• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
80- بَاب فِي الثَّنَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
۸۰-باب: میت کی اچھائیوں اورخوبیوں کا بیان​


3233- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِجَنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ: < وَجَبَتْ > ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا [عَلَيْهَا] شَرًّا، فَقَالَ: < وَجَبَتْ >، ثُمَّ قَالَ: < إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ شُهَدَاءُ >۔
* تخريج: ن/الجنائز ۵۰ (۱۹۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۳۸)، وقد أخرجہ: ق/الجنائز ۲۰ (۱۴۹۱)، حم (۲/۲۶۱، ۴۶۶، ۴۷۰، ۴۹۹، ۵۲۸) (صحیح)
۳۲۳۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے پاس سے لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی خوبیاں بیان کیں تو آپ ﷺ نے فرمایا:''وَجَبَتْ'' (جنت اس کا حق بن گئی)، پھر لوگ ایک دوسراجنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی برائیاں بیان کیں توآپ ﷺ نے فر مایا:''وَجَبَتْ'' (دوزخ اس کے گلے پڑ گئی)، پھر فرمایا : '' تم میں سے ہر ایک دوسرے پر گواہ ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
81- بَاب فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ
۸۱-باب: قبروں کی زیارت کا بیان​


3234- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيَسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَبْرَ أُمِّهِ، فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي تَعَالَى عَلَى أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَاسْتَأْذَنْتُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ بِالْمَوْتِ >۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۶)، ن/الجنائز ۱۰۱ (۲۰۳۶)، ق/الجنائز ۴۸ (۱۵۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۳۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۴۱) (صحیح)
۳۲۳۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ اپنی والدہ کی قبرپر آئے تو روپڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلادیا، پھرآپ ﷺ نے فرمایا:'' میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چا ہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیو ں کہ وہ موت کو یا د دلا تی ہے''۔


3235- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعَرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم: < نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا، فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً >۔
* تخريج: م/الجنائز ۳۶ (۹۷۷)، والأضاحي ۵ (۱۹۷۷)، والأشربۃ ۶ (۱۹۹۹)، ن/الجنائز ۱۰۰ (۲۰۳۴)، الأضاحي ۳۶ (۴۴۴۱)، الأشربۃ ۴۰ (۵۶۵۴، ۵۶۵۵، ۵۶۵۶، ۵۵۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۰، ۳۵۵، ۳۵۶، ۳۵۷، ۳۶۱) (صحیح)
۳۲۳۵- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میں نے تم کو قبروں کی زیا رت سے روکا تھا سو اب زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت میں موت کی یاد دہانی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
82- بَاب فِي زِيَارَةِ النِّسَاءِ الْقُبُورَ
۸۲-باب: عورتوں کے لئے قبروں کی زیا رت کے حکم کا بیان​


3236- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَاصَالِحٍ يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ، وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۲۲ (۳۲۰)، ن/الجنائز ۱۰۴ (۲۰۴۵)، ق/الجنائز ۴۹ (۱۵۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۳۷۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۹، ۲۸۷، ۳۲۴، ۳۳۷) (ضعیف)
(اس کے راوی ''ابو صالح باذام '' ضعیف ہیں لیکن اس میں صرف '' چراغ جلانے والی بات ضعیف ہے، بقیہ دوباتوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)
۳۲۳۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پراور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور اس پر چرا غاں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
83- بَاب مَا يَقُولُ إِذَا زَارَ الْقُبُورَ أَوْ مَرَّ بِهَا ؟
۸۳-باب: قبروں کی زیارت کے وقت یا وہاں سے گزرتے وقت کی دعا کا بیان؟​


3237- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ خَرَجَ إِلَى الْمَقْبَرَةِ فَقَالَ: < السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ >۔
* تخريج: م/الطھارۃ ۱۲ (۲۴۹)، ن/الطھارۃ ۱۱۰ (۱۵۰)، ق/الزھد ۳۶ (۴۳۰۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۰۸۶)، وقد أخرجہ: ط/الطھارۃ ۶ (۲۸)، حم (۲/۳۰۰، ۴۰۸) (صحیح)
۳۲۳۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قبرستان گئے توفرمایا : ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ '' (سلامتی ہو تم پر اے مومن قوم کی بستی والو!ہم بھی ان شا ء اللہ آکر آپ لوگوں سے ملنے والے ہیں) ۔


3237/ 1- حَدَّثَنَاْ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَاْ مُعَاْوِيَةُ بْنُ هِشَاْمٍ، حَدَّثَنَاْ سُفْيَاْنُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَاْنَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيْهِ قَاْلَ: كَاْنَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ يُعَلِّمُهُمْ إِذَاْ خَرَجُوْا إِلَىْ المَقَاْدِيْرِ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ حَدِيْثَ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنَ، زَاْدَ: < أَنهُم فَرَطنا وَنَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ، نَسْأَلُ اللهَ لَنَاْ وَلَكُمْ الْعَاْفِيَةَ >.
* تخريج: م/الجنائز ۳۵ (۹۷۵)، ن/الجنائز ۱۰۳ (۲۰۳۹)، الکبری (۱۰۹۳۰)، عمل الیوم واللیلۃ (۶۰۹۱)، ق/ الجنائز ۳۶ (۱۵۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۰)، وقد أخرجہ: حم (۵/ ۳۵۳، ۳۵۹) (وهو من رواية أبي الحسن بن العبد)




3237/ 2- حَدَّثَنَاْ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاْحِ الْبَزَّاْزِ، حَدَّثَنَاْ شَرِيْكُ، عَنْ عَاْصِمِ بْنِ عَبْيدِاللهِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَاْمِرٍ، عَنْ عَاْئِشَةَ قَاْلَتْ: فَقَدْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فَاْتَّبَعْتُهُ، فَأَتَىْ الْبَقِيْعَ فَقَاْلَ: < السَّلامُ عَلَيْكُمْ دَاْرَ قَوْمٍ مُؤْمِنِيْنَ، أَنْتُمْ لَنَاْ فَرَطٌ، وَإِنَّاْ بِكُمْ لاحِقُوْنَ، اللَّهُمَّ لا تَحْرِمْنَاْ أُجُوْرَهُمْ، وَلا تَفتِنَّا بَعْدَهُمْ >.
* تخريج: ق/ الجنائز ۳۶ (۱۵۴۶)، ن/عشرۃ النساء ۴ (۳۹۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۲۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/ ۷۱) (وهو من رواية أبي الحسن ابن العبد)




3237/ 3 - حَدَّثَنَاْ القَعْنَبِيُّ وَقُتَيْبَةَ قَاْلا: حَدَّثَنَاْ عَبْدُالْعَزِيْزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَرِيْكٍ -يَعْنِيْ: ابْنِ أَبِيْ نَمِرٍ- عَنْ عَطَاْء، عَنْ عَاْئِشَةَ فِيْ هَذِهِ الْقِصَّةِ، زَاْدَ: < اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَهْلِ بَقِيْعَ الغَرْقَدِ >.
* تخريج: م/الجنائز۳۵ (۹۷۴)، ن/الجنائز۱۰۳ (۲۰۳۸)، والکبری (۱۰۹۳۱)، وعمل الیوم واللیلۃ (۱۰۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۱۰) (وهو من رواية أبي الحسن بن العبد)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
84- بَاب الْمُحْرِمِ يَمُوتُ كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ ؟
۸۴-باب: محرم مر جائے تواس کے ساتھ کیا کیا جائے؟​


3238- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِرَجُلٍ وَقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ فَمَاتَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ: < كَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَاغْسِلُوهُ بِمَاء وَسِدْرٍ، وَلا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ؛ فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي >.
قَالَ أَبودَاود: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ خَمْسُ سُنَنٍ: <كَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ > أَيْ: يُكَفَّنُ الْمَيِّتُ فِي ثَوْبَيْنِ، <وَاغْسِلُوهُ بِمَاء وَسِدْرٍ> أَيْ: إِنَّ فِي الْغَسْلاتِ كُلِّهَا سِدْرًا، <وَلا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ >،وَلا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، وَكَانَ الْكَفَنُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۱۹ (۱۲۶۵)، ۲۱ (۱۲۶۷)، جزاء الصید ۲۰ (۱۸۴۹)، ۲۱ (۱۸۵۰)، م/الحج ۱۴ (۱۲۰۶)، ت/الحج ۱۰۵ (۹۵۱)، ن/الجنائز ۴۱ (۱۹۰۵)، المناسک ۴۷ (۲۷۱۴)، ۹۷ (۲۸۵۶)، ۱۰۱ (۲۸۶۱)، ق/المناسک ۸۹ (۳۰۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۱۵، ۲۶۶، ۲۸۶)، دي/المناسک ۳۵ (۱۸۹۴) (صحیح)
۳۲۳۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک ایسا شخص لا یا گیا جسے اس کی سواری نے گر دن توڑ کر ہلاک کر دیا تھا، وہ حالت احرام میں تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ اسے اس کے دونوں کپڑوں(تہبند اور چادر) ہی میں دفناؤ، اور پانی اور بیری کے پتے سے اسے غسل دو، اس کا سر مت ڈھانپو،کیو ں کہ قیامت کے دن اللہ تعالی اسے لبیک پکارتے ہوئے اٹھائے گا‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں : میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ اس حدیث میں پانچ سنتیں ہیں:
۱- ایک یہ کہ اسے اس کے دونوں کپڑوں میں کفناؤ یعنی احرام کی حالت میں جو مرے اسے دو کپڑوں میں کفنایا جائے گا۔
۲- دوسرے یہ کہ اسے پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو یعنی ہر غسل میں بیری کا پتہ ر ہے۔
۳- تیسرے یہ کہ اس(محرم) کاسر نہ ڈھانپو ۔
۴- چو تھے یہ کہ اسے کوئی خوشبو نہ لگائو ۔
۵- پانچویں یہ کہ پورا کفن میت کے مال سے ہو ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی قرض کی ادائیگی ثلث وصیت کی تنفیذ، اور وراثت کی تقسیم کفن دفن کے بعد بچے ہوئے مال سے ہو گی ۔


