• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
22- بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ
۲۲-باب: صحرائے عرب میں زیرزمین پائی جانے والی ایک ترکاری (فقعہ) اور عجوہ کھجور کابیان​


2066- حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْهَمْدَانِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَفِيهَا شِفَائٌ مِنَ السُّمِّ، وَالْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، وَلاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
* تخريج: ق/الطب ۸ (۳۴۵۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۲۷) وحم (۲/۳۰۱، ۳۰۵، ۳۲۵، ۳۵۶، ۴۲۱، ۴۸۸، ۴۹۰، ۵۱۱) (حسن صحیح)
۲۰۶۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' عجوہ ( کھجور) جنت کا پھل ہے ، اس میں زہر سے شفاء موجودہے اورصحرائے عرب کا فقعہ ۱ ؎ ایک طرح کا من (سلوی والا من) ہے ، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ محمد بن عمرو کی روایت سے ہے ، ہم اسے صرف محمد بن عمرہی سعید بن عامر کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ محمد بن عمروسے روایت کرتے ہیں،۳- اس باب میں سعیدبن زید، ابوسعید اورجابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یہاں حدیث میں واردلفظ ''الکمأۃ'' کاترجمہ ''کھمبی ''قطعاً درست نہیں ہے''الکمأۃ'' کوعربوں کی عامی زبان میں ''فقعہ'' کہا جاتا ہے ،یہ فقعہ موسم سرما کی بارشوں کے بعدصحرائے نجد ونفودکبریٰ ، مملکت سعودیہ کے شمال اورملکِ عراق کے جنوب میں پھیلے ہوئے بہت بڑے صحراء میں زیرزمین پھیلتاہے ، اس کی رنگت اورشکل وصورت آلو جیسی ہوتی ہے ،جب کہ کھمبی زمین سے باہر اورہندوستان کے ریتلے علاقوں میں ہوتی ہے ، ابن القیم ، ابن حجر اوردیگرعلماء اُمّت نے ''الکمأۃ'' کی جوتعریف لکھی ہے اس کے مطابق بھی ''الکمأۃ'' درحقیقت فقعہ ہے کھمبی نہیں،( تفصیل کے لیے فتح الباری اورتحفۃ الأحوذی کا مطالعہ کرلیں، نیز اس پر تفصیلی کلام ابن ماجہ کے حدیث نمبر(۳۴۵۵)کے حاشیہ میں ملاحظہ کریں،اور جہاں بھی کمأۃ کا ترجمہ کھمبی لکھاہے ، اس کی جگہ ''فقعہ'' لکھ لیں۔


2067- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/تفسیر البقرۃ ۴ (۴۴۷۸)، وتفسیر الأعراف ۲ (۴۶۳۹)، والطب ۲۰ (۵۷۰۸)، م/الأشربۃ والأطعمۃ ۲۸ (۲۰۴۹)، ق/الطب ۸ (۳۴۵۴) (تحفۃ الأشراف: ۴۴۶۵)، وحم (۱/۱۸۷، ۱۸۸) (صحیح)
۲۰۶۷- سعیدبن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' صحرائے عرب کا فقعہ ایک طرح کا من (سلوی والا من) ہے اور اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2068- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ ابْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالُوا: الْكَمْأَةُ جُدَرِيُّ الأَرْضِ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَائٌ مِنَ السُّمِّ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۰۶۶ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۹۶) (صحیح)
(سندمیں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)
۲۰۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: کھنبی زمین کی چیچک ہے ، (یہ سن کر) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' صحرائے عرب کا فقعہ ایک طرح کا من ہے ، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے ، اورعجوہ کھجور جنت کے پھلوں میں سے ایک پھل ہے ، وہ زہر کے لیے شفاء ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔


2069- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ، قَالَ: أَخَذْتُ ثَلاَثَةَ أَكْمُؤٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا، فَعَصَرْتُهُنَّ، فَجَعَلْتُ مَائَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ، فَكَحَلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي، فَبَرَأَتْ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (ضعیف)
(سند میں قتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے)
۲۰۶۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے تین ، پانچ یا سات کھنبی لی، ان کو نچوڑ ا، پھر اس کا عرق ایک شیشی میں رکھا اور اسے ایک لڑکی کی آنکھ میں ڈالا تو وہ صحت یاب ہوگئی۔


2070- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ أَبَاهُرَيْرَةَ قَالَ: الشُّونِيزُ دَوَائٌ مِنْ كُلِّ دَائٍ إِلاَّ السَّامَ، قَالَ قَتَادَةُ: يَأْخُذُ كُلَّ يَوْمٍ إِحْدَى وَعِشْرِينَ حَبَّةً، فَيَجْعَلُهُنَّ فِي خِرْقَةٍ، فَلْيَنْقَعْهُ فَيَتَسَعَّطُ بِهِ كُلَّ يَوْمٍ فِي مَنْخَرِهِ الأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الأَيْسَرِ قَطْرَةً، وَالثَّانِي فِي الأَيْسَرِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الأَيْمَنِ قَطْرَةً، وَالثَّالِثُ فِي الأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الأَيْسَرِ قَطْرَةً.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (ضعیف)
( اس سند میں بھی قتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے، لیکن ابوہریرہ کا یہ قول مرفوع حدیث سے ثابت ہے ، الصحیحۃ ۱۹۰۵)
۲۰۷۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کلونجی موت کے علاوہ ہربیماری کی دوا ہے ۔
قتادہ ہرروز کلونجی کے اکیس دانے لیتے ، ان کو ایک پوٹلی میں رکھ کرپانی میں بھگوتے پھرہرروز داہنے نتھنے میں دوبونداوربائیں میں ایک بوند ڈالتے ، دوسرے دن بائیں میں دوبوندیں اورداہنی میں ایک بوندڈالتے اورتیسرے روز داہنے میں دوبوند اوربائیں میں ایک بوند ڈالتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
23- بَاب مَا جَاءَ فِي أَجْرِ الْكَاهِنِ
۲۳-باب: کاہن(نجومی) کی اجرت کا بیان​


2071- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۱۳۳، ۱۲۷۶ (صحیح)
۲۰۷۱- ابومسعودانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کتے کی قیمت، زانیہ عورت کی کمائی اورکاہن کے نذرانے لینے سے منع فرمایا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : غیب کا علم صرف رب العالمین کے لیے خاص ہے، اس کا دعوی کرنا بہت بڑا گناہ ہے، اسی لیے اس دعوی کی آڑ میں کاہن اور نجومی باطل اورغلط طریقے سے جو مال لوگوں سے حاصل کرتے ہیں، وہ حرام ہے، زنامعصیت اورفحش کے اعمال میں سے سب سے بد ترین عمل ہے، اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت ناپاک اور حرام ہے، کتا ایک نجس جانور ہے اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ جس برتن میں یہ منہ ڈال دے شریعت نے اسے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے، اسی لیے کتے کی خرید وفروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے، سوائے اس کے کہ گھر، جائداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
24-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّعْلِيقِ
۲۴-باب: تعویذ گنڈا لٹکانے کی حرمت کابیان​


