• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10-بَاب مَا جَاءَ فِي صِلَةِ الرَّحِمِ
۱۰-باب: صلہ رحمی کابیان​


1908- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا بَشِيرٌ أَبُو إِسْمَاعِيلَ وَفِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ.
* تخريج: خ/الأدب ۱۵ (۵۹۹۱)، د/الزکاۃ ۴۵ (۱۶۹۷) (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۵)، وحم (۲/۱۶۳، ۱۹۰، ۱۹۳) (صحیح)
۱۹۰۸- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جوبدلہ چکائے ۱ ؎ ، بلکہ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو رشتہ ناتا توڑنے پر بھی صلہ رحمی کرے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سلمان ، عائشہ اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی صلہ رحمی کی جائے تو صلہ رحمی کرے اور قطع رحمی کیاجائے تو قطع رحمی کرے،یہ کوئی صلہ رحمی نہیں۔


1909- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ" قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي قَاطِعَ رَحِمٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأدب ۱۱ (۵۹۸۴)، م/البر والصلۃ ۶ (۲۵۵۶)، د/الزکاۃ ۴۵ (۱۶۹۶) (تحفۃ الأشراف: ۳۱۹۰)، و حم (۴/۸۰، ۸۳، ۸۴، ۸۵) (صحیح)
۱۹۰۹- جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' رشتہ ناتاتوڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا'' ۔
ابن ابی عمرکہتے ہیں: سفیان نے کہا: قاطع سے مراد قاطع رحم (یعنی رشتہ ناتا توڑنے والا)ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11-بَاب مَا جَاءَ فِي حُبِّ الْوَلَدِ
۱۱-باب: اولاد کی محبت کابیان​


1910- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي سُوَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِيزِ يَقُولُ: زَعَمَتِ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ خَوْلَةُ بِنْتُ حَكِيمٍ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ ﷺ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ مُحْتَضِنٌ أَحَدَ ابْنَيْ ابْنَتِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: "إِنَّكُمْ لَتُبَخِّلُونَ وَتُجَبِّنُونَ وَتُجَهِّلُونَ وَإِنَّكُمْ لَمِنْ رَيْحَانِ اللهِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَالأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِهِ، وَلاَنَعْرِفُ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ سَمَاعًا مِنْ خَوْلَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۲۸)، وحم (۶/۴۰۹) (ضعیف)
(سند میں ابن ابی سوید مجہول راوی ہیں، اور سند میں انقطاع بھی ہے ، اس لیے کہ عمربن عبدالعزیز کا سماع خولہ سے معروف نہیں ہے، اس لیے وإنكم لمن ريحان الله کا فقرہ ضعیف ہے ، لیکن پہلا فقرہ شواہد کی بناپر صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: تخریج کتاب الزہد لوکیع بن الجراح بتحقیق ، عبدالرحمن الفریوائی ، حدیث نمبر ۱۷۸، والضعیفۃ ۳۲۱۴، والصحیحۃ ۴۷۶۴)
۱۹۱۰- خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک دن رسول اللہﷺگودمیں اپنی بیٹی (فاطمہ) کے دولڑکوں(حسن، حسین)میں سے کسی کولیے ہوئے باہرنکلے اورآپ (اس لڑکے کی طرف متوجہ ہوکر) فرمارہے تھے:''تم لوگ بخیل بنادیتے ہو، تم لوگ بزدل بنادیتے ہو، اورتم لوگ جاہل بنادیتے ہو، یقینا تم لوگ اللہ کے عطاکئے ہوئے پھولوں میں سے ہو'' ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابراہیم بن میسرہ سے مروی ابن عیینہ کی حدیث کو ہم صرف انہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ہم نہیں جانتے ہیں کہ عمربن عبدالعزیزکا سماع خولہ سے ثابت ہے ،۳- اس باب میں ابن عمراوراشعث بن قیس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12-بَاب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الْوَلَدِ
۱۲-باب: بچوں سے پیارمحبت کرنے کابیان​


