• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
۵- سنن ابی داود کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ امام صاحب ایک ہی سند اور ایک ہی متن میں متعدد اسانید اور مختلف متون کو جمع فرماتے ہیں، اور ہر حدیث کی سند اور الفاظ کو علیحدہ علیحدہ بیان کرتے ہیں۔

۶- روایتوں کے تکرار سے کوئی کتاب خالی نہیں، لیکن امام ابو داود رحمہ اللہ نے تکرار سے حتی الامکان احتراز اور کثرت طرق کو نظر انداز اور طویل احادیث کو مختصر کردیا ہے، تکرار سے اس وقت کام لیتے ہیں، جب اس روایت میںکوئی خاص بات یا نئے مسئلہ کا استنباط مقصود ہو۔

۷- آپ نے روایت میں جامعیت کے ساتھ حسن ترتیب وتالیف کو بھی ملحوظ رکھا ہے، علامہ خطابی فرماتے ہیں: ’’إلا أن كتاب أبي داود أحسن وضعاً ‘‘۔

۸- ضرورت کے مطابق بعض مقامات پر اسماء وکنی کے علاوہ رواۃ کے القاب کی وضاحت کردی ہے، اسی طرح رواۃ کی ثقاہت وعدم ثقاہت یعنی جرح وتعدیل کو بیان کرتے ہوئے روایات کے حسن وقبح اور صحت وسقم کی بھی وضاحت کی ہے۔

۹- اما م صاحب رحمہ اللہ نے غریب اورشاذ روایات کے بجائے مشہور اور معمول بہ روایات کے جمع کرنے کا خاص خیال رکھا ہے۔

۱۰- سنن میں ایک ثلاثی روایت بھی ہے ۔

وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله وصحبه ومن تبعه بإحسان إلى يوم الدين.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مصادر سیرت امام ابی داود:

۱- الجرح والتعدیل للرازی (۴؍۱۰۱۔۱۰۲)
۲- تاریخ بغداد : تالیف احمد بن علی الخطیب البغدادی (۹؍۵۵۔۵۹)
۳- طبقات الحنابلہ: تالیف ابن ابی یعلی (۱؍۱۵۹۔۱۶۲)
۴- المنتظم : تالیف ابن الجوزی (۵؍۹۷۔۹۸)
۵- وفیات الا ٔعیان : تالیف ابن خلکان(۲؍۴۰۴۔ ۴۰۵)
۶- سیر اعلام النبلاء: تالیف الذھبی (۱۳؍۲۰۳۔۲۲۱)
۷- تذکرۃ الحفاظ : تالیف الذھبی (۲؍ ۵۹۱۔ ۵۹۳)
۸- طبقات ا لشافعیۃ : تالیف السبکی (۲؍ ۲۹۳۔ ۲۹۶)
۹- البدایۃ والنہایۃ: تالیف الحافظ ابن کثیر (۱۱؍ ۵۴۔ ۵۶)
۱۰- تہذیب الکمال: تالیف المزی (۱۱؍ ۳۵۵۔ ۳۶۷)
۱۱- تہذیب التہذیب: تالیف ا بن حجر العسقلانی (۴؍ ۱۶۹۔ ۱۷۳)
۱۲- طبقات الحفاظ: للسیوطی (۲۶۱۔ ۲۶۲)
۱۳- مقدمۃ سنن ابی داود : (اردو) : مترجم مولانا وحید الزماں حیدرآبادی۔
۱۴- مقدمۃ تحقیق شرح ابن رسلان علی سنن ابی داود: ازڈکٹر سہیل حسن عبدالغفار ۔
۱۵- رسالۃ ابی داود الی اہل مکۃ فی وصف سننہ : تحقیق محمد لطفی الصباغ۔
۱۶- الحطۃ فی ذکر الصحاح الستہ: تالیف نواب صدیق حسن القنوجی۔
۱۷- مقدمۃ غایۃ المقصود : تالیف علامہ شمس الحق العظیم آبادی ۔
۱۸- کشف الظنون: تالیف حاجی خلیفہ ملا کاتب چلپی۔
۱۹- ہدیۃ العارفین :تالیف اسماعیل پاشا۔
۲۰- تاریخ التراث العربی : تالیف فؤاد سزکین ۔
۲۱- امام ابو داود اور آپ کی کتاب السنن مأخوذ از: مقدمۃ تحقیق وتخریج سنن ابی داود :از ڈاکٹر عبدالعلیم بن عبدالعظیم البستوی (مترجم مولانا رفیق احمد سلفی ، رکن مجلس علمی ، ملاحظہ ہو : مجلۃ التوعیۃ ، نئی دہلی)
(مرتب: عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اصطلاحاتِ حدیث


الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم، اما بعد:
حدیث کی روایت اور اس کی صحت وضعف کو جانچنے اور پرکھنے کے لئے محدثین نے جو قواعد وضوابط بنائے ، اور جن کی مدد سے کسی حدیث کی صحت اور ضعف تک پہنچے، اس علم کو اصولِ حدیث ،مصطلح حدیث اور قواعد التحدیث کہتے ہیں۔
زیر نظر کتاب سنن ابی داود کے مولف امام ابو داود نے اپنی اس کتاب میں مختلف اصطلاحات کو استعمال کیا ہے۔ نیز احادیث کی تخریج اور فوائد کے ضمن میں بھی بعض اصطلاحات آئی ہیں، آسانی کے لئے یہاں پر ہم مختصراً بعض اہم اور ضروری اصطلاحات اور قواعد کا تذکرہ کریں گے، تاکہ قارئین کرام محدثین کے قواعد وضوابط کی روشنی میں اس کتاب سے کما حقہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
حدیث : لغت میں حدیث کے معنی ’’جدید‘‘(نئی چیز)اور ’’بات‘‘ کے ہیں، ا ور خلافِ قیاس اس کی جمع ’’احادیث‘‘ ہے۔
اصطلاح میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال اور اعمال اور آپ کی پیدائشی صفات یا عادات واخلاق کو حدیث کہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
خبر: اگر خبر کاتعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو تو وہ حدیث کے مترادف ہے ، بعض لوگوں نے ’’حدیث‘‘ اور ’’خبر‘‘ کے درمیان یہ فرق بیان کیا ہے کہ ’’حدیث‘‘وہ ہے جونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہو، اور ’’خبر‘‘ وہ ہے جوغیرنبی یعنی صحابہ ، تابعین ، اوراتباعِ تابعین کے بارے میں ہو، اس کواصطلاحی طورپر’’اثر‘‘بھی کہتے ہیں جس کی جمع ’’آثار‘‘ ہے۔
بعض محدثین نے ’’حدیث‘‘ ’’خبر‘‘اور’’اثر‘‘تینوں کو ہم معنی مترادف الفاظ کے طورپر استعمال کیا ہے ، سیاق وسباق سے قارئین کو خوداندازہ لگانا ہوگا۔
اوراگرالفاظ کو مقید کر کے استعمال کیاجائے جیسے ’’خبرنبوی‘‘(یااخبا ر نبویہ)اور’’اثرنبوی‘‘(یاآثار نبویہ‘‘)تب یقینی طورپریہ الفاظ ’’حدیث‘‘کے مترادف ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
متواتر اور آحاد
منسوب الیہ سے ہم تک پہنچنے کے لحاظ سے حدیث کی دوقسمیں ہیں: متواتر اور آحاد۔
آحاد: آحاد خبر واحد اور اخبار الآحاد ہم معنی الفاظ ہیں، اور اس کی تین قسمیں ہیں۔ مشہور، عزیزاورغریب۔
متواتر: اس حدیث کوکہتے ہیں جس کی روایت کرنے والے راوی ہرطبقہ میں اتنی کثیر تعداد میں اور مختلف جگہوں کے ہوں کہ ان کا کسی جھوٹ پر متفق ہو نا عقلاًمحال ہو۔
متواترکا حکم: متواتر کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے لازمی طور پر خبر کی تصدیق کا علم حاصل ہوجاتا ہے، جیسے آدمی خود کسی کا مشاہدہ کررہا ہو تو اس کی تصدیق کے بارے میں اس کو کسی قسم کا تردد اور شک نہ ہو۔ایسے ہی متواتر کا فائدہ ہے کہ آدمی خبر کو بے چوں چرا تسلیم کرلے۔ اور اس کی سند کی تحقیق کی بھی ضرورت نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
