- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
40- بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّكَازِ وَمَا فِيهِ
۴۰-باب: دفینہ کے حکم کا بیان
3085- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ >۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۶۶ (۱۴۹۹)، والمساقاۃ ۳ (۲۳۵۵)، والدیات ۲۸ (۶۹۱۲)، ۲۹ (۶۹۱۳)، م/الحدود ۱۱ (۱۷۱۰)، ت/الأحکام ۳۷ (۱۳۷۷)، ن/الزکاۃ ۲۸ (۲۴۹۴)، ق/الأحکام ۴ (۲۶۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۲۸، ۱۵۱۴۷)، وقد أخرجہ: ط/العقول ۱۸ (۱۲)، حم (۲/۲۲۸، ۲۲۹، ۲۵۴، ۲۷۴، ۲۸۵، ۳۱۹، ۳۸۲، ۳۸۶، ۴۰۶، ۴۱۱، ۴۱۴، ۴۵۴، ۴۵۶، ۴۶۷، ۴۷۵، ۴۸۲، ۴۹۲، ۴۹۵، ۴۹۹، ۵۰۱، ۵۰۷)، دي/الزکاۃ ۳۰ (۱۷۱۰)، ویأتی ہذا الحدیث فی الدیات (۴۵۹۳) (صحیح)
۳۰۸۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : '' دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ ) ہے'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی پانچ حصے میں ایک حصہ اللہ و رسول کا ہے با قی چار حصے پانے والے کے ہیں۔
3086- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ۱؎ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: الرِّكَازُ: الْكَنْزُ الْعَادِيُّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۵۵) (صحیح)
۳۰۸۶- حسن بصری کہتے ہیں کہ رکاز سے مرا د جاہلی دور کا مدفون خز انہ ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : بعض نسخوں میں ''یحییٰ بن معین'' ہے، مزی نے تحفۃ الاشراف میں ''ابن معین'' ہی لکھاہے)
وضاحت ۲؎ : حسن بصری نے رکاز کی تعریف (الکنز العادی )سے کی ، یعنی زمانہ جاہلیت میں دفن کیا گیا خزانہ ، اورہر پرانی چیز کو عادی ''عاد''سے منسوب کر کے کہتے ہیں، گرچہ عاد کا عہد نہ ملا ہو، حسن بصری کی یہ تفسیر لؤلؤئی کے سنن ابی داود کے نسخے میں نہیں ہے ، امام مزی نے اسے تحفۃ الأشراف میں ابن داسہ کی روایت سے ذکرکیا ہے ۔
3087- حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ، عَنْ عَمَّتِهِ قُرَيْبَةَ بِنْتِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أُمِّهَا كَرِيمَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ، عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهَا قَالَتْ: ذَهَبَ الْمِقْدَادُ لِحَاجَتِهِ بِبَقِيعِ الْخَبْخَبَةِ فَإِذَا جُرَذٌ يُخْرِجُ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُخْرِجُ دِينَارًا دِينَارًا، حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا، ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَةً حَمْرَاءَ -يَعْنِي فِيهَا دِينَارٌ- فَكَانَتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا، فَذَهَبَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَأَخْبَرَهُ وَقَالَ لَهُ: خُذْ صَدَقَتَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم: <هَلْ هَوَيْتَ إِلَى الْجُحْرِ؟ > قَالَ: لا، فَقَالَ [لَهُ] رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا >۔
* تخريج: ق/الأحکام ۳ (۲۵۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۰) (ضعیف)
(اس کی راویہ ''قریبہ'' لین الحدیث ہیں)
۳۰۸۷- ضبا عۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہا شم سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: مقدا د اپنی ضرورت سے بقیع خبخبہ ۱؎ گئے وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چو ہا سوراخ سے ایک دینار نکال رہا ہے ( وہ دیکھتے رہے) وہ ایک کے بعد ایک دینار نکالتا رہا یہاں تک کہ اس نے (۱۷) دینار نکا لے، پھر اس نے ایک لال تھیلی نکالی جس میں ایک دینار اور تھا، یہ کل (۱۸) دینار ہوئے، مقدا د ان دیناروں کو لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو پو ر واقعہ بتایا اور عرض کیا: اس کی زکاۃ لے لیجئے، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا:''کیا تم نے سو راخ کا قصدکیا تھا''، انہوں نے کہا:نہیں،تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تمہیں اس مال میں بر کت عطا فرمائے''۔
وضاحت ۱؎ : مدینہ کے اطراف میں ایک گاؤں کانام ہے۔