- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
6- بَاب إِفْرَادِ الإِقَامَةِ
۶ - باب: اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہنے کا بیان
729- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: الْتَمَسُوا شَيْئًا يُؤْذِنُونَ بِهِ عِلْمًا لِلصَّلاةِ، فَأُمِرَ بِلالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱ (۶۰۳)، ۲ (۶۰۵)، ۳ (۶۰۶)، م/الصلاۃ ۲ (۳۷۸)، د/الصلاۃ ۲۹ (۵۰۸)، ت/الصلاۃ ۲۷ (۱۹۳)، ن/الأذان ۲ (۶۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۰۳، ۱۸۹)، دي/الصلاۃ ۶ (۱۲۳۰) (صحیح)
۷۲۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : لوگوں کو ایسی چیز کی تلاش ہوئی جس کے ذریعہ لوگوں کو صلاۃ کے اوقات کی واقفیت ہو جائے ،تو بلال رضی اللہ عنہ کوحکم ہوا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار بھی کہے تو کافی ہے، کیونکہ اقامت حاضرین کو سنانے کے لئے کافی ہوتی ہے، اس میں تکرار کی ضرورت نہیں، اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث (طحاوی اور ابن ابی شیبہ) یہ ہے کہ فرشتے نے اذان دی، دو دو بار اور اقامت کہی دو دو بار، مگر اس سے یہ نہیں نکلتا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہنا کافی نہیں، اور محدثین کے نزدیک تو دونوں امر جائز ہیں، انہوں نے کسی حدیث کے خلاف نہیں کیا، لیکن حنفیہ پر یہ الزام قائم ہوتا ہے کہ افراد اقامت کی حدیثیں صحیح ہیں، تو افراد کو جائز کیوں نہیں سمجھتے ۔
730- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أُمِرَ بِلالٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَيُوتِرَ الإِقَامَةَ .
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۷۳۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دودو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۔
731- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ سَعْدٍ، مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَذَانَ بِلالٍ كَانَ مَثْنَى مَثْنَى، وَإِقَامَتَهُ مُفْرَدَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۲۶، ومصباح الزجاجۃ: ۲۷۱) (صحیح)
( اسناد میں ضعف ہے کیونکہ اولادسعد مجاہیل ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، اور اس کا معنی صحیح بخاری میں ہے )
۷۳۱- رسول اللہ ﷺ کے مؤذن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان کے کلمات دودوبار ،اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہتے تھے ۔
732- حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي مُعَمَّرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، مَوْلَى النَّبِيِّ ﷺ حَدَّثَنِي أَبِي، مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ؛ قَالَ: رَأَيْتُ بِلالا يُؤَذِّنُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ مَثْنَى مَثْنَى، وَيُقِيمُ وَاحِدَةً۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۲۴، ومصباح الزجاجۃ: ۲۷۲) (صحیح)
(سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں معمر بن محمد ضعیف ہیں)
۷۳۲- ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺ کے سامنے اذان دیتے دیکھا، وہ اذان کے کلمات دو دو بار کہہ رہے تھے، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ان احادیث سے طحاوی اور ابن جوزی کی یہ روایت باطل ہوگئی کہ بلال رضی اللہ عنہ اقامت کے کلمات دو دو بار کہتے رہے یہاں تک کہ فوت ہوگئے، یعنی ایک ایک بار اقامت کے کلمات انہوں نے کہے، کیونکہ یہ شہادت ہے نفی پر اور یہ جائز ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے کبھی اقامت کے کلمات ایک ایک بار بھی کہے ہوں ، اورکبھی دو دو بار اور اس راوی نے ایک ایک بار کہنا نہ سنا ہو، اور اس صورت میں دونوں طرح کی روایتوں میں توفیق وتطبیق ہوجائے گی۔