظالم تھے
۱۱۴. پھر تمہیں جو اللہ نے حلال طیب روزی دی ہے کھاؤ اور اللہ کے احسان کا شکر کرو اگر تم صرف اسی کو پوجتے ہو
۱۱۵. تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت حرام کیا ہے اور وہ چیز بھی جو اللہ کے سوا کسی اور کے نام سے پکاری گئی ہو پھر جو بھوک کے مارے بیتاب ہو جائے نہ وہ باغی ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۱۱۶. اور اپنی زبانوں سے جھوٹ بنا کر نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تاکہ اللہ پر بہتان باندھو بے شک جو اللہ پر بہتان باندھتے ہیں انکا بھلا نہ ہو گا
۱۱۷. تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
۱۱۸. اور جو لوگ یہودی ہیں ہم نے ان پر حرام کی جو تجھے پہلے سنا چکے ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپ نے اوپر آپ ظلم کرتے تھے
۱۱۹. پھر تیرا رب ان کے لیے جو جہالت سے برے کام کرتے رہے پھر اس کے بعد انہوں نے توبہ کر لی اور سدھر گئے بے شک تیرا رب اس کے بعد البتہ بخشنے والا مہربان ہے
۱۲۰. بے شک ابراہیم ایک پوری امت تھا اللہ کا فرمانبردار تمام راہوں سے ہٹا ہوا اور مشرکوں میں سے نہ تھا
۱۲۱. اس کی نعمتوں کا شکر کرنے والا اسے اللہ نے چن لیا اور اسے سیدھی راہ پر چلایا
۱۲۲. اور ہم نے اسے دنیا میں بھی خوبی دی تھی اور وہ آخرت میں بھی اچھے لوگوں میں ہو گا
۱۲۳. پھر ہم نے تیرے پاس وحی بھیجی کہ تمام راہوں سے ہٹنے والے ابراہیم کے دین پر چل اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا
۱۲۴. ہفتہ کا دن انہی پر مقرر کیا گیا تھا جو اس میں اختلاف کرتے تھے اور تیرا رب ان میں قیامت کے دن فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے
۱۲۵. اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے
۱۲۶. اور اگر بدلہ لو تو اتنا بدلہ لو جتنی تمہیں تکلیف پہنچائی گئی ہے اور اگر صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے
۱۲۷. اور صبر کر اور تیرا صبر کرنا اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان پر غم نہ کھا اور ان کے مکروں سے تنگ دل نہ ہو
۱۲۸. بے شک اللہ ان کے ساتھ ہے جو پرہیزگار ہیں اور جو نیکی کرتے ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ بنی اسرائیل
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. وہ پاک ہے جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں بے شک وہ سننے والا دیکھنے ولا ہے
۲. اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بناؤ
۳. اے ان کی نسل جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا بے شک وہ شکر گزار بندہ تھا
۴. اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں یہ بات بتلا دی تھی کہ تم ضرور ملک میں دو مرتبہ خرابی کرو گے اور بڑی سرکشی کرو گے
۵. پھر جب پہلا وعدہ آیا تو ہم نے تم پر اپنے بندے سخت لڑائی والے بھیجے پھر وہ تمہارے گھروں میں گھس گئے اور اللہ کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا
۶. پھر ہم نے تمہیں دشمنوں پر غلبہ دیا اور تمہیں مال اور اولاد میں ترقی دی اور تمہیں بڑی جماعت والا بنا دیا
۷. اگر تم نے بھلائی کی تو اپنے ہی لیے کی اور اگر برائی کی تو وہ بھی اپنے ہی لیے کی پھر جب دوسرا وعدہ آیا تاکہ تمہارے چہروں پر رسوائی پھیر دیں اور مسجد میں گھس جائیں جس طرح پہلی بار گھس گئے تھے اور جس چیز پر قابو پائیں اس کا ستیاناس کر دیں
۸. تمہارا رب قریب ہے کہ تم پر رحم کرے اور اگر تم پھر وہی کرو گے تو ہم بھی پھر وہی کریں گے اور ہم نے دوزخ کو کافروں کے لیے قید خانہ بنایا ہے
۹. بے شک یہ قرآن وہ راہ بتاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے ان کے لیے بڑا ثواب ہے
۱۰. اور یہ بھی بتاتا ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کیا ہے
۱۱. اور انسان برائی مانگتا ہے جس طرح وہ بھلائی مانگتا ہے اور انسان جلد باز ہے
۱۲. اور ہم نے رات اور دن کے دو نمونے بنا دیے پھر رات کے نمونے کو دھندلا کر دیا اور دن کا نمونہ نظر آنے کے لیے روشن کر دیا تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کر لو اور ہم نے ہر چیز کی تفصیل کر دی
۱۳. اور ہم نے ہر آدمی کا نامہ اعمال اس کی گردن کے ساتھ لگا دیا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کا نامہ اعمال نکال کر سامنے کر دیں گے
۱۴. اپنا نامہ اعمال پڑھ لے آج اپنا حساب لینے کے لیے تو ہی کافی ہے
۱۵. جو سیدھے راستے پر چلا تو اپنے ہی لیے چلا اور جو بھٹک گیا تو بھٹکنے کا نقصان بھی وہی اٹھائے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور ہم سزا نہیں دیتے جب تک کسی رسول کو نہیں بھیج لیتے
۱۶. اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں تو وہاں کے دولت مندوں کو کوئی حکم دیتے ہیں پھر وہ وہاں نافرمانی کرتے ہیں تب ان پر حجت تمام ہو جاتی ہے اور ہم اسے برباد کر دیتے ہیں
۱۷. اور نوح کے بعد ہم نے قوموں کے کئی دور ہلاک کر دیئے ہیں اور تیرا رب اپنے بندوں کے گناہوں کا جاننے والا دیکھنے والا کافی ہے
۱۸. جو کوئی دنیا چاہتا ہے تو ہم اسے سر دست دنیا میں سے جس قدر چاہتے ہیں دیتے ہیں پھر ہم نے اس کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے جس میں وہ ذلیل و خوار ہو کر رہے گا
