• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیکھو بار بار دیکھو ! واللہ ! کاش اس جگہ میں ہوتا !!!

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
میں اب جنت میں رہتا ہوں!
قیصر اعوان 44 منٹ پہلے

میں اب جنت میں رہتا ہوں, اپنے رب کی جنت میں

میں نے تو صرف جینے کی آرزو میں تمھاری طرف قدم بڑھائے تھے۔ مگر تم نے تو مجھ پر اپنے دروازے ہی بند کر لیے اور مجھے چھوڑ دیا بے، بے رحم لہروں کے رحم و کرم پرمرنے کے لیے۔

میں تمھاری خود غرض دنیا
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ آیا ہوں
اب میرے لاشے کو سینے سے لگا کر
جتنا چاہے ماتم کرلو
جتنے چاہو آنسو بہا لو
مجھے کوئی فرق نہیں پڑنے والا
میں کوئی دہشت گرد تو نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ ہی میری ننھی ذات سے
کسی کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا
تو پھرمجھے بتاؤ، آخر میرا قصور کیا تھا؟
میں نے تو صرف جینے کی آرزو میں
تمھاری طرف قدم بڑھایا تھا
مگرتم نے تومجھ پر اپنے دروازے ہی بند کرلیے
اور مجھے چھوڑ دیا بے رحم لہروں کے رحم و کرم پر
مرنے کے لیے
میں تو شاید تمہیں معاف کردوں
مگر کیا تم کبھی خود کو معاف کرسکو گے؟

اور ہاں!
میں اب جنت میں رہتا ہوں
اپنے رب کی جنت میں
اور اُنہیں ڈھونڈھ رہا ہوں جو اِسی جنت کے نام پر
خدا کی زمین کو جہنم بنا رہے ہیں
مگر یہاں تو اُن میں سے کوئی بھی نہیں ہے
ہاں! مگر سنا ہے کہ
جہنم میں اُن کی چینخیں گونجتی ہیں
ایسی اذیت ناک چیخیں جنہیں سُن کر روح کانپ اُٹھے،
ظالمو! سُن لو
یہی چیخیں تمھارا بھی مقدر ہوں گی
جب تم خدا کے حضور پیش ہو گے
اپنے اُن مظالم کا حساب دینے
جو تم نے ہم معصوموں پر ڈھائے تھے۔۔

========


السلام علیکم :

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی

میں اب جنت میں رہتا ہوں, اپنے رب کی جنت میں

شیخ مسلمان بچے جو بالغ ہونے سے پہلے مر جاتے ہیں کیا وہ مرتے ہی رب کی جنت میں چلے جاتے ہیں -
اس سوال کا جواب ’’ اسلام ویب ‘‘ کے درج ذیل فتوی میں موجود ہے ۔
الجواب :
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه أما بعد:

فإن من مات صغيراً من أولاد المسلمين قبل أن يجري عليه القلم فإنهم في الجنة، ففي الصحيحين عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن النبي صلي الله عليه وسلم قال "ما منكن من امرأة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجاباً من النار، فقالت : امرأة منهن يا رسول الله أو اثنين؟ قال : فأعادتها مرتين، ثم قال: واثنين واثنين"
قال القرطبي في الحديث " دليل على أن أطفال المسلمين في الجنة -والله أعلم- لأن الرحمة إذا نزلت بآبائهم استحال أن يرحموا من أجل من ليس بمرحوم. وهذا إجماع من العلماء في أن أطفال المسلمين في الجنة. ولم يخالف في ذلك إلا فرقة شذت من الجبرية فجعلتهم في المشيئة، وهو قول مهجور مردود بإجماع الحجة الذي لا تجوز مخالفتهم"

اہل اسلام کے فوت ہونے والے وہ بچے جن پر ابھی قلم جاری نہیں ہوا ( یعنی سن بلوغت سے پہلے ) وہ جنت میں جاتے ہیں ؛
کیونکہ بخاری و مسلم میں جناب ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ تم میں سے جس عورت کے تین ۳۔ بچے فوت ہو جائیں (اور وہ صبر کرے )تو یہ بچے اس کیلئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ ۔حجاب بنیں گے
یعنی جہنم نہیں جائے گی ۔یہ سن کر ایک عورت نےعرض کی :یا رسول اللہ ! جس کے دو بچے فوت ہوں وہ بھی جہنم سے بچ جائے گی۔

