• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّكَازِ وَمَا فِيهِ
۴۰-باب: دفینہ کے حکم کا بیان​


3085- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۶ (۱۴۹۹)، والمساقاۃ ۳ (۲۳۵۵)، والدیات ۲۸ (۶۹۱۲)، ۲۹ (۶۹۱۳)، م/الحدود ۱۱ (۱۷۱۰)، ت/الأحکام ۳۷ (۱۳۷۷)، ن/الزکاۃ ۲۸ (۲۴۹۴)، ق/الأحکام ۴ (۲۶۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۸، ۱۵۱۴۷)، وقد أخرجہ: ط/العقول ۱۸ (۱۲)، حم (۲/۲۲۸، ۲۲۹، ۲۵۴، ۲۷۴، ۲۸۵، ۳۱۹، ۳۸۲، ۳۸۶، ۴۰۶، ۴۱۱، ۴۱۴، ۴۵۴، ۴۵۶، ۴۶۷، ۴۷۵، ۴۸۲، ۴۹۲، ۴۹۵، ۴۹۹، ۵۰۱، ۵۰۷)، دي/الزکاۃ ۳۰ (۱۷۱۰)، ویأتی ہذا الحدیث فی الدیات (۴۵۹۳) (صحیح)
۳۰۸۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : '' دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ ) ہے'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی پانچ حصے میں ایک حصہ اللہ و رسول کا ہے با قی چار حصے پانے والے کے ہیں۔


3086- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ۱؎ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: الرِّكَازُ: الْكَنْزُ الْعَادِيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۵۵) (صحیح)
۳۰۸۶- حسن بصری کہتے ہیں کہ رکاز سے مرا د جاہلی دور کا مدفون خز انہ ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بعض نسخوں میں ''یحییٰ بن معین'' ہے، مزی نے تحفۃ الاشراف میں ''ابن معین'' ہی لکھاہے)
وضاحت ۲؎ : حسن بصری نے رکاز کی تعریف (الکنز العادی )سے کی ، یعنی زمانہ جاہلیت میں دفن کیا گیا خزانہ ، اورہر پرانی چیز کو عادی ''عاد''سے منسوب کر کے کہتے ہیں، گرچہ عاد کا عہد نہ ملا ہو، حسن بصری کی یہ تفسیر لؤلؤئی کے سنن ابی داود کے نسخے میں نہیں ہے ، امام مزی نے اسے تحفۃ الأشراف میں ابن داسہ کی روایت سے ذکرکیا ہے ۔


3087- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ، عَنْ عَمَّتِهِ قُرَيْبَةَ بِنْتِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أُمِّهَا كَرِيمَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ، عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهَا قَالَتْ: ذَهَبَ الْمِقْدَادُ لِحَاجَتِهِ بِبَقِيعِ الْخَبْخَبَةِ فَإِذَا جُرَذٌ يُخْرِجُ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُخْرِجُ دِينَارًا دِينَارًا، حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا، ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَةً حَمْرَاءَ -يَعْنِي فِيهَا دِينَارٌ- فَكَانَتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا، فَذَهَبَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَهُ وَقَالَ لَهُ: خُذْ صَدَقَتَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم: <هَلْ هَوَيْتَ إِلَى الْجُحْرِ؟ > قَالَ: لا، فَقَالَ [لَهُ] رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا >۔
* تخريج: ق/الأحکام ۳ (۲۵۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۰) (ضعیف)
(اس کی راویہ ''قریبہ'' لین الحدیث ہیں)
۳۰۸۷- ضبا عۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہا شم سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: مقدا د اپنی ضرورت سے بقیع خبخبہ ۱؎ گئے وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چو ہا سوراخ سے ایک دینار نکال رہا ہے ( وہ دیکھتے رہے) وہ ایک کے بعد ایک دینار نکالتا رہا یہاں تک کہ اس نے (۱۷) دینار نکا لے، پھر اس نے ایک لال تھیلی نکالی جس میں ایک دینار اور تھا، یہ کل (۱۸) دینار ہوئے، مقدا د ان دیناروں کو لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو پو ر واقعہ بتایا اور عرض کیا: اس کی زکاۃ لے لیجئے، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا:''کیا تم نے سو راخ کا قصدکیا تھا''، انہوں نے کہا:نہیں،تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تمہیں اس مال میں بر کت عطا فرمائے''۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ کے اطراف میں ایک گاؤں کانام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41- بَاب نَبْشِ الْقُبُورِ الْعَادِيَّةِ يَكُونُ فِيهَا الْمَالُ
۴۱-باب: مدفون مال کے لئے پرانی قبروں کی کھدائی کا بیان​


