• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

24-كِتَاب الأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۲۴-کتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل


1- بَاب مَا جَاءَ فِي شَارِبِ الْخَمْرِ
۱-باب: شرابی کابیان​


1861- حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الآخِرَةِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعُبَادَةَ وَأَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا فَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: خ/الأشربۃ ۱ (۵۵۷۵)، (الشطر الأخیر)، م/الأشربۃ ۸ (۲۰۰۳)، د/الأشربۃ ۵ (۳۶۷۹)، ن/الأشربۃ ۲۲ (۵۵۸۵)، ۵۵۸۷، ۵۵۸۹)، (الشطر الأول) و ۴۵ (۵۶۷۴)، (الشطر الأخیر) و ۴۶ (۵۶۷۶، ۵۶۷۷)، (الشطر الأخیر)، ق/الأشربۃ ۲ (۳۳۷۳)، (الشطر الأخیر و۹ (۳۶۸۷)، (الشطر الأول)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۶)، وحم (۲/۱۶، ۱۹، ۲۲، ۲۸، ۲۹، ۳۱، ۹۱، ۴۹۸) (صحیح)
۱۸۶۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ہر نشہ آورچیز شراب ہے اور ہرنشہ آور چیز حرام ہے ، جس نے دنیا میں شراپ پی اور وہ اس حال میں مرگیاکہ وہ اس کا عادی تھا، تووہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے نافع سے آئی ہے، جسے نافع ابن عمرسے، ابن عمر نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں، ۳- مالک بن انس نے اس حدیث کو نافع کے واسطہ سے ابن عمرسے موقوفاروایت کی ہے، اسے مرفوع نہیں کیا ہے،۴- اس باب میں ابوہریرہ ، ابوسعیدخدری ، عبداللہ بن عمروبن العاص، ابن عباس ، عبادہ اورابومالک اشعری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : دنیا میں شراب پینے والا اگر توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا۔


1862- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِالْحَمِيدِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِاللهِ ابْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُاللهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ يَقْبَلِ اللهُ لَهُ صَلاَةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللهُ لَهُ صَلاَةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللهُ لَهُ صَلاَةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ لَمْ يَقْبَلْ اللهُ لَهُ صَلاَةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ لَمْ يَتُبْ اللهُ عَلَيْهِ، وَسَقَاهُ مِنْ نَهْرِ الْخَبَالِ"، قِيلَ: يَاأَبَاعَبْدِالرَّحْمَنِ! وَمَا نَهْرُ الْخَبَالِ؟ قَالَ: نَهْرٌ مِنْ صَدِيدِ أَهْلِ النَّارِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۳۱۸) (صحیح)
۱۸۶۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس نے شراب پی اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی صلاۃ قبول نہیں کرے گا ، اگروہ توبہ کرلے تواللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگراس نے دوبارہ شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی صلاۃ قبول نہیں کرے گا ، اگروہ تو بہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا ، اگراس نے پھر شراب پی تواللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی صلاۃ قبول نہیں کر ے گا ، اگر وہ تو بہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگراس نے چوتھی باربھی شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی صلاۃ قبول نہیں کرے گا اور اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ بھی قبول نہیں کرے گا، اوراس کو نہرخبال سے پلائے گا ، پوچھاگیا ، ابوعبدالرحمن ! نہرخبال کیا ہے ؟ انہوں نے کہا: جہنمیوں کے پیپ کی ایک نہرہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص اورابن عباس کے واسطہ سے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
2- بَاب مَا جَاءَ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ
۲-باب: ہرنشہ آورچیز حرام ہے​


1863- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ سُئِلَ عَنِ الْبِتْعِ، فَقَالَ: "كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الوضوء ۷۱ (۲۴۲)، والأشربۃ ۴ (۵۵۸۵)، م/الأشربۃ ۷ (۲۰۰۱)، د/الأشربۃ ۵ (۳۶۸۲)، ن/الأشربۃ ۲۳ (۵۵۹۷)، ق/الأشربۃ ۹ (۳۳۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۶۴)، وط/الأشربۃ ۴ (۹)، وحم (۶/۳۸، ۹۷، ۱۹۰، ۲۲۶) (صحیح)
۱۸۶۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: نبی اکرم ﷺ سے شہدکی نبیذ کے بارے میں پوچھاگیا توآپ نے فرمایا:''ہر شراب جونشہ پیدا کردے وہ حرام ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