1911- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَبْصَرَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ النَّبِيَّ ﷺ وَهُوَ يُقَبِّلُ الْحَسَنَ، قَالَ: ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْحُسَيْنَ - أَوْ الْحَسَنَ - فَقَالَ: إِنَّ لِي مِنَ الْوَلَدِ عَشَرَةً مَا قَبَّلْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّهُ مَنْ لاَ يَرْحَمُ لاَ يُرْحَمُ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ اسْمُهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأدب ۱۷ (۵۹۹۳)، م/الفضائل ۱۵ (۲۳۱۸)، د/الأدب ۱۵۶ (۵۲۱۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۶)، وحم (۲/۲۲۸، ۲۶۹) (صحیح)
۱۹۱۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا، آپ حسن یاحسین کا بوسہ لے رہے تھے، اقرع نے کہا: میرے دس لڑکے ہیں، میں نے ان میں سے کسی کا بھی بوسہ نہیں لیا،رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جورحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتاہے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس اورعائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جو بندوں پر رحم نہیں کرتا اللہ اس پر رحم نہیں کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّفَقَةِ عَلَى الْبَنَاتِ وَالأَخَوَاتِ
۱۳-باب: لڑکیوں اوربہنوں کی پرورش کی فضیلت کابیان​


1912- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَكُونُ لأَحَدِكُمْ ثَلاَثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ هُوَ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ وُهَيْبٍ، وَقَدْ زَادُوا فِي هَذَا الإِسْنَادِ رَجُلاً.
* تخريج: د/الأدب ۱۳۰ (۵۱۴۷) (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۱)، و یأتي برقم ۱۹۱۶ (صحیح)
(اس کے راوی سعیدبن عبدالرحمن الأعشی مقبول راوی ہیں، اور اس باب میں وارد احادیث کی بنا پر یہ صحیح ہے، جس کی طرف امام ترمذی نے اشارہ کردیا ہے ، نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب ۱۹۷۳،و الادب المفرد باب من أعلى جاريتين أو واحدة والباب الذي بعده ، وتراجع الالبانی ۴۰۹، والسراج المنیر ۲/۱۰۴۹)
۱۹۱۲- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یاتین بہنیں ہوں اوروہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہوگا ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوسعید خدری کا نام سعدبن مالک بن سنان ہے ، اورسعدبن ابی وقاص کا نام سعد بن مالک بن وہیب ہے، ۲- اس حدیث کی دوسری سند میں راویوں نے (سعید بن عبدالرحمن اورابوسعید کے درمیان) ایک اورراوی (ایوب بن بشیر) کا اضافہ کیاہے،۳- اس باب میں عائشہ ، عقبہ بن عامر ، انس ، جابراورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1913- حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْئٍ مِنَ الْبَنَاتِ فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱۰ (۱۴۱۸)، والأدب ۱۸ (۵۹۹۵)، م/البر والصلۃ ۴۶ (۲۶۲۹)، کلاہما مع ذکر القصۃ المشھورۃ في رقم ۱۹۱۵، و حم (۶/۳۳، ۸۸، ۱۶۶، ۲۴۳)، ویأتي عند المؤلف برقم ۱۹۱۵ (صحیح)
۱۹۱۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جوشخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبرکرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے ۔


1914- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ هُوَ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الرَّاسِبِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ الْجَنَّةَ كَهَاتَيْنِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ غَيْرَ حَدِيثٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ، و قَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِاللهِ بْنِ أَنَسٍ، وَالصَّحِيحُ هُوَ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ.
* تخريج: م/البر والصلۃ ۴۶ (۲۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۳) (صحیح)
(مسلم کی سند میں ''عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس، عن أنس بن مالك'' ہے)
۱۹۱۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''جس نے دولڑکیوں کی کفالت کی تو میں اوروہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے''، اورآپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیانی) سے اشارہ کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبیدنے محمد بن عبدالعزیز کے واسطہ سے اسی سندسے کئی حدیثیں روایت کی ہے اورسندبیان کرتے ہوے کہا ہے : ''عن أبي بكر بن عبيدالله بن أنس''حالا نکہ صحیح یوں ہے ''عن عبيدالله بن أبي بكر بن أنس''


1915- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا، فَسَأَلَتْ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْئٍ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: أنظر حدیث رقم ۱۹۱۳ (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۵۰) (صحیح)
۱۹۱۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دوبچیاں تھیں ، اس نے (کھانے کے لیے ) کوئی چیز مانگی مگرمیرے پاس سے ایک کھجورکے سوااسے کچھ نہیں ملا، چنانچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجورکو خودنہ کھاکر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیااور اٹھ کر چلی گئی، پھرمیرے پاس نبی اکرمﷺ تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ (واقعہ) بیان کیا تو آپ نے فرمایا:'' جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دوچارہواس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی '' ۱؎ ۔اما م ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے تین کھجوریں دی تھیں، دوکھجوریں اس نے ان دونوں بچیوں کو دے دیں اور ایک کھجور خود کھانا چاہتی تھی، لیکن بچیوں کی خواہش پر آدھا آدھا کرکے اسے بھی ان کو دے دیا، جس پر عائشہ رضی اللہ عنہا کو بڑاتعجب ہوا، ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ایک کھجور دی، پھر بعد میں جب دوکھجوریں اور مل گئیں تو انہیں بھی اس کے حوالہ کردیا ، یا یہ کہاجائے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعات ہیں۔


