• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
19- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ سَأَلَ الشَّهَادَةَ
۱۹-باب: شہادت کی دعاء مانگنے کا بیان​


1653- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ سَأَلَ اللهَ الشَّهَادَةَ مِنْ قَلْبِهِ صَادِقًا بَلَّغَهُ اللهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَائِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ؛ لا نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ شُرَيْحٍ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ شُرَيْحٍ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ يُكْنَى أَبَا شُرَيْحٍ وَهُوَ إِسْكَنْدَرَانِيٌّ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۴۶ (۱۹۰۹)، د/الصلاۃ ۳۶۱ (۱۵۲۰)، ن/الجہاد ۳۶ (۳۱۶۴)، ق/الجہاد ۱۵ (۲۷۹۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۵۵)، دي/الجہاد ۱۶ (۲۴۵۱) (صحیح)
۱۶۵۳- سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' جوشخص سچے دل سے شہادت کی دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے شہداء کے مرتبے تک پہنچادے گا اگرچہ وہ اپنے بسترہی پرکیوں نہ مرے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سہل بن حنیف کی حدیث حسن غریب ہے ، ہم اسے صرف عبدالرحمن بن شریح کی ہی روایت سے جانتے ہیں، اس حدیث کو عبدالرحمن بن شریح سے عبداللہ بن صالح نے بھی روایت کیا ہے ، عبدالرحمن بن شریح کی کنیت ابوشریح ہے اوروہ اسکندرانی (اسکندریہ کے رہنے والے) ہیں، ۲- اس باب میں معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اگر وہ شہید ہوکر نہ مرے تو بھی وہ شہداء کے حکم میں ہوگا اور شہیدوں کا ثواب اسے حاصل ہوگا گویا شہادت کے لیے صدق دلی سے دعاکرنے کی وجہ سے اسے یہ مرتبہ حاصل ہوا۔اللہ کی راہ میں شہادت کی دعااہلِ ایمان کو کرتے ہی رہنی چاہئے۔


1654- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ سَأَلَ اللهَ الْقَتْلَ فِي سَبِيلِهِ صَادِقًا مِنْ قَلْبِهِ أَعْطَاهُ اللهُ أَجْرَ الشَّهِيدِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الجہاد ۴۲ (۲۵۴۱)، ن/الجہاد ۲۵ (۲۱۴۳)، ق/الجہاد ۱۵ (۳۷۹۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۵۹)، وحم (۵/۲۳۰، ۲۷۵، ۲۴۴)، دي/الجہاد ۵ (۲۴۳۹)، ویأتي برقم ۱۶۵۷ (صحیح)
۱۶۵۴- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جوشخص سچے دل سے اللہ کی راہ میں قتل ہو نے کی دعاء مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے شہادت کا ثواب دے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
20- بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُجَاهِدِ وَالنَّاكِحِ وَالْمُكَاتَبِ وَعَوْنِ اللَّهِ إِيَّاهُمْ
۲۰-باب: مجاہد، شادی کرنے والے اورمکاتب غلام کے لیے مددالٰہی کا بیان​


1655- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "ثَلاَثَةٌ حَقٌّ عَلَى اللهِ عَوْنُهُمْ، الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللهِ وَالْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الأَدَائَ وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: ن/الجہاد ۱۲ (۳۱۲۲)، والنکاح ۵ (۳۲۲۰)، ق/العتق ۳ (۲۵۱۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۹) (حسن)
۱۶۵۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''تین آدمیوں کی مدداللہ کے نزدیک ثابت ہے ۱؎ ایک اللہ کی راہ میں جہادکرنے والا، دوسراوہ مکاتب غلام جو زرکتابت اداکرناچاہتاہو، اورتیسرا وہ شادی کرنے والا جو پاکدامنی حاصل کرنا چاہتاہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اللہ تعالیٰ نے ان تینوں مدد کا وعدہ کررکھا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
21- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
۲۱-باب: اللہ کی راہ میں زخمی ہونے والے کا بیان​