1864- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي مُوسَى وَالأَشَجِّ الْعُصَرِيِّ، وَدَيْلَمَ وَمَيْمُونَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَمُعَاوِيَةَ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَقُرَّةَ الْمُزَنِيِّ وعَبْدِ اللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ وَكِلاَهُمَا صَحِيحٌ، رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۸۶۱ (تحفۃ الأشراف: ۸۵۸۴) (صحیح)
۱۸۶۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :'' ہرنشہ آورچیز حرام ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوسلمہ سے ابوہریرہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم ﷺ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، دونوں حدیثیں صحیح ہیں، کئی لوگوں نے اسے اسی طرح ''عن محمد بن عمرو، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، عن النبي ﷺ'' اور ''عن أبي سلمة، عن ابن عمر، عن النبي ﷺ'' کی سند سے روایت کی ہے ،۳- اس باب میں عمر، علی ، ابن مسعود، انس ، ابوسعیدخدری ، ابوموسیٰ اشج عصری ، دیلم، میمونہ ، ابن عباس ، قیس بن سعد، نعمان بن بشیر، معاویہ ، وائل بن حجر، قرہ مزنی ، عبداللہ بن مغفل ، ام سلمہ ، بریدہ، ابوہریرہ اورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
3-بَاب مَا جَاءَ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ
۳-باب: جس چیز کی زیادہ مقدارنشہ پیدا کردے اس کی تھوڑی مقداربھی حرام ہے​


1865- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح وَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عُمَرَ وَخَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ جَابِرٍ.
* تخريج: د/الأشربۃ ۵ (۳۶۸۱)، ق/الأشربۃ ۱۰ (۳۳۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۱۴)، وحم (۳/۳۴۳) (حسن صحیح)
۱۸۶۵- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس چیز کی زیادہ مقدارنشہ پیدا کردے تو اس کی تھوڑی سی مقداربھی حرام ہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث جابرکی روایت سے حسن غریب ہے ،۲- اس باب میں سعد ، عائشہ ، عبداللہ بن عمرو، ابن عمراورخوات بن جبیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے، اس سے ان لوگوں کے قول کی تردید ہوجاتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ خمر تھوڑی ہویا زیادہ حرام ہے، اس کے علاوہ دیگر نشہ آور اشیاء کی صرف وہ مقدار حرام ہے جس سے نشہ پیدا ہو اور جس مقدار میں نشہ نہ پیداہو وہ حرام نہیں ہے۔


1866- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الأَنْصَارِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ مَا أَسْكَرَ الْفَرَقُ مِنْهُ فَمِلْئُ الْكَفِّ مِنْهُ حَرَامٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ أَحَدُهُمَا فِي حَدِيثِهِ الْحَسْوَةُ مِنْهُ حَرَامٌ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ وَالرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الأَنْصَارِيِّ نَحْوَ رِوَايَةِ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، وَأَبُوعُثْمَانَ الأَنْصَارِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ سَالِمٍ وَيُقَالُ عُمَرُ بْنُ سَالِمٍ أَيْضًا.
* تخريج: د/الأشربۃ ۵ (۳۶۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۶۵)، وحم (۶/۷۲) (صحیح)
۱۸۶۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ہرنشہ آورچیز حرام ہے ، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیداکردے تواس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎ ، ان میں(یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اسے لیث بن ابی سلیم اورربیع بن صبیح نے ابوعثمان انصاری سے مہدی بن میمون کی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں فرق (سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے، یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہوتو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- بَاب مَا جَاءَ فِي نَبِيذِ الْجَرِّ
۴- باب: مٹکے کی نبیذکابیان​


1867- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالاَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ رَجُلاً أَتَى ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ: " َنْ نَبِيذِ الْجَرِّ" فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ طَاوُسٌ: وَاللهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَسُوَيْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۷/۵۰)، ن/الأشربۃ ۲۸ (۵۶۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۰۹۸)، وحم (۲/۲۹، ۳۵، ۴۷، ۵۶، ۱۰۱، ۱۵۵) (صحیح)
۱۸۶۷- طاؤس سے روایت ہے: ایک آدمی ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اورپوچھا: کیا رسول اللہﷺ نے مٹکے کی نبیذسے منع فرمایاہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ۱؎ ، طاوس کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں نے ان سے یہ بات سنی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن ابی اوفی ، ابوسعیدخدری، سوید، عائشہ ، ابن زبیراورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہوجائے ، نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے، نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور ، کشمش ، انگور، شہد، گیہوں اور جووغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُنْبَذَ فِي الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ
۵-باب: تونبی ، مٹکا (سبز رنگ کے برتن)اورلکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت​


1868- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَال: سَمِعْتُ زَاذَانَ يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ مِنَ الأَوْعِيَةِ أَخْبِرْنَاهُ بِلُغَتِكُمْ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنِ الْحَنْتَمَةِ، وَهِيَ الْجَرَّةُ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّائِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ وَهُوَ أَصْلُ النَّخْلِ يُنْقَرُ نَقْرًا أَوْيُنْسَجُ نَسْجًا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهِيَ الْمُقَيَّرُ وَأَمَرَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الأَسْقِيَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ وَسَمُرَةَ، وَأَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَعَائِذِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْحَكَمِ الْغِفَارِيِّ وَمَيْمُونَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۱۹۹۷/۵۷)، ن/الأشربۃ ۳۷ (۵۶۴۸)، (تحفۃ الأشراف: ۶۷۱۶)، وحم (۲/۵۶) (صحیح)
۱۸۶۸- زاذان کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ان برتنوں کے متعلق پوچھا جن سے آپ نے منع فرمایاہے اور کہا: اس کواپنی زبان میں بیان کیجئے اورہماری زبان میں اس کی تشریح کیجئے ، انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے حنتمہ سے منع فرمایاہے اور وہ مٹکا ہے ، آپ نے دبّاء سے منع فرمایاہے اور وہ کدوکی توبنی ہے ۔آپ نے نقیرسے منع فرمایااور وہ کھجورکی جڑہے جس کواندرسے گہراکرکے یاخرادکربرتن بنالیتے ہیں، آپ نے مزفت سے منع فرمایااور وہ روغن قیرملاہوا(لاکھی) برتن ہے، اورآپ نے حکم دیا کہ نبیذ مشکوں میں بنائی جائے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عمر، علی ، ابن عباس ،ابوسعیدخدری، ابوہریرہ ، عبدالرحمن بن یعمر، سمرہ ، انس ، عائشہ ، عمران بن حصین ، عائذبن عمرو، حکم غفاری اورمیمونہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : حدیث کے الفاظ حنتم ، دباء، نقیر اور مزفت یہ مختلف قسم کے برتنوں کے نام ہیں، ان میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اوررکھی جاتی تھی، شراب کی حرمت کے وقت ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیا گیا، پھر بعد میں بریدہ اسلمی کی اگلی روایت ''كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء'' (یعنی میں نے تمہیں مختلف برتنوں کے استعمال سے منع کردیا تھا، لیکن اب انہیں اپنے پینے کے لیے استعمال کرسکتے ہو) سے ان برتنوں کی ممانعت منسوخ ہوگئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
6-بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ أَنْ يُنْبَذَ فِي الظُّرُوفِ
۶-باب: مذکورہ بالا برتنوں میں نبیذبنانے کی رخصت کابیان​


1869- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُوعَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنِ الظُّرُوفِ، وَإِنَّ ظَرْفًا لاَ يُحِلُّ شَيْئًا، وَلاَيُحَرِّمُهُ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۶ (۹۷۷/۶۴)، و (انظر أیضا: الجنائز ۳۶ (۹۷۷/۱۰۶) والأضاحي ۵ (۹۷۷/۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۲) (صحیح)
۱۸۶۹- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میں نے تمہیں (اس سے پہلے باب کی حدیث میں مذکور) برتنوں سے منع کیا تھا ، درحقیقت برتن کسی چیز کو نہ توحلال کرتے ہیں نہ حرام (بلکہ) ہرنشہ آورچیز حرام ہے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


1871- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنِ الظُّرُوفِ فَشَكَتْ إِلَيْهِ الأَنْصَارُ، فَقَالُوا: لَيْسَ لَنَا وِعَائٌ قَالَ: فَلاَ إِذَنْ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأشربۃ ۸ (۵۵۹۲)، د/الأشربۃ ۷ (۳۶۹۹)، ن/الأشربۃ ۴۰ (۵۶۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۴۰) (صحیح)
۱۸۷۱- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:رسول اللہﷺ نے (ان )برتنوں (کے استعمال )سے منع فرمایاتو انصار نے آپ سے شکایت کی، اورکہا: ہمارے پاس دوسرے برتن نہیں ہیں، آپﷺ نے فرمایا:'' تب میں منع نہیں کرتا'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابن مسعو د، ابوسعیدخدری ، ابوہریرہ اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- بَاب مَا جَاءَ فِي الانْتِبَاذِ فِي السِّقَاءِ
۷-باب: مشک میں نبیذبنانے کابیان​


1871- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ فِي سِقَائٍ تُوكَأُ فِي أَعْلاَهُ لَهُ عَزْلاَئُ نَنْبِذُهُ غُدْوَةً وَيَشْرَبُهُ عِشَائً وَنَنْبِذُهُ عِشَائً وَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا.
* تخريج: م/الأشربۃ ۹ (۱۰۰۵)، د/الأشربۃ ۱۰ (۳۷۱۱)، ق/الأشربۃ ۱۲ (۳۳۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۶) (صحیح)
۱۸۷۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم لوگ رسول اللہﷺ کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بندکردیا جاتا تھا ، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کوبھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے توآپ صبح کو پیتے تھے ۱ ؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے یونس بن عبید کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،۳- اس باب میں جابر، ابوسعید اورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱ ؎ : غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیاجاتاتھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیداہوجائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8-بَاب مَا جَاءَ فِي الْحُبُوبِ الَّتِي يُتَّخَذُ مِنْهَا الْخَمْرُ
۸-باب: ان غلوں اورپھلوں کابیان جن سے شراب بنائی جاتی ہے​


1872- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا وَمِنَ الشَّعِيرِ خَمْرًا وَمِنَ التَّمْرِ خَمْرًا وَمِنَ الزَّبِيبِ خَمْرًا وَمِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا". قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الأشربۃ ۴ (۳۶۷۶)، ق/الأشربۃ ۵ (۳۳۷۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۲۶) (صحیح)
1873- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ما یأتي (صحیح)
۱۸۷۲- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' گیہوں ، جو، کھجور ، کشمش، اورشہدسے شراب بنائی جاتی ہے '' ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی حدیث مروی ہے ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی اگران چیزوں میں نشہ پیداہوجائے تو وہ شراب ہے۔
۱۸۷۳- اس سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ۔


1874- وَرَوَى أَبُوحَيَّانَ التَّيْمِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: إِنَّ مِنْ الْحِنْطَةِ خَمْرًا فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ.
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِنَّ مِنْ الْحِنْطَةِ خَمْرًا بِهَذَا. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، وَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: لَمْ يَكُنْ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ مُهَاجِرٍ بِالْقَوِيِّ الْحَدِيثِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَيْضًا عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ.
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ المائدۃ ۱۰ (۴۶۱۹)، والأشربۃ ۲ (۵۵۸۱)، و ۵ (۵۵۸۸)، م/التفسیر ۶ (۳۰۳۲)، د/الأشربۃ ۱ (۳۶۶۹)، ن/الأشربۃ ۲۰ (۵۵۸۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۳۸) (صحیح)
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : شراب گیہوں سے بنائی جاتی ہے، پھرانہوں نے پوری حدیث بیان کی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عمربن خطاب سے روایت ہے کہ گیہوں سے شراب بنائی جاتی ہے ، یہ ابراہیم بن مہاجر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۱؎ ،۲- علی بن مدینی کہتے ہیں:یحیی بن سعید نے کہا: ابراہیم بن مہاجر حدیث بیان کرنے میں قوی نہیں ہیں،۳- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی نعمان بن بشیرسے آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی سابقہ حدیث نمبر ( ۱۸۷۲) سے زیادہ صحیح ہے۔


