• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لَيُدْخِلَنَّهُم مُّدْخَلًا يَرْ‌ضَوْنَهُ ۗ وَإِنَّ اللَّـهَ لَعَلِيمٌ حَلِيمٌ ﴿٥٩﴾
انہیں اللہ تعالٰی ایسی جگہ پہنچائے گا کہ وہ اس سے راضی ہوجائیں گے (١) بیشک اللہ تعالٰی بردباری (٢) والا ہے۔
٥٩۔١ کیونکہ جنت کی نعمتیں ایسی ہونگیں، جنہیں آج تک نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا۔ اور دیکھنا سننا تو کجا، کسی انسان کے دل میں ان کا وہم و گمان بھی نہیں گزرا، بھلا ایسی نعمتوں سے بہرا یاب ہو کر کون خوش نہیں ہوگا؟
٥٩۔٢ عَلِیْم وہ نیک عمل کرنے والوں کے درجات اور ان کے مراتب استحقاق کو جانتا ہے۔ کفر و شرک کرنے والوں کی گستاخیوں اور نافرمانیوں کو دیکھتا ہے۔ لیکن ان کا فوری مؤاخذہ نہیں کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَ‌نَّهُ اللَّـهُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ‌ ﴿٦٠﴾
بات یہی ہے (١) اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالٰی خود اس کی مدد فرمائے گا (٢) بیشک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے (٣)
٦٠۔١ یعنی یہ کہ مہاجرین بطور خاص شہادت یا طبعی موت پر ہم نے جو وعدہ کیا ہے، وہ ضرور پورا ہوگا۔
٦٠۔٢ کسی نے اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے تو جس سے زیادتی کی گئی ہے، اسے بقدر زیادتی بدلہ لینے کا حق ہے۔ لیکن اگر بدلہ لینے کے بعد، جب کہ ظالم اور مظلوم دونوں برابر سربرا ہو چکے ہوں، ظالم، مظلوم پھر زیادتی کرے تو اللہ تعالٰی اس مظلوم کی ضرور مدد فرماتا ہے۔ یعنی یہ شبہ نہ ہو کہ مظلوم نے معاف کر دینے کی بجائے بدلہ لے کر غلط کام کیا ہے، نہیں، بلکہ اس کی بھی اجازت اللہ ہی نے دی ہے، اس لئے آئندہ بھی اللہ کی مدد کا مستحق رہے گا۔
٦٠۔٣ اس میں پھر معاف کر دینے کی ترغیب دی گئی ہے کہ اللہ درگزر کرنے والا ہے۔ تم بھی درگزر سے کام لو۔ ایک دوسرے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ بدلہ لینے میں۔ جو بقدر ظلم ظالم ہوگا۔ جتنا ظلم کیا جائے گا، اس کی اجازت چونکہ اللہ کی طرف سے ہے، اس لئے اس پر مؤاخذہ نہیں ہوگا، بلکہ وہ معاف ہے۔ بلکہ اسے ظلم اور سیئہ بطور مشاکلت کے کہا جاتا ہے، ورنہ انتقام یا بدلہ سرے سے ظلم یا سیئہ ہی نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّـهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ‌ وَيُولِجُ النَّهَارَ‌ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ‌ ﴿٦١﴾
یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے (١) بیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
٦١۔١ یعنی جو اللہ اس طرح کام کرنے پر قادر ہے، وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ اس کے جن بندوں پر ظلم کیا جائے ان کا بدلہ وہ ظالموں سے لے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّـهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّـهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ‌ ﴿٦٢﴾
یہ سب اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے (١) اور اس کے سوا جسے بھی پکارتے ہیں وہ باطل ہے بیشک اللہ ہی بلندی والا کبریائی والا ہے۔
٦٢۔١ اس لئے اس کا دین حق ہے، اس کی عبادت حق ہے اس کے وعدے حق ہیں، اس کا اپنے اولیاء کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کرنا حق ہے، وہ اللہ عزوجل اپنی ذات میں، اپنی صفات میں اور اپنے افعال میں حق ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
أَلَمْ تَرَ‌ أَنَّ اللَّـهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَتُصْبِحُ الْأَرْ‌ضُ مُخْضَرَّ‌ةً ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ‌ ﴿٦٣﴾
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالٰی آسمان سے پانی برساتا ہے، پس زمین سر سبز ہو جاتی ہے، بیشک اللہ تعالٰی مہربان اور باخبر ہے۔
٦٣۔١ لَطِیْف (باریک بین) ہے، اس کا علم ہر چھوٹی بڑی چیز کو محیط ہے یا لطف کرنے والا یعنی اپنے بندوں کو روزی پہنچانے میں لطف و کرم سے کام لیتا ہے۔ خَیْر وہ ان باتوں سے باخبر ہے جن میں اس کے بندوں کے معاملات کی تدبیر اور اصلاح ہے۔ یا ان کی ضروریات و حاجات سے آگاہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ ۗ وَإِنَّ اللَّـهَ لَهُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴿٦٤﴾