۱۹. اور جو آخرت چاہتا ہے اور اس کے لیے مناسب کوشش بھی کرتا ہے اور وہ مومن بھی ہے تو ایسے لوگوں کی کوشش مقبول ہو گی
۲۰. ہم ہر فریق کو اپنی پروردگاری بخششوں سے مدد دیتے ہیں ان کو بھی اور تیرے رب کی بخشش کسی پر بند نہیں
۲۱. دیکھو ہم نے ایک کو دوسرے پر کیسی فضیلت دی ہے اور آخرت کے تو بڑے درجے اور بڑی فضیلت ہے
۲۲. اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود نہ بنا ورنہ تو ذلیل بے کس ہو کر بیٹھے گا
۲۳. اور تیرا رب فیصلہ کر چکا ہے اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف بھی نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے ادب سے بات کرو
۲۴. اور ان کے سامنے شفقت سے عاجزی کے ساتھ جھکے رہو اور کہو اے میرے رب جس طرح انہوں نے مجھے بچپن سے پالا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما
۲۵. جو تمہارے دلوں میں ہے تمہارا رب خوب جانتا ہے اگر تم نیک ہو گے تو وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے
۲۶. اور رشتہ دار اور مسکین اور مسافر کو اس کا حق دے دو اور مال کو بے جا خرچ نہ کرو
۲۷. بے شک بیجا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا ناشکر گزار ہے
۲۸. اور اگر تجھے اپنے رب کے فضل کے انتظار میں کہ جس کی تجھے امید ہے منہ پھیرنا پڑے تو ان سے نرم بات کہہ دے
۲۹. اور اپنا ہاتھ اپنی گردن کے ساتھ بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ اسے کھول دے بالکل ہی کھول دینا پھر تو پشیمان تہی دست ہو کر بیٹھ رہے گا
۳۰. بے شک تیرا رب جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کر تا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے بے شک وہ اپنے بندوں کو جاننے والا دیکھنے والا ہے
۳۱. اور اپنی اولاد کو تنگدستی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی بے شک ان کا قتل کرنا بڑا گناہ ہے
۳۲. اور زنا کے قریب نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے اور بری راہ ہے
۳۳. اور جس جان کو قتل کرنا اللہ نے حرام کر دیا ہے اسے ناحق قتل نہ کرنا اور جو کوئی ظلم سے مارا جائے تو ہم نے اس کے ولی کے واسطے اختیار دے دیا ہے لہذا ا قصاص میں زیادتی نہ کرے بے شک اس کی مدد کی گئی ہے
۳۴. اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر جس طریقہ سے بہتر ہو جب تک وہ اپنی جو انی کو پہنچے اور عہد کو پورا کرو بے شک عہد کی باز پرس ہو گی
۳۵. اور ناپ تول کر دو تو پورا ناپو اور صحیح ترازو سے تول کر دو یہ بہتر ہے اور انجام بھی اس کا اچھا ہے
۳۶. اور جس بات کی تجھے خبر نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ بے شک کان اور آنکھ اور دل ہر ایک سے باز پرس ہو گی
۳۷. اور زمین پر اتراتا ہوا نہ چل بے شک تو نہ زمین کو پھاڑ ڈالے گا اور نہ لمبائی میں پہاڑوں تک پہنچے گا
۳۸. ان میں سے ہر ایک بات تیرے رب کے ہاں ناپسند ہے
۳۹. یہ اس حکمت میں سے ہے جسے تیرے رب نے تیری طرف وحی کیا ہے اور اللہ کے ساتھ اور کسی کو معبود نہ بنا ورنہ تو ملزم مردود بنا کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا
۴۰. کیا تمہارے رب نے تمہیں چن کر بیٹے دے دیئے اور اپنے لئے فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا تم بڑی بات کہتے ہو
۴۱. اور ہم نے اس قرآن میں کئی طرح سے بیان کیا تاکہ وہ سمجھیں حالانکہ اس سے انہیں نفرت ہی بڑھتی جاتی ہے
۴۲. کہہ دو اگر اس کے ساتھ اور بھی معبود ہوتے جیسا وہ کہتے ہیں تب تو انہوں نے عرش والے تک کوئی راستہ نکال لیا ہوتا
۴۳. وہ پاک ہے اور جو کچھ وہ کہتے ہیں اس سے وہ بہت ہی بلند ہے
۴۴. ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہے اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور ایسی کوئی چیز نہیں جو ا سکی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے بے شک وہ بردبار بخشنے والا ہے
۴۵. اور جب تو قرآن پڑھتا ہے ہم تیرے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت کو نہیں مانتے ایک چھپا ہو ا پردہ کر دیتے ہیں
۴۶. اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے کر دیے ہیں تاکہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ڈال دی ہے اور جب تو قرآن میں صرف اپنے رب ہی کا ذکر کرتا ہے تو پیٹھ پھیر کر نفرت سے بھاگتے ہیں
۴۷. ہم خوب جانتے ہیں جس غرض سے یہ سنتے ہیں جب یہ لوگ تیری طرف کان لگاتے ہیں اور جس وقت آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں جب یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم محض ایسے شخص کا ساتھ دیتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے
۴۸. دیکھ تیرے لیے کیسی مثالیں بیان کرتے ہیں سو گمراہ ہو گئے پھر وہ راستہ نہیں پا سکتے
۴۹. اور کہتے ہیں کیا جب ہم ہڈیاں اور چورا ہو جائیں گے پھر نئے بن کر اٹھیں گے
۵۰. کہہ دو تم پتھر یا لوہا ہو جاؤ
۵۱. یا کوئی اور چیز جسے تم اپنے دلوں میں مشکل سمجھتے ہو پھر وہ کہیں گے ہمیں دوبارہ کون لوٹائے گا کہہ دو وہی جس نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے پھر تمہارے سامنے سروں کو ہلا کر کہیں گے کہ وہ کب ہو گا کہہ دو شاید وہ وقت بھی قریب آ گیا ہو
