• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حرمت والے مہینے اور منکرین حدیث

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ہاں ہمارے پاس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایک حدیث ہے، اگر آپ قرآن کو مانتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہتے ہیں:
رَ‌بَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١٢٩

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت آیات، آپ کی کتاب اور آپ کے حکیمانہ اقوال اور آپ کے تزکیہ کو ایسا دین بنانے کی دعا کی ہے جو دین حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں جاری ہو۔ پس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قرآنی حدیث کے مطابق کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم حجت ہیں اور جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حجت نہیں مانتا ہے وہ ملت ابراہیم اور قرآن دونوں کا منکر ہے۔ کوئی بھی شخص منکر قرآن بنے بغیر منکر حدیث نہیں بن سکتا ہے۔ انکار حدیث کے لیے پہلے قرآن کا انکار لازم ہے ورنہ تو انکار حدیث ممکن نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و آخرت میں بھلائیاں عطا فرمائے آمین۔
جزاک اللہ خیرا
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
یہ اللہ نے نہیں کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سے حکمت بیان کریں گے، عربی زبان کی معمولی شد بد رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے کہ یہ مفہوم اس آیت سے نہیں نکلتا ہے۔ یہ مفہوم اللہ پر بہتان اور افترا ہے اور اس کی اللہ کی طرف نسبت کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ اپنے کلام کی نسبت اللہ کی طرف کرنا ہے۔ اور یہ ایک نیا قرآن گھڑنے کے مترادف ہے۔
اللہ تعالی کے الفاظ ویعلمھم الکتاب والحکمۃ ہیں اور کتاب و حکمت میں واو ہے اور عربی زبان کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ معطوف اور معطوف علیہ میں مغایرت ہوتی ہے لہذا حکمت، کتاب سے علیحدہ شیئ ہے۔

محترم علوی/رفیق طاہر /عامر صاحب اور دیگر۔
الر۔ تلک ایات الکتاب و قرآن مبین۔ 15:1 اس آیت میں "و " سے کیا مراد لیں گے؟ کیا کتاب اور قرآن کی آیات مختلف ہیں؟ برائے مہر بانی وضاحت کریں۔
میں نے آیات سے ثابت کیا کہ ہمارا مذہب ملت ابراہیم ہے۔22:78
ابراہیم علیہ سلام کو اللہ نے ہمارا آباء کہا ہے۔ 22:78
محمد ﷺ کے زریعہ ہمیں (تمام مسلمانوں کو) حکم دیا ہے کہ ملت ابراہیم کا اتباع کریں۔ 3:95
محمدﷺ پر وحی کی کہ یکسو ہو کر ملت ابراہیم کی پیروی کریں۔ 16:123
کہ دے بے شک میرے رب نے میری ہدایت صراط مستقیم کی طرف کی(جو کہ) ایک دین مستقیم ہے۔ جو طریقہ ہے ابراہیم یکسو کا۔ اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔ 6:161
کون ملت ابراہیم سے منحرف ہو سکتا ہے؟ سوائے اس کے جس نے اپنے نفس کو احمق بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔2:130
1-کیا آپ تمام لوگ ان آیات پر ایمان نہیں رکھتے؟؟؟
2- آپ میں سے کسی صاحب غالبا رفیق صاحب نے لکھا ہے کہ وہ احادیث رسولﷺ کو بھی اللہ کی کتاب مانتے ہیں۔ رفیق صاحب اگر اس سے آپکی مراد صحاح ستہ ہیں تو ہمت کریں اور اللہ کو گواہ کر کہ یہ شہادت دیں کہ
"احادیث کی یہ چھ کتابیں قول رسول کریم ہیں اور یہ بھی اللہ کا کلام ہے ۔ جس طرح اللہ کی کتاب ہے۔"
آپ لوگوں کی شہادت کے بعد کوئی گفتگو ہو سکے گی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
یہ اللہ نے نہیں کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سے حکمت بیان کریں گے، عربی زبان کی معمولی شد بد رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے کہ یہ مفہوم اس آیت سے نہیں نکلتا ہے۔ یہ مفہوم اللہ پر بہتان اور افترا ہے اور اس کی اللہ کی طرف نسبت کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ اپنے کلام کی نسبت اللہ کی طرف کرنا ہے۔ اور یہ ایک نیا قرآن گھڑنے کے مترادف ہے۔
اللہ تعالی کے الفاظ ویعلمھم الکتاب والحکمۃ ہیں اور کتاب و حکمت میں واو ہے اور عربی زبان کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ معطوف اور معطوف علیہ میں مغایرت ہوتی ہے لہذا حکمت، کتاب سے علیحدہ شیئ ہے۔

