- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
19- بَاب لُزُومِ الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارِ الصَّلاةِ
۱۹ -باب: مسجد میں بیٹھ کر صلاۃ کے انتظار کی فضیلت
799- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: <إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، كَانَ فِي صَلاةٍ، مَاكَانَتِ الصَّلاةُ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ .يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۴۸)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۳۵ (۱۷۶)، الصلاۃ ۶۱ (۴۴۵)، ۸۷ (۴۷۷)، الأذان ۳۰ (۶۴۷)، ۳۶ (۶۵۹)، البیوع ۴۹ (۲۱۱۹)، بدء الخلق (۳۲۲۹) ۷ (۶۴۹)، م/المساجد ۴۹ (۶۴۹)، د/الصلاۃ ۲۰ (۴۶۹)، ت/الصلاۃ ۱۲۹ (۳۳۰)، ن/المساجد ۴۰ (۷۳۴)، ط/قصر الصلاۃ ۱۸ (۵۴)، حم (۲/۲۶۶، ۲۸۹، ۳۱۲، ۳۹۴، ۴۱۵، ۴۲۱، ۴۸۶، ۵۰۲) (صحیح)
۷۹۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہوکر صلاۃکے لئے رکے رہتا ہے تو وہ صلاۃ ہی میں رہتا ہے،اور فرشتے اس شخص کے لئے اس وقت تک دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہتاہے جس جگہ اس نے صلاۃ ادا کی ہے،وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے،اے اللہ! اس پر رحم کر، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، یہ دعا یوں ہی جاری رہتی ہے جب تک کہ اس کا وضوء نہ ٹوٹے، اور جب تک وہ ایذا نہ دیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ باو ضوء رہتا ہے، اگر وہ زبان یاہاتھ سے کسی مسلمان کو تکلیف پہنچادیتا ہے تو فرشتوں کی دعا بند ہو جاتی ہے، اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لئے مسجد میں ہمیشہ با وضوء رہنا چاہئے، اگر چہ بے وضوء بھی رہ سکتا ہے، مگر یہ فضیلت حاصل نہ ہوگی۔
800- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: <مَا تَوَطَّنَ رَجُلٌ مُسْلِمٌ الْمَسَاجِدَ لِلصَّلاةِ وَالذِّكْرِ، إِلا تَبَشْبَشَ اللَّهُ لَهُ كَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِغَائِبِهِمْ، إِذَا قَدِمَ عَلَيْهِمْ>۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۸۹، ومصباح الزجاجۃ: ۳۰۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۷، ۳۲۸، ۳۴۰، ۴۵۳) (صحیح)
۸۰۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جو مسلمان مسجد کو صلاۃ اور ذکر الٰہی کے لئے اپنا گھر بنالے تو اللہ تعالی اس سے ایسا خوش ہوتا ہے جیسے کہ کوئی شخص بہت دن غائب رہنے کے بعد گھر واپس لوٹے،تو گھر والے خوش ہوتے ہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ا للہ کی خوشی اپنے ظاہری معنوں پر ہے، لیکن اس کی کیفیت اور حقیقت وہی جانتا ہے، تاویل کی ضرورت نہیں، اہل حدیث کا تمام صفات اللہ میں یہی طریقہ ہے۔
801- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ الْمَغْرِبَ، فَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ، وَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ، فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مُسْرِعًا، قَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، وَقَدْ حَسَرَ عَنْ رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: < أَبْشِرُوا، هَذَا رَبُّكُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَائِ، يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلائِكَةَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي قَدْ قَضَوْا فَرِيضَةً، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى >۔
* تخريج: تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۴۷، ومصباح الزجاجۃ: ۳۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/ ۱۹۷، ۲۰۸) (صحیح)
( ملا حظہ ہو: الصحیحہ: ۶۶۱)
۸۰۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اکرم ﷺ کے ساتھ مغرب کی صلاۃ پڑھی، کچھ لوگ واپس چلے گئے، اور کچھ لوگ پیچھے مسجد میں رہ گئے،اتنے میں رسول اکرم ﷺ تیزی کے ساتھ آئے، آپ کا سانس پھول رہا تھا، اورآپ کے دونوں گھٹنے کھلے ہوئے تھے، آپﷺ نے فرمایا: '' خوش ہوجاؤ! یہ تمہارا رب ہے، اس نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھول دیا، اور تمہارا ذکر فرشتوں سے فخریہ فرمارہا ہے اور کہہ رہا ہے: فرشتو! میرے بندوں کو دیکھو، ان لوگوں نے ایک فریضے کی ادائیگی کرلی ہے، اور دوسرے کا انتظار کررہے ہیں '' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تیز تیز آنے کی وجہ سے نبی اکرمﷺ کا سانس پھول گیا اور گھٹنے کھل گئے، اس سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے، جو کہتے ہیں کہ گھٹنے ستر میں داخل نہیں،اس حدیث میں اللہ تعالی کا کلام کرنا،نزول فرمانا، خوش ہوناجیسی صفات کا ذکر ہے، ان کو اسی طرح بلاتاویل و تحریف ماننا ضروری ہے۔
802- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: <إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسَاجِدَ فَاشْهَدُوا لَهُ بِالإِيمَانِ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: +إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ"، الآيَةَ>۔
* تخريج: ت/الإیمان ۹ (۲۶۱۷)، تفسیر القرآن ۱۰ (۳۰۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۳/۶۸، ۷۶)، دي/الصلاۃ ۲۳ (۱۲۵۹) (ضعیف)
( اس سند میں رشدین بن سعدضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: المشکاۃ: ۷۲۳)
۸۰۲- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جب تم کسی شخص کو مسجد میں(صلاۃ کے لئے) پابندی سے آتے جاتے دیکھو تو اس کے ایمان کی شہادت دو''، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ} [سورة التوبة: ۱۸] ( اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پہ ایمان رکھتے ہیں) ۔
* * * *
* * *
* *