محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
نالہ بلبل میں کیا پیغامِ سوز و ساز تھا
غنچہ غنچہ گلستاں کا گوش بر آواز تھا
غنچہ غنچہ گلستاں کا گوش بر آواز تھا
خاک سے پیدا ہوا تُو خاک میں مل جائے گا
ہے وہی انجام تیرا جو تیرا آغاز تھا
ہے وہی انجام تیرا جو تیرا آغاز تھا
کوہ و صحرا کیا لرزتے تھے زمین و آسماں
یہ مسلمانِ تن آساں جب کبھی جانباز تھا
یہ مسلمانِ تن آساں جب کبھی جانباز تھا
تُو حقیقت اور طریقت کے جھمیلوں میں نہ پھنس
دین قیم اب معمہ ہے نہ پہلے راز تھا
دین قیم اب معمہ ہے نہ پہلے راز تھا
موت آئی اور انسان کو اچک کر لے گئی
اقربا مجبور تھے معذور چارہ ساز تھا
اقربا مجبور تھے معذور چارہ ساز تھا
موت سے پہلے جو مصروفِ تکلم تھا ابھی
لمحہ بھر کے بعد وہ اک ساز بے آواز تھا
لمحہ بھر کے بعد وہ اک ساز بے آواز تھا
الفت اہل جہاں پر کیا بھروسہ کیجیے
جا رہے ہیں ڈال کر مٹی وہ جن پر ناز تھا
جا رہے ہیں ڈال کر مٹی وہ جن پر ناز تھا
آہ اے عاجز نظر آتے نہیں وہ لوگ آج
لب پہ جن کے ذکر حق سینوں میں سوز و ساز تھا۔
لب پہ جن کے ذکر حق سینوں میں سوز و ساز تھا۔