محترم علوی/رفیق طاہر /عامر صاحب اور دیگر۔
الر۔ تلک ایات الکتاب و قرآن مبین۔ 15:1 اس آیت میں "و " سے کیا مراد لیں گے؟ کیا کتاب اور قرآن کی آیات مختلف ہیں؟ برائے مہر بانی وضاحت کریں۔
میں نے آیات سے ثابت کیا کہ ہمارا مذہب ملت ابراہیم ہے۔22:78
ابراہیم علیہ سلام کو اللہ نے ہمارا آباء کہا ہے۔ 22:78
محمد ﷺ کے زریعہ ہمیں (تمام مسلمانوں کو) حکم دیا ہے کہ ملت ابراہیم کا اتباع کریں۔ 3:95
محمدﷺ پر وحی کی کہ یکسو ہو کر ملت ابراہیم کی پیروی کریں۔ 16:123
کہ دے بے شک میرے رب نے میری ہدایت صراط مستقیم کی طرف کی(جو کہ) ایک دین مستقیم ہے۔ جو طریقہ ہے ابراہیم یکسو کا۔ اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔ 6:161
کون ملت ابراہیم سے منحرف ہو سکتا ہے؟ سوائے اس کے جس نے اپنے نفس کو احمق بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔2:130
1-کیا آپ تمام لوگ ان آیات پر ایمان نہیں رکھتے؟؟؟
2- آپ میں سے کسی صاحب غالبا رفیق صاحب نے لکھا ہے کہ وہ احادیث رسولﷺ کو بھی اللہ کی کتاب مانتے ہیں۔ رفیق صاحب اگر اس سے آپکی مراد صحاح ستہ ہیں تو ہمت کریں اور اللہ کو گواہ کر کہ یہ شہادت دیں کہ
"احادیث کی یہ چھ کتابیں قول رسول کریم ہیں اور یہ بھی اللہ کا کلام ہے ۔ جس طرح اللہ کی کتاب ہے۔"
آپ لوگوں کی شہادت کے بعد کوئی گفتگو ہو سکے گی۔
بھائی مسلم آپنے جو قرآن کی آیت کے حوالے دیے ہے اس پر ہمارا ایمان ہے. الحمد للہ
لیکن آپ نے ابھی تک حرمت والے چار مہینوں کا ذکر نہیں کیا. کیوں؟؟
جیسے کی میں نے پہلے والی پوسٹ میں کہا تھا کی آپ کا جواب گول -مول ہی آےگا.
بھائی پہلے تو آپ یہ بات صاف کر دیں کی یہاں موضوع کیا ہے؟
پھر بیچ میں ابراہیم علیہ سلام کا سہارا لیکر آپ ثابت کیا کرنا چاہتے ہے؟
اگر آپ ابراہیم علیہ سلام سے ہی اپنی بات واضح کرنا چاہتے ہے تو اب تک "حرمت والے چار مہینے" کا جواب کیوں نہیں آیا؟؟

