محترم
@خضر حیات صاحب و
محترم
@اسحاق سلفی صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاۃ
برائے مہربانی اس بات کی وضاحت فرمائیں۔ جب ہم کسی روایت کو ضعیف کہتے ہیں تو کیا اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی اور اس سے استدلال جائز نہیں ہے۔؟کافی علماء سے سنا ہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کیا جاسکتا ہے ۔ تو اس کا کیا مطلب ہوا ؟ جس چیز کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچ رہی ہے وہ اعمال میں حجت کیسے ہوسکتی ہے۔
اگر ایسا ہی ہے جیسا میں سمجھ رہا ہوں تو اس کو موضوع کیوں نہیں کہتے کیوں کہ جو بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی نہیں ہے اور کسی اور کی بات ہے تو وہ وضع کی گئی ہے ۔
اسی طرح حسن روایت کے بارے میں ارشاد فرمائیں کہ یہ حدیث کا کونسا درجہ ہے ۔ میں اس معاملے میں بہت زیادہ تردد کا شکار ہوں۔
کیا یہ بات صحیح ہے کہ حسن روایت کی اصطلاح صرف امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ نے اختیار کی ہے ؟
میری سمجھ میں تو یہ بات آتی ہے کہ ہم جس کو حدیث رسول کہیں وہ صحیح ہونی چاہیے اس کے علاوہ ہم کسی بات کو حدیث رسول کا درجہ کیسے دے سکتے ہیں ۔
@خضر حیات صاحب و
محترم
@اسحاق سلفی صاحب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاۃ
برائے مہربانی اس بات کی وضاحت فرمائیں۔ جب ہم کسی روایت کو ضعیف کہتے ہیں تو کیا اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی اور اس سے استدلال جائز نہیں ہے۔؟کافی علماء سے سنا ہے کہ فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کیا جاسکتا ہے ۔ تو اس کا کیا مطلب ہوا ؟ جس چیز کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچ رہی ہے وہ اعمال میں حجت کیسے ہوسکتی ہے۔
اگر ایسا ہی ہے جیسا میں سمجھ رہا ہوں تو اس کو موضوع کیوں نہیں کہتے کیوں کہ جو بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی نہیں ہے اور کسی اور کی بات ہے تو وہ وضع کی گئی ہے ۔
اسی طرح حسن روایت کے بارے میں ارشاد فرمائیں کہ یہ حدیث کا کونسا درجہ ہے ۔ میں اس معاملے میں بہت زیادہ تردد کا شکار ہوں۔
کیا یہ بات صحیح ہے کہ حسن روایت کی اصطلاح صرف امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ نے اختیار کی ہے ؟
میری سمجھ میں تو یہ بات آتی ہے کہ ہم جس کو حدیث رسول کہیں وہ صحیح ہونی چاہیے اس کے علاوہ ہم کسی بات کو حدیث رسول کا درجہ کیسے دے سکتے ہیں ۔