1656- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللهِ - وَاللهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ - إِلاَّ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ".
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: خ/الجہاد ۱۰ (۲۸۰۳)، م/الإمارۃ ۲۸ (۱۸۷۶)، ن/الجہاد ۲۷ (۳۱۴۹)، ق/الجہاد ۱۵ (۲۷۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۲۰)، وحم (۲/۲۴۲، ۳۹۸، ۴۰۰، ۵۱۲، ۵۳۱، ۵۳۷)، دي/الجہاد ۱۵ (۲۴۵۰) (صحیح)
۱۶۵۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اللہ کی راہ میں جو بھی زخمی ہوگا- اوراللہ خوب جانتا ہے جو اس کی راہ میں زخمی ہوتاہے ۱؎ - قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ خون کے رنگ میں رنگا ہوا ہوگا اور خوشبو مشک کی ہوگی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث ابوہریرہ کے واسطے سے نبی اکرمﷺ سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی راہ جہاد میں زخمی ہونے والا کس نیت سے جہاد میں شریک ہواتھا، اللہ کو اس کا بخوبی علم ہے کیوں کہ اللہ کے کلمہ کی بلندی کے سوا اگر وہ کسی اور نیت سے شریک جہاد ہوا ہے تو وہ اس حدیث میں مذکور ثواب سے محروم رہے گا۔


1657- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ يُخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللهِ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْنُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيئُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا الزَّعْفَرَانُ وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ". هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ .
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۶۵۴ (صحیح)
۱۶۵۷- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جومسلمان اللہ کی راہ میں اونٹنی کے دومرتبہ دودھ دودہنے کے درمیانی وقفہ کے برابرجہادکرے اس کے لیے جنت واجب ہوگئی، اورجس شخص کو اللہ کی راہ میں کوئی زخم لگے یا چوٹ آئے وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کازخم دنیا کے زخم سے کہیں بڑا ہوگا، رنگ اس کا زعفران کا ہوگا اور خوشبومشک کی ہوگی ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَا جَاءَ فِي أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ
۲۲-باب: کون ساعمل سب سے افضل اوربہتر ہے ؟​


1658- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُوسَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ أَوْ أَيُّ الأَعْمَالِ خَيْرٌ؟ قَالَ: "إِيمَانٌ بِاللهِ وَرَسُولِهِ" قِيلَ: ثُمَّ أَيُّ شَيْئٍ؟ قَالَ: "الْجِهَادُ سَنَامُ الْعَمَلِ" قِيلَ: ثُمَّ أَيُّ شَيْئٍ يَا رَسُولَ اللهِ! قَالَ: "ثُمَّ حَجٌّ مَبْرُورٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۶۰) (حسن صحیح) (وراجع : خ/الإیمان ۱۸ (۲۶)، والحج ۴ (۱۵۱۹)، م/الإیمان ۳۶ (۸۳)، ن/الحج ۴ (۲۶۲۵)، والجھاد ۱۷ (۳۱۳۲)، وحم (۲/۲۸۷)
۱۶۵۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھاگیا: کون ساعمل افضل ہے، یا کون سا عمل سب سے بہترہے ؟ آپ نے فرمایا:'' اللہ اور اس کے رسول پرایمان لانا''، پوچھاگیا: پھرکون ؟ آپ نے فرمایا: ''جہاد، وہ نیکی کا کوہان ہے'۔ پوچھاگیا: اللہ کے رسول ! پھر کون؟ آپ نے فرمایا:'' حج مبرور (مقبول)''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مرفوع طریقہ سے کئی سندوں سے آئی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
23- بَاب مَا ذُكِرَ أَنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلالِ السُّيُوفِ
۲۳-باب: جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں​


