• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
54- بَاب فَضْلِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ
۵۴-باب: لاالہ الا اللہ کی فضیلت​


3794- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: " إِذَا قَالَ الْعَبْدُ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ،قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ: صَدَقَ عَبْدِي، لا إِلَهَ إِلا أَنَا وَأَنَا أَكْبَرُ، وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي، لاإِلَهَ إِلا أَنَا وَحْدِي، وَإِذَا قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ لا شَرِيكَ لَهُ، قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي، لا إِلَهَ إِلا أَنَا، وَلا شَرِيكَ لِي، وَإِذَا قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ "، قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي، لا إِلَهَ إِلا أَنَا، لِيَ الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ وَإِذَا قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، قَالَ: " صَدَقَ عَبْدِي، لا إِلَهَ إِلا أَنَا، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِي ". قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: ثُمَّ قَالَ الأَغَرُّ شَيْئًا لَمْ أَفْهَمْهُ، قَالَ: فَقُلْتُ لأَبِي جَعْفَرٍ: مَا قَالَ:؟ فَقَالَ: مَنْ رُزِقَهُنَّ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ تَمَسَّهُ النَّارُ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۳۷ (۳۴۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۶، ۱۲۱۹۶) (صحیح)
۳۷۹۴- اغر ابو مسلم سے روایت ہے اور انہوں نے شہادت دی کہ ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہما دونوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب بندہ'' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ '' یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے،کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا ، میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں ہی سب سے بڑا ہوں ، اور جب بندہ'' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ '' یعنی صرف تنہا اللہ ہی عبادت کے لائق ہے، کہتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے سچ کہا ، میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، میں ہی اکیلا معبود برحق ہوں،اور جب بندہ '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ لا شَرِيكَ لَهُ '' کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا، میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، اور میرا کوئی شریک اورساجھی نہیں، اور جب بندہ '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ،لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ '' یعنی اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اسی کی بادشاہت اور ہر قسم کی تعریف ہے ، کہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں،بادشاہت اور تعریف ( یعنی ملک اور حمد ) میرے ہی لئے ہے ، اور جب بندہ '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ '' یعنی اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور اس کے علاوہ کسی میں کوئی طاقت و قوت نہیں، کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا ، میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور میرے علاوہ کسی میں کوئی قوت وطاقت نہیں ۱؎ ۔
ابواسحاق کہتے ہیں : پھر اغر نے ایک بات کہی جسے میں نہ سمجھ سکا ، میں نے ابوجعفر سے پوچھا کہ انہوں نے کیاکہا ؟ توانہوں نے جواب دیا کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مرتے وقت ان کلمات کے کہنے کی توفیق بخشی تو اسے جہنم کی آگ نہ چھوئے گی'' ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس میں کلمہ تمجید کے علیحدہ علیحدہ کلمات مذکور ہیں، پورا کلمہ یوں ہے جو ہر صلاۃ کے بعد پڑھنا مسنون ہے : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ، لا شَرِيكَ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ،َلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ،العلى العظيم ۔


3795- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْوَهَّابِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ سُعْدَى الْمُرِّيَّةِ قَالَتْ: مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ،بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَ: مَا لَكَ كَئِيبًا؟ أَسَائَتْكَ إِمْرَةُ بْنِ عَمِّكَ؟ قَالَ: لا، وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً، لايَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ مَوْتِهِ، إِلا كَانَتْ نُورًا لِصَحِيفَتِهِ، وَإِنَّ جَسَدَهُ وَرُوحَهُ لَيَجِدَانِ لَهَا رَوْحًا عِنْدَ الْمَوْتِ " فَلَمْ أَسْأَلْهُ حَتَّى تُوُفِّيَ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُهَا، هِيَ الَّتِي أَرَادَ عَمَّهُ عَلَيْهَا، وَلَوْ عَلِمَ أَنَّ شَيْئًا أَنْجَى لَهُ مِنْهَا لأَمَرَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۱، ۱۰۶۷۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۶۱) (صحیح)
۳۷۹۵- سعدیٰ مریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس گزرے ، تو انہوں نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تم کورنجیدہ پاتا ہوں ؟ کیا تمہیں اپنے چچا زاد بھائی ( ابو بکر رضی اللہ عنہ ) کی خلافت گراں گزری ہے ؟ ، انہوں نے کہا :نہیں ، لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے :'' میں ایک بات جانتا ہوں اگر کوئی اسے موت کے وقت کہے گا تو وہ اس کے نامہ اعمال کا نور ہوگی، اور موت کے وقت اس کے بد ن اور روح دونوں اس سے راحت پائیں گے'' ، لیکن میں یہ کلمہ آپ سے دریافت نہ کر سکا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کلمہ کو جانتا ہوں، یہ وہی کلمہ ہے جو آپ ﷺ نے اپنے چچا ( ابوطالب ) سے مرتے وقت پڑھنے کے لئے کہا تھا، اور اگر آپ کو اس سے بہتر اور باعث نجات کسی کلمہ کا علم ہوتا تو وہی پڑھنے کے لئے فرماتے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ نبی اکرم ﷺ کو اپنے چچا سے جو الفت ومحبت تھی ، اور جس طرح آپ انہیں آخری وقت میں قیامت کے دن کے عذاب سے بچانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے، اور کلمہ '' لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ '' کہنے کا حکم دیتے رہے، اس سے بہتر کوئی دوسرا کلمہ نہیں ہوسکتا جسے مرتے وقت کوئی اپنی زبان سے ادا کرے ۔