1916- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الأَعْشَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ كَانَ لَهُ ثَلاَثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ أَوْ ابْنَتَانِ أَوْ أُخْتَانِ فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ وَاتَّقَى اللهَ فِيهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۹۱۲ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۴) (صحیح)
( ملاحظہ ہو: حدیث رقم : ۱۹۱۲، وصحیح الترغیب ۱۹۷۳)
۱۹۱۶- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دولڑکیاں، یادوبہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اوران کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی: ضعیف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
14-بَاب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الْيَتِيمِ وَكَفَالَتِهِ
۱۴-باب: یتیموں پر مہربانی اوران کی کفالت کرنے کا بیان​


1917- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ حَنَشٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَبَضَ يَتِيمًا مِنْ بَيْنِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ إِلاَّ أَنْ يَعْمَلَ ذَنْبًا لاَيُغْفَرُ لَهُ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مُرَّةَ الْفِهْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَنَشٌ هُوَ حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ وَهُوَ أَبُو عَلِيٍّ الرَّحَبِيُّ وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ يَقُولُ حَنَشٌ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۰۲۷) (ضعیف)
(سندمیں ''حنش'' یعنی حسین بن قیس'' متروک الحدیث ہے)
۱۹۱۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جوشخص کسی مسلمان یتیم کو اپنے ساتھ رکھ کر انہیں کھلائے پلائے، تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا ، سوائے اس کے کہ وہ ایساگناہ (شرک) کر ے جو مغفرت کے قابل نہ ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- راوی حنش کا نام حسین بن قیس ہے، کنیت ابوعلی رحبی ہے ، سلیمان تیمی کہتے ہیں: یہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں،۲- اس باب میں مرہ فہری ،ابوہریرہ ، ابوامامہ اورسہل بن سعد رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1918- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو الْقَاسِمِ الْمَكِّيُّ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ" وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الطلاق ۲۵ (۵۳۰۳)، والأدب ۲۴ (۶۰۰۵)، د/الأدب ۱۳۱ (۵۱۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۴۷۱۰)، و حم (۵/۳۳۳) (صحیح)
۱۹۱۸- سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' میں اوریتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ان دونوں کی طرح ہوں گے ۱؎ اورآپ نے اپنی شہادت اوردرمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس سے اشارہ ہے یتیموں کے سرپرستوں کے درجات کی بلندی کی طرف یعنی یتیموں کی کفالت کرنے والے جنت میں اونچے درجات پر فائز ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الصِّبْيَانِ
۱۵-باب: بچوں پر مہربانی کرنے کابیان​


1919- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ زَرْبِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: جَاءَ شَيْخٌ يُرِيدُ النَّبِيَّ ﷺ فَأَبْطَأَ الْقَوْمُ عَنْهُ أَنْ يُوَسِّعُوا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي أُمَامَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَزَرْبِيٌّ لَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۳۸) (صحیح)
(شواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''زربی'' ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الصحیحہ رقم: ۲۱۹۶)
۱۹۱۹- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بوڑھا آیا ، وہ نبی اکرم ﷺ سے ملنا چاہتاتھا ، لوگوں نے اسے راستہ دینے میں دیر کی تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے ، جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اورہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے ''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- راوی زربی نے انس بن ما لک اور دوسرے لوگوں سے کئی منکرحدیثیں روایت کی ہیں،۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابوہریرہ ، ابن عباس اورابوامامہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1920- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيَعْرِفْ شَرَفَ كَبِيرِنَا".
* تخريج: د/الأدب ۶۶ (۴۹۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۹)، و حم (۲/۱۸۵، ۲۰۷) (صحیح)
1920/م- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ: وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۹۲۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جوہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اورہمارے بڑوں کا مقام نہ پہچانے ''۔
۱۹۲۰/م- اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو بن العاص سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں ''و يعرف شرف كبيرنا'' کی بجائے ''و يعرف حق كبيرنا''ہے۔


