• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
190- بَاب الرَّدِّ عَلَى الإِمَامِ
۱۹۰-باب: امام کو سلام کا جواب دینا​


1001- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَمَاهِرِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نَرُدَّ عَلَى الإِمَامِ وَأَنْ نَتَحَابَّ، وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۳۰ (۹۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۹۷) (ضعیف)
(اس کے روای ’’سعید ‘‘ شامی ضعیف ہیں اور قتادہ اور حسن بصری مدلس ہیں نیز: حسن بصری کا سمرۃ سے حدیث عقیقہ کے سوا سماع ثابت نہیں )
۱۰۰۱- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں امام کے سلام کا جواب دینے اورآپس میں دوستی رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کر نے کا حکم دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
191- بَاب التَّكْبِيرِ بَعْدَ الصَّلاةِ
۱۹۱-باب: صلاۃ کے بعد تکبیر کہنے کا بیان​


1002- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ يُعْلَمُ انْقِضَاءُ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالتَّكْبِيرِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۵ (۸۴۲)، م/المساجد ۲۳ (۵۸۳)، ن/السھو ۷۹ (۱۳۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۲۲) (صحیح)

۱۰۰۲- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کے ختم ہونے کوتکبیر سے جانا جاتاتھا۔

1003- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ لِلذِّكْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ كَانَ ذَلِكَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَأَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنْتُ أَعْلَمُ إِذَا انْصَرَفُوا بِذَلِكَ وَأَسْمَعُهُ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۵ (۸۴۱)، م/المساجد ۲۳ (۵۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۷) (صحیح)

۱۰۰۳- عبداللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ذِکر کے لئے آواز اس وقت بلند کی جاتی تھی جب لوگ فرض صلاۃ سے سلام پھیر کر پلٹتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہی دستور تھا،ا بن عباس کہتے ہیں: جب لو گ صلاۃ سے پلٹتے تو مجھے اسی سے اس کا علم ہوتا اور میں اسے سنتا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
192-بَاب حَذْفِ التَّسْلِيمِ
۱۹۲-باب: سلام کو کھینچ کر نہ کہنے کا بیان​


1004- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ [بْنُ مُحَمَّدِ] بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < حَذْفُ السَّلامِ سُنَّةٌ >.
قَالَ عِيسَى: نَهَانِي ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ رَفْعِ هَذَا الْحَدِيثِ .
قَالَ أَبودَاود: سَمِعْت أَبَا عُمَيْرٍ عِيسَى بْنَ يُونُسَ الْفَاخُورِيَّ الرَّمْلِيَّ قَالَ: لَمَّا رَجَعَ الْفِرْيَابِيُّ مِنْ مَكَّةَ تَرَكَ رَفْعَ هَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ: نَهَاهُ أَحْمَدُ ابْنُ حَنْبَلٍ عَنْ رَفْعِهِ ]۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۱۱ (۲۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۵۳۲) (ضعیف)
(اس کے راوی ’’قرۃ‘‘ کی ثقاہت میں کلام ہے )
۱۰۰۴- ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’سلام کو کھینچ کر لمبا نہ کرنا سنت ہے‘‘۔
عیسیٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے مجھے اس حدیث کو مرفو ع کرنے سے منع کیاہے۔
ابو داود کہتے ہیں:میں نے ابو عمیر عیسی بن یو نس فاخری رملی سے سنا ہے انہوں نے کہا ہے کہ جب فریا بی مکہ مکر مہ سے واپس آئے تو انہوں نے اس حدیث کو مر فو ع کہنا ترک کردیااور کہا: احمد بن حنبل نے انہیں اس حدیث کومر فو ع روایت کرنے سے منع کر دیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
193- بَاب إِذَا أَحْدَثَ فِي صَلاتِهِ يَسْتَقْبِلُ
۱۹۳-باب: وضو ٹوٹ جا نے پردوبارہ صلاۃ ادا کرنے کا بیان​


1005- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاةِ فَلْيَنْصَرِفْ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلْيُعِدْ صَلاتَهُ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم :۲۰۵، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴۴) (ضعیف)

(اس کے راوی’’ عیسیٰ ‘‘ اور ’’مسلم‘‘ دونوں لین الحدیث ہیں)
۱۰۰۵- علی بن طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کسی کو دورانِ صلاۃ بغیر آواز کے ہوا خارج ہو تو وہ ( صلاۃ) چھوڑ کر چلا جائے اور وضو کرے اور صلاۃ دہرائے‘‘ ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : علی بن طلق رضی اللہ عنہ کی یہ روایت صحت کے اعتبار سے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت سے زیادہ راجح ہے جو کتاب الطہارۃ میں آئی ہے اور جس میں ہے: ’’من أصابه قيء في صلواته أو رعاف فإنه ينصرف ويبني على صلاته‘‘ کیونکہ اگر چہ علی بن طلق اور عائشہ رضی اللہ عنہما دونوں کی روایتوں میں کلام ہے لیکن علی بن طلق رضی اللہ عنہ کی روایت کو ابن حبان نے صحیح کہا ہے اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو کسی نے صحیح نہیں کہا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
194-بَاب فِي الرَّجُلِ يَتَطَوَّعُ فِي مَكَانِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْمَكْتُوبَةَ
۱۹۴-باب: جس جگہ پر فرض پڑھی ہو وہا ں نفلی صلاۃ پڑھنے کا بیان​