3088- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ بُجَيْرِ بْنِ أَبِي بُجَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ -حِينَ خَرَجْنَا مَعَهُ إِلَى الطَّائِفِ فَمَرَرْنَا بِقَبْرٍ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < هَذَا قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ، وَكَانَ بِهَذَا الْحَرَمِ يَدْفَعُ عَنْهُ، فَلَمَّا خَرَجَ أَصَابَتْهُ النِّقْمَةُ الَّتِي أَصَابَتْ قَوْمَهُ بِهَذَا الْمَكَانِ، فَدُفِنَ فِيهِ، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُ دُفِنَ مَعَهُ غُصْنٌ مِنْ ذَهَبٍ إِنْ أَنْتُمْ نَبَشْتُمْ عَنْهُ أَصَبْتُمُوهُ مَعَهُ > فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ، فَاسْتَخْرَجُوا الْغُصْنَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۰۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''بجیر''مجہول ہیں)
۳۰۸۸- عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ طائف کی طرف نکلے تو راستے میں ہمارا گزر ایک قبر کے پاس سے ہوا، رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا: ''یہ ابو رغال ۱؎ کی قبر ہے عذاب سے بچے رہنے کے خیال سے حرم میں رہتا تھا ۲؎ لیکن جب ( ایک مدّ ت کے بعد) وہ ( حدود حرم سے) با ہر نکلا تو وہ بھی اسی عذاب سے دو چار ہوا جس سے اس کی قوم اسی جگہ دو چار ہو چکی تھی ( یعنی زلز لہ کا شکا ر ہوا ) وہ اسی جگہ دفن کیا گیا، اور اس کی نشانی یہ تھی کہ اس کے ساتھ سونے کی ایک ٹہنی گا ڑ دی گئی تھی، اگر تم قبر کو کھودو تو اس کو پا لو گے''، یہ سن کر لوگ دو ڑ کر قبر پر گئے اور کھو د کر ٹہنی (سونے کی سلاخ ) نکال لی۔
وضاحت ۱ ؎ : قوم ثمود کے ایک شخص کانام تھا جوثقیف کا جد اعلیٰ تھا۔
وضاحت ۲؎ : کیونکہ حرم میں عذاب نازل نہیں ہوگا۔


* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207

{ 15- كِتَاب الْجَنَائِزِ }
۱۵-کتاب: جنازہ کے احکام ومسائل


1- بَاب الأَمْرَاضِ الْمُكَفِّرَةِ لِلذُّنُوبِ
۱-باب: گنا ہوں کے لئے کفا رہ بننے والی بیماریوں کا بیان​