3796- حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ هِصَّانَ بْنِ الْكَاهِلِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ تَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، يَرْجِعُ ذَلِكَ إِلَى قَلْبِ مُوقِنٍ،إِلا غَفَرَ اللَّهُ لَهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۳۱، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۲۹) (حسن صحیح)
۳۷۹۶- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس شخص کی موت اس گواہی پر ہو کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور یہ گواہی سچے دل سے ہو تو اللہ تعالی اس کی مغفرت فرمادے گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : وعدوں سے متعلق بہت ساری احادیث آئی ہیں:
۱- بعض ایسی احادیث ہیں جس میں کسی نیکی کے کرنے پر جنت کی بشارت ہے۔
۲- اور بعض میں کسی کام کے کرنے پرجنت کے حرام ہونے کی وعید اور دھمکی ہے۔
اور وعید سے متعلق بھی متعدد احادیث آئی ہیں:
۱- بعض احادیث میں بعض کبیرہ گناہوں پر کفر کا اطلاق ہوا ہے۔
۲- بعض کبائر کے مرتکب سے ایمان کی نفی آئی ہے۔
۳- بعض احادیث میں ان کبائر کے مرتکب سے نبی اکرم ﷺ نے اپنی براء ت کا اظہار فرمایا ہے۔
۴- بعض احادیث میں بعض کبائر کے مرتکب کے بارے میں ہے کہ وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔
۵- بعض میں بعض کبیرہ گناہ کے ارتکاب پر جہنم کی دھمکی ہے۔
۶- بعض احادیث میں بعض کبائر کے مرتکب کو لعنت سنائی گئی ہے، یعنی رحمت سے دوری کی دھمکی۔
وعید کی یہ ساری احادیث ایسے مسلمان کے بارے میں ہیں، جس کے پاس اصل ایمان وتوحید کی دولت موجود ہے، لیکن اس سے بعض کبیرہ گناہ سرزد ہوئے ہیں، اور وعدوں سے متعلق ساری احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ شرک کے علاوہ دوسرے کبیرہ گناہوں کا مرتکب مسلمان جنت میں داخل ہوگا، اور جہنم سے نجات پائے گا، اس لئے وہ لا الہ الا اللہ، محمد رسول اللہ کی شہادت دینے والا ہے، اور فی الجملہ مسلمان ہے۔
اور وعید کی احادیث میں گناہ کبیرہ کے ارتکاب کرنے والے کو جہنم کے عذاب اور جنت سے محرومی کی دھمکی سنائی گئی ہے، اور بعض میں اس سے ایمان کی نفی ہے، بعض میں رسول اکرم ﷺ نے اس سے اپنی برا ء ت کا اعلان فرمایا ہے، بلکہ بعض میں اس پر کفر کا اطلاق ہوا ہے۔
وعد ہ اور وعید سے متعلق مسئلہ کو اہل علم نے عقیدے کا اہم ترین مسئلہ قرار دیا ہے، اس لئے کہ ابتداء ہی میں ان احادیث کے سمجھنے میں اور اس سے مستفاد مسائل عقیدہ میں امت اسلامیہ اختلافات کا شکار ہوئی۔
اہل علم کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ نصوص متواتر ہ کا مفاد ہے کہ امت مسلمہ کے بعض افراد اپنے کبیرہ گناہوں کے ارتکاب کی سزا میں داخل جہنم ہوں گے، پھر سزا بھگتنے کے بعد اصل توحید وایمان کی برکت سے وہاں سے نکل کر داخل جنت ہوں گے، جیسا کہ شفاعت کی احادیث میں واضح طور پر موجود ہے۔
علماء کا اس مسئلہ میں ایک مسلک یہ ہے کہ وعدوں سے متعلق احادیث کا ظاہری معنی ہی مراد ہے، اور کلمہء توحید ورسالت کے شروط اور تقاضوں کے پورے ہونے اور اس راہ کے موانع (رکاوٹوں) کے دور ہونے کے بعد ان وعدوں کا متحقق ہونا ضروری ولابدی ہے، اس لئے ان نصوص کو اسی طرح بیان کیا جائے گا، مثلاً حدیث میں ہے کہ جس شخص نے لا الہ إلا اللہ کہا وہ جنت میں داخل ہوا، اور جہنم کو اللہ نے اس پر حرام کردیا، یا جس نے ایسا کیا جنت میں داخل ہوا وغیرہ وغیرہ، تو جنت کا یہ دخول اس صورت میں ہوگا جب کلمہء توحید کی شرائط اورتقاضے پورے کیے ہوں گے، اور دخول جنت کی راہ کے موانع (رکاوٹیں) دور کی ہوں گی، ان احادیث میں صرف یہ ہے کہ یہ جنت میں جانے یا جہنم سے نجات کا سبب ہیں، اور سبب کے بارے میں یہ معلوم ہے کہ اس کے ہونے سے مسبب (نتیجہ) کا برآمد ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ وعدہ کے پورا ہونے کے لئے شروط وقیود کا پایا جانا، اور موانع (رکاوٹوں) کا دور ہونا ضروری ہے۔
لیکن ان احادیث کو کسی خاص آدمی پر چسپا ں کرکے اس کو جنت یا جہنم کا مستحق قرار دینا اس لئے صحیح نہیں ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہی نہیں کہ اس مخصوص بندے نے کیا اس کلمہ کی شرائط اورتقاضے پورے کیے ہیں؟ جس سے وہ جنت کامستحق ہے، اوردخول جنت سے مانع چیزوں کو دور کردیا ہے یا نہیں ؟۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا یہی مسلک ہے، امام بخاری نے ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث: "ما من عبدٍ قال: لا إله إلا الله، ثم مات على ذلك، إلا دخل الجنة " کے بارے میں فرمایا : هذا عند الموت أو قبله، إذا تاب، وندم وقال: لا إله إلا الله غفر له، یہ موت کے وقت یا موت سے پہلے جب بندہ نے توبہ کی، نادم ہوا، اور'' لا إله إلا الله'' کہا، تو اس کو بخش دیا جائے گاچنانچہ توبہ وندامت، اور کلمہ '' لا إله إلا الله''پر موت سے جنت میں داخلہ کی شروط اور شہادت میں قدح کرنے والی رکاوٹوں کی نفی ہوگئی، اور بندہ جنت میں چلا گیا۔
علامہ سلیمان بن عبداللہ تیسیرالعزیز الحمید (۷۲) میں فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اس کلمہء توحید کو اس کے معنی کی معرفت وسمجھ کے ساتھ کہا، اور ظاہر وباطن میں اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
خلاصہ یہ کہ یہ احادیث مطلق ہیں، دوسری احادیث میں ان کی قیود وشروط آئی ہیں، اس لئے قید وشرط پر ان مطلق احادیث کو پیش کرنا ضروری ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ''میرے دونوں جوتوں کو لے کر جاؤ، اور اس باغ کے پرے جو لا الہ إلا اللہ کہنے، اور اس پر دل سے یقین رکھنے والا ملے اس کو جنت کی بشارت دے دو''۔
جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کئے بغیر مرگیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ جس نے خلوص دل سے لا إلہ الا اللہ کی گواہی دی، یا یقین قلب کے ساتھ گواہی دی وہ جہنم میں نہیں جائے گا، یا جنت میں جائے گا،نیز فرمایا: ''وہ جنت میں داخل ہوگا، اور اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی''۔
امام ابن رجب فرماتے ہیں: اس کی وضاحت یہ ہے کہ بندہ کا '' لا إله إلا الله'' کہنا اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ غیر اللہ کے معبود ہونے کی نفی کرے، اور ''إلــه'' ایسی قابل اطاعت (مطاع) ذات ہے کہ اس کی اہمیت کے سامنے، اس کی جلالت شان کے آگے، اس سے محبت کرکے، اس سے ڈر کر، اس سے امید کرکے، اس پر توکل کرکے، اس سے سوال کرکے، اوراس کو پکار کر اس کی نافرمانی نہیں کی جاسکتی، یہ ساری چیزیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں ، تو جس نے ان الٰہی خصوصیات وامتیازات میں سے کسی چیز میں بھی کسی مخلوق کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا اس کے لاالہ الا اللہ کے کہنے کے اخلاص میں یہ قدح وطعن کی بات ہوئی، اور اس کی توحید میں نقص آیا، اور اس میں اسی مقدار میں مخلوق کی عبودیت متحقق ہوئی، اور یہ سب شرک کی شاخیں ہیں۔
خلاصہ یہ کہ وعدہ سے متعلق احادیث کو اس کے ظاہر پر رکھا جائے ، اور اس کو ویسے ہی بیان کیا جائے ، اور اس کو کسی مخصوص آدمی پر منطبق (چسپاں) نہیں کیا جائے گا، اور اس وعدے یعنی دخول جنت کے وجود کے تحقق کے لئے ایسی شروط وقیود ہیں جن کا وجود ضروری ہے، اور اس کی تنفیذ کی راہ میں جو موانع اوررکاوٹیں حائل ہوں ان کا دور ہونا ضروری ہے۔
بعض علماء نے ان احادیث کو اس کے عام اور ظاہری معنی میں نہیں لیا ہے بلکہ وہ اس کی مختلف تاویلات کرتے ہیں، مثلاً کلمہ گو مسلمان (''لاإله إلا الله'' کے قائل) پر جہنم کے حرام ہونے کا مطلب ان کے نزدیک اس کا ہمیشہ ہمیش اور ابد الآباد تک جہنم میں نہ رہنا ہے، بلکہ اس میں داخل ہونے کے بعد وہ اس سے باہر نکلے گا، یا یہ مراد لیتے ہیں کہ وہ کفار ومنافقین کے جہنم کے ٹھکانوں میں داخل نہ کیا جائے گا، جب کہ بہت سے گنہگار موحد (مسلمان) جہنم کے اوپری طبقہ میں اپنے گناہوں کی پاداش میں داخل ہوں گے، اور اہل شفاعت کی شفاعت اور ارحم الراحمین کی رحمت سے وہ اس سے باہر نکل کر جنت میں جائیں گے ،امام ابن قتیبہ اور قاضی عیاض انہی مذکورہ معانی کے اعتبار سے لا الہ إلا اللہ کے قائلین کے جنت میں داخل ہونے کے استحقاق کی احادیث کے معنی ومراد کے بارے میں کہتے ہیں کہ آخری انجام وعاقبت کے اعتبار سے عذاب پانے کے بعد وہ جنت میں جائیں گے۔
بعض اہل علم کے نزدیک وعدہ سے متعلق احادیث ابتدائے اسلام یعنی فرائض اور اوامر ونواہی سے پہلے کی ہیں، ان کے بعد یہ منسوخ ہوگئی ہیں، اور واجبات وفرائض ناسخ اور باقی ہیں۔ (الفریوائی)


3797- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، لا يَسْبِقُهَا عَمَلٌ، وَلا تَتْرُكُ ذَنْبًا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۶) (ضعیف)
(زکریا بن منظور ضعیف راوی ہیں ہے)
۳۷۹۷- اُم ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' لا إله إلا الله''سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں ، اور یہ کلمہ کوئی گناہ باقی نہیں چھوڑتا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی جب کافر '' لا إله إلا الله'' کہہ کر مسلمان ہو جائے تواس سے زمانہ کفر کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔


3798- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، أَخْبَرَنِي سُمَيٌّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ قَالَ: فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ،وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، كَانَ لَهُ عَدْلُ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكُنَّ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ سَائِرَ يَوْمِهِ إِلَى اللَّيْلِ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا أَتَى بِهِ، إِلا مَنْ قَالَ: أَكْثَرَ "۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۱ (۳۲۹۳)، الدعوات ۶۵ (۶۴۰۳)، م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۱)، ت/الدعوات ۶۰ (۳۴۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۱)، وقد أخرجہ: ط/القرآن ۷ (۲۰)، حم (۲/۳۰۲، ۳۷۵) (صحیح)
۳۷۹۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے ایک دن میں سو بار '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ '' یعنی اللہ کے علاوہ کو ئی معبود برحق نہیں وہ تنہا ہے، اس کا کوئی ساجھی و شریک نہیں ، اس کے لئے بادشاہت اور تمام تعریفیں ہیں ،اور وہ ہرچیز پر قادر ہے ، کہا تو اس کے لئے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہے ، اور اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں ،اور اس کی سو برائیاں مٹائی جاتی ہیں ، اور وہ پورے دن رات تک شیطان سے بچا رہتا ہے، اور کسی کا عمل اس کے عمل سے افضل نہ ہوگا مگر جو کوئی اسی کلمہ کو سوبار سے زیادہ کہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس سے زیادہ ثواب ہوگا اسی طرح جو کوئی اورزیادہ کہے اس کو اور زیادہ ثواب ہوگا۔


