• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

{ 32-كِتَاب اللِّبَاسِ }
۳۲ -کتاب: لباس کے ا حکام ومسائل


1-بَاب ِلبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۱ -باب: رسول اللہ ﷺ کے لباس کابیان​


3550- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلامٌ، فَقَالَ: " شَغَلَنِي أَعْلامُ هَذِهِ، اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّتِهِ "۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۴ (۳۷۳)، الأذان ۹۳ (۷۵۲)، اللباس ۱۹ (۵۸۱۷)، م/المساجد ۱۵ (۵۵۶)، د/الصلاۃ ۱۶۷ (۹۱۴)، اللباس ۱۱ (۴۰۵۲)، ن/القبلۃ ۲۰ (۷۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۳۴)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۸ (۶۷)، حم (۶/۳۷، ۴۶، ۱۷۷، ۱۹۹، ۲۰۸) (صحیح)
۳۵۵۰- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک چادر میں صلاۃ پڑھی جس میں نقش ونگار تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' مجھے ان بیل بوٹوں نے غافل کردیا ، اسے ابوجہم کو کے پاس لے کر جاؤ اور مجھے ان کی انبجانی چادر لا کر دے دو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : انبجانی چادر شادی کی تھی، جسے ابو جہم نے نبی اکرم ﷺ کو تحفہ میں دیا تھا، اس حدیث سے کئی باتیں معلو م ہوئیں ایک یہ کہ صلاۃ میں خشوع یعنی عاجزی سے دل لگانا ضروری ہے ،دوسرے یہ کہ اگرخشوع میں کمی پڑجائے تو صلاۃ درست ہو جائے گی، کیونکہ آپ سے یہ منقول نہیں ہوا کہ آپ ﷺ نے اس صلاۃ کو دہرایا جو رنگ برنگی چادر میں پڑھی تھی مگر بعض لوگوں سے منقول ہے کہ ساری صلاۃ میں اگر ذراسی دیر بھی خشوع ہو جائے تو صلاۃ صحیح ہو جائے گی، لیکن اگر کل صلاۃ میں اول سے لے کر آخیر تک بالکل خشوع نہ ہو تو صلاۃ جائز نہ ہوگی ۔


3551- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ؛ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَأَخْرَجَتْ لِي إِزَارًا غَلِيظًا مِنِ الَّتِي تُصْنَعُ بِالْيَمَنِ، وَكِسَائً مِنْ هَذِهِ الأَكْسِيَةِ الَّتِي تُدْعَى الْمُلَبَّدَةَ،وَأَقْسَمَتْ لِي: لَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِيهِمَا۔
* تخريج: خ/فرض الخمس ۵ (۳۱۰۸)، اللباس ۱۹ (۵۸۱۸)، م/اللباس ۶ (۲۰۸۰)، ت/اللباس ۱۰ (۱۷۳۳)، د/اللباس ۸ (۴۰۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲، ۱۳۱) (صحیح)
۳۵۵۱- ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے ایک موٹے کپڑے کاتہبند نکالا جو یمن میں تیار کیا جاتا ہے، اور ان چادروں میں سے ایک چادر جنہیں ملبدہ (موٹا ارزاں کمبل) کہا جاتا ہے ،نکالا اور قسم کھاکر مجھے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں میں وفات پائی ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : سبحان اللہ، جب رسول اکرم ﷺ نے ایک کمبل اور ایک تہبند پر اکتفا کی، تو ہر مومن کے سامنے لباس میں یہ اسوئہ رسول رہنا چاہئے ،مطلب یہ ہے کہ دنیا داروں کی خوشامد کرنے سے اور بیہودہ دوڑ نے پھر نے سے ہمیشہ پرہیز رکھے، اور قناعت کو اپنا شعار گردانے اور سوال اور حاجت لے کر دوسروں کے سامنے جانے کی ذلت وخواری سے اپنے آپ کوبچاناچاہئے ۔


3552- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الأَحْوَصِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَلَّى فِي شَمْلَةٍ قَدْعَقَدَ عَلَيْهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۰) (ضعیف الإسناد)
(خالد بن معدان نے نہ عبادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اورنہ ان سے سنا ، نیز احوص بن حکیم ضعیف راوی ہے)
۳۵۵۲- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسی چادر میں صلاۃ پڑھی جس میں آپ نے گرہ لگارکھی تھی۔