1659- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَال: سَمِعْتُ أَبِي بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ رَثُّ الْهَيْئَةِ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ يَذْكُرُهُ قَالَ: نَعَمْ، فَرَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلاَمَ، وَكَسَرَ جَفْنَ سَيْفِهِ فَضَرَبَ بِهِ حَتَّى قُتِلَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيِّ وَأَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حَبِيبٍ وَأَبُو بَكْرِ ابْنُ أَبِي مُوسَى قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: هُوَ اسْمُهُ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۴۱ (۱۹۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۳۹)، و حم (۴/۳۹۶، ۴۱۱) (صحیح)
۱۶۵۹- ابوبکربن ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں نے دشمنوں کی موجودگی میں اپنے باپ کو کہتے ہوے سنا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' بے شک جنت کے دروازے تلواروں کی چھاؤں میں ہیں ۱؎ ، قوم میں سے ایک پراگندہ ہیئت والے شخص نے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، چنانچہ وہ آدمی لوٹ کراپنے ساتھیوں کے پاس گیااوربولا: میں تم سب کو سلام کرتاہوں ، پھر اس نے اپنی تلوار کی نیام توڑدیااور اس سے لڑائی کرتارہا یہاں تک کہ وہ شہیدہوگیا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اسے صرف جعفربن سلیمان ضبعی کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : حدیث کامفہوم یہ ہے کہ جہاد اور اس میں شریک ہونا جنت کی راہ پر چلنے اور اس میں داخل ہونے کا سبب ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
24- بَاب مَا جَاءَ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ
۲۴-باب: کون آدمی افضل وبہتر ہے؟​


1660- حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "رَجُلٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللهِ" قَالُوا: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: "ثُمَّ مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَتَّقِي رَبَّهُ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الجہاد ۲ (۲۷۸۶)، والرقاق ۳۴ (۶۴۹۴)، م/الإمارۃ ۳۴ (۱۸۸۸)، د/الجہاد ۵ (۲۴۸۵)، ن/الجہاد ۷ (۳۱۰۷)، ق/الفتن ۱۳ (۳۹۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۴۱۵۱)، وحم (۳/۱۶، ۳۷، ۵۶، ۸۸) (صحیح)
۱۶۶۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھاگیا: کون آدمی افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا: ''وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہادکرتاہے'' ، صحابہ نے پوچھا: پھرکون ؟ آپ نے فرمایا:'' پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اکیلا ہواور اپنے رب سے ڈرے اورلوگوں کو اپنے شرسے بچائے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے قطعاً یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس حدیث میں رہبانیت کی دلیل ہے، کیوں کہ بعض احادیث میں ''ويؤتى الزكاة'' کی بھی صراحت ہے، اور رہبانیت کی زندگی گزارنے والا جب مال کمائے گا ہی نہیں تو زکاۃ کہاں سے ادا کرے گا، علما کا کہنا ہے کہ گھاٹیوں میں جانے کا وقت وہ ہوگا جب دنیا فتنوں سے بھر جائے گی۔اوروہ دورشایدبہت قریب ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
25- بَاب فِي ثَوَابِ الشَّهِيدِ
۲۵-باب: شہید کے ثواب کا بیان​


1661- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا غَيْرُ الشَّهِيدِ، فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا يَقُولُ: حَتَّى أُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، مِمَّا يَرَى مِمَّا أَعْطَاهُ مِنَ الْكَرَامَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۶۴۳ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۸۶) (صحیح)
۱۶۶۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' شہیدکے علاوہ کوئی جنتی ایسانہیں ہے جو دنیا کی طرف لوٹنا چاہتاہو وہ دنیا کی طرف لوٹناچاہتاہے، کہتاہے : (دل چاہتا ہے کہ) اللہ کی راہ میں دس مرتبہ قتل کیا جاؤں ، یہ اس وجہ سے کہ وہ اس مقام کو دیکھ چکاہے جس سے اللہ نے اس کو نوازاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


1662- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۶۴۳ (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۲) (صحیح)
۱۶۶۲- اس سند سے بھی انس رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