3799- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلاةِ الْغَدَاةِ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، كَانَ كَعَتَاقِ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْماعِيلَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۳۸) (ضعیف)
(سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، ''عشرمرات''کے لفظ سے اس طرح کی دعاثابت ہے، کمافی صحیح الترغیب و الترھیب: ۴۷۲ - ۴۷۵)
۳۷۹۹- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص صلاۃ صبح (فجر) کے بعد '' لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ'' کہے تو اسے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
55- بَاب فَضْلِ الْحَامِدِينَ
۵۵-باب: اللہ تعالی کی حمد وثنا کرنے والوں کی فضیلت​


3800- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ بَشِيرِ بْنِ الْفَاكِهِ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، ابْنَ عَمِّ جَابِرٍ قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " أَفْضَلُ الذِّكْرِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِلَّهِ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۹ (۳۳۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۸۶) (حسن)
۳۸۰۰- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ''سب سے بہترین ذکر ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُُ '' او ر سب سے بہترین دعا '' الْحَمْدُ لِلَّهِ '' ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ جو کوئی اللہ کی حمد کرے گا اللہ تعالی اس کو اورزیادہ دے گا، پس اس کی سب مراد یں خود بخود پوری ہوں گی الگ الگ مانگنے کی کیا حاجت ہے۔


3801- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ بَشِيرٍ مَوْلَى الْعُمَرِيِّينَ، قَالَ: سَمِعْتُ قُدَامَةَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ الْجُمَحِيَّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ كَانَ يَخْتَلِفُ إِلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَهُوَ غُلامٌ،وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ، قَالَ: فَحَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حَدَّثَهُمْ: " أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِاللَّهِ قَالَ: يَا رَبِّ! لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلالِ وَجْهِكَ وَلِعَظِيمِ سُلْطَانِكَ،فَعَضَّلَتْ بِالْمَلَكَيْنِ، فَلَمْ يَدْرِيَا كَيْفَ يَكْتُبَانِهَا، فَصَعِدَا إِلَى السَّمَاءِ وَقَالا: يَا رَبَّنَا! إِنَّ عَبْدَكَ قَدْ قَالَ: مَقَالَةً لانَدْرِي كَيْفَ نَكْتُبُهَا؟ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا قَالَ عَبْدُهُ: مَاذَا قَالَ: عَبْدِي؟ قَالا: يَارَبِّ! إِنَّهُ قَالَ: يَا رَبِّ! لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلالِ وَجْهِكَ وَعَظِيمِ سُلْطَانِكَ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمَا: اكْتُبَاهَا كَمَا قَالَ عَبْدِي: حَتَّى يَلْقَانِي فَأَجْزِيَهُ بِهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۷۳۷۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۷) (ضعیف)
(صدقہ اور قدامہ دونوں ضعیف ہیں)
۳۸۰۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے بیان کیاکہ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے نے یوں کہا : '' يَا رَبِّ! لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلالِ وَجْهِكَ وَلِعَظِيمِ سُلْطَانِكَ '' ( اے میرے رب! میں تیری ایسی تعریف کرتا ہوں جو تیری ذات کے جلال اور تیری سلطنت کی عظمت کے لائق ہے ) ، تویہ کلمہ ان دونوں فرشتوں (یعنی کراما ً کاتبین ) پر مشکل ہوا ، اور وہ نہیں سمجھ سکے کہ اس کلمے کو کس طرح لکھیں، آخر وہ دونوں آسمان کی طرف چڑھے اور عرض کیا: اے ہمارے رب ! تیرے بندے نے ایک ایسا کلمہ کہا ہے جسے ہم نہیں جانتے کیسے لکھیں ، اللہ تعالی نے فرمایا: میرے بندے نے کیا کہا؟ حالا نکہ اس کے بندے نے جو کہا اسے وہ خوب جانتا ہے، ان فرشتوں نے عرض کیا : تیرے بندے نے یہ کلمہ کہا ہے '' يَا رَبِّ! لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلالِ وَجْهِكَ وَعَظِيمِ سُلْطَانِكَ '' تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس کلمہ کو ( ان ہی لفظوں کے ساتھ نامہ اعمال میں ) اسی طرح لکھ دو جس طرح میرے بندے نے کہا : یہاں تک کہ جب میرا بندہ مجھ سے ملے گا تو میں اس وقت اس کو اس کا بدلہ دوں گا''۔


3802- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحاقَ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ قَالَ: " مَنْ ذَا الَّذِي قَالَ: هَذَا؟ "، قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا وَمَا أَرَدْتُ إِلا الْخَيْرَ،فَقَالَ: " لَقَدْ فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْئٌ دُونَ الْعَرْشِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۶، ۳۱۸، ۳۱۹) (ضعیف)
(ابو سحاق سبیعی مدلس و مختلط راوی ہیں، او ر روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبد الجبار بن وائل ثقہ راوی ہیں، لیکن اپنے والد سے ان کی روایت مرسل ہے، یہ حدیث ابن عمر اور انس e سے ثابت ہے، لیکن ''فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْئٌ دُونَ الْعَرْشِ'' ثابت نہیں )
۳۸۰۲- وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ صلاۃ پڑھی ، ایک شخص نے (سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کے بعد ) ''الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ'' کہا، جب رسول اللہ ﷺ صلاۃ سے فارغ ہوئے تو آپ نے پوچھا: یہ کلمہ کس نے کہا ؟ اس شخص نے عرض کیا: میں نے یہ کلمہ کہا اور اس سے میری نیت خیر کی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس کلمہ کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے، اور اس کلمے کوعرش تک پہنچنے سے کوئی چیز نہیں روک سکی'' ۔


3803- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْرَقُ أَبُو مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ؛ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا رَأَى مَا يُحِبُّ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ "، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۶۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۲۹) (حسن)
(تراجع الألبانی: رقم: ۹۶) (سند میں الو لید بن مسلم ثقہ لیکن کثیر التدلیس والتسویہ راوی ہیں، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث سے یہ حسن ہے، بوصیری نے اسناد کی تصحیح کی ہے)
۳۸۰۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کوئی اچھی بات دیکھتے تو فرماتے: ''الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ '' تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس کی مہربانی سے تمام نیک کام پایۂ تکمیل کو پہنچتے ہیں''، اور جب کوئی ناپسندیدہ بات دیکھتے تو فرماتے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ '' (ہر حال میں اللہ کا شکر ہے )''۔


3804- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ،عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۵۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۰) (ضعیف)
(موسیٰ بن عبید ہ ضعیف ہیں، اور محمد بن ثابت مجہول )
۳۸۰۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے : '' الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ،رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ '' ''ہرحال میں اللہ کا شکر ہے میرے رب!میں جہنمیوں کے حال سے تیری پناہ چاہتا ہوں''۔


3805- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ،إلا كَانَ الَّذِي أَعْطَاهُ أَفْضَلَ مِمَّا أَخَذَ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۱) (حسن)
۳۸۰۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر کوئی نعمت نازل فرماتا ہے، اور وہ الحمد للہ کہتا ہے تو اس نے جو دیاوہ اس چیز سے افضل ہے جو اس نے لیا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اللہ تعالی کے نزدیک اس کا الحمد للہ کہنا یہ اس نعمت سے افضل ہے جو اللہ تعالی نے اس کو دی، تو گویابندے نے نعمت لی، اور اس سے افضل شئے اللہ تعالیٰ کی نزد یک اس کی عنایت ہے ورنہ اس کی نعمت کے سامنے ہمیں زبان سے ایک لفظ نکالنے کی کیا حقیقت ہے، اگر ہم لاکھوں برس تک الحمد للہ کہا کریں تو بھی اس کی نعمتوں کاشکر ادانہ ہو سکے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
56- بَاب فَضْلِ التَّسْبِيحِ
۵۶-باب: تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت​


3806- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْر وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ،سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ "۔
* تخريج: خ/الدعوات ۶۵ (۶۴۰۶)، التوحید ۵۷ (۷۵۶۳)، م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۴)، ت/الدعوات ۶۰ (۳۴۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۳۲) (صحیح)
۳۸۰۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' دو کلمے زبان پر بہت ہلکے ہیں ۱ ؎ ، اور میزان میں بہت بھاری ہیں،اور رحمن کو بہت پسند ہیں ( وہ دو کلمے یہ ہیں ) ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ،سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ'' ( اللہ ہر عیب و نقص) سے پاک ہے اور ہم اس کی تعریف بیان کرتے ہیں، عظیم (عظمت والا ) اللہ (ہر عیب و نقص) سے پاک ہے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ بہت مختصر کلمے ہیں اور ان کا پڑھنا بھی سہل ہے ، آدمی کو چاہیے کہ ہر وقت ان کلموں کو پڑھے۔