۵۲. جس دن تمہیں پکارے گا پھر اس کی تعریف کرتے ہوئے چلے آؤ گے اور خیال کرو گے کہ بہت ہی کم ٹھہرے تھے
۵۳. اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہیں جو بہتر ہو بے شک شیطان آپس میں لڑا دیتا ہے بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
۵۴. تمہارا رب خوب جانتا ہے اگر چاہے تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تمہیں عذاب دے اور ہم نے تجھے ان پر ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا
۵۵. اور تیرا رب خوب جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر فضیلت دی ہے اور ہم نے داؤد کو زبور دی تھی
۵۶. کہہ دو انہیں پکارو جنہیں تم اس کے سوا سمجھتے ہو وہ نہ تمہاری تکلیف دور کر سکیں گے اور نہ اسے بدلیں گے
۵۷. وہ لوگ جنہیں یہ پکارتے ہیں جو ان میں سے زیادہ مقرب ہیں وہ بھی اپنے رب کی طرف نیکیوں کا ذریعہ تلاش کرتے ہیں اور اس کی مہربانی کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بے شک تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے
۵۸. اور ایسی کوئی بستی نہیں جسے ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کریں یا اسے سخت عذاب نہ دیں یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی ہے
۵۹. اور ہم نے اس لیے معجزات بھیجنے موقوف کر دیے کہ پہلوں نے انہیں جھٹلایا تھا اور ہم نے ثمود کو اونٹنی کا کھلا ہوا معجزہ دیا تھا پھر بھی انہوں نے اس پر ظلم کیا اور یہ معجزات تو ہم محض ڈرانے کے لیے بھیجتے ہیں
۶۰. اور جب ہم نے تم سے کہہ دیا کہ تیرے رب نے سب کو قابو میں کر رکھا ہے اور وہ خواب جو ہم نے تمہیں دکھایا اور وہ خبیث درخت جس کا ذکر قرآن میں ہے ان سب کو ان لوگوں کے لیے فتنہ بنا دیا اور ہم تو انہیں ڈراتے ہیں سو اس سے ان کی شرارت اور بھی بڑھتی جاتی ہے
۶۱. اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو سوائے ابلیس کے سب سجدہ میں گر پڑے کہا کیا میں ایسے شخص کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی بنایا ہے
۶۲. کہا بھلا دیکھ تو یہ شخص جسے تو نے مجھ سے بڑھایا اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں بھی سوائے چند لوگوں کے اس کی نسل کو قابو میں کر کے رہوں گا
۶۳. فرمایا جا۔ پھر ان میں سے جو کوئی تیرے ساتھ ہوا تو جہنم تم سب کی پوری سزا ہے
۶۴. ان میں سے جسے تو اپنی آواز سنا کر بہکا سکتا ہے بہکا لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے بھی چڑھا دے اور ان کے مال اور اولاد میں بھی شریک ہو جا اور ان سے وعدے کر اور شیطان کے وعدے بھی محض فریب ہی تو ہیں
۶۵. بے شک میرے بندوں پر تیرا غلبہ نہیں ہو گا اور تیرا رب کافی کارساز ہے
۶۶. تمہارا رب وہ ہے جو تمہارے لیے دریا میں کشتیاں چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو بے شک وہی تم پر بڑا مہربان ہے
۶۷. اور جب تم پر دریا میں کوئی مصیبت آتی ہے تو بھول جاتے ہو جنہیں اللہ کے سوا پکارتے تھے پھر جب وہ تمہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو تم اس سے منہ موڑ لیتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے
۶۸. پھر کیا تم اس بات سے نڈر ہو گئے کہ وہ تمہیں خشکی کی طرف لا کر زمین میں دھنسا دے یا تم پر پتھر برسانے والی آندھی بھیج دے پھر تم کسی کو اپنا مددگار نہ پاؤ
۶۹. یا تم اس بات سے بالکل نڈر ہو گئے ہو کہ وہ دوبارہ تمہیں پھر دریا میں لوٹا لائے پھر تم پر ہوا کا سخت طوفان بھیج دے پھر تمہاری ناشکری سے تمہیں غرق کر دے پھر اپنی طرف سے ہم پر کوئی باز پرس کرنے والا بھی نہ پاؤ
۷۰. اور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی ہے اور خشکی اور دریا میں اسے سوار کیا اور ہم نے انہیں ستھری چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر انہیں فضیلت عطا کی
۷۱. جس دن ہم ہر فرقہ کو ان کے سرداروں کے ساتھ بلائیں گے سو جسے اس کا اعمال نامہ ا سکے داہنے ہاتھ میں دیا گیا سو وہ لوگ اپنا اعمال نامہ پڑھیں گے اور وہ تاگے کے برابر ظلم نہیں کئے جائیں گے
۷۲. اور جو کوئی اس جہان میں اندھا رہا تو وہ آخرت میں بھی اندھا ہو گا اور راستہ سے بہت دور ہٹا ہوا
۷۳. اور بے شک وہ قریب تھے کہ تجھے اس چیز سے بہکا دیں جو ہم نے تجھ پر بذریعہ وحی بھیجی ہے تاکہ تو اس کے سوا ہم پر بہتان باندھنے لگے اور پھر تجھے اپنا دوست بنا لیں
۷۴. اور اگر ہم تجھے ثابت قدم نہ رکھتے تو کچھ تھوڑا سا ان کی طرف جھکنے کے قریب تھا
۷۵. اس وقت ہم تجھے زندگی میں اور موت کے بعد دہرا عذاب چکھاتے پھر تو اپنے واسطے ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ پاتا
۷۶. اور وہ تو تجھے اس زمین سے دھکیل دینے کو تھے تاکہ تجھے اس سے نکال دیں پھر وہ بھی تیرے بعد بہت ہی کم ٹھرتے
۷۷. تم سے پہلے جتنے رسول ہم نے بھیجے ہیں ان کا یہی دستور رہا ہے اور ہمارے دستور میں تم تبدیلی نہیں پاؤ گے
۷۸. آفتاب کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک نماز پڑھا کرو اور صبح کی نماز بھی بے شک صبح کی نماز میں مجمع ہو تا ہے
