علی ولی
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 26، 2013
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 81
- پوائنٹ
- 21
{خوارج کا جہاد اصل میں دہشت گردی کا دوسرا نام ہے}
حافظ ابنِ حجر عسقلانی فتح الباری میں فرماتے ہیں :
الخوارج : فهم جمع خارجة أی طائفة، وهم قوم مبتدعون سموا بذلک لخروجهم عن الدين، وخروجهم علی خيار المسلمين.
ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، 12 : 283''خوارج، خارجۃ کی جمع ہے جس کا مطلب ہے : ''گروہ۔'' وہ ایسے لوگ ہیں جو بدعات کا ارتکاب کرتے۔ ان کو (اپنے نظریہ، عمل اور اِقدام کے باعث) دینِ اسلام سے نکل جانے اور خیارِ اُمت کے خلاف (مسلح جنگ اور دہشت گردی کی) کارروائیاں کرنے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔'