• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- بَاب الاجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ
۱۷- باب: ایک ساتھ کھا نے کا بیان​


3286- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَدَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا وَحْشِيُّ بْنُ حَرْبِ بْنِ وَحْشِيِّ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ وَحْشِيٍّ؛ أَنَّهُمْ قَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَأْكُلُ وَلا نَشْبَعُ، قَالَ: " فَلَعَلَّكُمْ تَأْكُلُونَ مُتَفَرِّقِينَ؟ " قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: " فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ "۔
* تخريج: د/الأطعمۃ ۱۵ (۳۷۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۳/۵۰۱) (حسن)
(تراجع الألبانی: رقم: ۹۷)۔
۳۲۸۶- وحشی بن حرب حبشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لو گوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول !ہم لوگ کھا تے ہیں لیکن سیرنہیں ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''شاید الگ الگ متفرق ہو کر کھا تے ہو'' ،لو گوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کھا نا مل جل کر ایک ساتھ کھائو ،اور اللہ کا نام لیا کرو، تو اس میں تمہا رے لئے برکت ہو گی '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہوا اجتماعی کھاناشکم سیری اور حصول برکت کا سبب ہے اور اس سے گریزبے برکتی کا باعث ہے۔


3287- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ؛ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "كُلُوا جَمِيعًا، وَلا تَفَرَّقُوا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ مَعَ الْجَمَاعَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۳۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۷) (ضعیف جدا)
(عمر وبن دینار قہرمان آل الزبیرنے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے ،اس لئے حدیث ضعیف ہے،لیکن پہلاجملہ''كلوا جميعا ولا تفرقوا'' ثابت ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحہ : ۲۶۹۱، تراجع الألبانی: رقم: ۳۶۱)
۳۲۸۷- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم سب مل کر کھانا کھا ئو، اور الگ الگ ہو کرمت کھائو، اس لئے کہ برکت سب کے ساتھ مل کر کھانے میں ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18- بَاب النَّفْخِ فِي الطَّعَامِ
۱۸- باب: کھا نے میں پھو نک مارنے کا بیان​


3288- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِالْكَرِيمِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَنْفُخُ فِي طَعَامٍ، وَلا شَرَابٍ، وَلا يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَاءِ.
* تخريج: د/الأشربۃ ۲۰ (۳۷۲۸)، ت/الأشربۃ ۱۵ (۱۸۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۴۹)، وقد أخرجہ: حم۱/۲۲۰، ۳۰۹ھ ۳۵۷)، دي/الأشربۃ ۲۷ (۲۱۸۰) (ضعیف)
(سند میں شریک القاضی سئی الحفظ ہیں، جنہوں نے حدیث کو فعل رسول بنا دیا، جب کہ یہ قول رسول سے ثابت ہے کہ آپ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے، جب کہ مؤلف کے یہاں : (۳۴۲۹) نمبر پر آرہا ہے)
۳۲۸۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھا نے پینے کی چیز وں میں نہ پھو نک مارتے تھے ، اور نہ ہی برتن کے اندر سانس لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-بَاب إِذَا أَتَاهُ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ
۱۹- باب: خادم کھانا لے کر آئے تو اس میں سے کچھ اسے بھی دینے کا بیان​