1006- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَعَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ -قَالَ: عَنْ عَبْدِالْوَارِثِ- أَنْ يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ أَوْ عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ >، زَادَ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ: < فِي الصَّلاةِ > يَعْنِي فِي السُّبْحَةِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۵۷ (۸۴۸ تعلیقاً)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۲۰۳ (۱۴۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۷۹)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۲۵) (صحیح)

۱۰۰۶- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ کیا تم میں سے کو ئی شخص عاجز ہے‘‘۔
عبدالوارث کی روایت میں ہے: آگے بڑھ جانے سے یا پیچھے ہٹ جانے سے یا دائیں یا بائیں چلے جانے سے ۔
حماد کی روایت میں ’’في الصلاة‘‘ کا اضافہ ہے یعنی نفل صلاۃ پڑھنے کے لئے ۔

1007- حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ فَقَالَ: صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلاةَ، أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلاةِ، مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الأُولَى مِنَ الصَّلاةِ، فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ، ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رِمْثَةَ، يَعْنِي نَفْسَهُ، فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الأُولَى مِنَ الصَّلاةِ يَشْفَعُ، فَوَثَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ فَأَخَذَ بِمَنْكِبِهِ فَهَزَّهُ ثُمَّ قَالَ: اجْلِسْ فَإِنَّهُ لَمْ يُهْلِكْ أَهْلَ الْكِتَابِ إِلا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صَلَوَاتِهِمْ فَصْلٌ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بَصَرَهُ فَقَالَ: < أَصَابَ اللَّهُ بِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ >.
[قَالَ أَبودَاود: وَقَدْ قِيلَ أَبُو أُمَيَّةَ مَكَانَ أَبِي رِمْثَةَ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۴۱، ۱۲۰۳۷) (حسن لغیرہ)

(اس کے راوی ’’اشعث‘‘ اور ’’منہال‘‘ دونوں ضعیف ہیں’ لیکن دونوں کی متابعت کے ملنے سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحيحة: 3173، وتراجع الألباني: 9)
۱۰۰۷- ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ ہمیں ہما رے ایک امام نے جن کی کنیت ابو رمثہ ہے صلاۃ پڑھا ئی، صلاۃ سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے کہا: یہی صلاۃ یا ایسی ہی صلاۃ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ہے، وہ کہتے ہیں: اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما اگلی صف میں آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوتے تھے، اور ایک اور شخص بھی تھا جو تکبیر اولی میں موجود تھا، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ پڑھا چکے تو آپ نے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیر ا، یہاں تک کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گالوں کی سفیدی دیکھی، پھر آپ پلٹے ایسے ہی جیسے ابورمثہ یعنی وہ خود پلٹے، پھر وہ شخص جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تکبیر اولیٰ پائی تھی اٹھ کر دو رکعت پڑھنے لگا تو اٹھ کر عمر رضی اللہ عنہ تیز ی کے ساتھ اس کی طرف بڑھے اور اس کا کندھا پکڑ کر زور سے جھنجوڑکر کہا بیٹھ جاو ، کیونکہ اہل کتاب یعنی یہو د ونصاریٰ کو صرف اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ ان کی صلاتوں میں فصل نہیں ہوتا تھا، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھائی (اور یہ صورت حال دیکھی ) تو فرمایا: ’’خطاب کے بیٹے ! اللہ تعالی نے تمہیں ٹھیک اور درست با ت کہنے کی توفیق دی‘‘۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
195- بَاب السَّهْوِ فِي السَّجْدَتَيْنِ
۱۹۵-باب: سجدۂ سہو کا بیان​


1008- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِحْدَى صَلاتَيِ الْعَشِيِّ: الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِمَا إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى، يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ خَرَجَ سَرْعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ: قُصِرَتِ الصَّلاةُ، قُصِرَتِ الصَّلاةُ، وَفِي النَّاسِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ رَجُلٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَمِّيهِ ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلاةُ ؟ قَالَ: < لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلاةُ >، قَالَ : بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ: < أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ > فَأَوْمَئُوا: أَيْ نَعَمْ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى مَقَامِهِ فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ الْبَاقِيَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، [ثُمَّ كَبَّرَ] وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، قَالَ: فَقِيلَ لِمُحَمَّدٍ: سَلَّمَ فِي السَّهْوِ ؟ فَقَالَ: لَمْ أَحْفَظْهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۱۵)، وقد أخرجہ: خ/الصلاۃ ۸۸ (۴۸۲)، والأذان ۶۹ (۷۱۴)، والسھو ۳ (۱۲۲۷)، ۴ (۱۲۲۸)، ۸۵ (۱۳۶۷)، والأدب ۴۵ (۶۰۵۱)، وأخبار الآحاد ۱ (۷۲۵۰)، ت/الصلاۃ ۱۸۰ (۳۹۹)، ن/السھو ۲۲ (۱۲۲۵)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۴ (۱۲۱۴)، حم (۲/۲۳۷، ۲۸۴) (صحیح)

