• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن عورت کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہے ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
جمعہ کا دن تمام دنوں میں سب سے بہتر دن ہے ، یہ دن جہاں مرد کے لئے بہتر ہے وہیں عورتوں کے لئے بھی بہترہے مگر افسوس ہمارے یہاں جمعہ کے متعلق عورتوں کو تاریکی میں رکھا گیا ہے ۔ انہیں یہی تعلیم دی جاتی ہے کہ جمعہ کا دن صرف مرد کے لئے ہے عورتوں کے لئے کچھ نہیں ۔ اس وجہ سے عورتیں جہاں عام دنوں میں غافل ہوتی ہیں سیدالایام میں بھی غفلت کی ردا اوڑھے رہتی ہیں ۔ میں آپ کی خدمت میں احادیث صحیحہ کی روشنی میں مختصرا بیان کرتا ہوں کہ خاتون اسلام کس طرح جمعہ کے بابرکت دن سے فائدہ اٹھاسکتی ہے ۔

(1) غسل جمعہ :
جمعہ کے دن غسل کرنا واجب نہیں بلکہ مستحت ہے ، یہی بات درست ہے ۔
اور وہ حدیث جس میں جمعہ کا غسل واجب بتا یا گیا ہے جو حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:
الغُسْلُ يومَ الجمعةِ ، واجِبٌ على كلِّ مُحْتَلِمٍ(صحيح مسلم : 846)
ترجمہ : جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے۔
اس کے متعلق جمہور علماء نے کہا ہے کہ اس سے سنت کی تاکید مراد ہے۔
عورت اگر جمعہ کی نماز میں حاضر ہوتی ہے تو اس کے لئے بھی غسل کرنا مسنون ہے جیساکہ ایک روایت میں وارد ہے ۔
من أتى الجمعةَ منَ الرِّجالِ والنِّساءِ فليغتسِلْ , ومن لم يأتِها فليسَ عليهِ غُسلٌ منَ الرِّجالِ والنِّساءِ(ابن خزيمة و ابن حبان)
ترجمہ : مرد اور عورت میں سے جو جمعہ کی نماز کے لئے آئے وہ غسل کرے، اور جو جمعہ کی نماز نہ پڑھے اس مرد وعورت پہ غسل نہیں ہے ۔
٭ امام نووی ؒ نے الخلاصہ اور المجموع دونوں کے اندر ان الفاظ کے ساتھ اس کی سند کوصحیح قرار دیا ہے ۔ (الخلاصۃ 2/774 و المجموع 4/534)
٭حافظ ابن حجر نے کہا "رجالہ ثقات" ۔ ( فتح الباري لابن حجر 2/417)

(2) جمعہ کے دن درود پڑھنا:
إنَّ من أفضلِ أيامِكم يومَ الجمعةِ ، فيه خُلِقَ آدمُ ، و فيه قُبِضَ ، و فيه النفخةُ ، و فيه الصعقةُ ، فأكثروا عليَّ من الصلاةِ فيه ، فإنَّ صلاتَكم معروضةٌ عليَّ ، إنَّ اللهَ حرَّم على الأرضِ أن تأكلَ أجسادَ الأنبياءِ.(صحيح الجامع للالباني: 2212)
ترجمہ : رسول اﷲ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کا دن تمہارے تمام دنوں میں سب سے افضل دن ہے۔ اس دن آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دم وفات پائے، اسی صور پھونکا جائے گااور اسی دن بے ہوشی طاری ہوگی۔ پس اس دن تم مجھ پر بکثرت درود بھیجو ، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ، ﷲ تعالیٰ نے انبیاءکے جسموں کو مٹی پر حرام قرار دیا ہے۔
جمعہ کے دن نبی ﷺ پہ درود پڑھنے والی یہ حدیث مردو عورت دونوں کو شامل ہے ، اس لئے عورت بھی جمعہ کے دن درود کا خاص اہتمام کرے۔

(3) سورہ کہف کی تلاوت کرنا:
خواتین کو جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرنی چاہئے ۔نبی ﷺ کا عام فرمان ہے جس میں مرد کے ساتھ عورت بھی شامل ہے :
من قرأ سورةَ الكهفِ في يومِ الجمعةِ ، أضاء له من النورِ ما بين الجمُعتَينِ(صحيح الجامع للالبانی: 6470)
ترجمہ : حضرت ابوسعید خدری سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھی تو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اس کے لئے نور کو روشن کردیا جاتا ہے۔