مشہور (خبر آحاد کی اقسام: مشہور، عزیز اور غریب): مشہوراس حدیث کوکہتے ہیں جس کی روایت کر نے والے رواۃ تمام طبقات سند میں تین یاتین سے زیادہ ہوں، مگروہ تواترکی حد کو نہ پہنچیں، اس کو’’مستفیض‘‘بھی کہتے ہیں۔
مشہورکاحکم: اس طریقے سے پہنچنے والی حدیث کے لئے ضروری نہیں کہ وہ لازماً صحیح ہی ہو،بلکہ اس میں صحیح ، حسن،اورضعیف کی ساری قسمیں شامل ہیں، تحقیق کے بعدہی درجہ کا تعین کیاجائے گا۔
عزیز: اس حدیث کو کہتے ہیں جس کی روایت کر نے والے رواۃ کسی طبقہ میں دو ہوں، اور باقی میں دوسے کم نہ ہوں،اس میں بھی : صحیح ، حسن اورضعیف ہر قسم کی حدیث ہوتی ہے۔
غریب : وہ حدیث ہے جس کوروایت کرنے والاکسی طبقہ میں صرف ایک ہی آدمی رہ گیا ہو۔
مشہور، عزیز، غریب کو ’’خبر واحد‘‘ (یا اخبار آحاد) کہا جاتا ہے، اس لئے ہر ایک کی تحقیق وجستجوکے بعدہی اس پر صحیح یاحسن یاضعیف کا حکم لگایاجائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحیح ،حسن اورضعیف
مقبول یامردودہونے کے لحاظ سے حدیث کی تین قسمیں ہیں: صحیح، حسن اورضعیف ۔پھر ان تینوں کی ذیلی قسمیں ہیں:
صحیح: وہ حدیث ہے جس کے نقل(روایت) کر نے والے رواۃ ثقہ ہوں یعنی عادل وضابط (پختہ حفظ کے مالک)ہوں، اور ان کے درمیان سند متصل ہو، یعنی ملاقات اورسماع ثابت ہو، نیز وہ شذوذاورعلتِ قادحہ سے پاک ہو۔ (یہ شرط صحابہ کے بعدکے لوگوں کے لئے ہے ، صحابہ سارے کے سارے عادل اورضابط مانے گئے ہیں) ۔
شذوذ: یہ ہے کہ ثقہ (عادل وضابط) راوی کی روایت ثقہ رواۃکے مخالف ہو، یا کم درجہ کے ثقہ نے اپنے سے اعلیٰ ثقہ راوی کے برخلاف روایت کی ہو، تو ایک ثقہ، یا کم ثقہ کی روایت کو’’شاذ‘‘کہتے ہیں، جو’’صحیح‘‘کے منافی ہے، ثقات یا زیادہ ثقہ راوی کی روایت کو محفوظ کہتے ہیں۔
علت: حدیث کو ضعیف کردینے والے ایسے مخفی سبب کوکہتے ہیں جس پر فن حدیث کے متبحر علماء یعنی ناقدین حدیث ہی مطلع ہو پاتے ہیں۔ جس طرح ایک ماہرجوہری ہی سونے یاچاندی کے کھوٹ پر اپنے تجربہ کی بنیادپر مطلع ہوپاتا ہے،اس کا سبب عموماراوی کاسوءِ حفظ ’’وہم‘‘ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحیح کی قسمیں
صحیح کی دو قسمیں ہیں: صحیح لذاتہ اور صحیح لغیرہ
صحیح لذاتہ: جس حدیث کے تمام رواۃصحیح کی تعریف میں مذکور شروط وصفات میں اعلیٰ درجہ کی صفات کے حامل ہوں۔اس کو صحیح لذاتہ کہتے ہیں۔ یعنی ثقہ (عادل اور پختہ حفظ والا راوی) متصل سند کے ساتھ روایت کرے اور وہ شذوذ اور علت سے پاک ہو۔
صحیح لغیرہ: حسن لذاتہ اگر دو طریق سے آجائے تو اس کو صحیح لغیرہ کہتے ہیں۔ یعنی بعض رواۃ ’’صفتِ ضبط‘‘ میں’’صحیح لذاتہ‘‘ کے پختہ حفظ والے راوی سے حفظ میں قدرے کم ہوں (باقی صفات میں کم نہ ہوں)اوروہ حدیث اسی طرح کی کسی اورسند سے بھی مروی ہو تو دونوں سندیں مل کر ایک حدیث کو صحیح لغیرہ کادرجہ عطاکرتی ہیں۔
صحیح کاحکم: ان دونوں قسموں سے ثابت حدیث عقیدہ وعمل اور اصول وفروع میں حجت اوردلیل ہے۔ صحیح لذاتہ صحیح لغیرہ سے فائق ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحیح حدیث کے مراتب

