• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جشن عید میلاد النبی جیسی بدعات کو اچھا سمجھنے والے کا رد

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جشن عید میلاد النبی جیسی بدعات کو اچھا سمجھنے والے کا رد
استفادہ و تلخیص از فائزہ صدیقی کلیة البنات العربیة للدراسات الاسلامیہ ، کراچی
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے حوالے سے موجود نظریات میں اعتدال کا دامن اختیار کرنا بہت مشکل ہے کیوں کہ امت مسلمہ کی اکثریت اس حوالے سے انتہاپسندی کا موقف اختیار کیے ہوئے ہے ۔اگر ایک طرف جشن عید میلاد النبی کو عین اسلام اور عبادت الہی کا بہت بڑا ذریعہ اور وسیلہ گمان کیا جاتا ہے تو دوسری جانب جشن عید میلاد النبی منانے والوں پر کفر و شرک کے فتاوی جات کی کثرت ہے ۔جس کی وجہ سے امت مسلمہ کے ہر دو گروہ آپس میں لعن و طعن اور تشنیع کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں جس سے ہمارے معاشرے کی فضا مسموم ہوتی ہے اور آپ میں منافرت کا اضافہ ہوتا ہے ۔مسلمان امت کو ایک ہونا چاہیے لیکن اس موضوع پر پائی جانے والی انتہا پسندی نے مجھے مجبور کیا کہ چند سطور قلم بند کروں جو ہر سال جاری ہو جانے والے اس فتنہ منافرت میں کمی کر سکے انشائ اللہ العزیز۔
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اہل علم پر اس موقع پر فرض ہے کہ اس مسئلہ کی حقانیت کو واضح کریں جس کی عدم وضاحت کی وجہ سے آپس میں بغض و کینہ میں اضافہ در اضافہ ہوتا جا رہا ہے ایسے کتنے ہی لوگ موجود ہیں جو ایسے کلمات اپنی زبان سے نکالتے ہیں کہ مجھے فلاں سے نفرت ہے جو یہ شرکیہ اور بدعتی کام کرتا ہے یا وہ کتنا گستاخ اور دشمن اسلام ہے جو رسول اللہ کی ولادت کا دن منانے کا مخالف ہے تو مجھے حیرانی ہوتی ہے کہ اس شخص کو دشمن اسلام گردانا جاتا ہے اور بغض کا اظہار کیا جاتا ہے جو ایک بدعت کی مخالفت کرتا ہے جبکہ اصولا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں ایسے شخص کی بات کو سراہنا چاہیے نہ کہ اس سے بغض کا اظہار کریں ۔بلکہ اس سے بھی بڑھ کر جس نظریہ کو رائج کیا جا رہا ہے وہ یہ کہ جو شخص اس عمل کو بدعت گردانتا ہے اس کے بارے میں یہ باور کرایا جاتا ہے کہ وہ شخص اللہ کے رسول سے محبت نہیں کرتا بلکہ ان سے بغض رکھتا ہے ۔کتنی بڑی جہالت ہے کہ ایک دوسرے پر کفر و شرک کی تہمتیں اور الزامات ۔استغفراللہ العظیم۔
یہ کلمات نہ تو کسی جماعت کی حمایت میں ہیں اور نہ ہی کسی جماعت کی مخالفت میں بلکہ اس کا مقصد صرف اور صرف حق کو دلائل کی مدد سے واضح کرنا ہے ایسا حق جس کی دلیل صرف جذبات اور عقیدت ہی نہیں بلکہ ایسی عقیدت جس کی بنیاد کتاب و سنت اورسلف صالحین کا طرز عمل ہو۔انشائ اللہ العزیز۔اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اصل موضوع کی طرف آنے سے قبل بہتر ہے کہ کچھ ایسے امور بیان کر دیے جائیں جن کا تذکرہ بار بار کیا جائے گا ۔بلکہ ان امور کی مدد سے ہم دین اسلام میں ایسے بے شمار مسائل کا حل معلوم کر سکتے ہیں جن کی نوعیت اس مسئلہ سے ملتی جلتی ہے ۔
اللہ رب العزت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوبصورت وجود کو بنی نوع انسان کی راہنمائی اور ہدایت کے لیے مبعوث کیا تاکہ وہ لوگوں کے لیے حق کو سورج کی طرح واضح اور چمکتا ہوا بنا دیں جس میں کوئی شک اور شبہ نہ رہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے :
يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمْ بُرْهَانٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُبِينًا }{ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَاعْتَصَمُوا بِهِ فَسَيُدْخِلُهُمْ فِي رَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ وَيَهْدِيهِمْ إِلَيْهِ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا } (سورة النساء/174 ، 175)