۱۰۰۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شام کی دونوں یعنی ظہر اور عصر میں سے کو ئی صلاۃ پڑھا ئی مگرصرف دو رکعتیں پڑھا کر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر مسجد کے اگلے حصہ میں لگی ہوئی ایک لکڑی کے پاس اٹھ کر گئے اور اپنے دونوں ہا تھوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر لکڑی پر رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کا اثر ظاہر ہو رہا تھا، پھر جلدباز لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ صلاۃ کم کردی گئی ہے ، صلاۃ کم کردی گئی ہے ، لو گوں میں ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجو د تھے لیکن وہ دونوں آپ سے( اس سلسلہ میں ) بات کرنے سے ڈرے، پھر ایک شخص کھڑ ا ہو ا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہا کرتے تھے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ بھو ل گئے ہیں یاصلاۃ کم کردی گئی ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہ میں بھولا ہوں، نہ ہی صلاۃ کم کی گئی ہے‘‘، اس شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں، پھر آپ لو گوں کی جا نب متوجہ ہوئے اور ان سے پو چھا: ’’ کیا ذو الید ین سچ کہہ رہے ہیں؟‘‘، لو گوں نے اشارہ سے کہا: ہاں ایسا ہی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پرواپس آئے اور باقی دونوں رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد’’الله أكبر‘‘ کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر ’’الله أكبر‘‘ کہہ کر سجدے سے سر اٹھا یا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہہ کر اپنے او رسجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا دوسرا سجدہ کیا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہہ کر اٹھے۔
راوی کہتے ہیں: تو محمد سے پو چھا گیاکہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدۂ سہو کے بعد پھر سلام پھیرا؟ انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ یا د نہیں، لیکن مجھے خبر ملی ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا ہے: آپ نے پھر سلام پھیر ا ۔

1009- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، بِإِسْنَادِهِ، وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَتَمُّ، قالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَقُلْ: < بِنَا > وَلَمْ يَقُلْ: < فَأَوْمَئُوا >، قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ، وَلَمْ يَقُلْ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ، وَتَمَّ حَدِيثُهُ لَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: < فَأَوْمَئُوا > إِلا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ.
[قَالَ أَبودَاود: وَكُلُّ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَقُلْ: < فَكَبَّرَ > وَلا ذَكَرَ < رَجَعَ >]۔
* تخريج: خ/الأذان ۶۹ (۷۱۴)، السہو ۴(۱۲۲۸)، أخبار الآحاد ۱(۷۲۵۰)، ت/الصلاۃ ۱۷۶ (۳۹۹)، ن/السہو ۲۲ (۱۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۴۹)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۵ (۶۰)، حم (۲/۲۳۵، ۴۲۳) (صحیح)

۱۰۰۹- اس طریق سے بھی محمد بن سیرین سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے اور حماد کی روایت زیادہ کامل ہے مالک نے ’’صلى رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کہا ہے ’’صلى بنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ نہیں کہا ہے اور نہ ہی انہوں نے ’’ فَأَوْمَئُوا‘‘ کہا ہے ( جیسا کہ حماد نے کہا ہے بلکہ اس کی جگہ) انہوں نے ’’فقال الناس نعم‘‘ کہا ہے، اور مالک نے ’’ثم رفع‘‘ کہا ہے، ’’وَكَبَّرَ‘‘ نہیں کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے، یعنی مالک نے ’’رفع وكَبَّرَ‘‘ کہنے کے بجائے صرف ’’رفع‘‘ پر اکتفا کیا ہے اور مالک نے ’’ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أو أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ ‘‘ کہا ہے جیسا کہ حماد نے کہا ہے اور مالک کی حدیث یہاں پوری ہوگئی ہے اس کے بعد جو کچھ ہے مالک نے اس کا ذکرنہیں کیا ہے اور نہ ہی لوگوں کے اشارے کا انہوں نے ذکر کیا ہے صرف حماد بن زید نے اس کا ذکر کیا ہے۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ حدیث جتنے لو گوں نے بھی روایت کی ہے کسی نے بھی لفظ ’’فَكَبَّرَ‘‘نہیں کہا ہے اور نہ ہی ’’رَجَعَ‘‘ کا ذکر کیاہے۔

1010- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ -يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ -يَعْنِي ابْنَ عَلْقَمَةَ- عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، بِمَعْنَى حَمَّادٍ كُلِّهِ، إِلَى آخِرِ قَوْلِهِ: < نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ > قَالَ: قُلْتُ: فَالتَّشَهُّدُ؟ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْ فِي التَّشَهُّدِ، وَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَتَشَهَّدَ، وَلَمْ يَذْكُرْ: < كَانَ يُسَمِّيهِ ذَا الْيَدَيْنِ > وَلا ذَكَرَ: < فَأَوْمَئُوا > وَلا ذَكَرَ الْغَضَبَ، وَحَدِيثُ [حَمَّادٍ عَنْ] أَيُّوبَ أَتَمُّ ۔
* تخريج: خ/السہو ۴ (۱۲۲۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۶۸۹) (صحیح)

۱۰۱۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھا ئی ،پھرراوی نے پورے طور سے حما د کی روایت کے ہم معنی روایت ان کے قو ل: ’’نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ‘‘ تک ذکر کی۔
سلمہ بن علقمہ کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی محمد بن سیرین سے )پوچھا کہ آپ نے تشہد پڑھا یانہیں ؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تشہد کے سلسلے میں کچھ نہیں سناہے لیکن میرے نز دیک تشہد پڑھنا بہتر ہے، لیکن اس روایت میں ’’آپ انہیں ذوالیدین کہتے تھے‘‘ کا ذکر نہیں ہے اور نہ لوگوں کے اشارہ کرنے کا اور نہ ہی ناراضگی کا ذکر ہے ، حما د کی حدیث جو انہوں نے ایوب سے روایت کی ہے زیا دہ کامل ہے۔

1011- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَهِشَامٍ، وَيَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، وَابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي قِصَّةِ ذِي الْيَدَيْنِ أَنَّهُ كَبَّرَ وَسَجَدَ، وَقَالَ هِشَامٌ -يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ- كَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ، وَحُمَيْدٌ، وَيُونُسُ، وَعَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ مَا ذَكَرَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، أَنَّهُ كَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ [وَسَجَدَ]، وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ هِشَامٍ، لَمْ يَذْكُرَا عَنْهُ هَذَا الَّذِي ذَكَرَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ كَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۱۵،۱۴۴۶۹) (شاذ)

(ہشام بن حسان نے متعدد لوگوں کے برخلاف روایت کی ہے)
۱۰۱۱- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذوالیدین کے قصہ میں روایت کی ہے کہ آپ نے ’’الله أكبر‘‘ کہا اور سجدہ کیا، ہشام بن حسان کی روایت میں ہے کہ آپ نے ’’الله أكبر‘‘ کہا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہا اورسجدہ کیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: اس حدیث کو حبیب بن شہید ، حمید ، یونس اور عاصم احول نے بھی محمد بن سیرین کے واسطہ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی نے بھی اس چیز کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے بواسطہ ہشام کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’الله أكبر‘‘ کہا، پھر ’’الله أكبر‘‘ کہا اور سجدہ کیا، حماد بن سلمہ اور ابوبکر بن عیاش نے بھی اس حدیث کو بواسطہ ہشام روایت کیا ہے مگر ان دونوں نے بھی ان کے واسطہ سے اس کا ذکر نہیں کیا ہے جس کا حماد بن زید نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے ’’الله أكبر‘‘ کہا پھر ’’الله أكبر‘‘ کہا۔

1012- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، وَعُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ حَتَّى يَقَّنَهُ اللَّهُ ذَلِكَ ۔
* تخريج: تفرد بہ ابو داود ، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۹۲، ۱۵۲۰۵، ۱۴۱۱۵) (ضعیف)

(اس کے راوی ’’محمد بن کثیر مصیصی ‘‘ کثیر الغلط ہیں)
۱۰۱۲- اس سند سے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی واقعہ مروی ہے، اس میں ہے: ’’اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو نہیں کیا یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو اس کا کامل یقین دلادیا‘‘۔

1013- حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ -يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ- حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: وَلَمْ يَسْجُدِ السَّجْدَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تُسْجَدَانِ إِذَا شَكَّ حَتَّى لَقَاهُ النَّاسُ.
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي بِهَذَا الْخَبَرِ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَبُوسَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ وَعُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، وَعِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ [وَالْعَلاءِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، جَمِيعًا] عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ سَجَدَ السَّجْدَتَيْنِ.
قَالَ أَبودَاود: وَرَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فِيهِ: وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ۔
* تخريج: ن/السہو ۲۲ (۱۲۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۸۰، ۱۵۱۹۲) (صحیح)

(صحیح مرفوع احادیث سے تقویت پاکر یہ مرسل حدیث بھی صحیح ہے )
۱۰۱۳- ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابو بکر بن سلیما ن بن ابی حثمہ نے انہیں خبردی کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سجدوں کو جو شک کی وجہ سے کئے جاتے ہیں نہیں کیایہاںتک کہ لو گوں نے آپ کو ان کی یا د دہانی کرائی۔
ابن شہاب کہتے ہیں: اس حدیث کی خبر مجھے سعید بن مسیب نے ابوہریرہ کے واسطے سے دی ہے، نیزمجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمن ، ابوبکر بن حارث بن ہشام اور عبید اللہ بن عبداللہ نے بھی خبر دی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں : اسے یحییٰ بن ابو کثیر اور عمران بن ابو انس نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے اور علا ء بن عبدالرحمن نے اپنے والد سے روایت کیا ہے اور ان سبھوں نے اس واقعہ کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے لیکن اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ نے دو سجدے کئے۔
ابو داود کہتے ہیں: اسے زبیدی نے زہری سے،زہری نے ابو بکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے اورابو بکر بن سلیمان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ نے سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے۔

1014- حَدَّثَنَا [عُبَيْدُاللَّهِ] بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ [بْنِ إِبْرَاهِيمَ]، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى الظُّهْرَ، فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ لَهُ: نَقَصْتَ الصَّلاةَ؟ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: خ/الأذان ۶۹ (۷۱۵)، السہو ۳ (۱۲۲۷)، ن/ السہو (۲۲ (۱۲۲۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۵۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۸۶، ۴۶۸) (صحیح)

۱۰۱۴- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے صلاۃ کم کردی ہے؟توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر( سہو کے) دو سجدے کئے ۔

1015- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم انْصَرَفَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ صَلاةِ الْمَكْتُوبَةِ فَقَالَ لَه رَجُلٌ: أَقُصِرَتِ الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ: < كُلَّ ذَلِكَ لَمْ أَفْعَلْ>، فَقَالَ النَّاسُ: قَدْ فَعَلْتَ ذَلِكَ يَارَسُولَ اللَّهِ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ.
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۱) (شاذ)
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى [ابْنِ] أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ [سَجْدَتَيْنِ] وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۰۸) (صحیح)