3089- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَنْظُورٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، عَنْ عَامِرٍ الرَّامِ أَخِي الْخُضِرِ -قَالَ أَبو دَاود: قَالَ النُّفَيْلِيُّ: هُوَ الْخُضْرُ وَلَكِنْ كَذَا قَالَ- قَالَ: إِنِّي لَبِبِلادِنَا إِذْ رُفِعَتْ لَنَا رَايَاتٌ وَأَلْوِيَةٌ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا لِوَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَتَحْتَ شَجَرَةٍ قَدْ بُسِطَ لَهُ كِسَائٌ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَيْهِ، وَقَدِ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ، فَذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الأَسْقَامَ، فَقَالَ: <إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَصَابَهُ السَّقَمُ ثُمَّ أَعْفَاهُ اللَّهُ مِنْهُ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى مِنْ ذُنُوبِهِ، وَمَوْعِظَةً لَهُ فِيمَا يَسْتَقْبِلُ، وَإِنَّ الْمُنَافِقَ إِذَا مَرِضَ ثُمَّ أُعْفِيَ كَانَ كَالْبَعِيرِ عَقَلَهُ أَهْلُهُ ثُمَّ أَرْسَلُوهُ فَلَمْ يَدْرِ لِمَ عَقَلُوهُ وَلَمْ يَدْرِ لِمَ أَرْسَلُوهُ > فَقَالَ رَجُلٌ مِمَّنْ حَوْلَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا الأَسْقَامُ؟ وَاللَّهِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < قُمْ عَنَّا فَلَسْتَ مِنَّا > فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ كِسَائٌ وَفِي يَدِهِ شَيْئٌ قَدِ الْتَفَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لَمَّا رَأَيْتُكَ أَقْبَلْتُ إِلَيْكَ فَمَرَرْتُ بِغَيْضَةِ شَجَرٍ فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ، فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي كِسَائِي، فَجَائَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَى رَأْسِي، فَكَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ، فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ مَعَهُنَّ، فَلَفَفْتُهُنَّ بِكِسَائِي فَهُنَّ أُولاءِ مَعِي، قَالَ: < ضَعْهُنَّ عَنْكَ > فَوَضَعْتُهُنَّ، وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلا لُزُومَهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لأَصْحَابِهِ: <أَتَعْجَبُونَ لِرُحْمِ أُمِّ الأَفْرَاخِ فِرَاخَهَا؟ > قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ [صلی اللہ علیہ وسلم]، قَالَ: < فَوَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الأَفْرَاخِ بِفِرَاخِهَا، ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّى تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ > فَرَجَعَ بِهِنَّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۵۶) (ضعیف)
(اس کے راوی’’ ابو منظور شامی ‘‘ مجہول ہیں )
۳۰۸۹- خُضْر کے تیر اندازبھائی عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ملک میں تھا کہ یکا یک ہمارے لئے جھنڈے اور پرچم لہرائے گئے تو میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا پرچم ہے، تو میں آپ کے پاس آیا، آپ ﷺ ایک درخت کے نیچے ایک کمبل پر جو آپ کے لئے بچھایا گیا تھا تشریف فرما تھے، اور آپ ﷺ کے ارد گرد آپ کے اصحاب اکٹھا تھے، میں بھی جا کر انہیں میں بیٹھ گیا ۱؎ ، پھر رسول اللہ ﷺ نے بیماریوں کا ذکر فرمایا: ’’ جب مومن بیمار پڑتا ہے پھر اللہ تعالی اس کو اس کی بیماری سے عافیت بخشتا ہے تو وہ بیماری اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہے اور آئندہ کے لئے نصیحت، اور جب منافق بیمار پڑتا ہے پھر اسے عافیت دے دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کے مانند ہے جسے اس کے مالک نے باندھ رکھا ہو پھر اسے چھوڑ دیا ہو، اسے یہ نہیں معلوم کہ اسے کس لئے باندھا گیا اور کیوں چھوڑ دیاگیا‘‘ ۔
آپ ﷺ کے ارد گرد موجود لوگوں میں سے ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! بیماریاں کیا ہیں؟ اللہ کی قسم میں کبھی بیمار نہیں ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو اٹھ جا، تو ہم میں سے نہیں ہے ‘‘ ۲؎ ۔
عامر کہتے ہیں: ہم لوگ بیٹھے ہی تھے کہ ایک کمبل پوش شخص آیا جس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس پر کمبل لپیٹے ہوئے تھا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں نے آپ کو دیکھا تو آپ کی طرف آنکلا، راستے میں درختوں کا ایک جھنڈ دیکھا اور وہاں چڑیا کے بچوں کی آواز سنی تو انہیں پکڑ کر اپنے کمبل میں رکھ لیا، اتنے میں ان بچوں کی ماں آگئی، اور وہ میرے سر پر منڈلانے لگی، میں نے اس کے لئے ان بچوں سے کمبل ہٹا دیا تو وہ بھی ان بچوں پر آگری، میں نے ان سب کو اپنے کمبل میں لپیٹ لیا، اور وہ سب میرے ساتھ ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ ان کو یہاں رکھو‘‘، میں نے انہیں رکھ دیا، لیکن ماں نے اپنے بچوں کا ساتھ نہیں چھوڑا، تب رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ’’کیا تم اس چڑیا کے اپنے بچوں کے ساتھ محبت کرنے پر تعجب کرتے ہو؟‘‘، صحابہ نے عرض کیا: ہاں، اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، اللہ تعالی اپنے بندوں سے اس سے کہیں زیادہ محبت رکھتا ہے جتنی یہ چڑیا اپنے بچوں سے رکھتی ہے، تم انہیں ان کی ماں کے ساتھ لے جائو اور وہیں چھوڑ آئو جہاں سے انہیں لائے ہو‘‘، تو وہ شخص انہیں واپس چھوڑ آیا ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی میں بھی ان کے حلقے میں شریک ہو گیا، تاکہ آپ ﷺ کا وعظ اور آپ ﷺ کی نصیحت سنو ں اور دیکھوں کہ آپ ﷺ کیا فرماتے ہیں۔
وضاحت۲؎ :آپ ﷺ نے یہ تہدیدا فرمایا، یعنی مومن پر کوئی نہ کوئی مصیبت ضرور آتی ہے، تاکہ آخرت میں اس کے گناہوں کا کفارہ ہو، اس کے بر خلاف کافروں کو اکثر دنیا میں راحت رہتی ہے، تاکہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رہے، جو کچھ انہیں ملنا ہے دنیا ہی میں مل جائے۔


3090- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْمِصِّيصِيُّ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ أَبو دَاود: قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ: السَّلَمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ ابْتَلاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ، أَوْ فِي مَالِهِ، أَوْ فِي وَلَدِهِ >.
قَالَ أَبو دَاود: زَادَ ابْنُ نُفَيْلٍ: < ثُمَّ صَبَّرَهُ عَلَى ذَلِكَ >، ثُمَّ اتَّفَقَا: < حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۷۲) (صحیح)
(شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ اس کے اندر ’’ محمد بن خالد‘‘ اور ان کے والد ’’خالد سلمی‘‘ دونوں مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: ’’الصحیحہ للألبانی ‘‘نمبر: ۲۵۹۹)
۳۰۹۰- خالد سلمی اپنے والد سے (جنہیں شرف صحبت حاصل ہے) روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بیان کرتے ہوئے سنا: ’’ جب بندے کو اللہ تعالی کی طرف سے کوئی ایسا رتبہ مل جا تا ہے جس تک وہ اپنے عمل کے ذریعہ نہیں پہنچ پا تا تو اللہ تعالی اس کے جسم یا اس کے مال یا اس کی اولاد کے ذریعہ اسے آزما تا ہے، پھر اللہ تعالی اسے صبر کی تو فیق دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ بندہ اس مقام کو جاپہنچتا ہے جو اسے اللہ کی طرف سے ملاتھا‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2- بَاب إِذَا كَانَ الرَّجُلُ يَعْمَلُ عَمَلا صَالِحًا فَشَغَلَهُ عَنْهُ مَرَضٌ أَوْ سَفَرٌ
۲-باب: جب کوئی شخص کوئی نیک عمل (پابندی سے) کررہا ہوپھرکوئی مرض یا سفر اسے مشغول کردے اور وہ اسے نہ کرسکے تو کیا اسے اس عمل کا ثواب ملے گا؟​