1875- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، وَعِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةُ وَالْعِنَبَةُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ هُوَ الْغُبَرِيُّ وَاسْمُهُ يَزِيدُ ابْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غُفَيْلَةَ، وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۴ (۱۹۸۵)، د/الأشربۃ ۴ (۳۶۷۸)، ن/الأشربۃ ۱۹ (۵۵۷۵)، ق/الأشربۃ ۵ (۳۳۷۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۴۱)، وحم (۲/۲۷۹، ۴۰۸، ۴۰۹، ۴۹۶، ۵۱۸، ۵۲۶)، دي/الأشربۃ ۷ (۲۱۴۱) (صحیح)
۱۸۷۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' شراب ان دودرختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے عکرمہ بن عمارسے یہ حدیث روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
9-بَاب مَا جَاءَ فِي خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ
۹-باب: گدر(ادھ پکی) کھجوراورخشک کھجورملاکرنبیذ بنانے کابیان​


1876- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأشربۃ (۵۶۰۱)، م/الأشربۃ ۵ (۱۹۸۶)، د/الأشربۃ ۸ (۳۷۰۳)، ن/الأشربۃ ۸ (۵۵۶۲)، ق/الأشربۃ ۱۱ (۳۳۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۷۸)، وحم (۳/۲۹۴، ۳۰۰، ۳۰۲، ۳۱۷، ۳۶۳، ۳۶۹) (صحیح)
۱۸۷۶- جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے گدر (ادھ پکی)کھجوراورتازہ کھجورکو ملا کرنبیذ بنانے سے منع فرمایا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : کیوں کہ خلیط ہونے (دونوں کے مل جانے) سے اس میں تیزی سے نشہ پیداہوتاہے، باوجودیکہ اس کا رنگ نہیں بدلتا ہے، اس لیے پینے والا یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ابھی یہ نشہ آور نہیں ہے۔


1877- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَنَهَى عَنِ الزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَنَهَى عَنِ الْجِرَارِ أَنْ يُنْبَذَ فِيهَا.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَمَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أُمِّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الأشربۃ ۵ (۱۹۸۷)، ن/الأشربۃ ۱۶ (۵۵۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۴۳۵۱)، وحم (۳/۳، ۹، ۴۹، ۶۲، ۷۱، ۹۰) دي/الأشربۃ ۱۴ (۱۲۵۷) (صحیح)
۱۸۷۷- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے گدر(ادھ پکی) کھجوراورپختہ کھجور ایک ساتھ ملا کرنبیذ بنانے سے منع فرمایا:'' اورآپ نے مٹکوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر، انس ، ابوقتادہ ، ابن عباس ، ام سلمہ اورمعبدبن کعب عن أمہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
۱۰-باب: سونے اورچاندی کے برتن میں پینے کی کراہت کابیان​


1878- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِى لَيْلَى يُحَدِّثُ أَنَّ حُذَيْفَةَ اسْتَسْقَى، فَأَتَاهُ إِنْسَانٌ بِإِنَائٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ وَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ قَدْ نَهَيْتُهُ فَأَبَى أَنْ يَنْتَهِيَ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ نَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ وَلُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَقَالَ: "هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الآخِرَةِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَالْبَرَائِ وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۲۹ (۵۴۲۶)، والأشربۃ ۲۷ (۵۶۳۲)، و ۲۸ (۵۶۳۳)، واللباس ۲۵ (۵۸۳۱)، و ۲۷ (۵۸۳۷)، م/اللباس ۱ (۲۰۶۷)، د/الأشربۃ ۱۷ (۳۷۲۳)، ن/الزینۃ ۳۳ (۵۳۰۳)، ق/الأشربۃ ۱۷ (۳۴۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۷۳)، وحم (۵/۳۸۵، ۳۹۰، ۳۹۶، ۳۹۸، ۴۰۰، ۴۰۸) (صحیح)
۱۸۷۸- ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں : حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کواس کے منہ پر پھینک دیا، اورکہا: میں اس سے منع کرچکا تھا،پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکارکیا ۱؎ ، بے شک رسول اللہﷺ نے سونے اورچاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایاہے، اورریشم پہننے سے اوردیباج سے اورفرمایا :'' یہ ان(کافروں) کے لیے دنیامیں ہے اورتمہارے لیے آخرت میں ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ام سلمہ، براء ، اورعائشہ رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیاتھا، لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔
 
Top