۱۰۱۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرض صلاۃ کی دو ہی رکعتیں پڑھ کر پلٹ گئے تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا صلاۃ کم کردی گئی ہے یاآپ بھول گئے ہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں کی ہے‘‘، تو لو گوں نے کہا: اللہ کے رسول !آپ نے ایسا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد والی دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ۱؎ ۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے داود بن حصین نے ابو سفیا ن مو لی بن ابی احمد سے،ابو سفیان نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی قصہ کے سا تھ روایت کیاہے، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر نے کے بعد بیٹھ کر دو سجدے کئے۔
وضاحت ۱؎ : ’’ثم انصرف ولم يسجد سجدتي السهو‘‘ ( پھر آپ پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ) کا ٹکڑا ’’شاذ‘‘ ہے ۔

1016- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ الْهِفَّانِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ ۔
* تخريج: ن/السہو ۲۲ (۱۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۴)، وقد أخرجہ حم (۲/۴۲۳) (حسن صحیح)

۱۰۱۶- ضمضم بن جوس ہفانی کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہی حدیث بیان کی ہے اس میں ہے: ’’پھر آپ نے سلام پھیرنے کے بعدسہو کے دو سجدے کئے‘‘۔

1017- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّى [بِنَا] رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِـ۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۴ (۱۲۱۳)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۸) (صحیح)

۱۰۱۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ پڑھا ئی تودو ہی رکعت میں آپ نے سلام پھیر دیا، پھر انہوں نے محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ذکر کیا، اس میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر ااور سہو کے دو سجدے کئے۔

1018- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالا : حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي ثَلاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ دَخَلَ، قَالَ: عَنْ مَسْلَمَةَ: الْحُجَرَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ كَانَ طَوِيلَ الْيَدَيْنِ فَقَالَ [لَهُ]: أَقُصِرَتِ الصَّلاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَائَهُ فَقَالَ: < أَصَدَقَ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۴)، ن/السھو ۲۳ (۱۲۳۷، ۱۲۳۸)، ۷۵ (۱۳۳۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۴ (۱۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۲)، وقد أخرجہ: حم (۴/۴۲۷، ۴۲۹، ۴۳۵، ۴۳۷، ۴۴۰، ۴۴۱) (صحیح)

۱۰۱۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اندر چلے گئے۔
مسدد نے مسلمہ سے نقل کیا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر ے میں چلے گئے تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! کیا صلاۃ کم کر دی گئی ہے ؟ ( یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چا در کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں با ہر نکلے اور لو گوں سے پو چھا: ’’کیا یہ سچ کہہ رہا ہے ؟‘‘، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا،پھرسہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
196-بَاب إِذَا صَلَّى خَمْسًا
۱۹۶-باب: کوئی بھول کر پانچ رکعت پڑھ لے تو کیا کرے؟​


1019- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ -الْمَعْنَى- قَالَ حَفْصٌ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلاةِ؟ قَالَ: < وَمَا ذَاكَ؟ > قَالَ: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۱ (۴۰۱)، ۳۲ (۴۰۴)، والسھو ۲ (۱۲۲۶)، والأیمان ۱۵ (۶۶۷۱)، وأخبار الآحاد ۱ (۷۲۴۹)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۴)، ت/الصلاۃ ۱۷۷ (۳۹۲)، ن/السھو ۲۶ (۱۲۵۵، ۱۲۵۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۲۹ (۱۲۰۳)، ۱۳۰ (۱۲۰۵)، ۱۳۳ (۱۲۱۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۶، ۳۷۹، ۴۲۹، ۴۴۳، ۴۳۸، ۴۵۵، ۴۶۵) دي/الصلاۃ ۱۷۵(۱۵۳۹) (صحیح)

۱۰۱۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پا نچ رکعتیں پڑھیں توآپ سے پو چھا گیا کہ کیا صلاۃ بڑھا دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ وہ کیا ہے ؟‘‘، تو لو گوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، (یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے اس کے بعد کہ آپ سلام پھیر چکے تھے ۔

1020- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِبْرَاهِيمُ: فَلا أَدْرِي زَادَ أَمْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ؟ قَالَ:وَمَا ذَاكَ؟ قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ [بِهِمْ] سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: < إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي>، وَقَالَ: <إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، [ثُمَّ لِيُسَلِّمْ] ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ > ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۱ (۴۰۱)، الإیمان ۱۵ (۶۶۷۱)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، ن/السہو ۲۵ (۱۲۴۴)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۳ (۱۲۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۹، ۴۱۹، ۴۳۸، ۴۵۵) (صحیح)

۱۰۲۰- علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھی (ابراہیم کی روایت میں ہے: تو میں نہیں جان سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں زیا دتی کی یاکمی)، پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول ! کیا صلاۃ میں کو ئی نئی چیز ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ کیا؟‘‘، لو گوں نے کہا: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیرمو ڑااور قبلہ رخ ہوئے ، پھرلوگوں کے ساتھ دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا، جب صلاۃ سے فارغ ہوئے تو ہما ری جانب متو جہ ہوئے اور فرمایا: ’’اگر صلاۃ میں کو ئی نئی بات ہوئی ہوتی تو میں تم کو اس سے با خبر کرتا ،لیکن انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھول جا تا ہوں جیسے تم لو گ بھول جا تے ہو، لہٰذا جب میں بھول جا یا کروں تو تم لو گ مجھے یا د دلا دیا کرو‘‘، اور فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو صلاۃ میں شک پیدا ہو جا ئے تو سو چے کہ ٹھیک کیا ہے، پھر اسی حسا ب سے صلاۃ پوری کرے، اس کے بعد سلام پھیرے پھر (سہو کے) دو سجدے کرے‘‘۔