3807- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَغْرِسُ غَرْسًا، فَقَالَ: " يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! مَا الَّذِي تَغْرِسُ؟ " قُلْتُ: غِرَاسًا لِي، قَالَ: " أَلا أَدُلُّكَ عَلَى غِرَاسٍ خَيْرٍ لَكَ مِنْ هَذَا؟ " قَالَ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، يُغْرَسْ لَكَ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۳۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۲) (صحیح)
۳۸۰۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک دن درخت لگارہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس سے گزرے اورفرمایا:'' ابوہریرہ ! تم کیا لگا رہے ہو؟'' میں نے عرض کیا کہ میں درخت لگا رہا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیا میں تمہیں اس سے بہتر درخت نہ بتاؤں ؟'' انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ ضرور بتلائیے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم ''سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' کہا کرو، تو ہر ایک کلمہ کے بدلے تمہارے لئے جنت میں ایک درخت لگایا جائے گا '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس میں چار کلمے ہیں تو ایک بار کہنے سے جنت میں چار درخت لگائے جائیں گے، اسی طرح دوبار کہنے سے آٹھ درخت ، امید ہے کہ ہر ایک مومن ان کلموں کولاکھوں بار پڑھا ہو، اور جنت کے اندر اس کی زمین میں لاکھوں درخت لگائے گئے ہوں۔


3808- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُبْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي رِشْدِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ؛ قَالَتْ: " مَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حِينَ صَلَّى الْغَدَاةَ، أَوْ بَعْدَ مَا صَلَّى الْغَدَاةَ، وَهِيَ تَذْكُرُ اللَّهَ، فَرَجَعَ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ،(أَوْ قَالَ: انْتَصَفَ) وَهِيَ كَذَلِكَ، فَقَالَ: " لَقَدْ قُلْتُ مُنْذُ قُمْتُ عَنْكِ، أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، وَهِيَ أَكْثَرُ وَأَرْجَحُ (أَوْ أَوْزَنُ) مِمَّا قُلْتِ: سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ "۔
* تخريج: م/الذکروالدعاء ۱۹ (۲۷۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۸)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۳۵۹ (۱۵۰۳)، ت/الدعوات ۱۰۴ (۳۵۵۵)، ن/االسہو ۹۴ (۱۳۵۳)، حم (۶/۳۲۵، ۴۲۹) (صحیح)
۳۸۰۸- جویریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صبح (فجر) کے وقت یا صبح کے بعد ان کے پاس سے گزرے، اوروہ اللہ تعالی کا ذکر کررہی تھیں ، پھرآپ ﷺ اس وقت لوٹے جب دن چڑھ آیا ،یاا نہوں نے کہا: دوپہر ہوگئی اور وہ اسی حال میں تھیں (یعنی ذکر میں مشغول تھیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' میں جب سے تمہارے پاس سے اٹھا ہوں یہ چار کلمے تین مرتبہ پڑھے ہیں ، یہ چاروں کلمے (ثواب میں) زیادہ اور وزن میں بھاری ہیں، اس ذکر سے جو تم نے کئے ہیں، (وہ چار کلمے یہ ہیں ) ''سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ،سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ،سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ،سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ''۔ (میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی مرضی کے مطابق، اس کے عرش کے وزن، اور لامحدود کلمے کے برابر اس کی حمد وثناء بیان کرتا ہوں)۔


3809- حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الطَّحَّانِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَوْ عَنْ أَخِيهِ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ مِمَّا تَذْكُرُونَ مِنْ جَلالِ اللَّهِ التَّسْبِيحَ وَالتَّهْلِيلَ وَالتَّحْمِيدَ، يَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ، لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ، تُذَكِّرُ بِصَاحِبِهَا، أَمَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ،(أَوْ: لا يَزَالَ لَهُ) مَنْ يُذَكِّرُ بِهِ؟ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۳۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۶۸، ۲۷۱) (صحیح)
۳۸۰۹- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کا جلال جو تم ذکر کرتے ہو وہ تسبیح (سبحان الله) ،تہلیل ''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' اور تحمید''الحمد لله'' ہے، یہ کلمے عرش کے اردگرد گھومتے رہتے ہیں، ان میں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آواز ہوتی ہے، اپنے کہنے والے کا ذکر کرتے ہیں (اللہ کے سامنے ) کیا تم میں سے کوئی یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے لئے ایک ایسا شخص ہو جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا برابر ذکر کرتا رہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : سبحان اللہ ،ان کلمات کی کیا فضیلت ہے، گویا یہ اپنے کہنے والے کے لئے شاہد اور مذکر ہیں، اس حدیث سے بھی اللہ تعالی کا استواء عرش کے او پر ہونا ثابت ہے ۔


3810- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: أَتَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ،فَإِنِّي قَدْ كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ وَبَدُنْتُ،فَقَالَ: "كَبِّرِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَاحْمَدِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَسَبِّحِي اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ، خَيْرٌ مِنْ مِائَةِ فَرَسٍ مُلْجَمٍ مُسْرَجٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَخَيْرٌ مِنْ مِائَةِ بَدَنَةٍ، وَخَيْرٌ مِنْ مِائَةِ رَقَبَةٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۳، ۱۸۰۱۴، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۴۴) (حسن)
(سند میں زکریا بن منظور ضعیف اور محمد بن عقبہ مستور ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ حسن ہے)
۳۸۱۰- ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور میں نے عرض کیا :اللہ کے رسول ! مجھے کوئی عمل بتلائیے، میں بوڑھی اور ضعیف ہوگئی ہوں ، میرا بدن بھاری ہوگیا ہے ۱؎ ، آپ ﷺ نے فرمایا: ''سو بار اللہ اکبر، سوبار الحمد للہ ، سو بار سبحان اللہ کہو ، یہ ان سو گھوڑوں سے بہتر ہے جو جہاد فی سبیل اللہ میں مع زین ولگام کے کس دیئے جائیں، اور سو جانور قربان کرنے، اور سو غلام آزاد کرنے سے بہتر ہیں'' ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اب محنت والی عبادت مجھ سے زیادہ نہیں ہوسکتی ۔


3811- حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " أَرْبَعٌ أَفْضَلُ الْكَلامِ، لا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ "۔
* تخريج: م/الآداب ۲ (۲۱۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۱، ۲۰) (صحیح)
۳۸۱۱- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' چار کلمے تمام کلمات سے بہتر ہیں اور جس سے بھی تم شروع کروتمہیں کوئی نقصاننہیں، وہ یہ ہیں ''سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' (اللہ کی ذات پاک ہے، ہر قسم کی حمد وثناء اللہ ہی کو سزا وار ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور اللہ بہت بڑا ہے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : چا ہے پہلے سبحان اللہ کہے، چاہے الحمد للہ، چاہے اللہ اکبر، چاہے:''لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ '' اگر اس کے بعد یہ بھی ملائے ''ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم '' تو اور زیادہ ثواب ہے ۔


3812- حدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْوَشَّاءُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ قَالَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، مِائَةَ مَرَّةٍ، غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ، وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ "۔
* تخريج:ت/الدعوات ۶۰ (۳۴۶۶، ۳۴۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۷۸)، وقد أخرجہ: خ/الدعوات ۶۵ (۶۴۰۵)، حم (۲/۳۰۲، ۳۷۵، ۵۱۵) (صحیح)
۳۸۱۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص سوبار'' سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ'' کہے تو اس کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے، اگر چہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہو ں'' ۔


3813- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " عَلَيْكَ بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَإِنَّهَا -يَعْنِي- يَحْطُطْنَ الْخَطَايَا كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۷۲، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۴۰) (ضعیف)
(سند میں عمربن راشد کی ابن أبی کثیر سے روایت میں اضطراب ہے )
۳۸۱۳- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' تم '' سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ،وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ،وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' کہنے کو اپنے اوپر لازم کرلو ،کیونکہ یہ کلمے گناہوں کو ایسے جھاڑ دیتے ہیں جیسے درخت اپنے (پرانے) پتے جھاڑ دیتا ہے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
57-بَاب الاسْتِغْفَارِ
۵۷-باب: استغفار کابیان​


3814- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ وَالْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي الْمَجْلِسِ يَقُولُ: " رَبِّ اغْفِرْ لِي،وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ "، مِائَةَ مَرَّةٍ ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۱۶)، ت/الدعوات ۳۹ (۳۴۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۱) (صحیح)
۳۸۱۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم شمار کرتے رہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ مجلس میں''رَبِّ اغْفِرْ لِي،وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ'' (اے میرے رب! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول فرما لے، توہی توبہ قبول فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے) سو بار کہتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ سب رب کے احسانات وانعامات کے شکر میں تھا، نیز اس میں امت کے لئے تعلیم بھی تھی، ور نہ معلوم ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے اگلے اور پچھلے سب گنا ہ اللہ نے بخش دئیے تھے، دوسرے یہ کہ آدمی جتنامقرب ہواتنا اس کو زیادہ ڈرہوتا ہے اور اپنے مالک کے سامنے تضرع اور عاجزی کی ضرورت اس کو پڑتی ،تیسرے یہ کہ اللہ تعالی کا جلال اور استغنا ظاہرکرنا آپ کے پیش نظر تھا کہ گرچہ میں اللہ کا نبی اور اس کامقبول بندہ ہوں، مگر وہ عالیجاہ شہنشاہ ہے ،اور میراکام یہی ہے کہ ایسے مالک کے سامنے ہمیشہ اپنی خطائوں اورغلطیوں کی معافی چاہتا ہوں، اور جن جاہل نصرانی پادریوں نے ان احادیث کو دیکھ کر رسول اکرم ﷺ پر اعتراض کیا کہ جب آپ خود گناہوں سے پاک نہ تھے تودوسروں کی شفاعت نہ کرسکیں گے، انہوں نے ان نکات پر غور نہیں کیاکہ غلام کیسا ہی مقرب ہواس کی عقلمندی اسی میں ہے کہ اپنے مالک کے سامنے اپنے آپ کوحقیر اور قصور وار سمجھے۔


