• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث سبعۃ أحرف اور اس کا مفہوم

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث سبعۃ أحرف اور اس کا مفہوم

قاری محمد ادریس العاصم​
تمام تعریفات اللہ رب العلمین کے لئے جس نے انسانیت کی رشد وہدایت کے لئے قرآن مجید نازل کیا اور درود سلام ہوں نبیﷺکی ذات مقدسہ پر جنہوں نے اپنی اُمت کی آسانی کے پیش نظر اللہ تعالیٰ سے قرآن مجید کو سات حروف پر پڑھنے کی اجازت طلب فرمائی۔
یہ سات حروف تا قیامت نہ صرف باقی رہیں گے بلکہ ان کے معانی ومفاہیم اورطرق ادا بھی محفوظ ومامون رہیں گے۔ اس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے دنیا کے ہرگوشے اورہر دور میں لاکھوں افراد پیدا فرمائے جنہوں نے ودیعت کردہ تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خدمتِ قرآن کا حق اَدا کیا۔یوں ان کی خدماتِ جلیلہ کی وجہ سے آج تواتر کے ساتھ قرآن مجید بغیر کمی وزیادتی کے ہم تک پہنچا۔
قرآن مجید رشد وہدایت کا منبع اور ماخذ ہے۔ مسلمان تمام تر معاملات میں اسی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں اعداء اسلام کی روز اوّل سے یہ کوشش رہی ہے کہ وہ کسی طرح مسلمانوں کو اس کتاب ہدایت سے دور کر سکیں۔ اس لیے کبھی تو انہوں نے اسے اختراع محمدﷺکہا او رکبھی گذشتہ اقوام کی کہانیاں۔
مرورِ ایام کے ساتھ ساتھ یہ اعتراضات نیا سے نیا روپ دھارتے رہے انکار قرآن کے لئے کبھی فتنہ انکار حدیث اٹھایا گیا کبھی جمع وتدوین قرآن کے کام کو مشکوک ٹھہرایا گیا، کبھی حدیث سبعہ احرف کی موضوع قرار دیا گیا اورکبھی قراء ات قرآنیہ کو اختراع قراء کہا گیا،لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی حفظ وضمانت کاوعدہ پورا کرتے ہوئے ہر زمانہ میں ایسے ہی ابطال جلیل اوردین کے داعی علماء پیدا فرمائے جنہوں نے دفاعِ قراء ت کا بیڑا اٹھایا انہوں نے تمام قرآنی علوم کو فرداً فرداً نکھار کر لوگوں کے سامنے پیش کیا۔
زیر نظر مضمون میں ہم سبعۂ احرف کے متعلق اپنا نقطۂ نظر واضح کریں گے، مگر اس سے پہلے چند ایسی اَحادیث کا تذکرہ کرتے ہیں جو احرف سبعہ کے منزل من اللہ ہونے اور اس کی وضاحت میں قطعی حیثیت کی حامل ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث نمبر(١)
’’عن عمر بن الخطاب قال سمعت ہشام بن حکیم یقرأ سورۃ الفرقانِ فی حیاۃ رسول اﷲﷺ فاستمتعت بقراء تہ فإذا ہو یقرأ علی حروف کثیرۃ لم یقرئنیہا رسول اﷲﷺ فکدت أن أساورہ فی الصلوٰۃ فتصبرت حتیّٰ سَلَّمَ،فلببتہ بردائہ فقلت من أقرأک ہذہ السورۃ التی سمعتک تقرأ قال أقرأنیہا رسو ل اﷲﷺ فقلت لہ کذبت فإن رسول اﷲﷺقد أقرأنیہا علی غیر ما قرأت فانطلقت بہ أقودہ إلی رسول اﷲﷺ فقلت إنی سمعت ہذا یقرأ سورۃ الفرقان علی حروف کثیرۃ لم تقرئنیہا فقال أرسلہ،إقرأ یا ہشام! فقرأ القراء ۃ التی سمعتہ فقال رسول اﷲﷺ کذلک أنزلت،ثم قال اقرأ یا عمر فقرأت القرأء ۃ التی أقرأنی فقال کذلک أنزلت،إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاء و ما تیسر منہ‘‘
’’سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیﷺکی زندگی میں ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کوکئی ایسے حروف پر سورۃ الفرقان (نمازمیں) پڑھتے ہوئے سنا ، جو مجھے رسو ل اللہﷺنے نہیں پڑھائے تھے، قریب تھا کہ میں نماز میں ان پر لپکتا، مگر میں نے ان کے سلام پھیرنے تک انتظار کیا ( جب انہوں نے سلام پھیرا) تو میں نے ان کے گلے میں انہی کی چادر کو کھینچتے ہوئے پوچھا کہ آپ کو یہ سورت کس نے پڑھائی ہے؟انہوں نے جواباً کہا کہ مجھے اللہ کے نبیﷺنے پڑھائی ہے میں نے کہا تم غلط کہہ رہو کیونکہ مجھے نبی ﷺنے یہ سورت اورطرح پڑھائی ہے میں انہیں کھینچتا ہوا آپﷺکے پاس لے آیا میں نے عر ض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! ہشام رضی اللہ عنہ سورۃ الفرقان کو کئی ایسے حروف (یعنی قراء ات) پر پڑھ رہے تھے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے آپﷺنے فرمایا ہشام کو چھوڑ دو اورآپ نے ہشام کو تلاوت کا حکم فرمایا انہوں نے ویسے ہی قراء ت کی جس طرح میں نے سنی تھی آپﷺنے سن کر فرمایا کہ ’’یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے‘‘ پھر آپﷺنے مجھے تلاوت کاحکم دیا تو میں نے اسی طرح پڑھ دی جس طرح آپﷺنے مجھے پڑھائی تھی، آپﷺنے فرمایا: ’’یہ اسی طرح نازل ہوئی‘‘ یہ قرآن سات حروف پر نازل ہوا ہے جو آسان لگے اسے پڑھ لو۔‘‘ (متفق علیہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث نمبر(٢)
’’عن أبی بن کعب قال کنت فی المسجد فدخل رجل یصلی فقراء قراء ۃً أنکرتہا علیہ ثم دخل اٰخر فقرأ قراء ۃً سوی قراء ۃ صاحبہ فلما قضینا الصلوٰۃ دخلنا جمیعا علی رسو ل اﷲﷺ فقلت إن ہذا قرأ قراء ۃً أنکرتہا علیہ ودخل آخر فقرأ سوی قراء ۃ صاحبہ فأمرہما النبیﷺ فقرأ فحسن شأنہما فسقط فی نفسی من التکذیب ولا إذ کنت فی الجاہلیۃ فلما راٰی رسول اﷲﷺ ما قد غشینی ضرب فی صدری ففضت عرقاً فکانما أنظر إلی اﷲ تعالیٰ فرقًا، فقال لی یا أبی ارسل الی ان اقرأ القران علی حرف فرددت إلیہ أن ہون علی أمتی فرد إلی الثانیۃ اقرأہ علی حرفین فرددت إلیہ أن ہون علی أمتی فرد إلی الثالثۃ اقرأہ علی سبعۃ أحر ف فلک بکل ردۃ رددتکہا مسألۃً فقلت اللہم اغفر لامتی،اللہم اغفر لامتی واخّرت الثالثۃ لیوم یر غب إلی الخلق کلہم حتی إبراہیم علیہ السلام‘‘
’’حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا تو ایک آدمی آیا وہ نماز پڑھنے لگا اس نے ایسی قراء ت کی جسے میں نے درست نہیں سمجھا پھر ایک دوسرا آدمی آیا اس نے اس کے خلاف قراء ت کی ، جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم سب رسو ل اللہﷺکے پاس گئے میں نے کہا بے شک اس نے ایسی قراء ت کی ہے جسے میں نے درست نہیں سمجھا، اور دوسرا آیا تو اس نے پہلے کے خلاف قراء ت کی، آپ نے ان دونوں کو پڑھنے کا حکم دیا انہوں نے پڑھا تو آپ نے ان دونوں کی توثیق کی، میرے دل میں تکذیب کا وسوسہ پیدا ہوا جو کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی نہ تھا ، جب آپ نے میری حالت دیکھی تومیرے سینے پر ہاتھ مارا تومیں پسینہ پسینہ ہو گیا، گویا کہ خوف کی وجہ سے میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہوں آپﷺنے مجھے فرمایا: اے ابی! میری طرف فرشتہ بھیجا گیا کہ میں قرآن کو ایک طریقہ پر پڑھوں میں نے تکرار کی کہ میری امت پر آسانی فرمائیں! دوسری مرتبہ میری طرف فرشتہ بھیجاگیا کہ میں قرآن کو دو طریقوں (قر اء توں) پر پڑھوں، میں نے تکرار کی کہ میری امت پر آسانی فرمائیے! تیسری مرتبہ میری طرف فرشتہ بھیجا گیا کہ میں قرآن کو سات قراء توں پر پڑھوں، جتنی مرتبہ آپ نے سوال کیا ہر ایک میں ایک عطا کرتا ہے تو میں نے کہا اے اللہ! میری امت کو بخش دے او تیسری دعا کو میں نے اس (قیامت کے ) دن تک موخر کر دیا ہے جب لوگ میری طرف (سفارش کی) خواہش کریں گے۔حتی کہ ابراہیم علیہ السلام بھی۔‘‘(صحیح مسلم:)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث نمبر(٣)