3239- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، وَأَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ، قَالَ: < وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ >.
قَالَ أَبو دَاود: قَالَ سُلَيْمَانُ: قَالَ أَيُّوبُ: < ثَوْبَيْهِ >، وَقَالَ عَمْرٌو: < ثَوْبَيْنِ >، وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: قَالَ أَيُّوبُ: < فِي ثَوْبَيْنِ >، وَقَالَ عَمْرٌو: < فِي ثَوْبَيْهِ >، زَادَ سُلَيْمَانُ وَحْدَهُ: <وَلاتُحَنِّطُوهُ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۳۷، ۵۵۸۲) (صحیح)
۳۲۳۹- اس سندسے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ اسے دو کپڑوں میں کفنائو۔
ابو داود کہتے ہیں: سلیمان نے کہا ہے کہ ایو ب کی روایت میں ’’ثَوْبَيْنِ‘‘کے بجائے ’’ثَوْبَيْهِ ‘‘ (اسی کے دونوں کپڑے میں) ہے اور عمر و نے ’’ثَوْبَيْنِ‘‘ کالفظ نقل کیا ہے۔
ابو عبید نے کہا کہ ایو ب نے’’فِي ثَوْبَيْنِ‘‘اور عمر ونے ’’فِي ثَوْبَيْهِ ‘‘ کہا ہے، اور تنہا سلیمان نے ’’وَلاتُحَنِّطُوهُ ‘‘ (اسے خوشبو نہ لگائو)کا اضا فہ کیا ہے۔


3240- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، بِمَعْنَى سُلَيْمَانَ: < فِي ثَوْبَيْنِ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۵۸۲) (صحیح)
۳۲۴۰- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سلیمان کی حدیث کے ہم معنی حدیث مروی ہے اس میں: ’’فِي ثَوْبَيْنِ‘‘ ہے ۔


3241- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَصَتْ بِرَجُلٍ مُحْرِمٍ نَاقَتُهُ فَقَتَلَتْهُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: < اغْسِلُوهُ وَكَفِّنُوهُ، وَلا تُغَطُّوا رَأْسَهُ، وَلا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۹۷) (صحیح)
۳۲۴۱- اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں : ایک محرم کو اس کی اونٹنی نے گردن توڑ کر ہلاک کر دیا، اسے رسول اللہﷺ کے پاس لایا گیا تو آپ نے فرمایا:’’ اسے غسل دو اور کفن پہنائو (لیکن) اس کا سر نہ ڈھانپو اور اسے خوشبو سے دور رکھو کیونکہ وہ لبّیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا‘‘۔


* * * * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

{ 16- كِتَاب الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ }
۱۶-کتاب: قسم اور نذر کے احکام ومسائل


1- بَاب التَّغْلِيظِ فِي الأَيْمَانِ الْفَاجِرَةِ
۱-باب: جھوٹی قسم کھانے پر وارد وعید کا بیان​


3242- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ [بْنُ حَسَّانَ]، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ مَصْبُورَةٍ كَاذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ >۔
* تخريج:تفردبہ أبوداود، ۱(تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۳۶، ۴۴۱) (صحیح)
۳۲۴۲- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو کسی دبائو میں آکر (یا دیدہ ودانستہ) جھوٹی قسم کھالے تو چاہئے کہ اس کے سبب وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں آخرت میں اسے یہ سزا دی جائے گی کہ وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب فِيمَنْ حَلَفَ يَمِينًا لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالا لأَحَدٍ
۲-باب: جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کرلینا کیسا ہے؟​


3243- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ -الْمَعْنَى- قَالا: حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ >، فَقَالَ الأَشْعَثُ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ ﷺ : < أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ > قُلْتُ: لا، قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: < احْلِفْ > قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِذًا يَحْلِفُ وَيَذْهَبُ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} إِلَى آخِرِ الآيَةِ۔
* تخريج: خ/المساقاۃ ۴ (۲۳۵۶)، والخصومات ۴ (۲۴۱۶)، والرھن ۶ (۲۵۱۵)، والشہادات ۱۹ (۲۶۶۶)، ۲۰ (۲۶۶۹)، ۲۳ (۲۶۷۳)، ۲۵ (۲۶۷۶)، تفسیر آل عمران ۳ (۴۵۴۹)، الأیمان ۱۱ (۶۶۵۹)، ۱۷ (۶۶۷۶)، الأحکام ۳۰ (۷۱۸۳)، التوحید ۲۴ (۷۴۴۵)، م/الإیمان ۶۱ (۱۳۸)، ت/البیوع ۴۲ (۱۲۶۹)، ق/الأحکام ۸ (۲۳۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۷) (صحیح)
۳۲۴۳- عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو کسی بات پر جھوٹی قسم کھائے تا کہ اس سے کسی مسلمان کا مال ہڑپ لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضبناک ہوگا‘‘۔
اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی آپ ﷺ نے یہ بات میرے ایک مقدمے میں (جو میرے اور ایک یہودی کے درمیان تھا) فرمائی تھی، میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا تو میں اس کو لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آپ ﷺ نے مجھ سے پوچھا: ’’تمہارے پاس گواہ ہیں؟‘‘، میں نے کہا: نہیں، تو آپ ﷺ نے یہودی سے کہا: ’’تم قسم کھاؤ‘‘، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو قسم کھا کر میرا مال ہڑپ کر لے گا، تو اللہ تعالی نے یہ آیت {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} ۱؎آخیر تک نازل فرما ئی ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ’’بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں‘‘ (سورۃ آل عمران : ۷۷)
وضاحت۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدعی علیہ جب انکار کرے تو مدعی کے ذمہ گواہ پیش کرنا ہوگا ورنہ مدعی علیہ سے قسم لی جائے گی ۔


3244- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ كِنْدَةَ وَرَجُلا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهِيَ فِي يَدِهِ، قَالَ: < هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ > قَالَ: لا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ، فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالا بِيَمِينٍ إِلا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ > فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضُهُ۔
* تخريج: ن/الکبری ۴۷ (۶۰۰۲)، ق/الجھاد ۲۹ (۲۸۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۱۱، ۲۱۲) ویأتی ہذا الحدیث فی الأقضیۃ (۳۶۲۲) (صحیح)
۳۲۴۴- اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں کندہ کے ایک آدمی اور حضر موت کے ایک آدمی نے جھگڑا کیا اور دونوں اپنا مقدمہ نبی اکرم ﷺ کے پاس لے گئے، حضر می نے کہا :اللہ کے رسول! میری زمین کو اس شخص کے باپ نے مجھ سے چھین لی تھی اور اب وہ زمین اس شخص کے قبضہ میں ہے، آپ ﷺ نے اس سے پوچھا: ’’تمہارے پاس بیّنہ (ثبوت اور دلیل) ہے؟‘‘، اس نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے قسم دلا نا چاہوں گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ میری زمین ہے جسے اس کے باپ نے مجھ سے غصب کرلی تھی، ( یہ سن کر) کندی قسم کھانے کے لئے تیار ہو گیا، تو رسول اکرم ﷺ نے ( اس وقت) فرمایا:’’ جو شخص کسی کا مال قسم کھا کر ہڑپ کر لے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ سے کوڑھی ہو کر ملے گا‘‘، ( یہ سنا تو) کندی نے کہا : یہ اسی کی زمین ہے۔


3245- حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لأَبِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِلْحَضْرَمِيِّ: < أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ > قَالَ: لا، قَالَ: <فَلَكَ يَمِينُهُ > قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ فَاجِرٌ لا يُبَالِي مَا حَلَفَ عَلَيْهِ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلا ذَاكَ > فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ لَهُ، فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالٍ لِيَأْكُلَهُ ظَالِمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ >۔
* تخريج: م/الإیمان ۶۱ (۱۳۹)، ت/الأحکام ۱۲ (۱۳۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۶۸)، وقد أخرجہ: حم (۴/۳۱۷) ویأتی ہذا الحدیث فی القضا (۳۶۲۳) (صحیح)
۳۲۴۵- وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرموت کا ایک شخص اور کندہ کا ایک شخص دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! اس شخص نے میرے والد کی ایک زمین مجھ سے چھین لی ہے، کندی نے کہا: واہ یہ میری زمین ہے، میرے قبضے میں ہے میں خود اس میں کھیتی کرتا ہوں اس میں اس کا کوئی حق نہیں ہے ۔
راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم ﷺ نے حضرمی سے پوچھا: ’’کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟‘‘، اس نے کہا:نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر تو تمہارے لئے اس کی جانب سے قسم ہے‘‘ (جیسی وہ قسم کھالے اسی کے مطابق فیصلہ ہو جائے گا)، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول: وہ تو فاجر ہے کسی بھی قسم کی پرواہ نہیں کرتا، کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’(وہ کچھ بھی ہو) تمہارے لئے تو بس اس سے اتنا ہی حق ہے (یعنی تم اس سے بس قسم کھلا سکتے ہو)‘‘، پھر وہ قسم کھانے چلا، تو اس کے مڑتے ہی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ دیکھو اگر کسی کا مال ہڑپ کرنے کے لئے اس نے جھوٹی قسم کھالی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے منہ پھیرے ہوگا‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس کی طرف التفات نہیں فرمائے گا، بندے کے لئے اس سے بڑھ کر کیا عذاب ہوگا کہ اس کا مالک اس کی طرف متوجہ نہ ہو ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْظِيمِ الْيَمِينِ عِنْدَ مِنْبَرِ النَّبِيِّ ﷺ
۳-باب: منبرنبوی کے پاس جھوٹی قسم کھانے پر وارد وعید کا بیان​


3246- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ نِسْطَاسٍ مِنْ آلِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا يَحْلِفُ أَحَدٌ عِنْدَ مِنْبَرِي هَذَا عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ أَخْضَرَ إِلا تَبَوَّأَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ >، أَوْ: < وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ >۔
* تخريج: ق/الأحکام ۹ (۲۳۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۷۶)، وقد أخرجہ: ط/الأقضیۃ ۸ (۱۰)، حم (۳/۳۴۴) (صحیح)
۳۲۴۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائے گا اگرچہ ایک تازی مسواک کے لئے کھائے توسمجھ لو اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا''، یا یہ کہا: ''جہنم اس پر واجب ہو گئی'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گو جھوٹی قسم کھانا بروقت اور ہر جگہ گناہ ہے، پر مقدس جگہوں اور مقدس وقتوں میں ان کی سنگینی اور بڑھ جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4 - بَاب الْحَلْفِ بِالأَنْدَادِ
۴-باب: غیراللہ کے نام کی قسم کھا نا کیساہے؟​


3247- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ ابنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلْفِهِ: وَاللاتِ فَلْيَقُلْ : لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ بِشَيْئٍ >۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ النجم ۲ (۴۸۶۰)، الأدب ۷۴ (۶۱۰۷)، الاستئذان ۵۲ (۶۳۰۱)، الأیمان ۵ (۶۶۵۰)، م/الأیمان ۲ (۱۶۴۸)، ت/الأیمان ۱۷ (۱۵۴۵)، ن/الأیمان ۱۰ (۳۸۰۶)، ق/الکفارات ۲ (۲۰۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۹) (صحیح)
۳۲۴۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو کوئی قسم کھا ئے اور اپنی قسم میں یوں کہے کہ میں لات کی قسم کھا تا ہوں توچا ہئے کہ وہ ''لا إله إلا الله'' کہے، اور جو کو ئی اپنے دوست سے کہے کہ آئو ہم تم جوا کھیلیں تواس کو چاہئے کہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرے'' ( تا کہ شر ک اور کلمۂ شر ک کاکفا رہ ہو جائے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلْفِ بِالآبَائِ
۵-باب: باپ دا دا کی قسم کھانا منع ہے​