3815- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنِّي لأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۰۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸۲) (حسن صحیح)
۳۸۱۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''میں تو ہرروز اللہ تعالیٰ سے سو بار استغفار اور توبہ کرتا ہوں '' ۔


3816- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ أَبِي الْحُرِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنِّي لأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۱۰، ۵/۳۹۷) (صحیح)
۳۸۱۶- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''میں تو ہر روز اللہ تعالیٰ سے ستر بار استغفار اور توبہ کرتاہوں ''۔


3817- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي، وَكَانَ لا يَعْدُوهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: " أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الاسْتِغْفَارِ، تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ، سَبْعِينَ مَرَّةً "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۷۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۹۴، ۳۹۶، ۳۹۷، ۴۰۲)، دي/الرقاق ۱۵ (۲۷۶۵) (ضعیف)
(سند میں ابو المغیرہ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں مضطرب الحدیث ہیں)
۳۸۱۷- حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں پر زبان درازی کرتا تھا، لیکن اپنے گھروالوں کے سوا کسی اور سے زبان درازی نہ کرتا تھا ، میں نے اس کا ذکر نبی اکرم ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا:'' تم استغفار کیوں نہیں کیا کرتے ، تم ہر روز ستر بار استغفار کیا کرو ''۔


3818- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ، سَمِعْتُ،عَبْدَاللَّهِ بْنَ بُسْرٍ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: " طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًا " ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۰۰، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۲۹، ۱۴۵، ۱۸۸، ۲۳۹) (صحیح)
۳۸۱۸- عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' مبارکبادی ہے اس شخص کے لئے جو اپنے صحیفہ(نامہ اعمال) میں کثرت سے استغفارپائے''۔


3819- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ لَزِمَ الاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَمِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبُ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۸۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۴۸) (ضعیف)
(سند میں حکم بن مصعب مجہول راوی ہیں)
۳۸۱۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے استغفار کو لازم کر لیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا، اورہرتنگی سے نکلنے کا راستہ پیدا فرمادے گا، اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا،جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہوگا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اس کے گناہ بخش دوں گا، اس حدیث میں موحد مسلمانوں کے لیے بڑی امید ہے کہ توحید کی برکت سے اللہ چاہے گا تو ان کے گناہوں کوچاہے وہ کتنے ہی زیادہ ہوں بخش دے گا،لیکن کسی کو اس مغفرت پر تکیہ نہ کرنا چاہئے، اس لئے کہ انجام حال معلوم نہیں ،اور اللہ رب العزت کی جیسی رحمت وسیع ہے ویسے ہی اس کا عذاب بھی سخت ہے ،پس ہمیشہ گناہوں سے ڈرتا اور بچتا رہے، توبہ اور استغفار کرتا رہے، اور شرک سے بچنے اور دور رہنے کابڑا خیال رکھے کیونکہ شرک کے ساتھ بخشے جانے کی توقع نہیں ہے۔


3820- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ ابْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ! اجْعَلْنِي مِنِ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا، وَإِذَا أَسَائُوا اسْتَغْفَرُوا "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۰۵، ومصباح الزجاجۃ:۱۳۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۲۹، ۱۴۵، ۱۸۸، ۲۳۹) (ضعیف)
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں)
۳۸۲۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے : '' اللَّهُمَّ ! اجْعَلْنِي مِنِ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا،وَإِذَا أَسَائُوا اسْتَغْفَرُوا '' ( اے اللہ مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جو نیک کام کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں، اور جب برا کام کرتے ہیں تو اس سے استغفار کرتے ہیں'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
58- بَاب فَضْلِ الْعَمَلِ
۵۸-باب: عمل کی فضیلت​


3821- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا "، وَأَزِيدُ، وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ مِثْلُهَا، أَوْ أَغْفِرُ، وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَمَنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً، وَمَنْ لَقِيَنِي بِقِرَابِ الأَرْضِ خَطِيئَةً، ثُمَّ لا يُشْرِكُ بِي شَيْئًا، لَقِيتُهُ بِمِثْلِهَا مَغْفِرَةً "۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۶ (۲۶۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۷، ۱۴۸، ۱۵۳، ۱۵۵، ۱۶۹، ۱۸۰، دي/الرقاق ۷۲ (۲۸۳۰) (صحیح)
۳۸۲۱- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص ایک نیکی کرے گا اس کو اسی طرح دس نیکیوں کا ثواب ملے گا، اور میں اس پر زیادہ بھی کر سکتا ہوں، اور جو شخص ایک برائی کرے گا اس کو ایک ہی برائی کا بدلہ ملے گا ، یا میں بخش دوں گا، اور جو شخص مجھ سے ( عبادت وطاعت کے ذریعہ ) ایک بالشت قریب ہوگا، تو میں اس سے ایک ہاتھ نزدیک ہوں گا، اور جو شخص مجھ سے ایک ہاتھ نزدیک ہوگا تو میں اس سے ایک باع یعنی دونوں ہاتھ قریب ہو گا ، اور جو شخص میرے پاس (معمولی چال سے ) چل کر آئے گا، تو میں اس کے پاس دوڑکر آؤں گا ، اور جو شخص مجھ سے زمین بھر گناہوں کے ساتھ ملے گا، اس حال میں کہ وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اس کے گناہوں کے برابر بخشش لے کر اس سے ملوں گا'' ۔


3822- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي،فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلإٍذَكَرْتُهُ فِي مَلإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ،وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً "۔
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱ (۲۶۷۵)، ت/الدعوات ۱۳۲ (۳۶۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۰۵)، وقد أخرجہ: خ/التوحید ۱۵ (۷۴۰۵)، حم (۲/۲۵۱) (صحیح)
۳۸۲۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں، جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے ، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اگر وہ میرا دل میں ذکر کرتا ہے تو میں بھی دل میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ میرا ذکرلوگوں میں کرتا ہے تو میں ان لوگوں سے بہتر لوگوں میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں، اور اگروہ چل کر میرے پاس آتا ہے تو میں اس کی جانب دوڑ کر آتا ہوں'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں لفظ نفس کو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے ثابت کیاگیاہے۔


3823- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ لَهُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: إِلا الصَّوْمَ، فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ "۔
* تخريج: د/الصوم ۲۵ (۱۱۵۱)، ت/الصوم ۵۵ (۷۶۴)، ن/الصیام ۲۳ (۲۲۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۷۰، ۱۲۵۲۰)، وقد أخرجہ: خ/الصوم ۲ (۱۸۹۴)، ۹ (۱۹۰۴)، اللباس ۷۸ (۵۹۲۷)، التوحید ۳۵ (۷۵۰۱)، ۵۰ (۷۵۳۷)، م/الصوم ۳۰ (۱۱۵۱)، ط/الصیام ۲۲ (۵۷)، حم (۲/۲۳۲، ۲۵۲، ۲۵۷، ۲۶۶، ۲۷۳، ۲۹۳، ۳۵۲، ۳۱۳، ۴۴۳، ۴۴۵، ۴۷۵، ۴۷۷، ۴۸۰، ۵۰۱، ۵۱۰)، دي/الصوم ۵۰ (۱۸۱۲) (صحیح)
۳۸۲۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' آدمی کا ہر عمل دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ، اللہ تعالی نے فرمایا: سوائے صوم کے کیونکہ وہ میرے لئے ہے میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
59- بَاب مَا جَاءَ فِي:"لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ"
۵۹-باب: لاحول ولا قوۃ إلا باللہ کی فضیلت​


3824- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعَنِي النَّبِيُّ ﷺ وَأَنَا أَقُولُ: لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، قَالَ: " يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ قَيْسٍ! أَلا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ "، قُلْتُ: بَلَى، يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " قُلْ: لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ "۔
* تخريج: خ/المغازي ۳۸ (۴۲۰۵)، م/الذکر والدعاء، والتوبۃ، و الاستغفار ۱۳ (۲۷۰۴)، د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۲۶، ۱۵۲۷، ۱۵۲۸)، ت/الدعوات ۳ (۳۳۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۴، ۳۹۹، ۴۰۰، ۴۰۲، ۴۰۷، ۴۱۷، ۴۱۸) (صحیح)
۳۸۲۴- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھے ''لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ'' (گناہوں سے دوری اور عبادات وطاعت کی قوت صرف اللہ رب العزت کی طرف سے ہے) پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: ''عبداللہ بن قیس! ۱ ؎ کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک حزانہ ہے؟'' میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم'' لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ '' کہا کرو ''۔
وضاحت ۱؎ : یہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا نام ہے۔