چلے آپ سے ایک بار پھر جواب مانگتا ہوں. حرمت والے چار مہینے کون سے ہے؟؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
جناب مسلم صاحب ۔
جب آپ کتاب اللہ سے حرمت والے مہینے تلاش کرکے لائیں گے تو آپکو اپنے اس سوال کا جواب خودہی مل جائے گا ۔
لہذا سوال کے جواب میں سوال ہی کرنے کے بجائے کتاب اللہ میں سے بارہ مہینے اور ان میں سے چار حرمت والے مہینوں کا تعین ثابت کریں ۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
جناب مسلم صاحب ۔
جب آپ کتاب اللہ سے حرمت والے مہینے تلاش کرکے لائیں گے تو آپکو اپنے اس سوال کا جواب خودہی مل جائے گا ۔
لہذا سوال کے جواب میں سوال ہی کرنے کے بجائے کتاب اللہ میں سے بارہ مہینے اور ان میں سے چار حرمت والے مہینوں کا تعین ثابت کریں ۔
رفیق صاحب شہادت دینے سے آپ ڈر گئے اور آپ کا دعوی ، دعوی ہی رہ گیا۔
بھائی یہ موضوع طویل ہے صرف آیات کے حوالے دے رہا ہوں۔ ایک بات بالکل واضح ہے کہ اللہ کی کتاب میں ہر شہ کی تفصیل ہے۔ میرا علم انتہائی قلیل ہے۔ میں واضح نہ کرسکوں تو میری کم علمی یقینی ہے، اللہ کی کتاب میں سب جوابات ہیں۔ بلکہ آپ سب لوگ بھی اللہ کی کتاب میں تدبر کریں۔ اردو لکھنے میں دقت ہوتی ہے لہذا مختصر لکھوں گا۔ آپ صاحب علم لوگ ہیں امید ہے سمجھ جائیں گے۔
2:185 رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن نازل ہونے کی وجہ سے پہلا محترم مہینہ رمضان ہے۔
2:197 حج کے مہینے معلوم ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(شوال۔ذیقعد۔ذوالحج)
2:194 محترم مہینہ محترم مہینہ کے ساتھ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔(یعنی ایک دوسرے سے ملے ہوئے)
مندرجہ بالا آیات پر بغیر کچھ ملائے ہوئے غور کریں۔ چاروں محترم مہینے نظر آجائیں گے۔ انشاء اللہ تعالی۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
2:197 حج کے مہینے (شوال۔ ذیقعد اور ذوالحج) معلوم ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
2:194 محترم مہینہ محترم مہینہ کے ساتھ ہے (یعنی ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں)
9:36 بے شک اللہ کے نذدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے ہے۔ اللہ کی کتاب میں جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا۔ان میں سے چار
(رمضان۔شوال۔ زیقعد۔ زوالحج) محترم ہیں وہ ایک قائم فیصلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔
آیات سے چار محترم مہینوں کی نشاندہی ہو رہی ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
محترم! یہ پوسٹ لکھتے ہوئے آپ کو اللہ کا ڈر نہیں آیا، فرمانِ باری ہے: ﴿ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَ‌ىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا ﴾ سورۃ ہود
کہ ’’اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پرجھوٹ باندھے۔‘‘

  • آپ نے فرمایا:
    2:197 حج کے مہینے (شوال۔ ذیقعد اور ذوالحج) معلوم ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
    محترم! آپ نے شائد غور نہیں کیا کہ اس آیت کریمہ میں حرمت والے مہینوں کا نہیں بلکہ حج کے مہینوں کا ذکر ہو رہا ہے، جبکہ آپ سے سوال حرمت والے مہینوں کی تعیین کا ہے (صرف قرآن سے یا ابراہیم﷤ کی حدیث سے) !!

    علاوہ ازیں آپ نے بین القوسین شوال، ذی القعدہ اور ذی الحجۃ جو لکھا ہے وہ کس دلیل کی بناء پر؟؟؟ کیا وہ اسی آیت سے ثابت ہے یا آپ کا ذاتی فہم ہے؟؟؟ یہ تو واضح ہے کہ یہ نام اس آیت سے ثابت نہیں تو پھر یہ آپ کا ذاتی فہم ہوا۔ کیا آپ کا یہ ذاتی فہم اللہ تعالیٰ پر افتراء نہیں ؟؟!!