صحیح حدیث کے سات مراتب ہیں
۱-جس حدیث کی روایت امام بخاری ومسلم دونوں نے اپنی صحیح میں کی ہو۔
۲-جس حدیث کی روایت صرف امام بخاری نے کی ہو۔
۳-جس حدیث کی روایت صرف امام مسلم نے کی ہو۔
۴- جو حدیث بخاری اور مسلم کی متفقہ شرائط پر پوری اترتی ہو اوران دونوں میں سے کسی نے اس کی روایت نہ کی ہو۔
۵- وہ حدیث صرف امام بخاری کی شرط پر ہو اور انہو ں نے روایت نہ کی ہو۔
۶-وہ حدیث صرف امام مسلم کی شرط پرہواور انہو ں نے روایت نہ کی ہو۔
۷-جوحدیث بخاری ومسلم یا ان میں سے کسی ایک کی شرط پرنہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
حسن
حسن: حسن وہ حدیث ہے جس کے بعض رواۃ’’صفتِ ضبط‘‘میں’’صحیح لذاتہ‘‘کے رواۃ سے قدرے کم ہوں ، یعنی صحیح لغیرہ کی تعریف میں مذکورکسی ایک سند سے مروی حدیث کوحسن(لذاتہ)کہتے ہیں۔
حسن کی قسمیں
حسن کی دوقسمیں ہیں:حسن لذاتہ اورحسن لغیرہ
حسن لذاتہ: صحیح لذاتہ میں ثقہ، راوی کا تام الضبط ہونا ضروری ہے۔ اور حسن لذاتہ میں راوی کے ضبط اور حفظ میں صحیح لذاتہ کے راوی کے مقابلے میں قدرے کمی ہوجاتی ہے۔ بقیہ شروط صحیح لذاتہ ہی کی ہیں۔ اوپر مذکور حسن کی تعریف سے حسن لذاتہ کی وضاحت ہوگئی ہے۔
حسن لغیرہ: وہ ضعیف حدیث جس کے رواۃ میں سے کوئی راوی فسق یاکذب سے متصف نہ ہو، اور وہ حدیث ایسی ہی کسی اورسند سے بھی مروی ہو(ضعیف کی تعریف دیکھیں)
حسن کاحکم: دلیل اورحجت پکڑنے میں حدیث حسن بھی صحیح کی طرح ہے مگر فرقِ مراتب کے ساتھ ۔
 
Top