• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٢٥﴾
اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاؤ (١)
٢٥۔١ یہ ان کی سب سے بڑی دلیل ہے جو ان کی کٹ حجتی کا مظہر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قُلِ اللَّـهُ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَ‌يْبَ فِيهِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٢٦﴾
آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔
وَلِلَّـهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۚ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ يَخْسَرُ‌ الْمُبْطِلُونَ ﴿٢٧﴾
اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن اہل باطل بڑے نقصان میں پڑیں گے۔
وَتَرَ‌ىٰ كُلَّ أُمَّةٍ جَاثِيَةً ۚ كُلُّ أُمَّةٍ تُدْعَىٰ إِلَىٰ كِتَابِهَا الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٢٨﴾
اور آپ دیکھیں گے کہ ہر امت گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہوگی (١) ہر گروہ اپنے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا آج تمہیں اپنے کئے کا بدلہ دیا جائے گا۔
٢٨۔١ ظاہر آیت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہر گروہ ہی (چاہے وہ انبیاء کے پیروکار ہوں یا ان کے مخالفین) خوف اور دہشت کے مارے گھٹنوں کے بل بیٹھے ہونگے (فتح القدیر) تاآنکہ سب کو حساب کتاب کے لئے بلایا جائے گا، جیسا کہ آیت کے اگلے حصے سے واضح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
هَـٰذَا كِتَابُنَا يَنطِقُ عَلَيْكُم بِالْحَقِّ ۚ إِنَّا كُنَّا نَسْتَنسِخُ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٢٩﴾
یہ ہماری کتاب جو تمہارے بارے میں سچ سچ بول رہی ہے ہم تمہارے اعمال لکھواتے جاتے تھے (١)۔
٢٩۔١ یعنی ہمارے علم کے علاوہ، فرشتے بھی ہمارے حکم سے تمہاری ہرچیز نوٹ کرتے اور محفوظ رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُدْخِلُهُمْ رَ‌بُّهُمْ فِي رَ‌حْمَتِهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِينُ ﴿٣٠﴾
پس لیکن جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام (١) کئے تو ان کو ان کا رب اپنی رحمت تلے لے لے گا یہی صریح کامیابی ہے۔
٣٠۔١ یہاں بھی ایمان کے ساتھ عمل صالح کا ذکر کرکے اس کی اہمیت واضح کر دی اور عمل صالح وہ اعمال خیر ہیں جو سنت کے مطابق ادا کئے جائیں نہ کہ ہر وہ عمل جسے انسان اپنے طور پر اچھا سمجھ لے اور اسے نہایت اہتمام اور ذوق شوق کے ساتھ کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُ‌وا أَفَلَمْ تَكُنْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَاسْتَكْبَرْ‌تُمْ وَكُنتُمْ قَوْمًا مُّجْرِ‌مِينَ ﴿٣١﴾
لیکن جن لوگوں نے کفر کیا تو (میں ان سے کہوں گا) کیا میری آیتیں تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں (١) پھر بھی تم تکبر کرتے رہے اور تم تھے ہی گناہ گار لوگ (٢)
٣١۔١ یہ بطور توبیخ کے ان سے کہا جائے گا، کیونکہ رسول ان کے پاس آئے تھے، انہوں نے اللہ کے احکام انہیں سنائے تھے، لیکن انہوں نے پروا ہی نہیں کی تھی۔
٣١۔٢ یعنی حق کے قبول کرنے سے تم نے تکبر کیا اور ایمان نہیں لائے، بلکہ تم تھے ہی گناہ گار۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَإِذَا قِيلَ إِنَّ وَعْدَ اللَّـهِ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ لَا رَ‌يْبَ فِيهَا قُلْتُم مَّا نَدْرِ‌ي مَا السَّاعَةُ إِن نَّظُنُّ إِلَّا ظَنًّا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَيْقِنِينَ ﴿٣٢﴾
