- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
جائزہ محمدی فی تردید دلائل کاظمی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سعیدی میلادی نے اپنے مرشد کاظمی کے رسالہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کا جہاں شوق دلایا تھا وہاں میں نے وعدہ کیا تھا کہ آخرمیں اس کا جائزہ بھی پیش خدمت کر دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔
اب میں اس وعدہ کا ایفاء کرنے کیلئے کاظمی صاحب کے دلائل میلاد یہ کا جائزہ پیش کر رہا ہوں ، امید ہے کہ آپ کاظمی دلائل اور ان کے جوابات کو بغور مطالعہ فرمائیں گے۔
کاظمی: عالم اجسام میں جلوہ گر ہونے سے پہلے ذات پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا عدم سے وجود میں جلوہ گر ہونا خلقت محمدی ہے اور اس دار دنیا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پیدا ہونا ولادت محمدی ہے اور چالیس سال کی عمر شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا وحی سے مشرف ہو کر لوگوں کو دین حق کی طرف بلانے پر مامور بعثت محمدی ہے… پہلے خلقت محمدی کا بیان قرآن اور حدیث کی روشنی میں سنئے۔
ولادت پر بھی خلق کا لفظ بولا گیا ہے
محمدی: اللہ تعالیٰ نے انسان کی خلقت کیلئے قرآنِ مجید میں یوں فرمایا ہے: خلقکم من نفس واحدۃ الخ پ:۹، اعراف :۱۸۹) کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو آدم علیہ السلام کی نسل سے پیدا فرمایا ہے۔
یا ایھا الناس انا خلقناکم من ذکر وانثی ۔(حجرات پ:۲۶، آیت:۱۳) خزائن العرفان ف:۷۴۱ میں ہے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا اور تفسیر جلالین ص:۴۲۸ میں بھی آدم و حواء کو بیان کیا گیا ہے اور حدیث میں ہے: ان خلق احدکم فی بطن امہ اربعین یوما الخ (بخاری ج:۱، ص:۴۶۹) کہ تحقیق ہر ایک آدمی کی خلقت اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک ہوتی ہے پھر چالیس دن خون کا لوتھڑا رہتا ہے پھر چالیس دن گوشت کا ٹکڑا الخ اور حدیث میں ہے: ان اللہ خلق الخلق فجعلنی فی خیرہم الخ (مشکوٰۃ ص:۵۱۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے مخلوقات (جن و انس) کو پیدا فرمایا پھر مجھے ان کے افضل خلق میں بنایا، ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ ولادت کے وقت کے متعلق بھی خلقت کا لفظ بولا گیا ہے۔