16- كِتَاب الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۱۶-کتاب: شکار کے احکام ومسائل
1- بَاب مَا جَاءَ مَا يُؤْكَلُ مِنْ صَيْدِ الْكَلْبِ وَمَا لاَ يُؤْكَلُ
۱-باب: کتے کا کون ساشکارکھایاجائے اورکون سا نہ کھایاجائے؟
1464- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ ح وَالْحَجَّاجُ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَائِذِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا أَهْلُ صَيْدٍ، قَالَ: "إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللهِ عَلَيْهِ فَأَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ: وَإِنْ قَتَلَ، قُلْتُ: إِنَّا أَهْلُ رَمْيٍ، قَالَ: "مَارَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ فَكُلْ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّا أَهْلُ سَفَرٍ نَمُرُّ بِالْيَهُودِ وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسِ فَلاَ نَجِدُ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ، قَالَ: "فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا فَاغْسِلُوهَا بِالْمَائِ ثُمَّ كُلُوا فِيهَا وَاشْرَبُوا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَائِذُاللهِ بْنُ عَبْدِاللهِ هُوَ أَبُوإِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، وَاسْمُ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ جُرْثُومٌ، وَيُقَالُ جُرْثُمُ بْنُ نَاشِبٍ، وَيُقَالُ ابْنُ قَيْسٍ.
* تخريج: خ/الصید ۴ (۵۴۷۸)، و ۱۰ (۵۴۸۸)، و ۱۴ (۵۴۹۶)، م/الصید ۱ (۱۹۳۰)، و ۲ (۱۹۳۱)، د/الصید ۲ (۲۸۵۵)، ن/الصید ۴ (۴۲۷۱)، ق/الصید ۳ (۳۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۷۵)، وحم (۴/۱۹۳، ۱۹۴، ۱۹۵) ویأتي في السیر۱۱ (۱۵۶۰)، وفي الأطعمۃ ۷ (۶۹۷۱) (صحیح)
۱۴۶۴- ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! ہم لو گ شکاری ہیں ؟(شکارکے احکام بتائیے ؟) آپ نے فرمایا:'' جب تم (شکارکے لیے) اپنا کتاچھوڑو اوراس پر اللہ کا نام یعنی بسم اللہ پڑھ لوپھروہ تمہارے لیے شکارکو روک رکھے تو اسے کھاؤ ؟ میں نے کہا: اگرچہ وہ شکارکو مارڈالے ، آپ نے فرمایا:'' اگرچہ مارڈالے، میں نے عرض کیا: ہم لوگ تیراندازہیں(تواس کے بارے میں فرمائیے؟)آ پ نے فرمایا:'' تمہارا تیر جوشکار کرے اسے کھاؤ''، میں نے عرض کیا: ہم سفرکرنے والے لوگ ہیں، یہودونصاریٰ اورمجوس کی بستیوں سے گزرتے ہیں اور ان کے برتنوں کے علاوہ ہمارے پاس کوئی برتن نہیں ہوتا(توکیاہم ان کے برتنوں میں کھالیں؟) آپ نے فرمایا:'' اگر تم اس کے علاوے کوئی برتن نہ پاسکو تو اسے پانی سے دھولوپھر اس میں کھاؤپئو '' ۱؎ ۔
اس باب میں عدی بن حاتم سے بھی روایت ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوثعلبہ خشنی کا نام جرثوم ہے ، انہیں جرثم بن ناشب اورجرثم بن قیس بھی کہاجاتاہے۔
وضاحت ۱؎ : حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ اگر دوسرے برتن موجودہوں تو یہود ونصاریٰ کے برتن دھولینے کے بعد بھی استعمال میں نہ لائے جائیں۔ (واللہ اعلم)
1465- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا نُرْسِلُ كِلاَبًا لَنَا مُعَلَّمَةً، قَالَ: "كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! وَإِنْ قَتَلْنَ؟ قَالَ: "وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ غَيْرُهَا"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ، قَالَ: "مَا خَزَقَ فَكُلْ، وَمَاأَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلاَ تَأْكُلْ".
1465/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الْمِعْرَاضِ. قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الوضوء ۳۳ (۱۷۵)، والبیوع ۳ (۲۰۵۴)، والصید ۱ (۵۴۷۵)، و۳ (۵۴۷۶)، و۳ (۵۴۷۷)، و ۷ (۵۴۸۳)، و ۸ (۵۴۸۴)، و ۹ (۵۴۸۶)، و ۱۰ (۵۴۸۷)، م/الصید ۱ (۱۹۲۹)، د/الصید ۲ (۲۸۴۷)، ن/الصید ۱ (۴۲۶۸)، و۲ (۴۲۶۹)، و ۳ (۴۲۷۰)، و ۸ (۴۲۷۹)، و ۲۱ (۴۳۱۰)، ق/الصید ۳ (۳۲۰۸)، و ۵ (۳۲۱۲)، و ۶ ۳۲۱۳)، و ۷ (۳۲۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷۸)، وحم (۴/۲۵۶)، ۲۵۷، ۲۵۸، ۳۷۷، ۳۸۰)، دي/الصید ۱ (۲۰۴۵) ویأتي بأرقام ( ۱۴۶۷-۱۴۷۱) (صحیح)
۱۴۶۵- عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!ہم لوگ اپنے سدھائے ۱؎ ہوئے کتے (شکارکے لیے) روانہ کرتے ہیں(یہ کیا ہے؟) آپ نے فرمایا:'' وہ جو کچھ تمہارے لیے روک رکھیں اسے کھاؤ''، میں نے عر ض کیا : اللہ کے رسول! اگرچہ وہ شکار کو مارڈالیں؟ آپ نے فرمایا:'' اگرچہ وہ (شکار کو) مارڈالیں (پھربھی حلال ہے) جب تک ان کے ساتھ دوسرا کتا شریک نہ ہو''، عدی بن حاتم کہتے ہیں: میں نے عر ض کیا:اللہ کے رسول! ہم لوگ معراض(ہتھیار کی چوڑان )سے شکارکرتے ہیں،(اس کا کیا حکم ہے؟)آپ نے فرمایا:'' جو(ہتھیارکی نوک سے)پھٹ جائے اسے کھاؤ اورجو اس کے عرض (بغیردھاردارحصے یعنی چوڑان)سے مرجائے اسے مت کھاؤ۔
۱۴۶۵/م- اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث روایت کی گئی ہے،مگراس میں ہے
''و سئل عن المعراض'' (یعنی آپ سے معراض کے بارے میں پوچھاگیا)۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : سدھائے ہوئے جانور کا مطلب ہے کہ جب اسے شکار پرچھوڑا جائے تودوڑتا ہوا جائے،جب روک دیا جائے تو رک جائے اور بلایا جائے تو واپس آجائے۔اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے : (۱) سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے ۔ (۲) کتا مُعَلَّم ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو ۔ (۳) اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکارکر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں، یہی جمہور علماء کا قول ہے ۔ (۴) کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم اللہ کہا گیا ہو ۔ (۵) سکھائے ہوئے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہوگا اور یہ شکار حلال نہ ہوگا۔ (۶) کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہوگا ورنہ نہیں ۔