1663- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللهِ سِتُّ خِصَالٍ يُغْفَرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ، وَيَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الأَكْبَرِ، وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ الْيَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَيُزَوَّجُ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَقَارِبِهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/الجہاد ۱۶ (۲۷۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۵۶)، وحم (۴/۱۳۱) (صحیح)
۱۶۶۳- مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ کے نزدیک شہیدکے لیے چھ انعامات ہیں،(۱) خون کاپہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی اس کی مغفرت ہوجاتی ہے ،(۲) وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ لیتا ہے،(۳) عذاب قبرسے محفوظ رہتاہے ،(۴) فزع اکبر (عظیم گھبراہٹ والے دن)سے مامون رہے گا ،(۵) اس کے سرپر عزت کا تاج رکھا جائے گاجس کا ایک یاقوت دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہترہے ،(۶) بہتر (۷۲) جنتی حوروں سے اس کی شادی کی جائے گی، اور اس کے ستر رشتہ داروں کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ چھ خصلتیں ایسی ہیں کہ شہید کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں ہوں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
26- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمُرَابِطِ
۲۶- باب: سرحدکی حفاظت کرنے والے کی فضیلت کا بیان​


1664- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَرَوْحَةٌ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ لَغَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۶۴۸ (صحیح)
۱۶۶۴- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ کی راہ میں سرحد کی ایک دن کی پاسبانی کرنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہترہے ، تم میں سے کسی کے کوڑے کے برابرجنت کی جگہ دنیاواور دنیا کی ساری چیزوں سے بہترہے اور بندے کا اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے وقت چلنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے''۔


1665- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: مَرَّ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ بِشُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ وَهُوَ فِي مُرَابَطٍ لَهُ وَقَدْ شَقَّ عَلَيْهِ وَعَلَى أَصْحَابِهِ قَالَ: أَلاَأُحَدِّثُكَ يَا ابْنَ السِّمْطِ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ أَفْضَلُ، وَرُبَّمَا قَالَ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَمَنْ مَاتَ فِيهِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ، وَنُمِّيَ لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۵۰ (۱۹۱۳)، ن/الجہاد ۳۹ (۳۱۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۰)، وحم (۵/۴۴۰، ۴۴۱) (صحیح)
(مؤلف کی سند میں محمد بن المنکدر اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے ، مگر مسلم اور نسائی کی سند جو بطریق شرحبیل بن سمط ہے متصل ہے)
۱۶۶۵- محمدبن منکدر کہتے ہیں: سلمان فارسی رضی اللہ عنہ شرحبیل بن سمط کے پاس سے گزرے ،وہ اپنے مرابط (سرحد پر پاسبانی کی جگہ) میں تھے ، ان پر اور ان کے ساتھیوں پر وہاں رہناگراں گزررہاتھا، سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن سمط ؟ کیا میں تم سے وہ حدیث بیان نہ کروں جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا:کیوں نہیں، سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے سنا: ''اللہ کی راہ میں ایک دن کی پاسبانی ایک ما ہ صوم رکھنے اورتہجدپڑھنے سے افضل ہے ، آپ نے'' افضل ''کی بجائے کبھی ''خیر''(بہترہے) کا لفظ کہا: اورجو شخص اس حالت میں وفات پاگیا، وہ عذاب قبرسے محفوظ رہے گا اورقیامت تک اس کا عمل بڑھایا جائے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مرنے سے اس کے ثواب کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا، بلکہ تاقیامت جاری رہے گا۔


1666- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ لَقِيَ اللهَ بِغَيْرِ أَثَرٍ مِنْ جِهَادٍ لَقِيَ اللهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَافِعٍ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ رَافِعٍ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، وَحَدِيثُ سَلْمَانَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ لَمْ يُدْرِكْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيَّ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ سَلْمَانَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ .
* تخريج: ق/الجہاد ۵ (۲۷۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۵۴) (ضعیف)
(اس کے راوی اسماعیل بن رافع کا حافظہ کمزور تھا)
۱۶۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جوشخص جہادکے کسی اثرکے بغیراللہ تعالیٰ سے ملے ۱؎ تو وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا کہ اس کے اندر خلل (نقص وعیب ) ہوگا ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ولید بن مسلم کے واسطے سے اسماعیل بن رافع کی روایت سے ضعیف ہے ، بعض محدثین نے اسماعیل بن رافع کی تضعیف کی ہے ، میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: اسماعیل ثقہ ہیں ، مقارب الحدیث ہیں،۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے،۳- سلمان کی حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔ محمد بن منکدرنے سلمان کو نہیں پایا ہے ، یہ حدیث عن ایوب بن موسیٰ عن مکحول عن شرحبیل بن سمط عن سلمان عن النبیﷺ کی سند سے بھی مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : جہاد کی نشانیاں مثلاً زخم ، اس کی راہ کا گردوغبار ، تھکان، جہاد کے لیے مال و اسباب کی فراہمی اور مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنا، ان میں سے اس شخص کے ساتھ اگر کوئی چیز نہیں ہے تو رب العالمین سے اس کی ملاقات کامل نہیں سمجھی جائے گی، بلکہ اس میں نقص و عیب ہوگا۔


1667- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: إِنِّي كَتَمْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ كَرَاهِيَةَ تَفَرُّقِكُمْ عَنِّي ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُحَدِّثَكُمُوهُ لِيَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِهِ مَا بَدَا لَهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَنَازِلِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ اسْمُهُ تُرْكَانُ.
* تخريج: ن/الجہاد ۳۹ (۳۱۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۴۴)، وحم (۱/۶۲، ۶۵، ۶۶، ۷۵)، دي/الجہاد ۳۲ (۲۴۶۸) (حسن)
۱۶۶۷- ابوصالح مولیٰ عثمان کہتے ہیں: میں نے منبرپر عثمان رضی اللہ عنہ کوکہتے سنا : میں نے تم لوگوں سے ایک حدیث چھپالی تھی جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اس ڈر کی وجہ سے کہ تم مجھ سے جداہوجاؤگے ۱؎ پھر میری سمجھ میں آیاکہ میں تم لوگوں سے اسے بیان کردوں تاکہ ہرآدمی اپنے لیے وہی چیز اختیارکرے جو اس کی سمجھ میں آئے ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:'' اللہ کی راہ میں ایک دن سرحد کی پاسبانی کرنا دوسری جگہوں کے ایک ہزار دن کی پاسبانی سے بہترہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس حدیث میں جہاد سے متعلق جو فضیلت آئی ہے اسے سن کر تم لوگ سرحدوں کی پاسبانی اور اس کی حفاظت کی خاطر ہم سے جدا ہو جاؤگے۔


1668- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنْ مَسِّ الْقَتْلِ إِلاَّ كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ مِنْ مَسِّ الْقَرْصَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ن/الجہاد ۳۵ (۳۱۶۳)، ق/الجہاد ۱۶ (۲۸۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۱)، وحم (۲/۲۹۷)
(حسن صحیح)
۱۶۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' شہیدکوقتل سے صرف اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی تکلیف تم میں سے کسی کو چٹکی لینے سے ہوتی ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔


1669- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ الْفِلَسْطِينِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَيْسَ شَيْئٌ أَحَبَّ إِلَى اللهِ مِنْ قَطْرَتَيْنِ وَأَثَرَيْنِ قَطْرَةٌ مِنْ دُمُوعٍ فِي خَشْيَةِ اللهِ وَقَطْرَةُ دَمٍ تُهَرَاقُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَأَمَّا الأَثَرَانِ فَأَثَرٌ فِي سَبِيلِ اللهِ وَأَثَرٌ فِي فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ".
قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۹۰۶) (حسن)
۱۶۶۹- ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کو دوقطروں اور دونشانیوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں ہے: آنسو کا ایک قطرہ جو اللہ کے خوف کی وجہ سے نکلے اوردوسرا خون کا وہ قطرہ جو اللہ کے راستہ میں بہے ، دونشانیوں میں سے ایک نشانی وہ ہے جو اللہ کی راہ میں لگے اوردوسری نشانی وہ ہے جو اللہ کے فرائض میں سے کسی فریضہ کی ادائیگی کی حالت میں لگے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