3289- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِسْماعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ،سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَلْيُجْلِسْهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ فَإِنْ أَبِي فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۳۵)، وقد أخرجہ: خ/الأطعمۃ ۵۵ (۵۴۶۰)، م/الإیمان ۱۰(۱۶۶۳)، ت/الأطعمۃ ۴۴(۱۸۵۳)، د/الأطعمۃ ۵۱ (۳۸۴۶)، حم (۲/۳۱۶)، دي/الأطعمۃ ۳۳ (۲۱۱۷) (صحیح)
۳۲۸۹- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھا نا لے کر آئے تواسے چا ہیے کہ وہ خادم کو اپنے ساتھ بیٹھا ئے اور اس کے ساتھ کھاتے، اور اگر اپنے ساتھ کھلانا پسند نہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ کھانے میں سے اسے بھی دے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ مروت اور احسان ہے اگر چہ اس خادم کے لئے کھانا مقرر نہ ہو، نقد ہو یا اس کا کھانا الگ ہو خادم سے عام مراد ہے لونڈی ہو یا غلام مزدور یا نوکر یا خدمت کرنے والا وغیرہ، سبحان اللہ، اسلام کے اور مسلمانوں کے مثل کس شریعت اور کس قوم میں اخلاق ہیں کہ مالک اور غلام دونوں ایک ساتھ مل کرکھا ئیں،اور دونوں ایک سا کپڑا پہنیں اگرچہ اب بعض مغرورمتکبر مسلمان ان پر عمل نہ کرتے ہوں۔


3290- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا أَحَدُكُمْ قَرَّبَ إِلَيْهِ مَمْلُوكُهُ طَعَامًا قَدْ كَفَاهُ عَنَائَهُ وَحَرَّهُ، فَلْيَدْعُهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيَجْعَلْهَا فِي يَدِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۴۲)، وقد أخرجہ: خ/العتق ۱۸ (۲۵۵۷)، م/الأیمان ۱۰ (۱۶۶۳)، ت/الأطعمۃ ۴۴ (۱۸۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۵) (صحیح)
۳۲۹۰- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم میں سے کسی کا غلام جب اس کے سامنے کھانا پیش کرے جس کو تیار کرنے میں اس نے اس کی طرف سے تکلیف اور گرمی برداشت کی ہے، تو اسے چاہیے کہ اسے بھی بلائے تاکہ وہ بھی اس کے ساتھ کھائے، اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کو چاہیے کہ ایک لقمہ لے کر اس کے ہاتھ پر رکھ دے '' ۔


3291- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ،ثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ أَوْ لِيُنَاوِلْهُ مِنْهُ، فَإِنَّهُ هُوَ الَّذِي وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۹۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۸، ۴۴۶) (حسن صحیح)
(سند میں ابراہیم بن مسلم الہجری ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱۰۴- ۱۰۴۳)
۳۲۹۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کسی کا غلام کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیے کہ وہ غلام کو اپنے ساتھ بٹھائے، یا یہ کہ اس میں سے اسے بھی دے ، اس لئے کہ وہی تو ہے جس نے اس کی گرمی اور اس کے د ھوئیں کی تکلیف اٹھائی ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
20- بَاب الأَكْلِ عَلَى الْخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ
۲۰ - باب: میزاور دسترخوان پر کھانے کا بیان​


3292- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ الإِسْكَافِ، عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: مَا أَكَلَ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى خِوَانٍ، وَلا فِي سُكُرُّجَةٍ، قَالَ: فَعَلامَ كَانُوا يَأْكُلُونَ ؟ قَالَ: عَلَى السُّفَرِ۔
* تخريج:خ/الأطعمۃ ۸ (۵۳۸۶)، ۲۳ (۵۴۱۵)، ت/الأطعمۃ ۱ (۱۷۸۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۰) (صحیح)
۳۲۹۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوان(میز) پر کبھی نہیں کھایا،اور نہ سکرجہ (چھوٹی طشتری) ۱؎ میں کھایا ۔
قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز پر کھاتے تھے ؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : دسترخوان پر۔
وضاحت ۱؎ : سکرجہ (چھوٹی طشتری) میں چٹنی اور کھٹائی وغیرہ رکھی جاتی ہے جس سے کھانے کی خواہش بڑھتی ہے یہ عیش پسندوں کا طریقہ ہے آپ کو یہ چیز پسند نہیں تھی۔
3293- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْجُبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَكَلَ عَلَى خِوَانٍ حَتَّى مَاتَ۔
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۸ (۵۳۸۵)، الرقاق ۱۶ (۶۴۵۰)، ت/الأطعمۃ ۱ (۱۸۸۸)، الزہد ۳۸ (۲۳۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۴)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۳۰) (صحیح)
۳۲۹۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میںنے کبھی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دستر خوان پر کھاتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ کا انتقال ہوگیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
21- بَاب النَّهْيِ أَنْ يُقَامَ عَنِ الطَّعَامِ حَتَّى يُرْفَعَ وَأَنْ يَكُفَّ يَدَهُ حَتَّى يَفْرُغَ الْقَوْمُ
۲۱ - باب: کھانا اٹھالیے جانے سے پہلے اٹھنا اور لوگوں کے کھا لینے سے پہلے ہاتھ روک لینا منع ہے​


