• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جس روایت کو ہمارے مخالفین پیش کرتے ہیں۔۔۔
کہ عمار بن یارسر رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ نے قتل کیا ہے۔۔۔
سے مراد باغی گروہ ہے۔۔۔ اور نبیﷺ کا فرمان ہے۔۔۔
میرا یہ بیٹا مسلمانوں کے دوگروہوں میں صلاح کروائے گا۔۔۔
تو گروہ باغی کیسے ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ۔۔۔
ایک باغی گروہ سے کیونکر صلاح کریں گے؟؟؟۔۔۔
دراصل یہ ہی ایکا دکا باتیں ہیں جن کو پیش کرکے شبہات پیدا کئے جاتے ہیں۔۔۔
اور اس کا بہترین حل یا ان کو سمجھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ۔۔۔
ان کی مذہب کو پڑھا جائے تو یہ بات سمجھ آجائے گی۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اگر آپ نے اس نا ممکن کو ممکن کردیا ہے تو ذرا یہ بھی ثابت کردیں کہ :كراهية لمحضر عمر‏ کے الفاظ وقتی نا پسندیدگی کے تھے یا دائمی کے ؟؟؟ کیوں کہ حدیث کے متن سے تو پتا چل رہا ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ نے صرف وقتی طور پر حضرت عمر رضی الله عنہ کی موجودگی کو نا پسند کرتے ہوے ہی یہ الفاظ فرماے تھے -


لیکن یہ ممکن نہیں کہ حضرت عمر رضی الله عنہ کے اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت علی رضی الله عنہ اس قسم کے الفاظ استمال کیے ہوں
یہ آپ ہی کی دو ٹوک رائے ہے پھر اس طرح پنترے بدلنا کیا معنی رکھتا ہے ایک طرف تو آپ یہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ممکن ہی نہیں کہ مولا علی علیہ السلام حضرت عمر کی موجودگی سے کراھت محسوس کریں اور اب یہ کہ وقتی او دائمی ثابت کرنے کی بات
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لیکن کچھ دوسرے تاریخی حقائق سے پتا چلتا ہے کہ آپ رضی الله عنہ حضرت عثمان رضی الله عنہ کے دور خلافت میں مصر کے موالی بن کر بھیجے گئے اور وہیں عبدللہ بن سبا یمنی کے پیروکاروں کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے (واللہ اعلم)
جب حضرت عمار بن یاسر دور عثمانی میں عبداللہ بن سبا یمنی کے پیروکاروں کے ہاتھوں مصر میں شہید ہوگئے پھر وہ کس طرح جنگ صفین میں دیکھے گئے

رأيتُ عمارَ بنَ ياسرٍ يومَ صِفِّينَ شيخًا آدمَ وإنَّ بيدِه حربةً وإنها لترعدُ فنظَرتُ إلى عمرِو بنِ العاصِ وبيدِه الرايةُ فقال: إنَّ هذه الرايةَ قد قاتَلتُ بها مع رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم ثلاثَ مراتٍ واللهِ لو ضرَبونا حتى بلَغوا بنا شعفاتِ هجرَ لعرَفتَ أنَّ مصلحينا على الحقِّ وإنَّهم على الضلالةِ
الراوي: عبدالله بن سلمة المحدث:البوصيري - المصدر: إتحاف الخيرة المهرة - الصفحة أو الرقم: 8/13
خلاصة حكم المحدث: سندهصحيح

رأيت عمارَ بنَ ياسرٍ يومَ صفينَ آدمَ طوالًا بيدِه الحربةُ
الراوي: عبدالله بن سلمة المحدث:الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 9/295
خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن‏‏