3091- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَمُسَدَّدٌ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلا مَرَّتَيْنِ يَقُولُ: < إِذَا كَانَ الْعَبْدُ يَعْمَلُ عَمَلا صَالِحًا فَشَغَلَهُ عَنْهُ مَرَضٌ أَوْ سَفَرٌ كُتِبَ لَهُ كَصَالِحِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ مُقِيمٌ >۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۳۴(۲۹۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۰۳۵)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۱۰، ۴۱۸) (حسن)
۳۰۹۱- ابو مو سی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہﷺ کوایک یا دو بار ہی نہیں بلکہ متعدد با ر یہ کہتے ہوئے سنا: ''جب بند ہ کوئی نیک عمل (پابندی سے) کررہا ہو، پھر کوئی مرض، یا سفر اسے مشغول کردے جس کی وجہ سے اسے وہ نہ کرسکے، تو بھی اس کے لئے اتنا ہی ثواب لکھا جا تا ہے جتنا کہ اس کے تندرست اور مقیم ہونے کی صورت میں عمل کرنے پراس کے لئے لکھا جاتا تھا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
3- بَاب عِيَادَةِ النِّسَاءِ
۳-باب: عو رتوں کی عیادت (بیمارپرسی) کا بیان​


3092- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ الْعَلاءِ قَالَتْ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا مَرِيضَةٌ، فَقَالَ: < أَبْشِرِي يَا أُمَّ الْعَلاءِ، فَإِنَّ مَرَضَ الْمُسْلِمِ يُذْهِبُ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاهُ كَمَا تُذْهِبُ النَّارُ خَبَثَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۳۹) (صحیح)
۳۰۹۲- ام العلا ء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے جب میں بیمار تھی تو میری عیادت کی،آپ نے فرمایا: ''خوش ہوجاؤ اے ام العلا ء !بے شک بیماری کے ذریعہ اللہ تعالی مسلمان بندے کے گنا ہوں کو ایسے ہی دو ر کر دیتا ہے جیسے آگ سونے اور چاندی کے میل کو دور کردیتی ہے''۔


3093- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ -قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ- عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لأَعْلَمُ أَشَدَّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ، قَالَ: <أَيَّةُ آيَةٍ يَا عَائِشَةُ؟> قَالَتْ: قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {مَنْ يَعْمَلْ سُوئًا يُجْزَ بِهِ} قَالَ: < أَمَا عَلِمْتِ يَا عَائِشَةُ أَنَّ الْمُؤْمِنَ تُصِيبُهُ النَّكْبَةُ أَوِ الشَّوْكَةُ فَيُكَافَأُ بِأَسْوَإِ عَمَلِهِ، وَمَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ >، قَالَتْ: أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ: {فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا}؟ قَالَ: <ذَاكُمُ الْعَرْضُ يَا عَائِشَةُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۴۰)، وقد أخرجہ: خ/العلم ۳۶ (۱۰۳)، وتفسیر القرآن ۱ (۴۹۳۹)، م/الجنۃ وصفۃ نعیمھا ۱۸ (۲۸۷۶)، ت/صفۃ القیامۃ ۵ (۲۴۲۶)، وتفسیر القرآن ۷۵ (۳۳۳۷)، حم (۴/۴۷) (صحیح)
۳۰۹۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قرآن مجید کی سب سے سخت آیت کو جانتی ہوں،آپ ﷺ نے فرمایا: ''وہ کون سی آیت ہے اے عائشہ!''، انہوں نے کہا: اللہ کا یہ فرمان {مَنْ يَعْمَلْ سُوئًا يُجْزَ بِهِ} ۱؎ ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' عائشہ تمہیں معلوم نہیں جب کسی مو من کو کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے بُرے عمل کا بدلہ ہو جاتی ہے، البتہ جس سے محاسبہ ہو اس کو عذاب ہو گا'' ۔
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا اللہ تعالی یہ نہیں فرماتا ہے {فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا} ۲؎ ، آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس سے مراد صر ف اعمال کی پیشی ہے، اے عائشہ! حساب کے سلسلے میں جس سے جرح کر لیا گیا عذاب میں دھر لیا گیا''۔
وضاحت ۱؎ : ''جو شخص کوئی بھی برائی کر ے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا '' (سورۃ النساء : ۱۲۳)
وضاحت ۲؎ : ''اس کاحساب تو بڑی آسانی سے لیاجائے گا'' (سورۃ الا نشقاق : ۸)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فِي العِيَادَةِ
۴-باب: عیادت (بیمار پر سی) کا بیان​