21- كِتَاب الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲۱- کتاب: جہادکے احکام ومسائل


1- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ لأَهْلِ الْعُذْرِ فِي الْقُعُودِ
۱-باب: معذورلوگوں کے لیے جہا دنہ کرنے کی رخصت کا بیان​


1670- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "ائْتُونِي بِالْكَتِفِ أَوْ اللَّوْحِ" فَكَتَبَ {لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ}[النساء: 95] وَعَمْرُو بْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَقَالَ هَلْ لِي مِنْ رُخْصَةٍ فَنَزَلَتْ {غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ}. وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ. وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: خ/الجہاد ۳۱ (۲۸۳۱)، وتفسیر سورۃ النساء ۱۸ (۴۵۹۳)، وفضائل القرآن ۴ (۴۹۹۰)، م/الإمارۃ ۴۰ (۱۸۹۸)، ن/الجہاد ۴ (۳۱۰۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵۹)، وحم (۴/۲۸۳، ۲۹۰، ۳۳۰)، دي/الجہاد ۲۸ (۲۴۶۴) (صحیح)
۱۶۷۰- براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' میرے پاس شانہ (کی ہڈی) یاتختی لاؤ، پھرآپ نے لکھوایا ۱؎ : { لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ } (یعنی جہاد سے بیٹھے رہنے والے مومن (مجاہدین کے) برابرنہیں ہوسکتے ہیں نابیناصحابی)، عمرو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے تھے، انہوں نے پوچھا: کیا میرے لیے اجازت ہے؟ چنانچہ (آیت کا) یہ ٹکڑا نازل ہوا:{ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ } ''،(معذورین کے )۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث بروایت تیمی نے سلمان عن ابی اسحاق سبیعی غریب ہے، اس حدیث کو شعبہ اورثوری نے بھی ابواسحاق سے روایت کیا ہے،۳- اس باب میں ابن عباس، جابر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ تختیوں اور ذبح شدہ جانوروں کی ہڈیوں پرگرانی آیات وسور کا لکھنا جائز ہے اور مذبوح جانوروں کی ہڈیوں سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ خَرَجَ فِي الْغَزْوِ وَتَرَكَ أَبَوَيْهِ
۲-باب: ماں باپ کوچھوڑکرجہادمیں نکلنے کا بیان​


1671- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبِ ابْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ، فَقَالَ: "أَلَكَ وَالِدَانِ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: "فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُوالْعَبَّاسِ هُوَالشَّاعِرُ الأَعْمَى الْمَكِّيُّ وَاسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ.
* تخريج: خ/الجہاد ۱۳۸ (۳۰۰۴)، والأدب ۳ (۵۹۷۲)، م/البر والصلۃ ۱ (۲۵۴۹)، د/الجہاد ۳۳ (۲۵۲۹)، ن/الجہاد ۵ (۳۱۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۳۴)، وحم (۲/۱۶۵، ۱۷۲، ۱۸۸، ۱۹۳، ۱۹۷، ۲۲۱) (صحیح)
۱۶۷۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک آدمی جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا، آپ نے پوچھا: '' کیاتمہارے ماں باپ (زندہ) ہیں؟ اس نے کہا: ہاں ، آپ نے فرمایا:'' ان کی خدمت کی کوشش میں لگے رہو'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ماں باپ کی پوری پوری خدمت کرو، کیوں کہ وہ تمہاری خدمت کے محتاج ہیں، اسی سے تمہیں جہاد کا ثواب حاصل ہوگا، بعض علماء کا کہنا ہے کہ اگر رضا کارانہ طورپرجہاد میں شریک ہونا چاہتاہے تو ماں باپ کی اجازت ضروری ہے، لیکن اگر حالات وظروف کے لحاظ سے جہاد فرض عین ہے تو ایسی صورت میں اجازت کی ضرورت نہیں، بلکہ روکنے کے باوجود وہ جہاد میں شریک ہوگا ۔
 
Top