• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تھانوی صاحب کے پر دادا مرنے کے بعد دنیا میں

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اشرف السوانح --- اشرف علی تھانوی ---
تھانوی صاحب کے پر دادا مرنے کے بعد دنیا میں

جبکے الله کا قانون ہے کے

وہ (مرنے والے) ان (دنیا والوں) کی طرف (کبھی) نہیں لوٹ سکتے -

سورة يس : 31


pardada.jpg
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے واقعات قرآن میں ہیں جو اس قانوں کا استثناء ثابت کرتا ہے ، تو اگر اشرف علی تھانوی کے پردادا مرنے کے بعد بطور اسثنائی حالت کے دنیا میں آسکتے ہیں تو آپ کو کیا اعتراض ہے ، اگر یہ امر ناممکنات میں ہوتا ہے تو قرآن میں یہ واقعات کیوں ذکر ہوئے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے واقعات قرآن میں ہیں جو اس قانوں کا استثناء ثابت کرتا ہے ، تو اگر اشرف علی تھانوی کے پردادا مرنے کے بعد بطور اسثنائی حالت کے دنیا میں آسکتے ہیں تو آپ کو کیا اعتراض ہے ، اگر یہ امر ناممکنات میں ہوتا ہے تو قرآن میں یہ واقعات کیوں ذکر ہوئے
محترم بھائی ہر بات اس طرح آپ قران سے ثابت نہیں کر سکتے ورنہ پھر یہی بریلوی تو کہتے ہیں کہ جیسے کتاب کا علم رکھنے والے عالم نے سلیمان علیہ السلام کو تخت لا دیا تھا اسی طرح ہمارے عالم بھی بگڑی بنا سکتے ہیں
بات ہر معجزہ یا کرامت کے انکار کی نہیں بلکہ اس کرامت کا انکار ہے جس میں دو باتیں بیک وقت پائی جائیں
فاما الذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ما تشابہکے تحت لوگ اس سے مدد کی دلیل نکال لیں جیسے سلیمان علیہ السلام کے واقعہ سے نکالتے ہیں
2۔اوپر سے اسکی سند پر محدثین کے اصول ہی لاگو نہ کیے گئے ہوں بس یہ کہ کر کہ یہ واقعہ خاندان میں مشہور ہے سب کچھ ٹھیک کر دیا گیا ہو

محترم بھائی ہم یہ نہیں کہتے کہ اس طرح کی باتیں خالی آپ لوگوں میں ہیں بلکہ ہم اقرار کرتے ہیں ہم اہل حدیث بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں جیسے کرامات اہل حدیث وغیرہ تو ہم اسکو اہل حدیث ہی نہیں سمجھتے کہ جب باقیوں سے ہم اسماء الرجال کی بحثیں کر رہے ہوتے ہیں اور اہل حدیث کی کرامات کے وقت اصول حدیث کو پتا نہیں کیوں بھول جاتے ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کر ہوتا ہے یہ اللہ جانتا ہے میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ جو غلط ہے اسکا میں کیوں دفاع کروں
 
شمولیت
نومبر 11، 2013
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
63
ایک زندہ حقیقت
دیوبندی اور بریلوی چاچے پھوپھی کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں دونوں ایک ہی امام ؒکے مقلد ہیں بعد میں بریلوی بھائیوں کو اعلؒیٰ حضرت کا ساتھ نصیب ہوا اور انکوتھانویؒ صاحب کی معیت۔ پھر اثاثے تقسیم ہو گئے لیکن پھر بھی کبھی کبھی باسی کڑی میں ابال آہی جاتا ہے تو پھر یہ دو لمحے کے لئے بھول جاتےہیں کہ ہم کیا ہیں؟بس پھر جذبات کے تحت کچھ بھی کہہ جاتے ہیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
كيا اعمال صالحہ كرنے كے ليے دنيا ميں واپس آنا ممكن ہے ؟

الحمد للہ :

جب مومن جنت ميں داخل ہوگا تو اللہ تعالى اسے ہر وہ چيز عطا كرے گا جس كى مومن كو تمنا ہوگى، بلكہ اسے اس كى تمنا سے بھى زيادہ عطا كيا جائےگا.

فرمان بارى تعالى ہے:
{ان كى چاروں طرف سے سونے كى ركابياں اور سونے كے گلاسوں كا دور چلايا جائےگا، ان كے جى جس چيز كى خواہش كرينگے اور جس سے ان كى آنكھيں لذت پائيں، سب وہاں ہوگا، تم اس ميں ہميشہ رہوگے}الزخرف ( 71 ).
اور امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ اور ابو سعيد رضى اللہ تعالى عنہما سے ايك لمبى حديث روايت كى ہے جسميں آخرى جنتى كے جنت ميں داخل ہونے كا بيان ہے كہ اللہ تعالى اسے فرمائےگا:
" خواہش اورتمنا كرو، تو وہ تمنا اور خواہش كرےگا، حتى كہ اس كى خواہش ہى ختم ہو جائےگى، تو اللہ عزوجل فرمائےگا:

" اس اس طرح، اور اس كا رب اسے ياد دہانى كرانے لگےگا، حتى كہ جب اس كى تمنا اور خواہش ختم ہو جائےگى تو اللہ تعالى فرمائےگا:

" تجھے يہ بھى اور اتنا اور بھى ملےگا"

ابو سعيد رضى اللہ تعالى عنہ نے ابو ہريرۃ رضى اللہ تعالى عنہ سے كہا:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى فرمائےگا: تجھے يہ بھى اور اس سے دس گنا زيادہ ديا جائےگا، تو ابو ہريرۃ رضى اللہ تعالى كہنے لگے:

مجھے تو ياد نہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ فرمايا تھا: صرف اتنا ہے كہ آپ نے فرمايا:

" تجھے يہ بھى اور اس جتنا اور ديا جائےگا"

ابو سعيد رضى اللہ تعالى عنہ كہنے لگے: ميں نےرسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا كہ تجھے يہ بھى اوراس سے دس گنا زيادہ "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 806 )
ليكن جب مومن دنيا ميں واپس آنے كى خواہش اور تمنا كرےگا تو اس كى كا مطالبہ تسليم نہيں كيا جائےگا، كيونكہ اللہ تعالى يہ فيصلہ فرما چكا ہے كہ دنيا ميں كوئى بھى شخص واپس نہيں آسكتا.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
{جس بستى كو ہم نے ہلاك كرديا ہے اس كے ليے دنيا ميں واپس آنا حرام ہے} الانبياء ( 95 ).
يعنى جن بستى والوں كو اللہ تعالى نے ہلاك كر ديا ان كے ليے دنيا ميں واپس آنا ممنوع اور ناممكن ہے، تا كہ وہ اپنى كوتاہيوں اور غلطيوں كا ازالہ كر سكيں.
ديكھيں: تفسير السعدى ( 868 ).

اور بخارى اور مسلم رحمہما اللہ تعالى نے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ نے فرمايا:
" جنت ميں جانے والوں ميں سے شہيد كے علاوہ كوئى اور شخص دنيا ميں واپس آنے اور جو كچھ وہاں ہے اسے حاصل كرنے كى خواہش نہيں كرےگا، شہيد نے جو عزت و تكريم ديكھى اس كى بنا پر وہ يہ خواہش اور تمنا كرےگا كہ اسے دنيا ميں واپس بھيجا جائے تو وہ دس بار اللہ تعالى كےراستےميں قتل ہو"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2817 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1877 )
ليكن اس كى بات تسليم نہيں كى جائےگى.

ترمذى اور ابن ماجۃ رحمہما اللہ تعالى نے جابر بن عبداللہ بن حرام رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ جنگ احد والے دن مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ملے اور فرمانے لگے:
" اے جابر رضى اللہ تعالى عنہ، ميں تجھے يہ نہ بتاؤں كے اللہ تعالى نے تيرے والد كو كيا فرمايا ؟
انہوں نے عرض كيا: كيوں نہيں اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " اللہ تعالى نے كبھى بھى كسى سے پردہ ہٹا كر بات چيت نہيں كى، ليكن تيرے والد سے بالكل آمنے سامنے بغير كسى پردے اور ايلچى كے بات كى اور فرمايا: ميرے بندے ميرے سامنے تمنا اور خواہش كرو ميں تجھے نوازوں گا، تو اس نے كہا: اے ميرے رب مجھے زندہ كر ميں تيرے راستہ ميں دوبارہ لڑائى كرونگا، تو اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا: ميرا يہ پہلے سے فيصلہ شدہ امر ہے كہ دنيا كى طرف دوبارہ لوٹا نہيں جاسكتا، تو اس نے كہا: اے ميرے رب ميرے پچھلوں كو يہ بتا دو:
تو اللہ سبحانہ وتعالى نے يہ آيت نازل فرمادى:
{جو لوگ اللہ تعالى كے راستے ميں قتل كر ديے گئے ہيں تم انہيں مردہ نہ سمجھو، بلكہ وہ تو اپنے رب كے ہاں زندہ ہيں اور انہيں رزق ديا جا رہا ہے}.
جامع ترمذى حديث نمبر ( 3010 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 190 ). علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجۃ ميں اسے صحيح قرارديا ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ سب مسلمانوں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے.