۷۹. اور کسی وقت رات میں تہجد پڑھا کرو جو تیرے لیے زائد چیز ہے قریب ہے کہ تیرا رب مقام محمود میں پہنچا دے
۸۰. اور کہہ اے میرے رب مجھے خوبی کے ساتھ پہنچا دے اور مجھے خوبی کے ساتھ نکال لے اور میرے لیے اپنی طرف سے غلبہ دے جس کے ساتھ نصرت ہو
۸۱. اور کہہ دو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا
۸۲. اور ہم قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں کہ وہ ایمانداروں کے حق میں شفا اور رحمت ہیں اور ظالموں کو اس سے اور زیادہ نقصان پہنچتا ہے
۸۳. اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تو منہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرتا ہے اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو نا امید ہو جاتا ہے
۸۴. کہہ دو کہ ہر شخص اپنے طریقہ پر کام کرتا ہے پھر تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ سب سے زیادہ ٹھیک راہ پر کون ہے
۸۵. اور یہ لوگ تجھے رو ح کے متعلق سوال کرتے ہیں کہہ دو روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں جو علم دیا گیا ہے وہ بہت ہی تھوڑا ہے
۸۶. اور اگر ہم چاہیں تو جو کچھ ہم نے تیری طرف وحی کی ہے اسے اٹھا لیں پھر تجھے اس کے لیے ہمارے مقابلہ میں کوئی حمایتی نہ ملے
۸۷. مگر یہ صرف تیرے رب کی رحمت ہے بے شک تجھ پر اس کی بڑی عنایت ہے
۸۸. کہہ دو اگر سب آدمی اور سب جن مل کر بھی ایسا قرآن لانا چاہیں تو ایسا نہیں لا سکتے اگر چہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کا مددگار کیوں نہ ہو
۸۹. اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر ایک قسم کی مثال بھی کھول کر بیان کر دی ہے پھر بھی اکثر لوگ انکار کیے بغیر نہ رہے
۹۰. اور کہا ہم تمہیں ہرگز نہ مانیں گے یہاں تک کہ تو ہمارے لیے زمین میں سے کوئی چشمہ جاری کر دے
۹۱. یا تیرے لیے کھجور اور انگور کا کوئی باغ ہو پھر تو اس باغ میں بہت سی نہریں جاری کر دے
۹۲. یا جیسا تو خیال کرتا ہے ہم پر کوئی آسمان کا ٹکڑا گرا دے یا تو اللہ اور فرشتوں کو روبرو لے آ
۹۳. یا تیرے پاس کوئی سونے کا گھر ہو یا تو آسمان پر چڑھ جائے اور ہم تو تیرے چڑھنے کا بھی یقین نہیں کریں گے یہاں تک کہ تو ہمارے پاس ایسی کتاب لائے جسے ہم بھی پڑھ سکیں کہہ دو میرا رب پاک ہے میں تو فقط ایک بھیجا ہوا انسان ہوں
۹۴. اور لوگوں کو ایمان لانے سے جب کہ ان کے پاس ہدایت آ گئی صرف اسی چیز نے روکا ہے کہ کہنے لگے کیا اللہ نے آدمی کو رسول بنا کر بھیجا ہے
۹۵. کہہ دو اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے تو ہم آسمان سے ان پر فرشتہ ہی رسول بنا کر بھیجتے
۹۶. کہہ دوکہ اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے بے شک وہ اپنے بندوں سے خبردار دیکھنے والا ہے
۹۷. اور جسے اللہ راہ دکھا دے وہی راہ پانے والا ہے اور جسے گمراہ کر دے پھر تو ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی دوست نہیں پائے گا اور ہم نے انہیں قیامت کے دن مونہوں کے بل اندھے گونگے بہرے کر کے اٹھائیں گے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے جب بجھنے لگے گی تو ان پر اور بھڑکا دیں گے
۹۸. یہ ان کی سزا اس لیے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ کیا جب ہم ہڈیاں اور چورا ہو جائیں گے تو پھر نئے ے سرے سے بنا کر اٹھائے جائیں گے
۹۹. کیا انہوں نے نہیں دیکھا جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو بنایا ہے وہ ان جیسے اوپر بھی بنا سکتا ہے اور اس نے ان کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس میں کوئی شک نہیں اس پر بھی ظالم انکار کیئے بغیر نہ رہے
۱۰۰. کہہ دو اگر میرے رب کی رحمت کے خزانے تمہارے ہاتھ میں ہوتے تو تم انہیں خرچ ہو جانے کے ڈر سے بند ہی کر رکھتے اور انسان بڑا تنگ دل ہے
۱۰۱. اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دی تھیں پھر بھی بنی اسرائیل سے بھی پوچھ لو جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے اسے کہا اے موسیٰ میں تو تجھے جادو کیا ہوا خیال کرتا ہوں
۱۰۲. کہا یہ تو تجھے معلوم ہے کہ یہ آسمانوں اور زمین کے مالک ہی نے لوگوں کو سوجھانے کے لیے نازل کی ہیں اور بے شک میں تجھے اے فرعون ہلاک کیا ہوا خیال کرتا ہوں
۱۰۳. پھر اس نے ارادہ کیا کہ انہیں اس زمین سے نکال دے تب ہم نے اسے اور اس کے سب ساتھیوں کو غرق کر دیا
۱۰۴. اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس زمین میں آباد رہو پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تمہیں سمیٹ کر لے آئیں گے
۱۰۵. اور ہم نے اس قرآن کو سچائی سے نازل کیا اور وہ سچائی سے ہی نازل ہوا اور ہم نے تجھے صرف خوشی سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے
۱۰۶. اور ہم نے قرآن کو تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا تاکہ تو مہلت کے ساتھ اسے لوگوں کو پڑھ کر سنائے اور ہم نے اسے آہستہ آہستہ اتارا ہے
۱۰۷. کہہ دو تم اسے مانو یا نہ مانو بے شک وہ لوگ جنہیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے جب ان پر پڑھا جاتا ہے تو تھوڑیوں پر سجدہ میں گرتے ہیں
۱۰۸. اور کہتے ہیں ہمارا رب پاک ہے بے شک ہمارے رب کا وعدہ ہو کر رہے گا