3094- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَعُودُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ عَرَفَ فِيهِ الْمَوْتَ قَالَ: < قَدْ كُنْتُ أَنْهَاكَ عَنْ حُبِّ يَهُودَ > قَالَ: فَقَدْ أَبْغَضَهُمْ سَعْدُ بْنُ زُرَارَةَ فَمَهْ؟ فَلَمَّا مَاتَ أَتَاهُ ابْنُهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ قَدْ مَاتَ، فَأَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، فَنَزَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَمِيصَهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۰۱) (حسن)
(بیہقی نے دلائل النبوۃ (۵؍ ۲۸۵) میں ابن اسحاق کی زہری سے تحدیث نقل کی ہے،نیز قمیص کا جملہ صحیحین میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے ہے، ملاحظہ ہو:صحیح ابی داود ۸؍ ۴۱۰)
۳۰۹۴- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن ابی کے مر ض الموت میں اس کی عیادت کے لئے نکلے، جب آپ ﷺ اس کے پاس پہنچے تو اس کی موت کو بھانپ لیا، فرمایا :'' میں تجھے یہود کی دوستی سے منع کرتا تھا''، اس نے کہا : عبداللہ بن زرارہ نے ان سے بغض رکھا تو کیا پا یا، جب عبدا للہ بن ابی مر گیا تو اس کے لڑکے(عبد اللہ ) آپ کے پاس آئے اورآپ ﷺ سے عر ض کیا: اللہ کے رسول!عبداللہ بن ابی مرگیا، آپ مجھے اپنی قمیص دے دیجئے تا کہ اس میں میں اسے کفنادوں،تو آپ ﷺ نے اسے اپنی قمیص اتا ر کر دیدی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي عِيَادَةِ الذِّمِّيِّ
۵-باب: ذمی کی بیمار پر سی کا بیان​


3095- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ [يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ]، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ غُلامًا مِنَ الْيَهُودِ كَانَ مَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ: <أَسْلِمْ > فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ [لَهُ أَبُوهُ]: أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ، فَأَسْلَمَ، فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُوَ يَقُولُ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج: خ/الجنائز ۷۹ (۱۳۵۶)، والمرضی ۱۱ (۵۶۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۷۵، ۲۷۰، ۲۸۰) (صحیح)
۳۰۹۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا بیمار پڑا تو نبی اکرم ﷺ اس کے پاس عیادت کے لئے آئے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے پھر اس سے فرمایا: '' تم مسلمان ہو جاؤ''، اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے سرہانے تھا تو اس سے اس کے باپ نے کہا: ''ابو القاسم ۱؎ کی اطاعت کرو''، تو وہ مسلمان ہوگیا، آپ ﷺ یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے: '' تمام تعریفیں اس ذات کے لئے ہیں جس نے اس کو میری وجہ سے آگ سے نجات دی'' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ابو القاسم نبی اکرم ﷺ کی کنیت ہے۔
وضاحت۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ لڑکا جب باشعور ہوتو اس کا اسلام صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
6- بَاب الْمَشْيِ فِي الْعِيَادَةِ
۶-باب: عیادت کے لئے پیدل چل کر جانے کا بیان​


3096- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُنِي لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ وَلابِرْذَوْنٍ۔
* تخريج: خ/المرضی ۱۶ (۵۶۶۴)، ت/ المناقب ۵۳ (۳۸۵۱)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۲۱)، وقد أخرجہ: م/الفرائض ۲ (۱۶۱۶) (صحیح)
۳۰۹۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ بغیر کسی خچر اور گھوڑے پر سوار ہوئے میری عیادت کو تشریف لاتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بلکہ پا پیادہ تشریف لاتے تھے، کیونکہ اس میں زیادہ ثواب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي فَضْلِ الْعِيَادَةِ عَلَى وُضُوء
۷-باب: باوضو عیادت کرنے کی فضیلت کا بیان​