1921- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا وَيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، قَالَ: بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ لَيْسَ مِنَّا يَقُولُ لَيْسَ مِنْ سُنَّتِنَا لَيْسَ مِنْ أَدَبِنَا، و قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يُنْكِرُ هَذَا التَّفْسِيرَ لَيْسَ مِنَّا يَقُولُ: لَيْسَ مِنْ مِلَّتِنَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۲۰۷)، وحم (۱/۲۵۷) (ضعیف)
(سندمیں لیث بن أبي سلیم اور شریک القاضيدونوں ضعیف ہیں، مگر پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے پچھلی دونوں حدیثیں)
۱۹۲۱- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جوہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کر ے اورہمارے بڑوں کی عزت نہ کر ے ، معروف (بھلی باتوں) کا حکم نہ دے اور منکر(بری باتوں) سے منع نہ کرے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمد بن اسحاق کی عمرو بن شعیب کے واسطہ سے مروی حدیث صحیح ہے، ۳- عبداللہ بن عمروسے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے اس قول ''ليس منا'' کا مفہوم یہ ہے ''ليس من سنتنا، ليس من أدبنا'' یعنی وہ ہمارے طورطریقہ پرنہیں ہے ،۵- علی بن مدینی کہتے ہیں: یحیی بن سعیدنے کہا: سفیان ثوری اس تفسیرکی تردید کرتے تھے اور اس کا مفہوم یہ بیان کرتے تھے کہ '' ليس منا'' سے مراد ''ليس من ملتنا'' ہے، یعنی وہ ہماری ملت کا نہیں ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
16-بَاب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ النَّاسِ
۱۶-باب: لوگوں پرمہربانی کرنے کابیان​


1922- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِاللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ لاَ يَرْحَمُ النَّاسَ لاَيَرْحَمُهُ اللهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج: خ/التوحید ۲ (۷۳۷۶) (وانظر أیضا: الأدب ۲۷ (۶۰۱۳)، م/الفضائل ۱۵ (۲۳۱۹) (تحفۃ الأشراف: ۳۲۲۸) (صحیح)
۱۹۲۲- جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جوشخص لوگوں پرمہربانی نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر مہربانی نہیں کرے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبدالرحمن بن عوف، ابوسعیدخدری، ابن عمر، ابوہریرہ اورعبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1923- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ مَنْصُورٌ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ سَمِعَ أَبَا عُثْمَانَ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ ﷺ يَقُولُ: "لاَ تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلاَّ مِنْ شَقِيٍّ".
قَالَ: وَأَبُو عُثْمَانَ الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ لاَيُعْرَفُ اسْمُهُ، وَيُقَالُ هُوَ وَالِدُ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ أَبُو الزِّنَادِ، وَقَدْ رَوَى أَبُو الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرَ حَدِيثٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: د/الأدب ۶۶ (۴۹۴۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۹۱) (حسن)
۱۹۲۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم ﷺ کو فرماتے سنا: ''صرف بدبخت ہی (کے دل) سے رحم ختم کیاجاتاہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- ابوعثمان جنہوں نے ابوہریرہ سے یہ حدیث روایت کی ہے ان کا نام نہیں معلوم ہے ، کہاجاتا ہے، وہ اس موسیٰ بن ابوعثمان کے والد ہیں جن سے ابوالزنادنے روایت کی ہے ، ابوالزنادنے ''عن موسى بن أبي عثمان عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي ﷺ '' کی سند سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں ۔


1924- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي قَابُوسَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمْ الرَّحْمَنُ ارْحَمُوا مَنْ فِي الأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَائِ الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعَهُ اللهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الأدب ۶۶ (۴۹۴۱) (تحفۃ الأشراف: ۸۹۶۶) (صحیح)
۱۹۲۴- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' رحم کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے ، تم لوگ زمین والوں پر رحم کر و تم پر آسمان والا رحم کر ے گا، رحم رحمن سے مشتق (نکلا) ہے ، جس نے اس کو جوڑا اللہ اس کو (اپنی رحمت سے) جوڑے گا اور جس نے اس کو توڑا اللہ اس کو اپنی رحمت سے کاٹ دے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
17- بَاب مَا جَاءَ فِي النَّصِيحَةِ
۱۷-باب: خیرخواہی اوربھلائی کرنے کا بیان​