3294- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُنِيرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَاءِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يُقَامَ عَنِ الطَّعَامِ حَتَّى يُرْفَعَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۲۹) (ضعیف جدا)
(سندمیں ولیدبن مسلم مدلس اور مکحول ضعیف اور منیر بن زبیر کثیر الارسال راوی ہیں، نیزملاحظہ ہو: الضعیفہ: ۲۹۴)
۳۲۹۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایاکہ لوگ کھانا اٹھائے جانے سے پہلے اٹھ جائیں۔


3295- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلانِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الأَعْلَى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا وُضِعَتِ الْمَائِدَةُ فَلا يَقُومُ رَجُلٌ حَتَّى تُرْفَعَ الْمَائِدَةُ،وَلا يَرْفَعُ يَدَهُ وَإِنْ شَبِعَ حَتَّى يَفْرُغَ الْقَوْمُ، وَلْيُعْذِرْ فَإِنَّ الرَّجُلَ يُخْجِلُ جَلِيسَهُ فَيَقْبِضُ يَدَهُ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ لَهُ فِي الطَّعَامِ حَاجَةٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۰) (ضعیف جدا)
(سند میں عبدالاعلی ہیں جنہوں نے ابن أبی کثیر سے منکر حدیثیں روایت کی ہیں، نیزملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۲۳۸)
۳۲۹۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب دسترخوان لگا دیا جائے تو کوئی شخص اس کے اٹھائے جانے سے پہلے نہ اٹھے، اور نہ ہی اپنا ہاتھ کھینچے گرچہ وہ آسودہ ہو چکا ہو جب تک کہ دوسرے لوگ بھی کھانے سے فارغ نہ ہوجائیں، (اور اگر ایسا کرنا ضروری ہو ) تو عذر پیش کردے ، اس لئے کہ آدمی اپنے ساتھی سے شرماتا ہے تو اپنا ہاتھ کھینچ لیتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ابھی اس کو کھانے کی حاجت ہو '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَنْ بَاتَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ
۲۲ - باب: رات سو کر اٹھنے والے کے ہاتھ میں (کھانے یا گوشت کی )چکنائی کی بو ہو توکیسا ہے ؟​


3296- حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَسِيمٍ الْجَمَّالُ،حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ، ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؛ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَلا لا يَلُومَنَّ امْرُؤٌ إِلا نَفْسَهُ يَبِيتُ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۴۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۱) (حسن )
(سند میں جبارہ ضعیف ہے، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)
۳۲۹۶- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سنو ! وہ شخص خود اپنے ہی کو ملامت کرے جو رات اس طرح گزارے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو '' ۔


3297- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ؛ قَالَ: "إِذَا نَامَ أَحَدُكُمْ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ، فَلَمْ يَغْسِلْ يَدَهُ، فَأَصَابَهُ شَيْئٌ فَلا يَلُومَنَّ إِلا نَفْسَهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۳۰)، وقد أخرجہ: د/الأطعمۃ ۵۴ (۳۸۵۲)، ت/الأطعمۃ ۴۸ (۱۸۶۰)، حم (۲/ ۲۶۳، ۵۳۷)، دي/الأطعمۃ ۲۷ (۲۱۰۷) (صحیح)
۳۲۹۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم میں سے کوئی شخص جب اس حالت میں سوئے کہ اس کے ہاتھ میں چکنائی کی بو ہو، اور اس نے اپنا ہاتھ نہ دھویا ہو، پھر اسے کسی چیز نے نقصان پہنچایا تو وہ خود اپنے ہی کو ملامت کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23- بَاب عَرْضِ الطَّعَامِ
۲۳ - باب: کھانا پیش کیے جانے کا بیان​