3553- حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ، وَعَلَيْهِ رِدَائٌ نَجْرَانِيٌّ، غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ۔
* تخريج:خ/فرض الخمس ۱۹ (۳۱۴۹)، م/الزکاۃ ۴۴ (۱۰۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۳) (صحیح)
۳۵۵۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھا ، آپ کے جسم پرموٹے کنارے والی نجرانی چادر تھی۔


3554- حَدَّثَنَا عَبْدُالْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا أَبُوالأَسْوَدِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَسُبُّ أَحَدًا، وَلا يُطْوَى لَهُ ثَوْبٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف:۱۷۴۱۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۱) (ضعیف)
(عبد اللہ بن لہیعہ صدو ق راوی ہیں، لیکن ان کی کتابوں کے جلنے کے بعد اختلاط کا شکار ہو گئے تھے اس لئے یہ سند ضعیف ہے )
۳۵۵۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی کو برا بھلا کہاہو یا آپ کا کپڑا تہ کیا جاتا رہاہو۔


3555- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍالسَّاعِدِيِّ؛ أَنَّ امْرَأَةً جَائَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِبُرْدَةٍ،(قَالَ: وَمَا الْبُرْدَةُ ؟ قَالَ: الشَّمْلَةُ ) قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي لأَكْسُوَكَهَا، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا فِيهَا، وَإِنَّهَا لإِزَارُهُ،فَجَائَ فُلانُ بْنُ فُلانٍ (رَجُلٌ سَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ) فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَحْسَنَ هَذِهِ الْبُرْدَةَ! اكْسُنِيهَا، قَالَ: " نَعَمْ " فَلَمَّا دَخَلَ طَوَاهَا وَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ،فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: وَاللَّهِ مَاأَحْسَنْتَ! كُسِيَهَا النَّبِيُّ ﷺ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا،ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا؟ وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لا يَرُدُّ سَائِلا، فَقَالَ: إِنِّي، وَاللَّهِ! مَا سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لأَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لِتَكُونَ كَفَنِي، فَقَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ يَوْمَ مَاتَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۸ (۱۲۷۷)، البیوع ۳۱ (۲۰۹۳)، اللباس ۱۸ (۵۸۱۰)، ن/الزینۃ من المجتبیٰ ۴۳ (۵۳۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۳۳) (صحیح)
۳۵۵۵- سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بردہ (چادر) لے کر آئی (ابوحازم نے پوچھا بردہ کیا چیز ہے ؟ ان کے شیخ نے کہا : بردہ شملہ ہے جسے اوڑھا جاتا ہے) اور کہا: اللہ کے رسول ! اسے میں نے اپنے ہاتھ سے بنا ہے تاکہ میں آپ کو پہناؤں ، رسول اللہ ﷺ نے اسے لے لیا کیونکہآپ کو اس کی ضرورت تھی ، پھر آپ اسے پہن کر کے ہمارے درمیان نکل کر آئے، یہی آپ کا تہبند تھا ،پھر فلاں کا بیٹا فلاں آیا ( اس شخص کا نام حدیث بیان کرنے کے دن سہل نے لیا تھا لیکن ابوحازم اسے بھول گئے ) اور عرض کیا: اللہ کے رسول ! یہ چادر کتنی اچھی ہے ، یہ آپ مجھے پہنادیجیے، فرمایا: '' ٹھیک ہے'' ، پھر جب آپ اندر گئے تو اسے (اتارکر ) تہ کیا، اور اس کے پاس بھجوا دی، لوگوں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم ! تم نے اچھا نہیں کیا، نبی اکرم ﷺ کو اس نے اس لئے پہنائی تھی کہ آپ کو اس کی حاجت تھی ،پھر بھی تم نے اسے آپ سے مانگ لیا ، حالانکہ تمہیں معلوم تھا کہ آپ کسی سائل کو نامراد واپس نہیں کرتے تو اس شخص نے جواب دیا : اللہ کی قسم! میں نے آپ سے اسے پہننے کے لئے نہیں مانگا ہے بلکہ اس لئے مانگا ہے کہ وہ میرا کفن ہو ،سہل کہتے ہیں : جب وہ مرے تو یہی چادر ان کا کفن تھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : دوسری روایت میں اس شخص کا نام عبد الرحمن بن عوف مذکور ہے جوبزرگ صحابی اور عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔


3556- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ نُوحِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: لَبِسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الصُّوفَ، وَاحْتَذَى الْمَخْصُوفَ، وَلَبِسَ ثَوْبًا خَشِنًا خَشِنًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۲) (ضعیف)
( نوح بن ذکوان ضعیف ہے، اور بقیہ مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
۳۵۵۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اونی کپڑا پہنا ، پیوند لگے جوتے پہنے، اور موٹاجھوٹا لباس پہنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا؟
۲ -باب: آدمی نیا کپڑے پہنے تو کیا دعا پڑھے ؟​


3557- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُوالْعَلاءِ،عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: لَبِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَوْبًا جَدِيدًا، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَاأُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي جَلْوَتِي " ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ، أَوْ أَلْقَى، فَتَصَدَّقَ بِهِ، كَانَ فِي كَنَفِ اللَّهِ وَفِي حِفْظِ اللَّهِ، وَفِي سِتْرِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا قَالَهَا ثَلاثًا۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۰۸ (۳۵۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۴۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۴) (ضعیف)
( سند میں ا بو العلاء مجہول راوی ہیں)
۳۵۵۷- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ دعا پڑھی : ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي'' ، یعنی: ( اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں، اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتاہوں)، پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے سنا کہ جو شخص نیا کپڑا پہنے اور یہ دعا پڑھے : ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي جَلْوَتِي''، یعنی:(اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں)، پھر وہ اس کپڑے کو جو اس نے اتارا، یا جو پرانا ہوگیا صدقہ کردے، تو وہ اللہ کی حفظ وامان اورحمایت میں رہے گا ، زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی یہ آپ ﷺ نے تین بار فرمایا۔


3558- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَأَى عَلَى عُمَرَ قَمِيصًا أَبْيَضَ فَقَالَ: " ثَوْبُكَ هَذَا غَسِيلٌ أَمْ جَدِيدٌ؟ " قَالَ: لا، بَلْ غَسِيلٌ، قَالَ: " الْبَسْ جَدِيدًا، وَعِشْ حَمِيدًا، وَمُتْ شَهِيدًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۹۵۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۸۸) (صحیح)
۳۵۵۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ کو ایک سفید قمیص پہنے دیکھا تو پوچھا: ''تمہارا یہ کپڑا دھویا ہوا ہے یا نیا ہے '' ؟ انہوں نے جوا ب دیا : نہیں ، یہ دھویا ہوا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا: '' نیا پہنو ، اچھی طرح زندگی گزارو،اور شہیدہو کر مرو '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ آپ ﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ کو دعا دی،دعا میں ایسا ہی کہا کہ بڑی حکومت کے ساتھ وہ زندہ رہیں، اور اخیر میں شہید ہو کر مریں، رضی اللہ عنہ ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنَ اللِّبَاسِ
۳-باب: ممنوع لباس کابیان​


3559- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍالْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ لِبْسَتَيْنِ فَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ: فَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ وَالاحْتِبَاءُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِلَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْئٌ۔
* تخريج: (یہ حدیث مکرر ہے ، دیکھئے : ۲۱۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۴) (صحیح)
۳۵۵۹- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دو طرح کے پہناوے سے منع "فرمایا ہے، ایک اشتمال صماء ۱ ؎ سے ، دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ سے کہ اس کی شرم گاہ پر کچھ نہ ہو ۔
وضاحت ۱ ؎ : اشتمال صماء : ایک کپڑا سارے بدن پر لیپٹ لے ، اور کپڑے کے دونوں کنارے اپنے دائیں کندھے پر ڈال لے، اور اس کا داہنا پہلو کھلا رہے۔
وضاحت ۲ ؎ : احتباء : ایک کپڑا اوڑھ کے لوٹ مار کر اس طرح سے بیٹھے کہ شرم گاہ کھلی رہے یا شرم گاہ پر کوئی کپڑا نہ رہے۔