  • آپ نے فرمایا:
    2:194 محترم مہینہ محترم مہینہ کے ساتھ ہے (یعنی ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں)
    یہ ترجمہ سراسر تحریفِ قرآن اور افتراء علی اللہ ہے۔
    کیونکہ یہاں ’باء‘ ساتھ کے معنیٰ میں نہیں، بلکہ عوض اور بدلہ کے معنیٰ میں ہے۔

    آپ کا یہ ترجمہ ذاتی ہے؟ یا اسے آپ سلف کے مفسرین کرام سے ثابت کر سکتے ہیں؟

  • آپ نے فرمایا:
    9:36 بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے ہے۔ اللہ کی کتاب میں جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا۔ان میں سے چار
    (رمضان۔شوال۔ زیقعد۔ زوالحج) محترم ہیں وہ ایک قائم فیصلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔
    آیات سے چار محترم مہینوں کی نشاندہی ہو رہی ہے۔
    سورۃ التوبہ کی اس آیت کریمہ کے ترجمہ میں بین القوسین آپ نے جو چار مہینے (رمضان، شوال، ذی القعدہ اور ذی الحجۃ) لکھے ہیں، وہ اس آیت کریمہ سے ہرگز ہرگز ثابت نہیں وہ سراسر آپ کا سوء فہم ہے۔

  • آپ نے کہا کہ رمضان حرمت والے مہینوں میں شامل ہے، کیونکہ قرآن سے ثابت ہے کہ قرآن کریم رمضان میں نازل کیا گیا۔
    حالانکہ قرآن کی آیت سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کریم رمضان میں نازل کیا گیا ہے، لیکن یہ کیسے ثابت ہوا کہ یہ حرمت والا مہینہ ہے؟؟!! اس طرح کے دلائل دینے ہیں تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ربیع الاول میں نبی کریم ﷺ پیدا ہوئے ہیں، لہٰذا یہ حرمت والا مہینہ ہے۔

  • آپ کا ببانگ دہل دعویٰ تھا کہ ہر شے قرآن سے اور ابراہیم﷤ کی حدیث سے ثابت ہوتی ہے، لیکن اپنے دعویٰ کے مطابق آپ حرمت والے مہینوں کی تعیین نہیں کر سکے!
    آپ کے قرآنی فہم کے مطابق حرمت والے مہینے چار ہیں: رمضان، شوال، ذی القعدۃ، ذی الحجۃ

    لیکن آپ نے ان میں کسی ایک کی بھی دلیل پیش نہیں کی۔ اس طرح بغیر دلیل کے کوئی بھی شخص حرمت والے مہینے ذی الحجۃ، محرم، صفر اور ربیع الاول بھی بنا سکتا ہے۔

    آپ سے ہر شخص نے یہی سوال کیا ہے کہ دلیل کے ساتھ حرمت والے مہینے بیان کریں، اور یہ دلیل قرآن سے یا سیدنا ابراہیم﷤ کی حدیث سے دیں۔ لیکن افسوس کہ اپنی کم علمی کا اعتراف کرنے کے بعد آپ حرمت والے مہینوں کی تعیین میں نہ کوئی آیتِ قرآنی پیش فرما سکے ہیں یا کوئی حدیثِ ابراہیمی

    تو بھائی اگر آپ کے پاس کوئی ٹھوس دلیل ہے تو دیں ورنہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اس طرح ٹامک ٹوئیاں تو نہ ماریں! فرمانِ باری ہے: ﴿ وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُ‌هُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ﴾ ... سورة يونس
    کہ ’’اور ان میں سے اکثر لوگ صرف گمان پر چل رہے ہیں۔ یقیناً گمان، حق (کی معرفت) میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا۔‘‘

    علاوہ ازیں مسلم صاحب کا ایک دعویٰ یہ بھی تھا کہ قرآن کی تشریح سیدنا ابراہیم﷤ کی حدیث سے کی جائے گی۔ تو انہوں نے اس سلسلے میں ابھی تک کوئی حدیث ابراہیمی نہیں پیش فرمائی ....
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
جزاک اللہ انس بھائی ! جی خوش کر دیا آپ نے نہایت مدلل انداز میں بات کی آپ نے۔
لیکن کسی اگلی ٹامک ٹوئی کے لیے بھی تیار رہیں۔
 
Top