• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث "عزت دار چیز کی عزت کرو" کی تحقیق

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
ابن ماجہ میں ایک حدیث ہے اسے سند و متن کے ساتھ پیش کرتا ہوں ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا وَسَّاجُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ وَسَّاجٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَرَأَى كِسْرَةً مُلْقَاةً، فَأَخَذَهَا فَمَسَحَهَا، ثُمَّ أَكَلَهَا، وَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ أَكْرِمِي كَرِيمًا، فَإِنَّهَا مَا نَفَرَتْ عَنْ قَوْمٍ قَطُّ، فَعَادَتْ إِلَيْهِمْ»
ترجمہ: نبیﷺ گھر تشریف لائے تو(روٹی کا)ایک ٹکڑا(زمین پر)گرا ہوا دیکھا۔آپ نے اسے اٹھایا‘صاف کیا اور کھا لیا۔پھر فرمایا:اے عائشہ !عزت والے(رزق )کا احترام کر ۔یہ جن لوگوں کے پاس سے چلا جاتا ہے ‘دوبارہ ان کے پاس نہیں آتا۔
روایت کا حکم : یہ حدیث ضعیف ہے اس لئے اس سے دلیل نہیں پکڑی جائے گی ، اس حدیث میں ولید بن محمد الموقری ضعیف راوی ہے ۔ اسے بہت سے محدثین نے ضعیف کہا ہے ۔ غلاء نے ضعیف کہا ہے ، ابوالعباس قرشی نے علی بن مدینی کے حوالے سے ضعیف لکھا ہے ، بخاری نے ضعفاء میں لکھا ہے کہ اس کی حدیثوں میں منکرات ہیں ، ابوزرعہ رازی نے اپنی کتاب الضعفاء میں اس کا ذکر کیا ہے ، ابوحاتم رازی نے اسے ضعیف الحدیث کہا ہے ، امام نسائی نے منکرالحدیث اور متروک الحدیث کہا ہے ۔ ان کے علاوہ دارقطنی، ابوبکربرقانی ، ابوداؤد سجستانی ، بیہقی اور ترمذی نے ضعیف کہا ہے ۔
اس لئے شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دے کر ضعیف ابن ماجہ میں درج کیا ہے ۔(ضعيف ابن ماجه:668)
ابن عدی نے تو اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے (الكامل في الضعفاء: 3/476)
اس روایت کے ضعیف ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کھانے کی عزت نہیں کی جائے گی ، یا بچا ہواکھانا پھینک دیا جائے گا یا جہاں تہاں کھانا گرادیا جائے ، ہاں یہ بات نبی ﷺ کی طرف منسوب کرنا کہ گری ہوئی گندی چیز صاف کرکے کھالیا غلط ہے کیونکہ حدیث ضعیف ہے ،ہمیں بھی کہیں گری پڑی گندی چیز اٹھاکر نہیں کھانی چاہئے لیکن جب ہم دسترخوان پہ کھارہے ہوں اور اس پہ کچھ گرجائے تو اسے اٹھاکے کھالینا چاہئے خواہ اس میں کچھ دھول مٹی ہی لگ جائے)صاف کرکے)،یہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے ۔مسلم شریف کی حدیث دیکھیں :
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ الشَّيْطَانَ يَحْضُرُ أَحَدَكُمْ عِنْدَ كُلِّ شَيْءٍ مِنْ شَأْنِهِ، حَتَّى يَحْضُرَهُ عِنْدَ طَعَامِهِ، فَإِذَا سَقَطَتْ مِنْ أَحَدِكُمْ اللُّقْمَةُ فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى، ثُمَّ ليَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، فَإِذَا فَرَغَ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ؛ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ تَكُونُ الْبَرَكَةُ۔(رواه مسلم :2033)
ترجمہ: بلاشبہ شیطان تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کے ہر کام کے وقت حاضر رہتا ہے حتی کہ اس کے کھانے کے وقت بھی اس کے پاس موجود رہتا ہے ، لہذا کھانا کھاتے وقت جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے اٹھالے اور اس میں جو گندگی [ مٹی وغیرہ ] لگی ہو اس سے صاف کرکے کھا لے اور اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑے ، پھر جب کھانے سے فارغ ہوجائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے ، اس لئے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے ۔
ایک بات مزید یہ یاد رہے کہ گری ہوئی چیز کھانے سے متعلق بہت سے فضائل بیان کئے جاتے ہیں مثلا جو گری ہوئی چیز کھائے اسے بخش دیا جاتا ہے ، یااس کے رزق میں کشادگی ہوتی ہے ، یاوہ فقروبرص سے محفوظ رہتا ہے یا اس کے بچے سے احمق پن ہٹا لیا جاتا ہے وغیرہ یہ سب ضعیف و موضوع ہے ۔
 
Top