۱۰۹. اور تھوڑیوں پر روتے ہوئے گرتے ہیں اور ان میں عاجزی زیادہ کر دیتا ہے
۱۱۰. کہہ دو اللہ کہہ کر یا رحمٰن کہہ کر پکارو جس نام سے پکارو سب اسی کے عمدہ نام ہیں اور اپنی نماز میں نہ چلا کر پڑھ اور نہ بالکل ہی آہستہ پڑھ اور اس کے درمیان راستہ اختیار کر
۱۱۱. اور کہہ دو سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کا سلطنت میں شریک ہے اور نہ کوئی کمزوری کی وجہ سے اس کا مددگار ہے اور اس کی بڑائی بیان کرتے رہو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الکھف
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱. سب تعریف اللہ کے لیے جس نے اپنے بندہ پر کتاب اتاری اور اس میں ذرا بھی کجی نہیں رکھی
۲. ٹھیک اتاری تاکہ اس سخت عذاب سے ڈراوے جو اس کے ہاں ہے اور ایمان داروں کو خوشخبری دے جو اچھے کام کرتے ہیں کہ ان کے لیے اچھا بدلہ ہے
۳. جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے
۴. اور انہیں بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے
۵. ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اور نہ ان کے باپ دادا کے پاس تھی کیسی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے وہ لوگ بالکل جھوٹ کہتے ہیں
۶. پھر شاید تو ان کے پیچھے افسوس سے اپنی جان ہلاک کر دے گا اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائے
۷. جو کچھ زمین پر ہے بے شک ہم نے اسے زمین کی زینت بنا دیا ہے تاکہ ہم انہیں آزمائیں کہ ان میں کون اچھے کام کرتا ہے
۸. اور جو کچھ اس پر ہے بے شک ہم سب کو چٹیل میدان کر دیں گے
۹. کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور کتبہ والے ہماری نشانیوں والے عجیب چیز تھے
۱۰. جب کہ چند جو ان اس غار میں آ بیٹھے پھر کہا اے ہمارے رب ہم پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما اور ہمارے اس کام کے لیے کامیابی کا سامان کر دے
۱۱. پھر ہم نے کئی سال تک غار میں ان کے کان بند کر دیے
۱۲. پھر ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ دونوں جماعتوں میں سے کس نے یاد رکھی ہے جتنی مدت وہ رہے
۱۳. ہم تمہیں ان کا صحیح حال سناتے ہیں بے شک وہ کئی جو ان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے انہیں اور زیادہ ہدایت دی
۱۴. اور ہم نے ان کے دل مضبوط کر دیے جب وہ یہ کہہ کر اٹھ کھڑے ہوئے کہ ہمارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی معبود کو ہرگز نہ پکاریں گے ورنہ ہم نے بڑی ہی بیجا بات کہی
۱۵. یہ ہماری قوم ہے انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا لیے ہیں ان پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے پھر اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا
۱۶. اور جب تم ان سے الگ ہو گئے ہو اور اللہ کے سوا جنہیں وہ معبود بناتے ہیں تب غار میں چل کر پناہ لو تم پر تمہارا رب اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے لیے تمہارے اس کام میں آرام کا سامان کر دے گا
۱۷. اور تو سورج کو دیکھے گا جب وہ نکلتا ہے تو ان کے غار کے دائیں طرف سے ہٹا ہوا رہتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان کی بائیں طرف سے کتراتا ہو گزر جاتا ہے وہ اس کے میدان میں ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے پھر اس کے لیے تمہیں کوئی بھی کارساز پر لانے والا نہیں ملے گا
۱۸. اور تو انہیں جاگتا ہوا خیال کرے گا حالانکہ وہ سو رہے ہیں اور ہم انہیں دائیں بائیں پلٹتے رہتے ہیں اور ان کا کتا چوکھٹ کی جگہ اپنے دونوں بازو پھیلائے بیٹھا ہے اگر تم انہیں جھانک کر دیکھو تو الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوئے اور البتہ تم پر ان کی دہشت چھا جائے
۱۹. اور اسی طرح ہم نے انہیں جگا دیا تاکہ ایک دوسرے سے پوچھیں ان میں سے ایک نے کہا تم کتنی دیر ٹھہرے ہو انہوں نے کہا ہم ایک دن یا دن سے کم ٹھیرے ہیں کہا تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنی دیر تم ٹھہرے ہو اب اپنے میں سے ایک کو یہ اپنا روپیہ دے کر اس شہر میں بھیجو پھر دیکھے کون سا کھانا ستھرا ہے پھر تمہارے پاس اس میں سے کھانا لائے اور نرمی سے جائے اور تمہارے متعلق کسی کو نہ بتائے
۲۰. بے شک وہ لوگ اگر تمہاری اطلاع پائیں گے تو تمہیں سنگسار کر دیں گے یا اپنے دین میں لوٹا لیں گے پھر تم کبھی فلاح نہیں پا سکو گے
۲۱. اور اسی طرح ہم نے ان کی خبر ظاہر کر دی تاکہ لوگ سمجھ لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں جبکہ لوگ ان کے معاملہ میں جھگڑ رہے تھے پھر کہا ان پر ایک عمارت بنا دو انکا رب ان کا حال خوب جانتا ہے ان لوگوں نے کہا جو اپنے معاملے میں غالب آ گئے تھے کہ ہم ان پر ضرور ایک مسجد بنائیں گے
۲۲. بعض کہیں گے تین ہیں چوتھا ان کا کتا ہے اور بعض اٹکل پچو سے کہیں گے پانچ ہیں چھٹا ان کا کتا ہے اور بعض کہیں گے سات ہیں آٹھواں ان کا کتا ہے کہہ دو ان کی گنتی میرا رب ہی خوب جانتا ہے ان کا اصلی حال تو بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں سو تو ان کے بارے میں سرسری گفتگو کے سوا جھگڑا نہ کرو ان میں سے کسی سے بھی انکا حال دریافت نہ کر
