محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فَلَمَّا وَضَعَتْہَا قَالَتْ رَبِّ اِنِّىْ وَضَعْتُہَآ اُنْثٰى۰ۭ وَاللہُ اَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ۰ۭ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْاُنْثٰى۰ۚ وَاِنِّىْ سَمَّيْتُہَا مَرْيَمَ وَاِنِّىْٓ اُعِيْذُھَا بِكَ وَذُرِّيَّتَہَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ۳۶ فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّاَنْۢبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا۰ۙ وَّكَفَّلَہَا زَكَرِيَّا۰ۭۚ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْہَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ۰ۙ وَجَدَ عِنْدَھَا رِزْقًا۰ۚ قَالَ يٰمَرْيَمُ اَنّٰى لَكِ ھٰذَا۰ۭ قَالَتْ ھُوَمِنْ عِنْدِ اللہِ۰ۭ اِنَّ اللہَ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَاۗءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ۳۷
تواسی جگہ زکریا نے اپنے رب سے دعا کی۔ کہا۔ اے میرے رب! اپنے پاس سے مجھے پاکیزہ اولاد بخش۔ بے شک تو دعا کاسننے والا ہے ۔۱؎ (۳۸) پھر جب زکریا محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا۔ فرشتوں نے اسے آواز دے کر کہا کہ اللہ تجھے خوشخبری دیتا ہے یحییٰ کی جو خدا کے ایک حکم ( یعنی عیسیٰ) کا ماننے والا اور سردار ہوگا اور عورت کے پاس نہ جائے گا اور نبی ہوگا نیکوں میں سے۔۲؎(۳۹)
۲؎ دعا چونکہ دل سے نکلی تھی اور بلند خواہشات کے ماتحت کی گئی تھی، اس لیے فوراً شرف قبولیت سے نوازی گئی۔ فرشتے حضرت زکریا علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا کہ خدا تمھیں حضرت یحییٰ کے تولد کی بشارت دیتا ہے جو خدا کے کلام کی تصدیق کرے گا۔قوم میں اس کی سیادت وقیادت مسلم ہوگی۔ پاکباز اور نبی ہوگا۔
ھُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّہٗ۰ۚ قَالَ رَبِّ ھَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّيَّۃً طَيِّبَۃً۰ۚ اِنَّكَ سَمِيْعُ الدُّعَاۗءِ۳۸ فَنَادَتْہُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ وَھُوَقَاۗىِٕمٌ يُّصَلِّيْ فِي الْمِحْرَابِ۰ۙ اَنَّ اللہَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيٰي مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَۃٍ مِّنَ اللہِ وَسَيِّدًا وَّحَصُوْرًا وَّنَبِيًّا مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ۳۹پھرجب اس کو جنا توبولی کہ اے میرے رب میں نے تو لڑکی جنی ہے اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ جنی۔ اور نہیں ہوسکتا بیٹا مانند بیٹی کے اور میں نے اس کا نام مریم رکھا اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔(۳۶) پھر اس کے رب نے اسے اچھی طر ح کا قبول (کرنا) قبول کیا اور اسے اچھی طرح کا بڑھنا بڑھایا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا۔ جب کبھی اس کے پاس زکریا حجرے میں آتا تو اس کے پاس کچھ کھانا پاتا۔ زکریا نے کہا اے مریم! یہ کھانا کہاں سے تیرے پاس آیا؟ وہ بولی یہ اللہ کے پاس سے ہے۔ بے شک اللہ جس کو چاہے بے حساب رزق دیتا ہے۔(۳۷)
تواسی جگہ زکریا نے اپنے رب سے دعا کی۔ کہا۔ اے میرے رب! اپنے پاس سے مجھے پاکیزہ اولاد بخش۔ بے شک تو دعا کاسننے والا ہے ۔۱؎ (۳۸) پھر جب زکریا محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا۔ فرشتوں نے اسے آواز دے کر کہا کہ اللہ تجھے خوشخبری دیتا ہے یحییٰ کی جو خدا کے ایک حکم ( یعنی عیسیٰ) کا ماننے والا اور سردار ہوگا اور عورت کے پاس نہ جائے گا اور نبی ہوگا نیکوں میں سے۔۲؎(۳۹)
۱ ؎ حضرت مریم علیہا السلام کو حضرت زکریا علیہ السلام کی کفالت میں اس لیے دیا گیا، تاکہ وہ بہترین تربیت حاصل کریں اور آئندہ چل کر اخلاق کے متعلق انھیں متہم نہ کیا جائے ۔مریم علیہاالسلام ابھی بچی ہی تھیں کہ ان کا دل معرفت الہی کی تما م منزلیں طے کرچکا تھا۔ زکریا علیہ السلام نے جب ان سے پوچھا کہ بچی! یہ رزق کہاں سے آیا ہے تو آپ علیہ السلام نے جواب دیا۔ اللہ کی جانب سے۔ یہ جواب سن کر حضرت زکریا علیہ السلام نہایت محظوظ ہوئے اور دل میں اس خواہش نے چٹکی لی کہ میرے گھر میں بھی ایسی ہی روح آئے۔چنانچہ حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا کی اے مولا! تو دعاؤں کا سننے والا اورقبول کرنے والا ہے ۔ مجھے بھی نیک اولاد عنایت کر۔اس دعاء میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انبیاء علیہم السلام اولاد چاہتے ہیں بھی ہیں تو ایسی جس سے نسل انسانی کا فائدہ ہو اور اولاد کے لیے صرف باری تعالیٰ کا باب اجابت کھٹکھٹاتے ہیں۔ دوسروں کے دروازوں پرجبہ سائی نہیں کرتے۔حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا
۲؎ دعا چونکہ دل سے نکلی تھی اور بلند خواہشات کے ماتحت کی گئی تھی، اس لیے فوراً شرف قبولیت سے نوازی گئی۔ فرشتے حضرت زکریا علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا کہ خدا تمھیں حضرت یحییٰ کے تولد کی بشارت دیتا ہے جو خدا کے کلام کی تصدیق کرے گا۔قوم میں اس کی سیادت وقیادت مسلم ہوگی۔ پاکباز اور نبی ہوگا۔
حل لغات
{المِحْرَابَ}
حجرہ۔ عبادتگاہ۔ بالاخانہ۔ {مُصَدِّقاً بِکَلِمَۃٍمِنَ اللّٰہِ} یعنی پیغام الٰہی کے مصدق{حَصُوْرٌ} پاکباز۔ مناہی سے پرہیز کرنے والا۔ اپنے آپ کو خواہشات نفس سے محفوظ رکھنے والا ۔محتاط۔ ضابطہ۔