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے (١) اور یقیناً اللہ وہی ہے بےنیاز تعریفوں والا۔
٦٤۔١ پیدائش کے لحاظ سے بھی، ملکیت کے اعتبار سے بھی اور تصرف کرنے کے اعتبار سے بھی۔ اس لئے سب مخلوق اس کی محتاج ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں۔ کیونکہ وہ غنی بےنیاز ہے۔ اور جو ذات سارے کمالات اور اختیارات کا منبع ہے، ہر حال میں تعریف کی مستحق بھی وہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
أَلَمْ تَرَ‌ أَنَّ اللَّـهَ سَخَّرَ‌ لَكُم مَّا فِي الْأَرْ‌ضِ وَالْفُلْكَ تَجْرِ‌ي فِي الْبَحْرِ‌ بِأَمْرِ‌هِ وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَن تَقَعَ عَلَى الْأَرْ‌ضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ بِالنَّاسِ لَرَ‌ءُوفٌ رَّ‌حِيمٌ ﴿٦٥﴾
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لئے مسخر کر دی ہیں (١) اور اس کے فرمان سے پانی میں چلتی ہوئی کشتیاں بھی۔ وہی آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر اس کی اجازت کے بغیر گر نہ پڑے (٢) بیشک اللہ تعالٰی لوگوں پر شفقت و نرمی کرنے والا اور مہربان ہے (٣)۔
٦٥۔١ مثلًا جانور، نہریں، درخت اور دیگر بیشمار چیزیں، جن کے منافع سے انسان بہرہ ور اور لذت یاب ہوتا ہے۔
٦٥۔٢ یعنی اگر وہ چاہے تو آسمان زمین پر گر پڑے، جس سے زمین پر ہرچیز تباہ ہو جائے۔ ہاں قیامت والے دن اس کی مشیت سے آسمان بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا۔
٦٥۔٣ اس لئے اس نے مذکورہ چیزوں کو انسان کے تابع کر دیا ہے اور آسمان کو بھی ان پر گرنے نہیں دیتا۔ تابع (مسخر) کرنے کا مطلب ہے کہ ان چیزوں سے فائدہ اٹھانا اس کے لئے ممکن یا آسان کر دیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ‌ ﴿٦٦﴾
اسی نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، بیشک انسان البتہ ناشکرا ہے (١)
٦٦۔١ یہ بحیثیت جنس کے ہے۔ بعض افراد کا اس ناشکری سے نکل جانا اس کے منافی نہیں، کیونکہ انسانوں کی اکثریت میں یہ کفر و جحود پایا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لِّكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ‌ ۚ وَادْعُ إِلَىٰ رَ‌بِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًى مُّسْتَقِيمٍ ﴿٦٧﴾
ہر امت کے لئے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کر دیا ہے، جسے وہ بجا لانے والے ہیں (١) پس انہیں اس امر میں آپ سے جھگڑا نہ کرنا چاہیے (٢) آپ اپنے پروردگار کی طرف لوگوں کو بلائیے۔ یقیناً آپ ٹھیک ہدایت پر ہی ہیں (٣)۔
٦٧۔١ یعنی ہر زمانے میں ہم نے لوگوں کے لئے ایک شریعت مقرر کی، جو بعض چیزوں میں سے ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوتی، جس طرح تورات، امت موسیٰ علیہ السلام کے لئے، انجیل امت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے شریعت تھی اور اب قرآن امت محمدیہ کے لئے شریعت اور ضابطہ حیات ہے۔
٦٧۔٢ یعنی اللہ نے آپ کو جو دین اور شریعت عطا کی ہے، یہ بھی مذکورہ اصول کے مطابق ہی ہے، ان سابقہ شریعت والوں کو چاہیے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر ایمان لے آئیں، نہ کہ اس معاملے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھگڑیں۔
٦٧۔٣ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جھگڑے کی پرواہ نہ کریں، بلکہ ان کو اپنے رب کی طرف دعوت دیتے رہیں، کیونکہ اب صراط مستقیم پر صرف آپ ہی گامزن ہیں، یعنی پچھلی شریعتیں منسوخ ہوگئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَإِن جَادَلُوكَ فَقُلِ اللَّـهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿٦٨﴾
پھر بھی اگر یہ لوگ آپ سے الجھنے لگیں تو آپ کہہ دیں کہ تمہارے اعمال سے اللہ بخوبی واقف ہے۔
اللَّـهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴿٦٩﴾
بیشک تمہارے سب کے اختلاف کا فیصلہ قیامت والے دن اللہ تعالٰی آپ کرے گا (١)۔
٦٩۔١ یعنی بیان اور اظہار حجت کے بعد بھی اگر یہ جھگڑے سے باز نہ آئیں تو ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کر دیں کہ اللہ تعالٰی ہی تمہارے اختلافات کا فیصلہ قیامت والے دن فرمائے گا، پس اس دن واضح ہو جائے گا کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے؟ کیونکہ وہ اس کے مطابق سب کو جزا دے گا۔
 
Top