ان آیات سے یہ بات واضح ہو ئی کہ ہدایت او ر فلاح ابدی وحی الہی کے بغیر ناممکن ہے اور وحی الہی ہمارے سامنے موجود ہے جس کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے بھی ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین اسلام کی تبلیغ کا حکم دیا اور آپ نے دین کو مکمل پہنچادیا یہ مطلب ہے اس جملہ کا جو اہل علم اپنے کلام میں عموما کہا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی وحی کرتا ہے اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کے ابلاغ کی ذمہ داری ہے اور مسلمانوں پر اس پر اس پر عمل فرض ہے ۔
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
عیدمیلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لوگ دو گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں, ان میں سے ایک گروہ تو کہتا ہے کہ یہ بدعت ہے کیونکہ نہ تو یہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے دور میں منائی گئی اور نہ ہی صحابہ کے دور میں اور نہ تابعین کے دور میں. اور دوسراگروہ اسکا رد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ :تمہیں جو بھی کہے کہ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے دور میں یا پھر صحابہ کے دور میں یا تابعین کے دورمیں پایا گیا ہے ,مثلا ہمارے پاس علم رجال اور جرح وتعدیل نامی اشیاء ایسی ہیں اور انکا انکار بھی کوئی شخص نہیں کرتا حالانکہ انکار میں اصل یہ ہے کہ وہ بدعت نئی ایجاد کردہ ہو اور اصل کی مخالف ہو-اورجشن عید میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کی اصل کہاں ہے جسکی مخالفت ہوئی ہےٍ, اوربہت سارے اختلافات اس موضوع کے اردگرد گھومتے ہیں.
لفظ موالد,مولِد کی جمع ہے ,اس کے معنی اورمطلب ہر اسلامی ملک میں ایک ہی ہیں ,البتہ یہ لفظ خاص "مولد" (مولود) ہر اسلامی ملک میں نہیں بولا جاتا ,کیونکہ مغرب اقصی یعنی مراکش کے لوگ اس کو "مواسم " کے نام سے یاد کرتے ہیں ,چنانچہ کہا جاتا ہے مولائی ادریس کا موسم , اور مغرب اوسط یعنی جزائر کے لوگ اس کو "زرد" کا نام دیتے ہیں جو "زردہ" کی جمع ہے .​
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور اب مولود نبوی شریف سے وہ اجتماعات مراد ہیں جو مسجدوں میں اورمالدار مسلمانوں کے گھروں میں ہوتے ہیں, جو اکثر پہلی ربیع الأول سے بارہ ربیع الأول تک ہوتے ہیں ,جن میں سیرت نبویہ کا کچہ حصہ پڑھا جاتا ہے ,مثلا نسب پاک ,قصہ ولادت اورحضور£کے بعض جسمانی اوراخلاقی شمائل اورخصوصیات اورساتھ ہی بارہ ربیع الأول کو عید کا دن مناتے ہیں , جس میں اہل وعیال پر خرچ کرنے پر وسعت کرتے ہیں اورمدارس ومکاتب بند کردئے جاتے ہیں اوربچے اس دن طرح طرح کے کھیل کودکھیلتے ہیں ,
اسکا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جانورذبح کئے جاتے ہیں کھانا تیار ہوتا ہے دوست واحبا ب ورشتہ دار اورتھوڑے سے فقیر ومحتاج لوگ بھی بلالئے جاتے ہیں , پھر سب لوگ سننے کے لئے بیٹھتے ہیں , ایک خوش آوازنوجوان آگے بڑھتا ہے , اوراشعار پڑھتا ہے اورمدحیہ قصیدے ترنم کے ساتھ پڑہتا ہے , اورسننے والے بھی اس کے ساتھ صلوات پڑھتے ہیں اس کے بعد ولادت مبارکہ کا قصہ پڑھتا ھے , اورجب یہاں پہنچتا ہےکہ حضرت آمنہ کے شکم مبارک سے آپ مختون پیدا ہوئے ,تو سب لوگ تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں اورکچھ دیررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت آمنہ کے شکم مبارک سے پیدائش کا تخیل باندہ کر تعظیم وادب کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں , پھر دھونی اورخوشبو لائی جاتی ہے , اور سب لوگ خوشبو لگاتے ہیں , اس کے بعد حلال مشروب کے پیالےآتے ہیں , اور سب لوگ پیتے ہیں پھر کھانے کی قابیں پیش کی جاتی ہیں , اس کو لوگ کھا کر اس اعتقاد کے ساتھ واپس ہوتے ہیں کہ انھون نے بارگاہ الہی میں بہت بڑی قربت پیش کرکے اللہ کا تقر ب حاصل کرلیا ہے .