عن أبی بن کعب قال لقی رسو ل اﷲﷺ جبرائیل فقال یا جبرائیل إنی بعثت إلی أمۃ أمیین منہم العجوز والشیخ الکبیر والغلام والجاریۃ والرجل الذی لم یقرأ کتاباقط قال یا محمدﷺ إن القرآن أنزل علی سبعۃ أحر ف۔
’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺنے جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات کی فرمایا اے جبرائیل ! بے شک میں ایک ان پڑھ امت کی طرف مبعوث کیا گیاہوں ان میں بوڑھے ،بوڑھیاں،بچے، بچیاں اور ایسے لوگ ہیں جنہوں نے کبھی کتاب نہیں پڑھی وہ کہنے لگے ۔اے محمدﷺ! بیشک قرآن سات قراء توں پر اتارا گیا ہے۔‘‘(سنن الترمذی:)
وفی روایۃ: لاحمد وأبی داؤد قال لیس منہم إلا شاف کاف وفی روایۃ للنسائی قال إن جبرائیل ومیکائیل أتیانی فقعد جبرائیل عن یمینی ومیکائیل عن یساری فقال جبرائیل اقرأ القرآن علی حرف قال میکائیل استزدہ حتی بلغ سبعۃ أحرف فکل حرف شاف کافٍ
’’اوراحمد ، ابو داؤد کی ایک روایت میں ہے کہ ان میں سے ہر ایک شافی اور کافی ہے اورنسائی کی ایک روایت میں ہے فرمایا بے شک جبرائیل علیہ السلام اورمیکائیل علیہ السلام میرے پاس آئے تو جبرائیل علیہ السلام میری دائیں طرف اور میکائیل علیہ السلام میری بائیں طرف بیٹھ گئے جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ ایک قراء ت کے مطابق آپ قرآن پڑھیں ، میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ ان سے زیادہ مطالبہ کرو حتی کہ سات قراء توں تک پہنچی اور ان میں سے ایک قراء ت شافی اور کافی ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث نمبر(٤)
وعن ابن مسعود قال سمعت رجلاً قرأ وسمعت النبی یقرأ خلافہا فجئت النبی ﷺ فأخبرتہ فعرفت فی وجہہ الکراہیۃ فقال:( کلاکما فلا تختلفوا فإن من کان قبلکم اختلفوا فہلکوا)(صحیح بخاری:)
’’عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا اور میں نے نبیﷺکو اس کے خلاف پڑھتے ہوئے سنا میں اسے آپﷺکے پاس لے گیا میں نے آپ کی خبر دی توآپﷺکے چہرہ مبارک پر (اعتراض کی وجہ سے ) کراہت محسوس کی ، فرمایا تم دونوں اچھا پڑھنے والے ہو پس تم اختلاف نہ کرو ، بے شک تم سے پہلے لوگ نے جب اختلاف کیا تو وہ ہلاک ہو گئے۔ ‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث نمبر(٥)
وعن ابن عباس قال إن رسول اﷲﷺ قال أقرأنی جبرائیل علی حرف فراجعتہ فلم أزل أستزیدہ ویزیدنی حتی انتہٰی إلی سبعۃ أحرف قال ابن شہاب بلغنی أن تلک السبعۃ الاحرف إنما ہی فی الامر تکون واحداً لا تختلف فی حلال ولا حرام(متفق علیہ)
’’عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک آپﷺنے فرمایا مجھے جبرائیل نے ایک قراء ت پر قرآن پڑھایا میں نے ان سے تکرار کیا ، میں ان سے زیادہ آسانی طلب کرتارہا ، اور مجھے زیادہ آسانی دیتے رہے حتی کہ سات قراء توں تک پہنچے۔ ابن شہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ سات حروف(قراء تیں) امور میں متفق ہیں جو حلال وحرام میں اختلاف نہیں کرتیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث نمبر(٦)
