• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
59- بَاب مَا يَقْرَأُ عَلَى الْجَنَازَةِ
۵۹-باب: صلاۃِ جنازہ میں کیا پڑھے؟​


3198- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَقَالَ: إِنَّهَا مِنَ السُّنَّةِ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۶۵ (۱۳۳۵)، ت/الجنائز ۳۹ (۱۰۲۷)، ن/الجنائز ۷۷ (۱۹۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۶۴)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۲۲ (۱۴۹۵) (صحیح)
۳۱۹۸- طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک جنازہ کی صلاۃ پڑھی تو انہوں نے سورہ فاتحہ پڑھی اور کہا: یہ سنت میں سے ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہی محققین علماء کا مذہب ہے، یعنی چار تکبیریں کہے اور تکبیر اولی کے بعد سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص پڑھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
60- بَاب الدُّعَاءِ لِلْمَيِّتِ
۶۰-باب: میت کے لئے دعا کرنے کا بیان​


3199- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ >۔
* تخريج: ق/الجنائز ۲۳ (۱۴۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۹۳) (حسن)
۳۱۹۹- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ''جب تم میت کی صلاۃ ِجنازہ پڑھو تو خلوص دل سے اس کے لئے دعا کرو''۔


3200- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبُوالْجُلاسِ عُقْبَةُ ابْنُ سَيَّارٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ شَمَّاخٍ قَالَ: شَهِدْتُ مَرْوَانَ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي عَلَى الْجَنَازَةِ؟ قَالَ: أَمَعَ الَّذِي قُلْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كَلامٌ كَانَ بَيْنَهُمَا قَبْلَ ذَلِكَ، قَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ: < اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلإِسْلامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلانِيَتِهَا، جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ >.
[قَالَ أَبو دَاود: أَخْطَأَ شُعْبَةُ فِي اسْمِ عَلِيِّ بْنِ شَمَّاخٍ، قَالَ فِيهِ عُثْمَانُ بْنُ شَمَّاسٍ، وَسَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ الْمُوصِلِيَّ يُحَدِّثُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ أَنِّي جَلَسْتُ مِنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ مَجْلِسًا إِلا نَهَى فِيهِ عَنْ عَبْدِالْوَارِثِ وَجَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، ن/عمل الیوم واللیلۃ (۱۰۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۶۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۵۶، ۳۴۵، ۳۶۳، ۴۵۸) (ضعیف الإسناد)
(اس کے راوی'' علی بن شماخ'' لین الحدیث ہیں)
۳۲۰۰- علی بن شماخ کہتے ہیں: میں مروان کے پاس موجود تھا، مروان نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا :آپ نے رسول اللہ ﷺ کو جنازے کے صلاۃ میں کیسی دعا پڑھتے سنا ہے؟انہوں نے کہا: کیا تم ان با توں کے با وجود مجھ سے پو چھتے ہو جو پہلے کہہ چکے ہو؟ مروان نے کہا: ہاں ۔
راوی کہتے ہیں: ان دونوں میں اس سے پہلے کچھ کہا سنی (سخت کلامی) ہو گئی تھی ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:آپ ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے: ''اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلإِسْلامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلانِيَتِهَا، جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ '' (اے اللہ! تو ہی اس کا رب ہے، تونے ہی اس کو پیدا کیا ہے، تونے ہی اسے اسلام کی راہ دکھائی ہے، تو نے ہی اس کی روح قبض کی ہے، تو اس کے ظا ہر و با طن کو زیادہ جاننے والا ہے، ہم اس کی سفارش کرنے آئے ہیں تو اسے بخش دے)۔


3201- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ -يَعْنِي ابْنَ إِسْحاَقَ- عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى جَنَازَةٍ فَقَالَ: < اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الإِيمَانِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الإِسْلامِ، اللَّهُمَّ لا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، وَلا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ >۔
* تخريج: ت/الجنائز ۳۸ (۱۰۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۸۵)، وقد أخرجہ: ن/الجنائز ۷۷ (۱۹۸۵)، ق/الجنائز ۲۳ (۱۴۹۹)، حم (۲/۳۶۸) (صحیح)
۳۲۰۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازہ کی صلاۃ پڑھی تویوں دعا کی: ''اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الإِيمَانِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الإِسْلامِ، اللَّهُمَّ لا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، وَلا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ ''(اے اللہ! توبخش دے، ہمارے زندوں اورہمارے مردوں کو، ہمارے چھوٹوں اور ہمارے بڑوں کو، ہمارے مردوں اور ہماری عورتوں کو، ہمارے حاضر اورہمارے غائب کو،اے اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے ایمان پر زندہ رکھ، اور ہم میں سے جس کو موت دے اسے اسلام پر موت دے، اے اللہ! ہم کو تو اس کے ثواب سے محروم نہ رکھنا، اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا)۔


