• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٥٠﴾
پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

وَلَا تُطِيعُوا أَمْرَ‌ الْمُسْرِ‌فِينَ ﴿١٥١﴾
بے باک حد سے گزر جانے والوں کی (١) اطاعت سے باز آجاؤ۔
١٥١۔١ مُسْرِفِیْنَ سے مراد وہ رؤسا اور سردار ہیں جو کفر و شرک کے داعی اور مخالفت میں پیش پیش تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
الَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْ‌ضِ وَلَا يُصْلِحُونَ ﴿١٥٢﴾
جو ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔

قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِ‌ينَ ﴿١٥٣﴾
وہ بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا گیا ہے۔

مَا أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ‌ مِّثْلُنَا فَأْتِ بِآيَةٍ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿١٥٤﴾
تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزہ لے آ۔

قَالَ هَـٰذِهِ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْ‌بٌ وَلَكُمْ شِرْ‌بُ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ ﴿١٥٥﴾
آپ نے فرمایا یہ ہے اونٹنی، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقررہ دن کی باری پانی پینے کی تمہاری۔ (١)
١٥٥۔١ یہ وہی اونٹنی تھی جو ان کے مطالبے پر پتھر کی ایک چٹان سے بطور معجزہ ظاہر ہوئی تھی۔ ایک دن اونٹنی کے لیے اور ایک دن ان کے لیے پانی مقرر کر دیا گیا تھا، اور ان سے کہہ دیا گیا تھا کہ جو دن تمہارا پانی لینے کا ہو گا، اونٹنی گھاٹ پر نہیں آئے گی اور جو دن اونٹنی کے پانی پینے کا ہو گا، تمہیں گھاٹ پر آنے کی اجازت نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٥٦﴾
(خبردار!) اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے بھاری دن کا عذاب تمہاری گرفت کر لے گا۔ (١)
١٥٦۔١ دوسری بات انہیں یہ کہی گئی کہ اس اونٹنی کو کوئی بری نیت سے ہاتھ نہ لگائے، نہ اسے نقصان پہنچایا جائے۔ چنانچہ یہ اونٹنی اسی طرح ان کے درمیان رہی۔ گھاٹ سے پانی پیتی اور گھاس چارہ کھا کر گزارہ کرتی۔ اور کہا جاتا ہے کہ قوم ثمود اس کا دودھ دوہتی اور اس سے فائدہ اٹھاتی۔ لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد انہوں نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَعَقَرُ‌وهَا فَأَصْبَحُوا نَادِمِينَ ﴿١٥٧﴾
پھر بھی انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ ڈالیں، (١) بس وہ پشیمان ہو گئے۔ (٢)
١٥٧۔١ یعنی باوجود اس بات کے کہ وہ اونٹنی، اللہ کی قدرت کی ایک نشانی اور پیغمبر کی صداقت کی دلیل تھی، قوم ثمود ایمان نہیں لائی اور کفر و شرک کے راستے پر گامزن رہی اور اس کی سرکشی یہاں تک بڑھی کہ بالآخر قدرت کی زندہ نشانی "اونٹنی" کی کوچیں کاٹ ڈالیں یعنی اس کے ہاتھوں پیروں کو زخمی کر دیا، جس سے وہ بیٹھ گئی اور پھر اسے قتل کر دیا۔
١٥٧۔٢ یہ اس وقت ہوا جب اونٹنی کے قتل کے بعد حضرت صالح علیہ السلام نے کہا کہ اب تمہیں صرف تین دن کی مہلت ہے، چوتھے دن تمہیں ہلاک کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد جب واقعی عذاب کی علامتیں ظاہر ہونی شروع ہو گئیں، تو پھر ان کی طرف سے بھی اظہار ندامت ہونے لگا۔ لیکن علامات عذاب دیکھ لینے کے بعد ندامت اور توبہ کا کوئی فائدہ نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُ‌هُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٥٨﴾
اور عذاب نے آدبوچا۔ (١) بیشک اس میں عبرت ہے۔ اور ان میں اکثر لوگ مومن نہ تھے۔
١٥٨۔٢ یہ عذاب زمین سے بھونچال (زلزلے) اور اوپر سے سخت چنگھاڑ کی صورت میں آیا، جس سے سب کی موت واقع ہو گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَإِنَّ رَ‌بَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّ‌حِيمُ ﴿١٥٩﴾
اور بیشک آپ کا رب بڑا زبردست اور مہربان ہے۔

كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْ‌سَلِينَ ﴿١٦٠﴾
قوم لوط (١) نے بھی نبیوں کو جھٹلایا۔
١٦٠۔١ حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی ھاران بن آزر کے بیٹے تھے۔ ان کو حضرت ابراہیم علیہ السلام ہی کی زندگی میں نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ ان کی قوم "سدوم" اور "عموریہ" میں رہتی تھی۔ یہ بستیاں شام کے علاقے میں تھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٦١﴾
ان سے ان کے بھائی لوط (علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟

إِنِّي لَكُمْ رَ‌سُولٌ أَمِينٌ ﴿١٦٢﴾
میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں۔

فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٦٣﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ‌ ۖ إِنْ أَجْرِ‌يَ إِلَّا عَلَىٰ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٤﴾
میں تم سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالٰی پر ہے جو تمام جہان کا مالک ہے۔

أَتَأْتُونَ الذُّكْرَ‌انَ مِنَ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٥﴾
کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو۔

وَتَذَرُ‌ونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَ‌بُّكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ عَادُونَ ﴿١٦٦﴾
اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالٰی نے تمہارا جوڑ بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو، (١) بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے۔ (٢)
١٦٦۔١ یہ قوم لوط کی سب سے بری عادت تھی، جس کی ابتدا اسی قوم سے ہوئی تھی، اسی لیے اس فعل بد کو لواطت سے تعبیر کیا جاتا ہے یعنی بد فعلی جس کا آغاز قوم لوط سے ہوا لیکن اب یہ بد فعلی پوری دنیا میں عام ہے بلکہ یورپ میں تو اسے قانوناً جائز تسلیم کر لیا گیا ہے یعنی ان کے ہاں اب سرے سے گناہ ہی نہیں ہے۔ جس قوم کا مزاج اتنا بگڑ گیا ہو کہ مرد و عورت کا ناجائز جنسی ملاپ (بشرطیکہ باہمی رضا مندی سے ہو) ان کے نزدیک جرم نہ ہو، تو وہاں دو مردوں کا آپس میں بد فعلی کرنا کیونکر گناہ اور ناجائز ہو سکتا ہے۔؟ اعاذنا اللہ منہ
١٦٦۔۲ عَادُونَ، عاد کی جمع ہے۔ عربی میں عاد کے معنی ہیں حد سے تجاوز کرنے والا۔ یعنی حق کو چھوڑ کر باطل کو اور حلال کو چھوڑ کر حرام کو اختیار کرنے والا۔ اللہ تعالٰی نے نکاح شرعی کے ذریعے سے عورت کی فرج سے اپنی جنسی خواہش کی تسکین کو حلال قرار دیا ہے اور اس کام کے لیے مرد کی دبر کو حرام۔ قوم لوط نے عورتوں کی شرم گاہوں کو چھوڑ کر مردوں کی دبر اس کام کے لیے استعمال کی اور یوں اس نے حد سے تجاوز کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا لُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمُخْرَ‌جِينَ ﴿١٦٧﴾
انہوں نے جواب دیا کہ اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً نکال دیا جائے گا۔ (١)
١٦٧۔١ یعنی حضرت لوط عليہ السلام کے وعظ ونصیحت کے جواب میں اس نے کہا کہ تو بڑا پاک باز بنا پھرتا ہے۔ یاد رکھنا اگر تو باز نہ آیا تو ہم اپنی بستی میں تجھے رہنے ہی نہ دیں گے۔ آج بھی بدیوں کا اتنا غلبہ اور بدوں کا اتنا زور ہے کہ نیکی منہ چھپائے پھرتی ہے، اور نیکوں کے لیےعرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قَالَ إِنِّي لِعَمَلِكُم مِّنَ الْقَالِينَ ﴿١٦٨﴾
آپ نے فرمایا، میں تمہارے کام سے سخت ناخوش ہوں۔ (١)
١٦٨۔١ یعنی میں اسے پسند نہیں کرتا اور اس سے سخت بیزار ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
رَ‌بِّ نَجِّنِي وَأَهْلِي مِمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٦٩﴾
میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس (وبال) سے بچا لے جو یہ کرتے ہیں۔

فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ ﴿١٧٠﴾
پس ہم نے اسے اور اسکے متعلقین کو سب کو بچا لیا۔

إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِ‌ينَ ﴿١٧١﴾
بجز ایک بڑھیا کے وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گئی۔ (١)
١٧١۔١ اس سے مراد حضرت لوط علیہ السلام کی بوڑھی بیوی ہے جو مسلمان نہیں ہوئی تھی، چنانچہ وہ بھی اپنی قوم کے ساتھ ہلاک کر دی گئی۔
 
Top