عن أبی بن کعب أن النبی ﷺ کان عند إضاء ۃ بنی غفار فأتاہ جبرائیل فقال إن اﷲ یأمرک أن تقریء أمتک القرآن وإن أمتی لا تطیق ذلک ثم أتاہ الثانیۃ فقال إن اﷲ یأمرک علی حرفین فقالﷺ۔۔۔ ثم جاء ہ الثالثۃ فقال اسأل اﷲ معافاتہ ۔۔۔ ثم جاء ہ الرابعۃ إن اﷲ یأمرک ۔۔۔ علی سبعۃ أحرف فأیما حرفٍ قرء وا علیہ فقد أصابوا(صحیح مسلم:۱۹۰۳، سنن أبوداؤد:۱۴۷۷)
’’حضرت ابی بن کعب رضی﷜سے روایت ہے کہ بے شک نبیﷺاضاء ۃ بنی غفار کے پاس تھے آپﷺکے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا یقینا اللہ آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک حرف پر قرآن پڑھائیے، آپ نے فرمایا میں اللہ سے معافی اور بخشش کا سوال کرتاہوں ، میری امت (ایک حرف) پر پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی ، دوسری دفعہ کہا ہے بے شک یہ اللہ کا حکم ہے کہ دو حرفوں پر پڑھائیے آپﷺنے پھر وہی جواب دیا تیسری مرتبہ آئے تو تین حروف پڑھنے کا کہا۔آپﷺنے وہی جواب دیا۔ چوتھی بار آئے تو کہا کہ اللہ حکم دیتا ہے کہ آپﷺاپنی امت کو سات حروف پر قرآن پڑھائیے۔ پس جو بھی وہ حرف پڑھیں گے ، درستگی کو پالیں گے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث سبعۃ احرف پربحث
اس حدیث کو محدثین نے متعدد طرق سے اپنی کتابوں میں روایت کیاہے ۔یہ حدیث متواتر ہے۔ چنانچہ اس کے متعلق اقوال آئمہ پیش کیے جاتے ہیں۔
(١) امام ابو عبید رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کہ حدیث سبعۃ احرف متواتر ہے اورحافظ ابن کثیررحمہ اللہ نے بھی یہی بیان کیا ہے۔(فضائل القرآن:۳۸)
(٢) امام محمد بن الجزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’کہ اس حدیث کو تقریباً سترہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے باختلاف الفاظ نقل کیا ہے اور چند مشور صحابہ رضی اللہ عنہم کے نام بھی ذکر کیے ہیں۔‘‘
اسمائے صحابہ
عمر بن خطاب،ہشام،عبد الرحمن بن عوف، ابی بن کعب،عبد اللہ بن مسعود، معاذ بن جبل، ابوہریرہ، عبد اللہ بن عباس، ابو سعید خدری، حذیفہ بن یمان، ابوبکرۃ، عمرو بن عاص،زیدبن ارقم، انس، سمرۃ بن جندب، عمر بن ابی سلمی، ابوجہم، ابوطلحہ، ام ایوب انصاریۃ۔رضی اللہ عنہم ( النشر فی القراء ات العشر:۱؍۲۱)
(٣) امام ابو شامہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’المرشد الوجیز‘میں سبعہ احرف کی تمام روایات کو جمع کیا ہے اوریہ اہتمام مفسر ابن جریر طبری رحمہ اللہ اور امام قرطبی رحمہ اللہ نے بھی کیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حدیث سبعہ اَحرف صحابہ کے ہاں بھی متواتر تھی
امام ابویعلی رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں نقل کیاے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے زمانہ میں منبر پر کھڑے ہوکرصحابہ کرام سے پوچھا میں خدا کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ جس نے یہ الفاظ:
’’إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف کلہاشاف کاف ‘‘
نبیﷺسے سنے ہیں وہ کھڑا ہو جائے ، اس پر لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کھڑی ہو گئی کہ ان کو شمار کرنا ناممکن ہو گیا آخر میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اس پر گواہی دی۔ (مسند أبی یعلی، مسند عثمان:۹)
گویا کہ کثیر تعداد میں صحابہ کرام رضی الہ عنہم نے نبیﷺسے یہ حدیث سنی تھی اس لحاظ سے یہ ان کے ہاں تواتر کا درجہ رکھتی ہے۔
لہٰذاس حدیث میں لفظی ومعنوی دونوں طرح تواتر موجود ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَحادیث سبعہ احرف سے ثابت شدہ مسائل