3825- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " أَلا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ " قُلْتُ : بَلَى،يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۶۵، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۵، ۱۵۰، ۱۵۲، ۱۵۲، ۱۵۷، ۱۷۹) (صحیح)
۳۸۲۵- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ؟'' میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے ، اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا:'' وہ کلمہ ''لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ '' ہے ''۔


3826- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زَيْنَبَ مَوْلَى حَازِمِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ حَازِمِ بْنِ حَرْمَلَةَ قَالَ: مَرَرْتُ بِالنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لِي: " يَا حَازِمُ! أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ: لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ،فَإِنَّهَا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۴۵، ۱۵۰، ۱۵۲) (صحیح)
(سندمیں ابوزینب مجہول راوی ہیں، اور خالد بن سعید مقبول عند المتابعہ ، لیکن حدیث سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۳۸۲۶- حازم بن حرملہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (ایک روز ) نبی اکرم ﷺ کے پاس سے گزرا توآپ نے مجھ سے فرمایا: ''اے حازم ! تم'' لاحَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ '' کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ یہ کلمہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے'' ۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

{ 34- كِتَاب الدُّعَاءِ }
۳۴-کتاب: دعا کے فضائل وآداب اور احکام ومسائل


1- بَاب فَضْلِ الدُّعَاءِ
۱-باب: دعا کی فضیلت​


3827- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبُوالْمَلِيحِ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " مَنْ لَمْ يَدْعُ اللَّهَ سُبْحَانَهُ غَضِبَ عَلَيْهِ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۲ (۳۳۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۴۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۴۳،۴۷۷) (صحیح)
(تراجع الألباني: رقم : ۱۱۳)
۳۸۲۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا،تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک ( غصہ ) ہوتا ہے '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : کیونکہ بندگی کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی اپنے مالک سے مانگے، نہ مانگنے سے غرور وتکبر اور بے نیازی ظاہر ہوتی ہے، آدمی کو چاہئے کہ اپنی ہر ضرورت کو اپنے مالک سے مانگے اور جب کوئی تکلیف ہو تو اپنے مالک سے دعا کرے، ہم تو اس کے درکے بھیک مانگنے والے ہیں، رات دن اس سے مانگا ہی کرتے ہیں، اور ذرا ساصدمہ ہوتا ہے تو ہم سے صبر نہیں ہوسکتا اپنے مالک سے اسی وقت دعا کرنے لگتے ہیں ہم تو ہر وقت اس کے محتاج ہیں ،اور اس کے دردولت کے فقیر ہیں۔


3828- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ ذَرِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ يُسَيْعٍ الْكِنْدِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " إِنَّ الدُّعَائَ هُوَ الْعِبَادَةُ " ثُمَّ قَرَأَ: {وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ}۔
* تخريج: ت/تفسیر القرآن۳ ۱۶(۲۹۶۹)، الدعوات ۱ (۳۳۷۲)، د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۷۱، ۲۷۶، ۲۷۷) (صحیح)
۳۸۲۸- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بیشک دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : {وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ} [سورة الغافر: 60]اور تمہارے رب نے کہا: دعا کرو (مجھے پکارو) میں تمہا ری دعا قبول کروں گا ''۔


3829- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَيْسَ شَيْئٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ مِنَ الدُّعَاءِ ۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱( ۳۳۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۹۳۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۶۲) (حسن)
۳۸۲۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے زیادہ لائق قدر کوئی چیز نہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲-باب: رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں کا بیان​


3830- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ- سَنَةَ إِحْدَى وَثَلاثِينَ وَمِائَتَيْنِ- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ- فِي سَنَةِ خَمْسٍ وَتِسْعِينَ وَمِائَةٍ- قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ- فِي مَجْلِسِ الأَعْمَشِ مُنْذُ خَمْسِينَ سَنَةً- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ الْجَمَلِيُّ- فِي زَمَنِ خَالِدٍ- عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُكَتِّبِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ الْحَنَفِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: " رَبِّ ! أَعِنِّي وَلا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، رَبِّ! اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا،لَكَ ذَكَّارًا، لَكَ رَهَّابًا. لَكَ مُطِيعًا إِلَيْكَ مُخْبِتًا، إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا، رَبِّ! تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي "، قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيُّ: قُلْتُ لِوَكِيعٍ: أَقُولُهُ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۰ (۱۵۱۰، ۱۵۱۱)، ت/الدعوات ۱۰۳ (۳۵۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۷) (صحیح)
۳۸۳۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی دعا میں یہ پڑھا کرتے تھے: ''رَبِّ! أَعِنِّي وَلا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، رَبِّ! اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا،لَكَ ذَكَّارًا،لَكَ رَهَّابًا. لَكَ مُطِيعًا إِلَيْكَ مُخْبِتًا،إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا، رَبِّ! تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي،وَأَجِبْ دَعْوَتِي،وَاهْدِ قَلْبِي،وَسَدِّدْ لِسَانِي،وَثَبِّتْ حُجَّتِي،وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِيْ '' ( اے میرے رب ! میر ی مدد فرما، اور میرے مخالف کی مدد مت کر، اور میری تائید فرما، اور میرے مخالف کی تائید مت کر، اور میرے لئے تدبیر فرما ،میرے خلاف کسی کی سازش کامیاب نہ ہونے دے، اور مجھے ہدایت فرما ،اور ہدایت کو میرے لئے آسان کردے، اور اس شخص کے مقابلہ میں میری مدد فرماجو مجھ پر ظلم کرے ، اے اللہ ! مجھے اپنا شکر گزار اور ذکر کرنے والا ، ڈرنے والا، اور اپنا مطیع فرماں بردار، رونے اورگڑگڑانے والا، رجوع کرنے والا بندہ بنالے ، اے اللہ میری توبہ قبول فرما، میرے گناہ دھودے، میری دعا قبول فرما، میرے دل کو صحیح راستے پر لگا ،میری زبان کو مضبوط اوردرست کردے ، میری دلیل وحجت کو مضبوط فرما،اور میرے دل سے بغض وعناد ختم کردے ''۔
ابوالحسن طنافسی کہتے ہیں کہ میں نے وکیع سے کہا: کیا میں یہ دعا قنوت وتر میں پڑھ لیا کروں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں پڑھ لیا کرو۔


3831- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَتْ فَاطِمَةُ النَّبِيَّ ﷺ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَقَالَ لَهَا: " مَا عِنْدِي مَا أُعْطِيكِ " فَرَجَعَتْ، فَأَتَاهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ: " الَّذِي سَأَلْتِ أَحَبُّ إِلَيْكِ، أَوْ مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ؟ " فَقَالَ لَهَا عَلِيٌّ: قُولِي: لا، بَلْ مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، فَقَالَتْ: فَقَالَ: " قُولِي: اللَّهُمَّ! رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ، أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ "۔
* تخريج: م/الذکروالدعاء ۱۷ (۲۷۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۹۹)، وقد أخرجہ: د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۱)، ت/الدعوات ۱۹ (۳۴۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۰۴) (صحیح)
۳۸۳۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک خادم طلب کرنے کے لئے آئیں، تو آپ نے ان سے فرمایا: '' میرے پاس تو خادم نہیں ہے جو میں تجھے دوں''،( یہ سن کر ) وہ واپس چلی گئیں، اس کے بعد آپ خود ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: '' جو چیز تم نے طلب کی تھی وہ تمہیں زیادہ پسند ہے یا اس سے بہتر چیز تمہیں بتاؤں'' ؟ علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا :تم کہوکہ نہیں، بلکہ مجھے وہ چیز زیادہ پسند ہے جو خادم سے بہتر ہو، چنانچہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہی کہا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم یہ کہا کرو '' اللَّهُمَّ ! رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْئٍ، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ،أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ،وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ،وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ،وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ،اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ '' اے اللہ ! ساتوں آسمانوں او رعرش عظیم کے رب! اورہما رے رب اور ہر چیزکے رب، تورات ، انجیل اور قرآن عظیم کو نازل کرنے والے ! تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی،تو ہی آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں ہوگی،تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں، تو ہی باطن ہے تیرے ورے کوئی چیز نہیں، ہم سے ہمارا قرض ادا کردے، اور محتاجی دور کرکے ہمیں غنی کردے ۔


3832- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى "۔
* تخريج: م/الذکروالدعاء ۱۸ (۲۷۲۱)، ت/الدعوات ۳۷ (۳۴۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۹، ۴۳۴، ۴۴۳) (صحیح)
۳۸۳۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى '' ( اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت ، پرہیز گاری، پاکدامنی اوردل کی مالدرای چاہتا ہوں) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یہ دعا اخلاق کی جامع ہے،اللہ کی ہدایت سے قوت عملیہ اور اعتقاد یہ کی اصلاح ہوتی ہے یعنی ایمان صحیح اور تقویٰ سے قوت عملیہ درست ہوتی ہے، تو علم وعمل کی تکمیل ہوگئی ،اب پاکیزگی سے قوت شہوانیہ کی اصلاح ہوئی اور تو نگری (یعنی غنائے قلبی ) سے راحت حاصل ہوئی ۔


