حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے قاتل جنگ صفین کے دوگرہوں میں سے صحابہ کرام ہرگز نہیں بلکہ باغی ٹولا ہے کیونکہ نحوی اُصول میں الباغیہ الفئتہ کی صفت ہے یہ صفت موصوف تقتلک کا فاعل ہے فاعل کا وجود فعل سے پہلے ہونا ضروری ہے جس کا معنی یہ ہے کہ یہ گروہ پہلے سے ہی باغی ہے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کی وجہ سے باغی نہیں ٹھہرا۔۔۔۔ عقل کہاں گھاس چرنے گئی ہوئی ہے؟؟؟۔۔۔
اور اس گروہ کی پہلی بغاوت امیر برحق حضرت عثمان ذوالنورین کے خلاف ہوئی جو لغت وشرع کے مطابق ہے مصباح اللغات کے صفحہ ٦٧ بغی کے تحت ہے فئتہ باغیہ امام عادل کی اطاعت سے نکلنے والی جماعت اور اس سبائی جماعت نے آپ کو شہید کرکے بغاوت کی پہلی لعنت حاصل کی۔۔۔
حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے قاتل جنگ صفین کے دوگرہوں میں سے صحابہ کرام ہرگز نہیں بلکہ باغی ٹولا ہے۔
اہل سنت کی کتب سے اس قول کا جائزہ لیتے ہیں
امام ذھبی اپنی کتاب ميزان الاعتدال میں ابو الغادیہ سے یہ روایت نقل کرتے ہیں
عن أبي الغادية: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قاتل عمار في النار.
ابی الغاديہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سنا ہے کہ عمار کا قاتل جہنمی ہے۔
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام ذھبی بڑی حیرت سے کہتے ہیں کہ
وهذا شيء عجيب، فإن عمارا قتله أبو الغادية
اور یہ چیز بہت تعجب خیز ہے اس لئے کہ عمار کو خود ابو الغادیہ نے قتل کیا تھا۔
ميزان الاعتدال الذهبي الصفحة : 173
اب یہ دیکھاجائے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا قتل صحابی ہے یا غیر صحابی
درجہ لنک پر ابی الغادیہ کو صحابی شمار کیا گیا ہے
http://library.islamweb.net/hadith/rawylist.php?srchword=%C7%E1%DB%C7%CF%ED%C9
امام ابن حجر عسقلانی نے
الإصابة في تمييز الصحابةابو غادیہ کوصحابی کہا ہے
ابن حبان نے
ثقات ابن حبان میں ابو غادیہ کو صحابی کہا ہے
امام بخاری نے
التاريخ الكبير میں ابو غادیہ کو صحابی کہا ہے
اور اس کے علاوہ امام ذھبی نے بھی
سير أعلام النبلاء میں ابو غادیہ کو صحابی کہا ہے
ان سب قرائن سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا قاتل ابو الغادیہ صحابی تھا
آئیں اب اس قول کا جائزہ لیتے ہیں کہ
جس باغی گروہ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کیا وہ ان کے قتل کی وجہ سے باغی نہیں کہلایا بلکہ وہ پہلے سے ہی باغی تھا اس گروہ کی پہلی بغاوت حضرت عثمان کے خلاف ہوئی ۔
جس باغی گروہ نے حضرت عمار کو قتل کیا ایسی گروہ نے پہلےحضرت عثمان کے خلاف بغاوت کی اس لئے وہ باغی گروہ کہلایا اس میں حیرت انگیز بات یہ کہ یہ مان لیا گیا کہ قصاص عثمان کا مطالبہ کرنے والا گروہ ہی حضرت عثمان کےخلاف بغاوت کرنے والا گروہ تھا کیونکہ حضرت عمار کی شہادت قصاص عثمان کا مطالبہ کرنے والے گروہ کے ہاتھوں ہوئی
والسلام