مذکورہ اَحادیث سے اِ ن مسائل کی وضاحت ہوتی ہے:
مسائل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دلیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ
٭اختلاف قراء ت منزل من اللہ ہے۔۔۔إن ہذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف۔۔۔حدیث نمبر۱
٭قراء ات بحکم الٰہی نازل ہوئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔إن اﷲ یأمرک أن تقرأ أمتک القرآن ۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۶
علی سبعۃ أحرف​
٭حروف اور قراء ت ایک ہی چیز کے۔۔۔قال عمر إنی سمعت ہذا یقرأ علی
دو مختلف نام ہیں
حرف کثیرۃ فقراالقراء ۃ التی سمعتہ​
۔۔۔حدیث نمبر۱
٭سبعۃ احرف سے مراد تعدد نہیں بلکہ
معین عدد مراد ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث ابی بن کعب رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۲
٭صحابہ کرام کا اختلاف نطق اورادائیگی
میں تھا نہ کہ تغیر احکام میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث عمر رضی اللہ عنہ و ہشام رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱
٭آپﷺنے صحابہ کو مختلف تلفظ کے
ساتھ قرآن پڑھایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱،۲
٭قرآن کی صحت اورحفاظت کے
میں صحابہ نہایت بیدار مغز تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اَحادیث مخاصمات صحابہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱،۲
٭صحابہ کرام قرآن مجید کو نہایت غو روفکر ،
تدبر اور شوق سے سنتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقال عمر فاستمعت لہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱
٭تنوع قراء ات میں آسانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔فاقرء و ماتیسر منہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱،۲،۳
٭قرآن کو کئی طرح کے تلفظ سے پڑھنا
نبیﷺکی خواہش اور دعا کا ثمرہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث ابی بن کعب، حدیث ابن عباس۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۶
٭منقول اختلاف قراء ات کو سبب نزاع۔۔۔۔لاتختلفوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۴
نہ بنایا جائے
٭نزاع کی صورت میں معاملہ اللہ او ر حدیث مخاصمات صحابہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱،۲،۳
اس کے رسول کی طرف لوٹایا جائے
٭دلیل آنے کے بعد نزاع ختم ہونا چاہیے احادیث مخاصمات صحابہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۱،۲
٭نبی نے جبرائیل علیہ السلام سے تلقی کے ساتھ
قراء ات حاصل کیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قال اقرأنی جبرائیل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۵
٭قراء ات کو پڑھنا اورپڑھانا اللہ کا حکم ہے۔۔۔إن اﷲ یامرک ان تقریء القرآن۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۶
٭ قراء ات کو نماز میں بھی پڑھا جا سکتا ہے حدیث عمر وحدیث ابی بن کعب رضی اللہ عنہما۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۲،۳،۶
٭آسانی تلفظ کی دعا نبیﷺنے
متعدد جگہ او رمواقع پر فرمائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔احادیث ابی بن کعب رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث نمبر۲،۳،۶
 
Top