• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34- بَاب الرَّجُلِ يُكْنَى قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لَهُ
۳۴-باب: اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنے کا بیان​


3738- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ صُهَيْبٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ لِصُهَيْبٍ: مَا لَكَ تَكْتَنِي بِأَبِي يَحْيَى؟ وَلَيْسَ لَكَ وَلَدٌ، قَالَ: كَنَّانِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِأَبِي يَحْيَى۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۵۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۶) (حسن)
(سند میں عبد اللہ بن محمد بن عقیل منکر الحدیث ہے، لیکن عمر رضی اللہ عنہ کے ابو داود کے شاہد سے یہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: الصحیحہ: ۳۳)
۳۷۳۸- حمزہ بن صہیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم اپنی کنیت ابویحییٰ کیوں رکھتے ہو ؟حالانکہ تمہیں کوئی اولاد نہیں ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے میری کنیت ابویحییٰ رکھی ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : معلوم ہوا کہ اولاد ہونے سے پہلے بھی آدمی کنیت رکھ سکتا ہے ۔


3739- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ مَوْلًى لِلزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ ﷺ: كُلُّ أَزْوَاجِكَ كَنَّيْتَهُ غَيْرِي، قَالَ: " فَأَنْتِ أُمُّ عَبْدِاللَّهِ "۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۱۷)، وقد أخرجہ: د/الأدب ۷۸ (۴۹۷۰) (صحیح)
۳۷۳۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اُنہوں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ آپ نے اپنی تمام بیویوں کی کنیت رکھی ، صرف میں ہی باقی ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا :'' تم '' امّ عبداللہ'' ہو ''۔


3740- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَأْتِينَا فَيَقُولُ لأَخٍ لِي وَكَانَ صَغِيرًا : " يَا أَبَا عُمَيْرٍ! "۔
* تخريج: أنظرحدیث رقم : ۳۷۲۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۲) (صحیح)
۳۷۴۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ، تو میرا ایک چھوٹا بھائی تھا ، آپ اسے ''ابوعمیر '' کہہ کر پکارتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : انہوں نے ہی نغیر نامی چڑیا پالی ہوئی تھی آپ ﷺ مزاح کے طور پر اس سے پوچھا کرتے اسے ابو عمیر نغیر چڑیاتمہاری کہاں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35- بَاب الأَلْقَابِ
۳۵-باب: القاب کا بیان​


3741- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ: فِينَا نَزَلَتْ مَعْشَرَ الأَنْصَارِ: {وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ} قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ ﷺ، وَالرَّجُلُ مِنَّا لَهُ الاسْمَانِ وَالثَّلاثَةُ، فَكَانَ النَّبِيُّ ﷺ رُبَّمَا دَعَاهُمْ بِبَعْضِ تِلْكَ الأَسْمَاءِ، فَيُقَالُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ يَغْضَبُ مِنْ هَذَا فَنَزَلَتْ: {وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ}۔
* تخريج: د/الأدب ۷۱ (۴۹۶۲)، ت/تفسیر القرآن ۴۹ (۳۲۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۶۹، ۲۶۰، ۵/۳۸۰) (صحیح)
ا۳۷۴- ابوجبیر ہ بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : { وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ }ہم انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے ، رسول اللہ ﷺ جب ہمارے پاس (مدینہ ) تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے دو دو، تین تین نام تھے، بسا اوقات نبی اکرم ﷺ انہیں ان کا کوئی ایک نام لے کر پکارتے، تو آپ سے عرض کیاجاتا : اللہ کے رسول ! فلاں شخص فلاں نام سے غصہ ہوتا ہے، تو اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : { وَلا تَنَابَزُوا بِالأَلْقَابِ } ( کسی کو برے القاب سے نہ پکارو ) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی برے القاب جن سے آدمی ناخوش ہو،اس سے مت پکارو کیونکہ یہ اپنے مسلمان بھائی کو ایذا دینا ہے، بعضوں نے کہا یہ آیت صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں اتری، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں ، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! لوگ مجھ کو کہتے ہیں: اے یہودیہ ، یہودیوں کی بیٹی، آپ ﷺ نے فرمایا :تم نے یہ کیوں نہیں کہا: میرے باپ ہاروں علیہ السلام ہیں، اور میرے چچا موسیٰ علیہ السلام ، اور میرے شوہر محمد ﷺ ہیں ،اللہ کی رحمت اترے ان پر اور سلام ہوسب پر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36- بَاب الْمَدْحِ
۳۶-باب: مدح کا بیان​