آپ نے فرمایا ہاں جسکے دو بچے فوت ہو جائیں وہ بھی اس اجر کی مستحق ہوگی ۔آپ نے یہ بات دو دفعہ فرمائی ۔‘‘
علامہ قرطبی رحمہ اللہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : ’’ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کے مرنے والے بچے جنت میں ہیں
کیونکہ اگر ان بچوں کے سبب ان کے والدین رحمت کے مستحق ٹھہرے ۔تو یقیناً رحمت الہی کا سبب بننے والے خود بھی رحمت کی چھاوں میں ہونگے
اور اہل اسلام کے علماء کا اجماع ہے کہ مومنین کے بچے جنت میں ہیں ۔۔اور اس اجماعی عقیدے کی سوائے ایک شاذ فرقے ’’ جبریہ ‘‘کے
علاوہ کسی نے مخالفت نہیں کی ۔اور ان کا قول ناقابل رد دلیل کی بنیاد پر ’’ مردود ‘‘ ہے۔


(فتوی اسلام ویب )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
بخاری و مسلم میں جناب ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

حدثنا مسدد حدثنا ابو عوانة عن عبد الرحمن بن الاصبهاني عن ابي صالح ذكوان عن ابي سعيد " جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت:‏‏‏‏ يا رسول الله ذهب الرجال بحديثك فاجعل لنا من نفسك يوما ناتيك فيه تعلمنا مما علمك الله فقال:‏‏‏‏ اجتمعن في يوم كذا وكذا في مكان كذا وكذا فاجتمعن فاتاهن رسول الله صلى الله عليه وسلم فعلمهن مما علمه الله ثم قال:‏‏‏‏ ما منكن امراة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجابا من النار فقالت امراة منهن:‏‏‏‏ يا رسول الله او اثنين قال:‏‏‏‏ فاعادتها مرتين ثم قال:‏‏‏‏ واثنين واثنين واثنين ".
(صحیح البخاری :حدیث نمبر: 7310 )
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کی تمام احادیث مرد لے گئے، ہمارے لیے بھی آپ کوئی دن اپنی طرف سے مخصوص کر دیں جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ نے آپ کو سکھائی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جاؤ۔ چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سے جو عورت بھی اپنی زندگی میں اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی۔ (یعنی ان کی وفات ہو جائے گی) تو وہ اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ بن جائیں گے۔ اس پر ان میں سے ایک خاتون نے کہا: یا رسول اللہ! دو؟ انہوں نے اس کلمہ کو دو مرتب دہرایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں دو، دو، دو بھی یہی درجہ رکھتے ہیں۔“

Narrated Abu Sa`id: A woman came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Men (only) benefit by your teachings, so please devote to us from (some of) your time, a day on which we may come to you so that you may teach us of what Allah has taught you." Allah's Apostle said, "Gather on such-and-such a day at suchand- such a place." They gathered and Allah's Apostle came to them and taught them of what Allah had taught him. He then said, "No woman among you who has lost her three children (died) but that they will screen her from the Fire." A woman among them said, "O Allah's Apostle! If she lost two children?" She repeated her question twice, whereupon the Prophet said, "Even two, even two, even two!" (See Hadith No. 341, Vol. 2)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
صحیح مسلم کے نامور شارح جناب محی الدین النووی ؒ
شرح مسلم میں لکھتے ہیں :
قال النووي ـ رحمه الله ـ : « أجمع من يعتد به من علماء المسلمين ، على أن من مات من أطفال المسلمين فهو من أهل الجنة ‘‘
اہل اسلام کے تمام مستند و معتبر علماء کا اجماع ہے کہ :مسلمانوں کے فوت ہونے والے بچے جنتی ہوتے ہیں ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علامہ ابن قیم لکھتے ہیں:

قال الإمام احمد ـ رحمه الله ـ : « أطفال المسلمين لا يختلف عليهم أحد أنهم في الجنة »
. كتاب طريق الهجرتين وباب السعادتين ص ( 673 )

امام اہل السنہ جناب احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی رحمۃ ً واسعۃً نے فرمایا :
اس بات میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں کہ مسلمانوں کے فوت ہونے والے بچے جنت میں ہیں ‘‘
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
صحیح مسلم کے نامور شارح جناب محی الدین النووی ؒ
شرح مسلم میں لکھتے ہیں :
قال النووي ـ رحمه الله ـ : « أجمع من يعتد به من علماء المسلمين ، على أن من مات من أطفال المسلمين فهو من أهل الجنة ‘‘
اہل اسلام کے تمام مستند و معتبر علماء کا اجماع ہے کہ :مسلمانوں کے فوت ہونے والے بچے جنتی ہوتے ہیں

دیکھو بار بار دیکھو ! واللہ ! کاش اس جگہ میں ہوتا !



 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

"یورپ سے منظر عام پر آنے والی دل سوز اور افسوسناک تصاویر ديکھ کر ہمیں بھی بہت دکھ ہوا ہے۔

ايک ايسا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوۓ تمام مہاجرین کو درپیش مشکلات کو حل کرنےاوران کی زندگيوں کو بچانے کے ساتھ ساتھ منظم طريقے سے ان کی منتقلی کا بندوبست کيا جاۓ"۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
Top