- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
{ 32-كِتَاب اللِّبَاسِ }
۳۲ -کتاب: لباس کے ا حکام ومسائل
1-بَاب ِلبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۱ -باب: رسول اللہ ﷺ کے لباس کابیان
3550- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلامٌ، فَقَالَ: " شَغَلَنِي أَعْلامُ هَذِهِ، اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّتِهِ "۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۴ (۳۷۳)، الأذان ۹۳ (۷۵۲)، اللباس ۱۹ (۵۸۱۷)، م/المساجد ۱۵ (۵۵۶)، د/الصلاۃ ۱۶۷ (۹۱۴)، اللباس ۱۱ (۴۰۵۲)، ن/القبلۃ ۲۰ (۷۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۴۳۴)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۸ (۶۷)، حم (۶/۳۷، ۴۶، ۱۷۷، ۱۹۹، ۲۰۸) (صحیح)
۳۵۵۰- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک چادر میں صلاۃ پڑھی جس میں نقش ونگار تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' مجھے ان بیل بوٹوں نے غافل کردیا ، اسے ابوجہم کو کے پاس لے کر جاؤ اور مجھے ان کی انبجانی چادر لا کر دے دو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : انبجانی چادر شادی کی تھی، جسے ابو جہم نے نبی اکرم ﷺ کو تحفہ میں دیا تھا، اس حدیث سے کئی باتیں معلو م ہوئیں ایک یہ کہ صلاۃ میں خشوع یعنی عاجزی سے دل لگانا ضروری ہے ،دوسرے یہ کہ اگرخشوع میں کمی پڑجائے تو صلاۃ درست ہو جائے گی، کیونکہ آپ سے یہ منقول نہیں ہوا کہ آپ ﷺ نے اس صلاۃ کو دہرایا جو رنگ برنگی چادر میں پڑھی تھی مگر بعض لوگوں سے منقول ہے کہ ساری صلاۃ میں اگر ذراسی دیر بھی خشوع ہو جائے تو صلاۃ صحیح ہو جائے گی، لیکن اگر کل صلاۃ میں اول سے لے کر آخیر تک بالکل خشوع نہ ہو تو صلاۃ جائز نہ ہوگی ۔
3551- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ؛ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَأَخْرَجَتْ لِي إِزَارًا غَلِيظًا مِنِ الَّتِي تُصْنَعُ بِالْيَمَنِ، وَكِسَائً مِنْ هَذِهِ الأَكْسِيَةِ الَّتِي تُدْعَى الْمُلَبَّدَةَ،وَأَقْسَمَتْ لِي: لَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِيهِمَا۔
* تخريج: خ/فرض الخمس ۵ (۳۱۰۸)، اللباس ۱۹ (۵۸۱۸)، م/اللباس ۶ (۲۰۸۰)، ت/اللباس ۱۰ (۱۷۳۳)، د/اللباس ۸ (۴۰۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۲، ۱۳۱) (صحیح)
۳۵۵۱- ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے ایک موٹے کپڑے کاتہبند نکالا جو یمن میں تیار کیا جاتا ہے، اور ان چادروں میں سے ایک چادر جنہیں ملبدہ (موٹا ارزاں کمبل) کہا جاتا ہے ،نکالا اور قسم کھاکر مجھے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں میں وفات پائی ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : سبحان اللہ، جب رسول اکرم ﷺ نے ایک کمبل اور ایک تہبند پر اکتفا کی، تو ہر مومن کے سامنے لباس میں یہ اسوئہ رسول رہنا چاہئے ،مطلب یہ ہے کہ دنیا داروں کی خوشامد کرنے سے اور بیہودہ دوڑ نے پھر نے سے ہمیشہ پرہیز رکھے، اور قناعت کو اپنا شعار گردانے اور سوال اور حاجت لے کر دوسروں کے سامنے جانے کی ذلت وخواری سے اپنے آپ کوبچاناچاہئے ۔
3552- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الأَحْوَصِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَلَّى فِي شَمْلَةٍ قَدْعَقَدَ عَلَيْهَا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۸۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۰) (ضعیف الإسناد)
(خالد بن معدان نے نہ عبادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اورنہ ان سے سنا ، نیز احوص بن حکیم ضعیف راوی ہے)
۳۵۵۲- عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسی چادر میں صلاۃ پڑھی جس میں آپ نے گرہ لگارکھی تھی۔
3553- حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ، وَعَلَيْهِ رِدَائٌ نَجْرَانِيٌّ، غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ۔
* تخريج:خ/فرض الخمس ۱۹ (۳۱۴۹)، م/الزکاۃ ۴۴ (۱۰۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۵۳) (صحیح)
۳۵۵۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھا ، آپ کے جسم پرموٹے کنارے والی نجرانی چادر تھی۔