3742- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نَحْثُوَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ۔
* تخريج: م/الزہد ۱۴ (۳۰۰۲)، د/الأدب ۱۰ (۴۸۰۴)، ت/الزہد ۵۴ (۲۳۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۴۵) (صحیح)
۳۷۴۲- مقداد بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈالنے کا حکم دیا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس سے مراد وہ مدح وتعریف ہے جس میں جھوٹ اور مبالغہ ہو، جو عموماً شعراء کے یہاں دیکھنے میں آتاہے، اور بعضوں نے کہاکہ مٹی ڈالنے سے یہ مراد ہے کہ ان کو روپیہ پیسہ دے دو تا کہ وہ بھیڑ نہ لگائیں اور چلے جائیں ۔


3743- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " إِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ، فَإِنَّهُ الذَّبْحُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۴۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۹۲، ۹۳، ۹۸، ۹۹) (حسن)
(سند میں معبد الجہنی ضعیف ہے، صحیحین میں ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے )
۳۷۴۳- معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :'' تم آپس میں ایک دوسرے کی منہ پر مدح وتعریف کرنے سے بچو ، کیونکہ اس طرح تعریف کرنا گویا ذبح کرنا ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس لئے کہ جب کسی کی منہ پر تعریف اور خوشامد کی جائے گی تو احتمال ہے کہ آدمی میں غرور تکبر پیدا ہو جائے ، اور اپنے عیب کو ہنر سمجھے اور دوسرے مسلم بھائی کو حقیر جانے۔


3744- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " وَيْحَكَ! قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ " مِرَارًا، ثُمَّ قَالَ: " إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ، فَلْيَقُلْ: أَحْسِبُهُ، وَلا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا "۔
* تخريج: خ/الشہادات ۱۶ (۲۶۶۲)، الأدب ۹۵ (۶۱۶۲)، م/الزہد ۱۴ (۳۰۰۰)، د/الأدب ۱۰ (۴۸۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۱، ۴۶، ۴۷،۵۰) (صحیح)
۳۷۴۴- ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: ''افسوس ! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی''، اس جملہ کو آپ نے کئی باردہرا یا ، پھر فرمایا:'' تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی میں یہ نہیں جانتا کہ حقیقت میں اللہ کے نزدیک یہ کیسا ہے،؟ میرے نزدیک تو اچھا ہے، حدیثوں کا یہی مطلب ہے کہ منہ پر کسی کی تعریف نہ کرے، یہ بھی اس وقت جب اس شخص کے غرور میں پڑجانے کا اندیشہ ہو، ورنہ صحیحین کی کئی حدیثوں سے منہ پر تعریف کرنے کا جواز نکلتا ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے احد پہاڑ سے فرمایا: تھم جا،تیرے اوپر کوئی نہیں ہے مگرنبی اور صدیق اورشہید اور اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ حاضر تھے، اور بعضوں نے کہا: کراہت اس وقت ہے جب مدح میں مبالغہ کرے اور جھوٹ کہے ،اور بعضوں نے کہا اس وقت مکروہ ہے جب اس سے دنیا وی کام نکالنا منظور ہو، اور یہ تعریف غرض کے ساتھ ہو، واللہ اعلم۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37- بَاب الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ
۳۷ -باب: مشیر کار کے امانت دار ہونے کا بیان​


3745 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۲۳ (۵۱۲۸)، ت/الأدب ۵۷ (۸۸۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۹) (صحیح)
۳۷۴۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس سے مشورہ لیا جائے وہ امانت دار ہے'' (لہٰذا وہ ایمانداری سے مشورہ دے ) ۔


3746- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۸۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۴)، دي/السیر ۱۳ (۲۴۹۳) (صحیح)
۳۷۴۶- ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جس سے مشورہ لیا جائے وہ امانت دار ہے'' (لہٰذا وہ دیانتدار ی سے مشورہ دے ) ۔


3747- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ وَعَلِيُّ بْنُ هَاشِمٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِذَا اسْتَشَارَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُشِرْ عَلَيْهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۳۹) (ضعیف)
(سند میں عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں)
۳۷۴۷- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے مشورہ طلب کرے ، تو اسے مشورہ دینا چاہئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38- بَاب دُخُولِ الْحَمَّامِ
۳۸ -باب: حمام میں داخل ہونے کا بیان​