3833- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ "۔
* تخريج: ت/الدعوات ۱۲۹ (۳۵۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۵۶) (صحیح)
( آخری فقرہ '' والحمد للہ......'' کے علاوہ حدیث صحیح ہے، اوریہ مکرر ہے ، ملاحظہ ہو: ۲۵۱، سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
۳۸۳۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے : ''اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ '' (اے اللہ ! مجھے اس علم سے فائدہ پہنچا جو تو نے مجھے سکھایا ، اور مجھے وہ علم سکھاجو میرے لئے نفع بخش ہو، اور میرے علم میں زیادتی عطا فرما، اللہ تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ہے، میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں'') ۔


3834- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: " اللَّهُمَّ! ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ " فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! تَخَافُ عَلَيْنَا؟ وَقَدْ آمَنَّا بِكَ وَصَدَّقْنَاكَ بِمَا جِئْتَ بِهِ،فَقَالَ: " إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ يُقَلِّبُهَا " وَأَشَارَ الأَعْمَشُ بِإِصْبَعَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۳)، وقد أخرجہ: ت/القد ر ۷ (۲۱۴۰) (صحیح)
(سندمیں یزید الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے )
۳۸۳۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: '' اللَّهُمَّ ! ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ '' ( اے اللہ ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ)، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں (ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہوجائیں گے )، حالا نکہ ہم تو آپ پر ایمان لاچکے ، اور ان تعلیمات کی تصدیق کرچکے ہیں جو آپ لے کر آئے، آپ ﷺ نے فرمایا: '' بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے'' ، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اور اعمش حدیث کے بڑے امام اور بڑے حافظ تھے، مجسمہ اور مشبہہ میں سے نہ تھے، بلکہ سچے اہل سنت میں سے تھے جو جمہیہ اور معتزلہ کی طرح اللہ کی انگلیوں کی تاویل نہیں کرتے تھے ،اور انگلی سے انگلی ہی مراد لیتے ہیں، لیکن رب نہ خود کسی مخلوق کے مشابہ ہے ،نہ اس کی کوئی چیز جیسے آنکھ اور ساق (پنڈلی) اور انگلی کے اور اگر کوئی ہم سے سوال کرے کہ اللہ کی انگلی کیسی ہے تو ہم کہیں گے اس کی ذات کیسی ہے اگر اس کا جواب وہ دے تو ہم بھی اس کے سوال کا جواب دیں گے ،دوسری روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی چھنگلیا طور پہاڑ پر رکھ دی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقتاً اللہ تعالیٰ کی انگلیاں ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے۔


3835- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ: عَلِّمْنِي دُعَائً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاتِي،قَالَ: " قُلِ: اللَّهُمَّ! إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلايَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۹ (۸۳۴)، الدعوات ۱۷ (۶۳۲۶)، التوحید ۹ (۷۳۸۷، ۷۳۸۸)، م/الدعاء ۱۳ (۲۷۰۵)، ت/الدعوات ۹۷ (۳۵۳۱)، ن/السہو ۵۹ (۱۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۷۳) (صحیح)
۳۸۳۵- ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: مجھے کوئی ایسی دعاسکھا دیجیے جسے میں صلاۃ میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا: '' تم یہ دعا پڑھا کرو ''اللَّهُمَّ! إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا،وَلا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ،فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي،إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُُ ''( اے اللہ ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کا بخشنے والاصرف تو ہی ہے، تو اپنی عنایت سے میرے گناہ بخش دے ،اور مجھ پر رحم فرما ، تو غفور ورحیم (بخشنے والا مہربان) ہے ''۔


3836- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَصًا، فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ قُمْنَا، فَقَالَ: " لا تَفْعَلُوا كَمَا يَفْعَلُ أَهْلُ فَارِسَ بِعُظَمَائِهَا " قُلْنَا: يَارَسُولَ اللَّهِ! لَوْ دَعَوْتَ اللَّهَ لَنَا! قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا، وَارْضَ عَنَّا،وَتَقَبَّلْ مِنَّا، وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ،وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ، وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ "، قَالَ: فَكَأَنَّمَا أَحْبَبْنَا أَنْ يَزِيدَنَا، فَقَالَ: " أَوَلَيْسَ قَدْ جَمَعْتُ لَكُمُ الأَمْرَ؟ "۔
* تخريج: د/الأدب ۱۶۵ (۵۲۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۳۴)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۵۳، ۲۵۶) (ضعیف)
(ابو مرزوق لین الحدیث ہیں، اور سند میں کافی اضطراب ہے، لیکن فعل فارس سے ممانعت صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفہ : ۳۴۶)
۳۸۳۶- ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عصا (چھڑی) پر ٹیک لگائے ہمارے پاس باہر تشریف لائے، جب ہم نے آپ کو دیکھا تو ہم کھڑے ہوگئے ، آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم ایسے کھڑے نہ ہوا کرو جیسے فارس کے لوگ اپنے بڑوں کے لئے کھڑے ہوتے ہیں'' ۱ ؎ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول !کاش آپ ہمارے لئے اللہ سے دعا فرماتے ، آپ ﷺ نے دعا فرمائی: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا، وَارْضَ عَنَّا،وَتَقَبَّلْ مِنَّا،وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ،وَنَجِّنَا مِنَ النَّارِ، وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ '' اے اللہ ! ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما،اور ہم سے راضی ہوجا ، ہماری عبادت قبول فرما، ہمیں جنت میں داخل فرما، اور جہنم سے بچا ، اور ہمارے سارے کام درست فرمادے، ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :توگویا ہماری خواہش ہوئی کہ آپ اور کچھ دعا فرمائیں :تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیامیں نے تمہارے لئے جامع دعا نہیں کردی '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : قیام تعظیمی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں ، البتہ کسی مریض کو سواری سے اتارنے ، سفر سے آنے والے کے لیے مجلس میں تنگی کی وجہ سے کسی کو جگہ دینے اور کسی کو ملنے والی خوش کن نعمت کی مبارک باد ینے کے لیے کھڑے ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔


3837- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ : " اللَّهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ،وَمِنْ قَلْبٍ لايَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لاتَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَائٍ لا يُسْمَعُ "۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۷ (۱۵۴۸)، ن/الاستعاذۃ ۱۷ (۵۴۶۹)، ۵۵ (۵۵۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۴۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۰، ۳۶۵، ۴۵۱) ( یہ حدیث مکرر ہے دیکھئے : ۲۵۰) (صحیح)
۳۸۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: '' اللَّهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ،وَمِنْ قَلْبٍ لا يَخْشَعُ،وَمِنْ نَفْسٍ لاتَشْبَعُ،وَمِنْ دُعَائٍ لا يُسْمَعُ '' (اے اللہ ! میں چار باتوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں : اس علم سے جو فائدہ نہ دے، اس دل سے جو اللہ کے سامنے نرم نہ ہو، اس نفس سے جو آسودہ نہ ہواور اس دعا سے جو قبول نہ ہو) ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-بَاب مَا تَعَوَّذَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ
۳-باب: جن چیزوں سے رسول اللہ ﷺ نے پناہ چاہی ہے ان کابیان​


3838- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ،(ح) و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ، كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلاءِ الْكَلِمَاتِ " اللَّهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ،اللَّهُمَّ! اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ "۔
* تخريج: حدیث أبي بکر بن أبي شیبۃ أخرجہ: م/الدعوات ۱۴ (۵۸۹)، تحفۃ الأشرف: ۱۶۹۸۸، وحدیث علی بن محمد قد أخرجہ: خ/ الدعوات ۳۹ (۶۲۷۵)، م/الذکر ۱۴ (۵۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۲۶۰)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۱۵۳ (۵۸۰)، ت/الدعوات ۷۷ (۳۴۹۵)، ن/الاستعاذۃ ۱۶ (۵۴۶۸)، حم (۶/۵۷، ۲۰۷) (صحیح)
۳۸۳۸- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا کیا کرتے تھے : ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ ! اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ '' اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے، اور قبر کے فتنہ اور اس کے عذاب سے ، اور مالداری وفقیری کے فتنے کی برائی سے ،اور مسیح الدجال کے فتنے کی برائی سے، اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو ڈال، اور میرے دل کو گناہوں سے پاک وصاف کردے،جس طرح تونے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک وصاف کیا ہے، اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری کردے جس طرح تو نے پورب اور پچھم کے درمیان دوری کی ہے ، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سستی ، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے) ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس بڑھا پے سے پناہ مانگی جس میں آدمی معذور اور بے عقل ہو جاتا ہے، اور مالداری کے فتنے یہ ہیں: بخل ،حرص ، زکاۃ نہ دینا ، سود کھانا، اللہ تعالی سے غافل ہو جانا، مستحقوں کی خبر گیری نہ کرنا وغیرہ وغیرہ ، فقیری کا فتنہ یہ ہے کہ مال کے لالچ میں دین کو کھو بیٹھنا ،کفار اور فساق کی صحبت اختیار کرنا۔