حضرت عمار بن یاسر دور عثمانی میں عبداللہ بن سبا یمنی کے پیروکاروں کے ہاتھوں مصر میں شہید ہوگئے تو ان کے قاتل معاویہ بن ابی سفیان کی مجلس میں کیونکہ آپس میں لڑرہے تھے دونوں یہ دعویٰ کرتے تھے کہ اس نے ہی حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو قتل کیا ہے اور جب حضرت عبداللہ بن عمرو نے قتل عمار کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث بیان کی تو معاویہ کیوں ناراض ہوئے اور ایک صحابی رسول کو مجنوں کہا جب آپ نے یہ مان لیا کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو عبداللہ بن سبا یمنی کے پیروکاروں نےقتل کیا تو ان قاتلون کو تو عبداللہ بن سباء کے پاس جانا تھا یہ معاویہ بن ابی سفیان کے پاس کیا لینے آئے تھے کہیں ایسا تو نہیں کہ عبداللہ بن سباء اور معاویہ بن ابی سفیان ایک ہی شخصیت کے دو نام ہوں ؟؟؟؟
إني لجالسٌ عندَ معاويةَ إذ دخَل رجلانِ يختصمانِ في رأسِ عمارٍ وكلُّ واحدٍ منهما يقولُ: أنا قتلتُه فقال عبدُ اللهِ بنُ عمرٍو: ليطِبْ أحدُكما به نفسًا لصاحبِه فإني سمِعتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يقولُ: تقتلُه الفئةُ الباغيةُ قال معاويةُ: ألا تُغني عنا مجنونَكَ يا عمرُو فما له معَنا قال: إني معَكم ولستُ أقاتلُ إنَّ أبي شَكاني إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال لي رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم: أطِعْ أباكَ ما دام حيًّا ولا تَعصِهِ فأنا معَكم ولستُ أقاتلُ
الراوي: عبدالله بن عمرو المحدث:البوصيري - المصدر: إتحاف الخيرة المهرة - الصفحة أو الرقم: 8/15
خلاصة حكم المحدث: صحيح
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جب حضرت عمار بن یاسر دور عثمانی میں عبداللہ بن سبا یمنی کے پیروکاروں کے ہاتھوں مصر میں شہید ہوگئے پھر وہ کس طرح جنگ صفین میں دیکھے گئے

حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے قاتل جنگ صفین کے دوگرہوں میں سے صحابہ کرام ہرگز نہیں بلکہ باغی ٹولا ہے کیونکہ نحوی اُصول میں الباغیہ الفئتہ کی صفت ہے یہ صفت موصوف تقتلک کا فاعل ہے فاعل کا وجود فعل سے پہلے ہونا ضروری ہے جس کا معنی یہ ہے کہ یہ گروہ پہلے سے ہی باغی ہے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کی وجہ سے باغی نہیں ٹھہرا۔۔۔۔ عقل کہاں گھاس چرنے گئی ہوئی ہے؟؟؟۔۔۔

اور اس گروہ کی پہلی بغاوت امیر برحق حضرت عثمان ذوالنورین کے خلاف ہوئی جو لغت وشرع کے مطابق ہے مصباح اللغات کے صفحہ ٦٧ بغی کے تحت ہے فئتہ باغیہ امام عادل کی اطاعت سے نکلنے والی جماعت اور اس سبائی جماعت نے آپ کو شہید کرکے بغاوت کی پہلی لعنت حاصل کی۔۔۔ اب چند ارشادات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ ہوں۔۔۔

حضرت عثمان کے فضائل!۔
١۔ مرہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے جلدی آنے والے فتنوں کا ذکر کیا ایک صاحب کپڑا اوڑھے گذرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن ہدایت اور حق پر ہونگے میں ان کی طرف لپکا تو وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے میں نے منہ کی طرف سے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا؟؟؟۔۔۔ آپ نے فرمایا ہاں اور قاتل بلوائیوں کو گمراہ اور باطل فرمادیا۔۔۔

٢۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بنی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر فرمایا تمہیں جلدی ایک اختلاف اور فتنہ سے واسطہ پڑے گا لوگوں میں سے ایک صاحب نے پوچھا ہمارا رہبر کون ہوگا آپ کس کی پیروی کی حکم دیتے ہیں؟؟؟۔۔۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماہا۔۔۔

علیکم بالامیر وھو یشیر الی عثمان بذالک بیھقی دلائل النبوہ (مشکواہ صفحہ ٥٦٣)۔۔۔
عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کیا فرمایا تم اس امیر کی ضرور اطاعت کرنا۔۔۔