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے واقعات قرآن میں ہیں جو اس قانوں کا استثناء ثابت کرتا ہے ، تو اگر اشرف علی تھانوی کے پردادا مرنے کے بعد بطور اسثنائی حالت کے دنیا میں آسکتے ہیں تو آپ کو کیا اعتراض ہے ، اگر یہ امر ناممکنات میں ہوتا ہے تو قرآن میں یہ واقعات کیوں ذکر ہوئے
تلمیذ بھائی یہ مرنے کے بعد دنیا میں دوبارہ تشریف لانے کا ذکر قرآن میں کہاں ہے؟ ذرا دلیل سے تو نوازیں
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے واقعات قرآن میں ہیں جو اس قانوں کا استثناء ثابت کرتا ہے ، تو اگر اشرف علی تھانوی کے پردادا مرنے کے بعد بطور اسثنائی حالت کے دنیا میں آسکتے ہیں تو آپ کو کیا اعتراض ہے ، اگر یہ امر ناممکنات میں ہوتا ہے تو قرآن میں یہ واقعات کیوں ذکر ہوئے
تلمیذ بھائی جہلاء سے الجھنا چھوڑ دے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم بھائی ہر بات اس طرح آپ قران سے ثابت نہیں کر سکتے ورنہ پھر یہی بریلوی تو کہتے ہیں کہ جیسے کتاب کا علم رکھنے والے عالم نے سلیمان علیہ السلام کو تخت لا دیا تھا اسی طرح ہمارے عالم بھی بگڑی بنا سکتے ہیں
صاحب مضمون نے یہ موقف اختیار کیا اللہ کا قانون ہے کہ کوئی شخص بھی مرنے کے بعد واپس نہیں آسکتا اور اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے جو اپنے پردادا کے زندہ ہونے کا واقعہ بیان کیا ہے وہ اس قانون کے مخالف ہے ۔ جب کہ میں کہ رہا ہوں مرنے کے بعد زندہ ہونے کے واقعات جب قرآن میں ہیں تو اشرف علی تھانوی پر اعتراض کیوں
حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ تعالی نے مرنے کے سو سال بعد زندہ کیا

فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ

نہ صرف ان کو بلکہ ان کے گدھے کو بھی زندہ کیا

وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا

ایک جماعت کے متعلق بھی قرآن میں ذکر ہے جس کو مرنے کے بعد زندہ کیا گيا
: ألم تر إلى الذين خرجوا من ديارهم وهم ألوف حذر الموت فقال لهم الله موتوا ثم أحياهم إن الله لذو فضل على الناس ولكن أكثر الناس لا يشكرون
نبی اسرائیل کے واقعہ میں ایک شخص کو ذندہ کیا گيا

فقلنا اضربوه ببعضها كذلك يحيي الله الموتى ويريكم آياته لعلكم تعقلون

واقعہ ابراھیم علیہ السلام میں اللہ تبارک و تعالی نے چار پرندوں کو زندہ کیا

{وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِـي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن قَالَ بَلَى وَلَـكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءاً ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْياً وَاعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ }
سورة البقرة260


اس کو بریلویوں کے طرز استدلال قرار دینا سمجھ سے بالا تر ہے

بات ہر معجزہ یا کرامت کے انکار کی نہیں بلکہ اس کرامت کا انکار ہے جس میں دو باتیں بیک وقت پائی جائیں
1۔فاما الذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ما تشابہکے تحت لوگ اس سے مدد کی دلیل نکال لیں جیسے سلیمان علیہ السلام کے واقعہ سے نکالتے ہیں
یہاں کسی نے بھی اشرف علی تھانوی کی کرامت سے کوئی عقیدہ یا مسئلہ استباط نہیں کیا
2۔اوپر سے اسکی سند پر محدثین کے اصول ہی لاگو نہ کیے گئے ہوں بس یہ کہ کر کہ یہ واقعہ خاندان میں مشہور ہے سب کچھ ٹھیک کر دیا گیا ہو
محترم بھائی ہم یہ نہیں کہتے کہ اس طرح کی باتیں خالی آپ لوگوں میں ہیں بلکہ ہم اقرار کرتے ہیں ہم اہل حدیث بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں جیسے کرامات اہل حدیث وغیرہ تو ہم اسکو اہل حدیث ہی نہیں سمجھتے کہ جب باقیوں سے ہم اسماء الرجال کی بحثیں کر رہے ہوتے ہیں اور اہل حدیث کی کرامات کے وقت اصول حدیث کو پتا نہیں کیوں بھول جاتے ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کر ہوتا ہے یہ اللہ جانتا ہے میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ جو غلط ہے اسکا میں کیوں دفاع کروں
محترم لگتا ہے اسماء الرجال اور اصول حدیث کا مطالعہ آپ نے نہیں کیا ۔ اگر امام بخاری رحمہ اللہ اگر دو صحابہ کی ملاقات یا عدم ملاقات کے متعلق کچھ کہیں تو آپ حضرات وہاں سند نہیں مانتے بلکہ من و عن تسلیم کرلیتے ہیں وہاں سند کا مطالبہ کہاں چلا جاتا ہے
اگر بغیر سند کے بات کسی مسئلہ کے استنباط کیے بغیر کوئي واقعہ یا قول نقل کرنا اہل حدیث کا شیوا نہیں تو پھر آپ نے امام بخاری کو بھی اپنی جماعت سے نکال دیا ہے کیوں کہ بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ نے متعدد مقامات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال بلا سند نقل کیا ہے
Dua
آپ نے قرآنی واقعات کی دلیل مانگی تھی وہ واقعات اوپر نقل کردیے گئے ہیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
تلمیذ میرے بھائی کسی بھی واقعہ کی اصل کہ لئے دلیل ھوتی ہے وہاں تو اللہ تعالیٰ نے ھم کو علم دیا ہے لیکن اس واقعہ کی کیا دلیل ہے کہ یہ صحیح ہے
 
Top