(4) عورتوں کے لئے نماز جمعہ :
اس پہ بات سب کا اتفاق ہے کہ جمعہ کی نماز صرف مردوں پہ فرض ہے ، عورتوں پہ فرض نہیں ہے ۔اس کی دلیل :
الجمعةُ حقٌّ واجبٌ على كلِّ مسلمٍ في جماعةٍ ؛ إلا أربعةً : عبدًا مملوكاً ، أو امرأةً ، أو صبيًّا ، أو مريضًا(صحيح الجامع للالباني : 3111)
ترجمہ: جمعہ کی نماز ہر مسلمان پہ جماعت کے ساتھ واجب ہے سوائے چار لوگوں کے ، غلام،عورت ، بچہ اور بیمار۔
لیکن یہاں یہ بات بھی جان لینی چاہئے کہ اگر عورت جمعہ کی نماز میں شامل ہوجاتی ہے تو اس کی نماز جمعہ صحیح ہے اور اس سے ظہر کی نماز ساقط ہوجائے گی ۔ نبی ﷺ کے زمانے میں صحابیات جمعہ میں شریک ہوتی تھیں۔
دلیل : عن أم هشام بنت حارثة بن النعمان: وما أخذت (ق والقرآن المجيد) إلا عن لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها كل يوم جمعة على المنبر إذا خطب الناس.(صحیح مسلم : 873)
ترجمہ :سیدہ اُم ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۂ ق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے (سن کر) ہی تو یاد کی تھی، آپ اسے ہر جمعہ کے دن منبر پر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے تلاوت فرمایا کرتے تھے۔
اس حدیث میں دلیل ہے کہ صحابیہ ام ہشام رضی اللہ عنہاجمعہ کی نماز میں شریک ہوتی تھی ، جمعہ میں شرکت کی وجہ سے خطبہ نبوی میں پڑھی جانے والی سورت ق انہیں حفظ ہوگئی۔
یہاں ایک اور بات یاد رکھنی چاہئے کہ عورتوں کا اکٹھا ہوکر الگ سے عورتوں کے لئے جمعہ کی نماز قائم کرنے کی دلیل نہیں ملتی ۔

(5) دعا کی قبولیت:
جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہے جس میں دعا کی جائے تو قبول کی جاتی ہے ، اس لئے عورت کو جمعہ کی اس گھڑی میں دعاکرنی چاہئے ۔
أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم ذكَر يومَ الجمُعةِ، فقال : فيه ساعةٌ، لا يُوافِقُها عبدٌ مسلمٌ، وهو قائمٌ يُصلِّي، يَسأَلُ اللهَ تعالى شيئًا، إلا أعطاه إياه . وأشار بيدِه يُقَلِّلُها .(صحيح البخاري:935)
ترجمہ : نبی ﷺ نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا:اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کوئی مسلمان بندہ نماز کی حالت میں اللہ تعالٰی سے جو کچھ طلب کرتا ہے تو اللہ تعالٰی اسکو ضرور عنایت کرتا ہے
ـ اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس وقت کے تھوڑےہونے کااشارہ کیا۔
قبولیت کی یہ گھڑی کونسی ہے اس میں اختلاف ہے ، دو اقوال زیادہ معروف ہیں۔
٭جمعہ کی آذان سے لیکر نماز مکمل ہونے تک ہے۔
٭عصر کے بعد سے لیکر سورج غروب ہونے تک ہے۔
ویسے علماء کا زیادہ رحجان دوسرے قول کی طرف ہے، اگر جمعہ کے وقت بھی دعا کرلی جائے تو زیادہ مناسب ہے جیساکہ علامہ ابن القیم ؒ نے ذکر کیا ہے ۔

(6) جمعہ کے دن حسن خاتمہ:
جیساکہ میں نےاوپری سطور میں بتلایا ہے کہ اکثر عورتیں جانکاری نہ ہونے کے باعث جمعہ کے دن بھی خیر کے کاموں سے دور رہتی ہیں جبکہ آج کا دن افضل ہے ، اس دن نیکی کرنا چاہئے اور گناہ سے بچنا چاہئے ۔ جمعہ کے دن وفات پانا حسن خاتمہ کی علامت ہے ۔
عبداللہ بن عمر عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
ما مِن مسلمٍ يموتُ يومَ الجمعةِ أو ليلةَ الجمعةِ إلَّا وقاهُ اللَّهُ فِتنةَ القبرِ(صحیح الترمذٰی: 1074)
ترجمہ :جو کوئی مسلمان جعمہ کی رات یا دن میں وفات پاتا ہے اللہ تعالٰی اس کو عذاب قبر سے بچاتا ہے۔
اندازہ کیجئے کہ کوئی عورت جمعہ کے دن بھی گناہ کے کام میں ملوث ہے تو کیااسے یہ فضیلت ملے گی اور اس کا حسن خاتمہ مانا جائے گا؟

اللہ تعالی ہمیں اچھے اعمال کی توفیق دے ۔ آمین یارب
 
Top