3298- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِطَعَامٍ،فَعَرَضَ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا: لانَشْتَهِيهِ،فَقَالَ: " لا تَجْمَعْنَ جُوعًا وَكَذِبًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۷۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۳۸، ۴۵۲، ۴۵۳، ۴۵۸، ۴۵۹) (حسن)
(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : آداب الزفاف: ۹۲، المشکاۃ : ۳۲۵۶)
۳۲۹۸- اسماء بنت یزیدرضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کھانے کو کہا ، ہم نے عرض کیا: ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تم لوگ بھوک اور غلط بیانی کوا کٹھا نہ کرو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : بعض لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ کوئی کھانے کو کہے توبھوک رکھ کر یوں کہتے ہیں: مجھے خواہش نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا، اگر بھوک ہے تو کھانا کھالینا چاہیے ورنہ غلط بیانی میں بھو کا رہے ،اور عذاب میںمبتلا ہوئے۔


3299- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ؛ قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي هِلالٍ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ (رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ) قَالَ: " أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ يَتَغَدَّى،فَقَالَ: ادْنُ فَكُلْ " فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ،فَيَا لَهْفَ نَفْسِي! هَلا كُنْتُ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ!.
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ( ۱۶۶۷) (حسن صحیح)
۳۲۹۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ ( جوقبیلہ بنی عبدالاشہل کے ایک شخص ہیں ) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس وقت آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' آؤ کھانا کھاؤ'' میں نے عرض کیا: میں صائم سے ہوں،توہائے افسوس کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں سے کیوں نہیں کھالیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24- بَاب الأَكْلِ فِي الْمَسْجِدِ
۲۴ - باب: مسجد میں کھانے کا بیان​


3300- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَال: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ زِيَادٍ الْحَضْرَمِيُّ: أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَيْدِيَّ يَقُولُ: كُنَّا نَأْكُلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَسْجِدِالْخُبْزَ واللَّحْمَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۵۲۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۳) (صحیح)
۳۳۰۰- عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں روٹی اور گوشت کھایا کرتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : مسجد کے اندر کھانے میں کچھ حرج نہیں خصوصاً مسافر وں کے لئے اور جن لوگوں کے گھر نہیں ہیں ،لیکن یہ ضرور ہے کہ مسجد کو آلو دہ، اور گندہ، اور غلیظ نہ کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25- بَاب الأَكْلُ قَائِمًا
۲۵- باب: کھڑے ہو کر کھانے کا بیان​


3301- حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ، سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ نَأْكُلُ وَنَحْنُ نَمْشِي، وَنَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ۔
* تخريج: ت/الأشربۃ ۱۱(۱۸۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۰۸، ۱۲، ۲۴، ۲۹)، دي/ الأشربۃ ۲۳ (۲۱۷۱) (صحیح)
۳۳۰۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چلتے پھرتے کھاتے تھے، اور کھڑے کھڑے پیتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھڑے رہ کر یا چلتے چلتے کھانا پینا درست ہے بعضوں نے اس کو مکروہ کہا ہے ، اور زمزم کے پانی کو خاص کیا ہے کہ اس کا کھڑے ہو کر پینا مستحب ہے ،باقی سب پانیوں کو بیٹھ کر پینا بہتر ہے ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پینے سے منع کیا ہے ، البانی صاحب سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ (۲۸۹ ؍۱) میں فرماتے ہیں کہ اس باب میں علماء کا اختلاف ہے ، جمہور کے نزدیک یہ نہی تنزیہی ہے ،( یعنی کھڑے ہو کر نہ پینا زیادہ بہترہے )اورکھڑے ہو کر پینے والے سے جو آپ نے قے کرنے کے لیے کہا تو یہ مستحب ہے ، لیکن ابن حز م نے ان کی مخالفت کی اورکھڑے ہو کر پینے کو حرام کہا ، شاید کہ یہی مذہب صحت سے زیادہ قریب ہے ، کھڑے ہو کر پینے والی احادیث کے بارے میں اس بات کا امکان ہے کہ ان کو عذرپر محمول کیا جائے ، جیسے جگہ کا تنگ ہو نا یا مشک کا لٹکاہوا ہونا بعض احادیث میں اس کی طرف اشارہ بھی ہے ، واللہ اعلم۔(ملاحظہ ہو: الأختیارات الفقہیۃ للأمام الألبانی ۴۷۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26-بَاب الدُّبَّائِ
۲۶- باب: کدو کا بیان​


