• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
{ 1- كِتَابُ الطَّهَارَةِ }

۱-کتاب: طہارت کے احکام ومسائل


1- بَاب التَّخَلِّي عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
۱- باب: قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے لئے تنہائی کی جگہ میں جانے کا بیان​


1- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو- عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا ذَهَبَ الْمَذْهَبَ أَبْعَدَ.
* تخريج: ت/الطھارۃ ۱۶ (۲۰)، ن/الطھارۃ ۱۶ (۱۷)، ق/الطھارۃ ۲۲ (۳۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۴۰)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۴۴)، دي/الطھارۃ ۴ (۶۸۶) (حسن صحیح)

۱- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (یعنی پیشاب اورپاخانہ) کے لئے جاتے تو دور تشریف لے جاتے تھے۔

2- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ انْطَلَقَ حَتَّى لايَرَاهُ أَحَدٌ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۲۲ (۳۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۵۹)، وقد أخرجہ: دي/المقدمۃ ۴ (۱۷) (صحیح)

۲- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کا ارادہ کرتے تو ( اتنی دور)جاتے کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ پاتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب الرَّجُلِ يَتَبَوَّأُ لِبَوْلِهِ
۲- باب: پیشاب کے لئے مناسب جگہ تلاش کرنے کا بیان​


3- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ الْبَصْرَةَ فَكَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى، فَكَتَبَ عَبْدُاللَّهِ إِلَى أَبِي مُوسَى يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَبُو مُوسَى: إِنِّي كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ فَأَرَادَ أَنْ يَبُولَ فَأَتَى دَمِثًا فِي أَصْلِ جِدَارٍ فَبَالَ، ثُمَّ قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ مَوْضِعًا >۔
* تخريج: تفرد به أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۹۶، ۳۹۹، ۴۱۴) (ضعیف)
(سندمیں واقع مبہم راوی ’’شيخ‘‘ کاحال نہ معلوم ہونے کے سبب یہ حدیث ضعیف ہے)
۳- ابوالتیاح کہتے ہیں کہ ایک شیخ نے مجھ سے بیان کیاکہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جب بصرہ آئے تووہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے حدیثیں بیان کرتے تھے ، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابومو سیٰ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا جس میں وہ ان سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھ رہے تھے، ابوموسی رضی اللہ عنہ نے جواب میں انہیں لکھا کہ ایک روز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کا ارادہ کیا تو ایک دیوار کی جڑ کے پاس نرم زمین میں آئے اور پیشاب کیا، پھر فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی پیشاب کر نا چاہے تووہ اپنے پیشاب کے لئے نرم جگہ ڈھونڈھے ‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : تاکہ جسم یا کپڑے پر پیشاب کے چھینٹے نہ پڑنے پائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَ الْخَلاءَ
۳- باب: پاخانہ میں جاتے وقت آدمی کیا کہے؟​


4- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَعَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ [بْنِ صُهَيْبٍ]، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَخَلَ الْخَلاءَ، قَالَ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ >، وَقَالَ عَنْ عَبْدِالْوَارِثِ: قَالَ: < أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ >ـ۔
* تخريج: م/الحیض ۳۲ (۳۷۵)، ت/الطھارۃ ۴ (۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۲، ۱۰۴۸)، وقد أخرجہ: خ/الوضوء ۹ (۱۴۲)، الدعوات ۱۵ (۶۳۲۲)، ن/الطھارۃ ۱۸ (۱۹)، ق/الطھارۃ ۹ (۲۹۶)، حم (۳/۱۰۱، ۲۸۲)، دي/الطھارۃ ۱۰ (۶۹۶) (صحیح)

۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے (حما د کی روایت میں ہے) تو آپ ’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ‘‘ (اے اللہ!میں تیری پناہ چاہتا ہوں)کہتے،اور عبدالوارث کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ‘‘ (میں ناپاک جن مردوں اور ناپاک جن عورتوں (کے شر) سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں) کہتے۔

5- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو -يَعْنِي السَّدُوسِيَّ- حدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ -هُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ- عَنْ أَنَسٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: < اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ >، وَقَالَ شُعْبَةُ: وَقَالَ مَرَّةً: <أَعُوذُ بِاللَّهِ> [و قَالَ وُهَيْبٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ : < فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ > ]۔
* تخريج: خ/الوضوء ۹ (۱۴۲)، الدعوات ۱۵ (۶۳۲۲)، ت/الطہارۃ ۴ (۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۸۲) (شاذ)
(یعنی وہیب کی قولی روایت شاذہے،باقی صحیح ہے)
۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں:’’اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ‘‘ہے، یعنی اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔
شعبہ کا بیان ہے کہ عبدالعزیز نے ایک بار ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ‘‘ (میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ) کی بھی روایت کی ہے، اور وہیب نے عبدالعزیز بن صہیب سے جو روایت کی ہے اس میں: ’’فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ‘‘ (چاہیے کہ اللہ سے پناہ مانگے) کے الفاظ ہیں۔

6- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضِرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْخَلاءَ فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ >۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۹ (۲۹۶)، ن/الیوم واللیلۃ (۷۵، ۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۶۸۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۶۹، ۳۷۳) (صحیح)

۶- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کی یہ جگہیں جن اور شیطان کے موجود رہنے کی جگہیں ہیں، جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں جائے تو یہ دعا پڑھے: ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ‘‘ ( میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ناپاک جن مردوں اورناپاک جن عورتوں سے )‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- بَاب كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
۴- باب: قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا مکروہ ہے​


7- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: لَقَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْئٍ حَتَّى الْخِرَائَةَ! قَالَ : أَجَلْ، لَقَدْ نَهَانَا صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَنْ لا نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، وَأَنْ لا يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ يسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ عَظْمٍ۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۷ (۲۶۲)، ت/الطھارۃ ۱۲ (۱۶)، ن/الطھارۃ ۳۷ (۴۱)، ق/الطھارۃ ۱۶ (۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۴۳۷، ۴۳۸، ۴۳۹) (صحیح)

۷ - سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے (بطور استہزاء) یہ کہا گیا کہ تمہارے نبی نے تو تمہیں سب چیزیں سکھادی ہیں حتی کہ پاخانہ کرنا بھی، تو انہوں نے( فخریہ انداز میں) کہا: ہاں، بیشک ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے، داہنے ہاتھ سے استنجا کرنے ، استنجا میں تین سے کم پتھر استعمال کرنے اورگوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔

8- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلا يَسْتَدْبِرْهَا، وَلا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ >، وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلاثَةِ أَحْجَارٍ، وَيَنْهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۳۶ (۴۰)، ق/الطھارۃ ۱۶ (۳۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۷، ۲۵۰) (حسن)

۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’( لوگو!) میں تمہارے لئے والد کے درجے میں ہوں ،تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے لئے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کرکے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی ) داہنے ہاتھ سے استنجا کرے‘‘، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( استنجا کے لئے )تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔

9- حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ [اللَّيْثِيِّ ]، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رِوَايَةً قَالَ: < إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلا بَوْلٍ، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا >، فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَكُنَّا نَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۱۱ (۱۴۴)، الصلاۃ ۲۹ (۳۹۴)، م/الطھارۃ ۱۷ (۲۶۴)، ت/الطھارۃ ۶ (۸)، ن/الطھارۃ ۲۰ (۲۱)، ۲۱ (۲۲)، ق/الطھارۃ ۱۷ (۳۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۴۷۸)، وقد أخرجہ: ط/القبلۃ ۱ (۱)، حم (۵/۴۱۶، ۴۱۷، ۴۲۱)، دي/الطھارۃ ۶ (۶۹۲) (صحیح)

۹- ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم قضا حاجت کے لئے آئو تو پاخانہ اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رو ہو کر نہ بیٹھو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف رخ کر لیا کرو‘‘ ۱؎ ، (ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ) پھر ہم ملک شام آئے تو وہاں ہمیں بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے ملے،تو ہم پاخانہ و پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف سے رخ پھیر لیتے تھے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : اہل مدینہ کا قبلہ مدینہ سے جنوبی سمت میں واقع ہے، اسی کا لحاظ کرتے ہوئے اہل مدینہ کو مشرق یا مغرب کی جانب منہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف ہے ایسے لوگ قضا حاجت کے وقت شمال یا جنوب کی طرف منہ اور پیٹھ کرکے بیٹھیں گے۔

10- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أَبِي مَعْقِلٍ الأَسَدِيِّ قَالَ: < نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَتَيْنِ بِبَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ >۔
قَالَ أَبو دَاود: وَأَبُو زَيْدٍ هُوَ مَوْلَى بَنِي ثَعْلَبَةَ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۱۷ (۳۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۶۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۱۰) (منکر)

(سند میں واقع راوی ’’ابوزید‘‘ مجہول ہے،نیزاس نے ’’قبلتین‘‘ کہہ کر ثقات کی مخالفت کی ہے)
۱۰ - معقل بن ابی معقل اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب اور پاخانہ کے وقت دونوں قبلوں (بیت اللہ اور بیت المقدس) کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ابو زید بنی ثعلبہ کے غلام ہیں۔

11- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ مَرْوَانَ الأَصْفَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا فَقُلْتُ: [يَا ] أَبَا عَبْدِالرَّحْمَنِ! أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا؟ قَالَ بَلَى، إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ، فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْئٌ يَسْتُرُكَ فَلا بَأْسَ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۷۴۵۱) (حسن)