۲۳. اور کسی چیز کے متعلق یہ ہر گز نہ کہو کہ میں کل اسے کر ہی دوں گا
۲۴. مگر یہ کہ اللہ چاہے اور اپنے رب کو یاد کر لے جب بھول جائے اور کہہ دو امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے بھی بہتر راستہ دکھائے
۲۵. اور وہ اپنے غار میں تین سو سے زائد نو برس رہے ہیں
۲۶. کہہ دو اللہ بہتر جانتا ہے کہ کتنی مدت رہے تمام آسمانوں اور زمین کا علم غیب اسی کو ہے کیا عجیب دیکھتا اور سنتا ہے ان کا اللہ کے سوا کوئی بھی مددگار نہیں اور نہ ہی وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے
۲۷. اور اپنے رب کی کتاب سے جو تیری طرف وحی کی گئی ہے پڑھا کرو اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں ہے اور تو اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہیں پائے گا
۲۸. تو ان لوگوں کی صحبت میں رہ جو صبح اور شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں اور تو اپنی آنکھوں کو ان سے نہ ہٹا کہ دنیا کی زندگی کی زینت تلاش کرنے لگ جائے اور اس شخص کا کہنا نہ مان جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا ہے اور ا سکا معاملہ حد سے گزرا ہوا ہے
۲۹. اور کہہ دو سچی بات تمہارے رب کی طرف سے ہے پھر جو چاہے مان لے اور جو چاہے انکار کر دے بے شک ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے انہیں اس کی قناتیں گھیر لیں گی اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے فریاد رسی کیے جائیں گے جو تانبے کی طرح پگھلا ہوا ہو گا مونہوں کو جھلس دے گا کیا ہی برا پانی ہو گا اور کیا ہی بری آرام گاہ ہو گی
۳۰. بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے ہم بھی اس کا اجر ضائع نہیں کریں گے جس نے اچھے کام کیے
۳۱. وہی لوگ ہیں جن کے لیے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی انہیں وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور باریک اور موٹے ریشم کا سبز لباس پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیے لگانے والے ہوں گے کیا ہی اچھا بدلہ ہے اور کیا ہی اچھی آرام گا ہے
۳۲. اور انہیں دو شخصوں کی مثال سنا دو ان دونوں میں سے ایک لیے ہم نے انگور کے دو باغ تیار کیے اور ان کے گرد اگر کھجوریں لگائیں اور ان دونوں کے درمیان کھیتی بھی لگا رکھی تھی
۳۳. دونوں باغ اپنے پھل لاتے ہیں اور پھل لانے میں کچھ کمی نہیں کرتے اور ان دونوں کے درمیان ہم نے ایک نہر بھی جاری کر دی ہے
۳۴. اور اسے پھل مل گیا پھر اس نے اپنے ساتھی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ میں تجھ سے مال میں بھی زیادہ ہوں اور جماعت کے لحاظ سے بھی زیادہ معزز ہوں
۳۵. اور اپنے باغ میں داخل ہوا ایسے حال میں کہ وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا کہا میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی برباد ہو گا
۳۶. اور میں قیامت کو ہونے والی خیال نہیں کرتا اور البتہ اگر میں اپنے رب کے ہاں لوٹایا بھی گیا تو اس سے بھی بہتر جگہ پاؤں گا
۳۷. اسے اس کے ساتھی نے گفتگو کے دوران میں نے کہا کیا تو اس کا منکر ہو گیا ہے جس نے تجھے مٹی سے پھر نطفہ سے بنایا پھر تجھے پورا آدمی بنا دیا
۳۸. لیکن میرا تو اللہ ہی رب ہے اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کروں گا
۳۹. اور جب تو اپنے باغ میں آیا تھا تو نے کیوں نہ کہا جو اللہ چاہے تو ہوتا ہے اور اللہ کی مدد کے سوا کوئی طاقت نہیں اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں تجھ سے مال اور اولاد میں کم ہوں
۴۰. پھر امید ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر دے اور اس پر لو کا ایک جھونکا آسمان سے بھیج دے پھر وہ چٹیل میدان ہو جائے
۴۱. یا اس کا پانی خشک ہو جائے پھر تو اسے ہرگز تلاش کر کے نہ لا سکے گا
۴۲. اور اس کا پھل سمیٹ لیا گیا پھر وہ اپنے ہاتھ ہی ملتا رہ گیا اس پر جو اس نے اس باغ میں خرچ کیا تھا اور وہ اپنی چھتریوں پر گرا پڑا تھا اور کہا کاش میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
۴۳. اور اس کی کوئی جماعت نہ تھی جو اللہ کے سوا اس کی مدد کرتے اور نہ وہ خود ہی بدلہ لے سکا
۴۴. یہاں سب اختیار اللہ سچے ہی کا ہے اسی کا انعام بہتر ہے اور اسی کا دیا ہوا بدلہ اچھا ہے
۴۵. اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کرو مثل ایک پانی کے ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا پھر زمین کی روئیدگی پانی کے ساتھ مل گئی پھر وہ ریزہ ریز ہ ہو گئی کہ اسے ہوائیں اڑاتی پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکنے والا ہے
۴۶. مال اور اولاد تو دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور تیرے رب کے ہاں باقی رہنے والی نیکیاں ثواب اور آخرت کی امید کے لحاظ سے بہتر ہیں
۴۷. اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو زمین کو صاف میدان دیکھے گا اور سب کو جمع کریں گے اور ان میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑیں گے
۴۸. اور سب تیرے رب کے سامنے صف باندھ کر پیش کیے جائیں گے البتہ تحقیق تم ہمارے پاس آئے ہو جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا بلکہ تم نے خیال کیا تھا کہ ہم تمہارے لیے کوئی وعدہ مقرر نہ کریں گے
