• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29- بَاب مَا جَاءَ فِي حُبِّ النَّبِيِّ ﷺ الْحَلْوَائَ وَالْعَسَلَ
۲۹-باب: میٹھی چیزاورشہدسے نبی اکرم ﷺ کی رغبت اورپسند کا بیان​


1831- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُحِبُّ الْحَلْوَائَ وَالْعَسَلَ.
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، وَفِي الْحَدِيثِ كَلاَمٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۳۲ (۵۴۳۱)، والأشربۃ ۱۰ (۵۵۹۹)، و ۱۵ (۵۶۱۴)، والطب ۴ (۵۶۸۲)، والحیل ۱۲ (۶۹۷۲)، م/الطلاق ۳ (۱۴۷۴)، د/الأشربۃ ۱۱ (۳۷۱۵)، ق/الأطعمۃ ۳۶ (۳۳۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۹۶)، وحم (۶/۵۹) (صحیح)
۱۸۳۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میٹھی چیز اورشہدکو پسندکرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ،۲- اسے علی بن مسہرنے بھی ہشام بن عروہ کے واسطہ سے روایت کی ہے ،۳- حدیث میں اس سے زیادہ باتیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30-بَاب مَا جَاءَ فِي إِكْثَارِ مَائِ الْمَرَقَةِ
۳۰-باب: سالن میں پانی زیادہ کرنے کا بیان​


1832- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ فَضَائٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ لَحْمًا فَلْيُكْثِرْ مَرَقَتَهُ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ لَحْمًا أَصَابَ مَرَقَةً وَهُوَ أَحَدُ اللَّحْمَيْنِ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فَضَائٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فَضَائٍ هُوَ الْمُعَبِّرُ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عَبْدِ اللهِ هُوَ أَخُو بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْمُزَنِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۹۷۴) (ضعیف)
(سند میں محمد بن فضاء ضعیف ، اوران کے والد فضاء بن خالد بصری مجہول راوی ہیں)
۱۸۳۲- عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کوئی گوشت خریدے تو اس میں (پکاتے وقت )شور با(سالن) زیادہ کرلے، اس لیے کہ اگروہ گوشت نہ پاسکے تو اسے شوربا مل جائے ، وہ بھی دوگوشت میں سے ایک گوشت ہے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں ابوذرسے بھی روایت ہے ،۲- ہم اسے صرف اسی سند سے محمد بن فضاء کی روایت سے جانتے ہیں، محمد بن فضاء معبر(یعنی خواب کی تعبیربیان کرنے والے) ہیں، ان کے بارے میں سلیمان بن حرب نے کلام کیا ہے ، ۳- یہ حدیث غریب ہے۔


1833- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الأَسْوَدِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَحْقِرَنَّ أَحَدُكُمْ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَلْقَ أَخَاهُ بِوَجْهٍ طَلِيقٍ، وَإِنْ اشْتَرَيْتَ لَحْمًا أَوْ طَبَخْتَ قِدْرًا فَأَكْثِرْ مَرَقَتَهُ وَاغْرِفْ لِجَارِكَ مِنْهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ.
* تخريج: م/البر و الصلۃ ۴۲ (۲۶۲۵/۱۴۲)، ق/الأطعمۃ ۵۸ (۳۳۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۵۱)، وحم (۵/۱۴۹، ۱۵۶، ۱۶۱، ۱۷۱) (صحیح)
۱۸۳۳- ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم لوگوں میں سے کوئی شخص کسی بھی نیک کام کو حقیر نہ سمجھے ، اگرکوئی نیک کام نہ مل سکے تو اپنے بھائی سے مسکراکر ملے ۱؎ ، اوراگرتم گوشت خرید ویاہانڈی پکاؤتوشوربا (سالن) بڑھالواوراس میں سے چلوبھراپنے پڑوسی کو دے دو''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- شعبہ نے بھی اسے ابوعمران جونی کے واسطہ سے روایت کیا ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اپنے مسلمان بھائی سے مسکرکر ملنا اسے دلی سکون پہنچاناہے، یہ بھی ایک نیک عمل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الثَّرِيدِ
۳۱- باب: ثریدکی فضیلت کا بیان​


1834- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "كَمُلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَنَسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۳۲ (۳۴۱۱)، و ۴۶ (۳۴۳۳)، وفضائل الصحابۃ ۳۰ (۳۷۶۹)، والأطعمۃ ۲۵ (۵۴۱۸)، م/فضائل الصحابۃ ۱۲ (۲۴۳۱) (صحیح)
۱۸۳۴- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' مردوں میں سے بہت سارے مرد درجہ کمال کو پہنچے ۱؎ اورعورتوں میں سے صرف مریم بنت عمران اورفرعون کی بیوی آسیہ درجہ کمال کو پہنچیں اورتمام عورتوں پر عائشہ کو اسی طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح تمام کھانوں پرثرید کو '' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عائشہ اورانس سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : چنانچہ مردوں میں سے انبیاء، رسل، علما، خلفاء، اور اولیاء ہوئے۔
وضاحت ۲؎ : ثرید : اس کھانے کو کہتے ہیں جس میں گوشت کے ساتھ شوربے میں روٹی ملی ہوئی ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
32-بَاب مَا جَاءَ أَنَّهُ قَالَ انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا
۳۲-باب: دانت سے نوچ کرگوشت کھانے کا بیان​


1835- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: زَوَّجَنِي أَبِي، فَدَعَا أُنَاسًا فِيهِمْ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا، فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَبْدِ الْكَرِيمِ الْمُعَلِّمِ مِنْهُمْ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۴۷) (ضعیف)
(سند میں ابوامیہ عبد الکریم بن ابی المخارق المعلم ضعیف راوی ہیں)
۱۸۳۵- عبداللہ بن حارث کہتے ہیں: میرے باپ نے میری شادی کی اورلوگوں کومدعوکیا ، ان میں صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' گوشت کو دانت سے نوچ کر کھاؤاس لیے کہ وہ زیادہ جلدہضم ہوتاہے، اورلذیذہوتاہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کوہم صرف عبدالکریم کی روایت سے جانتے ہیں اورعبدالکریم المعلم کے حافظہ کے بارے میں اہل علم نے کلام کیا ہے، کلام کرنے والوں میں ایوب سختیانی بھی ہیں،۲- اس باب میں عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
33- بَاب مَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ الرُّخْصَةِ فِي قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ
۳۳- باب: چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان​


1836- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ ﷺ احْتَزَّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، ثُمَّ مَضَى إِلَى الصَّلاَةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ.
* تخريج: خ/الوضوء ۵ (۲۰۸)، والأذان ۴۳ (۶۷۵)، والجہاد ۹۲ (۲۹۲۳)، والأطعمۃ ۲۰ (۵۴۰۸)، و ۲۶ (۵۴۲۲)، و ۵۸ (۵۴۶۲)، م/الحیض ۲۴ (۳۵۵)، ق/الطہارۃ ۶۶ (۴۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۰)، وحم (۴/۱۳۹، ۱۷۹) و (۵/۲۸۸) (صحیح)
۱۸۳۶- عمروبن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کاگوشت چھری سے کاٹا، اوراس میں سے کھایا ، پھر صلاۃ کے لیے تشریف لے گئے اوروضونہیں کیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایاجاسکتا ہے، طبرانی اور ابوداود میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیوں کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں، ان سے استدلال درست نہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا، کیوں کہ آپ ﷺ نے گوشت کھاکر وضو نہیں کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
34-بَاب مَا جَاءَ فِي أَيِّ اللَّحْمِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۳۴-باب: رسول اللہ ﷺکو کون ساگوشت زیادہ پسندتھا​


1837- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ ﷺ بِلَحْمٍ، فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ، وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ جَعْفَرٍ وَأَبِي عُبَيْدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَيَّانَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ وَأَبُو زَرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ اسْمُهُ هَرِمٌ.
* تخريج: خ/أحادیث الأنبیاء ۳ (۳۳۴۰)، وتفسیر الإسراء ۵ (۴۷۱۲)، م/الإیمان ۸۴ (۱۹۴)، ق/الأطعمۃ ۲۸ (۳۳۰۷)، ویأتي عند المؤلف في صفۃ القیامۃ ۱۰ (۲۴۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۲۷) (صحیح)
۱۸۳۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں گوشت لایاگیا اورآپ کو دستپیش کی گئی ، آپ کودست بہت پسندتھی، چنانچہ آپ نے اسے دانت سے نوچ کرکھایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ ، عبداللہ بن جعفر اورابو عبیدہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- ابوحیان کانام یحیی بن سعید بن حیان ہے اورابوزرعہ بن عمروبن جریرکانام ہرم ہے۔


1838- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ أَبُو عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِالْوَهَّابِ بْنِ يَحْيَى مِنْ وَلَدِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا كَانَ الذِّرَاعُ أَحَبَّ اللَّحْمِ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ وَلَكِنْ كَانَ لاَ يَجِدُ اللَّحْمَ إِلاَّ غِبًّا فَكَانَ يَعْجَلُ إِلَيْهِ لأَنَّهُ أَعْجَلُهَا نُضْجًا.
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۹۴) (منکر)
(سند میں عبدالوہاب بن یحییٰ لین الحدیث راوی ہیں ، اور متن صحیح روایات کے خلاف ہے)
۱۸۳۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:رسول اللہ ﷺ کو دست کاگوشت زیادہ پسندنہیں تھا ، لیکن آپ کو یہ کبھی کبھی ملتاتھا، اس لیے آپ اسے کھانے میں جلدی کرتے تھے کیوں کہ وہ دوسرے گوشت کے مقابلہ میں جلدی گلتاہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سندسے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
35- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَلِّ
۳۵-باب: سرکہ کا بیان​


1839- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ - هُوَ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ - عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ هَانِئٍ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۳۰ (۲۰۵۲)، د/الأطعمۃ ۴۰ (۳۸۲۰)، ن/الأیمان ۲۱ (۳۸۲۷)، ق/الأطعمۃ ۳۳ (۳۳۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۵۸)، وحم ۳/۳۰۴، ۳۷۱، ۳۸۹، ۳۹۰)، دي/الأطعمۃ ۱۸ (۲۰۹۲) (صحیح)
۱۸۳۹- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عائشہ اورام ہانی سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔


1840- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ".
* تخريج: م/الأشربۃ ۳۰ (۲۰۵۱)، ق/الأطعمۃ ۳۳ (۳۳۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۴۳) (صحیح)
1840/م- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ ( أَوْ الأُدْمُ ) الْخَلُّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۸۴۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے '' ۔
۱۸۴۰/م- اس سند سے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں ہے ''نعم الإدام أو الأدم الخل''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے ہشام بن عروہ کی سندسے صرف سلیمان بن بلال کی روایت سے جانتے ہیں۔


1841- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: "هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئٌ؟" فَقُلْتُ: لاَ إِلاَّ كِسَرٌ يَابِسَةٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "قَرِّبِيهِ فَمَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ اسْمُهُ ثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ، وَأُمُّ هَانِئٍ مَاتَتْ بَعْدَ عَلِيِّ ابْنِ أَبِي طَالِبٍ بِزَمَانٍ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: لاَ أَعْرِفُ لِلشَّعْبِيِّ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ، فَقُلْتُ: أَبُوحَمْزَةَ كَيْفَ هُوَ عِنْدَكَ؟ فَقَالَ: أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ تَكَلَّمَ فِيهِ، وَهُوَ عِنْدِي مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۰۲) (حسن)
( سند میں ابوحمزہ ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں ، لیکن مسند احمد (۳/۳۵۳ )میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحۃ: ۲۲۲۰)
۱۸۴۱- ام ہانی بنت ابوطالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺمیرے گھرتشریف لائے اورفرمایا:'' کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے ؟'' میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چندخشک ٹکڑے اورسرکہ ہے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اسے لاؤ، وہ گھرسالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے ، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعدہوئی، ۳- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتاہوں، ۴- میں نے پھرپوچھا: آپ کی نظرمیں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اورمیرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔


1842- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "نِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُبَارَكِ بْنِ سَعِيدٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۸۳۹ (تحفۃ الأشراف: ۲۵۷۹) (صحیح)
۱۸۴۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث مبارک بن سعید کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
36- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْبِطِّيخِ بِالرُّطَبِ
۳۶-باب: تازہ کھجورکے ساتھ تربوز کھانے کا بیان​


1843- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلٌ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ، وَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: د/الأطعمۃ ۴۵ (۳۸۳۶)، (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۰۸) (صحیح)
۱۸۴۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ تازہ کھجورکے ساتھ تربوز کھاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- بعض لوگوں نے اسے '' عن هشام بن عروة عن أبيه عن النبي ﷺ '' کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، اس میں عائشہ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، یزید بن رومان نے اس حدیث کو عروہ کے واسطہ سے عائشہ سے روایت کی ہے،۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
37- بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْقِثَّائِ بِالرُّطَبِ
۳۷-باب: کھجورکے ساتھ ککڑی کھانے کا بیان​


1844- حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَأْكُلُ الْقِثَّائَ بِالرُّطَبِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِدٍ.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۳۹ (۵۴۴۰)، م/الأشربۃ والأطعمۃ ۲۳ (۲۰۴۳)، د/الأطعمۃ ۴۵ (۳۸۳۵)، ق/الأطعمۃ ۳۷ (۳۳۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۱۹)، دي/الأطعمۃ ۲۴ (۲۱۰۲) (صحیح)
۱۸۴۴- عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺتازہ کھجورکے ساتھ ککڑی کھاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف ابراہیم بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
38- بَاب مَا جَاءَ فِي شُرْبِ أَبْوَالِ الإِبِلِ
۳۸-باب: اونٹ کاپیشاب پینے کا بیان​


1845- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ وَثَابِتٌ وَقَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَاجْتَوَوْهَا فَبَعَثَهُمْ النَّبِيُّ ﷺ فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ، وَقَالَ: "اشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ رَوَاهُ أَبُو قِلاَبَةَ عَنْ أَنَسٍ وَرَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۷۲ (صحیح)
۱۸۴۵- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے ، انہیں مدینہ کی آب و ہو ا راس نہیں آئی، اس لیے نبی اکرم ﷺ نے انہیں صدقہ کے اونٹوں میں بھیجا اورفرمایا:'' اونٹوں کا پیشاب اوردودھ پیو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی انس سے آئی ہے، ابوقلابہ نے اسے انس سے روایت کی ہے اورسعید بن ابی عروبہ نے بھی اسے قتادہ کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے۔
 
Top