3554- حَدَّثَنَا عَبْدُالْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا أَبُوالأَسْوَدِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَسُبُّ أَحَدًا، وَلا يُطْوَى لَهُ ثَوْبٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف:۱۷۴۱۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۱) (ضعیف)
(عبد اللہ بن لہیعہ صدو ق راوی ہیں، لیکن ان کی کتابوں کے جلنے کے بعد اختلاط کا شکار ہو گئے تھے اس لئے یہ سند ضعیف ہے )
۳۵۵۴- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی کو برا بھلا کہاہو یا آپ کا کپڑا تہ کیا جاتا رہاہو۔
3555- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍالسَّاعِدِيِّ؛ أَنَّ امْرَأَةً جَائَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِبُرْدَةٍ،(قَالَ: وَمَا الْبُرْدَةُ ؟ قَالَ: الشَّمْلَةُ ) قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي لأَكْسُوَكَهَا، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا فِيهَا، وَإِنَّهَا لإِزَارُهُ،فَجَائَ فُلانُ بْنُ فُلانٍ (رَجُلٌ سَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ) فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَحْسَنَ هَذِهِ الْبُرْدَةَ! اكْسُنِيهَا، قَالَ: " نَعَمْ " فَلَمَّا دَخَلَ طَوَاهَا وَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ،فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: وَاللَّهِ مَاأَحْسَنْتَ! كُسِيَهَا النَّبِيُّ ﷺ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا،ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا؟ وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لا يَرُدُّ سَائِلا، فَقَالَ: إِنِّي، وَاللَّهِ! مَا سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لأَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لِتَكُونَ كَفَنِي، فَقَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ يَوْمَ مَاتَ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۲۸ (۱۲۷۷)، البیوع ۳۱ (۲۰۹۳)، اللباس ۱۸ (۵۸۱۰)، ن/الزینۃ من المجتبیٰ ۴۳ (۵۳۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۳۳) (صحیح)
۳۵۵۵- سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بردہ (چادر) لے کر آئی (ابوحازم نے پوچھا بردہ کیا چیز ہے ؟ ان کے شیخ نے کہا : بردہ شملہ ہے جسے اوڑھا جاتا ہے) اور کہا: اللہ کے رسول ! اسے میں نے اپنے ہاتھ سے بنا ہے تاکہ میں آپ کو پہناؤں ، رسول اللہ ﷺ نے اسے لے لیا کیونکہآپ کو اس کی ضرورت تھی ، پھر آپ اسے پہن کر کے ہمارے درمیان نکل کر آئے، یہی آپ کا تہبند تھا ،پھر فلاں کا بیٹا فلاں آیا ( اس شخص کا نام حدیث بیان کرنے کے دن سہل نے لیا تھا لیکن ابوحازم اسے بھول گئے ) اور عرض کیا: اللہ کے رسول ! یہ چادر کتنی اچھی ہے ، یہ آپ مجھے پہنادیجیے، فرمایا: '' ٹھیک ہے'' ، پھر جب آپ اندر گئے تو اسے (اتارکر ) تہ کیا، اور اس کے پاس بھجوا دی، لوگوں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم ! تم نے اچھا نہیں کیا، نبی اکرم ﷺ کو اس نے اس لئے پہنائی تھی کہ آپ کو اس کی حاجت تھی ،پھر بھی تم نے اسے آپ سے مانگ لیا ، حالانکہ تمہیں معلوم تھا کہ آپ کسی سائل کو نامراد واپس نہیں کرتے تو اس شخص نے جواب دیا : اللہ کی قسم! میں نے آپ سے اسے پہننے کے لئے نہیں مانگا ہے بلکہ اس لئے مانگا ہے کہ وہ میرا کفن ہو ،سہل کہتے ہیں : جب وہ مرے تو یہی چادر ان کا کفن تھی ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : دوسری روایت میں اس شخص کا نام عبد الرحمن بن عوف مذکور ہے جوبزرگ صحابی اور عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔
3556- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ نُوحِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ؛ قَالَ: لَبِسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الصُّوفَ، وَاحْتَذَى الْمَخْصُوفَ، وَلَبِسَ ثَوْبًا خَشِنًا خَشِنًا۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۲۴۲) (ضعیف)
( نوح بن ذکوان ضعیف ہے، اور بقیہ مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
۳۵۵۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اونی کپڑا پہنا ، پیوند لگے جوتے پہنے، اور موٹاجھوٹا لباس پہنا۔