3302- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ أَنْبَأَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ حُمَيْدٍ،عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُحِبُّ الْقَرْعَ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۰)، وقد أخرجہ: خ/البیوع ۳۰ (۲۰۹۲)، الأطعمۃ ۴ (۵۳۷۹)، ۲۵ (۵۴۲۰)، م/الأشربۃ ۲۱ (۲۰۴۱)، ت/الأطعمۃ ۴۲ (۱۸۵۰)، ط/النکاح ۲۱ (۵۱)، دي/الأطعمۃ ۱۹ (۲۰۹۵) (صحیح)
۳۳۰۲- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کدو پسند فرماتے تھے ۔


3303- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: بَعَثَتْ مَعِي أُمُّ سُلَيْمٍ بِمِكْتَلٍ فِيهِ رُطَبٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَلَمْ أَجِدْهُ، وَخَرَجَ قَرِيبًا إِلَى مَوْلًى لَهُ، دَعَاهُ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَأْكُلُ، قَالَ: فَدَعَانِي لآكُلَ مَعَهُ،قَالَ: وَصَنَعَ ثَرِيدَةً بِلَحْمٍ وَقَرْعٍ، قَالَ: فَإِذَا هُوَ يُعْجِبُهُ الْقَرْعُ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَجْمَعُهُ فَأُدْنِيهِ مِنْهُ، فَلَمَّا طَعِمْنَا مِنْهُ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، وَوَضَعْتُ الْمِكْتَلَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ وَيَقْسِمُ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۴) (صحیح)
۳۳۰۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک ٹوکر ابھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا،آپ ﷺ اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے ، اس نے آپ کودعوت دی تھی، اور آپ کے لئے کھانا تیار کیا تھا،آپ کھار ہے تھے کہ میں بھی جا پہنچاتو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لئے بلایا، ( غلام نے ) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ ﷺ کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے ،تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ ﷺ کی طرف بڑھا نے لگا، پھر جب ہم اس میں سے کھا چکے، توآپ اپنے گھر واپس تشریف لائے ، میں نے (تازہ کھجورکا) ٹوکرا آپ کے سامنے رکھ دیا، آپ ﷺ کھانے لگے اور آپ تقسیم بھی کرتے جاتے تھے ، یہاں تک کہ اسے بالکل ختم کردیا ۔


3304- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فِي بَيْتِهِ، وَعِنْدَهُ هَذَا الدُّبَّاءُ، فَقُلْتُ: أَيُّ شَيْئٍ هَذَا؟ قَالَ: " هَذَا الْقَرْعُ هُوَ الدُّبَّاءُ نُكْثِرُ بِهِ طَعَامَنَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۱۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۱۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۳، ۱۷۷، ۲۰۶) (صحیح)
۳۳۰۴- جابر( بن طارق) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آپ کے گھر گیا ، آپ کے پاس یہ کدو رکھا ہوا تھا تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' یہ قرع یعنی کدو ہے ، ہم اس سے اپنے کھانے زیادہ کرتے ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : سالن بڑھا تے ہیں ۔
 
Top