3560- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُوأُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ لِبْسَتَيْنِ: عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَعَنِ الاحْتِبَاءِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، يُفْضِي بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ۔
* تخريج: (یہ حدیث مکرر ہے ، دیکھئے : ۱۲۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۶۵) (صحیح)
۳۵۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا : '' اشتمال صماء سے اور ایک کپڑے میں احتباء سے، کہ شرم گاہ آسمان کی طرف کھلی رہے ۔


3561- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ لِبْسَتَيْنِ: اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَالاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَأَنْتَ مُفْضٍ فَرْجَكَ إِلَى السَّمَاءِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۴) (صحیح)
۳۵۶۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا: اشتمال صماء سے، اور ایک کپڑے میں احتباء سے ،کہ تم اپنی شرم گا ہ کو آسمان کی طرف کھولے رہو ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
4- بَاب لُبْسِ الصُّوفِ
۴-باب: اونی کپڑا پہننے کا بیان​


3562- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ! لَوْ شَهِدْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ،إِذَا أَصَابَتْنَا السَّمَاءُ لَحَسِبْتَ أَنَّ رِيحَنَا رِيحُ الضَّأْنِ۔
* تخريج: د/اللباس ۶ (۴۰۳۳)، ت/صفۃ القیامۃ ۳۸ (۲۴۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۰۷، ۴۱۹) (صحیح)
۳۵۶۲- ابوبردہ اپنے والد ابو موسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھ سے کہا : میرے بیٹے! کاش تم ہم کو اس وقت دیکھتے جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، جب ہم پر آسمان سے بارش ہوتی تو تم خیال کرتے کہ ہماری بو بھیڑ کی بوجیسی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ بالوں کے کپڑے جب بھیگ جاتے ہیں ان میں سے ایسی ہی بوپھوٹ نکلتی ہے۔


3563- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ، حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ رُومِيَّةٌ مِنْ صُوفٍ، ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَصَلَّى بِنَا فِيهَا، لَيْسَ عَلَيْهِ شَيْئٌ غَيْرُهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۵) (ضعیف)
(احوص بن حکم ضعیف راوی ہیں، اور خالد بن معدان کی نہ تو عبادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہے،اور نہ سماع)
۳۵۶۳- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ اون کا بنا ہوا تنگ آستین والا رومی جبہ پہنے ہمارے پاس تشریف لائے، اور اسی میں ہمیں صلاۃ پڑھائی ، اس کے علاوہ آپ پرکوئی اور لباس نہ تھا ۔


3564- حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ،قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ السِّمْطِ، حَدَّثَنِي الْوَضِينُ بْنُ عَطَائٍ، عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ تَوَضَّأَ، فَقَلَبَ جُبَّةَ صُوفٍ كَانَتْ عَلَيْهِ، فَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۶) (حسن)
(یہ حدیث مکررہے، دیکھئے: ۴۶۸)
۳۵۶۴- سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو فرمایا، پھر اون والے جبہ کو جو آپ پہنے ہوئے تھے الٹ دیا، اور اس سے اپنا چہرہ پونچھا ۔


3565- حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَسِمُ غَنَمًا فِي آذَانِهَا،( وَرَأَيْتُهُ مُتَّزِرًا بِكِسَائٍ)۔
* تخريج: خ/الذبائح ۳۵ (۵۵۴۲)، م/اللباس ۳۰ (۲۱۱۹)، د/الجہاد ۵۷ (۲۵۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۶۹، ۱۷۱، ۲۵۴، ۲۵۹) (ضعیف)
(ابن ماجہ کی روایت میں ان کے شیخ سوید بن سعید ضعیف ہے، اس لئے آخری ٹکڑا ''وَرَأَيْتُهُ مُتَّزِرًا بِكِسَائٍ'' تک ضعیف ہے دوسرے کسی طریق میں یہ ٹکڑا نہیں ہے، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ۲۳۰۹)
۳۵۶۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوبکریوں کے کانوں میں داغتے دیکھا ،اور میں نے آپ کو چادر کا تہبند پہنے دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
5- بَاب الْبَيَاضِ مِنَ الثِّيَابِ
۵-باب: سفید کپڑوں کا بیان​


3566- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ رَجَائٍ الْمَكِّيُّ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " خَيْرُ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضُ، فَالْبَسُوهَا، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ "۔
* تخريج: د/اللباس ۱۶ (۴۰۶۱)، الجنائر ۱۸ (۹۹۴)، ت/الجنائز ۱۸ (۹۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۱، ۲۴۷، ۲۷۴، ۳۲۸، ۳۵۵، ۳۶۳) (صحیح)
۳۵۶۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تمہارے بہترین کپڑے سفید کپڑے ہیں، لہٰذا انہیں کو پہنو اور اپنے مردوں کو انہیں میں کفنائو ''۔


3567- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْبَسُوا ثِيَابَ الْبَيَاضِ؛ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ "۔
* تخريج: ت/الأدب ۴۶ (۲۸۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۵)، وقد أخرجہ: ن/الجنائز ۳۸ (۱۸۹۷)، الزینۃ من المجتبیٰ ۴۴ (۵۳۴۳)، حم (۵/۱۰،۱۲،۱۳،۱۷،۱۸،۱۹،۲۱) (صحیح)
۳۵۶۷- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' سفید کپڑے پہنو کہ یہ زیادہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں ''۔


3568- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الأَزْرَقُ،حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَجِيدِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ،حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍالْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ أَحْسَنَ مَا زُرْتُمُ اللَّهَ بِهِ فِي قُبُورِكُمْ وَمَسَاجِدِكُمُ، الْبَيَاضُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۷) (موضوع)
( سند میں مروان متروک راوی ہے، سا جی و غیرہ نے اس پر وضع حدیث کا الزام لگایا ہے، اور شریح بن عبید کا ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے )
۳۵۶۸- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ''سب سے بہتر لباس جس کو پہن کر تم اپنی قبروں اور مسجدوں میں اللہ کی زیارت کرتے ہو، سفید لباس ہے '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
6- بَاب مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلاءِ
۶-باب: فخروغرور سے ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانے والے پر وارد وعید کا بیان​


3569- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، (ح) وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلاءِ، لايَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: م/اللباس ۹ (۲۰۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۵، ۷۹۵۲)، وقد أخرجہ: خ/فضائل الصحابۃ ۵ (۳۶۶۴)، اللباس ۱ (۵۷۸۳)، ۲ (۵۷۸۴)، ۵ (۵۷۹۱)، د/اللباس ۲۸ (۴۰۸۵)، ت/اللباس ۸ (۱۷۳۰)، ۹ (۱۷۳۱)، ن/الزینۃ من المجتبیٰ ۵۰ (۵۳۳۷)، ط/اللباس ۵ (۹)، حم (۲/۵، ۱۰،۳۲، ۴۲، ۴۴، ۴۶، ۵۵، ۵۶، ۶۰، ۶۵، ۶۷، ۶۹، ۷۴، ۸۱) (صحیح)
۳۵۶۹- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو اپنے کپڑے فخر وغرور سے گھسیٹے گا، اللہ تعالی ایسے شخص کی طرف قیامت کے دن نہیں دیکھے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : ازار ، پاجامہ اور تہبند وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا اگر تکبرکے جذبہ سے ہو، توحرام ہے اور اسراف بھی ہے اور اسی طرح ہرکپڑے کا ضرورت سے زیادہ صرف کرنا جیسے آستینیں بہت لمبی چوڑی رکھنا، یا پائجامے کے پائنچے ، یا دوپٹے بہت لمبے استعمال کرنا ،مکروہ ہے کیونکہ یہ کپڑے کا ضائع کرنا ہے، اگر وہ کپڑا کسی مسکین وغریب کو دیا جائے تو اس کے کام آئے اور اگر تکبر اور فخر کی وجہ سے ہو تو حرام ہے۔


3570- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلاءِ ، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " قَالَ: فَلَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ بِالْبَلاطِ، فَذَكَرْتُ لَهُ حَدِيثَ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَ: وَأَشَارَ إِلَى أُذُنَيْهِ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۱۰، ۷۳۳۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۸)، وقد أخرجہ: د/اللباس ۳۰ (۴۰۹۳)، ط /اللباس ۵ (۱۲)، حم (۳/۵، ۳۱، ۴۴، ۵۲، ۹۷) (صحیح)
(سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )۔
۳۵۷۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے غرور وتکبر سے اپنا تہبند گھسیٹا، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا''۔
عطیہ کہتے ہیں کہ مقام بلاط میں میری ملاقات ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہوئی تو میں نے ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بیان کی جو انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کرکے کہا: اسے میرے کانوں نے بھی سنا ہے، اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا ہے۔


3571- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: مَرَّ بِأَبِي هُرَيْرَةَ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّ سَبَلَهُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي! إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلاءِ، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۹۴)، وقد أخرجہ: خ/اللباس ۵ (۵۷۸۸)، م/اللباس ۱۰ (۲۰۸۸)، ط/اللباس ۵ (۱۰)، حم (۲/۵۰۳) (حسن صحیح)
۳۵۷۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس سے قریش کا ایک جوان اپنی چادر لٹکائے ہوئے گزرا ، آپ نے اس سے کہا: میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : ''جس نے غرور وتکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ا س کی طرف نہیں دیکھے گا ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مَوْضِعِ الإِزَارِ أَيْنَ هُوَ؟
۷ -باب: تہبند اورپاجامہ کہاں تک لٹکا ہو ؟​


3572- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نُذَيْرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ؛ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِأَسْفَلِ عَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ، فَقَالَ: " هَذَا مَوْضِعُ الإِزَارِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ، فَإِنْ أَبَيْتَ، فَلا حَقَّ لِلإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ ".
* تخريج: ت/اللباس ۴۱ (۱۷۸۳)، ن/الزینۃ من المجتبیٰ ۴۸ (۵۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۸۳)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۸۲، ۳۹۶، ۳۹۸، ۴۰۰، ۴۰۱) (صحیح)
۳۵۷۲- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میری پنڈلی کے نیچے کا پٹھا پکڑا اور فرمایا:''تہبند کا مقام یہ ہے، اگر تم اتنا نہ کر سکو تو اس سے تھوڑا نیچے رکھو، اور اگر اتنا بھی نہ رکھ سکو تو اور نیچے رکھو، لیکن اگر اتنا بھی نہ کر سکو تو تمہیں ٹخنوں سے نیچے تہبند رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے ''۔
2573/أ - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نُذَيْرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، مِثْلَهُ۔
۵۷۳۲/أ - اس سند سے بھی حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔


3573- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قُلْتُ لأَبِي سَعِيدٍ: هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ شَيْئًا فِي الإِزَارِ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " إِزْرَةُ الْمُؤْمِنِ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، لاجُنَاحَ عَلَيْهِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ وَمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فِي النَّارِ " يَقُولُ ثَلاثًا "لايَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا "۔
* تخريج: د/اللباس ۳۰ (۴۰۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۳۶)، وقد أخرجہ: ط/اللباس ۵ (۱۲)، حم (۳/۵، ۳۱، ۴۴، ۵۲، ۹۷) (صحیح)
۳۵۷۳- عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے تہبند کے بارے میں کچھ سنا ہے ؟ فرمایا: ہاں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ''مومن کا تہبنداس کی آدھی پنڈلی تک ہوتا ہے ،اور اگر وہ اس کے اور ٹخنوں کے درمیان کسی بھی جگہ تک رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں ، لیکن جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ حصہ جہنم میں ہوگا، اور آپ ﷺ نے تین بار فرمایا: '' اللہ تعالی اس کی طر ف نہیں دیکھے گا جو اپنا تہبند تکبر کی وجہ سے گھسیٹے '' ۔


