وضو کی سنتیں
٭۔وضو گھر میں کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :
’’ جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے اور فرض نماز ادا کرنے کیلئے مسجد کی طرف چل کر جائے تو اس کے ایک قدم پر اس کی ایک غلطی مٹا دی جاتی ہے اور دوسرے پر اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے ۔‘‘ (مسلم)
٭۔وضو سے پہلے ’ بسم اللہ ‘ پڑھنا:
٭۔وضو کے شروع میں اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھونا:
٭۔چہرہ دھونے سے پہلے کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا:
٭۔بائیں ہاتھ کے ساتھ ناک جھاڑنا:
ایک حدیث میں ہے کہ آپﷺنے پہلے اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا ، پھر کلی کی ، پھر ناک میں پانی چڑھایا اور اسے جھاڑا ، پھر اپنا چہرہ تین مرتبہ دھویا ۔(بخاری ومسلم )
٭۔کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانا:
کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا (پورے منہ میں پانی گھمانا اور ناک کے آخری حصے تک پانی پہنچانا)
ایک حدیث میں ہے : ’’ ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کیا کرو ، الا یہ کہ تم روزہ دار ہو ۔‘‘ (سنن اربعہ )
٭۔ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا:
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺنے ہتھیلی میں پانی بھرا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا۔ ( بخاری ومسلم)
٭۔کلی کے وقت مسواک کرنا:
رسول اللہﷺکا فرمان ہے کہ :’’ اگر مجھے امت کی مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر وضو کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ ‘‘ ( احمد، نسائی )
٭۔چہرہ دھوتے ہوئے گھنی داڑھی کا خلال کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ ’’رسول اللہﷺ وضو کے دوران اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔‘‘ ( ترمذی )
٭۔مسنون کیفیت کے مطابق مسح کرنا:
’’رسول اللہﷺ اپنے دونوں ہاتھوں کو سر کے شروع سے گُدی تک لے جاتے ، پھر انھیں اسی طرح سر کے شروع تک واپس لے آتے۔‘‘ ( بخاری ومسلم )
یہی مسنون کیفیت ہے مسح کی ۔ تاہم اگر کوئی شخص پورے سر پر ہاتھ پھیر لے تو اس سے بھی وضو کا فرض پورا ہو جائے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اکرمﷺ مسح اِس طرح کیا کہ اپنے ہاتھوں کو آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے گئے ۔( متفق علیہ )
٭۔ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا:
حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ مکمل وضو کیا کرو اور انگلیوں کے درمیان خلال کیا کرو ۔‘‘ ( سنن اربعہ )
٭۔ہاتھ پاؤں دھوتے ہوئے پہلے دائیں ہاتھ پاؤں کو دھونا:
حدیث میں ہے کہ : ’’رسول اللہﷺ کو جوتا پہنتے ہوئے اور طہارت میں دائیں طرف پسند تھی ۔‘‘ ( بخاری،مسلم)
٭۔چہرہ ، ہاتھ ، بازو اور پاؤں کو ایک سے زیادہ (تین مرتبہ تک ) دھونا:
٭۔پانی بہاتے ہوئے اعضاء ِوضو کو ملنا:
٭۔پانی کے استعمال میں میانہ روی اختیارکرنا:
حدیث میں ہے کہ:
’’رسول اللہﷺ ایک مُد پانی سے وضو کیا کرتے تھے۔‘‘ ( بخاری ،مسلم )
٭۔بازو اور پاؤں دھوتے ہوئے مبالغہ کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ:’’ حضرت ابوہریرہ جب وضو کرتے تو اپنے بازؤوں کو کندھوں تک اور اپنے پاؤں کو پنڈلیوں تک دھوتے اور پھر کہتے : میں نے رسول اللہﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ ‘‘ (مسلم )
٭۔مکمل وضو کرنا اور ہر عضو کو اچھی طرح دھونا:
٭۔وضو کے بعد یہ دعا پڑھنا :
’’ أشْہَدُ أنْ لَّا إلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَأشْہَدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ ‘‘
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیںوہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘
اس دعا کے پڑھنے کی فضیلت حدیث میں یہ بیان کی گئی ہے کہ پڑھنے والے کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، وہ جس میں سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے۔ (مسلم)
٭۔وضو کے بعد دو رکعت نماز ادا کرنا:
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : ’’ جو شخص میرے وضو کی طرح وضو کرے ، پھر دو رکعات نماز اس طرح ادا کرے کہ اس میں دنیاوی خیالات سے بچا رہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ ‘‘ ( بخاری،مسلم )
نوٹ:
مسلمان دن اور رات میں کئی مرتبہ وضو کرتا ہے ، پانچ نمازوں کے علاوہ کئی مسلمان نماز چاشت اور نماز تہجد کیلئے بھی وضو کرتے ہیں۔ اگر وہ ہرمرتبہ ان مذکورہ سنتوں کا خیال رکھیں تو یقینی طور پر بہت زیادہ اجروثواب حاصل کرسکتے ہیں ۔ ان سنتوں کے مطابق وضو کرنے سے کتنا ثواب ملتا ہے ! اس کا اندازہ درج ذیل دو حدیثوں سے کیا جا سکتا ہے :
1۔’’جو شخص اچھی طرح وضو کرے ، اس کے گناہ اس کے جسم سے حتی کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتے ہیں ۔ ‘‘ ( مسلم )
2۔ ’’تم میں سے جو شخص اچھی طرح وضو کرے ، پھر دو رکعت نماز پوری توجہ کے ساتھ اداکرے تو اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے اور اس کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ ‘‘ ( مسلم )