۱۱- مروان اصفر کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کودیکھا،انہوں نے قبلہ کی طرف اپنی سواری بٹھائی پھر بیٹھ کر اسی کی طرف رخ کرکے پیشاب کرنے لگے، میں نے پوچھا: ابو عبدالرحمن! ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے) کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے جوب دیا :کیوں نہیں،اس سے صرف میدان میں روکا گیا ہے لیکن جب تمہارے اور قبلہ کے بیچ میں کوئی ایسی چیز ہو جوتمہارے لئے آڑ ہو تو کوئی حرج نہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گویا قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے وقت کھلی جگہ میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا منع ہے البتہ ایسی جگہ جہاں قبلہ کی طرف سے کوئی چیز آڑ کا کام دے وہاں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرکے قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کرنے میں کوئی حرج نہیں ، لیکن احتیاط کی بات یہی ہے کہ ہر جگہ قبلہ کا احترام ملحوظ رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۵- باب: قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے وقت قبلہ رخ ہونے کی رخصت کا بیان​


12- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ابْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: لَقَدِ ارْتَقَيْتُ عَلَى ظَهْرِ الْبَيْتِ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لِحَا جَتِهِ۔
* تخريج: خ/الوضوء ۱۲ (۱۴۵)، ۱۴ (۱۴۹)، م/الطھارۃ ۱۷ (۲۶۶)، ت/الطھارۃ ۷ (۱۱)، ن/الطھارۃ ۲۲ (۲۳)، ق/الطھارۃ ۱۸ (۳۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۵۲)، وقد أخرجہ: ط/القبلۃ ۲ (۳)، حم (۲/۱۲، ۱۳)، دي/الطھارۃ ۸ (۶۹۴) (صحیح)

۱۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ(ایک روز) میں ( کسی ضرورت سے) گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے لئے دو اینٹوں پر اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ منورہ سے بیت المقدس اتر کی طرف واقع ہے۔

13- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَا قَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِبَوْلٍ، فَرَأَيْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ بِعَامٍ يَسْتَقْبِلُهَا۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۷ (۹)، ق/الطھارۃ ۱۸ (۳۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵۷۴) (حسن)

۱۳- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایا، (لیکن) میں نے وفات سے ایک سال پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو(قضائے حاجت کی حالت میں) قبلہ رودیکھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گویا جابر رضی اللہ عنہ کویہ وہم تھاکہ ممانعت عام تھی، صحراء اور آباد علاقہ دونوں کوشامل تھی، اسی وجہ سے آپ نے اسے نسخ پر محمول کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری فعل سے یہ نہی (ممانعت) منسوخ ہوگئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6-بَاب كَيْفَ التَّكَشُّفُ عِنْدَ الْحَاجَةِ؟
۶- باب: قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے لئے ستر کس وقت کھولے؟​


14- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا أَرَادَ حَا جَةً لا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الأَرْضِ ۔
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ عَبْدُالسَّلامِ بْنُ حَرْبٍ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ.
[قَالَ أَبُو عِيسَى الرَّمْلِيُّ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُالسَّلامِ بِهِ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۲، ۸۵۹۷)، وقد أخرجہ: ت/الطھارۃ ۱۰ (۱۴)، دي/الطھارۃ (۷/۶۹۳) (صحیح)
(سنن بیہقی میں ’’رجل مبہم‘‘ کی صراحت ہے کہ وہ قاسم بن محمد ہیں، اوریہ ثقہ راوی ہیں)
۱۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت(پیشاب وپاخانہ) کا ارادہ فرماتے تو اپنا کپڑا (شرمگاہ سے اس وقت تک) نہ اٹھاتے جب تک کہ زمین سے قریب نہ ہو جاتے تھے۔
ابوداودکہتے ہیں: اسے عبدالسلام بن حرب نے اعمش سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، مگر یہ ضعیف ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ اعمش کا سماع انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب كَرَاهِيَةِ الْكَلامِ عِنْدَ الْحَاجَةِ
۷- باب: قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے وقت بات چیت مکروہے​


15- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ: < لا يَخْرُجِ الرَّجُلانِ يَضْرِبَانِ الْغَائِطَ كَاشِفَيْنِ عَنْ عَوْرَتِهِمَا يَتَحَدَّثَانِ، فَإِنَّ اللَّهَ [عَزَّ وَجَلَّ] يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ>.
قَالَ أَبودَاود: هَذَا لَمْ يُسْنِدْهُ إِلا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ۔
* تخريج: ق/الطھارۃ ۲۴ (۳۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۶) (صحیح لغیرہ)