2072- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عِيسَى أَخِيهِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِاللهِ بْنِ عُكَيْمٍ أَبِي مَعْبَدِ الْجُهَنِيِّ أَعُودُهُ وَبِهِ حُمْرَةٌ، فَقُلْنَا: أَلاَ تُعَلِّقُ شَيْئًا؟ قَالَ: الْمَوْتُ أَقْرَبُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "مَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِلَيْهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُكَيْمٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَعَبْدُاللهِ بْنُ عُكَيْمٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ النَّبِيِّ ﷺ، وَكَانَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ: كَتَبَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۶۴۳) (صحیح)
2072/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۷۲- عیسیٰ بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میں عبداللہ بن عکیم ابومعبدجہنی کے ہاں ان کی عیادت کر نے گیا، ان کو حمرہ کا مرض تھا ۱؎ ہم نے کہا: کوئی تعویذوغیرہ کیوں نہیں لٹکالیتے ہیں؟ انہوں نے کہا: موت اس سے زیادہ قریب ہے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپردکر دیاگیا'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: عبداللہ بن عکیم کی حدیث کو ہم صرف محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی روایت سے جانتے ہیں، عبداللہ بن عکیم نے نبی اکرمﷺ سے حدیث نہیں سنی ہے لیکن وہ آپﷺ کے زمانہ میں تھے ، وہ کہتے تھے: رسول اللہﷺ نے ہم لوگوں کے پاس لکھ کربھیجا ہے۔
۲۰۷۲/م- اس سند سے بھی عبد اللہ بن عکیم سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے ۔
وضاحت ۱؎ : حمرہ ایک قسم کا وبائی مرض ہے جس کی وجہ سے بخار آتا ہے ، اوربدن پر سرخ دانے پڑجاتے ہیں۔
وضاحت ۲؎ : جوچیزیں کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہیں وہ حرام ہیں، چنانچہ تعویذ گنڈا اور جادو منتر وغیرہ اسی طرح حرام کے قبیل سے ہیں ، تعویذ میں آیات قرآنی کا ہونا اس کے جواز کی دلیل نہیں بن سکتی، کیوں کہ حدیث میں مطلق لٹکانے کو ناپسندکیاگیا ہے، یہ حکم عام ہے اس کے لیے کوئی دوسری چیز مخصص نہیں ہے۔بلکہ ایک حدیث میں ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: جس نے کوئی تعویذ، گنڈایا کوئی منکاوغیرہ لٹکایا اُس نے شرک کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
25-بَاب مَا جَاءَ فِي تَبْرِيدِ الْحُمَّى بِالْمَائِ
۲۵-باب: پانی سے بخارکو ٹھنڈاکرنے کابیان​


2073- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْحُمَّى فَوْرٌ مِنَ النَّارِ، فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَائِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَابْنِ عُمَرَ وَامْرَأَةِ الزُّبَيْرِ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۰ (۳۲۶۲)، والطب ۲۸ (۵۷۲۶)، م/السلام ۲۶ (۲۲۱۲)، ق/الطب ۱۹ (۳۴۷۳) (تحفۃ الأشراف: ۳۵۶۲)، وحم (۳/۴۶۴)، و (۴/۱۴۱)، ودي/الرقاق ۵۵ (۲۸۱۱) (صحیح)
۲۰۷۳- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' بخارجہنم کی گرمی سے ہوتاہے ، لہذا اسے پانی سے ٹھنڈاکرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں اسماء بنت ابوبکر، ابن عمر، زبیرکی بیوی ، ام المومنین عائشہ اورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت آگے آرہی ہے)


2074- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِنَّ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَائِ".
* تخريج: خ/الطب ۲۸ (۵۷۲۵)، م/السلام ۲۶ (۲۲۱۰)، ق/الطب ۱۹ (۳۴۷۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۵۰)، حم (۶/۵۰، ۹۱) (صحیح)
2074/م- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي حَدِيثِ أَسْمَائَ كَلاَمٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا وَكِلاَ الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ.
* تخريج : خ/الطب ۲۸ (۵۷۲۴)، م/السلام ۲۶ (۲۲۱۱)، ق/الطب ۱۹ (۳۴۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۴۴) (صحیح)
۲۰۷۴- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' بخارجہنم کی گرمی سے ہوتا ہے ، لہذا اسے پانی سے ٹھنڈاکرو''۔
۲۰۷۴/م- اس سند سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اسماء کی حدیث میں اس حدیث سے کچھ زیادہ باتیں ہیں،۲- دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
26- باب
۲۶-باب: بخارکے علاج سے متعلق ایک اور باب​


2075- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ابْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْحُمَّى، وَمِنَ الأَوْجَاعِ كُلِّهَا أَنْ يَقُولَ: "بِسْمِ اللهِ الْكَبِيرِ، أَعُوذُ بِاللهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ كُلِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، وَإِبْرَاهِيمُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَيُرْوَى "عِرْقٌ يَعَّارٌ".
* تخريج: ق/الطب ۳۷ (۳۵۲۶) (تحفۃ الأشراف: ۶۰۷۶) (ضعیف)
(سندمیں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں)
۲۰۷۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ صحابہ کو بخار اورہرقسم کے درد میں یہ دعا پڑھنا سکھاتے تھے، ''بِسْمِ اللَّهِ الْكَبِيرِ، أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ كُلِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ، وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ'' ،( میں بڑے اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اورعظمت والے اللہ کے واسطے سے ہربھڑکتی رگ اورآگ کی گرمی کے شرسے پناہ مانگتاہوں)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، ۲- ہم اسے صرف ابراہیم بن اسماعیل بن ابوحبیبہ کی روایت سے جانتے ہیں اورابراہیم بن اسماعیل ضعیف الحدیث سمجھے جاتے ہیں، ۳- بعض احادیث میں''عرق نعار'' کے بجائے ''عرق یعار'' بھی مروی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
27-بَاب مَا جَاءَ فِي الْغِيلَةِ
۲۷- باب: ایام رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کابیان​


2076- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ ابْنَةَ وَهْبٍ، وَهِيَ جُدَامَةُ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيَالِ، فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يَفْعَلُونَ وَلاَ يَقْتُلُونَ أَوْلاَدَهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ، قَالَ مَالِكٌ: وَالْغِيَالُ أَنْ يَطَأَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تُرْضِعُ.
* تخريج: م/النکاح ۳۴ (۱۴۴۲)، د/الطب ۱۶ (۳۸۸۲)، ن/النکاح ۵۴ (۳۳۲۶)، ق/النکاح ۶ (۲۰۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۶)، وط/الرضاع ۳ (۱۶)، وحم (۶/۳۶۱، ۴۳۴)، ودي/النکاح ۳۳ (۲۲۶۳) (صحیح)
۲۰۷۶- جدامہ بنت وہب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ''میں نے ارادہ کیا کہ ایام رضاعت میں صحبت کر نے سے لوگوں کو منع کردوں ، پھر میں نے دیکھاکہ فارس اورروم کے لوگ ایساکرتے ہیں، اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- مالک نے یہ حدیث '' عن أبي الأسود، عن عروة، عن عائشة، عن جدامة بنت وهب، عن النبي ﷺ'' کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۳-اس باب میں اسماء بنت یزید سے بھی روایت ہے،۴- مالک کہتے ہیں: غیلہ یہ ہے کہ کوئی شخص ایام رضاعت میں اپنی بیوی سے جماع کرے۔


2077- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الأَسَدِيَّةِ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ الرُّومَ وَفَارِسَ يَصْنَعُونَ ذَلِكَ فَلاَ يَضُرُّ أَوْلاَدَهُمْ". قَالَ مَالِكٌ: وَالْغِيلَةُ أَنْ يَمَسَّ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تُرْضِعُ. قَالَ عِيسَى بْنُ أَحْمَدَ: وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۰۷۷- جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ''میں نے ارادہ کیا تھا کہ ایام رضاعت میں جماع کرنے سے لوگوں کو منع کروں ، پھر مجھے یاد آیا کہ روم اورفارس کے لوگ ایساکرتے ہیں اور اس سے ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتاہے''۔ مالک کہتے ہیں: غیلہ یہ ہے کہ کوئی شخص ایام رضاعت میں اپنی بیوی سے جماع کرے۔عیسیٰ بن احمدکہتے ہیں: ہم سے اسحاق بن عیسیٰ نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: مجھ سے مالک نے ابوالاسود کے واسطہ سے اسی جیسی حدیث بیان کی ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
28-بَاب مَا جَاءَ فِي دَوَائِ ذَاتِ الْجَنْبِ
۲۸-باب: ذات الجنب (نمونیہ) کے علاج کابیان​