3248- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < لا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، وَلا بِأُمَّهَاتِكُمْ، وَلا بِالأَنْدَادِ، وَلاتَحْلِفُوا إِلا بِاللَّهِ، وَلا تَحْلِفُوا [بِاللَّهِ] إِلا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ >۔
* تخريج: ن/الأیمان ۵ (۳۸۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۸۳) (صحیح)
۳۲۴۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھائو، نہ اپنی مائوں کی قسم کھانا، اور نہ ان کی قسم کھانا جنہیں لوگ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں، تم صرف اللہ کی قسم کھانا، اور اللہ کی بھی قسم اسی وقت کھائو جب تم سچّے ہو‘‘۔


3249- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَدْرَكَهُ وَهُوَ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ: <إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ >۔
* تخريج: م/الأیمان ۱ (۱۶۴۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۵۵)، وقد أخرجہ: خ/الأدب ۷۴ (۶۱۰۷)، الأیمان ۴ (۶۶۴۷)، ت/الأیمان ۸ (۱۵۳۳)، ن/الأیمان ۴ (۳۳۹۹)، ق/الکفارات ۲ (۲۰۹۴)، ط/النذور ۹ (۱۴)، حم (۲/۱۱، ۳۴، ۶۹، ۸۷، ۱۲۵، ۱۴۲) (صحیح)
۳۲۴۹- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اس حال میں پایا کہ وہ ایک قافلہ میں تھے اور اپنے باپ کی قسم کھارہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ تعالی تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے روکتا ہے اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تو اللہ کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے‘‘۔


3250- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ رَضِي اللَّه عَنْه قَالَ: سَمِعَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، نَحْوَ مَعْنَاهُ إِلَى: < بِآبَائِكُمْ > زَادَ: قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَذَا ذَاكِرًا وَلا آثِرًا۔
* تخريج: خ/ الإیمان ۴ (۶۶۴۷)، م/ الأیمان ۱ (۱۶۴۶)، ن/ الأیمان ۴ (۳۷۹۸، ۳۷۹۹)، ق/ الکفارات ۲ (۲۰۹۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۱۸)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۸، ۳۶) (صحیح)
۳۲۵۰- عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول ﷺنے (غیراللہ کی قسم کھا تے ہوئے )سنا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث: ’’ بِآبَائِكُمْ‘‘ تک بیا ن کی، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ عمر نے کہا :قسم اللہ کی پھر میں نے نہ جان بو جھ کر اس کی قسم کھائی، اور نہ ہی کسی کی با ت نقل کر تے ہو ئے۔


3251- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ: سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ رَجُلا يَحْلِفُ: لا وَالْكَعْبَةِ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ >۔
* تخريج: ت/الأیمان ۸ (۱۵۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۴۵)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴، ۵۸، ۶۰، ۶۹، ۸۶، ۱۲۵) (صحیح)
۳۲۵۱- سعدبن عبیدہ کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو کعبہ کی قسم کھا تے ہو ئے سنا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے ہو ئے سنا ہے: ’’ جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا ‘‘۔


3252- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِاللَّهِ -يَعْنِي فِي حَدِيثِ قِصَّةِ الأَعْرَابِيِّ- قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ، دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ >۔
* تخريج: خ/الإیمان ۳۴ (۴۶)، والصوم ۱ (۱۸۹۱)، والشھادات ۲۶ (۲۶۷۸)، والحیل ۳ (۶۹۵۶)، م/الإیمان ۲، (۱۱)، ن/الصلاۃ ۴ (۴۵۹)، الصوم ۱ (۲۰۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۵۰۰۹)، وقد أخرجہ: ط/قصر الصلاۃ ۲۵ (۹۴) (وهو قطعة من حديث تقدم في أول الصلاة برقم (391) وليس فيه ’’وأبيه‘‘
(اس حدیث میں یہ ٹکڑا ’’أفلح وأبيه إن صدق‘‘ شاذ ہے)
۳۲۵۲- مالک بن ابی عامر کہتے ہیں کہ طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے سنا (یعنی اعرابی کے واقعہ میں)نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:’’ قسم ہے اس کے باپ کی ۱؎، وہ کا میا ب ہو گیا اگر وہ سچّا ہے، قسم ہے اس کے باپ کی وہ جنت میں داخل ہوگیا اگر وہ سچا ہے‘‘۔
وضاحت ۱؎ : اس طرح کی قسم کے الفاظ عربوں کی زبان پر بدون نیت قسم جاری ہوجایاکرتے تھے اس سے مقصد غیر اللہ کی قسم کھانا نہیں ہوتاتھا، اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے: {لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم}یعنی : اللہ تعالیٰ لغوقسم کی قسموں پر تمہاری پکڑ نہیں کریگا۔
 
Top