یہاں اس بات پر متنبہ کردینا ضروری ہے کہ اکثر قصیدے اورمدحیہ اشعار جو ان محفلوں میں ترنم کے ساتھ پڑہے جاتے ہیں وہ شرک اورغلو سےنہیں خالی ہوتے ,جس سے رسول £نے منع فرمایا ہے جیسا کہ آپ کا فرمان ہے (لاتطرونی کما أطرت النصاری عیسی ابن مریم وإنما أنا عبداللہ ورسولہ ,فقولو ا عبداللہ ورسولہ )(بخاری ومسلم)
"تم مجھے حد سے نہ بڑھانا ,جس طرح نصارى نے عیسی بن مریم کو حد سے بڑھایا , میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں , پس اللہ کا بندہ اوراسکا رسول کہو" اسی طرح یہ محفلیں ایسی دعاؤں پر ختم ہوتی ہیں جس میں توسل کے غیر شرعی الفاظ اور شرکیہ حرام کلمات ہوتے ہیں , کیونکہ اکثر حاضرین عوام ہوتے ہیں ,یا اس باطل کی محبت میں غلو کرنے والے ہوتے ہیں جن سے علماء نے منع فرمایا ہے ,جیسے بجاہ فلاں اوربحق فلاں کہ کردعا کرنا والعیاذباللہ تعالی ,واللہم صل علی محمد وآلہ وصحیہ وسلم تسلیما کثیرا.
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یہ ہے وہ مولدجو اپنے ایجاد کے زمانہ یعنی ملک مظفرکے عہد؁625ھ سے آج تک چلی آرہی ہے​
ب سے پہلى بات تو يہ ہے كہ علماء كرام كا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى تاريخ پيدائش ميں اختلاف پايا جاتا ہے اس ميں كئى ايك اقوال ہيں جنہيں ہم ذيل ميں پيش كرتے ہيں: چنانچہ ابن عبد البر رحمہ اللہ كى رائے ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سوموار كے دن دو ربيع الاول كو پيدا ہوئے تھے.
اور ابن حزم رحمہ اللہ نے آٹھ ربيع الاول كو راجح قرار ديا ہے.
اور ايك قول ہے كہ: دس ربيع الاول كو پيدا ہوئے، جيسا كہ ابو جعفر الباقر كا قول ہے.
اور ايك قول ہے كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش بارہ ربيع الاول كو ہوئى، جيسا كہ ابن اسحاق كا قول ہے.
اور ايك قول ہے كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش رمضان المبارك ميں ہوئى، جيسا كہ ابن عبد البر نے زبير بكّار سے نقل كيا ہے. (السيرۃ النبويۃ لابن كثير ( 199 - 200 ).
ہمارے علم كے ليے علماء كا يہى اختلاف ہى كافى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت كرنے والے اس امت كے سلف علماء كرام تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش كے دن كا قطعى فيصلہ نہ كر سكے، چہ جائيكہ وہ جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم مناتے، اور پھر كئى صدياں بيت گئى ليكن مسلمان يہ جشن نہيں مناتے تھے، حتى كہ فاطميوں نے اس جشن كى ايجاد كى.
شيخ على محفوظ رحمہ اللہ كہتے ہيں: " سب سے پہلے يہ جشن فاطمى خلفاء نے چوتھى صدى ہجرى ميں قاہرہ ميں منايا، اور انہوں نے ميلاد كى بدعت ايجاد كى جس ميں ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم، اور على رضى اللہ تعالى عنہ كى ميلاد، اور فاطمۃ الزہراء رضى اللہ تعالى عنہا كى ميلاد، اور حسن و حسين رضى اللہ تعالى عنہما، اور خليفہ حاضر كى ميلاد، منانے كى بدعت ايجاد كى، اور يہ ميلاديں اسى طرح منائى جاتى رہيں حتى كہ امير لشكر افضل نے انہيں باطل كيا. اور پھر بعد ميں خليفہ آمر باحكام اللہ كے دور میں پانچ سو چوبيس ہجرى ميں دوبارہ شروع كيا گيا حالانكہ لوگ تقريبا اسے بھول ہى چكے تھے.