3202- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ (ح) وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُّ -وَحَدِيثُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَتَمُّ- حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: < اللَّهُمَّ إِنَّ فُلانَ بْنَ فُلانٍ فِي ذِمَّتِكَ فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ >، قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ: < مِنْ ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَمْدِ، اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ >، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: عَنْ مَرْوَانَ بْنِ جَنَاحٍ۔
* تخريج: ق/الجنائز ۲۳ (۱۴۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۹۱) (صحیح)
۳۲۰۲- وا ثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مسلمانوں میں سے ایک شخص کی صلاۃِ جنازہ پڑھائی تو میں نے سنا آپ کہہ رہے تھے: ''اللَّهُمَّ إِنَّ فُلانَ بْنَ فُلانٍ فِي ذِمَّتِكَ فَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ'' (اے اللہ! فلاں کا بیٹا فلاں تیری امان و پنا ہ میں ہے تو اسے قبر کے فتنہ (عذاب) سے بچالے)۔
عبدالر حمن کی روایت میں: ''فِي ذِمَّتِكَ'' کے بعد عبارت اس طرح ہے :'' وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَمْدِ، اللَّهُمَّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ '' (اے اللہ! وہ تیری امان میں ہے، اور تیری حفاظت میں ہے، تو اسے قبر کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے بچالے، تو وعدہ وفا کرنے وا لا اورلائق ستائش ہے، اے اللہ! تواِسے بخش دے، اس پر رحم فرما، توبہت بخشنے والا، اور رحم فرمانے والا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
61- بَاب الصَّلاةِ عَلَى الْقَبْرِ
۶۱-باب: قبر پر صلاۃِ جنازہ پڑھنے کا بیان​


3203- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ أَوْ رَجُلا كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ ﷺ فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقِيلَ: مَاتَ، فَقَالَ: < أَلا آذَنْتُمُونِي بِهِ؟ > قَالَ: < دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ > فَدَلُّوهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۷۴ (۴۵۸)، م/الجنائز ۲۳ (۹۵۶)، ق/الجنائز ۳۲ (۱۵۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۵۳، ۳۸۸، ۴۰۶) (صحیح)
۳۲۰۳- ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک کا لی عورت یا ایک مرد مسجد میں جھا ڑو دیا کرتا تھا، نبی اکرم ﷺ نے اسے موجود نہ پا یا تو لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا، لوگوں نے بتایا کہ وہ تو مرگیا ہے، اس پر آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم لوگوں نے مجھے اس کی خبرکیوں نہیں دی؟''، آپ نے فرمایا:''مجھے اس کی قبر بتائو''، لوگوں نے بتائی توآپ ﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
62- بَاب فِي الصَّلاةِ عَلَى الْمُسْلِمِ يَمُوتُ فِي بِلادِ الشِّرْكِ
۶۲-باب: شرک وکفر کے علاقہ میں مر جانے والے مسلمان کی صلاۃِ جنازہ کا بیان​


3204- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ۔
* تخريج: خ/الجنائز۶۰ (۱۳۳۴)، ومناقب الأنصار ۳۸ (۳۸۸۰)، م/الجنائز ۲۲ (۹۵۱)، ن/الجنائز ۷۲ (۱۹۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۳۲)، وقد أخرجہ: ط/ الجنائز ۵ (۱۴)، حم (۲/۴۳۸، ۴۳۹) (صحیح)
۳۲۰۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (حبشہ کا بادشاہ) نجاشی ۱؎ جس دن انتقال ہوا اسی دن رسول اللہ ﷺ نے ان کی موت کی اطلاع مسلمانوں کو دی، آپ ﷺ مسلمانوں کو لے کر عید گاہ کی طرف نکلے، ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیروں کے ساتھ صلاۃِ (جنازہ) پڑھی ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نجاشی حبشہ کے بادشاہ کا لقب ہے، ان کا نام اصحمہ تھا، یہ پہلے نصاری کے دین پر تھے، پھر نبی اکرم ﷺ پر ایمان لائے اور جو صحابہ کرام ہجرت کر کے حبشہ گئے ان کی خوب خدمت کی جب وہ مرے تو نبی اکرم ﷺ نے عیدگاہ جا کر صحابہ کرام کے ساتھ ان کیصلاۃِ جنازہ پڑھی چونکہ ان کا انتقال حبشہ میں ہوا تھا، اور آپ ﷺ نے مدینہ میں ان کی صلاۃ پڑھی تھی اس سے بعض لوگوں نے صلاۃِ جنازہ غائبانہ کے جواز پر استدلال کیا ہے۔
وضاحت ۲؎ : صلاۃِ جنازہ غائبانہ کے سلسلہ میں مناسب یہ ہے کہ اگر میت کی صلاۃِ جنازہ نہ پڑھی گئی ہو تب پڑھی جائے اور اگر پڑھی جا چکی ہے تو مسلمانوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا ہوگیا، الا یہ کہ کوئی محترم اور صالح شخصیت ہو تو پڑھنا بہتر ہے یہی قول ابن تیمیہ، ابن قیم اور امام احمد ابن حنبل رحمہم اللہ کا ہے، عام مسلمانوں کا غائبانہ جنازہ آپ ﷺ سے ثابت نہیں، اور نہ ہی تعامل امت سے ۔


