اور اب مولود نبوی شریف سے وہ اجتماعات مراد ہیں جو مسجدوں میں اورمالدار مسلمانوں کے گھروں میں ہوتے ہیں, جو اکثر پہلی ربیع الأول سے بارہ ربیع الأول تک ہوتے ہیں ,جن میں سیرت نبویہ کا کچہ حصہ پڑھا جاتا ہے ,مثلا نسب پاک ,قصہ ولادت اورحضور£کے بعض جسمانی اوراخلاقی شمائل اورخصوصیات اورساتھ ہی بارہ ربیع الأول کو عید کا دن مناتے ہیں , جس میں اہل وعیال پر خرچ کرنے پر وسعت کرتے ہیں اورمدارس ومکاتب بند کردئے جاتے ہیں اوربچے اس دن طرح طرح کے کھیل کودکھیلتے ہیں ,
اسکا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جانورذبح کئے جاتے ہیں کھانا تیار ہوتا ہے دوست واحبا ب ورشتہ دار اورتھوڑے سے فقیر ومحتاج لوگ بھی بلالئے جاتے ہیں , پھر سب لوگ سننے کے لئے بیٹھتے ہیں , ایک خوش آوازنوجوان آگے بڑھتا ہے , اوراشعار پڑھتا ہے اورمدحیہ قصیدے ترنم کے ساتھ پڑہتا ہے , اورسننے والے بھی اس کے ساتھ صلوات پڑھتے ہیں اس کے بعد ولادت مبارکہ کا قصہ پڑھتا ھے , اورجب یہاں پہنچتا ہےکہ حضرت آمنہ کے شکم مبارک سے آپ مختون پیدا ہوئے ,تو سب لوگ تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں اورکچھ دیررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت آمنہ کے شکم مبارک سے پیدائش کا تخیل باندہ کر تعظیم وادب کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں , پھر دھونی اورخوشبو لائی جاتی ہے , اور سب لوگ خوشبو لگاتے ہیں , اس کے بعد حلال مشروب کے پیالےآتے ہیں , اور سب لوگ پیتے ہیں پھر کھانے کی قابیں پیش کی جاتی ہیں , اس کو لوگ کھا کر اس اعتقاد کے ساتھ واپس ہوتے ہیں کہ انھون نے بارگاہ الہی میں بہت بڑی قربت پیش کرکے اللہ کا تقر ب حاصل کرلیا ہے .
یہاں اس بات پر متنبہ کردینا ضروری ہے کہ اکثر قصیدے اورمدحیہ اشعار جو ان محفلوں میں ترنم کے ساتھ پڑہے جاتے ہیں وہ شرک اورغلو سےنہیں خالی ہوتے ,جس سے رسول £نے منع فرمایا ہے جیسا کہ آپ کا فرمان ہے (لاتطرونی کما أطرت النصاری عیسی ابن مریم وإنما أنا عبداللہ ورسولہ ,فقولو ا عبداللہ ورسولہ )(بخاری ومسلم)
"تم مجھے حد سے نہ بڑھانا ,جس طرح نصارى نے عیسی بن مریم کو حد سے بڑھایا , میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں , پس اللہ کا بندہ اوراسکا رسول کہو" اسی طرح یہ محفلیں ایسی دعاؤں پر ختم ہوتی ہیں جس میں توسل کے غیر شرعی الفاظ اور شرکیہ حرام کلمات ہوتے ہیں , کیونکہ اکثر حاضرین عوام ہوتے ہیں ,یا اس باطل کی محبت میں غلو کرنے والے ہوتے ہیں جن سے علماء نے منع فرمایا ہے ,جیسے بجاہ فلاں اوربحق فلاں کہ کردعا کرنا والعیاذباللہ تعالی ,واللہم صل علی محمد وآلہ وصحیہ وسلم تسلیما کثیرا.