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور سب سے پہلا شخص جس نے اربل شہر ميں ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كى ايجاد كى وہ ابو سعيد ملك مظفر تھا جس نے ساتويں صدى ہجرى ميں اربل كے اندر جشن میلاد النبی منائى، اور پھر يہ بدعت آج تك چل رہى ہے، بلكہ لوگوں نے تو اس ميں اور بھى وسعت دے دى ہے، اور ہر وہ چيز اس ميں ايجاد كر لى ہے جو ان كى خواہش تھى، اور جن و انس كے شياطين نے انہيں جس طرف لگايا اور جو كہا انہوں نے وہى اس ميلاد ميں ايجاد كر ليا " ( الإبداع في مضار الابتداع " ( ص 251 )
اب رہا شریعت اسلامیہ میں اس کے حکم کا سوال تو جب اس بحث سے یہ معلوم ہوگیا کہ میلادساتویں صدی کی پیداوار ہے , اورہر وہ چیز جورسو ل صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام کے عہد میں دینی حیثیت سے نہ رہی ہو , وہ بعد والوں کے لئے بھی دینی حیثیت اختیار نہ کرے گی , اورجو مولود آج لوگوں کے درمیان رائج ہے,
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میلاد منعقد کرنے والے جو پانچ دلیلیں دیتے ہیں , ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں شریعت کو چھوڑ کر اتباع نفس کارفرما ہے ,دلیلیں درج ذیل ہیں :-
۱۔ سا لانہ یاد گار ہونا, جس میں مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یادگار مناتےہیں , جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی عظمت اورمحبت میں اضافہ ہوتا ہے
۲۔ بعض شمائل محمدیہ کا سننا اورنسب نبوی شریف کی معرفت حاصل کرنا –
۳۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر اظہار خوشی ,کیونکہ یہ محبت رسول اورکمال ایمان کی دلیل ہے
۴۔ کھانا کھلانا اوراسکا حکم ہے اور اس میں بڑا ثواب ہے خصوصاً جب اللہ تعالى کا شکراداکرنے کی نیت سے ہو.
۵۔ اللہ تعالی کا ذکر یعنی قرأت قرآن اورنبی کریم £پر درود شریف کے لئے جمع ہونا .
یہ وہ پانچ دلیلیں ہیں , جنہیں میلاد کو جائز کہنے والے بعض حضرات پیش کرتے ہیں , اورجیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں یہ دلیلیں بالکل ناکافی ہیں اورباطل بھی ہیں , کیونکہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شارع علیہ الصلوۃ والسلام سے کوئی چوک ہوگئی تھی جس کی تلافی اس طرح کی گئی ہے کہ ان چیزوں کو ان لوگوں نے مشروع کردیا , جن کو شارع علیہ الصلوۃ والسلام نے باوجود ضرورت کے مشروع نہیں کیا تھا , اوراب قاری کے سامنے یکے بعد دیگرے ان دلیلوں کا بطلان پیش ہے .​
 
Last edited by a moderator:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
پہلی دلیل, اس وقت دليل بن سكتی ہے , جبکہ مسلمان ایسا ہو کہ وہ نبی اکرم کا ذکر دن بھرمیں دسیوں مرتبہ نہ کیا کرتا ہو تو اس کے لئے سالانہ یا ماہانہ یادگاری محفلیں قائم کی جائیں , جس میں وہ اپنے نبی کا ذکرکرے تاکہ اس کے ایمان ومحبت میں زیادتی ہو , لیکن مسلمان تو رات اوردن میں جو نماز بھی پڑھتا ہے اس میں اپنے رسول کا ذکرکرتا ہے , اوران پر درود وسلام بھیجتا ہے اورجب بھی کسی نماز کا وقت ہوتا ہے , اورجب بھی نماز کے لئے اقامت کہی جاتی ہے تو اس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اورآپ پر درود سلام ہوتا ہے , بھول جانے کے اندیشہ سے تو اسکی یاد گار قائم کی جاتی ہے جسکا ذکر ہی نہ ہوتا ہو , لیکن جس کا ذکر ہی ذکرہوتا ہو جوبھلایا نہ جاسکتا ہو , بھلا اس کے نہ بھولنے کے لئے کس طرح کی محفل منعقد کی جائےگی , کیا یہ تحصیل حاصل نہیں ہے ,حالانکہ تحصیل حاصل لغو اورعبث ہے , جس سے اہل عقل دوررہتے ہیں .​
 
Last edited by a moderator:
Top