- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
(3) تیسری مثال: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
قُلْ هُوَ ٱلَّذِى ذَرَأَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ...﴿٢٤﴾...سورۃ الملک
اس کا ترجمہ غامدی صاحب نے یہ کیا ہے کہ
''ان سے کہہ دو، وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں بویا۔'' 8
اور اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اسی آیت کا درج ذیل ترجمہ کیا ہے:
''کہہ دو کہ وہی ہے جس نے تم کو زمین میں پھیلایاہے۔'' 9
اب قارئین خود دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں (ذال کے ساتھ)کے معروف معنی 'بونے' کے ہیں یا'پھیلانے' کے ۔ ہمارے خیال میں اس مقام پر غامدی صاحب کے اُستاد کا ترجمہ صحیح اور معروف کے مطابق ہے جبکہ اُن کا اپناترجمہ 'غیرمعروف' اور 'مجہول' ہوگیا ہے اورعربی کے ایک اور لفظ '' (زاء کے ساتھ)کا ترجمہ بن گیا ہے۔ اس مثال میں بھی غامدی صاحب نے اپنے بنائے ہوئے اُصول کی خود خلاف ورزی کی ہے۔
قُلْ هُوَ ٱلَّذِى ذَرَأَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ...﴿٢٤﴾...سورۃ الملک
اس کا ترجمہ غامدی صاحب نے یہ کیا ہے کہ
''ان سے کہہ دو، وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں بویا۔'' 8
اور اُن کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے اسی آیت کا درج ذیل ترجمہ کیا ہے:
''کہہ دو کہ وہی ہے جس نے تم کو زمین میں پھیلایاہے۔'' 9
اب قارئین خود دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں (ذال کے ساتھ)کے معروف معنی 'بونے' کے ہیں یا'پھیلانے' کے ۔ ہمارے خیال میں اس مقام پر غامدی صاحب کے اُستاد کا ترجمہ صحیح اور معروف کے مطابق ہے جبکہ اُن کا اپناترجمہ 'غیرمعروف' اور 'مجہول' ہوگیا ہے اورعربی کے ایک اور لفظ '' (زاء کے ساتھ)کا ترجمہ بن گیا ہے۔ اس مثال میں بھی غامدی صاحب نے اپنے بنائے ہوئے اُصول کی خود خلاف ورزی کی ہے۔