3097- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ رَوْحِ بْنِ خُلَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ [بْنِ مَالِكٍ] قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، وَعَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ مُحْتَسِبًا بُوعِدَ مِنْ جَهَنَّمَ مَسِيرَةَ سَبْعِينَ خَرِيفًا > قُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، وَمَا الْخَرِيفُ؟ قَالَ: الْعَامُ.
[قَالَ أَبو دَاود: وَالَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ الْبَصْرِيُّونَ مِنْهُ الْعِيَادَةُ وَهُوَ مُتَوَضِّئٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۱) (ضعیف)
(اس کے راوی'' فضل بن دلہم '' لین الحدیث ہیں )
۳۰۹۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اچھی طرح سے وضو کر ے اور ثواب کی نیت سے اپنے مسلم بھائی کی عیادت کرے تو وہ دو زخ سے ستر خر یف کی مسافت کی مقدار دور کردیا جا تا ہے''، میں نے کہا! اے ابو حمزہ ! خریف کیا ہے؟ انہوں نے کہا: سال ۔
ابوداود کہتے ہیں: اہل بصرہ جن چیزوں میں منفرد ہیں ان میں بحالت وضو عیادت کا مسئلہ بھی ہے۔


3098- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: مَا مِنْ رَجُلٍ يَعُودُ مَرِيضًا مُمْسِيًا إِلا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ، وَمَنْ أَتَاهُ مُصْبِحًا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، وانظر الحدیث الآتي، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۱۱) (صحیح)
۳۰۹۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو شخص کسی بیمار کی دن کے اخیر حصے میں عیادت کرتا ہے اس کے ساتھ ستر ہز ار فرشتے نکلتے ہیں اور فجر تک اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اور اس کے لئے جنت میں ایک با غ ہوتاہے، اور جو شخص دن کے ابتدائی حصے میں عیادت کے لئے نکلتا ہے اس کے ساتھ ستر ہز ار فر شتے نکلتے ہیں اور شام تک اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں، اور اس کے لئے جنت میں ایک با غ ہوتا ہے۔


3099- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ -بِمَعْنَاهُ- لَمْ يَذْكُرِ الْخَرِيفَ.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ مَنْصُورٌ عَنِ الْحَكَمِ، كَمَا رَوَاهُ شُعْبَةُ ۔
* تخريج: ق/الجنائز ۲ (۱۴۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۱۱)، وقد أخرجہ: ت/الجنائز ۲ (۹۶۹)، حم (۱/۸۱، ۱۲۰) (صحیح)
۳۰۹۹- علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے اسی معنی کی حدیث روایت کرتے ہیں: لیکن انہوں نے اس میں''خَرِيْفْ'' کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے منصور نے حکم سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے شعبہ نے۔


3100- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَبْدِللَّهِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ: وَكَانَ نَافِعٌ غُلامُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: جَاءَ أَبُومُوسَى إِلَى الْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ يَعُودُهُ.
قَالَ أَبو دَاود: وَسَاقَ مَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ.
قَالَ أَبو دَاود: أُسْنِدَ هَذَا عَنْ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ صَحِيحٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۱۱) (صحیح مرفوع)
۳۱۰۰- ابوجعفرعبداللہ بن نا فع سے روایت ہے، راوی کہتے ہیں: اور نا فع حسن بن علی کے غلام تھے وہ کہتے ہیں: ابوموسیٰ حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لئے آئے ۔
ابو داود کہتے ہیں : راوی نے اس کے بعد شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
ابو داود کہتے ہیں: یہ حدیث بوا سطہ علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے ضعیف طریق سے مر وی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي الْعِيَادَةِ مِرَارًا
۸-باب: بیمار کی کئی بارعیادت (بیمارپرسی) کا بیان​


3101- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۷ (۴۶۳)، والمغازي ۳۰ (۴۱۲۲)، م/الجھاد ۲۲ (۱۷۶۹)، ن/المساجد ۱۸ (۷۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۶/۵۶، ۱۳۱، ۲۸۰) (صحیح)
۳۱۰۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:جب جنگ خندق کے دن سعد بن معا ذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے لئے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تا کہ آپ ﷺ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔
 
Top