- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
اس سوال کا جواب ’’ اسلام ویب ‘‘ کے درج ذیل فتوی میں موجود ہے ۔میں اب جنت میں رہتا ہوں!
قیصر اعوان 44 منٹ پہلے
میں اب جنت میں رہتا ہوں, اپنے رب کی جنت میں
میں نے تو صرف جینے کی آرزو میں تمھاری طرف قدم بڑھائے تھے۔ مگر تم نے تو مجھ پر اپنے دروازے ہی بند کر لیے اور مجھے چھوڑ دیا بے، بے رحم لہروں کے رحم و کرم پرمرنے کے لیے۔
میں تمھاری خود غرض دنیا
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ آیا ہوں
اب میرے لاشے کو سینے سے لگا کر
جتنا چاہے ماتم کرلو
جتنے چاہو آنسو بہا لو
مجھے کوئی فرق نہیں پڑنے والا
میں کوئی دہشت گرد تو نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ ہی میری ننھی ذات سے
کسی کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا
تو پھرمجھے بتاؤ، آخر میرا قصور کیا تھا؟
میں نے تو صرف جینے کی آرزو میں
تمھاری طرف قدم بڑھایا تھا
مگرتم نے تومجھ پر اپنے دروازے ہی بند کرلیے
اور مجھے چھوڑ دیا بے رحم لہروں کے رحم و کرم پر
مرنے کے لیے
میں تو شاید تمہیں معاف کردوں
مگر کیا تم کبھی خود کو معاف کرسکو گے؟
اور ہاں!
میں اب جنت میں رہتا ہوں
اپنے رب کی جنت میں
اور اُنہیں ڈھونڈھ رہا ہوں جو اِسی جنت کے نام پر
خدا کی زمین کو جہنم بنا رہے ہیں
مگر یہاں تو اُن میں سے کوئی بھی نہیں ہے
ہاں! مگر سنا ہے کہ
جہنم میں اُن کی چینخیں گونجتی ہیں
ایسی اذیت ناک چیخیں جنہیں سُن کر روح کانپ اُٹھے،
ظالمو! سُن لو
یہی چیخیں تمھارا بھی مقدر ہوں گی
جب تم خدا کے حضور پیش ہو گے
اپنے اُن مظالم کا حساب دینے
جو تم نے ہم معصوموں پر ڈھائے تھے۔۔
========
السلام علیکم :
شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
میں اب جنت میں رہتا ہوں, اپنے رب کی جنت میں
شیخ مسلمان بچے جو بالغ ہونے سے پہلے مر جاتے ہیں کیا وہ مرتے ہی رب کی جنت میں چلے جاتے ہیں -
الجواب :
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه أما بعد:
فإن من مات صغيراً من أولاد المسلمين قبل أن يجري عليه القلم فإنهم في الجنة، ففي الصحيحين عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن النبي صلي الله عليه وسلم قال "ما منكن من امرأة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجاباً من النار، فقالت : امرأة منهن يا رسول الله أو اثنين؟ قال : فأعادتها مرتين، ثم قال: واثنين واثنين"
قال القرطبي في الحديث " دليل على أن أطفال المسلمين في الجنة -والله أعلم- لأن الرحمة إذا نزلت بآبائهم استحال أن يرحموا من أجل من ليس بمرحوم. وهذا إجماع من العلماء في أن أطفال المسلمين في الجنة. ولم يخالف في ذلك إلا فرقة شذت من الجبرية فجعلتهم في المشيئة، وهو قول مهجور مردود بإجماع الحجة الذي لا تجوز مخالفتهم"
اہل اسلام کے فوت ہونے والے وہ بچے جن پر ابھی قلم جاری نہیں ہوا ( یعنی سن بلوغت سے پہلے ) وہ جنت میں جاتے ہیں ؛
کیونکہ بخاری و مسلم میں جناب ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ تم میں سے جس عورت کے تین ۳۔ بچے فوت ہو جائیں (اور وہ صبر کرے )تو یہ بچے اس کیلئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ ۔حجاب بنیں گے
یعنی جہنم نہیں جائے گی ۔یہ سن کر ایک عورت نےعرض کی :یا رسول اللہ ! جس کے دو بچے فوت ہوں وہ بھی جہنم سے بچ جائے گی۔
آپ نے فرمایا ہاں جسکے دو بچے فوت ہو جائیں وہ بھی اس اجر کی مستحق ہوگی ۔آپ نے یہ بات دو دفعہ فرمائی ۔‘‘
علامہ قرطبی رحمہ اللہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں : ’’ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کے مرنے والے بچے جنت میں ہیں
کیونکہ اگر ان بچوں کے سبب ان کے والدین رحمت کے مستحق ٹھہرے ۔تو یقیناً رحمت الہی کا سبب بننے والے خود بھی رحمت کی چھاوں میں ہونگے
اور اہل اسلام کے علماء کا اجماع ہے کہ مومنین کے بچے جنت میں ہیں ۔۔اور اس اجماعی عقیدے کی سوائے ایک شاذ فرقے ’’ جبریہ ‘‘کے
علاوہ کسی نے مخالفت نہیں کی ۔اور ان کا قول ناقابل رد دلیل کی بنیاد پر ’’ مردود ‘‘ ہے۔
(فتوی اسلام ویب )