2078- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِاللهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَنْعَتُ الزَّيْتَ وَالْوَرْسَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ، قَالَ قَتَادَةُ: يَلُدُّهُ وَيَلُدُّهُ مِنَ الْجَانِبِ الَّذِي يَشْتَكِيهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِاللهِ اسْمُهُ مَيْمُونٌ هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
* تخريج: ق/الطب ۱۷ (۳۴۶۷) (تحفۃ الأشراف: ۳۶۸۴)
(سندمیں میمون ابوعبد اللہ ضعیف راوی ہیں)
۲۰۷۸- زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ ذات الجنب ۱؎ کی بیماری میں زیتون کا تیل اور ورس ۲؎ تشخیص کرتے تھے، قتادہ کہتے ہیں: اس کو منہ میں ڈالاجائے گا ، اورمنہ کی اس جانب سے ڈالا جائے گا جس جانب مرض ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- ابوعبداللہ کا نام میمون ہے ، وہ ایک بصری شیخ ہیں۔
وضاحت ۱؎ : پسلی کا ورم جو اکثر مہلک ہوتاہے۔ وضاحت ۲؎ : ایک زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس ہے۔


2089- حَدَّثَنَا رَجَائُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُذْرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي رَزِينٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ أَبُو عَبْدِ اللهِ، قَال: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ نَتَدَاوَى مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ بِالْقُسْطِ الْبَحْرِيِّ وَالزَّيْتِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مَيْمُونٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَقَدْ رَوَى عَنْ مَيْمُونٍ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ وَذَاتُ الْجَنْبِ يَعْنِي السِّلَّ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۲۰۷۹- زیدبن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:رسول اللہﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ذات الجنب کا علاج قسط بحری (عودہندی) اور زیتون کے تیل سے کریں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ،۲- ہم اسے صرف میمون کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ زیدبن ارقم سے روایت کرتے ہیں، ۳- میمون سے کئی لوگوں نے یہ حدیث روایت کی ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
29-باب
۲۹- باب: سابقہ موضوع سے متعلق ایک اورباب​


2080- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ كَعْبٍ السُّلَمِيِّ أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ: أَتَانِي رَسُولُ اللهِ ﷺ وَبِي وَجَعٌ، قَدْ كَانَ يُهْلِكُنِي؛ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "امْسَحْ بِيَمِينِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَقُلْ: أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللهِ، وَقُدْرَتِهِ، وَسُلْطَانِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ" قَالَ: فَفَعَلْتُ، فَأَذْهَبَ اللهُ مَا كَانَ بِي، فَلَمْ أَزَلْ آمُرُ بِهِ أَهْلِي وَغَيْرَهُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/السلام ۳۴ (۲۲۰۲)، د/الطب ۱۹ (۳۸۹۱)، ق/الطب ۳۶ (۳۵۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۴)، وط/العین ۴ (۹)، وحم (۴/۲۱، ۲۱۷) (صحیح)
۲۰۸۰- عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺعیادت کے لیے میرے پاس تشریف لائے ، اس وقت مجھے ایسا درد تھا کہ لگتاتھا وہ مارڈالے گا ، رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اپنے داہنے ہاتھ سے سات مرتبہ دردکی جگہ چھوؤاوریہ دعاء پڑھو''أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ وَسُلْطَانِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ'' میں اللہ کی عزت اور اس کی قدرت اور طاقت کے وسیلے سے اس تکلیف کے شرسے پناہ مانگتاہوں جو مجھے لاحق ہے۔ میں نے ویساہی کیا اوراللہ تعالیٰ نے میری تکلیف دورکردی، چنانچہ میں ہمیشہ اپنے گھر والوں کو اوردوسروں کو یہ دعاء پڑھنے کا مشورہ دیتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
30- بَاب مَا جَاءَ فِي السَّنَا
۳۰-باب : سناکابیان​