1021- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بِهَذَا، قَالَ: < فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ >، ثُمَّ تَحَوَّلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ حُصَيْنٌ نَحْوَ [حَدِيثِ] الأَعْمَشِ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹(۵۷۲)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۲۹۵ (۱۲۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۲۴) (صحیح)

۱۰۲۱- اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مر وی ہے، اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی شخص ( صلاۃ میں ) بھول جا ئے تو دو سجدے کر ے‘‘، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پلٹے اور سہو کے دو سجدے کئے۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے حصین نے اعمش کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔

1022- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ (ح) وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ -وَهَذَا حَدِيثُ يُوسُفَ- عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَمْسًا، فَلَمَّا انْفَتَلَ تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ: < مَا شَأْنُكُمْ؟ > قَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! هَلْ زِيدَ فِي الصَّلاةِ؟ قَالَ: < لا > قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: < إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ >۔
* تخريج: م/ المساجد ۱۹ (۵۷۲)، ن/السہو ۲۶ (۱۲۵۷، ۱۲۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۰۹)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۳۸، ۴۴۸) (صحیح)

۱۰۲۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا ئیں، پھر جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں چہ میگو ئیا ں شروع کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا با ت ہے ؟‘‘، لو گوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! کیا صلاۃ زیادہ ہو گئی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں‘‘، لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا اور فرمایا: ’’میں انسا ن ہی تو ہوں، جیسے تم لو گ بھولتے ہو ویسے میں بھی بھولتا ہوں‘‘۔

1023- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ -يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى يَوْمًا فَسَلَّمَ، وَقَدْ بَقِيَتْ مِنَ الصَّلاةِ رَكْعَةٌ، فَأَدْرَكَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: نَسِيتَ مِنَ الصَّلاةِ رَكْعَةً، فَرَجَعَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَأَمَرَ بِلالاً، فَأَقَامَ الصَّلاةَ، فَصَلَّى لِلنَّاسِ رَكْعَةً، فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ النَّاسَ، فَقَالُوا لِي: أَتَعْرِفُ الرَّجُلَ، قُلْتُ: لا، إِلا أَنْ أَرَاهُ، فَمَرَّ بِي، فَقُلْتُ: هَذَا هُوَ، فَقَالُوا: هَذَا طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ۔
* تخريج: ن/الأذان ۲۴ (۶۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۷۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۰۱) (صحیح)

۱۰۲۳- معا ویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صلاۃ پڑھا ئی تو سلام پھیر دیا حالانکہ ایک رکعت صلاۃ با قی رہ گئی تھی، ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا :آپ صلاۃ میں ایک رکعت بھول گئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، مسجد کے اندر آئے اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے صلاۃ کی اقامت کہی، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، میں نے لو گوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے پو چھا :کیا تم اس شخص کو جا نتے ہو ؟ میں نے کہا: نہیں،البتہ اگر میں دیکھوں( تو پہچان لو ں گا)، پھر وہی شخص میرے سا منے سے گزرا تو میں نے کہا: یہی وہ شخص تھا ، لو گوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبیداللہ ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
197-بَاب إِذَا شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلاثِ مَنْ قَالَ يُلْقِي الشَّكَّ
۱۹۷-باب: جب دویا تین رکعت میںشک ہو جائے تو شک کو دو ر کرے ( اور کم کو اختیا رکرے )اس کے قائلین کی دلیل کاذکر​


1024- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُّ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلْيُلْقِ الشَّكَّ، وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ، فَإِذَا اسْتَيْقَنَ التَّمَامَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَتْ صَلاتُهُ تَامَّةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً وَالسَّجْدَتَانِ، وَإِنْ كَانَتْ نَاقِصَةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ تَمَامًا لِصَلاتِهِ وَكَانَتِ السَّجْدَتَانِ مُرْغِمَتَيِ الشَّيْطَانِ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَحَدِيثُ أَبِي خَالِدٍ أَشْبَع.
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۱)، ن/السھو ۲۴ (۱۲۳۹)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۲ (۱۲۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۳، ۱۹۰۹۱)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۶(۶۲مرسلاً)، حم (۳/۳۷، ۵۱، ۵۳)، دي/الصلاۃ ۱۷۴ (۱۵۳۶) (حسن صحیح)

۱۰۲۴- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو اپنی صلاۃ میں شک ہوجائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کوبنیاد بنائے، پھر جب اسے صلاۃ پو ری ہو جا نے کا یقین ہوجا ئے تو دو سجدے کرے، اگراس کی صلاۃ( در حقیقت ) پو ری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہوجائیں گے، اور اگر پو ری نہیں ہو ئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جا ئے گی اور یہ دونوں سجدے شیطا ن کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطر ف نے زید سے،زید نے عطاء بن یسا ر سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اورابو سعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔

1025- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم سَمَّى سَجْدَتَيِ السَّهْوِ الْمُرْغِمَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۴۴) (صحیح)

۱۰۲۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کا نام ’’مُرْغِمَتَيْنِ‘‘ (شیطا ن کو ذلیل وخوار کرنے والی دو چیز یں) رکھا ۔