(الصحیحہ: ۳۱۲۰، وتراجع الألباني: ۷، لیکن دوسرے طریق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)۔
۱۵- ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ’’دو آدمی قضائے حاجت (پیشاب وپاخانہ) کے وقت شرمگاہ کھولے ہوئے آپس میں باتیں نہ کریں کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتاہے‘‘۔
ابوداود کہتے ہیں: اس حدیث کو عکرمہ بن عمار کے علاوہ کسی اور نے مسنداً (مرفوعاً)روایت نہیں کیا ہے ۔
15 / م- حدثنا أبو سلمة، حدثنا أبان، حدثنا يحيى، بهذا يعني موقوفاً.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب أَيَرُدُّ السَّلامَ وَهُوَ يَبُولُ؟
۸- باب: کیاپیشاب کرتے وقت آدمی سلام کاجواب دے ؟​


16- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ.
قَالَ أَبودَاود: وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَغَيْرِهِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم تَيَمَّمَ ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلامَ۔
* تخريج: م/الحیض ۲۸ (۳۷۰)، ت/الطھارۃ ۶۷ (۹۰)، الاستئذان ۲۷/(۲۷۲۰)، ن/الطھارۃ ۳۳ (۳۷)، ق/الطھارۃ ۲۷ (۳۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۹۶) (حسن)

۱۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن ) پیشاب کررہے تھے ( کہ اسی حالت میں ) ایک شخص آپ کے پاس سے گزرا اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن عمروغیرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کیا ، پھر اس آدمی کے سلام کا جواب دیا۔

17- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَبِي سَاسَانَ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ: < إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ -عَزَّوَجَلَّ- إِلا عَلَى طُهْرٍ>، أَوْ قَالَ: <عَلَى طَهَارَةٍ >۔
* تخريج: ن/الطھارۃ ۳۴ (۳۸)، ق/الطھارۃ ۲۷ (۳۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۸۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/۸۰)، دي/الاستئذان ۱۳ (۶۲۸۳) (صحیح)

۱۷ - مہا جر بن قنفز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے توانہوں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ وضو کیاپھر (سلام کا جواب د یا اور ) مجھ سے معذرت کی اور فرمایا: ’’مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں اللہ کا ذکر بغیر پاکی کے کروں‘‘۔
راوی کو شک ہے’’عَلَى طُهْرٍ‘‘ کہا، یا ’’عَلَى طَهَارَةٍ‘‘ کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
9- بَاب فِي الرَّجُلِ يَذْكُرُ اللَّهَ تَعَالَى عَلَى غَيْرِ طُهْرٍ
۹- باب: آدمی بغیر طہارت وپاکی کے بھی ذکر الٰہی کر سکتا ہے​


18- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مسَلَمَةَ -يَعْنِي الْفَأْفَاءَ- عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: < كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَذْكُرُ اللَّهَ [عَزَّ وَجَلَّ] عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ >۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۹ (۶۳۳) تعلیقًا، م/الحیض۳۰ (۳۷۳)، ت/الدعوات ۹ (۳۳۸۴)، ق/الطھارۃ ۱۱ (۳۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۶/۷۰، ۱۵۳) (صحیح)

۱۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کا ذکر ہر وقت کیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب الْخَاتَمِ يَكُونُ فِيهِ ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى يُدْخَلُ بِهِ الْخَلاءَ
۱۰- باب: جس انگوٹھی پر اللہ کا نام ہو اسے پاخانہ میں لے جا نے کے حکم کا بیان​


19- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْحَنَفِيِّ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: < كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَخَلَ الْخَلاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ >۔
قَالَ أَبودَاود : هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، وَإِنَّمَا يُعْرَفُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ أَلْقَاهُ، وَالْوَهْمُ فِيهِ مِنْ هَمَّامٍ، وَلَمْ يَرْوِهِ إِلا هَمَّامٌ۔
* تخريج: ت/ اللباس ۱۶ (۱۷۴۶)، الشمائل ۱۱ (۸۸)، ن/الزینۃ ۵۱ (۵۲۱۶)، ق/الطھارۃ ۱۱ (۳۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۳/۹۹، ۱۰۱، ۲۸۲) (منکر)
(مؤلف نے اس کی علت بیان کردی ہے)
۱۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ میں داخل ہوتے تو اپنی انگوٹھی نکال کر رکھ دیتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے ، معروف وہ روایت ہے جسے ابن جریج نے زیاد بن سعد سے، زیاد نے زہری سے اور زہری نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی (اسے پہنا) پھر اسے نکال کر پھینک دیا۔
اس حدیث میں ہمام راوی سے وہم ہوا ہے ، اسے صرف ہمام ہی نے روایت کیا ہے۔
 
Top