اور جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم جواب دیتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے؟ ہمیں کچھ یوں ہی سا خیال ہو جاتا ہے لیکن ہمیں یقین نہیں (١)
٣٢۔١ یعنی قیامت کا وقوع، محض ظن و تخمین ہے، ہمیں تو یقین نہیں کہ یہ واقعی ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَبَدَا لَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا عَمِلُوا وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴿٣٣﴾
اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں کھل گئیں اور جس کا وہ مذاق اڑا رہے تھے اس نے انہیں گھیر لیا۔
٣٣۔١ یعنی قیامت کا عذاب، جسے وہ مذاق یعنی انہونا سمجھتے تھے، اس میں وہ گرفتار ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَقِيلَ الْيَوْمَ نَنسَاكُمْ كَمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ‌ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِ‌ينَ ﴿٣٤﴾
اور کہہ دیا گیا کہ آج ہم تمہیں بھلا دیں گے جیسے کہ تم نے اپنے اس دن سے ملنے کو (١) بھلا دیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا مددگار کوئی نہیں۔
٣٤۔١ جیسے حدیث میں آتا ہے۔ اللہ اپنے بعض بندوں سے کہے گا 'کیا میں نے تجھے بیوی نہیں دی تھی؟ کیا میں نے تیرا اکرام نہیں کیا تھا؟ کیا میں نے گھوڑے اور بیل وغیرہ تیری ماتحتی میں نہیں دیئے تھے؟ تو سرداری بھی کرتا اور چنگی بھی وصول کرتا رہا۔ وہ کہے گا ہاں یہ تو ٹھیک ہے میرے رب! اللہ تعالٰی پوچھے گا، کیا تجھے میری ملاقات کا یقین تھا؟ وہ کہے گا، نہیں، اللہ تعالٰی فرمائے گا پس آج میں بھی (تجھے جہنم میں ڈال کر) بھول جاؤں گا جیسے تو مجھے بھولے رہا (صحیح مسلم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ذَٰلِكُم بِأَنَّكُمُ اتَّخَذْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ هُزُوًا وَغَرَّ‌تْكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ لَا يُخْرَ‌جُونَ مِنْهَا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ ﴿٣٥﴾
یہ اس لئے ہے کہ تم نے اللہ تعالٰی کی آیتوں کی ہنسی اڑائی تھی اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے عذر و معذرت قبول کیا جائے گا۔
فَلِلَّـهِ الْحَمْدُ رَ‌بِّ السَّمَاوَاتِ وَرَ‌بِّ الْأَرْ‌ضِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٣٦﴾
پس اللہ کی تعریف ہے جو آسمانوں اور زمین اور تمام جہان کا پالنہار ہے۔
وَلَهُ الْكِبْرِ‌يَاءُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿٣٧﴾
تمام (بزرگی اور) بڑائی آسمانوں اور زمین میں اسی کی (١) ہے اور وہی غالب اور حکمت والا ہے۔
٣٧۔١ جیسے حدیث قدسی میں اللہ تعالٰی فرماتا ہے اَلْعَظَمَۃُ اِذَارِیْ وَالْکِبْریاءُ رِدَائیْ فَمَنْ نَازَعَنِیْ وَاحِدًا مِنْھُمَا اَسْکَنْتُہُ نَارِیْ(صحیح مسلم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
پارہ 26
سورة الأحقاف

(سورة الأحقاف ۔ سورہ نمبر ٤٦ ۔ تعداد آیات ۳٥)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
حم ﴿١﴾
حم
تَنزِيلُ الْكِتَابِ مِنَ اللَّـهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ ﴿٢﴾
اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالٰی غالب حکمت والے کی طرف سے ہے۔ (۱)
۲۔۱ یہ فواتح سورہ ان متشابہات میں سے ہیں جن کا علم صرف اللہ کو ہے اس لیے ان کے معانی و مطالب میں پڑنے کی ضرورت نہیں تاہم ان کے دو فائدے بعض مفسرین نے بیان کیے ہیں جنہیں ہم پیچھے بیان کر آئے ہیں۔
 
Top