• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعَادٌ بِالْقَارِ‌عَةِ ﴿٤﴾
اس کھڑکا دینے والی کو ثمود اور عاد نے جھٹلا دیا تھا (١)
٤۔١ اس میں قیامت کو کھڑکا دینے والی کہا ہے، اس لئے کہ یہ اپنی ہولناکیوں سے لوگوں کو بیدار کر دے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَأَمَّا ثَمُودُ فَأُهْلِكُوا بِالطَّاغِيَةِ ﴿٥﴾
(جس کے نتیجے میں) ثمود تو بیحد خوفناک (اور اونچی) آواز سے ہلاک کر دیئے گئے (١)
٥۔١ اس میں قیام کو کھڑکا دینے والی کہا ہے، اس لئے کہ یہ اپنی ہولناکیوں سے لوگوں کو بیدار کر دے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِ‌يحٍ صَرْ‌صَرٍ‌ عَاتِيَةٍ ﴿٦﴾
اور عاد بیحد تیز و تند ہوا سے غارت کر دیئے گئے (١)
٦۔١ کسی کے قابو میں نہ آنے والی، یعنی نہایت تند و تیز، پالے والی اور بےقابو ہوا کے ذریعے اسے حضرت ہود علیہ السلام کی قوم عاد کو ہلاک کیا گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سَخَّرَ‌هَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَ‌ى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْ‌عَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ ﴿٧﴾
جسے ان پر سات رات اور آٹھ دن تک (اللہ نے) مثلت رکھا (١) پس تم دیکھتے کہ یہ لوگ زمین پر اس طرح گر گئے جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں۔
٧۔١ جسم کے معنی کاٹنے اور جدا جدا کرنے کے ہیں اور بعض نے حسوما کے معنی پے درپے کیے ہیں۔ اس سے ان کی درازی کی طرف اشارہ ہے کھوکھلے بےروح جسم کو کھوکھلے تنے سے تشبیہ دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَهَلْ تَرَ‌ىٰ لَهُم مِّن بَاقِيَةٍ ﴿٨﴾
کیا ان میں سے کوئی بھی تجھے باقی نظر آرہا ہے۔
وَجَاءَ فِرْ‌عَوْنُ وَمَن قَبْلَهُ وَالْمُؤْتَفِكَاتُ بِالْخَاطِئَةِ ﴿٩﴾
فرعون اور اس کے پہلے کے لوگ اور جن کی بستیاں الٹ دی گئیں انہوں نے بھی خطائیں کیں۔ (۱)
۹۔۱اس سے قوم لوط مراد ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَعَصَوْا رَ‌سُولَ رَ‌بِّهِمْ فَأَخَذَهُمْ أَخْذَةً رَّ‌ابِيَةً ﴿١٠﴾
اور اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی (بالآخر اللہ نے (بھی) زبردست گرفت میں لیا۔ (۱)
۱۰۔۱یعنی ان کی ایسی گرفت کی جو دوسری قوموں کی گرفت سے زائد یعنی سب میں سخت تر تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِنَّا لَمَّا طَغَى الْمَاءُ حَمَلْنَاكُمْ فِي الْجَارِ‌يَةِ ﴿١١﴾
جب پانی میں طغیانی آگئی (١) تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھا لیا (٢)
١١۔١ یعنی پانی بلندی میں تجاوز کر گیا، یعنی پانی خوب چڑھ گیا۔
١١۔٢ کُم سے مخاطب عہد رسالت کے لوگ ہیں، مطلب ہے کہ تم جن آبا کی پشتوں سے ہو، ہم نے انہیں کشتی میں سوار کرکے بپھرے ہوئے پانی سے بچایا تھا۔ اَلْجَارِیَۃ سے مراد سفینہ نوح علیہ السلام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَ‌ةً وَتَعِيَهَا أُذُنٌ وَاعِيَةٌ ﴿١٢﴾
تاکہ اسے تمہارے لئے نصیحت اور یادگار بنا دیں اور (تاکہ) یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں۔ (۱)
۱۲۔۱یعنی یہ فعل کہ کافروں کو پانی میں غرق کردیا اور مومنوں کو کشتی میں سوار کرا کے بچا لیا تمہارے لیے اس کو عبرت و نصیحت بنا دیں تاکہ تم اس سے نصیحت حاصل کرو اور اللہ کی نافرمانی سے بچو۔ یعنی سننے والے اسے سن کر یاد رکھیں اور وہ بھی اس سے عبرت پکڑیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ‌ نَفْخَةٌ وَاحِدَةٌ ﴿١٣﴾
پس جبکہ صور میں ایک پھونک پھونکی جائے گی۔ (۱)
۱۳۔۱مکذبین کا انجام بیان کرنے کے بعد اب بتلایا جارہا ہے کہ یہ الحاقہ کس طرح واقع ہوگی اسرافیل کی ایک ہی پھونک سے یہ برپا ہو جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَحُمِلَتِ الْأَرْ‌ضُ وَالْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً ﴿١٤﴾
اور زمین اور پہاڑ اٹھا لئے جائیں گے اور ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیئے جائیں گے۔ (۱)
۱٤۔۱یعنی اپنی جگہوں سے اٹھا لیے جائیں گے اور قدرت الہی سے اپنی قرار گاہوں سے ان کو اکھیڑ لیا جائے گا۔
 
Top