جب امیر عثمان رضی اللہ عنہ کی اطاعت واجب تھی تو نافرمان قاتل بلوائی یقینا باغی ہوئے؟؟؟۔۔۔ (بھنڈا)۔۔۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے قاتل جنگ صفین کے دوگرہوں میں سے صحابہ کرام ہرگز نہیں بلکہ باغی ٹولا ہے کیونکہ نحوی اُصول میں الباغیہ الفئتہ کی صفت ہے یہ صفت موصوف تقتلک کا فاعل ہے فاعل کا وجود فعل سے پہلے ہونا ضروری ہے جس کا معنی یہ ہے کہ یہ گروہ پہلے سے ہی باغی ہے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کی وجہ سے باغی نہیں ٹھہرا۔۔۔۔ عقل کہاں گھاس چرنے گئی ہوئی ہے؟؟؟۔۔۔
اور اس گروہ کی پہلی بغاوت امیر برحق حضرت عثمان ذوالنورین کے خلاف ہوئی جو لغت وشرع کے مطابق ہے مصباح اللغات کے صفحہ ٦٧ بغی کے تحت ہے فئتہ باغیہ امام عادل کی اطاعت سے نکلنے والی جماعت اور اس سبائی جماعت نے آپ کو شہید کرکے بغاوت کی پہلی لعنت حاصل کی۔۔۔
حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے قاتل جنگ صفین کے دوگرہوں میں سے صحابہ کرام ہرگز نہیں بلکہ باغی ٹولا ہے۔
اہل سنت کی کتب سے اس قول کا جائزہ لیتے ہیں
امام ذھبی اپنی کتاب ميزان الاعتدال میں ابو الغادیہ سے یہ روایت نقل کرتے ہیں
عن أبي الغادية: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قاتل عمار في النار.
ابی الغاديہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سنا ہے کہ عمار کا قاتل جہنمی ہے۔
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام ذھبی بڑی حیرت سے کہتے ہیں کہ
وهذا شيء عجيب، فإن عمارا قتله أبو الغادية
اور یہ چیز بہت تعجب خیز ہے اس لئے کہ عمار کو خود ابو الغادیہ نے قتل کیا تھا۔
ميزان الاعتدال الذهبي الصفحة : 173
اب یہ دیکھاجائے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا قتل صحابی ہے یا غیر صحابی
درجہ لنک پر ابی الغادیہ کو صحابی شمار کیا گیا ہے
http://library.islamweb.net/hadith/rawylist.php?srchword=%C7%E1%DB%C7%CF%ED%C9
امام ابن حجر عسقلانی نے الإصابة في تمييز الصحابةابو غادیہ کوصحابی کہا ہے
ابن حبان نے ثقات ابن حبان میں ابو غادیہ کو صحابی کہا ہے
امام بخاری نے التاريخ الكبير میں ابو غادیہ کو صحابی کہا ہے
اور اس کے علاوہ امام ذھبی نے بھی سير أعلام النبلاء میں ابو غادیہ کو صحابی کہا ہے
ان سب قرائن سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کا قاتل ابو الغادیہ صحابی تھا
آئیں اب اس قول کا جائزہ لیتے ہیں کہ
جس باغی گروہ نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کیا وہ ان کے قتل کی وجہ سے باغی نہیں کہلایا بلکہ وہ پہلے سے ہی باغی تھا اس گروہ کی پہلی بغاوت حضرت عثمان کے خلاف ہوئی ۔
جس باغی گروہ نے حضرت عمار کو قتل کیا ایسی گروہ نے پہلےحضرت عثمان کے خلاف بغاوت کی اس لئے وہ باغی گروہ کہلایا اس میں حیرت انگیز بات یہ کہ یہ مان لیا گیا کہ قصاص عثمان کا مطالبہ کرنے والا گروہ ہی حضرت عثمان کےخلاف بغاوت کرنے والا گروہ تھا کیونکہ حضرت عمار کی شہادت قصاص عثمان کا مطالبہ کرنے والے گروہ کے ہاتھوں ہوئی
والسلام
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جب امیر عثمان رضی اللہ عنہ کی اطاعت واجب تھی تو نافرمان قاتل بلوائی یقینا باغی ہوئے؟؟؟۔۔۔ (بھنڈا)۔۔۔
آئے دیکھتے ہیں کہ کون ہے جو اس باغی گروہ کی قیادت کررہا تھا

عبد الرحمن بن عديس بن عمرو بن عبيد بن كلاب بن دهمان بن غنم بن هميم بن ذهل بن هني بن بلي‏.‏
كذا نسبه ابن منده وأبو نعيم، وهو بلوي‏.‏ له صحبة، وشهد بيعة الرضوان، وبايع فيها‏.‏ وكان أمير الجيش القادمين من مصر لحصر عثمان بن عفان، رضي الله عنه، لما فتلوه‏.‏
أسد الغابة في معرفة الصحابة