3748- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، (ح) وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الإِفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "تُفْتَحُ لَكُمْ أَرْضُ الأَعَاجِمِ، وَسَتَجِدُونَ فِيهَا بُيُوتًا يُقَالُ لَهَا الْحَمَّامَاتُ، فَلا يَدْخُلْهَا الرِّجَالُ إِلا بِإِزَارٍ، وَامْنَعُوا النِّسَائَ أَنْ يَدْخُلْنَهَا، إِلا مَرِيضَةً أَوْ نُفَسَائَ "۔
* تخريج: د/الحمام ۱ (۴۰۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۷۷) (ضعیف)
(سند میں عبد الرحمن بن زیاد اور عبد الرحمن بن رافع دونوں ضعیف ہیں)
۳۷۴۸- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تمہارے لئے عجم کے ممالک فتح ہوں گے، تو وہاں تم کچھ ایسے گھر پاؤگے جنہیں حمامات (عمومی غسل خانے) کہا جاتا ہو گا، تو مرد اُن میں بغیر تہہ بندکے داخل نہ ہوں، اور عورتوں کو اس میں جانے سے رو کو، سوائے اس عورت کے جو بیمار ہو ، یا نفاس والی ہو''۔


3749- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،(ح) وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ أَبِي عُذْرَةَ قَالَ: (وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ ﷺ) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ عَنِ الْحَمَّامَاتِ، ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ يَدْخُلُوهَا فِي الْمَيَازِرِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ لِلنِّسَاءِ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۰)، وقد أخرجہ: د/الحمام ۱(۴۰۰۹)، ت/الأدب۴۳ (۲۸۰۲)، ولم یذکرا: ''وَلَمْ يُرَخِّصْ لِلنِّسَاءِ'' حم (۶/۱۳۲، ۱۳۹، ۱۷۹) (ضعیف)
(ابوعذرہ مجہول راوی ہیں ، ترمذی نے حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے)
۳۷۴۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ( پہلے ) مردوں اورعورتوں دونوں کو حمام میں جانے سے منع کیا تھا ، پھر مردوں کوتہبند پہن کر جانے کی اجازت دی ، اور عورتوں کو اجازت نہیں دی'' ۱؎ ۔


3750- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ أَنَّ نِسْوَةً مِنْ أَهَلْ حِمْصَ اسْتَأْذَنَّ عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: لَعَلَّكُنَّ مِنَ اللَّوَاتِي يَدْخُلْنَ الْحَمَّامَاتِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ وَضَعَتْ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا،فَقَدْ هَتَكَتْ سِتْرَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ "۔
* تخريج: د/الحمام ۱ (۴۰۱۰)، ت/الأدب ۴۳ (۲۸۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۰۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۱۷۳، ۱۹۸، دي/الاستئذان ۲۳ (۲۶۹۳) (صحیح)
۳۷۵۰- ابو ملیح ہذلی سے روایت ہے کہ حمص ۱ ؎ کی کچھ عورتوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ شاید تم ان عورتوں میں سے ہو جو حمام میں جاتی ہیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ''جس عورت نے اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے تو اس نے اس پردہ کو پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : حمص : جو ملک شام میں ایک مشہور شہر کا نام ہے ۔
وضاحت ۲ ؎ : یعنی اللہ تعالی نے پاک عورتوں کو تقویٰ پر ہیز گاری اور عصمت کا جو پردہ اڑ ھایا ہے، وہ ایسا کرنے سے پھٹ جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
39- بَاب الاطِّلاءِ بِالنُّورَةِ
۳۹ -باب: بال صاف کر نے کے لئے چونے کا پتھر (بال صفا پاؤڈر) لگانے کا بیان​


3751- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ،عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الرُّمَّانِيِّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا اطَّلَى، بَدَأَ بِعَوْرَتِهِ فَطَلاهَا بِالنُّورَةِ، وَسَائِرَ جَسَدِهِ أَهْلُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۴۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۱) (ضعیف)
(سند میں حبیب بن أبی ثابت اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مابین انقطاع ہے ، اس لئے کہ حبیب نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا نہیں ہے)
۳۷۵۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بال صاف کر نے کاپاؤڈر لگاتے تو پہلے آپ اپنی شرم گاہ پر ملتے ، پھر باقی بدن پر آ پ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ملتیں۔


3752- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي إِسْحاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ كَامِلٍ أَبِي الْعَلاءِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ اطَّلَى وَوَلِيَ عَانَتَهُ بِيَدِهِ۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۴۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۲) (ضعیف)
(حبیب بن أبی ثابت اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے)
۳۷۵۲- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی شرم گاہ پر اپنے ہاتھ سے خود بال صاف کر نے کا پاؤڈر لگایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
40-بَاب الْقَصَصِ
۴۰ -باب: وعظ ونصیحت کرنے کا بیان​


