26- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمُرَابِطِ
۲۶- باب: سرحدکی حفاظت کرنے والے کی فضیلت کا بیان
1664- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ ابْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَرَوْحَةٌ يَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ لَغَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۶۴۸ (صحیح)
۱۶۶۴- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ کی راہ میں سرحد کی ایک دن کی پاسبانی کرنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہترہے ، تم میں سے کسی کے کوڑے کے برابرجنت کی جگہ دنیاواور دنیا کی ساری چیزوں سے بہترہے اور بندے کا اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے وقت چلنا دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے''۔
1665- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: مَرَّ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ بِشُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ وَهُوَ فِي مُرَابَطٍ لَهُ وَقَدْ شَقَّ عَلَيْهِ وَعَلَى أَصْحَابِهِ قَالَ: أَلاَأُحَدِّثُكَ يَا ابْنَ السِّمْطِ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ أَفْضَلُ، وَرُبَّمَا قَالَ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، وَمَنْ مَاتَ فِيهِ وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ، وَنُمِّيَ لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: م/الإمارۃ ۵۰ (۱۹۱۳)، ن/الجہاد ۳۹ (۳۱۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۱۰)، وحم (۵/۴۴۰، ۴۴۱) (صحیح)
(مؤلف کی سند میں محمد بن المنکدر اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے ، مگر مسلم اور نسائی کی سند جو بطریق شرحبیل بن سمط ہے متصل ہے)
۱۶۶۵- محمدبن منکدر کہتے ہیں: سلمان فارسی رضی اللہ عنہ شرحبیل بن سمط کے پاس سے گزرے ،وہ اپنے مرابط (سرحد پر پاسبانی کی جگہ) میں تھے ، ان پر اور ان کے ساتھیوں پر وہاں رہناگراں گزررہاتھا، سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن سمط ؟ کیا میں تم سے وہ حدیث بیان نہ کروں جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا:کیوں نہیں، سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے سنا: ''اللہ کی راہ میں ایک دن کی پاسبانی ایک ما ہ صوم رکھنے اورتہجدپڑھنے سے افضل ہے ، آپ نے'' افضل ''کی بجائے کبھی ''خیر''(بہترہے) کا لفظ کہا: اورجو شخص اس حالت میں وفات پاگیا، وہ عذاب قبرسے محفوظ رہے گا اورقیامت تک اس کا عمل بڑھایا جائے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی مرنے سے اس کے ثواب کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا، بلکہ تاقیامت جاری رہے گا۔
1666- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ لَقِيَ اللهَ بِغَيْرِ أَثَرٍ مِنْ جِهَادٍ لَقِيَ اللهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَافِعٍ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ رَافِعٍ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ: و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، وَحَدِيثُ سَلْمَانَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ لَمْ يُدْرِكْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيَّ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ سَلْمَانَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ .
* تخريج: ق/الجہاد ۵ (۲۷۶۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۵۴) (ضعیف)
(اس کے راوی اسماعیل بن رافع کا حافظہ کمزور تھا)
۱۶۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جوشخص جہادکے کسی اثرکے بغیراللہ تعالیٰ سے ملے ۱؎ تو وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا کہ اس کے اندر خلل (نقص وعیب ) ہوگا ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ولید بن مسلم کے واسطے سے اسماعیل بن رافع کی روایت سے ضعیف ہے ، بعض محدثین نے اسماعیل بن رافع کی تضعیف کی ہے ، میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: اسماعیل ثقہ ہیں ، مقارب الحدیث ہیں،۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے،۳- سلمان کی حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔ محمد بن منکدرنے سلمان کو نہیں پایا ہے ، یہ حدیث عن ایوب بن موسیٰ عن مکحول عن شرحبیل بن سمط عن سلمان عن النبیﷺ کی سند سے بھی مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : جہاد کی نشانیاں مثلاً زخم ، اس کی راہ کا گردوغبار ، تھکان، جہاد کے لیے مال و اسباب کی فراہمی اور مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنا، ان میں سے اس شخص کے ساتھ اگر کوئی چیز نہیں ہے تو رب العالمین سے اس کی ملاقات کامل نہیں سمجھی جائے گی، بلکہ اس میں نقص و عیب ہوگا۔
1667- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ عُثْمَانَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: إِنِّي كَتَمْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ كَرَاهِيَةَ تَفَرُّقِكُمْ عَنِّي ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُحَدِّثَكُمُوهُ لِيَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِهِ مَا بَدَا لَهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَنَازِلِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ اسْمُهُ تُرْكَانُ.
* تخريج: ن/الجہاد ۳۹ (۳۱۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۴۴)، وحم (۱/۶۲، ۶۵، ۶۶، ۷۵)، دي/الجہاد ۳۲ (۲۴۶۸) (حسن)
۱۶۶۷- ابوصالح مولیٰ عثمان کہتے ہیں: میں نے منبرپر عثمان رضی اللہ عنہ کوکہتے سنا : میں نے تم لوگوں سے ایک حدیث چھپالی تھی جسے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اس ڈر کی وجہ سے کہ تم مجھ سے جداہوجاؤگے ۱؎ پھر میری سمجھ میں آیاکہ میں تم لوگوں سے اسے بیان کردوں تاکہ ہرآدمی اپنے لیے وہی چیز اختیارکرے جو اس کی سمجھ میں آئے ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:'' اللہ کی راہ میں ایک دن سرحد کی پاسبانی کرنا دوسری جگہوں کے ایک ہزار دن کی پاسبانی سے بہترہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی اس حدیث میں جہاد سے متعلق جو فضیلت آئی ہے اسے سن کر تم لوگ سرحدوں کی پاسبانی اور اس کی حفاظت کی خاطر ہم سے جدا ہو جاؤگے۔
1668- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنْ مَسِّ الْقَتْلِ إِلاَّ كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ مِنْ مَسِّ الْقَرْصَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ن/الجہاد ۳۵ (۳۱۶۳)، ق/الجہاد ۱۶ (۲۸۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۱)، وحم (۲/۲۹۷)
(حسن صحیح)
۱۶۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' شہیدکوقتل سے صرف اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی تکلیف تم میں سے کسی کو چٹکی لینے سے ہوتی ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔
1669- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ الْفِلَسْطِينِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَيْسَ شَيْئٌ أَحَبَّ إِلَى اللهِ مِنْ قَطْرَتَيْنِ وَأَثَرَيْنِ قَطْرَةٌ مِنْ دُمُوعٍ فِي خَشْيَةِ اللهِ وَقَطْرَةُ دَمٍ تُهَرَاقُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَأَمَّا الأَثَرَانِ فَأَثَرٌ فِي سَبِيلِ اللهِ وَأَثَرٌ فِي فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ".
قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۹۰۶) (حسن)
۱۶۶۹- ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کو دوقطروں اور دونشانیوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں ہے: آنسو کا ایک قطرہ جو اللہ کے خوف کی وجہ سے نکلے اوردوسرا خون کا وہ قطرہ جو اللہ کے راستہ میں بہے ، دونشانیوں میں سے ایک نشانی وہ ہے جو اللہ کی راہ میں لگے اوردوسری نشانی وہ ہے جو اللہ کے فرائض میں سے کسی فریضہ کی ادائیگی کی حالت میں لگے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ۔
* * *