3574- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ قَبِيصَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " يَاسُفْيَانَ بْنَ سَهْلٍ، لا تُسْبِلْ، فَإِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُسْبِلِينَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۹۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۶، ۲۵۰، ۲۵۰، ۲۵۳) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: ۳۹۱)
۳۵۷۴- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' سفیان بن سہل ! (ٹخنہ کے نیچے) تہبند نہ لٹکاؤ کہ اللہ تعالی تہبند لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا '' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
8- بَاب لُبْسِ الْقَمِيصِ
۸-باب: قمیص اور کرتا پہننے کا بیان​


3575- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ؛ قَالَتْ : لَمْ يَكُنْ ثَوْبٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنَ الْقَمِيصِ۔
* تخريج: د/اللباس ۳ (۴۰۲۵ ، ۴۰۲۶)، ت/اللباس ۲۸ (۱۷۶۳، ۱۷۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۶۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۶۰۶، ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۲۱) (صحیح)
۳۵۷۵- ام المو منین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو کُرتے ( قمیص )سے بڑھ کر کوئی لباس محبوب اور پسندیدہ نہ تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی سلے ہوئے کپڑوں میں، اور کپڑے کی جنس تو دوسری روایت میں ہے کہ سب سے زیادہ پسند آپ ﷺ کو حبرہ تھا یعنی دھاری دار کپڑا جس میں سرخ دہار یاں ہوتی ہیں، اور اس زمانہ میں یہ کپڑا روئی کے سب کپڑوں میں عمدہ تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
9-بَاب طُولِ الْقَمِيصِ كَمْ هُوَ؟
۹-باب: کرتے (اورقمیص) کی لمبائی کتنی ہو؟​


3576- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " الإِسْبَالُ فِي الإِزَارِ وَالْقَمِيصِ وَالْعِمَامَةِ، مَنْ جَرَّ شَيْئًا خُيَلائَ لَمْ يَنْظُرِاللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا أَغْرَبَهُ!۔
* تخريج: د/اللباس ۳۰ (۴۰۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۶۸) (صحیح)
۳۵۷۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اسبال: تہبند،کرتے(قمیص) اور عمامہ (پگڑی) میں ہوتا ہے جو اسے محض تکبر اور غرور کے سبب گھسیٹے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا ۱؎ ۔
ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی غریب روایت ہے ۔
وضاحت ۱ ؎ : تہبند لٹکانا سخت گناہ ہے اور اس میں بڑی وعید آئی ہے ،ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے تہبندلٹکانے والوں کو صلاۃ اور وضوء دونوں کے دہرانے کا حکم دیا ،اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم تشدد اور تہدید کے طور پر تھا کیونکہ وضوء ٹوٹنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، بہرحال تہبند لٹکاکے صلاۃ پڑھنا بڑی خرابی کی بات ہے کہ اس میں صلاۃ صحیح نہ ہونے کا اندیشہ ہے، جو غرور اور کبرکی وجہ سے ایسا کرے تو وہ مزید دھمکی کا مستحق ہے کہ اس نے دو کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا۔ اور جس کی تہبند خودبخود کبھی ٹخنوں کے نیچے ہو جاتی ہے جیسا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں وارد ہے،تو آپ ﷺ نے فرمایا :'' تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو'' اور ٹخنے سے نیچے لٹکانا کچھ تہبند سے خاص نہیں ہے بلکہ ہر ایک کپڑے میں مقدار سنت یا مقدار ضرورت سے اور ٹخنوں تک بڑھانے کی رخصت ہے، اس سے نیچے پہننا حرام ہے، اسی طرح عمامہ کا شملہ نصف پشت سے زیادہ لٹکا نا بدعت و حرام ہے، اورا سرا ف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
10-بَاب كُمِّ الْقَمِيصِ كَمْ يَكُونُ؟
۱۰-باب: قمیص( اورکرتے) کی آستین کتنی لمبی ہو؟​


3577- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الأَوْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، وَحَدَّثَنَا أَبُوكُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ،(ح) وحَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَلْبَسُ قَمِيصًا قَصِيرَ الْيَدَيْنِ وَالطُّولِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۴۲۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۵۰) (ضعیف)
(سند میں مسلم بن کیسان کوفی ضعیف راوی ہے)
۳۵۷۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایسی قمیص پہنتے جس کی آستین چھوٹی اور لمبائی بھی کم ہوتی تھی۔
 
Top