3753- حدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " لايَقُصُّ عَلَى النَّاسِ إِلا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُرَائٍ " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۲۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۷۸، ۱۸۳)، دي/الرقاق ۶۳ (۲۸۲۱) (صحیح)
(اس حدیث کی سند میں عبد اللہ بن عامر الاسلمی ضعیف ہیں، لیکن دوسری سند سے تقو یت پاکر یہ صحیح ہے)
۳۷۵۳- عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لوگوں کو وعظ و نصیحت وہی کرتا ہے جو حاکم ہو، یا وہ شخص جو حاکم کی جانب سے مقرر ہو ،یا جو ریا کا ر ہو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اور ریاکار وہ ہے جو لوگوں میں اپنی ناموری اور شہرت کے لئے وعظ کہتا ہے،اور لو گوں کو بری بات سے منع کرتا ہے، اور خود سب سے زیادہ برے کاموں میں پھنسا رہتا ہے ۔


3754- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمْ يَكُنِ الْقَصَصُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَلا زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ، وَلا زَمَنِ عُمَرَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۷۳۸، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۴) (ضعیف)
(سند میں عبد اللہ بن عمرالعمری ضعیف ہیں)
۳۷۵۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : یہ قصہ گوئی نہ رسول ﷺ کے زمانہ میں تھی، اور نہ ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
41- بَاب الشِّعْرِ
۴۱-باب: شعر کہنے کا بیان ۱ ؎​
وضاحت ۱ ؎ : شعر : موزوں کلام کو کہتے ہیں اور اس کی تاثیر دل میں زیادہ ہوتی ہے، اسی واسطے مشرکین عرب اس کی تاثیر دیکھ کر قرآن کو بھی شعر کہتے تھے ، بعضوں نے شعر گوئی اورشعر کے سننے اور یادرکھنے کو مطلقاً مکروہ کہا ہے ،لیکن صحیح یہ ہے کہ شعر بھی اور کلام کی طرح ہے پس عمدہ شعر جس کا مضمون سچ ہو، اور اس میں اچھی بات کی ترغیب ہو ،یا اللہ اور رسول کی تعریف میں ہو، اور مبالغہ اور جھوٹ سے خالی ہو عمدہ ہی ہے، اور ایسے شعر کا نہ کہنا برا ہے، نہ اس کا سننا، نہ یاد رکھنا، نہ روایت کرنا ،البتہ فضول ، جھوٹ اور غلط مضامین کے اشعار یا جن کے مضامین خلاف شرع ہوں، الحاد ، زندقہ ، کفر ،شرک، فسق وفجور اورشر ا ب کی طرف دعوت دیتے ہوں تو ایسے اشعار قبیح ہیں، اور ان کا کہنا، سننا اور یادرکھنا سب منع ہے ۔


3755- حَدَّثَنَاأَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ لَحِكْمَةً "۔
* تخريج: خ/الأدب ۹۰ (۶۱۴۵)، د/الأدب ۹۵ (۵۰۰۹، ۵۰۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/ ۱۲۵، ۱۲۶)، دي/الاستئذان ۶۸ (۲۷۴۶) (صحیح)
۳۷۵۵- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''بے شک کچھ شعر حکمت ودانائی پر مبنی ہوتے ہیں'' ۔


3756- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ،حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ،عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكَمًا "۔
* تخريج: د/الأدب ۹۵ (۵۰۱۱)، ت/الأدب ۶۹ (۲۸۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۶۹، ۲۷۳، ۳۰۳، ۳۰۹، ۳۱۳، ۳۲۷، ۳۳۲) (حسن صحیح)
۳۷۵۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے :'' بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں''۔


3757- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ:
أَلا كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلا اللَّهَ بَاطِلُ
وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ .
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۱)، م/الشعر (۲۲۵۶)، ت/الأدب ۷۰ (۲۸۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۸، ۳۹۱، ۳۹۳، ۴۴۴، ۴۵۸، ۴۷۰، ۴۸۰) (صحیح)
۳۷۵۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سب سے زیادہ سچی بات جو کسی شاعر نے کہی ہے وہ لبید (شاعر ) کا یہ شعر ہے ۔
أَلا كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلا اللَّهَ بَاطِلُ
سن لو !اللہ کے علا وہ ساری چیزیں فانی ہیں
اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہوجائے''۔