2081- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِاللهِ، عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ سَأَلَهَا بِمَ تَسْتَمْشِينَ؟ قَالَتْ: بِالشُّبْرُمِ، قَالَ: "حَارٌّ جَارٌّ" قَالَتْ: ثُمَّ اسْتَمْشَيْتُ بِالسَّنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "لَوْ أَنَّ شَيْئًا كَانَ فِيهِ شِفَائٌ مِنْ الْمَوْتِ لَكَانَ فِي السَّنَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، يَعْنِي دَوَائَ الْمَشِيِّ.
* تخريج: ق/الطب ۱۲ (۳۴۶۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۵۹) (ضعیف)
(اس کی سند میں سخت اضطراب ہے ''زرعۃ بن عبداللہ، زرعۃ بن عبدالرحمن''، ''عتبۃ بن عبداللہ، عبید اللہ'' بہر حال یہ آدمی مجہول ہے)
۲۰۸۱- اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہﷺ نے ان سے پوچھاکہ ''اسہال کے لیے تم کیا لیتی ہو؟'' میں نے کہا: شبرم ۱؎ ، آپ نے فرمایا:'' وہ گرم اوربہانے والا ہے ''۔
اسماء کہتی ہیں: پھر میں نے سنا ۲؎ کا مسہل لیاتو نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' اگر کسی چیز میں موت سے شفا ہوتی توسنامیں ہوتی''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس سے(یعنی سنا سے) مراد دست آوردواء ہے۔
وضاحت ۱؎ : گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر ایک طرح کا دانہ ہوتاہے۔
وضاحت ۲؎ : ایک دست لانے والی دوا کا نام ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
31- بَاب مَا جَاءَ فِي التَّدَاوِي بِالْعَسَلِ
۳۱-باب: شہدسے علاج کابیان​


2082- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: إِنَّ أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ، فَقَالَ: "اسْقِهِ عَسَلاً" فَسَقَاهُ، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! قَدْ سَقَيْتُهُ عَسَلاً فَلَمْ يَزِدْهُ إِلاَّ اسْتِطْلاَقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "اسْقِهِ عَسَلاً" فَسَقَاهُ، ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! قَدْسَقَيْتُهُ عَسَلاً فَلَمْ يَزِدْهُ إِلاَّ اسْتِطْلاَقًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "صَدَقَ اللهُ، وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ، اسْقِهِ عَسَلاً فَسَقَاهُ عَسَلاً فَبَرَأَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الطب ۴ (۵۶۸۴)، و ۲۴ (۵۷۱۶)، م/السلام ۳۱ (۲۲۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۵۱)، وحم (۳/۱۹) (صحیح)
۲۰۸۲- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک آدمی نے آکرعرض کیا : میرے بھائی کو دست آرہاہے ، آپ نے فرمایا:'' اسے شہدپلاؤ''، چنانچہ اس نے اسے پلا یا،پھر آیا اورعرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اسے شہدپلایالیکن اس سے دست میں اوراضافہ ہوگیاہے''، رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اسے شہدپلاؤ، اس نے اسے شہد پلایا، پھرآپ کے پاس آیا اورعرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اسے شہدپلایا لیکن اس سے دست میں اوراضافہ ہوگیا ہے، ابوسعید خدری کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ(اپنے قول میں) سچاہے، اورتمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے ، اس کو شہدپلاؤ''، چنانچہ اس نے شہدپلایا تو(اس بار) اچھاہوگیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top