1026- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلا يَدْرِي كَمْ صَلَّى ثَلاثًا أَوْ أَرْبَعًا فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَإِنْ كَانَتِ الرَّكْعَةُ الَّتِي صَلَّى خَامِسَةً شَفَعَهَا بِهَاتَيْنِ، وَإِنْ كَانَتْ رَابِعَةً فَالسَّجْدَتَانِ تَرْغِيمٌ لِلشَّيْطَانِ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۳، ۱۹۰۹۱) (صحیح)

(یہ حدیث بھی حدیث نمبر: (۱۰۲۴) کی طرح مرفوع اور متصل ہے، اس میں امام مالک نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جان بوجھ کر حذف کردیا ہے جیسا کہ ان کا طریقہ ہے)
۱۰۲۶- عطاء بن یسا ر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو اپنی صلاۃ میں شک ہوجائے، پھر اسے یا د نہ رہے کہ میں نے تین پڑھی ہے یا چار تو ایک رکعت اور پڑھ لے اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے، اب اگرجو رکعت اس نے پڑھی ہے وہ پانچویں تھی تو ان دونوں (سجدوں ) کے ذریعہ اسے جُفت کرے گایعنی وہ چھ رکعتیں ہوجائیں گی اور اگر چوتھی تھی تو یہ دونوں سجدے شیطان کے لئے ذلّت وخواری کا ذریعہ ہوں گے ‘‘۔

1027- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ -بِإِسْنَادِ مَالِكٍ- قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَإِنِ اسْتَيْقَنَ أَنْ قَدْ صَلَّى ثَلاثًا فَلْيَقُمْ فَلْيُتِمَّ رَكْعَةً بِسُجُودِهَا ثُمَّ يَجْلِسْ فَيَتَشَهَّدْ، فَإِذَا فَرَغَ فَلَمْ يَبْقَ إِلا أَنْ يُسَلِّمَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ >، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى مَالِكٍ .
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِكٍ وَحَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ وَدَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ وَهِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، إِلا أَنَّ هِشَامًا بَلَغَ بِهِ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۱۰۲۴، ۱۰۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۳) (صحیح)

۱۰۲۷- اس طریق سے بھی زید بن اسلم سے مالک ہی کی سند سے مر وی ہے،زید کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم میں سے کسی کو صلاۃ میں شک ہوجائے تو اگر اسے یقین ہو کہ میں نے تین ہی رکعت پڑھی ہے تو کھڑا ہواور ایک رکعت اس کے سجدوں کے سا تھ پڑھ کر اُسے پوری کر ے پھر بیٹھے اور تشہد پڑھے، پھر جب ان سب کا موں سے فا رغ ہو جا ئے اور صرف سلام پھیر نا با قی رہے تو سلام پھیر نے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر ے پھر سلام پھیر ے‘‘ ۔
پھر راوی نے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
ابو داود کہتے ہیں:اسی طرح اِسے ابن وہب نے مالک ، حفص بن میسرہ ،داود بن قیس اور ہشام بن سعد سے روایت کیا ہے، مگر ہشام نے اسے ابو سعید خدری تک پہنچا یا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
198-بَاب مَنْ قَالَ يُتِمُّ عَلَى أَكْبَرِ ظَنِّهِ
۱۹۸-باب: غالب گمان کے مطابق رکعات پوری کرے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان​


1028- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قَالَ: < إِذَا كُنْتَ فِي صَلاةٍ فَشَكَكْتَ فِي ثَلاثٍ أَوْ أَرْبَعٍ وَأَكْبَرُ ظَنِّكَ عَلَى أَرْبَعٍ تَشَهَّدْتَ ثُمَّ سَجَدْتَ سَجْدَتَيْنِ وَأَنْتَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ تُسَلِّمَ، ثُمَّ تَشَهَّدْتَ أَيْضًا، ثُمَّ تُسَلِّمُ >.
قَالَ أَبودَاود: رَوَاهُ عَبْدُالْوَاحِدِ عَنْ خُصَيْفٍ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَوَافَقَ عَبْدَالْوَاحِدِ أَيْضًا سُفْيَانُ وَشَرِيكٌ وَإِسْرَائِيلُ، وَاخْتَلَفُوا فِي الْكَلامِ فِي مَتْنِ الْحَدِيثِ وَلَمْ يُسْنِدُوهُ۔
* تخريج: ن الکبری / السہو ۱۲۶ (۶۰۵)، وانظر رقم : (۱۰۱۹)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۰۵)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۲۸، ۴۲۹ موقوفاً) (ضعیف)
(ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
۱۰۲۸- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر تے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جب تم صلاۃمیں رہو اور تمہیں تین یا چار میں شک ہوجائے اور تمہارا غالب گمان یہ ہو کہ چا ر رکعت ہی پڑھی ہے تو تشہد پڑھو، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرو، پھر تشہد پڑھواور پھر سلام پھیردو ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں:اِسے عبدا لوا حد نے خصیف سے روایت کیا ہے اور مرفوع نہیں کیا ہے۔ نیز سفیا ن، شریک اور اسرائیل نے عبدالو احد کی موافقت کی ہے اور ان لوگوں نے متن حدیث میں اختلاف کیا ہے اور اسے مسند نہیں کیاہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ ابوعبیدہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے۔