3205- حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ -يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ- عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ نَنْطَلِقَ إِلَى أَرْضِ النَّجَاشِيِّ، فَذَكَرَ حَدِيثَهُ، قَالَ النَّجَاشِيُّ: أَشْهَدُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَّهُ الَّذِي بَشَّرَ بِهِ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، وَلَوْلا مَا أَنَا فِيهِ مِنَ الْمُلْكِ لأَتَيْتُهُ حَتَّى أَحْمِلَ نَعْلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۱۷) (صحیح الإسناد)
۳۲۰۵- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (جب کفار نے سخت ایذائیں پہنچائیں تو)ہمیں نجاشی کے ملک میں چلے جانے کا حکم دیا، نجا شی نے کہا: میں گوا ہی دیتا ہوں کہ وہ (محمد ﷺ ) اللہ کے رسول ہیں اور وہ وہی شخص ہیں جن کے آنے کی بشا رت عیسیٰ بن مر یم نے دی ہے اور اگر میں سلطنت کے انتظام اور اس کی ذمہ داریوں میں پھنسا ہوا نہ ہو تا تو ان کے پاس آتایہاں تک کہ میں ان کی جو تیاں اٹھاتا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
63- بَاب فِي جَمْعِ الْمَوْتَى فِي قَبْرٍ وَالْقَبْرُ يُعَلَّمُ
۶۳-باب: کئی آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرنے اور قبرپر نشان لگانے کا بیان​


3206- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَالِمٍ (ح) وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ -يَعْنِي ابْنَ إِسْماَعِيلَ- بِمَعْنَاهُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ، عَنِ الْمُطَّلِبِ قَالَ: لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ أُخْرِجَ بِجَنَازَتِهِ فَدُفِنَ فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ رَجُلا أَنْ يَأْتِيَهُ بِحَجَرٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ حَمْلَهُ، فَقَامَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، قَالَ كَثِيرٌ: قَالَ الْمُطَّلِبُ: قَالَ الَّذِي يُخْبِرُنِي [ذَلِكَ] عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ ذِرَاعَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حِينَ حَسَرَ عَنْهُمَا، ثُمَّ حَمَلَهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَأْسِهِ، وَقَالَ: < أَتَعَلَّمُ بِهَا قَبْرَ أَخِي، وَأَدْفِنُ إِلَيْهِ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِي >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۷۲) (حسن)
(متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ صحیح بھی حسن ہے، ورنہ ''کثیر بن زید '' سے روایت میں غلطیاں ہوجایا کرتی تھی)۔
۳۲۰۶- مطّلب کہتے ہیں: جب عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کا جنازہ لے جایا گیا اور وہ دفن کئے گئے تو نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو ایک پتھر اٹھا کر لانے کا حکم دیا (تاکہ اسے علامت کے طور پر رکھا جائے) وہ اٹھا نہ سکا تو آپ ﷺ اس کی طرف اٹھ کر گئے اور اپنی دونوں آستینیں چڑھائیں۔
کثیر (راوی) کہتے ہیں: مطّلب نے کہا: جس نے رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث مجھ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: گویا میں آپ ﷺ کے دونوں ہاتھوں کی سفیدی جس وقت کہ آپ نے اسے کھولا دیکھ رہا ہوں، پھر آپ ﷺ نے اس کو اٹھا کر ان کے سر کے قریب رکھا اور فرمایا: ''میں اسے اپنے بھائی کی قبر کی پہچان کے لئے لگا رہا ہوں، میرے خاندان کا جو مرے گا میں اسے انہیں کے آس پاس میں دفن کروں گا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو آپ ﷺ نے اپنا بھائی فرمایا کہ وہ آپ کے رضاعی بھائی تھے، انہوں نے ساری عمر کبھی شراب نہیں پی، اور مہاجرین میں سب سے پہلے مدینہ میں انتقال ہوا اور بقیع میں تدفین ہوئی، اس سے معلوم ہوا کہ قبر کی شناخت کے لئے قبر کے پاس کوئی پتھر رکھنا یا کوئی تختی نصب کرنا درست ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
64- بَاب فِي الْحَفَّارِ يَجِدُ الْعَظْمَ هَلْ يَتَنَكَّبُ ذَلِكَ الْمَكَانَ
۶۴-باب: قبر کھو د نے والا ہڈی پائے تو کیا وہاں سے ہٹ کر قبر دوسری جگہ کھو دے ؟​


3207- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَعْدٍ -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا >۔
* تخريج: ق/الجنائز ۶۳ (۱۶۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۵۸، ۱۰۰، ۱۰۵، ۱۶۸، ۲۰۰، ۲۶۴) (صحیح)
۳۲۰۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مردے کی ہڈی تو ڑنا زندے کی ہڈی توڑنے کی طرح ہے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گویا قبر کھودتے وقت اگر پہلے سے کسی میت کی ہڈی موجود ہے تو اسے چھیڑے بغیر دوسری جگہ قبر تیار کی جائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
65- بَاب فِي اللَّحْدِ
۶۵-باب: لحد(بغلی قبر) بنانے کا بیان​


3208- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: <اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا >۔
* تخريج: ت/الجنائز ۵۳ (۱۰۴۵)، ن/الجنائز ۸۵ (۲۰۱۱)، ق/الجنائز ۳۹ (۱۵۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۴۲) (صحیح)
۳۲۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' لحد (بغلی قبر) ہمارے لئے ہے، اور شق (صندوقی قبر) دوسروں کے لئے ۱؎ '' ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی غیر انبیاء کے لئے ہے، یا غیر اہل اسلام کے لئے ہے۔
وضاحت ۲؎ : بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صندوقی جائز ہے بغلی افضل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
66- بَاب كَمْ يَدْخُلُ الْقَبْرَ
۶۶-باب: دفناتے وقت قبر میں کتنے آدمی داخل ہوں؟​


3209- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ قَالَ: غَسَّلَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَلِيٌّ وَالْفَضْلُ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَهُمْ أَدْخَلُوهُ قَبْرَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحَبٌ، أَوْ أَبُومَرْحَبٍ أَنَّهُمْ أَدْخَلُوا مَعَهُمْ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَلَمَّا فَرَغَ عَلِيٌّ قَالَ: إِنَّمَا يَلِي الرَّجُلَ أَهْلُهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۴۶) (صحیح)
(متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ دونوں مرسل روایات صحیح ہیں)
۳۲۰۹- عامر شعبی کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کو علی، فضل اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے غسل دیا، اور انہیں لوگوں نے آپ ﷺ کو قبرمیں اتارا۔
شعبی کہتے ہیں : مجھ سے مرحب یا ابومر حب نے بیان کیا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے سا تھ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کوبھی داخل کر لیا تھا، پھر علی رضی اللہ عنہ نے (دفن سے) فا رغ ہونے کے بعد کہا کہ آدمی (مردے) کے قریب اس کے خاندان والے ہی ہو ا کرتے ہیں۔


3210- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي مَرْحَبٍ أَنَّ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ نَزَلَ فِي قَبْرِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ أَرْبَعَةً۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۴۶) (صحیح)
۳۲۱۰- ابو مرحب سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عو ف رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کی قبر میں اتر ے تھے وہ کہتے ہیں : مجھے ایسا لگ رہا ہے گو یا کہ میں ان چاروں (علی، فضل بن عباس، اسامہ، اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم ) کو دیکھ رہا ہوں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
67- بَاب فِي الْمَيِّتِ يُدْخَلُ مِنْ رِجْلَيْهِ
۶۷-باب: میت کو پاؤں کی جانب سے قبر میں داخل کرنے کا بیان​


3211- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: أَوْصَى الْحَارِثُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَهُ الْقَبْرَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ الْقَبْرِ، وَقَالَ هَذَا مِنَ السُّنَّةِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۷۵) (صحیح)
۳۲۱۱- ابو اسحاق کہتے ہیں کہ حارث نے وصیت کی کہ ان کی صلاۃِ (جنازہ) عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ پڑھائیں، تو انہوں نے ان کی صلاۃ پڑھائی اور انہیں قبر میں پاؤں کی طرف سے داخل کیا اور کہا: یہ مسنون طریقہ ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : جمہور علماء کا یہی قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
68- بَاب الْجُلُوسِ عِنْدَ الْقَبْرِ
۶۸-باب: قبر کے پاس کس طرح بیٹھناچاہئے؟​


3212- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمْ يُلْحَدْ بَعْدُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ ﷺ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ۔
* تخريج: ن/الجنائز ۸۱ (۲۰۰۳)، ق/الجنائز ۳۷ (۱۵۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۸۷، ۲۹۵، ۲۹۷، ۲۹۶) ویأتی ہذا الحدیث فی السنۃ (۴۷۵۳، ۴۷۵۴) (صحیح)
۳۲۱۲- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:ہم رسول اللہ ﷺ کے سا تھ ایک انصاری کے جنازے میں نکلے، قبر پر پہنچے تو ابھی قبرکی بغل کھدی ہوئی نہ تھی، تو نبی اکرم ﷺ قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھے اور ہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھے ۔
 
Top