3839- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلالٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ دُعَائٍ كَانَ يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، فَقَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ،وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ "۔
* تخريج م/الدعاء ۱۸ (۲۷۱۶)، د/الصلاۃ ۳۶۷ (۱۵۵۰)، ن/السہو ۶۳ (۱۳۰۸)، الاستعاذۃ ۵۷ (۵۵۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۱، ۱۰۰، ۱۳۹، ۲۱۳، ۳۵۷) (صحیح)
۳۸۳۹- فروہ بن نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہما سے سوال کیا کہ رسول اللہ ﷺ کون سی دعا کیا کرتے تھے؟ ، انہوں نے کہا: آپ کہتے تھے: '' اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ '' (اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان کاموں کی برائی سے جو میں نے کئے اور ان کاموں کی برائی سے جو میں نے نہیں کئے )۔


3840- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الْخَرَّاطُ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَائَ، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ " اللَّهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۶۳۴۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۴)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۲۵ (۵۹۰)، د/الصلاۃ ۳۶۷ (۱۵۴۲)، ت/الدعوات ۷۰ (۳۴۹۴)، ن/الجنائز۱۱۵ (۲۰۶۵)، ط/القرآن ۸ (۳۳)، حم (۱/۲۴۲، ۲۵۸، ۲۹۸، ۳۱۱) (حسن صحیح)
۳۸۴۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جیسے قرآن کی سورت سکھاتے اسی طرح یہ دعا بھی ہمیں سکھاتے تھے : ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ،وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ،وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ،وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ '' (اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے )۔


3841- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ذَاتَ لَيْلَةٍ،مِنْ فِرَاشِهِ فَالْتَمَسْتُهُ،فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ! إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ،لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۶)، د/الصلاۃ ۱۵۲ (۸۷۹)، ن/الطہارۃ ۱۲۰ (۱۶۹)، التطبیق ۴۷ (۱۱۰۱)، ۷۱ (۱۱۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۰۷)، وقد أخرجہ: ط/القرآن 8 (13)، حم (۶/۵۸، ۲۰۱) (صحیح)
۳۸۴۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کو بستر پر موجود نہ پایا تو میں آپ کو ڈھونڈھنے لگی (مکان میں اندھیرا تھا ) تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں کے تلووں پر جا پڑا، دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ (حالت سجدہ میں) یہ دعا کررہے تھے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ ، أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ '' یعنی اے اللہ!میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، اور تیری عافیت کی تیری سزاسے ، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تیرے عذاب سے، میں تیری تعریف کما حقہ نہیں کر سکتا، توویسے ہی ہے جیسے تونے خود اپنی تعریف فرمائی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : پہلے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے دل میں یہ شبہ پیدا ہوا کہ آپ ﷺ شاید ان کی باری میں دوسرے گھر تشریف لے گئے ہیں جب آپ کو اس حال میں پایا تو کہا: سبحان اللہ! میں کس خیال میں تھی، اور آپ کس کام میں مصروف ہیں۔


3842- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ، وَأَنْ تَظْلِمَ أَوْ تُظْلَمَ "۔
* تخريج: ن/الاستعاذۃ ۱۴ (۵۴۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۵) (ضعیف)
(سند میں محمد بن مصعب صدوق لیکن کثیر الغلط راوی ہیں، اور اسحاق بن عبد اللہ بن أبی فروہ متروک، لیکن فعل رسول ﷺ سے ایسا ثابت ہے،نیز ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱۴۴۵ وصحیح ابی داود : ۱۳۸۱)
۳۸۴۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم اللہ سے فقیری،مال کی کمی ، ذلت ، ظلم کرنے اور ظلم کئے جانے سے پناہ مانگو ''۔


3843- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " سَلُوا اللَّهَ عِلْمًا نَافِعًا، وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۰۷، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۵) (حسن )
۳۸۴۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' تم اللہ تعالیٰ سے اس علم کا سوال کرو جو فائدہ پہنچا ئے ، اور اس علم سے پناہ مانگو جو فائدہ نہ پہنچائے '' ۔


3844- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَرْذَلِ الْعُمُرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي الرَّجُلَ يَمُوتُ عَلَى فِتْنَةٍ، لايَسْتَغْفِرُ اللَّهَ مِنْهَا۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۷ (۱۵۳۹)، ن/الاستعاذۃ ۲ (۵۴۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۱/۵۴) (ضعیف)
(اس حدیث پر حکم ضعیف أبی داود میں ہے ،لیکن یہ حدیث صحیح اور ضعیف ابن ماجہ میں آئی ہی نہیں ہے، اور اسی لئے سنن أبی داود کے دارالمعارف کے نسخہ میں (۱۵۳۹) ، نمبر پربیاض ہے ، محققین مسند أحمد نے اس کو صحیح کہا ہے : ۱۴۵ و ۳۸۸)۔
۳۸۴۴- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ بزدلی ، بخیلی ،ارذل عمر(انتہائی بڑھاپا)، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے ۔
وکیع نے کہا : دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی بُرے اعتقاد پر مر جائے، اور اللہ تعالی سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- بَاب الْجَوَامِعِ مِنَ الدُّعَاءِ
۴-باب: جامع دعاؤں کا بیان​


3845- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا أَبُو مَالِكٍ سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ، وَقَدْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ أَقُولُ، حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ: " قُلِ: اللَّهُمَّ! اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي " وَجَمَعَ أَصَابِعَهُ الأَرْبَعَ إِلا الإِبْهَامَ " فَإِنَّ هَؤُلاءِ يَجْمَعْنَ لَكَ دِينَكَ وَدُنْيَاكَ "۔
* تخريج: م/الذکروالدعاء ۱۰(۲۷۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۷۲، ۴/۳۵۳، ۳۵۶، ۳۸۲، ۶/۳۹۴) (صحیح)
۳۸۴۵- طارق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بنی اکرم ﷺ سے سنا ( اس وقت کہ جب) ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں جب اپنے رب سے سوال کروں تو کیا کہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: '' تم یہ کہو : '' اللَّهُمَّ ! اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي '' ( اے اللہ ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما، اور مجھے عافیت دے اور مجھے رزق عطا فرما)، اورآپ نے انگوٹھے کے علاوہ چاروں انگلیاں جمع کرکے فرمایا: '' یہ چاروں کلمات تمہارے لئے دین اور دنیا دونوں کواکٹھاکردیں گے ''۔


3846- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنِي جَبْرُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَلَّمَهَا هَذَا الدُّعَائَ: " اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ، عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ، عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمِ، اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ،اللَّهُمَّ! إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ،وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ،وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَائٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا ".
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۸۶، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۳۴، ۱۴۷) (صحیح)
(سند میں ام کلثوم کے بارے میں بوصیری نے کلام کیا ہے ، جب کہ مسلم نے ان سے روایت کی ہے، اور حدیث کی تصحیح ابن حبان ،حاکم، ذہبی اور البانی نے کی ہے ، نیز شواہد بھی ہیں، ملاحظہ ہو: الصحیحہ : ۱۵۴۲)
۳۸۴۶- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ دعا سکھائی: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ،عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ،مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ،وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ،عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ،مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمِ،اللَّهُمَّ ! إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ،اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ،وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ،وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَائٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا '' (اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا وآخرت کی ساری بھلائی کی دعا مانگتا ہوں جو مجھ کو معلوم ہے اور جو نہیں معلوم ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں دنیا اور آخرت کی تمام برائیوں سے جو مجھ کو معلوم ہیں اور جو معلوم نہیں ، اے اللہ ! میں تجھ سے اس بھلائی کاطالب ہوں جو تیرے بندے اور تیرے نبی نے طلب کی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس برائی سے جس سے تیرے بندے اور تیرے نبی نے پناہ چاہی ہے ، اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں اور اس قول وعمل کا بھی جو جنت سے قریب کردے ، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم سے اور اس قول وعمل سے جو جہنم سے قریب کردے، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر وہ حکم جس کا تو نے میرے لئے فیصلہ کیا ہے بہتر کردے )۔


3847- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِرَجُلٍ: " مَا تَقُولُ فِي الصَّلاةِ ؟ " قَالَ: أَتَشَهَّدُ ثُمَّ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ،وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ،أَمَا وَاللَّهِ ! مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ، وَلادَنْدَنَةَ مُعَاذٍ، قَالَ: "حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ "۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، ( تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۶۳، ومصباح الزجاجۃ: ۱۳۴۷) (صحیح)
۳۸۴۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے پوچھا :''تم صلاۃ میں کیا کہتے ہو؟ '' اس نے کہا: میں تشہد ( التحیات ) پڑھتا ہوں،پھر اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں ا ور جہنمسے اس کی پناہ مانگتا ہوں ، لیکن اللہ کی قسم میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح سمجھ نہیں پاتا ہوں ، ۱؎ آپ ﷺ نے فرمایا: ''ہم بھی تقریباً ویسے ہی گنگناتے ہیں'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی آپ ﷺ کی اور معاذ رضی اللہ عنہ کی گنگناہٹ میں نہیں سمجھتا آواز تو سنتا ہوں لیکن معلوم نہیں ہوتاکہ آپ اورمعاذ رضی اللہ عنہ کیا دعا مانگتے ہیں۔
وضاحت ۲ ؎ : یعنی مقصود ہماری دعائوں کا بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت نصیب کرے اور جہنم سے بچائے ۔ آمین۔
 
Top