۴۹. اور اعمال نامہ رکھ دیا جائے گا پھر مجرموں کو دیکھے گا اس چیز سے ڈرنے والے ہوں گے جو اس میں ہے اور کہیں گے افسوس ہم پر یہ کیسا اعمال نامہ ہے کہ اس نے کوئی چھوٹی یا بڑی بات نہیں چھوڑی مگر سب کو محفوظ کیا ہوا ہے اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب کو موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا
۵۰. اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا وہ جنوں میں سے تھا سو اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی پھر کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو کارساز بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں بے انصافوں کو برا بدل ملا
۵۱. نہ تو آسمان اور زمین کے بناتے وقت اور نہ انہیں بناتے وقت میں نے انہیں بلایا اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بنانے والا نہ تھا
۵۲. اور جس دن فرمائے گا میرے شریکوں کو پکارو جنہیں تم مانتے تھے پھر وہ انہیں پکاریں گے سو وہ انہیں جو اب نہیں دیں گے اور ہم نے ان کے درمیان ہلاکت کی جگہ بنا دی ہے
۵۳. اور گناہگار آگ کو دیکھیں گے اور سمجھیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں اور اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے
۵۴. اور البتہ تحقیق ہم نے اس قرآن میں ان لوگوں کے لیے ہر ایک مثال کو کئی طرح سے بیان کیا ہے اور انسان بڑا ہی جھگڑالو ہے
۵۵. اور جب ان کے پاس ہدایت آئی تو انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے معافی مانگنے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہیں پہلی امتوں کا سا معاملہ پیش آئے یا عذاب ان کے سامنے آ جائے
۵۶. اور ہم رسولوں کو صرف خوشخبری دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجتے ہیں اور کافر نا حق جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے سچی بات کو ٹلا دیں اور انہوں نے میری آیتوں کو اور جس سے انہیں ڈرایا گیا ہے مذاق بنا لیا ہے
۵۷. اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی جائے پھر ان سے منہ پھیر لے اور جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے بھول جائے بے شک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے اور اگر تو انہیں ہدایت کی طرف بلائے تو بھی وہ ہر گز کبھی راہ پر نہ آئیں گے
۵۸. اور تیرا رب بڑا بخشنے والا رحمت والا ہے اگر ان کے کیے پر انہیں پکڑنا چاہتا تو فوراً ہی عذاب بھیج دیتا بلکہ ان کے لیے ایک میعاد مقرر ہے اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہیں پائیں گے
۵۹. اور یہ بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کیا ہے جب انہوں نے ظلم کیا تھا اور ہم نے ان کی ہلاکت کا بھی ایک وقت مقرر کیا تھا
۶۰. اور جب موسیٰ نے اپنے جو ان سے کہا کہ میں نہ ہٹوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پر پہنچ جاؤں یا سالہا سال چلتا جاؤں
۶۱. پھر جب وہ دو دریاؤں کے جمع ہونے کی جگہ پر پہنچے دونوں اپنی مچھلی کو بھول گئے پھر مچھلی نے دریا میں سرنگ کی طرح کا راستہ بنا لیا
۶۲. پھر جب وہ دونوں آگے بڑھ گئے تو اپنے جو ان سے کہا کہ ہمارا ناشتہ لے آ۔ البتہ تحقیق ہم نے اس سفر میں تکلیف اٹھائی ہے
۶۳. کہا کیا تو نے دیکھا جب ہم اس پتھر کے پاس ٹھرے تومیں مچھلی کو وہیں بھول آیا اور مجھے شیطان ہی نے بھلایا ہے کہ اس کا ذکر کروں اور اس نے اپنی راہ سمندر میں عجیب طرح سے بنا لی
۶۴. کہا یہی ہے جو ہم چاہتے تھے پھر اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہی الٹے پھرے
۶۵. پھر ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ کو پایا جسے ہم نے اپنے ہاں سے رحمت دی تھی اور اسے ہم نے اپنے پاس سے ایک علم سکھایا تھا
۶۶. اسے موسیٰ نے کہا کیا میں تیرے ساتھ رہوں اس شرط پر کہ تو مجھے سکھائے اس میں سے جو تجھے ہدایت کا طریقہ سکھایا گیا ہے
۶۷. کہا بے شک تو میرے ساتھ ہر گز صبر نہیں کر سکے گا
۶۸. اور تو صبر کیسے کرے گا اس بات پر جو تیری سمجھ میں نہیں آئے گی
۶۹. کہا انشا اللہ تو مجھے صابر ہی پائے گا اور میں کسی بات میں بھی تیری مخالفت نہیں کروں گا
۷۰. کہا پس اگر تو میرے ساتھ رہے تو مجھ سے کسی بات کا سوال نہ کر یہاں تک کہ میں تیرے سامنے اس کا ذکر کروں پس دونوں چلے
۷۱. یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو اسے پھاڑ دیا کہا کیا تو نے اس لیے پھاڑا ہے کہ کشتی کے لوگوں کو غرق کر دے البتہ تو نے خطرناک بات کی ہے
۷۲. کہا کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ تو میرے ساتھ صبر نہیں کر سکے گا
۷۳. کہا میرے بھول جانے پر گرفت نہ کر اور میرے معاملہ میں سختی نہ کر
۷۴. پھر دونوں چلے یہاں تک کہ انہیں ایک لڑکا ملا تو اسے مار ڈالا کہا تو نے ایک بے گناہ کو ناحق مار ڈالا البتہ تو نے بڑی بات کی
۷۵. کہا کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ تو میرے ساتھ صبر نہیں کر سکے گا
۷۶. کہا اگر اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کا سوال کروں تو مجھے ساتھ نہ رکھیں آپ میری طرف سے معذوری تک پہنچ جائیں گے
