• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جھوٹی روایت "جب معاویہ کو میرے منبر پر دیکھوتو قتل کردو"

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
14825531_1177803662273051_923497497_n.jpg
تاریخ کے حوالے سے نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہوئے شیعہ یہ جھوٹ پھیلاتا ہے نعوذباللہ ثم نعوذباللہ "جب معاویہ کو میرے منبر پر دیکھوتو قتل کردو"۔
بہت ساری کتب تاریخ اور جرح کی کتابوں کا حوالہ دے کرشیعہ روایت نقل کرتے ہیں جس کا متن اس طرح سے ہے۔
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :اذا رایتم معاویہ علی منبرفاقتلوہ۔
ترجمہ : نبی ﷺ کا فرمان ہے "جب معاویہ کو میرے منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دینا"۔
حالانکہ علماء ومحدثین نے ان کتابوں میں اس روایت کو جھوٹی اور من گھڑت لکھا ہے اسى جھوٹ کو واضح کرنے کے لئے اپنی کتابوں میں درج کیا ہے ۔
اس روایت کے متعلق محدثین ومحققین کا حکم دیکھیں آپ کواسکے کذب ووضع کااندازہ ہوجائے گا۔
(1) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں یہ روایت کذب وموضوع ہے ۔(منهاج السنة:4/378)
(2) ایوب سختیانی نے کہا یہ کذب ہے ۔(تهذيب التهذيب:8/74)
(3) عقیلی نے اسے منکر قرار دیا ہے ۔(تهذيب التهذيب: 2/428)
(4) ابن حبان نے کہا کہ اس کی سند میں حکم بن ظہیرنام کا راوی ہے جو صحابہ کرام کو گالیاں دینے والا ہے اور ثقہ راویوں سے گھڑی ہوئی چیزیں بیان کرتا ہے ۔ ( المجروحين:1/304 )
(5) ابن عدی نے اسے غیرمحفوظ قرار دیا ہے ۔(الكامل في الضعفاء:2/491)
(6) ابن القیسرانی نے کہا کہ اس میں حکم بن ظہیرالفزاری ہے جو حدیثیں وضع کرنے والا ہے اس سے یہ بات عباد بن یعقوب الرواجنی نے چوری کی ہے جو غالی قسم کا رافضی ہے ۔ (معرفة التذكرة:92)
(7) ابن الجوزی نے اسے موضوع قرار دیا ہے ۔( وضوعات ابن الجوزي: 2/266)
(8) امام ذھبی نے کہا اس میں حکم بن ظہیر پر کلام ہے ۔( ميزان الاعتدال:1/572)
(8) علامہ ابن کثیر نے کہا یہ بلاشک جھوٹ ہے ۔( البداية والنهاية: 8/135)
(9) علامہ شوکانی نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے ۔( الفوائد المجموعة:407)
(10) شیخ ناصرالدین البانی اسے موضوع قرار دیتے ہیں ۔(سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة: 4930)
ان کے علاوہ بے شمار اہل علم نے اس روایت کو جھوٹی قرار دیا ہے ۔ اس لئے کسی مسلمان کے لئے روا نہیں کہ اس جھوٹی بات کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کرے ۔
حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کو نبی ﷺ نے کتابت وحی پر امین بنایا تھا ، اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہوسکتی ہے ، ان کے متعلق یہ لعنت اللہ توبہ ۔ یہ شیعی دجل وفریب اور کذب وافتراء ہے ۔ اگر یہ بات سچ ہوتی تو امیر معاویہ ضرور قتل کردئے گئے ہوتے ۔
ایک طرف شیعہ آل بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں اور بیجا حد تک آل بیت کی محبت میں غلو کرتے ہیں اور دوسری طرف اصحاب محمد ﷺ کو مشق ستم بناتے ہیں ، لعن وطعن اور سب وشتم کرتے ہیں ۔ یہ کیسی ستم ظریقی ہے۔
کیا آپ نے سوچا کہ شیعہ صحابہ کرام کو کیوں گالی دیتے ہیں ؟ اس سے متعلق امام مالک رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شیعہ ایسی قوم ہے جس نے نبی ﷺ پر طعن کرنے کی کوشش کی مگر اس کوشش میں کومیاب نہیں ہوئے تو صحابہ پر طعن وتشنیع کرنے لگے تاکہ کہنے والا آپ کے متعلق یہ کہے براآدمی تھا ان کے ساتھی بھی برے تھے ، اگر اچھے آدمی ہوتے تو ان کے ساتھی بھی اچھے ہوتے ۔ (صواعق: 1405)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے صحابہ کرام کے متعلق تحریرکیا ہے کہ خیرالقرون اصحاب جنہیں نبی ﷺ کی رقافت نصیب ہوئی ہے ان پر طعن کرنا دراصل رسول اللہ ﷺ پر طعن کرنا ہے ۔ (مجموع فتاوی ابن تیمیہ 4/429)
اسلئے مسلمانوں ! امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ یا قصہ کربلا کے پس منظر میں یا بغیر کسی پس منظر کے کسی مسلمان کے متعلق خاص طور سے صحابہ کرام کے متعلق کچھ غلط بات کہنا ہمارے ایمان وعمل صالح کے لئے قدح ہے ۔ اس بات کو اچھی طرح ذہن نشیں کرلیں۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
