• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
112-بَاب مَنْ قَالَ تَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ وَتَغْتَسِلُ لَهُمَا غُسْلا
۱۱۲- باب: مستحاضہ عورت ایک غسل سے دو صلاۃ پڑھے​


294- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ: اسْتُحِيضَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأُمِرَتْ أَنْ تُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلا، وَأَنْ تُؤُخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلاةِ الصُّبْحِ غُسْلا، فَقُلْتُ لِعَبْدِالرَّحْمَنِ:[ أ] عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَقَالَ: لا أُحَدِّثُكَ إِلا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَيْئٍ .
* تخريج: ن/الطھارۃ ۱۳۶ (۲۱۴)، والحیض ۵ (۳۶۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۹۵)، وقد أخرجہ: دي/الطھارۃ ۸۲ (۷۹۸) (صحیح)

۲۹۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ ہوا تواسے حکم دیا گیا کہ عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے، اور دونوں کے لئے ایک غسل کرے، اور مغرب کو مؤخر کرے، اور عشاء میں جلدی کرے اور دونوں کے لئے ایک غسل کرے، اور فجر کے لئے ایک غسل کرے۔
شعبہ کہتے ہیں: تو میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے پوچھا: کیا یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے ؟ اس پرانہوں نے کہا: میں جو کچھ تم سے بیان کر تا ہوں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے مر وی ہو تا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اصل میں عبارت یوں ہے: ’’لا أحدثك إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم شيء‘‘جومعنوی اعتبارسے یوں ہے: ’’لاأحدثك بشيء إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘، ترجمہ اسی اعتبارسے کیاگیاہے، اور بعض نسخوں میں عبارت یوں ہے: ’’لاأحدثك عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم بشيء‘‘، یعنی غصہ سے کہا کہ:’’اب میں تم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ روایت نہیں کیا کروں گا‘‘۔

295- حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلٍ اسْتُحِيضَتْ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صلاةٍ، فَلَمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِغُسْلٍ، وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ.
قَالَ أبودَاود: وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً اسْتُحِيضَتْ، فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَمَرَهَا، بِمَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۱۹،۱۳۹) (ضعیف)

(اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں، اورعنعنہ سے روایت کی ہے لیکن متن دوسری روایتوں سے ثابت ہے)۔
۲۹۵ - ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا کو استحا ضہ ہو ا، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر صلاۃ کے وقت غسل کرنے کاحکم دیا، جب ان پر یہ شاق گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے ظہر اور عصر پڑھنے، اور ایک غسل سے مغرب وعشاء پڑھنے اور ایک غسل سے فجر پڑھنے کا حکم دیا ۔
ابو داود کہتے ہیں:اور اِسے ابن عیینہ نے عبدالرحمن بن قاسم سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے اسے حکم دیا، پھراس راوی نے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت کی۔

296- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ- عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ تُصَلِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < سُبْحَانَ اللَّهِ [إِنَّ] هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ، لِتَجْلِسْ فِي مِرْكَنٍ، فَإِذَا رَأَتْ صُفْرَةً فَوْقَ الْمَاءِ فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلا وَاحِدًا، وَتَتَوَضَّأْ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ مُجَاهِدٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَمَّا اشْتَدَّ عَلَيْهَا الْغُسْلُ أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلاتَيْنِ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهُوَ قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۶۰) (صحیح)

۲۹۶ - اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فاطمہ بنت ابی حبیش کواتنے اتنے دنوں سے (خون) استحاضہ آرہا ہے تو وہ صلاۃ نہیں پڑھ سکی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سبحان اللہ ! یہ تو شیطان کی طرف سے ہے، وہ ایک لگن میں بیٹھ جا ئیں، جب پانی پر زردی دیکھیں تو ظہر وعصر کے لئے ایک غسل ،مغرب و عشاء کے لئے ایک غسل، اور فجر کے لئے ایک غسل کریں، اور اس کے درمیان میں وضو کر تی رہیں ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اِسے مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے ،اس میں ہے کہ جب ان پر غسل کر نا دشوار ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے دو نمازیں جمع کرنے کا حکم دیا۔
ابوداود کہتے ہیں : نیز اِسے ابراہیم نے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور یہی قول ابراہیم نخعی اور عبداللہ بن شداد کابھی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
113-بَاب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مِنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ
۱۱۳- باب: مستحاضہ حیض سے پاک ہو نے کے بعد غسل کرے پھرجب دوسرے حیض سے پاک ہوتو غسل کرے(یعنی استحاضہ کے خون میں وضوہے غسل نہیں ہے)​


297- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: $تَدَعُ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي،وَالْوُضُوءُ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ #.
قَالَ أَبودَاود: زَادَ عُثْمَانُ : $وَتَصُومُ وَتُصَلِّي#۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۹۴ (۱۲۶)، ق/الطھارۃ ۱۱۵ (۶۲۵)، دي/الطھارۃ ۸۳ (۸۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۲) (صحیح)
(اس سندمیں ابوالیقظان ضعیف ہیں، دوسری سندوں اورحدیثوں سے تقویت پاکریہ حدیث صحیح ہوئی ہے)
۲۹۷- عدی بن ثابت کے دادا ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: ’’وہ اپنے حیض کے دنوں میں صلاۃ چھو ڑے رہے، پھر غسل کر ے اور صلاۃ پڑھے، اور ہر صلاۃ کے وقت وضو کرے‘‘ ۲؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: عثمان نے یہ اضافہ کیا ہے کہ ’’اور صیام رکھے، اور صلاۃ پڑھے ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : امام مزی نے دینار، جدعدی بن ثابت انصاری کی مسند میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے ، اور ابوداود کا یہ قول نقل کیا ہے : ’’ہوحدیث ضعیف‘‘(یہ حدیث ضعیف ہے)اورحافظ ابن حجر نے’’ النکت الظراف‘‘ میں لکھا ہے کہ عدی کے دادا کا نام راجح یہ ہے کہ ثابت بن قیس ابن الخطیم ہے(تحفۃ الأشراف : ۳۵۴۲)
وضاحت ۲؎ : جمہور کا یہی مذہب ہے، اور دلیل سے یہی قوی ہے، اور ہر صلاۃ کے وقت غسل والی روایتیں استحباب پر محمول ہیں۔

298- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَائَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَذَكَرَ خَبَرَهَا، وَقَالَ: < ثُمَّ اغْتَسِلِي، ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلاةٍ، وَصَلِّي >۔
* تخريج: ق/الطہارۃ ۱۱۵ (۶۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۳۷۲) (صحیح)

۲۹۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں۔
پھر راوی نے ان کا واقعہ بیان کیا، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر تم غسل کرو اور ہر صلاۃ کے لئے وضو کرو اور صلاۃ پڑھو‘‘۔

299- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي مِسْكِينٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ -تَعْنِي مَرَّةً وَاحِدَةً- ثُمَّ تَوَضَّأُ إِلَى أَيَّامِ أَقْرَائِهَا۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، دي/الطھارۃ ۸۴ (۸۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۸ و ۱۷۹۸۹) (صحیح)

(اس سند میں ایوب ضعیف ہیں،دوسری سندوں اورحدیثوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہوئی ہے)
۲۹۹ - ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا مستحاضہ کے بارے میں کہتی ہیں کہ وہ غسل کرے گی، یعنی ایک مرتبہ (غسل کرے گی) پھر اپنے حیض آنے تک وضو کرتی رہے گی۔

300- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ أَيُّوبَ أَبِي الْعَلاءِ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنِ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مِثْلَهُ .
قَالَ أَبودَاود: وَحَدِيثُ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ وَالأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبٍ وَأَيُّوبَ أَبِي الْعَلاءِ كُلُّهَا ضَعِيفَةٌ لا تَصِحُّ، وَدَلَّ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبٍ هَذَا الْحَدِيثُ أَوْقَفَهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ وَأَنْكَرَ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ أَنْ يَكُونَ حَدِيثُ حَبِيبٍ مَرْفُوعًا، وَأَوْقَفَهُ أَيْضًا أَسْبَاطٌ عَنِ الأَعْمَشِ، مَوْقُوفٌ عَنْ عَائِشَةَ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ ابْنُ دَاوُدَ عَنِ الأَعْمَشِ، مَرْفُوعًا أَوَّلَهُ، وَأَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْوُضُوءُ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ، وَدَلَّ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ حَبِيبٍ هَذَا: أَنَّ رِوَايَةَ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلاةٍ ،فِي حَدِيثِ الْمُسْتَحَاضَةِ.
وَرَوَى أَبُو الْيَقْظَانِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه وَعَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
وَرَوَى عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ وَبَيَانٌ، وَالْمُغِيرَة، وَفِرَاسٌ، وَمُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ حَدِيثِ قَمِيرَ عَنْ عَائِشَةَ: < تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلاةٍ >.
وَرِوَايَةَ دَاوُدَ وَعَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَمِيرَ عَنْ عَائِشَةَ: < تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّةً >.
وَرَوَى هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ: < الْمُسْتَحَاضَةُ تَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاةٍ >.
وَهَذِهِ الأَحَادِيثُ كُلُّهَا ضَعِيفَةٌ إِلا حَدِيثَ قَمِيرَ وَحَدِيثَ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ وَحَدِيثَ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ، وَالْمَعْرُوفُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ -الْغُسْلُ-۔
* تخريج: انظر ما قبله، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۸و۱۷۹۸۹) (صحیح)

(اس کے راوی ایوب ضعیف ہیں، دوسری حدیثوں سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)
۳۰۰- اس سند سے بھی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔
ابوداود کہتے ہیں: عدی بن ثابت اور اعمش کی حدیث جو انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اور ایو ب ابوالعلا ء کی حدیث یہ سب کی سب ضعیف ہیں، صحیح نہیں ہیں، اور اعمش کی حدیث جسے انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اس کے ضعف پر یہی حدیث دلیل ہے ،جسے حفص بن غیا ث نے اعمش سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور حفص بن غیاث نے حبیب کی حدیث کے مرفوعا ہو نے کا انکار کیا ہے،نیزاسے اسباط نے بھی اعمش سے، اور اعمش نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس کے ابتدائی حصہ کو ابن داو د نے اعمش سے مر فو عا روایت کیا ہے اور اس میں ہرصلاۃ کے وقت وضو کے ہونے کا انکا ر کیا ہے ۔
حبیب کی حدیث کے ضعف کی دلیل یہ بھی ہے کہ زہری کی روایت بواسطہ عروہ، عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے مستحاضہ کے متعلق مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ ہرصلاۃ کے لئے غسل کر تی تھیں۔
ابو الیقظان نے عدی بن ثابت سے، عدی نے اپنے والد ثابت سے،ثابت نے علی رضی اللہ عنہ سے، اور بنو ہاشم کے غلام عمار نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اور عبدالملک بن میسرہ ، بیان، مغیرہ ، فراس اور مجالد نے شعبی سے اور شعبی نے قمیر کی حدیث عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ: ’’ تم ہر صلاۃکے لئے وضو کرو‘‘۔
اور داود اور عاصم کی روایت میں جسے انہوں نے شعبی سے،شعبی نے قمیر سے، اور قمیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ وہ روزانہ ایک بار غسل کرے ۔
ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ: ’’مستحاضہ عورت ہر صلاۃ کے لئے وضو کرے‘‘۔
یہ ساری حدیثیں ضعیف ہیں سوائے تین حدیثوں کے: ایک قمیر کی حدیث (جو عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے)، دوسری عمار مولی بنی ہاشم کی حدیث (جو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے)، اور تیسری ہشام بن عروہ کی حدیث جو ان کے والد سے مروی ہے، ابن عباس سے مشہور ہر صلاۃ کے لئے غسل ہے ۲؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف کی بات کا خلاصہ یہ ہے کہ اعمش کی حدیث جسے انہوں نے حبیب کے طریق سے روایت کیا ہے دو وجہوں سے ضعیف ہے ایک یہ کہ حفص بن غیاث نے بھی اسے اعمش سے روایت کیا ہے؛ لیکن انہوں نے اسے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوف قرار دیا ہے اور اس کے مرفوع ہونے کا انکار کیا ہے، اور اسباط بن محمد نے بھی اسے اعمش سے موقوفاً ہی روایت کیا ہے اور خود اعمش نے بھی صرف اس کے ابتدائی حصہ کو مرفوعاً روایت کیا ہے اور اس میں ہر صلاۃ کے وقت وضو کے ذکر کا انکار کیا ہے، دوسری یہ کہ حبیب بن ثابت نے زہری کی مخالفت کی ہے کیونکہ زہری نے اپنی روایت میں (جسے انہوں نے بواسطہ عروہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے) ہر صلاۃ کے وقت غسل کرنے کا ذکر کیا ہے اور حبیب کی روایت میں ہر صلاۃ کے لئے وضو کا ذکر ہے ۔
وضاحت ۲؎ : خلاصۂ کلام یہ ہے کہ مؤلف نے اس باب میں نو روایتیں ذکر کی ہیں جن میں سے تین مرفوع، چھ موقوف ہیں، یہ ساری روایتیں ضعیف ہیں سوائے ان تین آثار کے جن کا ذکر انہوں نے آخر میں کیا ہے (تینوں مرفوع روایات بھی متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر معناً صحیح ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
114- بَاب مَنْ قَالَ الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ
۱۱۴ - باب: مستحاضہ ایک ظہر سے دوسرے ظہر تک ایک غسل کرے درمیان میں وضوکیا کیاکرے​


301- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ أَنَّ الْقَعْقَاعَ وَزَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ أَرْسَلاهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ يَسْأَلُهُ: كَيْفَ تَغْتَسِلُ الْمُسْتَحَاضَةُ؟ فَقَالَ: تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاةٍ، فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ بِثَوْبٍ .
قَالَ أَبودَاود: وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: < تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ >، وَكَذَلِكَ رَوَى دَاوُدُ وَعَاصِمٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ، إِلا أَنَّ دَاوُدَ قَالَ: <كُلَّ يَوْمٍ>، وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ ’عِنْدَ الظُّهْرِ‘ وَهُوَ قَوْلُ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَالْحَسَنِ وَعَطَاءِ.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ مَالِكٌ: إِنِّي لأَظُنُّ حَدِيثَ ابْنِ الْمُسَيَّبِ: < مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ > إِنَّمَا هُوَ: <مِنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ>، وَلَكِنَّ الْوَهْمَ دَخَلَ فِيهِ، فَقَلَبَهَا النَّاسُ [فَقَالُوا]: < مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ >.
[وَرَوَاهُ مِسْوَرُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، قَالَ فِيهِ: < مِنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ >، فَقَلَبَهَا النَّاسُ: مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ ۔
* تخريج: ط/الطہارۃ ۲۹ (۱۰۷)، أخرجہ: دي/الطھارۃ ۸۴ (۸۳۷) (صحیح)

(انس،عائشہ اورحسن کے اقوال بھی سنداً صحیح ہیں)
۳۰۱ - ابو بکر کے غلام سمیّ کہتے ہیں کہ قعقاع اور زید بن اسلم دونوں نے انہیں سعید بن مسیب کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا کہ مستحاضہ عورت کس طرح غسل کرے؟ تو انہوں نے کہا: وہ ایک ظہر سے دوسرے ظہرتک ایک غسل کرے، اور ہر صلاۃ کے لئے وضو کرے، اور اگر استحاضہ کا خون زیادہ آئے تو کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے۔
ابو داود کہتے ہیں: ابن عمر اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے بھی مر وی ہے کہ وہ ظہر سے ظہر تک ایک غسل کرے، اوراسی طرح داو د اور عاصم نے شعبی سے،شعبی نے اپنی بیوی سے، انہوں نے قمیر سے، اور قمیر نے ام المومنین عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، مگر داودکی روایت میں لفظ ’’كل يوم‘‘ کا (اضا فہ) ہے یعنی ہرروز غسل کرے، اور عا صم کی روایت میں ’’عند الظهر‘‘ کا لفظ ہے اور یہی قول سالم بن عبداللہ، حسن اور عطاء کا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: مالک نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ ا بن مسیب کی حدیث: ’’من ظهرٍ إلى ظهرٍ‘‘ کے بجائے ’’من طهرٍ ٕإلى طهرٍ‘‘ ہے، لیکن اس میں وہم داخل ہو گیا اور لوگوں نے اسے بدل کر ’’من ظهرٍ إلى ظهرٍ‘‘ کردیا، نیز اسے مسور بن عبدالملک بن سعید بن عبدالرحمن بن یر بو ع نے روایت کیا ہے ، اس میں انہوں نے ’’من طهر إلى طهر‘‘ کہا ہے، پھر لوگوں نے اسے ’’من ظهرٍ إلى ظهرٍ‘‘ میں بدل دیا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
115- بَاب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّةً وَلَمْ يَقُلْ عِنْدَ الظُّهْرِ
۱۱۵- باب: مستحاضہ ہر روز ایک غسل کرے اور ظہرکی قید نہیں​


302- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي إِسْمَاعِيلَ -وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ-، عَنْ مَعْقِلٍ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْه؛ قَالَ: الْمُسْتَحَاضَةُ إِذَا انْقَضَى حَيْضُهَا اغْتَسَلَتْ كُلَّ يَوْمٍ وَاتَّخَذَتْ صُوفَةً فِيهَا سَمْنٌ أَوْ زَيْتٌ۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۸۲) (صحیح)

۳۰۲- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مستحاضہ کا حیض آنا بند ہو جائے تو ہر روز(وقت کی تخصیص کے بغیر) غسل کرے اور گھی یا روغن زیتون لگا ہوا روئی کا ٹکڑا شرم گاہ میں رکھ لے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
116- بَابُ مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ بَيْنَ الأَيَّامِ
۱۱۶- باب: مستحا ضہ عورت استحا ضہ کے دنوں میں غسل کرے​


303- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ-؛ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّهُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمُسْتَحَاضَةِ، فَقَالَ: تَدَعُ الصَّلاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ فَتُصَلِّي، ثُمَّ تَغْتَسِلُ فِي الأَيَّامِ.
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۲۰۵) (صحیح)

۳۰۳- محمد بن عثما ن سے روایت ہے کہ انہوں نے قاسم بن محمد سے مستحاضہ کے با رے میں پو چھاتو قاسم بن محمد نے کہا: وہ اپنے حیض کے دنوں میں صلاۃ چھو ڑدے گی ، پھر غسل کرے گی اور صلاۃ پڑھے گی ، پھر با قی ایام میں غسل کر تی رہے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
117-بَاب مَنْ قَالَ تَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاةٍ
۱۱۷- باب: مستحاضہ ہر صلاۃ کے لئے وضو کرے​


304- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ -يَعْنِي بْنَ عَمْرٍو-، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضِ فَإِنَّهُ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلاةِ، فَإِذَا كَانَ الآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي >.
قَالَ أَبودَاود: قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: وَحَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ حِفْظًا، فَقَالَ: عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ [أَنَّ فَاطِمَةَ].
قَالَ أَبودَاود: وَرُوِيَ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَشُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ الْعَلاءُ: عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَأَوْقَفَهُ شُعْبَةُ [عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ]. تَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاةٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :۲۸۱، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۱۹) (حسن)

۳۰۴- فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہیں استحاضہ کی شکایت تھی تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’جب حیض کا خون ہو (جوکہ بالکل سیاہ ہو تا ہے اور پہچان لیا جا تا ہے) تو تم صلاۃ سے رک جاؤ اور جب دوسری طرح کا خون آنے لگے تو وضو کرو اور صلاۃ پڑھو‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں کہ ابن مثنی نے کہا ہے کہ ابن ابی عدی نے اسے ہم سے زبانی بیان کیا تو اس میں انہوں نے ’’عن عروة عن عائشة أن فاطمة‘‘ کہا۔
ابو داود کہتے ہیں: نیز یہ حدیث علاء بن مسیب اور شعبہ سے مروی ہے انہوں نے حکم سے اور حکم نے ابو جعفر سے روایت کیا ہے مگر علاء نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً اور شعبہ نے ابو جعفر سے موقوفاً بیان کیا ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ ہر صلاۃ کے لئے وضو کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
118-بَاب مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الْوُضُوءَ إِلا عِنْدَ الْحَدَثِ
۱۱۸- باب: مستحاضہ صرف حدث ہونے پر وضو کرے​


305- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ عِكْرِمَةِ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تَنْتَظِرَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، فَإِنْ رَأَتْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : ۲۸۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۱) (صحیح)

۳۰۵- عکرمہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ ہو گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے ایام حیض (کے ختم ہونے) کا انتظار کریں پھر غسل کریں اور صلاۃ پڑھیں، پھر اگر اس میں سے کچھ ۱؎ انہیں محسوس ہو تو وضو کرلیں اور صلاۃ پڑھیں ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد حدث ہے نہ کہ مستحاضہ سے خارج ہونے والا خون، اس لئے کہ استحاضہ کے خون سے وضو واجب نہیں ہوتا کیونکہ یہ خون بند ہی نہیں ہوتا ہے برابر جاری رہتا ہے اور اگر اس سے خون مراد لیا جائے تو جملہ شرطیہ کا کوئی مفہوم ہی نہیں رہ جاتا ہے کیونکہ مستحاضہ تو برابر خون دیکھتی ہے یہ اس سے بند ہی نہیں ہوتا ہے اسی وضاحت سے یہ حدیث باب کے مطابق ہوسکتی ہے۔

306- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ؛ عَنْ رَبِيعَةَ أَنَّهُ كَانَ لا يَرَى عَلَى الْمُسْتَحَاضَةِ وُضُوئًا عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ إِلا أَنْ يُصِيبَهَا حَدَثٌ غَيْرُ الدَّمِ فَتَوَضَّأُ.
[قَالَ أَبودَاود: هَذَا قَوْلُ مَالِكٍ: يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ]۔
* تخريج: تفرد به أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۶۳۶) (صحیح)

۳۰۶- ربیعہ سے روایت ہے کہ وہ مستحاضہ کے لئے ہر صلاۃ کے وقت وضو ضروری نہیں سمجھتے تھے سوائے اس کے کہ اسے خون کے علاوہ کوئی اور حدث لاحق ہو تو وہ وضو کرے گی۔
ابو داود کہتے ہیں: یہی مالک بن انس کا قول ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
119- بَاب فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الْكُدْرَةَ وَالصُّفْرَةَ بَعْدَ الطُّهْر
۱۱۹- باب: عورت پاکی کے بعد زردی یا گدلا پن دیکھے تو کیا کرے؟​


307- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، وَكَانَتْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ: كُنَّا لا نَعُدُّ الْكُدْرَةَ وَالصُّفْرَةَ بَعْدَ الطُّهْرِ شَيْئًا ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۱۳۲) وقد أخرجہ: خ/الحیض ۲۵ (۳۲۵)، ن/الحیض ۷ (۳۶۸)، ق/الطھارۃ ۱۲۷ (۶۴۷)، دي/الطھارۃ ۹۳ (۹۰۰) (صحیح)

۳۰۷- ام عطیہ رضی اللہ عنہا (انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی) کہتی ہیں: ہم حیض سے پاک ہوجانے کے بعد زردی اور گدلے پن کو کچھ نہیں سمجھتے تھے۔

308- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِمِثْلِهِ . قَالَ أَبودَاود: أُمُّ الْهُذَيْلِ: هِيَ حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ كَانَ ابْنُهَا اسْمُهُ هُذَيْلٌ وَاسْمُ زَوْجِهَا عَبْدُالرَّحْمَنِ۔
* تخريج: خ/الحیض ۲۶(۳۲۶)، ن/الحیض ۷(۳۶۸)، ق/الطہارۃ ۱۲۷(۶۴۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۶) (صحیح)

۳۰۸- اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مثل مروی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں: ام ھذیل حفصہ بنت سیرین ہیں، ان کے لڑکے کا نام ہذیل اور شوہر کا نام عبد الرحمن ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مؤلف نے یہاں اس بات کا تذکرہ اس مناسبت سے کیا ہے کہ ام ہذیل محمد بن سیرین کی بہن ہیں، ان کی ام عطیہ سے اور بھی دیگر روایات ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
120- بَاب الْمُسْتَحَاضَةِ يَغْشَاهَا زَوْجُهَا
۱۲۰- باب: مستحاضہ سے اس کا شو ہر جماع کرسکتا ہے​


309- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: كَانَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ تُسْتَحَاضُ فَكَانَ زَوْجُهَا يَغْشَاهَا.
قَالَ أَبودَاود : وقَالَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ: مُعَلَّى ثِقَةٌ، وَكَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لا يَرْوِي عَنْهُ لأَنَّهُ كَانَ يَنْظُرُ فِي الرَّأْيِ۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم (۳۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۱) (صحیح)

۳۰۹- عکرمہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو استحاضہ کا خون آتا تھا اور ان کے شوہر ان سے صحبت کرتے تھے۔
ابو داود کہتے ہیں کہ یحییٰ بن معین نے کہا ہے کہ معلی ثقہ ہیں اور احمد بن حنبل ان سے اس لئے روایت نہیں کرتے تھے کہ وہ قیاس ورائے میں دخل رکھتے تھے۔

310- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ أَنَّهَا كَانَتْ مُسْتَحَاضَةً وَكَانَ زَوْجُهَا يُجَامِعُهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم (۳۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۱) (حسن)

۳۱۰ - حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ مستحا ضہ ہوتی تھیں اور ان کے شوہر ان سے جماع کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
121- بَاب مَا جَاءَ فِي وَقْتِ النُّفَسَاءِ
۱۲۱- باب: نفاس کی مدت کابیان​


311- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ مُسَّةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَتِ النُّفَسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَقْعُدُ بَعْدَ نِفَاسِهَا أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، وَكُنَّا نَطْلِي عَلَى وُجُوهِنَا الْوَرْسَ تَعْنِي مِنَ الْكَلَفِ۔
* تخريج: ت/الطھارۃ ۱۰۵ (۱۳۹)، ق/الطھارۃ ۱۲۸ (۶۴۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۰۰، ۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۰) (حسن صحیح)

۳۱۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نے میں نفا س والی عورتیں زچگی کے بعد چالیس دن یاچالیس رات تک بیٹھی رہتی تھیں ۱؎ ، ہم اپنے چہروں پرورس ۲؎ ملا کرتے تھے یعنی جھائیوں کی وجہ سے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی صلاۃ اور صیام سے رکی رہتی تھیں۔
وضاحت ۲؎ : ایک خوشبودار گھاس ہے جسے رنگنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

312- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، يَعْنِي حُبِّي، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي الأَزْدِيَّةُ [يَعْنِي مُسَّةَ] قَالَتْ: حَجَجْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! إِنَّ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ يَأْمُرُ النِّسَاءَ يَقْضِينَ صَلاةَ الْمَحِيضِ، فَقَالَتْ: لا يَقْضِينَ، كَانَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم تَقْعُدُ فِي النِّفَاسِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً لا يَأْمُرُهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِقَضَاءِ صَلاةِ النِّفَاسِ، قَالَ مُحَمَّدٌ -يَعْنِي ابْنَ حَاتِمٍ-: وَاسْمُهَا مُسَّةُ، تُكْنَى أُمَّ بُسَّةَ.
قَالَ أَبودَاود: كَثِيرُ بْنُ زِيَادٍ كُنْيَتُهُ أَبُو سَهْلٍ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۸۸) (حسن)

۳۱۲- مُسَّہازدیہ (ام بسّہ) سے روایت ہے کہ میں حج کو گئی تو ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاںحاضر ہوئی، میں نے ان سے کہا: اے ام المومنین ! سمرہ بن جندب عورتوں کو حیض کی صلاتیں قضا کرنے کا حکم دیتے ہیں، اس پر انہوں نے کہا: وہ قضا نہ کریں (کیونکہ) عورت جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے ہوتی ۱؎ حالت نفا س میں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نفاس کی صلاۃقضا کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے صرف ازواج مطہرات ہی مراد نہیں ہیں بلکہ یہ عام ہے اس میں بیٹیاں، لونڈیاں اور خاندان اور رشتہ کی عورتیں بھی داخل ہیں۔
 
Top