• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تَدْعُو مَنْ أَدْبَرَ‌ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٧﴾
وہ ہر شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منہ موڑتا ہے۔
وَجَمَعَ فَأَوْعَىٰ ﴿١٨﴾
اور جمع کرکے سنبھال رکھتا ہے (١)
١٨۔١ یعنی دنیا میں حق سے پیٹھ پھیرتا اور منہ موڑتا تھا اور مال جمع کرکے خزانوں میں سنبھال سنبھال کر رکھتا تھا، اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا تھا نہ اس میں سے زکوۃ نکالتا تھا۔ اللہ تعالٰی جہنم کو قوت گویائی عطا فرمائے گا اور جہنم بزبان قال خود ایسے لوگوں کو پکارے گی، بعض کہتے ہیں، پکارنے والے فرشتے ہی ہونگے اسے منسوب جہنم کی طرف کر دیا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کوئی نہیں پکارے گا، یہ صرف تمثیل کے طور پر ایسا کہا گیا ہے۔ مطلب ہے کہ مذکورہ افراد کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا ﴿١٩﴾
بیشک انسان بڑے کچے دل والا بنایا گیا ہے (١)
١٩۔١ سخت حریص اور بہت جزع فزع کرنے والے کو ھلوع کہا جاتا ہے۔ جس کو ترجمے میں انسان کچے دل والا سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ ایسا شخص ہی بخیل و حریص اور زیادہ گریہ جاری کرنے والا ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ‌ جَزُوعًا ﴿٢٠﴾
جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑ بڑا اٹھتا ہے۔
وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ‌ مَنُوعًا ﴿٢١﴾
اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے۔
إِلَّا الْمُصَلِّينَ ﴿٢٢﴾
مگر وہ نمازی۔
الَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ ﴿٢٣﴾
جو اپنی نمازوں پر ہمیشگی کرنے والے ہیں (۱)
۲۳۔۱مراد ہیں مومن کامل اور اہل توحید، ان کے اندر مذکورہ اخلاقی کمزوریاں نہیں ہوتیں بلکہ اس کے برعکس وہ صفات محمودہ کے پیکر ہوتے ہیں۔ ہمیشہ نماز پڑھنے کا مطلب ہے کہ نماز میں کوتاہی نہیں کرتے ہر نماز اپنے وقت پر نہایت پابندی اور التزام سے پڑھ لیتے ہیں۔ کوئی مشغولیت انہیں نماز سے نہیں روکتی اور دنیا کا کوئی فائدہ انہیں نماز سے غافل نہیں کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ﴿٢٤﴾
اور جن کے مالوں میں مقررہ حصہ ہے (١)
٢٤۔١ یعنی زکوۃ مفروضۃ، بعض کے نزدیک یہ عام ہے، صدقات واجبہ اور نافلہ دونوں اس میں شامل ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُ‌ومِ ﴿٢٥﴾
مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی۔ (۱)
۲۵۔۱محروم میں وہ شخص بھی داخل ہے جو رزق سے ہی محروم ہے وہ بھی جو کسی آفت سماوی وارضی کی زد میں آکر اپنی پونجی سے محروم ہوگیا اور وہ بھی جو ضرورت مند ہونے کے باوجود اپنی صفت تعفف کی وجہ سے لوگوں کی عطا اور صدقات سے محروم رہتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿٢٦﴾
اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں۔ (۱)
۲ ٦ ۔۱یعنی وہ اس کا انکار کرتے ہیں نہ اس میں شک وشبہ کا اظہار۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَ‌بِّهِم مُّشْفِقُونَ ﴿٢٧﴾
اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ (۱)
۲۷۔۱یعنی اطاعت اور اعمال صالحہ کے باوجود اللہ کی عظمت وجلالت کے پیش نظر اس کی گرفت سے لرزاں وترساں رہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ جب تک اللہ کی رحمت ہمیں اپنے دامن میں نہیں ڈھانک لے گی ہمارے یہ اعمال نجات کے لیے کافی نہیں ہوں گے جیسا کہ اس مفہوم کی حدیث پہلے گزر چکی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
إِنَّ عَذَابَ رَ‌بِّهِمْ غَيْرُ‌ مَأْمُونٍ ﴿٢٨﴾
بیشک ان کے رب کا عذاب بےخوف ہونے کی چیز نہیں۔ (۱)
۲۸۔۱یہ سابقہ مضمون ہی کی تاکید ہے کہ اللہ کے عذاب سے کسی کو بھی بےخوف نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر وقت اس سے ڈرتے رہنا اور اس سے بچاؤ کی ممکنہ تدابیر اختیار کرتے رہنا چاہیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُ‌وجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٢٩﴾
اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی (حرام سے) حفاظت کرتے ہیں۔
إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ‌ مَلُومِينَ ﴿٣٠﴾
ہاں ان کی بیویاں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وہ مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں (١)
٣٠۔١ یعنی انسان کے جنسی تسکین کے لئے اللہ نے دو جائز ذرائع رکھے ہیں ایک بیوی اور دوسری (لونڈی) بہرحال اہل ایمان کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ جنسی خواہش کی تکمیل و تسکین کے لئے ناجائز ذریعہ اختیار نہیں کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَ‌اءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ ﴿٣١﴾
اب جو کوئی اس کے علاوہ (راہ) ڈھونڈے گا تو ایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہونگے۔
وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَ‌اعُونَ ﴿٣٢﴾
جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں۔ (۱)
۳۲۔۱یعنی ان کے پاس جو لوگوں کی امانتیں ہیں اس میں وہ خیانت نہیں کرتے اور لوگوں سے جو عہد کرتے ہیں انہیں توڑتے نہیں بلکہ ان کی پاسداری کرتے ہیں۔
 
Top