17823 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
تاریخ کے حوالے سے نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہوئے شیعہ یہ جھوٹ پھیلاتا ہے نعوذباللہ ثم نعوذباللہ "جب معاویہ کو میرے منبر پر دیکھوتو قتل کردو"۔
بہت ساری کتب تاریخ اور جرح کی کتابوں کا حوالہ دے کرشیعہ روایت نقل کرتے ہیں جس کا متن اس طرح سے ہے۔
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :اذا رایتم معاویہ علی منبرفاقتلوہ۔
ترجمہ : نبی ﷺ کا فرمان ہے "جب معاویہ کو میرے منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دینا"۔
حالانکہ علماء ومحدثین نے ان کتابوں میں اس روایت کو جھوٹی اور من گھڑت لکھا ہے اسى جھوٹ کو واضح کرنے کے لئے اپنی کتابوں میں درج کیا ہے ۔
اس روایت کے متعلق محدثین ومحققین کا حکم دیکھیں آپ کواسکے کذب ووضع کااندازہ ہوجائے گا۔
(1) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں یہ روایت کذب وموضوع ہے ۔(منهاج السنة:4/378)
(2) ایوب سختیانی نے کہا یہ کذب ہے ۔(تهذيب التهذيب:8/74)
(3) عقیلی نے اسے منکر قرار دیا ہے ۔(تهذيب التهذيب: 2/428)
(4) ابن حبان نے کہا کہ اس کی سند میں حکم بن ظہیرنام کا راوی ہے جو صحابہ کرام کو گالیاں دینے والا ہے اور ثقہ راویوں سے گھڑی ہوئی چیزیں بیان کرتا ہے ۔ ( المجروحين:1/304 )
(5) ابن عدی نے اسے غیرمحفوظ قرار دیا ہے ۔(الكامل في الضعفاء:2/491)
(6) ابن القیسرانی نے کہا کہ اس میں حکم بن ظہیرالفزاری ہے جو حدیثیں وضع کرنے والا ہے اس سے یہ بات عباد بن یعقوب الرواجنی نے چوری کی ہے جو غالی قسم کا رافضی ہے ۔ (معرفة التذكرة:92)
(7) ابن الجوزی نے اسے موضوع قرار دیا ہے ۔( وضوعات ابن الجوزي: 2/266)
(8) امام ذھبی نے کہا اس میں حکم بن ظہیر پر کلام ہے ۔( ميزان الاعتدال:1/572)
(8) علامہ ابن کثیر نے کہا یہ بلاشک جھوٹ ہے ۔( البداية والنهاية: 8/135)
(9) علامہ شوکانی نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے ۔( الفوائد المجموعة:407)
(10) شیخ ناصرالدین البانی اسے موضوع قرار دیتے ہیں ۔(سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة: 4930)
ان کے علاوہ بے شمار اہل علم نے اس روایت کو جھوٹی قرار دیا ہے ۔ اس لئے کسی مسلمان کے لئے روا نہیں کہ اس جھوٹی بات کو نبی ﷺ کی طرف منسوب کرے ۔
حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کو نبی ﷺ نے کتابت وحی پر امین بنایا تھا ، اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہوسکتی ہے ، ان کے متعلق یہ لعنت اللہ توبہ ۔ یہ شیعی دجل وفریب اور کذب وافتراء ہے ۔ اگر یہ بات سچ ہوتی تو امیر معاویہ ضرور قتل کردئے گئے ہوتے ۔
ایک طرف شیعہ آل بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں اور بیجا حد تک آل بیت کی محبت میں غلو کرتے ہیں اور دوسری طرف اصحاب محمد ﷺ کو مشق ستم بناتے ہیں ، لعن وطعن اور سب وشتم کرتے ہیں ۔ یہ کیسی ستم ظریقی ہے۔
کیا آپ نے سوچا کہ شیعہ صحابہ کرام کو کیوں گالی دیتے ہیں ؟ اس سے متعلق امام مالک رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شیعہ ایسی قوم ہے جس نے نبی ﷺ پر طعن کرنے کی کوشش کی مگر اس کوشش میں کومیاب نہیں ہوئے تو صحابہ پر طعن وتشنیع کرنے لگے تاکہ کہنے والا آپ کے متعلق یہ کہے براآدمی تھا ان کے ساتھی بھی برے تھے ، اگر اچھے آدمی ہوتے تو ان کے ساتھی بھی اچھے ہوتے ۔ (صواعق: 1405)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے صحابہ کرام کے متعلق تحریرکیا ہے کہ خیرالقرون اصحاب جنہیں نبی ﷺ کی رقافت نصیب ہوئی ہے ان پر طعن کرنا دراصل رسول اللہ ﷺ پر طعن کرنا ہے ۔ (مجموع فتاوی ابن تیمیہ 4/429)
اسلئے مسلمانوں ! امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ یا قصہ کربلا کے پس منظر میں یا بغیر کسی پس منظر کے کسی مسلمان کے متعلق خاص طور سے صحابہ کرام کے متعلق کچھ غلط بات کہنا ہمارے ایمان وعمل صالح کے لئے قدح ہے ۔ اس بات کو اچھی طرح ذہن نشیں کرلیں۔
جزاک اللہ خیراً شیخ محترم
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
بیشک یہی موقف صحیح ترین هے ۔
جزاک اللہ خیرا شیخ
اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت دے ۔ حق پر قائم رکهے ، آزمائشوں سے بچائے اور هر شر سے محفظ رکهے ۔
 
Top