1029- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا عِيَاضٌ (ح) وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِلالِ بْنِ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلَمْ يَدْرِ زَادَ أَمْ نَقَصَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَإِذَا أَتَاهُ الشَّيْطَانُ فَقَالَ: إِنَّكَ قَدْ أَحْدَثْتَ، فَلْيَقُلْ: كَذَبْتَ، إِلا مَا وَجَدَ رِيحًا بِأَنْفِهِ أَوْ صَوْتًا بِأُذُنِهِ >، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبَانَ.
قَالَ أَبودَاود: وَقَالَ مَعْمَرٌ وَعَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ: عِيَاضُ بْنُ هِلالٍ، وَقَالَ الأَوْزَاعِيُّ: عِيَاضُ بْنُ أَبِي زُهَيْرٍ۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۷۹ (۳۹۶)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۲۹ (۱۲۰۴)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۹۶)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۱۹ (۵۷۱)، ن/السہو ۲۴ (۱۲۴۰)، ط/الصلاۃ ۱۶ (۶۲)، حم (۳/۱۲، ۳۷،۵۰، ۵۱، ۵۳، ۵۴)، دی/الصلاۃ ۱۷۴ (۱۵۳۶) (ضعیف)

(ہلال بن عیاض مجہول راوی ہیں ،مگر ابوہریرہ کی حدیث (۱۰۳۰) نیز دیگر صحیح احادیث سے اسے تقویت ہو رہی ہے )
۱۰۲۹- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کو ئی شخص صلاۃپڑھے اور یہ نہ جان سکے کہ زیا دہ پڑھی ہے یا کم تو بیٹھ کر دو سجدے کر لے ۱؎ پھر اگر ا س کے پاس شیطان آئے اوراس سے کہے ( یعنی دل میں وسوسہ ڈالے ) کہ تونے حدث کرلیا ہے تو اس سے کہے:تو جھوٹا ہے مگر یہ کہ وہ اپنی ناک سے بو سونگھ لے یا اپنے کان سے آواز سن لے ۲؎ ‘‘۔
وضاحت ۱؎ : ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث دونوں مجمل ہیں، انہیں کی دیگر روایات سے یہ ثابت ہے کہ تلاش وتحری کرکے یقینی پہلو پر بناکرے، یا ہر حال میں کم پر ہی بناکرے باقی رکعت پوری کرکے سجدئہ سہو کرے ، خالی سجدئہ سہو کافی نہیں ہے ، بعض سلف نے کہا ہے : یہ اس کے لئے ہے جس کو ہمیشہ شک ہوجاتا ہے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی اسے یقین ہوجائے کہ حدث ہوگیا ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

1030- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَائَهُ الشَّيْطَانُ فَلَبَّسَ عَلَيْهِ حَتَّى لا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ >.
قَالَ أَبودَاود: وَكَذَا رَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمَعْمَرٌ وَاللَّيْثُ ۔
* تخريج: خ/الأذان ۴ (۶۰۸)، والعمل فی الصلاۃ ۱۸ (۱۲۲۲)، والسھو ۶ (۱۲۳۱)، ۷ (۱۲۳۲)، وبدء الخلق ۱۱ (۳۲۸۵)، م/الصلاۃ ۸ (۳۸۹)، والمساجد ۱۹ (۵۷۰)، ن/الأذان ۳۰ (۶۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۴۴)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۱۷۹ (۳۹۷)، ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۵ (۱۲۱۶)، ط/السہو ۱(۱)، حم (۲/۳۱۳، ۳۹۸، ۴۱۱، ۴۶۰، ۵۰۳، ۵۲۲، ۵۳۱) وتقدم برقم (۵۱۶) (صحیح)

۱۰۳۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کو ئی شخص صلاۃپڑھنے کے لئے کھڑا ہو تا ہے تو شیطان اس کے پاس آ تا ہے اور اسے شبہے میں ڈال دیتا ہے، یہاں تک کہ اُسے یا د نہیں رہ جاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ لہٰذا جب تم میں سے کسی کو ایسا محسوس ہو تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ‘‘۔
ابو داود کہتے ہیں: اسی طرح اِسے ابن عیینہ، معمر اور لیث نے روایت کیا ہے۔

1031- حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ مُسْلِمٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، زَادَ: < وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ > ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۵۶) (حسن صحیح)

۱۰۳۱- اس طریق سے بھی محمد بن مسلم سے اسی سند سے یہی حدیث مر وی ہے ، اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ سلام سے پہلے بیٹھے ( دوسجدے کرے)۔

1032- حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ: < فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ >۔
* تخريج: ق/إقامۃ الصلاۃ ۱۳۵ (۱۲۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۵۲) (حسن صحیح)

۱۰۳۲- اس طریق سے بھی محمد بن مسلم زہری سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ پھر وہ سلام پھیر نے سے پہلے دو سجدے کرے پھر سلام پھیرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
199-بَاب مَنْ قَالَ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
۱۹۹-باب: سلام پھیرنے کے بعد سجدۂ سہو کے قائلین کی دلیل کا بیان​


1033- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ: < مَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَمَا يُسَلِّمُ >۔
* تخريج: ن/السہو ۲۵ (۱۲۴۹، ۱۴۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۲۴)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۰۴، ۲۰۵، ۲۰۶) (حسن لغیرہ)

(اس کے راوی ’’مصعب‘‘ اور’’عتبہ‘‘ ضعیف ہیں، لیکن دوسری حدیث کی تقویت سے حسن ہے۔ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود۴/۱۹۰)
۱۰۳۳- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو اپنی صلاۃ میں شک ہوجائے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے‘‘۔
 
Top