3758- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ،عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَنْشَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مِائَةَ قَافِيَةٍ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ، يَقُولُ بَيْنَ كُلِّ قَافِيَةٍ: " هِيهْ " وَقَالَ: " كَادَ أَنْ يُسْلِمَ "۔
* تخريج: م/الشعر (۲۲۵۵)، ت/الشمائل (۲۴۹)، ن/الیوم و للیلۃ (۹۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۸۸، ۳۸۹) (صحیح)
۳۷۵۸- شرید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے امیہ بن ابی صلت کے سو اشعار پڑھے ، آپ ہر شعر کے بعد فرماتے جاتے: اور پڑھو'' ، اور آپ ﷺ نے فرمایا:'' قریب تھا کہ وہ مسلمان ہو جا ئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
42- بَاب مَا كُرِهَ مِنَ الشِّعْرِ
۴۲-باب: برے اور نا پسندیدہ اشعار کا بیان​


3759- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ الرَّجُلِ قَيْحًا حَتَّى يَرِيَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا " إِلا أَنَّ حَفْصًا لَمْ يَقُلْ يَرِيَهُ۔
* تخريج: خ/الأدب ۹۲ (۶۱۵۵)، م/الشعر (۲۲۵۷)، ت/الأدب ۷۱ (۲۸۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۶۴، ۱۲۴۶۸، ۱۲۵۲۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۸، ۳۵۵، ۳۹۱، ۴۸۰) (صحیح)
۳۷۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بیما ری کے سبب آدمی کے پیٹ کامواد سے بھر جانا اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرا ہو'' ۱؎ ۔
حفص نے ''یریہ'' کا لفظ ذکر نہیں کیا ہے ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی ایسے اشعار سے جس میں کفر ، فسق یا مبالغہ وکذب کے مضامین ہوں۔


3760- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا حَتَّى يَرِيَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا "۔
* تخريج: م/الشعر (۲۲۵۸)، ت/الأدب ۷۱ (۲۸۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۱۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۷۵، ۱۷۷، ۱۸۱) (صحیح)
۳۷۶۰- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے کسی کے پیٹ کا بیماری کے سبب پیپ (مواد) سے بھر جانا زیادہ بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرا ہو'' ۔


3761- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ،عَنْ شَيْبَانَ،عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ مُرَّةَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ فِرْيَةً لَرَجُلٌ هَاجَى رَجُلا فَهَجَا الْقَبِيلَةَ بِأَسْرِهَا، وَرَجُلٌ انْتَفَى مِنْ أَبِيهِ وَزَنَّى أُمَّهُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۲۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۱۵) (صحیح)
ا۳۷۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''سب سے بڑا بہتان لگانے والا وہ شخص ہے جو کسی ایک شخص کی ہجو ومذمت کرے، اور وہ اس کی ساری قوم کی ہجو ومذمت کرے، اور وہ شخص جو اپنے باپ کے علاوہ دوسرے کو باپ بنائے، اور اپنی ماں کو زنا کا مرتکب قرار دے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : جب باپ کوچھوڑ کر اپنے کو دوسرے کا بیٹا قرار دیاتو گویا اس نے اپنی ماں پرزنا کی تہمت لگائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
43- بَاب اللَّعِبِ بِالنَّرْدِ
۴۳ -باب: نرد ( چوسر) کھیلنے کا بیان ۱ ؎​
وضاحت ۱ ؎ : شطرنج اور گنجفہ چوسر کے حکم میں ہے یہ سب حرام اور مکروہ ہیں، کیونکہ ان کھیلوں میں اوقات ضائع ہوتے ہیں، اور شرط لگائے تو جو ا ہوجاتاہے، اکثر علمائے امت کا یہی قول ہے۔


3762- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ وَأَبُوأُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ "۔
* تخريج: د/الأدب ۶۴ (۴۹۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۹۷)، وقد أخرجہ: ط/الرؤیا ۲ (۶)، حم (۴/۳۹۴، ۳۹۷، ۴۰۰) (حسن)
۳۷۶۲- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے نرد ( چوسر) کھیلا،اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی'' ۔


3763- حدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ فَكَأَنَّمَا غَمَسَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ "۔
* تخريج: م/الشعر ۱ (۲۲۶۰)، د/الأدب ۶۴ (۴۹۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۲، ۳۵۷، ۳۶۱) (صحیح)
۳۷۶۳- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے چوسر کھیلاگویا اس نے اپنا ہاتھ سور کے گوشت اور خون میں ڈبویا ''۔
 
Top