http://www.al-eman.com/الكتب/أسد+الغابة+في+معرفة+الصحابة+**/عبد+الرحمن+بن+عديس/i219&d117642&c&p1#s33
عبد الرحمن بن عديس صحابی تھے اور بیعت رضوان میں بھی شامل تھے یہ مصریوں کے لشکر کی قیادت کررہے تھے جس نے عثمان کا محاصرہ کیا اور انہیں قتل کیا ۔
ایسی طرح امام ابن حجر عسقلانی نے الإصابة في تمييز الصحابة میں بھی رقم کیا ہے
اس کےعلاوہ ابن سعد نے الطبقات الكبرى میں بھی اس بات کی شہادت دی ہے
والسلام
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ایک ہی بات کو آپ مختلف طریقوں سے بار بار کیوں کرتے ہیں؟؟؟۔۔۔
شاید نفسیاتی طور پر شکست کھانے کے بعد شاید آپ کے پاس ماسوائے۔۔۔
اس حربے کے کوئی دوسری ترکیب سمجھ کی دائرے میں آ نہیں رہی۔۔۔
اپنی توانائی کو اعتراضات پر ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ۔۔۔ خاموش ہوکر بیٹھ جائیں۔۔۔
میرے نزدیک آپ کی اس ہی میں عافیت ہے۔۔۔ آپ نے ابھی تک اُس دعا پر آمین نہیں کیا۔۔۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
جس روایت کو ہمارے مخالفین پیش کرتے ہیں۔۔۔
کہ عمار بن یارسر رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ نے قتل کیا ہے۔۔۔
سے مراد باغی گروہ ہے۔۔۔ اور نبیﷺ کا فرمان ہے۔۔۔
میرا یہ بیٹا مسلمانوں کے دوگروہوں میں صلاح کروائے گا۔۔۔
تو گروہ باغی کیسے ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ۔۔۔
ایک باغی گروہ سے کیونکر صلاح کریں گے؟؟؟۔۔۔
دراصل یہ ہی ایکا دکا باتیں ہیں جن کو پیش کرکے شبہات پیدا کئے جاتے ہیں۔۔۔
اور اس کا بہترین حل یا ان کو سمجھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ۔۔۔
ان کی مذہب کو پڑھا جائے تو یہ بات سمجھ آجائے گی۔۔۔

1۔جناب شاید آپ نے سورہ حجرات نہیں پڑھی ہے کون کہتا ہے جو باغی ہو وہ مسلمان نہیں رہتا ہے سورہ ھجرات میں ان کو مسلمان کہا گیا ہے۔
2۔ جن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ تمہیں(عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ) کو باغی گروہ قتل کرے گا وہ خود جس کو باغی کہیں اصل میں وہی اس حدیث کا مصداق ہوں گے کیونکہ حدیث جن سے بیان کی گئی ہے وہی اس کو زیادہ سمجھتے ہیں۔
"قال ذیاد بن الحارث کفر اہل شام فقال عمار: لا تقولوا ذلک نبینا و نبیھم واحد، قبلتنا وقبلتھم واحدۃ لکنھم قوم مفتونون جاروا عن الحق فحق علینا ان تقاتلھم حتی یرجعوا الیہ (مصنف ابن ابی شیبہ رقم 38996 اسنادہ حسن) اور اس کے علاوہ اس پر امت کا اجماع ہے کہ جنگ صفین میں باغی گروہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا ہی تھا اس حوالے سے چند بڑے نام پیش ہیں۔
(1)امام ابن تیمیہ(2) ابن کثیر(3) امام نووی(4)ابن حجر(5)ابن قیم(6)امام ذیلی حنفی(7) امام شوکانی(8)امام العبی مالکی وغیرہ ان سب کے نزدیک معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ باغی تھا اور سب کی دلیل یہی حدیث ھے
اللہ علم عطا کرے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
1۔جناب شاید آپ نے سورہ حجرات نہیں پڑھی ہے کون کہتا ہے جو باغی ہو وہ مسلمان نہیں رہتا ہے سورہ ھجرات میں ان کو مسلمان کہا گیا ہے۔
2۔ جن کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ تمہیں(عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ) کو باغی گروہ قتل کرے گا وہ خود جس کو باغی کہیں اصل میں وہی اس حدیث کا مصداق ہوں گے کیونکہ حدیث جن سے بیان کی گئی ہے وہی اس کو زیادہ سمجھتے ہیں۔
"قال ذیاد بن الحارث کفر اہل شام فقال عمار: لا تقولوا ذلک نبینا و نبیھم واحد، قبلتنا وقبلتھم واحدۃ لکنھم قوم مفتونون جاروا عن الحق فحق علینا ان تقاتلھم حتی یرجعوا الیہ (مصنف ابن ابی شیبہ رقم 38996 اسنادہ حسن) اور اس کے علاوہ اس پر امت کا اجماع ہے کہ جنگ صفین میں باغی گروہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا ہی تھا اس حوالے سے چند بڑے نام پیش ہیں۔
(1)امام ابن تیمیہ(2) ابن کثیر(3) امام نووی(4)ابن حجر(5)ابن قیم(6)امام ذیلی حنفی(7) امام شوکانی(8)امام العبی مالکی وغیرہ ان سب کے نزدیک معاویہ رضی اللہ عنہ کا گروہ باغی تھا اور سب کی دلیل یہی حدیث ھے
اللہ علم عطا کرے۔
حضرت ابو سعید خذری رضی اللہ عنہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ (جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ صفین میں شامل تھے پھر بعد میں انہوں نے سیدنا معاویہ کے ہاتھ پر بیعت کرلی تھی۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ
حضرت عقیل بن ابو طالب رضی اللہ عنہ


کیا ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس حدیث کا مصداق ٹھرایا ہے؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top