1925- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللهِ قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَائِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ. قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الإیمان ۴۲ (۵۷)، والمواقیت ۳ (۵۲۴)، والزکاۃ ۲ (۱۴۰۱)، والبیوع ۵۸ (۲۱۵۷)، والشروط ۱ (۲۷۱۴، ۲۷۱۵)، والأحکام ۴۳ (۷۲۰۴)، م/الإیمان ۲۳ (۵۶)، ن/البیعۃ ۶ (۴۱۶۱)، و۱۶ (۴۱۷۹)، و ۱۷ (۴۱۸۲)، و ۲۴ (۴۱۹۴) (تحفۃ الأشراف: ۳۲۲۶)، وحم (۴/۳۵۸، ۳۶۱، ۳۶۴، ۳۶۵)، ودي/البیوع ۹ (۲۵۸۲) (صحیح)
۱۹۲۵- جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے صلاۃ قائم کرنے،زکاۃ دینے اورہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے پر بیعت کی ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : مالی اور بدنی عبادتوں میں صلاۃ اور زکاۃ سب سے اصل ہیں، نیز ''لاإلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ''کی شہادت واعتراف کے بعد ارکان اسلام میں یہ دونوں (زکاۃ وصلاۃ) سب سے اہم ہیں اسی لیے ان کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیاگیا ہے، اس حدیث سے معلوم ہواکہ خیر خواہی عام وخاص سب کے لیے ہے، طبرانی میں ہے کہ جریر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو تین سو درہم کا ایک گھوڑا خریدنے کا حکم دیا، غلام گھوڑے کے ساتھ گھوڑے کے مالک کو بھی لے آیا، جریر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارا گھوڑا تین سودرہم سے زیادہ قیمت کا ہے، کیا اسے چارسو میں بیچوگے؟ وہ راضی ہوگیا، پھر آپ نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ قیمت کا ہے کیا پانچ سودرہم میں فروخت کروگے، چنانچہ وہ راضی ہوگیا، پھر اسی طرح اس کی قیمت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ اسے آٹھ سو درہم میں خریدا، اس سلسلہ میں ان سے عرض کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ پر ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔


1926- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الدِّينُ النَّصِيحَةُ" ثَلاَثَ مِرَارٍ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ! لِمَنْ؟ قَالَ: "لِلّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَتَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَجَرِيرٍ وَحَكِيمِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ وَثَوْبَانَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۲۸۶۳) (صحیح)
۱۹۲۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے تین مرتبہ فرمایا:'' دین سراپاخیرخواہی ہے'' ، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے ائمہ (حکمرانوں)اور عام مسلمانوں کے لیے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، تمیم داری ، جریر، حکیم بن ابی یزیدعن أبیہ اور ثوبان رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنااوراس کی ذات پر صحیح طورپر ایمان رکھنا یہ اللہ کے ساتھ خیرخواہی ہے،جس کا فائدہ انسان کو خود اپنی ذات کو پہنچتاہے ، ورنہ اللہ عزوجل کی خیرخواہی کون کرسکتاہے ، اس کا دوسرا معنی یہ بھی ہے کہ نصیحت اور خیرخواہی کا حق اللہ کے لیے ہے جو وہ اپنی مخلوق سے کرتاہے ، اور اس کی کتاب (قرآن) کے ساتھ خیر خواہی اس کے احکام پر عمل کرناہے،اس میں غوروفکراور تدبرکرنا اس کی تعلیمات کو پھیلانا اس میں تحریف سے بچنا ، اس کی تصدیق کرنے کے ساتھ اس کی تلاوت کا التزام کرناہے، رسول اللہﷺ کی سنتوں کاپابندہونا، اس کی رسالت کی تصدیق کرنا اور اس کی فرماں برداری کرنا یہ رسول کی خیر خواہی ہے، مسلمان حکمراں اور ائمہ کی خیر خواہی یہ ہے کہ حق اور غیر معصیت میں ان کی اعانت و اطاعت کی جائے، سیدھے راستے سے انحراف کرنے کی صورت میں ان کے خلاف خروج و بغاوت سے گریز کرتے ہوئے انہیں معروف کا حکم دیاجائے، سوائے اس کے کہ ان سے صریحاً کفر کا اظہار ہوتو ایسی صورت میں ترک اعانت ضروری ہے، عام مسلمانوں کی خیر خواہی یہ ہے کہ دنیا وآخرت سے متعلق جو بھی خیراوربھلائی کے کام ہیں ان سے انہیں آگاہ کیاجائے، اور شروفساد کے کاموں میں ان کی صحیح رہنمائی کی جائے، اور برائی سے روکاجائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
18-بَاب مَا جَاءَ فِي شَفَقَةِ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ
۱۸-باب: ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر شفقت کابیان​


1927- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَخُونُهُ وَلا يَكْذِبُهُ وَلاَ يَخْذُلُهُ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ عِرْضُهُ وَمَالُهُ وَدَمُهُ، التَّقْوَى هَا هُنَا بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْتَقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي أَيُّوبَ.
* تخريج: م/البر والصلۃ ۱۰ (۲۵۶۴)، ق/الزہد ۲۳ (۴۲۱۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۹) (صحیح)
۱۹۲۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ، اس کے ساتھ خیانت نہ کر ے ، اس سے جھوٹ نہ بولے ، اوراس کوبے یارومددگارنہ چھوڑے ، ہرمسلمان کی عزت، دولت اورخون دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے ، تقوی یہاں(دل میں) ہے ، ایک شخص کے براہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیروکم تر سمجھے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں علی اور ابوایوب رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں مسلمانوں کی عزت آبرو اورجان ومال کی حفاظت کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بتائی گئی ہے کہ تقویٰ کا معاملہ انسان کا اندرونی معاملہ ہے، اس کا تعلق دل سے ہے، اس کا حال اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا، اس لیے دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھتے ہوئے اپنے بارے میں قطعا یہ گمان نہیں کرنا چاہیے کہ میں زہد و تقویٰ کے اونچے مقام پر فائز ہوں، کیوں کہ اس کا صحیح علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔


1928- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ غَيْرَ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۸۸ (۴۸۱)، والمظالم ۵ (۲۴۴۶)، والأدب ۲۶ (۶۰۲۶)، م/البر والصلۃ ۱۷ (۲۵۸۵)، ن/الزکاۃ ۶۷ (۲۵۶۱) (تحفۃ الأشراف: ۹۰۴۰)، و حم (۴/۳۹۴) (صحیح)
۱۹۲۸- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے ، جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو مضبوط کرتا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔


1929- حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ أَحَدَكُمْ مِرْآةُ أَخِيهِ، فَإِنْ رَأَى بِهِ أَذًى فَلْيُمِطْهُ عَنْهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيَحْيَى بْنُ عُبَيْدِاللهِ ضَعَّفَهُ شُعْبَةُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۲۱) (ضعیف جداً)
(سندمیں یحییٰ بن عبید اللہ متروک الحدیث راوی ہے)
۱۹۲۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے ہرآدمی اپنے بھائی کے لیے آئینہ ہے، اگروہ اپنے بھائی کے اندرکوئی عیب دیکھے تو اسے ( اطلاع کے ذریعہ ) دورکردے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- شعبہ نے یحیی بن عبیداللہ کو ضعیف کہا ہے،۲- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
19-بَاب مَا جَاءَ فِي السَّتْرِ عَلَى الْمُسْلِمِ
۱۹-باب: مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کابیان​


1930- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ: حُدِّثْتُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ فِي الدُّنْيَا يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ عَلَى مُسْلِمٍ فِي الدُّنْيَا سَتَرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ".
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى أَبُو عَوَانَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۴۲۵ (صحیح)
۱۹۳۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دورکی ، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دورفرمادے گا، جس نے دنیامیں کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کی اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ دنیا اورآخرت دونوں میں آسانی کرے گا ، اور جس نے دنیا میں کسی مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ دنیا اورآخرت میں اس کے عیب کی پردہ پوشی کرے گا ، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مددمیں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مددمیں ہوتا ہے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس حدیث کو ابوعوانہ اورکئی لوگوں نے ''عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي ﷺ '' کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے ، لیکن اس میں ''حدثت عن أبي صالح''کے الفاظ نہیں بیان کیے ہیں،۳- اس باب میں ابن عمراورعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ اللہ کی رضا کی خاطر دنیاوی مفاد کے بغیر جوکوئی مسلمانوں کی حاجات و ضروریات کا خاص خیال رکھے اور انہیں پوری کرے تو اس کا یہ عمل نہایت فضیلت والا ہے، ایسے شخص کی حاجات خود رب العالمین پوری کرتاہے، مزید اسے آخرت میں اجر عظیم سے بھی نوازے گا۔
 
Top