۷۷. پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں پر گزرے تو ان سے کھانا مانگا انہوں نے مہمان نوازی سے انکار کر دیا پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار پائی جو گرنے ہی والی تھی تب اسے سیدھا کر دیا کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام پر کوئی اجرت ہی لے لیتے
۷۸. کہا اب میرے اور تیرے درمیان جدائی ہے اب میں تجھے ان باتوں کا راز بتاتا ہوں جن پر تو صبر نہ کر سکا
۷۹. جو کشتی تھی سو وہ محتاج لوگوں کی تھی جو دریا میں مزدوری کرتے تھے پھر میں نے اس میں عیب کر دینا چاہا اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی پکڑ رہا تھا
۸۰. اور رہا لڑکا سو اس کے ماں باپ ایمان دار تھے سو ہم ڈرے کہ انہیں بھی سر کشی اور کفر میں مبتلا نہ کرے
۸۱. پھر ہم نے چاہا کہ ان کا رب اس کے بدلہ میں انہیں ایسی اولاد دے جو پاکیزگی میں اس سے بہتر اور محبت میں اس سے بڑھ کر ہو
۸۲. اور جو دیوار تھی سو وہ اس شہر کے دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا پس تیرے رب نے چاہا کہ وہ جو ان ہو کر اپنا خزانہ تیرے رب کی مہربانی سے نکالیں اور یہ کام میں نے اپنے ارادے سے نہیں کیا یہ حقیقت ہے اس کی جس پر تو صبر نہیں کر سکا
۸۳. اور آپ سے ذوالقرنین کا حال پوچھتے ہیں کہہ دو کہ اب میں تمہیں اس کا حال سناتا ہوں
۸۴. ہم نے اسے زمین میں حکمرانی دی تھی اور اسے ہر طرح کا سازو سامان دیا تھا
۸۵. تو اس نے ایک ساز و سامان تار کیا
۸۶. یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا تو اسے ایک گرم چشمے میں ڈوبتا ہوا پایا اور وہاں ایک قوم بھی پائی ہم نے کہا اے ذوالقرنین یا انھیں سزا دے اور یا ان سے نیک سلوک کر
۸۷. کہا جو ان میں ظالم ہے اسے تو ہم سزا ہی دیں گے پھر وہ اپنے رب کے ہاں لوٹایا جائے گا پھر وہ اسے اور بھی سخت سزا دے گا
۸۸. اور جو کوئی ایمان لائے گا اور نیکی کرے گا تو اسے نیک بدلہ ملے گا اور ہم بھی اپنے معاملے میں اسے آسان ہی حکم دیں گے
۸۹. پھر اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا
۹۰. یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا تو اس نے سورج کو ایک ایسی قوم پر نکلتے ہوئے پایا کہ جس کے لیے ہم نے سورج کے ادھر کوئی آڑ نہیں رکھی تھی
۹۱. اسی طرح ہی ہے اور اس کے حال کی پوری خبر ہمارے ہی پاس ہے
۹۲. پھر اس نے ایک ساز و سامان تیار کیا
۹۳. یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا ان دونوں سے اس طرف ایک ایسی قوم کو دیکھا جو بات نہیں سمجھ سکتی تھی
۹۴. انہوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین بے شک یاجوج ماجوج اس ملک میں فساد کرنے والے ہیں پھر کیا ہم آپ کے لیے کچھ محصول مقرر کر دیں اس شرط پر کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں
۹۵. کہا جو میرے رب نے قدرت دی ہے کافی ہے سو طاقت سے میری مدد کرو کہ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں
۹۶. مجھے لوہے کے تختے لا دو یہاں تک کہ جب دونوں سروں کے بیچ کو برابر کر دیا تو کہا کہ دھونکو یہاں تک کہ جب اسے آگ کر دیا تو کہا کہ تم میرے پاس تانبا لاؤ تاکہ اس پر ڈال دوں
۹۷. پھر وہ نہ اس پر چڑھ سکتے تھے اور نہ اس میں نقب لگا سکتے تھے
۹۸. کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اسے ریزہ ریزہ کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے
۹۹. اور ہم چھوڑ دیں گے بعض ان کے اس دن بعض میں گھسیں گے اور صور میں پھونکا جائے گا پھر ہم ان سب کو جمع کریں گے
۱۰۰. اور ہم دوزخ کو اس دن کافروں کے سامنے پیش کریں گے
۱۰۱. جن کی آنکھوں پر ہماری یاد سے پردہ پڑا ہوا تھا اور وہ سن بھی نہ سکتے تھے
۱۰۲. پھر کافر کیا خیال کرتے ہیں کہ میرے سوا میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں گے بے شک ہم نے کافروں کے لیے دوزخ کو مہمانی بنایا ہے
۱۰۳. کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں
۱۰۴. وہ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں کھوئی گئی اور وہ خیال کرتے ہیں کہ بے شک وہ اچھے کام کر رہے ہیں
۱۰۵. یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور اس کے روبرو جانے کا انکار کیا ہے پھر ان کے سارے اعمال ضائع ہو گئے سو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں گے
۱۰۶. یہ سزا ان کی جہنم ہے ا سلیے کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کا مذاق بنایا تھا
۱۰۷. بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کی مہمانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کی مہمانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے
۱۰۸. ان میں ہمیشہ رہیں گے وہاں سے جگہ بدلنی نہ چاہیں گے
۱۰۹. کہہ دو اگر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو میرے رب کی باتیں ختم ہونے سے پہلے سمندر ختم ہو جائے اور اگر چہ اس کی مدد کے لیے ہم ایسا ہی اور سمندر لائیں
۱۱۰. کہہ دو کہ میں بھی تمہارے جیسا آدمی ہی ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیئے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے
 
Top